السبت، 01 رمضان 1446| 2025/03/01
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

بسم الله الرحمن الرحيم

اسلامی تعاون کی تنظیم (او آئی سی) یہودی وجود کی بقا کو یقینی بنانے کے لیے ایک استعماری آلہ ہے

 

خبر:

 

نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے پیر (17/02/2025) کو اسلامی تعاون کی تنظیم (OIC)پر زور دیا کہ وہ ایک سعودی اقدام کی توثیق کرے جس میں پورے خطے کو معمول پر لانے کے لیے فلسطینی ریاست کا قیام ایک ناگزیر شرط ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں دو ریاستی حل کو محفوظ بنانے کے لیے ٹھوس اقدامات کرنے چاہئیں۔

 

https://www.dawn.com/news/1892701/pakistan-wants-oic-to-back-saudi-initiative-for-palestinian-state

 

 

تبصرہ:

 

                او آئی سی 21 اگست 1969 کو مسجد الاقصی میں صہیونی قبضے کی جانب سے آگ لگانے کے واقع کے بعد امت اسلامیہ کے غصے کو ٹھنڈا کرنے کے لیے قائم کی گئی تھی۔ 25 ستمبر 1969 کو او آئی سی کے قیام کے بعد سے اب تک یہ ادارہ مسلم دنیا کے کسی بھی مسئلے کو حل کرنے میں ناکام رہا ہے چاہے وہ فلسطین، کشمیر، بوسنیا، میانمار(برما)، مشرقی ترکستان، افغانستان، سوڈان یا شام ہو۔ جب بھی کہیں بھی مسلمانوں پر حملہ ہوتا ہے تو او آئی سی کے رکن ممالک جمع ہو کر مذمت اور عالمی برادری سے کارروائی کی اپیل کرتی ہے، وہ عالمی برادری جس کی قیادت امریکہ کرتا ہے۔ تاہم، یہ امریکہ ہی ہے جو مسلمانوں اور اسلام کے خلاف جنگ میں دیگر اقوام کی قیادت کرتا ہے۔ جہاں تک خاص طور پر فلسطین کا تعلق ہے، بائیڈن اور ٹرمپ دونوں کے ماتحت امریکہ نے واضح کر دیا ہے کہ وہ یہودی وجود کی بقا اور توسیع کے لیے کسی بھی حد تک جائے گا۔

 

 

                یہودی وجود کی بقا کے حوالے سے، ٹرمپ ایک ایسے یہودی وجود کے لیے اپنے منصوبے کو جاری رکھے گا جس میں خطے کے باقی ممالک اس کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لیں آئیں تاکہ اس کی قانونی حیثیت اور فلسطین پر قبضے کو تسلیم کیا جا سکے۔ اس کے لیے جن ممالک کو نامزد کیا گیا ہے، ان میں سعودی عرب بھی شامل ہے، خاص طور پر چونکہ سعودی ولی عہد کا تعلق ٹرمپ کے ساتھ مضبوط ہے، جو سعودی عرب کے  یہودی وجود کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے عمل کی سختی سے پیروی کر رہا ہے۔

 

 

                یہودی وجود کی توسیع کے بارے میں، ٹرمپ نے اگست 2024 میں کہا تھا، "جب آپ نقشہ دیکھیں، مشرق وسطیٰ کا نقشہ، 'اسرائیل' ان دیو قامت زمینی مقامات(ممالک) کے مقابلے میں ایک چھوٹا سا مقام (ملک)ہے۔ میں نے حقیقت میں کہا تھا: 'کیا مزید(زمین) حاصل کرنے کا کوئی طریقہ ہے؟'" جبری نقل مکانی یہودی وجود کے زیر قبضہ علاقے کو بڑھانے کے طریقوں میں سے ایک طریقہ ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ ٹرمپ مسلم ایجنٹ حکمرانوں کے لیے اس جبری نقل مکانی کے ساتھ آگے بڑھنے کے لیے ماحول تیار کرنا چاہتا ہے، جسے حکمرانوں نے پہلے مسترد کر دیا تھا، خاص طور پر مصر اور اردن نے۔ دوسرے لفظوں میں یہ "پانیوں کی جانچ" کا عمل ہے کہ آیا یہ حکمران ٹرمپ کے بیان پر عمل درآمد کے لیے عوام پر دباؤ ڈال سکتے ہیں، انہیں ان کی سرزمین سے بے گھر کر سکتے ہیں، انہیں خالی کرا کے یہودیوں کے ساتھ الحاق کر سکتے ہیں، یا اس معاملے کو کچھ عرصے کے لیے ملتوی کردیا جائے اگر مسلمان حکمرانوں کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں اور انہیں اس قدم سے روک دیں، جو اللہ سبحانہ و تعالیٰ، اس کے رسولﷺ، اور ایمان والوں کے ساتھ خیانت ہے۔

 

 

                جہاں تک پاکستان کے حکمرانوں کا تعلق ہے تو وہ مصر، اردن اور سعودی عرب کے حکمرانوں سے خیانت میں مقابلہ کر رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان کے وزیر خارجہ نے سعودی اقدام کی حمایت کی اور حالات کو معمول پر لانے پر زور دیا۔

 

                اے مسلمانو! اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،

 

﴿سُبْحَانَ الَّذِي أَسْرَىٰ بِعَبْدِهِ لَيْلًا مِّنَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ إِلَى الْمَسْجِدِ الْأَقْصَى الَّذِي بَارَكْنَا حَوْلَهُ﴾

"وہ (ذات) پاک ہے جو ایک رات اپنے بندے کو مسجدالحرام یعنی (خانہٴ کعبہ) سے مسجد اقصیٰ (یعنی بیت المقدس) تک لے گیا جس کے گردا گرد ہم نے برکتیں رکھی ہیں۔ "(الاسراء،17:1)

 

مسلمانوں کے حکمران آپ کے عقیدہ سے بندھی سرخ لکیر عبور کر رہے ہیں۔ وہ بابرکت سرزمین اسراء، معراج اور مسجد اقصیٰ پر قبضے کو معمول پر لانے کے ساتھ ساتھ قبضے میں توسیع کے لیے کام کر رہے ہیں۔ آپ کو اس غداری کے خلاف آواز اٹھانی چاہیے۔ آپ کو مسلح افواج میں اپنے رشتہ داروں اور دوستوں سے رابطہ کرنا چاہیے تاکہ فلسطین کی حمایت میں ان کے متحرک ہونے کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کیا جا سکے۔ رمضان المبارک ،فتح کا مہینہ، قریب آ رہا ہے۔ اس رمضان کو ایجنٹ حکمرانوں کی برطرفی، نبوت کے نقش قدم پر خلافت کے قیام اور مسجد اقصیٰ کی آزادی کامہینہ بنا دیں ۔

 

 

حزب التحریر کے مرکزی میڈیا آفس کے لیے ولایہ پاکستان سے شہزاد شیخ نے تحریر کیا

 

 

Last modified onمنگل, 25 فروری 2025 21:25

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

اوپر کی طرف جائیں

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک