بسم الله الرحمن الرحيم
حزب التحریر/ ولایہ پاکستان:
- 26 رمضان
- خلافت میں عوامی نمائندوں کا کردار
شریعت نے مسلمانوں کے امور کے لیے نمائندوں کےانتخاب کی اجازت دی ہے۔ رسول اللہ ﷺنےبیعتِ عقبہ ثانیہ کےموقع پر انصارسےفرمایا :
-
أَخْرِجُوا إلَيّ مِنْكُمْ اثْنَيْ عَشَرَ نَقِيبًا، لِيَكُونُوا عَلَى قَوْمِهِمْ بِمَا فِيهِمْ
-
”اپنےمیں سےبارہ سردار منتخب کرو جواپنےلوگوں کےامور میں ان کےنمائندہ ہوں“ ( ابن ہشام نےکعب بن مالک سےروایت کیا)
-
ریاستِ خلافت کی مجلس اُمت میں موجود نمائندے عوام کےمنتخب کردہ ہوتےہیں اور یہ نامزد کردہ نہیں ہوتے۔ تاہم مجلسِ اُمت کا کام حکمرانی کرنا نہیں ہوتا اور خلیفہ کی مانند مجلسِ امت کو بھی قانون سازی کا اختیار حاصل نہیں ہوتا۔ بلکہ اس کا کام خلیفہ کا کڑامحاسبہ کرنا اور لوگوں کےامورکی دیکھ بھال میں خلیفہ کو مشورہ دینا ہوتا ہے۔خلیفہ لوگوں کےامور کی دیکھ بھال میں مشورے کے لیےمجلسِ امت کی طرف رجوع کرتا ہےتاہم یہ مشورہ کسی حلال کو حرام بنانےیا ایک حرام امر کو حلال بنانےکےلیےنہیں کیا جا سکتا ۔