السبت، 21 جمادى الأولى 1446| 2024/11/23
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

بسم الله الرحمن الرحيم

امریکہ ہنگامی  بنیادوں پر ہندوستان کی طاقت میں اضافہ کر رہا ہے،
لہٰذا ایک مسلمان فوجی افسر کو خلافت کے قیام میں تاخیر نہیں کرنی چاہیے

 

بائیڈن انتظامیہ نے ہندوستانی وزیر اعظم کے امریکہ دورے سے پہلے ہی اس بات کی تصدیق کردی ہے کہ وہ ہندوستان کو تیزی سے طاقتور بنانا چاہتی ہے۔ اپنے اس دورے کے دوران نریندرمودی 22 جون 2023 کو امریکی کانگریس سے بھی خطاب کرے گا،اور یہ موقع صرف قریبی اتحادیوں کو ہی دیا جاتا ہے۔ 5 جون 2023 کو امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے اعلان کیا، "ہندوستان کے ساتھ ہماری شراکت داری ہماری سب سے زیادہ نتیجہ خیزشراکت داری ہے"۔ اسی دن امریکی محکمہ دفاع نے اعلان کیا: "سیکرٹری آف ڈیفنس لائیڈ جے آسٹن نے 4اور5 جون کو ہندوستان کا دورہ کیا تاکہ اہم دفاعی شراکت داری کو تقویت دی جائے، اور وزیر اعظم مودی کے واشنگٹن کے سرکاری دورے سے قبل اہم شعبوں میں تعاون کو آگے بڑھایا جا سکے۔ سکریٹری نے قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوول اور وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ سے ملاقات کی"۔

 

چین اور مسلمانوں کا مقابلہ کرنے کے لیے امریکہ بھارت کو بہت تیزی سے کھڑا کر رہا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ پاکستان، بھارت کے اُبھرنے کی راہ میں کوئی رکاوٹ نہ ڈالے،امریکہ پاکستان کے حکمرانوں کو استعمال کر رہا ہے۔ چنانچہ جب بھارت نے مقبوضہ کشمیر کا زبردستی الحاق کیا تو امریکہ نے پاکستان کے حکمرانوں کو تحمل سے کام لینے اور پھر جنگ بندی کے معاہدے پر دستخط کرنے کا حکم دیا۔ جب بھی چین کے ساتھ بھارت کی سرحدی کشیدگی اور جھڑپیں ہوتی ہیں تو امریکہ پاکستان کے حکمرانوں کو اس بات سے منع کر دیتا ہے کہ وہ موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے بھارت کے خلاف دوسرا محاذ نہ کھولیں اور مقبوضہ کشمیر کو آزاد کرانے کی کوشش کرنے سے باز رہیں ۔

 

بھارت کو طاقتور بنانا اور پاکستان کا کمزور ہونا، ہرباخبرمسلم فوجی افسر پر عیاں ہے۔ یہ صورتحال شدید نا امیدی کے جذبات پیدا کررہی ہے۔ درحقیقت وہ لوگ جو امریکا کے ساتھ اتحاد سے باہر نکل آنے کو کوئی آپشن ہی نہیں سمجھتے، ان کا ناامید ہونا ایک لازمی امر ہے۔ پاکستان جتنی دیر امریکا سے جُڑا رہے گا، اتنا ہی کمزور ہوتا جائے گا۔ نا امیدی کی یہ صورت حال مسلمان افسر کو مجبور کرتی ہے کہ وہ واحد متبادل کے لیے کام کرے، جوکہ اسلام اوراس کی ریاست یعنی خلافت کا قیام ہے۔ نبوت کے نقشِ قدم پر قائم خلافت استعماری ریاستوں کے ساتھ تمام نقصان دہ شراکت داریوں اوراتحاد کو ختم کر دے گی۔ خلافت پچپن مسلم قومی ریاستوں کو ایک واحد ریاستِ خلافت کے شکل میں یکجا کر دے گی۔ خلافت اسی طرح کام کرے گی جیسا کہ خلافتِ راشدہ نے کیا تھا،یعنی نئے علاقوں کو فتح کر کے وہاں اسلام کا پیغام پہنچانا اور دشمنوں کو پسپائی پر مجبور کرنا۔

 

اے مسلمان فوجی افسران!

بے شک خلافت وقت کی ضرورت ہے۔ ابھی بھی موقع ہے  کہ ہم اپنے دشمنوں کی پیش قدمی کو روک سکتے ہیں۔ مزید یہ کہ خلافت کا قیام دینِ اسلام میں ایک فرض ہے۔ خلافت کے قیام کی ذمہ داری پورا کرنے میں کوتاہی ایک سنگین گناہ ہے۔اور آپ پر عائد ہونے والی ذمہ داری ایک غیر فوجی مسلمان کی ذمہ داری سے زیادہ ہے۔ عام آدمی کو خلافت کا مطالبہ کرنا چاہیے اور اس کے لیے کام کرنا چاہیے۔ تاہم، خواہ وہ کتنی ہی کوشش کرے، وہ صرف مطالبہ کر سکتا ہے، لیکن خلافت کو عملی طور پر قائم نہیں کرسکتا۔ لیکن جہاں تک آپ کا تعلق ہے تو آپ انصارؓ کی طرح جنگجو ہیں۔ آپ کا فرض ہے کہ آپ مادی عسکری مدد، یعنی نُصرہ عطا کریں، تاکہ خلافت کو عملاً قائم کیا جا سکے۔مدینہ منورہ میں اس وقت تک اسلامی ریاست قائم نہیں ہوئی جب تککہ انصارِ مدینہ ؓ نے نُصرۃ فراہم نہیں کر دی۔

 

یہاں مسلمان افسر یہ جواز پیش نہیں کر سکتا کہ اُس پر تو موجودہ فوجی اور سیاسی قیادت کی اطاعت کرنا لازم ہے۔ اس عُذر کی قیامت کے دن کوئی حیثیت نہیں ہوگی۔ یہ عذر اسے جہنم کے عذاب سے نہیں بچا سکے گا۔ کوئی مسلمان افسر اس عذر کے پیچھے نہیں چھپ سکتا کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا،

 

لاَ طَاعَةَ فِي مَعْصِيَةِ اللَّهِ إِنَّمَا الطَّاعَةُ فِي الْمَعْرُوفِ

"اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی نافرمانی کے معاملے میں کوئی اطاعت نہیں ہے۔ اطاعت صرف اس میں ہے جو معروف ہے"(بخاری و مسلم)۔

 

بےشک کسی شخص یا کسی گروہ کی کوئی اطاعت نہیں جب وہ تمام انسانوں کے خالق، اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی نافرمانی کا حکم دے رہے ہوں۔

 

مسلمان افسر یہ عذر بھی پیش نہیں کر سکتا کہ یہ اس کی ذاتی ذمہ داری نہیں ہے۔ وہ یہ عذر نہیں کر سکتا کہ چونکہ دوسرے یہ کام نہیں کر رہے ہیں، اس لیے اسے بھی یہ عمل کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ نہ ہی وہ یہ عذر کر سکتا ہے کہ جب دوسرے کریں گے، تووہ بھی یہ کام شروع کر دے گا۔ ہر مسلمان افسر اسلام کا وفادار محافظ ہے۔ نبی کریم ﷺنے فرمایا،

 

أَلاَ أُنَبِّئُكُمْ بِلَيْلَةٍ أَفْضَلَ مِنْ لَيْلَةِ الْقَدْرِ- حَارِسٌ حَرَسَ فِي أَرْضِ خَوْفٍ لَعَلَّهُ لاَ يَرْجِعُ إِلَى أَهْلِهِ

" کیا میں تمہیں لیلۃ القدر سے افضل رات نہ بتاؤں؟ خوف کے علاقے میں پہرہ دینے والا(جسے یہ خدشہ ہو کہ) شاید وہ اپنے گھر والوں کی طرف واپس لوٹ کر نہ جا سکے"(الحاکم)۔

 

فقیہ امام اوزاعیؒ نے فرمایا، كان يقال ما من مسلم إلا وهو قائم على ثغرة من ثغر الإسلام، فمن استطاع ألا يؤتى الإسلام من ثغرته فليفعل"کہا گیا کہ کوئی مسلمان ایسا نہیں جو اسلام کی سرحدوں میں سے کسی سرحد پر پہرہ دار نہ ہو، لہٰذا جو اسلام کو مجروح ہونے یا اس پرحملےکو روک سکتا ہے، تو اسے ضرور روکناچاہیے"۔پس جب ایک مسلمان افسر یہ دیکھے کہ وہ اسلام کو نقصان پہنچنے سے روک سکتا ہے، تو اسے حرکت میں آنا چاہیے۔ وہ ضرورت پڑنے پر دشمن کی پیش قدمی کے خلاف تن تنہا بھی لڑتاہے۔ وہ دوسروں کو ایسا کرنے کے لیے جمع کرتا ہے، اگر وہ انہیں ڈھونڈ سکتا ہو۔ جو کچھ بھی میسر ہو،وہ اسے پکڑ لیتا ہے اور اللہ سبحانہ وتعالیٰ پر بھروسہ کرتے ہوئے عمل کرتا ہے۔ وہ اپنی پوری کوشش کرتا ہے، تاکہ وہ بغیر کسی الزام کے اپنے رب سے ملاقات کرے،اور اس سے رحمت و بخشش کی التجا کرسکے۔

 

مسلمان افسر یہ عذر نہیں کر سکتا کہ وہ یہ کام اس لیے نہیں کر ے گا کیونکہ اسے اپنے مال یا خود کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔ وہ یہ عذر نہیں کر سکتا کیونکہ خلافت کے قیام کی ذمہ داری زندگی اور موت کا معاملہ ہے۔ یہ وہ معاملہ ہے جو قربانی کا تقاضا کرتا ہے۔ جہاں تک دنیا کا تعلق ہے، تو مسلمان فوجی افسر اسے اپنے صحیح مقام پر رکھتا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے تنبیہ فرمائی،

 

إِذَا تَبَايَعْتُمْ بِالْعِينَةِ، وَأَخَذْتُمْ أَذْنَابَ الْبَقَرِ، وَرَضِيتُمْ بِالزَّرْعِ، وَتَرَكْتُمْ الْجِهَادَ، سَلَّطَ اللَّهُ عَلَيْكُمْ ذُلًّا لَا يَنْزِعُهُ حَتَّى تَرْجِعُوا إِلَى دِينِكُمْ

" جب تم   تجارت کرنے لگو گے، بیلوں کی دُمیں پکڑ لوگے، زراعت و کھیتی باڑی کو پسند کرنے لگو گے اور جہاد کو ترک کر دو گے تو (اس وقت) اللہ تعالیٰ تم پر ذلت و خواری مسلط کر دے گا۔ اس (ذلت) کو تم سے اس وقت تک دور نہیں فرمائے گا جب تک تم اپنے دین کی طرف پلٹ نہیں آؤ گے۔"(ابو داؤد، ابن تیمیہ)۔

 

پس مسلمان فوجی افسر ایک جنگجو جیسا مضبوط دل رکھتا ہے۔ اس کا دل دنیا میں کھوئے ہوئے آدمی جیسا کمزور دل نہیں ہے۔ وہ ہمیشہ متحرک رہتا ہے، ایک لمحے کے نوٹس پر قربانی اور جدوجہد کے مواقع تلاش کرتا ہے۔ وہ آسائشوں اور دولت سے چمٹا نہیں رہتا۔ وہ ہر روز اپنے رب سے ملاقات کے لیے خود کو تیار کرتا ہے۔ اگرچہ وہ دشمن یا آزمائش کا سامنا کرنے کی تمنا نہیں کرتا، لیکن وہ ایک شہید کے طور پر مرنے کی دل سے دعا کرتا ہے۔ یہی وہ جنگجو ہیں جو تبدیلی کو ممکن بنائیں گے اور ذاتی طور پر تبدیلی کے عمل کی قیادت کریں گے۔ کوئی کم حوصلہ اور کمزورمرد یہ کام سرانجام نہیں دے سکتا۔

 

اے افواج پاکستان کے مسلمانو!

ابھی پانی سر سے گزرا نہیں ہے۔ کفار کے ساتھ اتحاد سے منہ موڑلو ۔ اسلام کو عملی حکمرانی کے منصب پر پہنچا دو۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی رضا کے لیے کوشش کرو۔ حزب التحریر کو ابھی اپنی نُصرہ دو، تاکہ آپ حقیقی تبدیلی کے لیے منصوبہ بندی اور عمل کر سکو۔

 

مصعب عمیر، پاکستان

Last modified onبدھ, 14 جون 2023 06:06

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

اوپر کی طرف جائیں

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک