بسم الله الرحمن الرحيم
پاکستانی خبروں پر تبصرے
20/03/2023
Hizb ut Tahrir / Wilayah Pakistan:
News Commentary 20/03/2023
News Commentary by the Media Office of Hizb ut Tahrir in Wilayah Pakistan.
For Real Change... Reject democracy... Establish Khilafah.
Oh Allah, restore our shield, the Khilafah Rashidah (righteous Caliphate)... Allahuma Ameen.
#BringBackKhilafah
Wednesday, 10 Ramadan Mubarak 1445 AH corresponding 20 March 2024 CE
1- غزہ محض انسانی بحران نہیں، جو فضائی امداد کا تقاضا کرتا ہو۔
یہ ایک جنگ ہے، اور جنگی افواج کو متحرک کرنے کا مطالبہ کرتی ہے
12 مارچ 2024 کو پاکستان اور مشرق وسطیٰ کے لیے امریکی فوجی ونگ، یو ایس سینٹرل کمانڈ نے، اردنی فضائیہ کے ساتھ مل کر غزہ میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ایک مشترکہ فضائی ڈراپ کا اعلان کیا۔ غزہ کا موجودہ بحران زلزلے یا سیلاب جیسی تباہی نہیں ہے، بلکہ یہ یہودی وجود کی جانب سے شہری آبادی کے خلاف سب کچھ تباہ و برباد کرنے ((scorched- earthکی فوجی حکمت عملی ہے۔ فتوحات کے مہینے رمضان المبارک میں، مسلم افواج کو یہودی وجود کو مٹانے کے لیے متحرک ہونا چاہیے۔ مسلمان آج کے صلاح الدین کو افواج پاکستان میں اپنے رشتہ داروں اور دوستوں میں سے بیدار کریں۔ محمد بن قاسم نے ہمارے آباؤ اجداد کی پکار پر دور سے لبیک کہا تو آج ہماری مسلح افواج غزہ کے معصوم بچوں کی پکار کا جواب دور سے دے کر یہ قرض اتاریں۔
04 Ramadan Mubarak 1445 AH - 14 March 2024 CE
2- دنیا کو انصاف امریکہ کی آلہ کار اقوام متحدہ نہیں بلکہ خلافت دے گی
11 مارچ 2024 کو نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر میں پاکستان کے سفیر عثمان جدون نے سلامتی کونسل کی قراردادوں پر من پسند عمل درآمد اور عدم عمل درآمد کے دیرینہ مسئلے پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد امریکہ اور یورپی استعماری طاقتوں نے اقوام متحدہ اس لیے نہیں بنائی تھی کہ دنیا میں انصاف قائم کیا جائے، بلکہ اس کا مقصد امریکہ کی خصوصاً اور مغرب کی بلعموم بالادستی کو قائم کرنا تھا۔ یہ مسلم دنیا کے حکمران امریکہ و مغرب کے ایجنٹ ہیں لہٰذا وہ اس حقیقت پر یہ کہہ کر پردہ ڈالتے ہیں کہ اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل کے کام کو شفاف اور موثر بنایا جائے۔ مسلم دنیا سمیت پوری دنیا کو انصاف استعماری طاقتوں کی آلہ کار 'اقوام متحدہ' سے نہیں بلکہ نبوت کے نقش قدم پر قائم خلافت کے ذریعے ملے گا۔
05 Ramadan Mubarak 1445 AH - 15 March 2024 CE
3- مسلم علاقوں کے درمیان تجارت میں سب سے بڑی رکاوٹ یہ مصنوعی قومی سرحدیں ہیں
12 مارچ کو ایران میں پاکستان کے سفیر نے کہا کہ حکومت دونوں ممالک کے درمیان تجارت کے حجم کو بڑھانے کے لیے تاجر برادری کو درپیش تمام مسائل حل کرے گی۔ نہ صرف پاکستان اور ایران، بلکہ مسلم دنیا میں بسنے والے تمام مسلمانوں کو مسلم علاقوں میں تجارت کرنے کے حوالے سے جو سب سے بڑا مسئلہ درپیش ہے وہ استعمار کی بنائی مصنوعی قومی سرحدیں ہیں۔ یہ سرحدیں، مسلمانوں کو مسلم دنیا میں ایک سے دوسرے علاقے میں آنے جانے میں رکاوٹ ہیں۔ اگر ان سرحدوں کو مٹا دیا جائے تو مسلم دنیا کی اندورنی تجارت ہی اسے خود انحصاری سے ہمکنار کر دے گی۔ یہ منزل نبوت کے نقش قدم پر خلافت قائم کر کے ہی حاصل ہوسکتی ہے جو قومی سرحدوں کو مٹا کر پوری مسلم دنیا کو ایک ریاست میں یکجا کردے گی۔
06 Ramadan Mubarak 1445 AH - 16 March 2024 CE
4- اپسوس) (IPSOS کے حالیہ سروے نے پاکستان کے مروجہ نظام پر ایک اور فرد جرم عائد کر دی ہے
پاکستان بھر میں منعقد اپسوس (Ipsos) کے سروے "ملک میں موجودہ حالات پر صارفین کا اعتماد" نے انتہائی گھمبیر منظر کشی کی ہے۔ 87 فیصد صارفین کا خیال ہے کہ پاکستان بالکل غلط سمت پر گامزن ہے۔ بڑھتی ہوئی مہنگائی، جابرانہ ٹیکسوں اور بیروزگاری کے تسلسل نے عوام پر یہ پیغام روز روشن کی طرح واضح کر دیا ہے کہ یہ نظام یکسر ناکام ہو چکا ہے اور اس کو انقلابی تبدیلی سے ہٹائے بغیر کوئی چارہ نہیں۔ نبوت کے نقش قدم پر خلافت کا قیام صرف ایک اسلامی فریضہ نہیں بلکہ اب عوام کی بقا کے لیے بھی لازم ہے۔ تو پھر اے پاکستان کے مسلمانو، اب آپ کو اس تبدیلی کے لیے متحرک ہونے سے کیا چیز روک رہی ہے؟ افواج میں موجود اپنے دوستوں اور رشتہ داروں سے یہ پر زور مطالبہ کریں کہ وہ حزب التحریر کو خلافت کے دوبارہ قیام کے لئے نصرہ دیں۔
07 Ramadan Mubarak 1445 AH - 17 March 2024 CE
5- ڈیورنڈ لائن ختم کر کے، ایک خلافت کے زیر سایہ پاکستان اور افغانستان کو ایک ریاست میں ضم کر دو
امریکی دہشت گرد جنگ کی سلگتی آگ میں آج بھی ہماری افواج اور قبائلی جنگجو آپس میں برسر پیکار ہیں۔ اِس نہ ختم ہونے والی جنگ، جس میں اب مزید شدت آ رہی ہے، کا سلسلہ اَب ختم ہونا چاہیے۔ اور اس مسئلہ کو جڑ سے اکھاڑنے کا راستہ ڈیورنڈ لائن کی اُس خونی لکیر کا خاتمہ ہے، جو انگریز کی استعماری باقیات میں سے ہے۔ ہم سینکڑوں بار "دہشت گردی کی کمر توڑ" چکے ہیں، تو اب وقت آ گیا ہے کہ اُن کی کمر توڑی جائے جو اس جنگ کی وجوہات کا خاتمہ کرنے کی بجائے 22 سال سے فوجی آپریشنوں کو ہی حل کے طور پر پیش کر رہے ہیں، جس کا نتیجہ یہ ہے کہ ہم اپنی افواج اور قبائلی مسلمانوں کے جنازے پڑھنے پر مجبور ہے۔ یہ حل صرف خلافت کے قیام سے ہی ممکن ہے
08 Ramadan Mubarak 1445 AH - 18 March 2024 CE
6- ہمارے جوان بیٹے کب تک سیاسی اور فوجی قیادت کی غلط پالیسیوں کی بھینٹ چڑھتے رہیں گے
امریکی جنگ ختم ہو گئی، لیکن انھی پالیسیوں کے تسلسل کے باعث آج بھی ہم اپنے فوجیوں اور قبائلی نوجوانوں کے جنازے اٹھا رہے ہیں۔ کیا یہ ظلم نہیں کہ ہمارے وہ بہادر افسران و جوان، جو اس عزم کے ساتھ فوج میں شامل ہوتے ہیں کہ وہ راہ حق میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کریں گے، بجائے کہ انہیں خطے میں بھارت کی کمر توڑنے، غزہ میں صیہونی دہشت گردوں کو ملیامیٹ کرنے یا امریکہ کے اثر و رسوخ کو جڑ سے اکھاڑنے کے، کسی اور مقصد کے لیے استعمال کیا جائے؟ صرف خلافت شریعت کے نفاذ اور خطے کے تمام مسلم ممالک کو ایک چھتری تلے وحدت بخش کر ان نام نہاد "اندرونی مسائل" کو جڑ سے ختم کر کے ہماری افواج کو انکے اصل ہدف کی جانب متحرک کرے گی۔
09 Ramadan Mubarak 1445 AH - 19 March 2024 CE
7- اس بابرکت مہینے کو صیہونی ہستی کے وجود کا آخری رمضان بنا دو
گزشتہ پانچ ماہ میں غزہ میں ظلم کے وہ کون سے پہاڑ ہیں جو نہیں توڑے گئے؟ تیس ہزار سے زائد مسلمان لقمہ اجل بنا دیے گئے ہیں، خاندانوں کے خاندان مٹا دیے گئے ہیں۔ اردن، ترکی، مصر، پاکستان، سعودی عرب اور دیگر حکمرانوں کے چہروں پر سے نقاب بھی اتر گئے ہیں۔ دنیا کے سامنے واضح ہو گیا ہے کہ یہ درپردہ اس صیہونی وجود کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ اے افواج پاکستان کے مخلص افسران، اگر آپ آج متحرک ہونے کا فیصلہ کر لو، تو امت کی دعائیں اور اللہ کی مدد آپ کے ساتھ ہوگی۔ اٹھو، نکلو، متحرک ہو، اور اس بابرکت مہینے کو اس ناپاک صیہونی ہستی کا آخری رمضان بنا دو۔
10 Ramadan Mubarak 1445 AH - 20 March 2024 CE
Latest from
- عالمی قانون کا انہدام ...اور ان دنیا والوں کی ناامیدی...
- بچوں کو اغوا کرنے اور ان پر تجربات کرنے کی”اسرائیلی“ قبضے کی ایک لمبی داستان موجود ہے
- امریکی قیادت اور نگرانی میں: ایران کی صفوی حکومت اور یہودی وجود...
- شنگھائی تعاون تنظیم امریکن ورلڈ آرڈر کا حصہ ہے
- استعماری طاقتوں کی تنظیمیں ہماری سلامتی اور خوشحالی کی ضامن نہیں ہو سکتیں