بسم الله الرحمن الرحيم
پاکستانی خبروں پر تبصرے
05/04/2023
News Commentary by the Media Office of Hizb ut Tahrir in Wilayah Pakistan.
For Real Change... Reject democracy... Establish Khilafah.
Oh Allah, restore our shield, the Khilafah Rashidah (righteous Caliphate)... Allahuma Ameen.
#BringBackKhilafah
Wednesday, 14 Ramadan al Mubarak 1444 AH corresponding 05 April 2023 CE
1 پاکستان کو ایک ایسی عدلیہ کی ضرورت ہے جو انگریزوں کے کامن لاء سے نہیں بلکہ صرف قرآن اور سنت نبویﷺ کے مطابق فیصلے کرے
موجودہ عدالتی بحران کی وجہ یہ نہیں ہے کہ طاقت چیف جسٹس کے ہاتھوں میں ہے، بلکہ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہماری عدلیہ پارلیمنٹ میں بیٹھے انسانوں کی خواہشات پر مبنی بوسیدہ قوانین کے مطابق فیصلے کرتی ہے۔ عدل کی بنیاد اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی نازل کردہ وحی ہے، لہٰذا جب تک عدالتیں قرآن و سنت کے قوانین کے مطابق فیصلے نہیں کریں گی، حقیقی عدالتی بحران برقرار رہے گا۔ خلافت میں خلیفہ اور دیگر حکومتی عہدیداران کی جانب سے وحی الٰہی سے کسی بھی انحراف پر قاضی مظالم کی عدالت ان کا احتساب کرتی ہے۔
2 خلافت ڈالر کے عالمی تسلط کے ظلم کا خاتمہ کرے گی
ڈالر کو بین الاقوامی تجارت کی کرنسی کے طور پر استعمال کرنے نے دنیا کو بہت نقصان پہنچایا ۔ امریکی فیڈرل ریزرو نے امریکی بینکوں کو بچانے کے لیے شرح سود میں اضافہ کیا، جس کے نتیجے میں بینکوں میں 'ہاٹ منی' سرمایہ کاری میں اضافہ ہوا، اور اس نے ڈالر کو مضبوط کیا۔ لیکن اس عمل نے پاکستان کے لیے معاملات کو مزید خراب کردیا کیونکہ ڈالر کا قرضہ اور درآمدات کی لاگت بڑھ گئی، روپیہ کمزور ہوا اور مہنگائی بڑھ گئی۔ یہ خلافت ہو گی جو سونے اور چاندی کی کرنسی جاری کرے گی، اور ڈالر کی بالادستی کو ختم کرے گی۔
3 پارلیمنٹ ، عدلیہ اور فوج کے درمیان اختیارات کی رسہ کشی کی وجہ جمہوری نظام ہے
پارلیمنٹ ، عدلیہ اور فوج میں کون بالاتر ہو گا، کی لڑائی نے ملک کے نظام کو مفلوج کیا ہوا ہے۔ اور اس جنگ کی جڑیں جمہوری ریپبلک میں ہیں جو طاقت کی تین حصوں میں تقسیم Trichotomy of power کے ذریعے اختیارات کے توازن کی قائل ہے، لیکن اس نے ایک مسلسل جنگ کو جنم دیا ہے۔ اسلام میں بالادستی شریعت کو حاصل ہے، جس کے تحت امت خلیفہ کو تمام اختیارات تفویض کرتی ہے۔ خلیفہ ہی ریاست ہے اور ریاست کا ہر شعبہ، خواہ وہ انتظامیہ ہو یا عدلیہ، سب خلیفہ سے تفویض شدہ اختیارات حاصل کرتے ہیں، اسلئے اس طرح کے تنازعات کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
4 بڑی طاقتوں کے درمیان کشمکش امت کے لیے ایک نادر موقع ہے
امریکی جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل مارک ملی نے 29 مارچ کو کہا کہ چین اور روس دونوں ہی امریکہ کے لیے “آنے والے کئی برسوں تک درد سر” بنے رہیں گے۔ بڑی طاقتوں کے درمیان یہ کشمکش ان کی صلاحیتوں کو کمزور کر رہی ہے۔ دنیا گھوم کر وہی آن پہنچی ہے جیسے آج سے 1400 سال قبل کے فارس اور روم کے درمیان صورتحال تھی۔ اور جب اللہ تعالیٰ نے مدینہ میں اسلامی ریاست کے قیام کے لیے نصر عطا فرمائی تھی۔ آج جب کفار ایک دوسرے کے خلاف برسر پیکار ہیں، تو مسلمانوں کیلئے نادر موقع ہے کہ وہ نبوت کے نقش قدم پر دوبارہ خلافت قائم کریں۔
5 کفار کی مدد سے طاقت اور خودمختاری حاصل کرنے کی کوشش عبث ہے۔ طاقت صرف اسلام اور خلافت کے قیام میں ہے
بائیڈن کے حکم کی تعمیل میں پاکستانی قیادت یوکرین کے لیے 122 ملی میٹر کیلیبر کے توپ خانے کے گولے بنا رہی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ پاکستانی قیادت، امریکی حدود کے اندر رہتے ہوئے، روس سے سستا خام تیل اور چین سے قرضے بھی لینا چاہتی ہے۔ کافر استعمار کے ساتھ اتحاد آزاد فیصلہ سازی کے ساتھ ساتھ معاشی خودمختاری پر سمجھوتہ کرنے کے مترادف ہے۔ یہ خلافت ہی ہو گی جو مسلم دنیا کو یکجا کرکے وسیع مقدار میں تیل اور مالی وسائل اور عظیم الشان فوجی قوت جمع کرے گی۔
6 خلافت سرحدوں اور وطن پرستی کا خاتمہ کر کے سرحدوں پر کشیدگی کے مسئلے کا جڑ سے ہی خاتمہ کردے گی
مزید پاکستانی پولیس افسران کی شہادت کے بعد، 30 مارچ 2023 کو امریکی دفتر خارجہ کے ترجمان نے انسداد دہشت گردی کی اہمیت پر زور دیا۔ امریکہ چاہتا ہے کہ پاکستان کی افواج اپنے خرچے پر مغربی سرحد پر پہرا دیتی رہیں تاکہ بھارت کشمیر میں اپنا کنٹرول مستحکم کر سکے۔ یہ صرف خلافت ہی ہو گی جو امت کو کمزور اور تقسیم کرنے والی ان مصنوعی سرحدوں کو گرا کر تمام مسلم علاقوں کو ایک ریاست میں یکجا کر دے گی۔ خلافت ان تمام کفار سے تعلقات ختم کردے گی جو مسلم علاقوں میں انتشار پھیلانے میں ملوث ہیں۔
7 خلافت مسجد الاقصیٰ کو فوجی قوت سے آزاد کرائے گی
شدید عوامی تشویش سامنے آنے کے بعد دفتر خارجہ کی جانب سے یہودی وجود کے ساتھ سفارتی و معاشی تعلقات کی تردید ہرگز کافی نہیں۔ افواج پر یہ لازم ہے کہ وہ فوراً مقدس سرزمین کی آزادی کے لئے متحرک ہوں۔ افواج میں موجود مخلص افسران کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ خلافت کے دوبارہ قیام کے لئے نصرہ فراہم کریں۔ صرف خلافت کے قیام کے بعد ہی افواج کو یہ موقع میسر آئے گا کہ وہ رمضان کے مبارک مہینے میں مسجد الاقصیٰ میں آزادی کی تکبیر بلند کر سکیں۔