الخميس، 30 رجب 1446| 2025/01/30
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

بسم الله الرحمن الرحيم

 

سیاسی استحصال اور کرد مسئلے کے درمیان اوکلان کا مقدمہ

(ترجمہ)

  تحریر: استاد محمود اللیثی

 

    بشارتیں بہت زیادہ ہیں اور اللہ سے امید بندھی ہوئی ہے، جو کبھی منقطع نہیں ہوتی۔ ہمیں یقین ہے کہ دنوں کا بدلنا یقینی ہے اور اللہ کا وعدہ قریب ہے۔ امت کی فتح کے سورج کے طلوع ہونے کا وقت قریب ہے اور ہم اس پکار کے انتظار میں ہیں۔

 

    جس طرح رجب اسلامی ریاست کے انہدام کا گواہ ہے، اسی طرح اس میں عزت کے ایسے دن بھی ہیں جو ہمیں بہت سی خوشخبریاں دیتے ہیں اور ہمیں اس بات کی امید دلاتے ہیں کہ مستقبل اس امت کا ہے۔ رجب میں جنگ موتہ ہوئی، جو مسلمانوں اور رومیوں کے درمیان پہلی بڑی جنگ تھی۔ یہ اس وقت کی سب سے بڑی کافر قوت اور اپنے زمانے کی سپر پاور کے ساتھ جنگ تھی۔ اس میں اللہ کی تلوار، خالد بن ولید نے 3,000 جنگجوؤں کے ساتھ فاتحانہ انداز میں پسپائی اختیار کی۔ جبکہ رومیوں کی فوج تقریباً دو لاکھ جنگجوؤں پر مشتمل تھی۔ اس کے باوجود مسلمان نہ ہارے اور نہ ہی رومی جیتے۔

 

    اسی طرح رجب کے مہینے میں صلیبیوں پر قہر بن کر نازل ہونے والے فاتح صلاح الدین، نے بیت المقدس کو صلیبیوں سے آزاد کرایا، اور الاقصیٰ کو، صلیبی قبضے میں چلے جانے کے کئی عشروں بعد اسلام کی آغوش میں واپس لوٹایا۔ تو آج کون الاقصیٰ کو آزاد کرائے گا اور اسے یہودیوں کے ناپاک وجود سے پاک کرے گا؟! اور کون امت کا مددگار ہوگا، امت کی سرزمین کو آزاد کرائے گا اور امت کے کمزوروں کی مدد کرے گا، جب کہ سارا مغرب اپنی تمام تر طاقت کے ساتھ ان پر حملہ آور ہے؟!

 

    اور رجب میں عین جالوت کی جنگ ہوئی، جس میں مسلمانوں نے تاتاریوں کو شکست دی اور اسلامی سرزمین کی طرف ان کی تباہ کن پیش قدمی کو روکا۔ تو آج کون تاتاریوں کا مقابلہ کرے گا اور مظلوم امت کی مدد کرے گا جس کے لوگ کمزور اور بے بس ہیں؟ امت کی فتح اس کی نئی اسلامی ریاست کے زیر سایہ اپنی حکمرانی کو دوبارہ حاصل کرنے سے جڑی ہوئی ہے، جو ترجیحات کو دوبارہ ترتیب دے گی، علاقوں کو آزاد کروائے گی، کمزوروں کی مدد کرے گی، مقدس مقامات کو پاک کرے گی اور کافر مغرب کو رسوا کر کے اپنے گھروں کو واپس لوٹا دے گی، اگر ان کا کوئی گھر باقی رہا تو۔

 

    اور ہم نے اس مہینے میں معتصم کے دور میں عموریہ کی فتح دیکھی، جب اس نے ایک مسلمان خاتون کی پکار "وا معتصماه" کا جواب دیا اور ایک عظیم فوج کے ساتھ روانہ ہوا اور شاندار فتح حاصل کی۔ تو کون ان ہزاروں خواتین کی مدد کرے گا جو چیخ رہی ہیں اور فریاد کر رہی ہیں؟ شام کی ان خواتین کی کون مدد کرے گا جنہیں امریکہ کے ایجنٹ اسد کی حکومت نے ذلیل کیا ہے؟ عراق، چیچنیا، ترکستان، مصر اور مقدس سرزمین کی خواتین کی کون مدد کرے گا، ان کے لیے ایک نئے معتصم کے سوا کون ہے جو ظالموں کے چہروں پر گرجے اور ان کی مدد کرنے سے پہلے آرام کرنے سے انکار کر دے؟!

 

    یہ کامیابیاں محض تاریخی واقعات نہیں ہیں، بلکہ یہ اس بات کی گواہ ہیں کہ امت مسلمہ اپنے دین پر قائم رہنے اور اپنے مخلص قائدین کے پیچھے متحد ہونے کی صورت میں اپنی ناکامیوں سے ابھرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

 

    امت اس وقت تک اپنی عزت بحال نہیں کر سکتی جب تک کہ وہ اپنے مقام اور اپنے مشن کے بارے میں اپنی حقیقی سمجھ کو بحال نہ کر لے۔ ہمیں یہ سمجھنا چاہیے کہ اسلام محض انفرادی عبادات نہیں ہے، بلکہ یہ ایک مکمل نظامِ زندگی ہے جس میں مکمل شرعی احکام ہیں جن کا اطلاق خود اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے واجب ہے اور اپنی فطرت کے لحاظ سے یہ سیاست، معیشت اور معاشرے کی رہنمائی کرتے ہیں۔ اس طرح لوگوں کی نگہداشت، تحفظ اور سلامتی اس کے اور اس کی ریاست کے زیر سایہ ہوتی ہے۔

