بسم الله الرحمن الرحيم
شخصیت پرستی اور خاندان پر مبنی سیاست کبھی حقیقی تبدیلی نہیں لا سکتی
خبر:
18 مئی 2023 کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے فوجی تنصیبات پر حملے کی مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ حکمران جماعتوں کا اتحاد، پی ڈی ایم ، اپوزیشن جماعت کو فوج کے خلاف کھڑا کرکے پی ٹی آئی کو مرکزی دھارے کی سیاست سے ختم کرنا چاہتا ہے۔
9 مئی کو ہونے والے تشدد کے تناظر میں، جب حکام نے پی ٹی آئی کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کیا، تو سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ان کی جماعت کا اسٹیبلشمنٹ(فوجی قیادت) کے ساتھ "کوئی تنازعہ" نہیں ہے۔
تبصرہ:
برصغیر پاک و ہند شخصیتپرستی اور خاندان پر مبنی سیاست کے مرض میں مبتلا ہے۔ یہ مرض لوگوں کو نظریے، پالیسیوں، قوانین، آئین اور نظام کو واضح طور پر دیکھنے اورسمجھنے سے روکتا ہے۔ حکمران اور اپوزیشن دونوں کے حامی اس مرض میں مبتلا ہیں ۔
اپریل 2022 میں پاکستان کے وزیر اعظم کے عہدے سے بے دخلی کے بعد سے، عمران خان اور ان کے حامی اُن کی گرفتاری کو ریڈ لائن قرار دیتے آرہے ہیں۔ اس کا سیدھا سا مطلب ہے کہ عمران خان سے بڑھ کر کوئی چیز اہم نہیں۔لہٰذا یہ واضح ہوتا ہے کہ پارٹی کے حامیوں کی وفاداریاں کسی نظریے کی بجائے پارٹی کے سربراہ کے ساتھ جڑی ہوئی ہیں۔
عمران خان اور ان کی جماعت اپنے مخالف جماعتوں میں موجود اس مرض کی مذمت کرتے تھے۔ وہ کراچی کی جماعت متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے قائد الطاف حسین کے پیروکاروں کی مذمت کرتے تھے کیونکہ ان کا یہ نعرہ تھا کہ "ہمیں منزل نہیں رہنما چاہیے"۔ اسی طرح عمران خان اور ان کے حامی پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ نواز اور اس کے حامیوں کی بھی مذمت کرتے تھے کیونکہ ان جماعتوں پر بلترتیب بھٹو خاندان اور شریف خاندان کی ا جارہ داری ہے۔
خاندانی اور شخصیت پر مبنی سیاست کی وجہ سے صحیح یا غلط کا پیمانہ یہ بن جاتا ہےکہ جماعت کا سربراہ کیا کہتا ہے اور کیا کرتا ہے۔ اس طرز عمل نے پاکستان اورباقی مسلم دنیا کی سیاست کو بہت نقصان پہنچایا ہے۔ سیاست، عوام اور اسلام کے مفادات کے حصول کی بجائے جماعت کے قائد یا قائدین کے ذاتی مفادات کے لیے پارٹی کارکنوں کو ٹشو پیپر کی طرح استعمال کرکے پھینک دینا بن چکی ہے۔ اس خاندانی و شخصیت پرستی پر مبنی سیاست نے اسلام کا مکمل نفاذ، کشمیر و فلسطین کی آزادی، رسول اللہ ﷺکی عزت کا دفاع اور معاشی خوشحالی کے حصول کو روک رکھا ہے۔
مسلمانوں کے لیے صرف ایک رہنما اور ایک ہی شخصیت ہیں، اور وہ رسول اللہﷺ ہیں۔ جب رسول اللہﷺ اس دنیا سے تشریف لے گئے تو صحابہ کرام ؓ کانپ گئے، اور انہیں لگا کہ اب زندگی کا مقصد ہی ختم ہوگیا ہے۔ لیکن مسلمانوں کے پہلے خلیفہ حضرت ابوبکر صدیق ؓ نے فرمایا:
أَمَّا بَعْدُ مَنْ كَانَ مِنْكُمْ يَعْبُدُ مُحَمَّدًا صلى الله عليه وسلم فَإِنَّ مُحَمَّدًا قَدْ مَاتَ، وَمَنْ كَانَ مِنْكُمْ يَعْبُدُ اللَّهَ فَإِنَّ اللَّهَ حَىٌّ لاَ يَمُوتُ، قَالَ اللَّهُ {وَمَا مُحَمَّدٌ إِلاَّ رَسُولٌ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهِ الرُّسُلُ}
"اگر تم میں سے کوئی محمد ﷺ کی عبادت کرتا تھا تو محمد ﷺ فوت ہو گئے، لیکن اگر تم میں سے کوئی اللہ کی عبادت کرتا تھا تو اللہ زندہ ہے اور کبھی نہیں مرے گا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ" محمد ﷺ صرف ایک رسول ہیں اور ان سے پہلے بہت سے رسول گزر چکے ہیں۔" ( آل عمران، 3:144) "(بخاری)۔
اس کے بعد مسلمانوں نے اپنے عزم کو مضبوط کیا اور اسلام کے نفاذ اور اس کی ریاست خلافت راشدہ کی مضبوطی کے لیے پہلے کی طرح مصروف ہوگئے۔
پاکستان کے مسلمانوں کو خاندانی اور شخصیت پرستی کی سیاست کو چھوڑنا ہوگا۔ انہیں دین اسلام پر مبنی سیاست کو اپنانا چاہیے اور ایک ایسی ریاست ، نبوت کے نقش قدم پر قائم خلافت،کے قیام کے لیے کام کرنا چاہیے جو اسلام کو نافذ کرے۔ یہ حزب التحریر ہی ہے جس نے قرآن و سنت سے اخذ کردہ آئین کا مسودہ اور کتابوں کی لائبریری تیار کی ہے جس میں پالیسی، قانون اور آئین کے بارے میں شرعی احکام کی تفصیل ہے۔ لہٰذا مسلمانوں کو چاہیے کہ خاندانی اور شخصیت پرستی کی سیکولر سیاست سے منہ موڑ لیں، اور حزب التحریر کے ساتھ مل کر کام کریں تاکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے جو کچھ بھی نازل کیا ہے اسے دوبارہ نافذ کریں۔
حزب التحریر کےمرکزی میڈیا آفس کے لیے انجینئر شہزاد شیخ نے یہ مضمون لکھا۔