السبت، 19 صَفر 1446| 2024/08/24
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

خلافت سیمینار اور اعلامیہ خلافت کا خاتمہ خلافت کے دوبارہ قیام کا تکازہ کرتا ہے

3 مارچ 1924 بمطابق 28 رجب 1342 ہجری کو خلافت کا خاتمہ کیا گیا۔ خلافت کے خاتمے کی یاد منانے کے حوالے سے حزب التحریر ولایہ پاکستان نے پاکستان کے اہم شہروں میں خلافت سیمینار منعقد کیے۔ سیمینار کے عنوان تھا: "خلافت کا خاتمہ خلافت کے دوبارہ قیام کا تکازہ کرتا ہے"۔ اس کے علاوہ حزب التحریر نے اس موقع پر پاکستان کے لوگوں کے لیے خلافت اعلامیہ ایک کتاب کی صورت میں بھی جاری کیا ہے جس کا نام ہے: "خلافت کا خاتمہ خلافت کے دوبارہ قیام کا تکازہ کرتا ہے"۔یہ خلافت اعلامیہ ہم سب کے لیے ایک یاددہانی ہے کہ ہمارے دین اور ہماری امت کے لیے خلافت کا ادارہ ایک مرکزی مقام رکھتا ہے۔ یہ دن ہمیں ہمارے آباؤ اجداد کی اس عظیم جدوجہد کی یاد دہانی بھی کراتا ہے جو انھوں نے برصغیر میں خلافت کی بقأ کے لیے کی اور اس کے ساتھ ساتھ ان کی یہ جدوجہد ہمارے درمیان خلافت کے دوبارہ قیام کی نشان دہی بھی کرتاہے۔ یہ پکار تمام مسلمانوں کے لیے ہے کہ وہ اسلام کے مکمل نفاذ کے لیے اٹھیں جب اسلام کی امت خلافت کے قیام کے لیے کھڑی ہو رہی ہے۔

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ((اطیب ریح فی الارض الھند)) "مجھے ہند سے ٹھنڈی ہوا آرہی ہے" (الحاکم مستدرک)۔ بغیر کسی شک و شبہ کے ہم مسلمان ہیں، اسلام ہماری پہچان ہے، اسلام ہماری تاریخ اور ہمارا ورثہ ہے۔ ساتویں صدی عیسوی سے اسلام برصغیر میں بہت مضبوطی سے پیوست ہے اور اس کو برصغیر سے الگ نہیں کیا جاسکتا۔ ہم اپنی پوری تاریخ میں اسلام کے نفاذکو ایک انتہائی اہم فریضہ سمجھتے رہے ہیں یہاں تک کہ برطانوی راج میں بھی ہم نے خلافت کے خاتمے کو روکنے کے لیے زبردست جدوجہد کی۔ ہم نے خلافت کانفرنسیں منعقد کیں، خلافت کو بچانے کے لیے پیسے جمع کیے، خلافت کے روپیے کا اجراہ کیا جس پر آیات قرآنی کا ترجمہ نقش تھا، خلافت کے نام سے ایک روزنامہ شائع کیا، برطانوی استعمار پر حملے کیے اور صلیبیوں کے حملوں کے خلاف عثمانی خلیفہ کی مدد کی۔ برطانوی راج کے بعد اسلام کی حکمرانی کی یہ ہماری خواہش ہی تھی کہ جس کے نتیجے میں برصغیر کے مسلمانوں نے اسلام کی سرزمین، پاکستان کے حصول کے لیے ایک زبردست تاریخی تحریک شروع کی اور تاریخ کی چند بڑی ہجرتوں میں ایک بہت بڑی ہجرت کی اور لاکھوں جانوں کی قربانی دی۔ لیکن ہمیں دھوکہ دیا گیا اور ہمارے ساتھ غداری کی گئی۔ ہم ساٹھ سال سے آمریت اور جمہورت کی شکل میں انسانوں کے بنائے ہوئے نظام کے ظلم کا شکار ہو رہے ہیں۔ اور اب ہم امریکی راج کے سائے تلے کمزور ہو رہے ہیں۔ امریکہ سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں کو احکامات جاری کر رہا ہے۔ اس صورتحال میں اسلام ایک نئی قوت کے ساتھ انگڑائی لے کر اٹھ کھڑا ہوا ہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ ہم خلافت کی تحریک کو دوبارہ زندہ کر دیں اور اس امت کو اس کا حقیقی مقام واپس دلائیں۔

نوٹ: خلافت اعلامیہ کو اس ویب لنک پر دیکھا جاسکتا ہے

http://pk.tl/18lF

میڈیا آفس حزب التحریر ولایہ پاکستان

 

 

Saad Jagranvi, Head of the Central Contacts Committee in Hizb ut Tahrir/ Wilayah Pakistan
as part of the " The Fall of the Khilafah Demands Its Return"

 

 

ٍSeminar: Dr. Iftikhar

as part of the " The Fall of the Khilafah Demands Its Return"

Read more...

حزب التحریر کی خلافت بیان مہم کی شاندار کامیابی عوام کا مطالبہ خلافت راشدہ

حزب التحریر ولایہ پاکستان کی خلافت بیان مہم، جس کا آغازجنوری 2013 میں ہوا تھا، پاکستان کے بڑے شہروں میں زبردست طریقے سے آگے بڑھ رہی ہے۔ یہ بیانات اہم ترین عوامی و سیاسی مقامات پر دیے جا رہے ہیں جن میں مقررنین امت سے اس بات کا مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ موجودہ کرپٹ نظام کو مسترد کر دیں اور پاکستان میں خلافت کے قیام کی تحریک کا حصہ بن جائیں۔ امت اس بیاناتی مہم کا بھر پور مثبت جواب دے رہی ہے۔

ان بیانات میں لوگوں کو اس بات سے خبردار کیا گیا ہے کہ آنے والے انتخابات محض ایک ڈرامہ ہوں گے جس میں پرانے چہروں کے ساتھ ساتھ کچھ نئے چہرے متعارف کرائے جائیں گے، لیکن موجودہ جمہوری سرمایہ دارانہ نظام جوکہ اس ذلت اور بدحالی کی بنیادی وجہ ہے اپنی جگہ پر اسی مضبوطی سے قائم رہے گا۔ جمہوریت کی حقیقت یہی ہے کہ آمریت کی طرح یہ بھی بذاتِ خود کرپشن، بدحالی اور ذلت کو جنم دیتی ہے۔ کیونکہ آمریت کی طرح جمہوریت میں بھی قانون بنانے کا اختیار اللہ خالقِ کائنات کا نہیں بلکہ انسان کے ہاتھ میں ہے اور انسان جس چیزکو چاہے جائز یا ناجائز قرار دے سکتا ہے۔ لہٰذا وہ افراد، کہ جن کا مقصد محض اپنے ذاتی مفادات کو پورا کرنا ہے، اس بات کو جانتے ہیں کہ اگر وہ جمہوری نظام میں منتخب ہو گئے تو ان کے پاس یہ اختیار ہوگا کہ وہ ایسے قوانین بنائیں جن سے ان کے ذاتی مفادات پورے ہوسکیں۔ چنانچہ کرپٹ افراد انتخابات میں کروڑوں روپے کی "سرمایہ کاری" کر کے 'عوامی نمائندے' بنتے ہیں۔ ان کرپٹ لوگوں کے لیے یہ عقلمندانہ سرمایہ کاری ہے کیونکہ اس کے عوض میں زبردست 'منافع' حاصل ہوتا ہے۔ جمہوریت میں اسمبلیوں کا مقصد یہ نہیں ہوتا کہ وہ عوام کے مفادات کی نگہبانی کریں بلکہ ان اسمبلیوں کے ذریعے کرپٹ لوگ اپنے اور اُن استعماری طاقتوں کے مفاد کا تحفظ کرتے ہیں جو ان کا چنائو کرتی ہیں اور حکمرانی تک پہنچنے کے لیے ان کی تربیت کرتی ہیں۔

ان بیانات میں لوگوں کو اس بات کی یاد دہانی کرائی گئی کہ صرف خلافت ہی ہمیں کرپشن، بدحالی اور ذلت کی صورتحال سے نجات دلوائے گی۔ خلافت میں حکمران قوانین نہیں بناتے بلکہ حکمران بھی عام شہریوں ہی کی طرح اللہ کے قوانین کی اتباع کرنے کے پابند ہوتے ہیں۔ خلافت میں والیوں (گورنروں) کو نامزد کرتے وقت ان کی ذاتی دولت کو شمار کیا جائے گا اور جب ان کی حکمرانی کی مدت کا خاتمہ ہوگا تو جو بھی دولت اصولی حساب سے زائد ہوگی اسے ضبط کر کے بیت المال میں جمع کر دیا جائے گا۔ اسلام کے نظامِ معیشت کا نفاذ ہمیں بجلی، گیس، ڈیزل اور پیٹرول کی ناقابل ِبرداشت مہنگائی کے عذاب سے نجات دلوائے گا۔ یہ اس لیے ممکن ہوگا کیونکہ نظامِ خلافت میں تیل، گیس اور توانائی کے وسائل جیسے عوامی اثاثوں کو کسی بھی صورت پرائیویٹ کمپنیوں کی ملکیت میں نہیں دیا جاسکتا اور نہ ہی حکمران انہیں سرکاری ملکیت بناسکتا ہے بلکہ عوام ہی ان اثاثوں کے اصل مالک ہوتے ہیں اور ریاست صرف امت کی طرف سے دیے گئے اختیار کی بنا پر ان وسائل کے معاملات کی دیکھ بھال کرتی ہے۔ لہٰذا ریاستِ خلافت کبھی بھی ان عوامی اثاثوں کو اپنے منافع کے لیے استعمال نہیں کرتی بلکہ وہ اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ ان عوامی اثاثوں سے پورا معاشرہ فائدہ اٹھائے۔ خلافت موجودہ نظام میں نافذ ظالمانہ ٹیکسوں اور غیر ملکی قرضوں سے نجات دلائے گی اور ایک نئے ٹیکس نظام کو متعارف کروائے گی جس میں غریب عوام پر ٹیکسوں کا کوئی بوجھ نہیں ہوتا، لیکن اس کے ساتھ ساتھ اتنے وسائل دستیاب ہوتے ہیں کہ جس سے امت کے معاملات کی نگہبانی کی جاسکے۔ اسلام کے نظام میں اللہ کا قانون ہی اس بات کا فیصلہ کرتا ہے کہ کون سا ٹیکس منصفانہ ہے اور کون اس کو ادا کرنے کی استعداد رکھتا ہے، جبکہ اسلام میں غریبوں پر ٹیکس لگانا حرام ہے۔ اسلام کا اپنا ایک منفرد محصولات کا نظام ہے جس میں عوامی اثاثوں، جیسے تیل، گیس، تانبہ، سونا وغیرہ سے حاصل ہونے والی آمدن، زراعت کے شعبہ سے حاصل ہونے والا عشر اور خراج اور صنعتی شعبے کی پیداوار پر لگنے والی زکوة وغیرہ شامل ہیں۔ اور جہاں تک خارجہ پالیسی کا تعلق ہے، تو خلافت مسلمانوں پر کفار کے غلبے کی جڑ ہی کاٹ دے گی اور وہ تمام حربی کفار سے تعلق توڑ لے گی، ان کے سفارت خانے، اڈے اور ان کی نجی عسکری تنظیموں کی رہائش گاہوں کو بند کر دے گی، اور ان کے کسی بھی فوجی اور سیاسی عہدیدارکے ریاستِ خلافت میں موجود رابطوں اور تعلقات کو کاٹ دے گی۔ ریاستِ خلافت کو طاقتور اور عزت دار بنانے کے لیے کفارکی طرف رجوع نہیں کیا جائے گا بلکہ خلافت مسلمان علاقوں کو یکجا کرنے کے لیے کام کرے گی تا کہ تمام مسلم علاقوں کو ضم کر کے ایک ریاست کی شکل دے سکے۔ خلافت غیر حربی کفار ممالک سے تعلقات استوار کرے گی تاکہ ان تک اسلام کی دعوت کو پہنچایا جاسکے اور مسلمانوں کے خلاف صف آرا کافر حربی ریاستوں کو تنہا کیا جائے۔ یہ اُن اقدامات میں سے چند ہیں جو حزب التحریر نے نفاذ کے لیے تیار کر رکھے ہیں، جنہیں اللہ کے اذن سے ریاستِ خلافت کے قیام کے فوراً بعد نافذ کیا جائے گا۔

میڈیا آفس حزب التحریر ولایہ پاکستان

Read more...

پاکستان میں حزب التحریرکے ترجمان کے اغوا کا مسئلہ نوید بٹ کے خاندان کی جانب سے پاکستان کی سیاسی و فوجی قیادت اور ان کی ایجنسیوں کے نام کھلا خط  

پاکستانی خفیہ ایجنسیوں کے نام

اے پاکستانی خفیہ ایجنسیوں کے سربراہان اور اہلکارو!

آج تمہارے عقوبت خانے میں میرے شوہر نوید بٹ کی غیر قانونی قید کو نو ماہ سے زائد کا عرصہ ہو گیا ہے۔ تم لوگ نوید بٹ کے ماضی اور حال سے اچھی طرح واقف ہو اور جانتے ہوکہ ان کا دامن کسی جرم سے آلودہ نہیں۔ نہ تو وہ کوئی دہشت گرد ہیں نہ ہی کسی قسم کی ریاست مخالف سرگرمی میں ان کا کوئی کردار ہے۔ ان کا تعلق تو محض قلم اور کاغذ اور دوسروں تک زبانی اپنا پیغام پہنچانے سے ہے۔ پھر کس جرم کے تحت تم نے انہیں اغوا کر رکھا ہے؟ یہ جرم کہ وہ اسلام کے نام پر بننے والے اس ملک خدادادِ پاکستان میں اسلامی نظام کا نفاذ چاہتے ہیں؟ کیا یہ خواہش اتنا بڑا جرم ہے کہ اس کے نتیجے میں ایک معصوم شہری کو بغیر مقدمہ چلائے قید کر دیا جائے۔ وہ بھی اس طرح کہ اس کے گھر والوں کو اس کے حال کی کوئی خبر نہ ہونے دی جائے اور عدالت میں آکر یہ سفید جھوٹ بول دیا جائے کہ وہ ہماری تحویل میں ہے ہی نہیں۔

اے خفیہ ایجنسیوں کے کارندو!

میں تمہیں نصیحت کرتی ہوں کہ تم اپنی نوکریوں، اپنی تنخواہوں اور عہدوں کی خاطر، اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے نام لینے والے، اللہ اور اس کے رسول ﷺ سے محبت کرنے والے اللہ کے محبوب بندوں کو اذیت دینا بند کرو۔ کیا تم لوگ نہیں جانتے کہ تم نے روز آخرت اللہ کو جواب دینا ہے؟ کیا تم لوگ مسلمان نہیں؟ یا تم نے (نعوذ باللہ) اللہ سے کوئی عہد نامہ لے لیا ہے کہ تمہارے سب گناہوں پر تمہیں معافی مل جائے گی۔ ایک بے گناہ شخص کو قید کر کے تم کیوں اپنے سر گناہوں کا بوجھ جمع کر رہے ہو؟ کیا تم نے رسول اللہ ﷺ کا یہ فرمان نہیں سنا:

المسلم من سلم المسلمون من لسانه و يده

"مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ ہوں" (المستدرک)

اور کیا خود تمہارے بیوی بچے نہیں؟ کیا تم سمجھتے ہوکہ ایسے معصوم مسلمانوں کو قید کرکے اور ان کے بیوی بچوں کو تکلیف پہنچا کر تم اپنے گھر والوں کے لیے منافعت حاصل کرلو گے؟ جبکہ تمہارے حصے میں محض بد دعائیں آرہی ہیں جو دن رات مجھ جیسے اور کئی معصوم شہریوں کے گھر والے تمہیں دے رہے ہیں۔ میں تمہیں اللہ کے رسول ﷺ کا فرمان یاد دلاتی ہوں جس میں انہوں نے مظلوم کی دعا سے بچنے کی تنبیہ کی ہے۔ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا:

لَا تُرَدُّ دَعْوَتُهُمْ الصَّائِمُ حَتَّى يُفْطِرَ وَالْإِمَامُ الْعَادِلُ وَدَعْوَةُ الْمَظْلُومِ يَرْفَعُهَا اللَّهُ فَوْقَ الْغَمَامِ وَيَفْتَحُ لَهَا أَبْوَابَ السَّمَاءِ وَيَقُولُ الرَّبُّ وَعِزَّتِي لَأَنْصُرَنَّكِ وَلَوْ بَعْدَ حِينٍ (بخاری)

"تین لوگوں کی دعا رد نہیں کی جاتی، روزہ دار کی دعا جب تک کہ وہ افطار نہ کرے، عادل حکمران کی دعا اور مظلوم کی دعا جو بادلوں سے اوپر اٹھتی ہے اور اس کے لیے آسمان کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور رب تعالیٰ فرماتاہے مجھے میری عظمت و جلال کی قسم میں ضرور تیری مدد کروں گا اگرچہ یہ کچھ دیر بعد ہی ہو۔"

اور اللہ کے رسول ﷺ نے مزید فرمایا:

وَاتَّقِ دَعْوَةَ الْمَظْلُومِ فَإِنَّهُ لَيْسَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ اللَّهِ حِجَابٌ (بخاری)

"مظلوم کی بد دعا سے بچنا، کیونکہ اس کی بد دعا ء اور اللہ کے درمیان کوئی رکاوٹ نہیں۔"

اللہ کا خوف کھائو نوکریوں اور مال کی خاطریہ مظالم کرنے سے باز آجائو۔ اور اگر تمہیں اللہ اور آخرت کی سزا کا کوئی خوف نہیں ہے تو یہ مت سمجھنا کہ دنیا میں اس جرم کے بدلے تمہیں کوئی سزا نہیں ملے گی اور شاید آخرت تو تم میں سے بعض کے خیال کے مطابق کس نے دیکھی ہے؟ یاد رکھو! جس خلافت کو قائم ہونے سے روکنے کے لئے تم نے اپنے مغربی آقائوں کے حکم پر میرے شوہر نوید بٹ کو اغوا کر رکھا ہے وہ تمہارے سروں پر تلوار کی طرح لٹک رہی ہے۔ اور بہت جلد تم پھٹی پھٹی آنکھوں سے اس کو قائم ہوتا دیکھو گے۔ اور یہ بھی یاد رکھو کہ اگر تم لوگوں نے میرے شوہر نوید کو رہا نہ کیا تو وہ پہلا مقدمہ جو قاضی کی عدالت میں دائر ہو گا وہ تمہارے اس غیر قانونی اغوا کے خلاف میں دائر کروں گی۔ پھر اپنے اس جرم کی سزا اس دنیا میں بھی بھگتنے کے لیے تیار رہنا! اور آخرت کے دن تو تمہارا گریبان ہوگا اور میرے ہاتھ ہوں گے اور اس دن بھی تم لوگوں کی آنکھیں پھٹی ہوئی ہوں گی!

اے خفیہ ایجنسیو ں کے سربراہان اور اہلکارو!

مجھے یقین ہے کہ تم اپنی تمام تر مادی طاقت کے باوجود میرے شوہر کے عزم و استقلال میں کسی قسم کی کمزوری نہیں لاسکتے۔ اور تمہارا انہیں اس طرح قید کیے رکھنا خلافت کے داعیوں کے لئے ایندھن کا کام دے رہا ہے اور وہ پہلے سے بڑھ کر اس کو قائم کرنے کے لئے متحرک ہیں۔ اور اللہ تعالی ایسے ہی اپنے محبوب بندوں کے ذریعے ظالموں کو ذلیل و رسوا کرتا ہے۔ اب بھی وقت ہے، اپنے اس عمل بد کو خیرباد کہہ دو، اس گناہوں کے بنڈل سے چھٹکارا حاصل کرو! میرے شوہر کو رہا کرو اور ظالموں کا ساتھ دینے کے بجائے مظلوموں کا ساتھ دو۔ اسلام کا ساتھ دو۔ امت کا ساتھ دو۔ اللہ اور اس کے رسول ﷺ کا ساتھ دو۔ خلافت کے داعیوں کا ساتھ دو۔ امریکہ، برطانیہ اور اسلام دشمنوں کے جاسوسوں کو پکڑو۔ اب بھی وقت ہے۔ اب بھی وقت ہے خدارا خود کو اور اپنے گھر والوں کو مکافاتِ عمل سے بچائو اور بد دعائیں نہ سمیٹو!

وَمَا نَقَمُوا مِنْهُمْ إِلاَّ أَنْ يُؤْمِنُوا بِاللَّهِ الْعَزِيزِ الْحَمِيدِ

الَّذِي لَهُ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ وَاللَّهُ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ شَهِيدٌ

إِنَّ الَّذِينَ فَتَنُوا الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ ثُمَّ لَمْ يَتُوبُوا فَلَهُمْ عَذَابُ جَهَنَّمَ وَلَهُمْ عَذَابُ الْحَرِيقِ

"ان مسلمانوں کے کسی گناہ کا یہ بدلہ نہ تھا سوائے اس کے کہ وہ اللہ تعالیٰ عالب سزاوار کی ذات پر ایمان لائے تھے۔ جس کے لئے آسمان اور زمین کا ملک ہے اور جو اللہ ہر چیز پر حاضر اور خوب واقف ہے۔ بے شک جن لوگوں نے مسلمان مرد و عورتوں کو ستایا پھر توبہ نہ کی ان کے لئے جہنم کے عذاب ہیں اور جلنے کے عذاب ہیں"

اہلیہ نوید بٹ، پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان

میڈیا آفس حزب التحریر ولایہ پاکستان

Read more...

حزب التحریر ولایہ پاکستان نے مہنگائی (افراط زر) کے حوالے سے پالیسی جاری کر دی صرف خلافت ہی مسلسل بڑھتی مہنگائی کے عذاب کا خاتمہ کرے گی

دوسری کرنسیوں کی طرح، جیسے ڈالر، پائونڈ اور فرانک، روپیہ کی بنیاد بھی اصل دولت یعنی قیمتی دھات پر ہوتی تھی۔ ڈالر کی بنیاد سونے پر جبکہ روپے کی بنیاد چاندی پر ہوتی تھی۔ اس نظام نے کرنسی کی قدر و قیمت کو اندرون ملک اور بیرون ملک بین الاقوامی تجارت میں استحکام فراہم کر رکھا تھا۔ اس کا ثبوت یہ ہے کہ سونے کی جو قیمت 1890ء میں تھی وہی قیمت کم و بیش 1910ء میں بھی تھی۔ آج دنیا میں اس قدر سونا اور چاندی موجود ہے جو دنیا کی اصل معیشت یعنی کاروباری معاملات جیسے خوراک، کپڑے، رہائش، اشیائے ٔ تعیش، صنعتی مشینری، ٹیکنالوجی اور دیگر اشیأ کی خرید و فروخت کے لیے درکار ہے۔ لیکن سرمایہ دارانہ نظام نے کرنسی کی پیداوار کی طلب میں اس قدر اضافہ کر دیا جس کو سونے اور چاندی کے ذخائر پورا نہیں کر سکتے تھے۔ ریاستوں نے قیمتی دھات کے پیمانے کو چھوڑ دیا لہٰذا کرنسی نوٹ کی بنیاد قیمتی دھات سے ہٹ کر جاری کرنے والی ریاست کی طاقت ہو گئی جس کے نتیجے میں ریاستوں کے پاس زیادہ سے زیادہ کرنسی نوٹ چھاپنے کا اختیار آگیااس لیے کرنسی کی قدر و قیمت کا مکمل خاتمہ تو نہیں ہوتا لیکن اس میں مسلسل کمی ہوتی رہتی ہے۔ حکمرانوں کے دعوں کے برعکس روپیہ کسی بھی وقت ردی کے کاغذ میں تبدیل ہو سکتا ہے جس کے نتیجے میں قیمتوں میں انتہائی زبردست اضافہ ہو جائے گا۔ لیکن اس کے باوجود حکومت مسلسل نوٹ چھاپ رہی ہے جس کے بہت ہی خطرناک نتائج نکل سکتے ہیں اور یوں حکومت کرنسی کی قبر کھود رہی ہے جو معیشت کے لیے خون کی حیثیت رکھتی ہے۔

سرمایہ دارانہ نظام شرح سود کے تعین کی اجازت دیتا ہے۔ نجی بینک ذیادہ شرح سود حاصل کرنے کی خاطر اپنے کھاتیداروں کی رقم کو سٹیٹ بینک کے مخصوص اکاؤنٹ میں جمع کراتے ہیں۔ چونکہ سٹیٹ بینک کے پاس نجی بینکوں کو اس سود کی ادائیگی کے لیے زائد رقم موجود نہیں ہوتی تو وہ مزید نوٹ چھاپتا ہے تا کہ سود کی رقم ادا کر سکے۔ اسی طرح سرمایہ دارانہ نظام میں برآمدات اور درآمدات میں توازن پیدا کرنے کے لیے روپے کی قدر کم کی جاتی ہے جس کے نتیجے میں افراط زر پیدا ہوتا ہے۔ چونکہ ہمارا صنعتی شعبہ کمزور ہے اور ہماری درآمدات، برآمدات کے مقابلے میں ہمیشہ زائد ہوتی ہیں۔ لہذا پاکستان کی سرمایہ دارانہ حکومت آئی۔ایم۔ایف (I.M.F) کے حکم پر روپے کی قدر کو کم کر دیتی ہے۔ روپے کی قدر میں کمی کرنے کا مقصد پاکستان کے تجارتی توازن کو بہتر کرنا بتایا جاتا ہے۔ لیکن روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے پاکستان کی حکومت پیداواری لاگت میں اضافہ کر دیتی ہے جس کے نتیجے میں زراعت، ٹیکسٹائل اور معیشت کے دوسرے شعبوں میں ایک افراتفری مچ جاتی ہے کیونکہ وہ پہلے ہی بلند شرح سود کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہوتے ہیں۔ لہذا مہنگے قرضے اور پیداواری لاگت میں اضافہ بہت سی کمپنیوں اور صنعتوں کو اس قابل ہی نہیں چھوڑتا کہ وہ بین الاقوامی مارکیٹ میں مقابلہ کرسکیں۔

اسلام نے یہ لازمی قرار دیا ہے کہ ریاست کی کرنسی کی بنیاد قیمتی دھات کی دولت کو ہونا چاہیے جس کے نتیجے میں افراط زر کی جڑ ہی کٹ جاتی ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے مسلمانوں کو حکم دیا کہ وہ سونے کے دینار، جن کا وزن 4.25 گرام اور چاندی کے درہم، جن کا وزن 2.975 گرام ہو، ریاست کی کرنسی کے طور پر استعمال کریں۔ اس وجہ سے ہزار سال تک ریاست خلافت میں قیمتوں کو استحکام حاصل رہا۔ مسلمانوں کے لیے سونے اور چاندی کے پیمانے کی جانب دوبارہ لوٹنا عملی طور پر ممکن ہے۔ جن مسلم علاقوں میں خلافت کے دوبارہ قیام کے امکانات ہیں وہ سونے اور چاندی کے وسائل سے بھر پور ہیں جیسے پاکستان میں سینڈک اور ریکوڈیک کے میدان۔

آنے والی ریاست خلافت حقیقی دولت کے ذریعے یعنی سونے اور چاندی کے ذریعے کرنسی کو مستحکم اور طاقتور کرے گی تا کہ عمومی افراط زر کا ہمیشہ کے لیے خاتمہ ہو جس نے گھروں، صنعتوں اور زراعت کو مفلوج کر دیا ہے۔

نوٹ :اس پالیسی دستاویز اور اس سے متعلقہ ریاست خلافت کی آئینی دفعات کو دیکھنے کے لیے اس ویب سائٹ لنک کو دیکھیں۔

کمر توڑ مہنگائی کے خاتمے کی پالیسی

ربیع الاول 1434 ہجری، بمطابق فروری 2013

 

میڈیا آفس حزب التحریر ولایہ پاکستان

Read more...

کیانی اور زرداری ابولہب اور ابو جہل کی سنت کی پیروی کر رہے ہیں کیانی اور زرداری کے غنڈوں نے امریکہ کی خوشنودی کے لیے خلافت کے داعیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا

کیانی اور زرداری نے حزب التحریر کے سیمینار سے سعد جگرانوی اور دیگر کو گرفتار کر کے امریکہ کے ساتھ اپنے کھلے اتحاد کا اظہار کرنے کے کے بعد، گرفتار شدگان کو تشدد کا نشانہ بنانے کے لیے اپنے غنڈوں کو بھیجا۔ ان غنڈوں نے نوید بٹ کے معمر اور انتہائی معزز بہنوئی کو رائفل کے بٹ مارے جس سے ان کا سر پھٹ گیا اور اس زخم کو بھرنے کے ٹانکے لگانے پڑے۔ اسلام آباد کی اس ٹارچر ٹیم کے شرکأکو حزب التحریر کے گرفتار شباب کو تشدد کا نشانہ بنانے کے لیے پہلے بھی استعمال کیا جا چکا ہے۔ اس سے قبل بھی کیانی اور زرداری کے غنڈے لاتوں، گھونسوں، لوہے کے پائپ، لکڑی کے بیٹ اور اس وقت تک دیوار سے لٹکائے رکھنے کی ترکیبیں استعمال کر چکے ہیں کہ جب تک کندھے اپنی جگہ نہ چھوڑ دیں۔ ایک طرف حزب التحریر اور اس کے شباب اپنی ذمہ داری کی ادائیگی کرتے ہوئے قرآن اور احادیث سناتے رسول اللہ ﷺ کے طریقے کے مطابق خلافت کے قیام کی جدوجہد کرتے ہیں تو دوسری طرف کیانی اور زرداری اس دعوت کا جواب سچائی کی جگہ لاتوں اور گھونسوں سے کرتے ہوئے ابولہب اور ابو جہل کی سنت کو پورا کرتے ہیں۔

دنیا اس بات کو اچھی طرح جانتی ہے کہ امریکہ اور اس کے ایجنٹوں کا مسلمانوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کا مقصد انٹیلی جنس معلومات اکٹھا کرنا نہیں ہے کیونکہ اس سے انھیں آج تک کوئی اہم معلومات حاصل نہیں ہوئی ہے۔ لیکن یہ غدار اس کے باوجود تشدد کا حکم دیتے ہیں کیونکہ یہ سمجھتے ہیں کہ اس طرح یہ مسلمانوں کو جھکنے پر مجبور کر دیں گے۔ نہ یہ اسلام کو جانتے ہیں اور نہ ہی انھیں یہ پتہ ہے کہ یہ کیا کر رہے ہیں۔ طاقت کبھی بھی حق کی آاوز کو دبا نہیں سکی ہے بلکہ اس کے نتیجے میں حق مزید واضع اور ظالم پر غالب آجاتا ہے۔ ابولہب اور ابوجہل نے اپنی طاقت کے غرور میں مسلمانوں کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا تھا لیکن پھر وہ خود خوفزدہ ہو گئے کیونکہ مسلمانوں کی اللہ سبحانہ وتعالی نے مدد فرمائی اور ابولہب اور ابوجہل کو ہٹا کر مسلمانوں کو اس طرح حکمران بنایا جیسا کہ ابولہب اور ابو جہل کبھی حکمران ہی نہ تھے۔ کیانی، زرداری اور ان کے غنڈے جان لیں کہ اس امت کے پاس ایسے بیٹے ہیں جو راتوں رات موجودہ حکمرانوں کی جگہ امت کی سیاسی اور فوجی قیادت سنبھال سکتے ہیں، جیسا کہ سعد جگرانوی، نوید بٹ اور بریگیڈئر علی خان اور امت ایسی بہادر، جانباز، وفاشعار اور ذہین قیادت کی حقدار ہے۔ یہ ظالم جان لیں کہ خلافت کا قیام قریب ہے اور ان کا یہ ظلم اس کے قربت کی ایک نشانی ہے جو ان کے لیے انتہائی پریشانی اور غصے کے باعث ہے کیونکہ ان کے تمام منصوبے ناکام ہو رہے ہیں۔ جلد ہی ان کی آنکھیں خوف سے پھٹی پڑی ہونگی جب انھیں ان کے منہ کے بل لٹا کر خلافت کی عدالتوں میں گھسیٹا جائے گا تاکہ ایک ایک لات اور گھونسے کا حساب لیا جاسکے جو کہ ان کے مظالم میں سے سب سے کم تر ہیں۔

وَعَدَ اللَّهُ الَّذِينَ آَمَنُوا مِنْكُمْ وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَيَسْتَخْلِفَنَّهُمْ فِي الْأَرْضِ كَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِهِمْ وَلَيُمَكِّنَنَّ لَهُمْ دِينَهُمُ الَّذِي ارْتَضَى لَهُمْ وَلَيُبَدِّلَنَّهُمْ مِنْ بَعْدِ خَوْفِهِمْ أَمْنًا يَعْبُدُونَنِي لَا يُشْرِكُونَ بِي شَيْئًا وَمَنْ كَفَرَ بَعْدَ ذَلِكَ فَأُولَئِكَ هُمُ الْفَاسِقُون

"تم میں سے ان لوگوں سے جو ایمان لائے اور نیک اعمال کیے ہیں اللہ تعالی وعدہ فرما چکے ہیں کہ انھیں ضرور زمین میں خلیفہ بنائے گا جیسا کہ ان لوگوں کو خلیفہ بنایا تھا جو ان سے پہلے تھے اور یقیناً ان کے لیے ان کے اس دین کو مضبوطی کے ساتھ محکم کر کے جما دے گا جسے وہ ان کے لیے پسند فرما چکا ہے اور ان کے اس خوف و خطر کو وہ امن سے بدل دے گا وہ میری عبادت کریں گے اور میرے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھرائیں گے۔ اس کے بعد بھی جو لوگ ناشکری اور کفر کریں وہ یقیناً فاسق ہیں"

(النور:55)

میڈیا آفس حزب التحریر ولایہ پاکستان

Read more...

مَن قَتَلَ نَفْساً بِغَيْرِ نَفْسٍ أَوْ فَسَادٍ فِى ٱلأَرْضِ فَكَأَنَّمَا قَتَلَ ٱلنَّاسَ جَمِيعاً "جو شخص کسی کو ناحق قتل کر دے اور زمین میں فساد برپا کرے تو گویا اس نے تمام انسانوں کو قتل کر دیا" (المائدہ:32) حزب التحریر کوئٹہ کے وحشیانہ بم دھماکے ک

حزب التحریرولایہ پاکستان کوئٹہ میں ہونے والے بم دھماکے اور اس کے نتیجے میں 89 سے زائد افراد کی ہلاکت، سیکڑوں زخمیوں اور املاک کے نقصان کی شدید ترین مذمت کرتی ہے۔

اس قسم کے بزدلانہ اور غیر انسانی حملے مسلمان کبھی بھی نہیں کر سکتے۔ مسلمان جو اللہ کی کتاب پر ایمان رکھتا ہے اللہ کے اس فرمان پر بھی قطعی یقین رکھتا ہے:

وَمَن يَقْتُلْ مُؤْمِناً مُّتَعَمِّداً فَجَزَآؤُهُ جَهَنَّمُ خَالِداً فِيهَا وَغَضِبَ ٱللَّهُ عَلَيْهِ وَلَعَنَهُ وَأَعَدَّ لَهُ عَذَاباً عَظِيماً

"اور جو کوئی کسی مؤمن کو قصداً قتل کر دے اس کی سزا دوزخ ہے جس میں وہ ہمیشہ رہے گا، اس پر اللہ کا غضب اور لعنت ہے اور اس کے لیے بڑا سخت عذاب تیار رکھا ہے" (النسأ:93)

مختلف مسالک کے مسلمان صدیوں سے اسلامی ریاست کے سائے تلے ایک ساتھ رہتے رہے ہیں۔ مسلمانوں کی تیرہ سو سالہ تاریخ یہ بتاتی ہے کہ کبھی بھی شافعی نے اپنے حنفی مسلمان بھائی کو یا حنفی نے کبھی اپنے جعفری مسلمان بھائی کو صرف مسلکی اختلاف کی بنا پر قتل کیا ہو۔ موجودہ صورتحال دراصل مغربی استعماری طاقتوں کی پیدا کردہ ہے جنھوں نے مسلمان ممالک پر حملہ اور قبضہ کیا اورمسلمانوں کے درمیان قومیت، نسل اور فرقہ واریت کی بنیاد پر نفرتیں پیدا کیں۔ اسلام قوم پرستی، نسل پرستی اور فرقہ پرستی کی شدید مذمت کرتا ہے اور تمام انسانوں کو آدم علیہ اسلام کی اولاد اور مسلمانوں کو ایک امت قرار دیتا ہے۔ مسلمان صدیوں سے نہ صرف اپنے مسلمان بھائیوں کے ساتھ پر امن طریقے سے رہتے آئیں ہیں بلکہ مسلمانوں کے زیر سایہ رہنے والے ذمی (اسلامی ریاست کے غیر مسلم شہری) جیسے ہندو اور مجوس بھی کبھی بھی مسلمانوں کے ہاتھوں قتل و غارت گری یا ظلم کا شکار نہیں ہوئے ہیں جن کا عقیدہ ہی مسلمانوں سے یکسر مختلف ہے۔

حزب التحریر ایک بار پھر اس بات پر زور دیتی ہے کہ ان وحشیانہ حملوں کے پیچھے امریکہ ہے جو سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں، زرداری اور کیانی کی حمائت اور اپنے ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک کے دہشت گردوں کے ذریعے پاکستان بھر میں مسلمانوں کا قتل عام کر رہا ہے۔ حزب التحریر تمام اسلامی تحریکوں سے کو یہ بتانا چاہتی ہے کہ ان واقعات کے ذریعے مغربی استعماری طاقتیں مسلمانوں کے درمیان نفرتوں کی دیواریں کھڑی کرنا چاہتی ہیں تاکہ اس ملک میں اپنے استعماری اہداف کو پورا کرسکیں اور پاکستان اور افغانستان میں اپنے اثرورسوخ کو مزید مضبوط کرسکیں۔ لہذا ہم اسلامی تحریکوں میں موجود اپنے بھائیوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ امریکہ اور سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں کی سازشوں کو ناکام بنا دیں اور ان سے نجات کے لیے حزب التحریر کی جدوجہد میں شامل ہوجائیں۔ ہم اسلامی تحریکوں میں موجود اپنے بھائیوں کو خبردار کرنا چاہتے ہیں کہ اگر ہم نے ان وحشیانہ درندگی کے واقعات کے اصل ذمہ داروں یعنی امریکہ اور سیاسی و فوجی قیادت مین موجود اس کے ایجنٹوں کی شدید ترین مذمت نہیں کریں گے تو امریکہ اور اور مغرب اپنے مقصد کو حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائے گا۔ ہم سب کی کامیابی، خوشحالی اور تحفظ اسی میں ہے کہ ہم مسلمانوں کے مقدس خون سے کھیلنے والے امریکہ اور سیاسی و فوجی قیادت میں موجود امریکی ایجنٹوں سے نجات حاصل کریں اور خلافت کے قیام کے لیے حزب التحریر کی مدد و معاونت کریں۔ انشأ اللہ خلافت مغربی استعماری طاقتوں اور ان کے ایجنٹ حکمرانوں سے مسلمانوں کے خون کا بھر پور بدلہ لے گی۔

 

میڈیا آفس حزب التحریر ولایہ پاکستان

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک