الإثنين، 21 صَفر 1446| 2024/08/26
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

پریس ریلیز اوباما کا مردہ ضمیر!

جمعہ یکم اگست 2014 کو ایک پریس کانفرنس میں امریکی صدر اوبامہ نے کہا کہ "ہم وضاحت کے ساتھ اعلان کر چکے ہیں کہ غزہ میں جنگ میں پھنسے ہوئے معصوم شہری ہمارے ضمیر سےاوجھل نہ ہوں ۔۔۔ہمیں ان کے بچاؤ کے لیے مزید کچھ کرنا چاہیے "۔
زمینی حقائق اور امریکہ کے جرائم جو کہ ان گنت اور لامحدود ہیں اوبامہ کے ضمیر اور اس کے مگر مچھ کے آنسووں کے برعکس ہیں:
۔ سب سے پہلے تو خود اس کے بیان کے مطابق شہری "جو جنگ میں پھنسے ہوئے ہیں"!!! اس نے اس بات کا اعتراف نہیں کیا کہ یہود کی جنگی مشینری نے ہی غزہ میں چھتوں کو ان کے اندر رہنے والوں پر گرادیا اور اپنی بری ،بحری اور فضائی حملے میں اس نے امریکی اسلحہ استعمال کیا ہے۔
۔ جو چیز اس کے جھوٹ کو مزید بے نقاب کرتی ہے وہ یہ کہ اوبامہ نے جنگی جرائم کے مرتکب نیتن یاہو کی جانب سے پہلے سے موجود امریکی اسلحہ "جنگ میں پھنسے ہوئے شہریوں" پر استعمال کر کے مزید طلب کرنے پر فوراًاسلحہ سپلائی کرنے کی حامی بھر لی ، کیا یہ شہریوں کو بچانے کا طریقہ ہے!؟
۔اوبامہ کا جرائم سے بھر پور عہد اس کے جھوٹ اور جرائم کو بے نقاب کر تا ہے۔ اس کی فوج نے اس کے عہدہ صدارت کے دورات 350 ڈرون حملے کیے جو اس کے پیش رو بش کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ ہیں جس نے 50 ڈرون حملے کیے تھے۔ یہ بات مصدقہ اور مشہور ہے کہ ان حملوں میں 80 فیصد شہری مرے ہیں۔ یہ بھی یاد رہے کہ صدارت کا منصب سنبھالنے کے بعد 2009 کی ابتداء میں اس نے اپنے پہلے خطاب میں کہا تھا کہ "وہ اپنے پیش رو بش جونیئر کی پالیسیوں کو نافذ کرنے کے طریقہ کار کو مسترد کر تا ہے کیونکہ وہ "غلط راستے " پر گامزن تھا، جو کہ "ہمارے تحفظ اور اقدار " کے خلاف تھیں۔ اس نے اس بات کا عہد کیا تھا کہ "دہشت گردی کے خلاف جنگ" کو امریکی اقدار سے ہم آہنگ کیا جائے گالیکن اس نےعملاً یہ ثابت کر دیا کہ امریکی پالیسی مجرمانہ اور جارحانہ ہے اور امریکی صدور اپنے جمہوری تہذیب یافتہ امریکی عوام کی حمائت سے جو کے مجسمہ آزادی کے رکھوالے ہیں اور جو اب نیویارک کے ساحل میں دفن ہو چکی ہے، ایک دوسرے سے اس بات میں سبقت لے جانے کی کوشش کرتے ہیں کہ کون زیادہ بڑا مجرم ہے ۔
۔ باوجویکہ کہ وہ یہودی فوجی جس کے بارے میں کہا گیا کہ اس کو قیدی بنا یا گیا ہے "پھر کہا گیا کہ اس کو قتل کردیا گیا" یہ فوجی حیفا کے ساحل پر چہل قدمی نہیں کررہا تھا بلکہ غزہ کی سرزمین پر شہریوں کو قتل کر نے کے مشن پر تھا لیکن اوبامہ نے انتہائی بے شر می سے بہادر اہل غزہ کو مزید قتل وغارت کی دھمکی دی اگر انھوں نے غیر مشروط طور پر اپنے قاتل کو رہا نہ کیا!! اس واقعے نے اس کے جھوٹ اور مگرمچھ کے آنسوؤں کی حقیقت کو کھول دیا جس کا وہ لوگوں کو یقین دلانا چاہتا تھا۔ اس نے غزہ کے لوگوں پر یہودی فوجیوں کواس طرح مکمل کھلی چھٹی دینے کے لیے دباؤ ڈالا جس طرح عراق،پاکستان،افغانستان ،یمن اور صومالیہ میں اس کے فوجیوں اور موت کے دستوں کو قتل وغارت کرنے کی کھلی چھٹی دی گئی ہے!!
آخر میں ہم یہ کہتے ہیں کہ اوبامہ ہو یا نیتن یاہو امت مسلمہ سے ان کی عداوت پر ہمیں کوئی شک شبہ نہیں کیونکہ وہ دن رات مسلمانوں کے خلاف سازشوں میں مصروف ہیں،لیکن ہم دکھ اور افسوس کے ساتھ یہ پوچھتے ہیں کہ : مسلمانوں کے اہل قوت آخر کب اسلام اور اہل اسلام کی نصرت اور مدد کے لیے اور ان کے دشمن کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں گے،خلافت کے قیام کے لیے وہ حزب التحریر کو کب نصرہ دیں گے تاکہ وہ ڈھال واپس آئے جس کے بارے میں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے : «إِنَّمَا الْإِمَامُ جُنَّةٌ يُقَاتَلُ مِنْ وَرَائِهِ وَيُتَّقَى بِهِ»؟ "صرف خلیفہ ہی ڈھال ہے جس کی قیادت میں جنگ لڑی جاتی ہے اور اسی کے ذریعے حفاظت ہو تی ہے"۔ اے اللہ! محمدﷺ کی امت کو وہ خلیفہ عنایت کر دے جو تیری شریعت کے ذریعے حکمرانی کرے اور صرف حملہ آوروں کا ہی نہیں، اس کی خواہش رکھنے والوں کا بھی سر کچل دے۔ تو اس کا اہل اور اس پر قادر ہے۔
عثمان بخاش
حزب التحریر کا مرکزی میڈیاآفس

Read more...

فلسطین کے مسلمانوں کا قتل عام نواز شریف یہ وقت افسوس کے اظہار کا نہیں بلکہ افواج کولازمی حرکت میں لانے کا ہے

منگل اور بدھ کی درمیانی شب، 16 جولائی کو رات گئے نواز شریف کی جانب سے ایک بیان جاری کیا گیا جس میں غزہ، فلسطین کے مسلمانوں کے خلاف یہود کے ظلم و ستم کو قتل عام سے تشبیہ دی اور دنیا سے مطالبہ کیا کہ وہ یہود کی ننگی جارحیت کو روکیں۔ حزب التحریر نواز شریف سے سوال کرتی ہے کہ دنیا سے سوال کرنے سے پہلے وہ یہ بتائے کہ ایٹمی اسلحے اور مزائلوں سے مسلح دنیا کی ساتویں بڑی فوج کے کمانڈر ان چیف اور ایک مسلم حکمران ہونے کے ناطے تم نے یہود کی اس جارحیت اور فلسطینی مسلمانوں کے قتل عام کو روکنے کے لئے کیا عملی قدم اٹھایا؟ کیا تم نے اللہ سبحانہ و تعالٰی کا یہ فرمان نہیں پڑھا کہ، وَإِنِ اسْتَنْصَرُوكُمْ فِي الدِّينِ فَعَلَيْكُمُ النَّصْرُ "اگر دین کی وجہ سےتم سے کوئی مدد مانگے تو تم پر ان کی مدد واجب ہے" (الانفال :72)۔ تو راحیل-نواز حکومت تم نے اب تک افواج کو فلسطین کے مسلمانوں کو یہود کے ظلم اور قبضے سے آزادی دلانے کے لئے حرکت میں آنے کا حکم کیوں نہیں دیا؟
نواز شریف تم کس منہ سے یہ کہہ سکتے ہو کہ مسلم امت کی خاموشی اور غیر افادیت نے فلسطینی مسلمانوں کو غیر محفوظ اور یہود کو جارح بنا دیا ہے جبکہ تم اس مسلم امت کے سب سے طاقتور ملک کے حکمران ہونے کے باوجود اپنی افواج کو حرکت میں نہیں لاتے؟ مسلم امت خاموش نہیں ہے بلکہ اس کے حکمران مردہ لاشیں ہیں جو نہ سن سکتے ہیں اور نہ حرکت کرسکتے ہیں۔ فلسطین کے مسلمان امت مسلمہ کے حکمرانوں کو مدد کے لئے مسلسل پکار رہے ہیں اور پوری دنیا کے مسلمان اپنے حکمرانوں سے فلسطین کے مظلوم بھائیوں کو یہود کے ظلم اور قبضے سے نجات دلانے کے لئے افواج کو حرکت میں لانے کا مطالبہ کررہے ہیں ۔ تو اے راحیل-نواز حکومت! مسلم امت خاموش نہیں ہے بلکہ تم سمیت تمام مسلم حکمرانوں کے دل پتھر کے ہوچکے ہیں کہ جن کے دلوں پر اپنی مسلمان بہنوں، ماؤں اور بچوں کی چیخ و پکار کوئی اثر نہیں ڈالتی۔
اے مجرم حکومت! دنیا سے یہود کے ظلم و ستم کو روکنے کا مطالبہ کر کے تم امت کو بے وقوف نہیں بنا سکتے کہ تم نے اپنی ذمہ داری ادا کردی۔ پوری دنیا کے مسلمان یہ جان گئے ہیں کہ ان کے حکمران امریکہ کے حکم پر تو دنیا کے کسی بھی کونے میں اپنی افواج کو اقوام متحدہ کا جھنڈا تھما کر قربان کرنے کے لئے فوراً بھیج دیتے ہیں لیکن جب ان سے مسلمانوں کو کفار کے ظلم و ستم سے نجات دلانے کے لئے کہا جاتا ہے تو ان پر سکتہ طاری ہوجاتا ہے اور زمین سے چمٹ جاتے ہیں۔ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا مَا لَكُمْ إِذَا قِيلَ لَكُمُ انْفِرُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ اثَّاقَلْتُمْ إِلَى الْأَرْضِ "اے لوگو جو ایمان لائے ہو! تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ جب تم سے کہا گیا کہ اللہ کے راستے میں (جہاد کے لئے ) کوچ کرو تو تم بوجھل ہوکر زمین سے لگ گئے ؟ " (التوبہ:38)۔
راحیل-نواز حکومت ! تمھارا یہ بیان امت کو اب دھوکہ نہیں دے سکتا کیونکہ امت اب یہ جان چکی ہے کہ جمہوری حکمران ہو یا آمر، ان کا قبلہ، کعبہ نہیں بلکہ واشنگٹن ہے اوران کے دل اپنی امت کے ساتھ نہیں بلکہ کفار کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔ اسی لیے پاکستان سمیت پوری دنیا کے مسلمانوں میں خلافت کے قیام کی چاہت بڑھتی جارہی ہے کیونکہ خلافت ہی وہ ریاست ہے جو مسلمانوں کو ان کے دشمنوں سے تحفظ فراہم کرتی ہے اور جس کے ذریعے امت اپنے دشمنوں سے لڑتی ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ، اِ نَّمَا الْإِمَامُ جُنَّةٌ، يُقَاتَلُ مِنْ وَرَائِهِ، وَيُتَّقَى بِهِ "بے شک امام ڈھال ہے ،جس کے پیچھے رہ کر لڑا جاتا ہے اور اسی کے ذریعے تحفظ حاصل کیا جاتا ہے "۔
شہزاد شیخ
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

 

Read more...

غزہ کے مسلمانوں کی حمائت میں حزب التحریر ولایہ پاکستان کے ملک بھر میں مظاہرے مسلم افواج لازمی فلسطین کو یہود کے قبضے سے آزادی دلائیں

مضان کے مہینے کے دوران جو کبھی مسلمانوں کے لئے فتوحات کا مہینہ ہوا کرتا تھا ، یہودی ریاست نے یہ ہمت کی ہے کہ وہ مسلمانوں کے مقدس خون کو غزہ، فلسطین میں بہائے۔ حزب التحریر ولایہ پاکستان ملک بھر میں مظاہرے کئے اور مسلمانوں کی افواج کو پکارا کہ وہ یہودی قبضے کا خاتمہ کریں۔ مظاہرین نے بینرز اور کتبے اٹھا رکھے تھے جن پر تحریر تھا کہ " اے پاک فوج! حرکت میں آؤ فلسطین کو آزاد کراؤ"، "صرف خلافت کا قیام ہی فلسطین سمیت دنیا بھر کے مسلمانوں کوظلم سے نجات دلائے گا"، "امت کی ڈھال خلافت خلافت"۔
حزب التحریر افواج پاکستان کو فلسطین کے مسلمانوں کی اس مضبوط پکار کی یاد دلاتی ہے جو رمضان سے قبل جاری کی گئی تھی، " کیا تمہارے اندر الاقصٰی سے والہانہ محبت نہیں، کیا تمہارے دل الاقصٰی میں سجدے کے شوق سے لبریز نہیں، کیا تمہارے دلوں میں الاقصٰی سے ملاقات کی تڑپ نہیں رہی ہے ؟ کیا تم رسول اللہﷺ کے اسراء کے مقام کے دیوانے نہیں ہو ، کیا تم اس مبارک سرزمین پر شہادت کے آرزومند نہیں ہو جہاں تمہارا خون صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم کے مبارک لہو سے یکجا ہو ؟ الاقصٰی تم سے یہ سوال کر رہی ہے ، عمر فاروق رضی اللہ عنہ کہاں ہے ۔۔۔ صلاح الدین کہاں ہے۔۔۔ مسلمانوں کا خلیفہ کہاں ہے ، کیا رسول اللہ ﷺ کا مقام اسراء تمہارے نزدیک ایسی بے وقعت ہے کہ تمہاری آنکھوں کے سامنے یہود اپنی نجاست سے اس کو روندتے رہیں ؟ یہ خلافت کے انہدام کی یاد میں تمہاری طرف الاقصٰی کی منادی ہے،خلافت کو قائم کرو اور مجھے آزاد کراؤ ،خلافت کو قائم کرو اور مجھے بچاؤ۔۔۔"
مسجد اقصٰی کی جانب سے اس پکار میں مزید کہا گیا ہے کہ " اے افواج پاکستان ۔۔۔ امریکہ تمہیں اپنے ہی بھائیوں کو قتل کرنے پر لگارہا ہے۔۔۔ امریکہ تمہیں تباہ کرنے کے درپے ہے۔۔۔ امریکہ ہی تمہارا دشمن ہے،اس کی غلامی سے اپنے آپ کو نکالو۔۔۔ اپنے درمیان موجود ایجنٹوں کو اٹھا کر باہر پھینک دو۔۔۔مسلمانوں کو یکجا کرو،اپنے جسم کے ٹکڑوں کو دوبارہ جوڑدو۔ تم، افغانستان ، ہند کے مسلمان ،وادی فرغانہ اور قفقاز ایک ہی امت ہو اور تم اسلام کی مدد اور اقامت دین پر قادر ہو۔۔۔ لہٰذا حزب التحریر کی تمہیں پکارتی ہے کہ خلافت کو قائم کرو اور پنی بہادر افواج کو بیت المقدس کی طرف گامزن کردو اور تم یہ شرف حاصل کرنے کے اہل ہو"۔

Read more...

شمالی وزیرستان میں آپریشن ختم کرو، امریکی تسلط کا خاتمہ کرو حزب التحریر ولایہ پاکستان نے شمالی وزیرستان آپریشن پر لیفلٹ جاری کردیا "شمالی وزیرستان آپریشن افواجِ پاکستان سے غداری ہے"

حزب التحریر ولایہ پاکستان نے شمالی وزیرستان میں ہونے والے فوجی آپریشن کے حوالے سے ایک اہم لیفلٹ جاری کردیا ہے۔ لیفلٹ میں مسلمانوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ "رمضان وہ مہینہ ہےجو چودہ سو سال تک دشمن کفار کے خلاف کامیابی کا مہینہ رہا ہے اور اس مہینے میں مسلمان فتح کی خوشیاں مناتے رہے ہیں۔ آج اسی ماہِ رمضان میں راحیل-نواز حکومت شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن کررہی ہے۔ لیکن افسوس کہ شمالی وزیرستان میں کیا جانے والا یہ فوجی آپریشن خوشیاں منانے کا مقام نہیں بلکہ یہ افواجِ پاکستان کے خلاف سنگین غداری ہے، جس کا مقصد افواجِ پاکستان کی اِس صلاحیت کو تباہ کرنا ہے کہ وہ خطے کے متعلق امریکہ کے زہریلے منصوبے کا سامنا کرسکے اور اسے ناکام بنا سکے"۔
لیفلٹ میں یہ وضاحت کی گئی ہے کہ افغانستان میں امریکی موجودگی کو خطرہ صرف قبائلی جنگجوؤں سے ہی نہیں ہے بلکہ افواج پاکستان سے بھی ہے اور کہا گیا ہے کہ "افغانستان پر قبضے کے پہلے دن سے امریکہ اس بات سے آگاہ ہے کہ اُس کے منصوبے کواگر کوئی خطرہ ہے تو وہ افواجِ پاکستان سے ہے اگر اِس فوج کی باگ ڈور ایک مخلص اسلامی قیادت کے ہاتھ میں ہو۔ مارچ 2009 میں امریکی سینٹرل کمانڈ (CENTCOM) کے کمانڈر کے مشیر ڈیوڈ کل کلین نے یہ بیان دیا: "پاکستان کی آبادی 173 ملین ہے، اس کے پاس 100 ایٹمی ہتھیاراور امریکہ سے بڑی فوج ہے...ہم ایسی صورتِ حال کے نزدیک پہنچ گئے ہیں کہ (پاکستان میں) انتہاپسند اقتدار پر قابض ہو سکتے ہیں... اور اب تک دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہم نےجو کچھ دیکھا ہے وہ اس (خطرے) کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں"۔ 16نومبر 2009ء کو نیویارکر میں شائع ہونے والے مضمون میں بیان کیا گیا کہ "اصل خطرہ بغاوت کا ہے کہ افواجِ پاکستان میں موجود انتہا پسند بغاوت کر سکتے ہیں...اوبامہ انتظامیہ کے ایک سینئر عہدیدار نے حزب التحریر کا تذکرہ کیا ...جس کا مقصد خلافت کا قیام ہے"۔
یہ بات ہر کوئی جانتا ہے کہ جب افواج پاکستان نے قبائلی جنگجوؤں کی حمائت کی تھی تو افغانستان سے سوویت یونین کے قبضے کو اس طرح سے ختم کردیا گیا تھا کہ پھر اس نے دوبارہ افغانستان آنے کی ہمت نہیں کی۔ امریکہ نے اس بات سے سبق سیکھا ہے اور اسی بات کی لیفلٹ میں وضاحت کی گئی ہے کہ "لہٰذا مسلمانوں کو تقسیم کرنے، افواجِ پاکستان کو خانہ جنگی کی دلدل میں دھکیلنے اور پاکستان کی تزویراتی گہرائی کوکا ٹ ڈالنے کے لئے، امریکہ نے ستمبر 2011 سے شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن کے مطالبے کو شدیدتر کر دیا"۔ اس لیفلٹ میں راحیل-نواز حکومت کی جانب سے ہماری افواج کے خلاف امریکہ کی خارجہ پالیسی کو نافذ کرنے کے اقدامات پر تنقید کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ "آخر کار اس مجرم حکومت نے ہماری افواج اور سکیورٹی فورسز کو قبائلی علاقوں میں اپنے ہی مسلمان بھائیوں کے خلاف فتنے کی جنگ لڑنے کے لئے بھیج دیا جس کے نتیجے میں دونوں جانب سے بہنے والا مسلمانوں کا خون امریکی راج کو مستحکم کرنے کے لئے استعمال ہوگا، جبکہ شمالی وزیرستان کے لاکھوں لوگ بے گھر اور تباہ حال ہو جائیں گے۔ یہ ہے وہ اصلی ڈبل گیم جو ہماری افواج کے خلاف کھیلی جارہی ہے"۔
لیفلٹ کا اختتام ایک زبردست پکار پر کیا گیا ہے کہ "اے افواج پاکستان کے افسران! معاملہ بہت بڑھ چکا ہے، کئی سرخ لکیریں پار کی جاچکی ہیں اور کئی پار ہونے کے قریب ہیں۔ اب یہ آپ پر منحصر ہے کہ آپ اس غداری اور تباہی کا خاتمہ کریں کہ آپ کے پاس ہی اس کام کے تمام وسائل موجود ہیں۔ ابھی اور اسی وقت حرکت میں آئیں۔ ان غدّاروں کو اُکھاڑ پھینکیں اور حزب التحریرکو نُصرہ فراہم کریں، جو شیخ عطا بن خلیل ابو رَشتہ کی قیادت میں سرگرمِ عمل ہے۔ صرف اسی صورت میں آپ کوایک خلیفہ راشد کی قیادت میسر آ سکے گی جو آپ کی قوت کو افغانستان پر کفار کے قبضے کا خاتمہ کرنے اوراسلامی علاقوں کو کفار کی بالادستی سے مکمل طور پرآزاد کرانے کے لیے استعمال کرے گا"۔
نوٹ: اس لیفلٹ کا مکمل متن اس لنک سے ڈاون لوڈ کیا جاسکتا ہے: http://pk.tl/1gEy

Read more...

ISISکی جانب سے خلافت کے قیام کا اعلان خلافت قائم ہوتی تو دنیا کی صورتحال میں ایک بھونچال آ جاتا

عراق میں ISIS کی جانب سے دنیا بھر بشمول پاکستان کے مسلمانوں میں ایک بحث شروع ہو گئی جو خلافت کے قیام کا بے چینی سے انتظار کررہے ہیں۔ امیر حزب التحریر، مشہور فقیہ اور سیاست دان، شیخ عطا بن خلیل ابو الرَشتہ نے اس معاملے کی حقیقت کی وضاحت بیان کی ہے کہ " کسی بھی گروہ کے لئے، جس نے کسی جگہ خلافت کے قیام کا اعلان کرنا ہے، یہ ضروری ہے کہ وہ اس معاملے میں رسول اللہﷺ کے طریقہ کار کی پیروی کرے، اوراس منہج کے مطابق اس گروہ کے لئے اس جگہ پر واضح نظر آنے والا اختیار ہونا ضروری ہے تاکہ وہ اس جگہ پر اندرونی اور بیرونی سلامتی کو برقرار رکھ سکے اور جس جگہ خلافت کا اعلان کیا جا رہا ہو اس جگہ میں وہ تمام خصوصیات ہونا ضروری ہیں جو کسی بھی ایک ریاست میں موجود ہوتی ہیں ۔۔۔ جب رسول اللہﷺ نے مدینہ میں اسلامی ریاست قائم کی تو انہوں نے مندرجہ ذیل صلاحیتیں حاصل کیں: اتھارٹی رسول اللہ ﷺ کے پاس تھی اور اندرونی و بیرونی سلامتی مسلمانوں کے ہاتھ میں تھی اور جو کچھ ایک ریاست میں ہونا چاہیے وہ مدینہ اور اس کے آس پاس کے علاقے میں موجود تھا"۔
انہو ں نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ "جس گروہ نے خلافت کے قیام کا اعلان کیا ہے نہ تو اس کے پاس اتھارٹی ہے، چاہے عراق ہو یا شام اور نہ ہی ان کے پاس یہ صلاحیت ہے کہ وہ اندرونی و بیرونی سلامتی کو برقرار رکھ سکیں۔ انہوں نے ایک ایسے شخص کو بیعت دی ہے جو کھل کر عوام کے سامنے بھی نہیں آ سکتا بلکہ اس کی صورت حال اب بھی خفیہ ہے جیسا کہ ریاست کے قیام کے اعلان سے قبل تھی اور یہ عمل رسول اللہ ﷺ کے عمل سے متناقض ہے۔ رسول اللہﷺ کو ریاست کے قیام سے قبل غار ثور میں چھپنے کی اجازت تھی لیکن ریاست کے قیام کے بعد انہوں نے لوگوں کے امور کی دیکھ بھال سنبھال لی ، افواج کی قیادت کی، مقدمات میں فیصلے سنائے اپنے سفیر بھیجے اور دوسروں کے سفیر قبول کیے اور یہ سب کھلے عام، عوام کے سامنے تھا، لہٰذا رسول اللہ ﷺ کی صورتحال ریاست کے قیام سے قبل اور بعد میں بالکل مختلف تھی۔۔۔ ا سی لیے اس گروہ کی جانب سے ریاست کے قیام کا اعلان محض ایک جذباتی نعرہ ہے جس میں کوئی وزن نہیں ہے۔ یہ بالکل ویسے ہی ہے جیسا کہ اس سے قبل بھی لوگ محض اپنی تسکین کے لئے بغیر کسی جواز اور وزن کے ریاست کے قیام کا اعلان کرچکے ہیں "۔
امیر حزب التحریر نے خلافت کی حقیقت کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ "ریاست خلافت کی ایک شان و شوکت ہے، اور شریعت نے اس کے قیام کا ایک منہج بتایا ہے اور وہ طریقہ بھی بتایا ہے کہ کس طرح حکمرانی، سیاست، معیشت اور بین الاقوامی تعلقات کے احکامات اخذ کیے جاتے ہیں۔۔۔اور خلافت کے قیام کا اعلان محض نام کا اعلان نہیں ہوگا جس کو ویب سائٹ یا پرنٹ اور الیکٹرونک میڈیا پر جاری کردیا جائے بلکہ وہ ایک ایسا واقعہ ہوگا جو پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دے گا اور اس کی بنیادیں مضبوط اور زمین میں پیوست ہوں گی، اس کا اختیار اس جگہ پر اندرونی و بیرونی امن و سلامتی کو قائم اور برقرار رکھے گا اور وہ اس سرزمین پر اسلام کو نافذ کرے گی اور دعوت و جہاد کے ذریعے اسلام کے پیغام کو پوری دنیا تک لے کر جائے گی"۔
انہوں نے امت کو امید کی نوید سناتے ہوئے کہا کہ " خلافت رسول اللہ ﷺ کے طریقہ کار کے مطابق ہی قائم ہو گی جیسا کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا تھا اور جو اس کو قائم کریں گے وہ ویسے ہی ہوں گے جنہوں نے پہلی خلافت راشدہ قائم کی تھی۔ امت ان سے محبت کرے گی اور وہ امت سے محبت کریں گے، امت ان کے لیے دعا کرے گی اور وہ امت کے لیے دعا کریں گے، امت ان سے مل کر خوش ہو گی اور وہ امت سے مل کر خوش ہوں گے نہ کہ امت اپنے درمیان ان کے وجود کو نفرت کی نگاہ سے دیکھے گی۔۔۔ ایسے ہوں گے وہ لوگ جو رسول اللہﷺ کے طریقہ کار کے مطابق آنے والی خلافت کو قائم کریں گے۔ اللہ یہ سعادت انہی کو دے گا جو اس کے حق دار ہوں گے اور ہم اللہ سے دعا کرتے ہیں کہ ہم ان لوگوں میں سے ہوں اور ہم اللہ سے دعا کرتے ہیں کہ وہ ہمیں اس کو قائم کرنے کی قوت عطا فرمائے، ﴿فَاسْتَبْشِرُوا بِبَيْعِكُمُ الَّذِي بَايَعْتُمْ بِهِ﴾ "تو تم لوگ اپنی اس بیع پر جس کا تم نے معاملہ ٹھرایا ہے خوشی مناؤ" (التوبۃ:111)۔

Read more...

نوید بٹ کو رہا کرو نوید بٹ کے بغیر تیسرا رمضان

حزب التحریر ولایہ پاکستان نے پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب کے دارلحکومت لاہور میں بینر آویزاں کیے۔ لاہور اسلامی خلافت کے دور میں مسلم حکمرانوں کے اقتدار کا مرکز ہوا کرتا تھا اور اب یہ ایک کروڑ سے زائد مسلمانوں کا شہر ہے۔ یہ بینراہم عوامی مقامات پر لگائے گئے ہیں جن میں پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان اور ملک میں خلافت کے سب سے نمایاں داعی نوید بٹ کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ نوید بٹ اپنے اغوا کے بعد تیسرا رمضان ظالم حکمرانوں کی قید میں گزار رہے ہیں۔ پاکستان کے مسلمانوں سے گزارش ہے کہ وہ اس بابرکت اور مقدس مہینے میں ان کی بازیابی کے لئے دعا کریں اور اگر وہ کسی بااثر شخص خصوصاً افواج پاکستان کے کسی آفیسر کو جانتے ہوں تو اس سے نوید بٹ کی خیریت کے متعلق دریافت کریں۔
نوید بٹ کو تقریباً دو سال قبل 11 مئی 2012 کو اغوا کیا گیا تھا ۔ نوید بٹ کا استعماری طاقتوں کی مسلمانوں کے خلاف سازشوں کو مسلسل بے نقاب کرنااور اسلام کے بطور دین کے نفاذ کی صورت میں مسلمانوں اور پوری دنیا کو پہنچنے والے خیر کو واضح طور پر بیان کرنا سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں کو ایک آنکھ نہ بھاتا تھا۔ لہٰذا ان ظالموں نے اپنے آقاؤں کے حکم پر، جو ہر اس جگہ لڑتے ہیں جہاں خلافت کی آواز ایک توانا قوت بن کر ابھر رہی ہے چاہے وہ ازبکستان ہو یا شام، نوید بٹ کی آواز کو خاموش کرنے کی ٹھان لی۔ لہٰذا ان ظالموں نے نوید بٹ کو تلاش کرنا شروع کردیا جب تک کہ انہیں ان کے چھوٹے بچوں کے سامنے اغوا نہیں کرلیا۔ اور آج کے دن تک انہوں نے نہ صرف نوید بٹ کو اپنی قید میں رکھا ہوا ہے بلکہ حزب التحریر کے شباب کے خلاف بھی ظلم و ستم کی ایک مہم چلا رکھی ہے۔ یقیناً وہ اس دعوت کے اس قدر خلاف ہیں کہ جہاں کہیں حزب التحریر کے شباب لوگوں کے درمیان بات کرتے ہیں یا لیفلٹ بانٹتے ہیں یہ اپنے غنڈے وہاں بھیج دیتے ہیں۔
وَمَا نَقَمُوا مِنْهُمْ إِلاَّ أَن يُؤْمِنُوا بِاللَّهِ الْعَزِيزِ الْحَمِيدِ
"اور یہ ان کی مخالفت صرف اس لیے کرتے ہیں کہ وہ اللہ پر ایمان رکھتے ہیں جو قابل تعریف اور عظیم ہے" (البرج:8)

2014_07_04_Pakistan_MO_Pics

2014_07_04_Pakistan_MO_Pics

2014_07_04_Pakistan_MO_Pics

2014_07_04_Pakistan_MO_Pics

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک