بسم الله الرحمن الرحيم
حزب التحریر پر لگائے گئےالزامات
حقائق کی وضاحت اور الزامات کی تردید
(ترجمہ)
بعض اسلامی جماعتوں کو، جن میں حزب التحریر بھی شامل ہے، متعدد الزامات کا سامنا ہے جن کا مقصد اس کی شبیہ کو مسخ کرنا اور اس کے اسلامی منصوبے کو کمزور کرنا ہے، خاص طور پر حزب التحریر، جس کا مقصد خلافتِ راشدہ کے قیام کے ذریعے اسلامی طرزِ زندگی کو ازسرنو شروع کرنا ہے۔ چونکہ میں اس عظیم جماعت کے نوجوانوں میں سے ایک ہوں، اس لیے میں نے چاہا کہ اپنی اس امت کے عظیم بیٹوں کے لیے اپنی ذاتی کوششوں کو واضح کروں اور اگر میں درست ہوں تو یہ اللہ کی طرف سے ہے اور اگر میں غلط ہوں تو یہ میری طرف سے اور شیطان کی طرف سے ہے۔ اور میں ان چیزوں کو واضح کر دوں جو ان کے لیے مبہم ہیں اور ان چیزوں کو بھی واضح کر دوں جو ناپاک ہاتھوں نے حزب اور اسلام کے خالص اور صاف ستھرے افکار کے خلاف تیار کر رکھی ہیں۔ ان نمایاں الزامات میں سے یہ ہے کہ حزب "دلیلوں سے خالی فلسفیانہ افکار" پر انحصار کرتی ہے، اور یہ اپنے پیروکاروں میں تعصب پیدا کرتی ہے، یا یہ کہ یہ اسلام کے لیے ایک مسخ شدہ طریقہ کار پر عمل پیرا ہے جو اہل سنت والجماعت کے عقیدے سے منحرف ہے۔ حزب پر "تقیہ" میں ملوث ہونے اور اپنے عقائد میں وضاحت سے انکار کرنے کا بھی الزام لگایا جاتا ہے، یہاں تک کہ معاملہ بعض مسائل جیسے عذاب قبر کی نفی کرنے یا اللہ تعالیٰ کی صفات پر شک کرنے کے متعلق الزامات تک پہنچ گیا ہے۔
لیکن کیا یہ الزامات شرعی حقائق پر مبنی ہیں یا یہ محض الزامات ہیں جن کا مقصد جماعت کے منصوبے کو کمزور کرنا ہے؟ اور کیا حزب التحریر اسلام کے دائرے سے باہر ہے جیسا کہ بعض کا دعویٰ ہے؟ یہ وہ چیز ہے جس پر ہم قرآن کریم اور سنت نبوی میں موجود شرعی دلائل کی بنیاد پر تفصیل سے بحث کریں گے، اور جماعت کے مقاصد کو حاصل کرنے کے لیے اس کے کام کرنے کے طریقہ کار اور منھج کا جائزہ لیں گے۔
حزب التحریر کے خلاف لگائے گئے الزامات کا جواب دینے کے لیے، ہمیں کتاب و سنت میں موجود شرعی دلائل پر مبنی ایک واضح طریقہ کار پر عمل کرنا ہوگا، اور ہر اس نکتے کو تفصیل سے رد کرنے پر توجہ مرکوز کرنی ہو گی جس کا تذکرہ کیا گیا ہے، حزب کے طریقہ کار اور اس کے افکار کے مطابق ہے جیسا کہ اس کی کتابوں اور منشورات میں بیان کیا گیا ہے۔
1 حزب التحریر پر یہ الزام کہ یہ "دلیلوں سے خالی فلسفیانہ افکار پر قائم ہے"
حزب التحریر اپنے تمام افکار اور احکام میں قرآن کریم، سنت نبوی، اجماع صحابہ اور شرعی قیاس پر مشتمل شرعی دلائل پر انحصار کرتی ہے۔ اور یہ کسی بھی ایسی فکر یا حکم کو مسترد کرتی ہے جو قطعی شرعی دلیل پر مبنی نہ ہو۔
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿وَمَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ وَلَا مُؤْمِنَةٍ إِذَا قَضَى اللهُ وَرَسُولُهُ أَمْرًا أَن يَكُونَ لَهُمُ الْخِيَرَةُ مِنْ أَمْرِهِمْ وَمَن يَعْصِ اللهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ ضَلَّ ضَلَالًا مُّبِينًا﴾ "اور کسی مسلمان مرد اور مسلمان عورت کو یہ حق نہیں ہے کہ جب اللہ و رسول کچھ حکم فرما دیں تو وہ اپنے معاملہ میں کچھ اختیار رکھیں اور جو اللہ اور اس کے رسول کا حکم نہ مانے بے شک وہ صریح گمراہی بہک گیا" (سورۃ الاحزاب: آیت 36)
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
«مَنْ عَمِلَ عَمَلاً لَيْسَ عَلَيْهِ أَمْرُنَا فَهُوَ رَدٌّ»
"جس نے کوئی ایسا عمل کیا جس پر ہمارا حکم نہیں ہے تو وہ مردود ہے" (اسے مسلم نے روایت کیا ہے)
حزب التحریر اس قاعدے پر سختی سے کار بند ہے، اور کسی بھی فکر یا نظام کو قبول نہیں کرتی جب تک کہ وہ شریعت اسلامیہ سے ماخوذ نہ ہو۔ لہٰذا اس پر یہ الزام کہ یہ "دلیلوں سے خالی فلسفیانہ افکار" پر انحصار کرتی ہے، ایک باطل الزام ہے۔
2 حزب پر متعصبانہ تعصب اور یہ کہنے کا الزام کہ "ان کا طریقہ کار کسی بھی حالت میں غلط نہیں ہو سکتا"
حزب التحریر کسی بھی انسان کے لیے معصوم ہونے کا دعویٰ نہیں کرتی، بلکہ اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ معصوم ہونے کی صفت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے خاص ہے جو شرعی احکام سے متعلق ہے۔ اس کے باوجود، جماعت شرعی دلیل کی پابند ہے اور بغیر کسی ہچکچاہٹ یا باطل تاویل کے اسے اپناتی ہے۔
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
﴿وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانتَهُوا﴾
"اور جو کچھ رسول تمہیں دیں اسے لے لو اور جس سے منع کریں اس سے باز رہو" (سورۃ الحشر: آیت 07)
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
«تَرَكْتُ فِيكُمْ مَا إِنْ تَمَسَّكْتُمْ بِهِ لَنْ تَضِلُّوا بَعْدِي أَبَداً: كِتَابَ اللهِ وَسُنَّتِي»
"میں نے تم میں وہ چیز چھوڑی ہے کہ اگر تم اسے مضبوطی سے تھامے رہو گے تو میرے بعد کبھی گمراہ نہیں ہوگے: اللہ کی کتاب اور میری سنت" (اسے حاکم نے روایت کیا ہے)
حزب مسلمانوں کو شرعی دلیل پر عمل کرنے کی دعوت دیتی ہے نہ کہ اندھے تعصب کی۔ متعصبانہ تعصب کسی دلیل کے بغیر کسی رائے یا فکر کی طرفداری کرنے کو کہتے ہیں، اور یہ وہ چیز ہے جسے حزب مکمل طور پر مسترد کرتی ہے۔
3 حزب پر "تقیہ" (جھوٹ اور غلط بیانی) کرنے کا الزام
تقیہ بعض گروہوں کے ہاں ایک تصور ہے جو سیاسی یا مذہبی مقاصد کے حصول کے لیے جھوٹ اور فریب کاری کو جواز فراہم کرنے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ لیکن حزب التحریر جھوٹ یا فریب کی کسی بھی شکل کو مکمل طور پر مسترد کرتی ہے۔
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ اتَّقُواْ اللهَ وَكُونُواْ مَعَ الصَّادِقِينَ﴾
"اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور سچوں کے ساتھ رہو" (سورۃ التوبة: آیت 119)
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
«إِنَّ الصِّدْقَ يَهْدِي إِلَى الْبِرِّ، وَإِنَّ الْبِرَّ يَهْدِي إِلَى الْجَنَّةِ»
"بے شک سچائی نیکی کی طرف لے جاتی ہے، اور نیکی جنت کی طرف لے جاتی ہے" (اسے بخاری اور مسلم نے روایت کیا ہے)
حزب اپنے تمام اقدامات میں وضاحت اور شفافیت کی دعوت دیتی ہے، اور کسی قسم کی فریب کاری یا جھوٹ کا سہارا نہیں لیتی۔ اور اگر بعض مسائل کے بارے میں کوئی غلط فہمی ہے، تو یہ کچھ افراد کی، اس کے افکار سے، عدم واقفیت کا نتیجہ ہے، یا اس کے افکار کو دوسروں سے حاصل کرنے کا نتیجہ ہے، جیسے کہ ان لوگوں کی کتابوں سےجو بغیر کسی دلیل کے حزب پر تنقید کرتے ہیں، مثلاً وہ کتابیں جو مسلمانوں کے ممالک میں انٹیلی جنس ایجنسیاں اس کے بارے میں شائع کرتی رہتی ہیں۔
4 جماعت پر عقائد میں عدم وضاحت کا الزام
حزب التحریر اپنے عقیدے میں بالکل واضح ہے، اور اس نے قطعی دلیل کے ساتھ واضح کیا ہے کہ اس نے عقیدے کو کیسے اپنایا ہے، جو کہ جزم، قطعیت اور یقین پر مبنی ہے، اور یہ گمان پر مبنی نہیں ہے۔
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
﴿لَّيْسَ الْبِرَّ أَن تُوَلُّواْ وُجُوهَكُمْ قِبَلَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ وَلَـكِنَّ الْبِرَّ مَنْ آمَنَ بِاللهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالْكِتَابِ وَالنَّبِيِّينَ﴾
"۔ اصل نیکی یہ نہیں کہ تم اپنے منہ مشرق یا مغرب کی طرف کر لو بلکہ اصلی نیک وہ ہے جو اللہ اور قیامت اور فرشتوں اور کتاب اور پیغمبروں پر ایمان لائے" (سورۃ البقرۃ: آیت 177)
اور اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے فرمایا:
﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا آمِنُوا بِاللهِ وَرَسُولِهِ وَالْكِتَابِ الَّذِي نَزَّلَ عَلَى رَسُولِهِ وَالْكِتَابِ الَّذِي أَنزَلَ مِن قَبْلُ وَمَن يَكْفُرْ بِاللهِ وَمَلَائِكَتِهِ وَكُتُبِهِ وَرُسُلِهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ فَقَدْ ضَلَّ ضَلَالاً بَعِيداً﴾
"اے ایمان والو! اللہ اور اس کے رسول پر اور اس کتاب پر جو اس نے اپنے رسول پر اتاری اور اس کتاب پر جو اس سے پہلے نازل کی (ان سب پر) ایمان رکھو اور جو اللہ اور اس کے فرشتوں اور اس کی کتابوں اور اس کے رسولوں اور قیامت کو نہ مانے تو وہ ضرور دور کی گمراہی میں جا پڑا۔" (سورۃ النساء: آیت 136)
ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
«بُنِىَ الإِسْلاَمُ عَلَى خَمْسٍ: شَهَادَةِ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللهُ وَأَنَّ مُحَمَّداً رَسُولُ اللهِ، وَإِقَامِ الصَّلاَةِ، وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ، وَالْحَجِّ، وَصَوْمِ رَمَضَانَ»
"اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے: اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد اللہ کے رسول ہیں، نماز قائم کرنا، زکوٰۃ ادا کرنا، حج کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا" (اسے بخاری نے روایت کیا ہے)
حزب نے عقیدے کے بارے میں تفصیلی امور اپنی کتابوں میں ذکر کیے ہیں، جیسے کہ عظیم عالم اور حزب کے بانی تقی الدین النبهانی رحمہ اللہ کی کتاب "الشخصية الإسلامية"۔
5 حزب پر عذاب قبر کی نفی کرنے کا الزام
حزب التحریر عذاب قبر کے سچ ہونے کا اقرار کرتی ہے کیونکہ اس کی دلیل ظنی ہے، اور جنت، دوزخ، قیامت اور حساب پر یقین رکھتی ہے کیونکہ ان کی دلیلیں قطعی ہیں۔
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
﴿ثُمَّ إِنَّكُمْ بَعْدَ ذَلِكَ لَمَيِّتُونَ * ثُمَّ إِنَّكُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ تُبْعَثُونَ﴾
"پھر تم اس کے بعد مرنے والے ہو - پھر تم قیامت کے دن اٹھائے جاؤ گے" (سورۃ المؤمنون: آیت 16-15)
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
«إِنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا مَاتَ عُرِضَ عَلَيْهِ مَقْعَدُهُ بِالْغَدَاةِ وَالْعَشِىِّ؛ إِنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَمِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ، وَإِنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ النَّارِ فَمِنْ أَهْلِ النَّارِ، فَيُقَالُ هَذَا مَقْعَدُكَ حَتَّى يَبْعَثَكَ اللهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ»
"جب تم میں سے کوئی مر جاتا ہے تو اس کے سامنے صبح و شام اس کا ٹھکانہ پیش کیا جاتا ہے؛ اگر وہ جنتیوں میں سے ہے تو وہ جنتیوں میں سے (اس کا ٹھکانہ)، اور اگر وہ دوزخیوں میں سے ہے تو وہ دوزخیوں میں سے (اس کا ٹھکانہ)، پس کہا جاتا ہے کہ یہ تیرا ٹھکانہ ہے یہاں تک کہ اللہ تجھے قیامت کے دن اٹھائے" (اسے بخاری نے روایت کیا ہے)
حزب عذابِ قبر کا انکار نہیں کرتی، بلکہ اسے سچ مانتی ہے۔ لیکن عقیدے کے مسائل کی شرط یہ ہے کہ ان کی دلیل قطعی الثبوت اور قطعی الدلالۃ ہو، اس لیے عقائد گمان پر مبنی نہیں ہوتے، اور یہی وہ چیز ہے جس پر جمہور علماء نے عمل کیا ہے۔
6 حزب پر یہ الزام کہ وہ صفات الٰہی کی نفی میں معتزلہ کے مذہب کی پیروی کرتی ہے
حزب التحریر اللہ تعالیٰ کی صفات پر اسی طرح ایمان رکھتی ہے جس طرح وہ کتاب و سنت میں وارد ہوئی ہیں، اور اس کی کسی بھی صفت کا انکار نہیں کرتی، اور یہ الزامات بغیر کسی دلیل کے یونے کی وجہ سے مردود ہیں۔
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
﴿لَيْسَ كَمِثْلِهِ شَيْءٌ وَهُوَ السَّمِيعُ البَصِيرُ﴾
"اس جیسی کوئی چیز نہیں اور وہ سننے والا، دیکھنے والا ہے" (سورۃ الشوریٰ: آیت 11)
حزب باطل تاویل کو مسترد کرتی ہے جو صفات الٰہی کی نفی، تمثیل، تشبیہ، حلول یا اتحاد کا باعث بنتی ہے، یعنی وہ دین کو اس طرح سمجھتی ہے جس طرح صحابہ نے صفات الٰہی پر بغیر تشبیہ یا تعطیل کے ایمان لاتے ہوئے سمجھا تھا۔
7 جماعت پر یہ الزام کہ وہ شیعہ، بعثی اور اخوانی کو یکساں سمجھتی ہے
حزب التحریر مسلمان اور غیر مسلم کے درمیان، اور اس مسلمان کے درمیان جو شریعت کا پابند ہے اور اس مسلمان کے درمیان جو اس کی مخالفت کرتا ہے، فرق کرتی ہے۔ پس وہ صرف اسی کو کافر قرار دیتی ہے جسے اللہ نے صریح نص میں کافر قرار دیا ہے، اور وہ کوئی تکفیری جماعت نہیں ہے۔
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
﴿إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ إِخْوَةٌ﴾
"بے شک مومن تو بھائی بھائی ہیں" (سورۃ الحجرات : آیت 10)
اور اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے فرمایا:
﴿هُوَ الَّذِي خَلَقَكُمْ فَمِنكُمْ كَافِرٌ وَمِنكُم مُّؤْمِنٌ﴾
"وہی ہے جس نے تمہیں پیدا کیا پس تم میں سے کوئی کافر ہے اور تم میں سے کوئی مومن ہے" (سورۃ التغابن: آیت 02)
اور اللہ عز وجل نے فرمایا:
﴿وَمَن لَّمْ يَحْكُم بِمَا أَنزَلَ اللهُ فَأُوْلَـئِكَ هُمُ الْكَافِرُونَ﴾
"اور جو اللہ کے نازل کردہ کے مطابق فیصلہ نہیں کرتے تو وہی کافر ہیں" (سورۃ المائدہ: آیت 44)
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
«الْمُسْلِمُ أَخُو الْمُسْلِمِ»
"مسلمان مسلمان کا بھائی ہے" (اسے بخاری نے روایت کیا ہے)
حزب تمام مسلمانوں کو خلافت راشدہ کے قیام کے لیے مل کر کام کرنے کی دعوت دیتی ہے، لیکن وہ عقیدے اور فکر میں انحرافات سے خبردار کرتی ہے اور فکری جدوجہد اور سیاسی کشمکش کرتی ہے اور یہی امر بالمعروف اور نہی عن المنکر ہے۔
8 جماعت پر یہ الزام کہ وہ عقیدے میں آحاد احادیث کا انکار کرتی ہے
حزب التحریر آحاد احادیث کا انکار نہیں کرتی، کیونکہ اکثر شرعی احکام آحاد احادیث پر مبنی ہیں، اور اس کی سادہ ترین مثالیں رمضان کا چاند دیکھنا، شراب کی حرمت، قبلہ کی تبدیلی اور دیگر اخبار الآحاد ہیں۔ لیکن ان احادیث کا درجہ یہ ہے کہ وہ ظنی الثبوت ہیں، اور عقائد صرف قطعی الثبوت اور قطعی الدلالۃ دلیل پر مبنی ہوتے ہیں، جو قرآن کریم اور سنت متواترہ میں وارد ہے۔
خلاصہ:
حزب التحریر اپنے تمام افکار اور احکام میں شرعی دلائل پر انحصار کرتی ہے، اور کسی بھی فکر یا نظام کو قبول نہیں کرتی جب تک کہ وہ شریعت اسلامیہ سے ماخوذ نہ ہو۔ اور اس پر لگائے گئے الزامات درست نہیں ہیں اور غلط فہمی یا گمراہی پر مبنی ہیں۔ لہٰذا، جو کوئی حزب کو جاننا چاہتا ہے اسے چاہیے کہ وہ اس کے افکار کو اس کی کتابوں سے حاصل کرے یا اس کے کسی نوجوان سے تبادلہ خیال کرے اور معلومات کو اس کے صحیح اور قابل اعتماد ماخذ سے حاصل کرے، یا پھر کم از کم حزب کے اعلان کردہ ماخذ سے حاصل کرے۔ اور اگر اسے اس میں شریعت کے خلاف کوئی چیز ملے تو شرعی دلیل سے حجت پیش کرے نہ کہ الزام تراشی اور جھوٹ گھڑے،
﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِن جَاءَكُمْ فَاسِقٌ بِنَبَإٍ فَتَبَيَّنُوا أَن تُصِيبُوا قَوْماً بِجَهَالَةٍ فَتُصْبِحُوا عَلَى مَا فَعَلْتُمْ نَادِمِينَ﴾
"اے ایمان والو! اگر تمہارے پاس کوئی فاسق کوئی خبر لے کر آئے تو تحقیق کر لیا کرو، کہیں ایسا نہ ہو کہ تم کسی قوم کو نادانی سے نقصان پہنچا بیٹھو، پھر تم اپنے کیے پر پچھتانے لگو" (سورۃ الحجرات: آیت 06)
ابوبکر الجبلی – ولایہ یمن
حزب التحریر کے مرکزی میڈیا آفس کے لیے تحریر کردہ