 

    خلافت وہ نظام ہے جس کی طرف شرعی دلائل اشارہ کرتے ہیں، اور یہ تمام مسلمانوں کی دینی اور دنیاوی امور میں عام سربراہی ہے۔ اسے اپنی اصل صورت میں قائم کرنا واجب ہے۔ یہ وہ نظام ہے جو امت کے اتحاد کو برقرار رکھتا ہے اور اسلام کو نافذ کرتا ہے۔ اس کے بغیر امت منقسم اور کمزور رہے گی۔ اور اس کے قیام کے لیے کام کرنا محض کوئی خواب یا دور کی امید نہیں ہے، بلکہ یہ ایک شرعی فریضہ ہے جسے حاصل کرنے کے لیے مسلمانوں کو متحد ہونا چاہیے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

 

«إِنَّمَا الْإِمَامُ جُنَّةٌ يُقَاتَلُ مِنْ وَرَائِهِ وَيُتَّقَى بِهِ»

"امام ایک ڈھال ہے، جس کے پیچھے سے جنگ کی جاتی ہے اور جس کے ذریعے تحفظ حاصل کیا جاتا ہے۔"

 

    یہ مہینہ ہمیں اسلامی ریاست اور اس کے غائب ہونے اور امت کی فتوحات کی یاد دلاتا ہے۔ یہ ہمیں ایک بار پھر امت کو بیدار کرنے کے لیے کام کرنے کی یاد دلاتا ہے، جس کا آغاز ایک ایسی جماعت کو تلاش کرنے سے ہوتا ہے جس میں اسلام مجسم ہو اور جو اپنی امت کے مسائل کو سمجھے اور اسلام کو اپنی زندگی کے قلب میں رکھے۔ اسلام کا یہ تجسم ہی سیاستدانوں اور حقیقی ریاست دانوں کو پیدا کرتا ہے جو اسلام کو لے کر چلتے ہیں اور وہ ان میں مجسم ہوتا ہے اور اسلام اور اس کے احکام سے متعلق شعور دے کر اور اسے حکومت تک پہنچانے اور پھر اس کے نفاذ کے طریقے سے متعلق آگاہی دے کر،انہیں حقیقت کو بدلنے کے لیے محرک قوت عطا کرتا ہے۔

 

  اسلام کے دشمنوں نے یہ سمجھ لیا ہے کہ ہماری طاقت ہماری وحدت میں ہے اور یہ کہ اسلام کا عقیدہ ہی ہمارے سوچ کی بنیاد اور یہ وہ رشتہ ہے جو ہمیں جوڑتا ہے۔ اسی لیے انہوں نے امت کو ٹکڑے ٹکڑے کرنے اور اسے سیاسی، معاشی اور ثقافتی طور پر اپنے زیرِ اثر کرنے کی کوشش کی۔ اور انہوں نے اسے اپنے دین اور اس کے احکام سے الگ کرنے کی کوشش کی، تاکہ یہ ان کے ہاتھوں میں مطیع ہو جائے۔ اس غلامی سے امت کی آزادی اس کے عقیدے کی طرف واپسی سے شروع ہو گی، جو حقیقی نظریاتی رشتہ ہے اور اس کی بنیاد پر اپنی ریاست قائم کرنے سے ہو گی۔

 

    متوقع فتح اور مطلوبہ تبدیلی اس وقت تک حاصل نہیں ہو سکتی جب تک کہ فوج میں موجود امت کے مخلص بیٹوں کی جانب سے سچی مدد حاصل نہ ہو، کیونکہ یہ فوج امت کی طاقت اور اس کی ڈھال ہے۔ یہ فوجی، ہمارے بیٹے اور بھائی ہیں اور یہ امت کا حصہ ہیں، اور ہمیں انہیں اپنی امت کے ساتھ کھڑے ہونے اور اس کی مدد کرنے کی دعوت دینی چاہیے۔

 

    اے کنانہ کے سپاہیو، اے صلاح الدین اور تاتاریوں کو شکست دینے والوں کی اولاد، تم اللہ کے حضور اپنے دین اور اپنی امت کی مدد کرنے کے ذمہ دار ہو۔ خلافت تم سے مدد طلب کر رہی ہے اور تمہاری مدد کی منتظر ہے۔ یہ ایک عظیم فریضہ، ایک بلند مقام ہے اور اس شخص کے لیے ایک بڑا اعزاز ہے جو اسے حاصل کرے۔ کیا تم اللہ کے دین کے مددگار بننا پسند نہیں کرتے، جیسا کہ مدینہ کے انصار تھے؟ کیا تم یہ پسند نہیں کرتے کہ تمہارے نام اللہ کے ہاں اس امت کے فاتحین اور نجات دہندہ کے طور پر لکھے جائیں؟!

 

  حزب التحریر آپ کو دعوت دیتی ہے کہ آپ نبوت کے نقشِ قدم پر خلافت راشدہ کو قائم کرنے کے لیے اسے نصرہ فراہم کریں۔ صرف یہ اکیلی ہی امت کی شان و شوکت اور عزت کو بحال کرنے کی ضامن ہے۔

 

ولایہ مصر میں حزب التحریر کے میڈیا آفس کے رکن

Last modified onمنگل, 28 جنوری 2025 22:05

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

اوپر کی طرف جائیں

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک