بسم الله الرحمن الرحيم
یہ موجودہ بین الاقوامی معاشی آرڈر ہی ہے جو اسلامی امت کو وسائل رکھنے کے باوجود معاشی طاقت کے طور پر ابھرنے سے روکتا ہے۔
بین الاقوامی تجارت کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ ڈالر کی قلت کی صورت میں، حکمران ہماری معیشت کو چلانے کے لیے سود پر مبنی قرضے ڈالر میں لیتے ہیں۔
ڈالر کے مقابلے میں روپیہ کمزور ہوتا ہے ، کمر توڑ مہنگائی کا طوفان آجاتا ہے، جبکہ پاکستان پر سود پر مبنی قرض بڑھتا اور وہ اس میں ڈوبتا چلا جاتا ہے۔
خلافت میں، ریاست کی کرنسی سونے اور چاندی پر مبنی ہوتی ہے، ریاست اور اس کے شہری تمام معاشی لین دین میں اور بین الاقوامی تجارت میں صرف اور صرف اسی کرنسی کو ہی استعمال کرتے ہیں۔
اسلام سودی قرضوں کی ممانعت کرتا ہے اور ریاستی محصولات کو شریعت کے مقرر کردہ ذرائع تک محدود کرتا ہے۔ اسلام ریاست کی جانب سے گرانٹس اور بلا سود قرضوں کے ساتھ ساتھ اسلامی کمپنی کے ڈھانچے میں بھر پور سرمایہ کاری کے ذریعے معاشی سرگرمیوں کو یقینی بناتا ہے۔
اسلام حکم دیتا ہے کہ تمام مسلم زمینوں کو ایک ریاستِ خلافت میں یکجا کیا جائے۔ ان کے عظیم زرعی ، توانائی اور معدنی وسائل کو دنیا میں اسلام کے غلبہ کو قائم کرنے کے لیے متحرک کیا جائے گا ، جیسا کہ پہلے صدیوں تک ہوتا رہا تھا۔
Sunday, 26 Safar 1443 AH- 03 October 2021 CE
Latest from
- عالمی قانون کا انہدام ...اور ان دنیا والوں کی ناامیدی...
- بچوں کو اغوا کرنے اور ان پر تجربات کرنے کی”اسرائیلی“ قبضے کی ایک لمبی داستان موجود ہے
- امریکی قیادت اور نگرانی میں: ایران کی صفوی حکومت اور یہودی وجود...
- شنگھائی تعاون تنظیم امریکن ورلڈ آرڈر کا حصہ ہے
- استعماری طاقتوں کی تنظیمیں ہماری سلامتی اور خوشحالی کی ضامن نہیں ہو سکتیں