بسم الله الرحمن الرحيم
یہ کافی نہیں کہ آرمی چیف حافظ قرآن ہو۔ آرمی چیف لازمی قرآن کو نافذ کرنے والا ہونا چاہیے
خبر:
ریاست ہائے متحدہ کی سینٹرل کمانڈCENTCOM) )کے کمانڈر جنرل مائیکل ایرک کوریلا نے 15 دسمبر 2022 کو پاکستان کے چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر سے ملاقات کی۔ سینٹ کام کے سربراہ کو پاک – افغان سرحد کے ساتھ "انسداد دہشت گردی" کے حوالے سے آگاہ کیا گیا ۔
تبصرہ:
نئے تعینات ہونے والے چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر کو باجوہ ڈاکٹرائن کے نتیجے میں مقبوضہ کشمیر کو بھارت کے حوالے کرنے کا انتہائی غیر مقبول عمل ورثے میں ملا۔جہاد کے ذریعے مقبوضہ کشمیر کو آزاد کرانے کے لیے پاکستان کی مسلح افواج کو متحرک کرنے کے بجائے، جنرل باجوہ نے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر جنگ بندی کو یقینی بناتے ہوئے کہا تھا کہ،"ہمیں لگتا ہے کہ ماضی کو دفن کرنے اور آگے بڑھنے کا وقت آگیا ہے۔"
جہاں تک پاکستان کی مغربی سرحد کا تعلق ہے، تو جنرل باجوہ نے "دہشت گردی" کے خلاف امریکی جنگ میں تعاون کیا، اسلام کے تقاضوں کے مطابق افغانستان اور پاکستان کو ایک ریاست کے طور پر یکجا کرنے کے بجائے افغانستان کے ساتھ سرحد کو مضبوط بنانے پر کام کیا تھا تا کہ اس خطے کے مسلمان تقسیم رہیں۔
عہدہ سنبھالنے کے بعد نئے آرمی چیف نے کہا کہ" میں یہ واضح کر دوں کہ ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو پاکستان کی مسلح افواج دشمن کا مقابلہ کرنے کے لیے ہمہ وقت تیار ہیں۔" تاہم جنرل عاصم نے مقبوضہ کشمیر کو آزاد کرانے کے لیے جہاد کرنے کی بات نہیں کی جیسا کہ اسلام کا حکم ہے۔ اس کے بجائے انہوں نے کہا،"دنیا کو انصاف کو یقینی بنانا چاہیے اور کشمیری عوام سے جو وعدہ کیا گیا ہے وہ (اقوام متحدہ کی) قراردادوں کے مطابق پورا کرنا چاہیے۔"
جہاں تک افغانستان کے ساتھ پاکستان کی مغربی سرحد کا تعلق ہے، تو نئے آرمی چیف نے "دہشت گردی" سے لڑنے کا عزم کیا۔ چنانچہ نئے آرمی چیف بھی ہماری فوج کی قیمت پر امریکی مفادات کے حصول میں مشرف اور ان کے بعد آنے والوں کے نقش قدم پر چل رہے ہیں۔ جہاں تک امریکی فوجی کمانڈر کے دورے کا تعلق ہے تو یہ اس بات کی تصدیق ہے کہ نئے آرمی چیف بھی امریکہ کے ساتھ اتحاد جاری رکھنےکے لیے پرعزم ہیں۔
کیونکہ پاکستان کے مسلمان اسلام سے محبت کرتے ہیں ، لہٰذانئے آرمی چیف کے متعلق ایک مثبت تاثر بنانے کے لیے اس بات کو فروغ دیا گیا ہے کہ جنرل عاصم قرآن کے حافظ ہیں۔ تاہم، دنیا کی مضبوط ترین مسلم فوج کے سربراہ کے عہدے پر حافظ قرآن کا ہونا کافی نہیں ہے۔آرمی چیف کو قرآن کونفاذ کرنے والابھی ہونا چاہیے۔
اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،
﴿إِنَّمَا يَنْهَاكُمْ اللَّهُ عَنْ الَّذِينَ قَاتَلُوكُمْ فِي الدِّينِ وَأَخْرَجُوكُمْ مِنْ دِيَارِكُمْ وَظَاهَرُوا عَلَى إِخْرَاجِكُمْ أَنْ تَوَلَّوْهُمْ وَمَنْ يَتَوَلَّهُمْ فَأُوْلَئِكَ هُمْ الظَّالِمُونَ﴾
"اللہ ان ہی لوگوں کے ساتھ تم کو دوستی کرنے سے منع کرتا ہے جنہوں نے تم سے دین کے بارے میں لڑائی کی اور تم کو تمہارے گھروں سے نکالا اور تمہارے نکالنے میں اوروں کی مدد کی۔ تو جو لوگ ایسوں سے دوستی کریں گے وہی ظالم ہیں۔"(الممتحنہ، 60:9)۔
لہٰذا قرآن کے نفاذ کے لیے جس چیز کی ضرورت ہے وہ امریکہ کے ساتھ اتحاد اور تعاون کو ختم کرنا ہے نا کہ امریکہ کے ساتھ اتحاد کو جاری رکھا جائے۔
اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،
﴿وَمَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِمَا أَنزَلَ اللَّهُ فَأُوْلَئِكَ هُمْ الظَّالِمُونَ﴾
"اور جو اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی اتاری ہوئی وحی کے مطابق فیصلے نہیں کرتے ، وہ ظالم ہیں۔ "(المائدہ، 5:45)۔
لہٰذا قرآن کے نفاذ کے لیےیہ ضروری ہے کہ پاکستان میں نظامِ کفر کا خاتمہ، اور اللہ سبحانہ وتعالیٰ کے نازل کردہ تمام احکام کے ذریعے حکمرانی کا دوبارہ آغاز کیا جائے۔
اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے حکم دیا،
﴿وَاقْتُلُوهُمْ حَيْثُ ثَقِفْتُمُوهُمْ وَأَخْرِجُوهُمْ مِنْ حَيْثُ أَخْرَجُوكُمْ﴾
"اور کافروں کو جہاں پاؤ مارو،اور انہیں نکال دو جہاں سے انہوں نے تمہیں نکا لا تھا۔"(البقرۃ، 2:191)۔
تو قرآن کے نفاذ کے لیے جس چیز کی ضرورت ہے، وہ مقبوضہ کشمیر کی آزادی کے لیے مسلح افواج کو متحرک کرنا ہے۔
لہٰذا جو بھی اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے ان احکامات پر عمل نہیں کرتا اور محض بیانات دیتا ہے، تو وہ گزرے آرمی چیفس سے زیادہ مختلف نہیں ہوگا ۔
حزب التحریر کےمرکزی میڈیا آفس کے لیے انجینئر شہزاد شیخ نے یہ مضمون لکھا۔