السبت، 11 رجب 1446| 2025/01/11
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

کراچی میں مستقل امن قائم کیا جائے افواج پاکستان کو ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک کو دو ہفتوں کے اندر ختم کردینا چاہیے

حزب التحریر ولایہ پاکستان افواج پاکستان سے مطالبہ کرتی ہے کہ پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں امن کے قیام کے لیے ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک کا مکمل اور ہمیشہ کے لیے خاتمہ کردیں۔ کراچی میں ہونے والے بم دھماکوں اور قتل کی وارداتوں کی بنیادی وجہ امریکہ کی نجی فوجی تنظیموں اور امریکی قونصلیٹ کا گھناؤنہ کردار ہے۔ کراچی میں موجود امریکی دہشت گردوں کا یہ گروہ کراچی میں بہنے والے خون اور لوٹنے والی املاک کا ذمہ دار ہے۔ایک بار اگر اس امریکی بدمعاشوں کے گرو ہ کا خاتمہ کردیا جائے تو مقامی چھوٹے چھوٹے بدمعاشوں کے گروہ اپنی جانیں بچانے کے لیے بھاگنے پر مجبور ہو جائیں گے کیونکہ ان امریکی بدمعاشوں کو کیانی و شریف حکومت نے کھلی چھٹی دے رکھی ہے کہ وہ امریکی صلیبی جنگ کو پاکستان کے اہم شہروں تک پھیلانے کے لیے آزاد ہیں۔
جہاں تک دہشت گردوں کی نشاندہی کرنے کا تعلق ہے تو اس کے لیے موبائل فون کی کال کو پکڑنے کے لیے آلات اوردیگر جدید و حساس آلات کی ضرورت نہیں ہے۔ اس مقصد کو صرف پاکستان کے اہم شہروں میں رہنے والے شہریوں کے تعاون سے حاصل کیا جاسکتا ہے کیونکہ وہ روزانہ امریکی غنڈوں کو بغیر کسی روک ٹوک کے آتے جاتے دیکھتے ہیں۔
حزب التحریر پاکستان کی افواج سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ:
1۔ تمام امریکی سفارت خانوں اور قونصلیٹس کو بند کردیں اور اُن میں موجود اہلکاروں کو ملک بدر کردیں۔
2۔ ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک سے منسلک تمام امریکی دہشت گردوں کو گرفتار کریں ،اُنھیں نارنجی رنگ کا لباس پہنائیں اور مقدمہ چلنے اور سزائیں ملنے تک انھیں قید میں رکھیں۔
3۔ نیٹو سپلائی لائن کو کاٹ دیں تا کہ صلیبی امریکی افواج قبائلی مسلمانوں کے خلاف ہر قسم کی امداد سے محروم ہوجائیں۔
اگر افواج پاکستان یہ اقدامات اٹھائیں گی تو وہ نہ صرف پوری دنیا کے مسلمانوں کےبلکہ باقی دنیا کے بھی ہیرو بن جائیں گے کیونکہ پوری دنیا امریکی غرور اورجبر کے خلاف شدید غم و غصہ کا شکار ہے۔ یقیناً پوری دنیامیں لاؤس سے لے کر افغانستان تک اور اور عراق سے لے کر پانامہ تک، کروڑوں لوگ امریکی دہشت گرد نیٹ ورکس کی دہشت گرد کاروائیوں کا شکار ہوئے ہیں اور پھر امریکہ ان دہشت گردی کی کاروائیوں جن کے لیے اسلحہ اور گولہ بارود بھی امریکہ ہی فراہم کرتا ہے کو بنیاد بنا کر اس خطے میں داخل ہوجاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں مساجد ، اسکول اور بازار غیر محفوظ ہوگئے ہیں جبکہ امریکی سفیر اور سی۔آئی۔اے کے اہلکار بغیر کسی پریشانی کے پورے ملک میں گھومتے پھرتے، سازشیں تیار کرتے اور کیانی و شریف حکومت کو احکامات جاری کرتے نظر آتے ہیں۔
حزب التحریر ولایہ پاکستان افواج پاکستان کو یقین دلاتی ہے کہ خلیفہ راشد کی قیادت میں پاکستان کی مقدس سرزمین کو امریکی نجاست سے پاک کرنے اور اس پر امن قائم کرنے کے لیے اگر چند دن نہیں تو چند ہفتے ہی کافی ہوں گے۔

 

Read more...

جمہوریت ہٹاؤ، خلافت لاؤ حزب التحریر نے شام اور مصر کے مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کے لیے ملک بھر میں مظاہرے کیے

حزب التحریر نے ولایہ پاکستان میں شام اور مصر کے مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کے لیے ملک بھر میں مظاہرے کیے۔ مظاہرین نے بینرز اور کتبے اٹھا رکھے تھے جن پرتحریر تھا: " مصر کا فرعون مسلمانوں کی لاشوں پر امریکی راج کی حفاظت کر رہا ہے" ، " شام میں مسلمانوں کاقتل عا م ‏خلافت کےقیا م کو نہیں روک سکتا" اور " امریکی راج کی محافظ 'جمہوریت' ختم کرو، امت کی ڈھال' خلافت' کو قائم کرو"۔ یہ مظاہرے اس وقت کیے گئے ہیں جب پاکستان کے مسلمان واضع طور پر مصر میں اس کی افواج کے کردار اوراسلام کے لیے شام کے مسلمانوں کی استقامت کو دیکھ رہے ہیں۔
ایک ایسے وقت میں جب امت امریکی تکبر اور جبر کے خلاف غصے سے بھری بیٹھی ہے ، حزب التحریر افواج پاکستان کے افسران سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ کفریہ جمہوریت اور امریکی راج کا خاتمہ کریں اور خلافت کے قیام کے ذریعے اسلام کی حاکمیت کو بحال کریں۔ افواج پاکستان میں موجود مخلص افسران کا یہ عمل ہی مصر، شام، پاکستان اور پوری مسلم دنیا میں صورتحال کو مسلمانوں کے حق میں تبدیل کر دے گا۔ صرف اسی صورت میں تمام مسلمان ایک خلیفہ راشد کی قیادت میں اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے لیے ایک عظیم قوت کی شکل اختیار کرلیں گے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: إِنَّمَا الْإِمَامُ جُنَّةٌ يُقَاتَلُ مِنْ وَرَائِهِ وَيُتَّقَى بِهِ فَإِنْ أَمَرَ بِتَقْوَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَعَدَلَ كَانَ لَهُ بِذَلِكَ أَجْرٌ وَإِنْ يَأْمُرْ بِغَيْرِهِ كَانَ عَلَيْهِ مِنْهُ "امام (خلیفہ) ڈھال ہے جس کے پیچھے رہ کر تم لڑتے ہو اور اپنا تحفظ کرتے ہو۔ تو اگر وہ تقوی اور انصاف کی بنیاد پر حکمرانی کرتا ہے تو اس کے لیے اجر ہے اور اگر وہ اس سے ہٹ کر حکمرانی کرتا ہے تو یہ اس کے خلاف ہی جائے گا"(بخاری)۔

Read more...

جمہوریت کوہٹاؤ، خلافت کو لاؤ کتاب "طلوع خلافت" کا دوسرا حصہ جاری کردیا گیا

حزب التحریر ولایہ پاکستان نے مشہور اور انتہائی پسند کی جانے والی کتاب "طلوع خلافت" کا دوسرا حصہ جاری کردیا ہے۔ اس اہم کتاب کا دوسرا حصہ اس لیے جاری کیا گیا ہے تا کہ یہ واضع کیا جاسکے کہ خلافت کے زیر سایہ پاکستان میں حکمرانی کے اہم شعبوں، عدلیہ، میڈیا، محصولات و اخراجات، زراعت، صنعت، کرنسی، معاشرے کی ترقی میں مردو عورت کا کردار، صحت، فوج اور خارجہ پالیسی کو کس طرح منظم کیا جائے گا۔
"طلوع خلافت" کے دوسرے حصے کو نہ صرف عوام الناس بلکہ دانشوروں، مختلف شعبوں کے ماہرین اور میڈیا کو بھی پہنچایا جائے گا۔ یہ کتاب حکمرانی اور اس سے منسلک اہم شعبوں سے متعلق اسلام کے نظاموں پر وسیع اور گھرائی پر مشتملحزب التحریر کی مختلف کُتب کا پاکستان کے مسائل پر ایک عملی حل پیش کرتی ہے۔ اس کتاب کی تشکیل میں ریاست خلافت کے مجوزہ دستور"مقدمہ دستور" سے رہنمائی حاصل کی گئی ہے جس میں ریاست خلافت کے دستور کی ہر ایک شق سے متعلق قرآن و سنت کے تفصیلی دلائل کا تذکرہ کیا گیا ہے۔
حزب التحریر اپنے مشہور رہنما اور فقہہ، شیخ عطا بن خلیل ابو الرَشتہ کی قیادت میں پاکستان یا مسلم دنیا میں کسی بھی جگہ حکمرانی کے لیے تیار ہے۔حزب التحریر نے قابل سیاست دانوں کی ایک فوج تیار کررکھی ہے جو اللہ کے جانب سے حکمرانی عطا کیے جانے کا انتظار کررہے ہیں۔ اللہ سے یہ دعا ہے کہ وہ جلد خلافت راشدہ کے قیام کے ذریعے اسلام کی حکمرانی کو قائم فرمائے اور امت زمین پر اللہ کے اس سائے کی ڈھنڈک سے مستفید ہوسکے۔
نوٹ : یہ کتاب عربی، اردو اور انگریزی زبان میں اس ویب لنک سے ڈاؤن لاڈ کی جاسکتی ہے: http://pk.tl/1cPT

Read more...

الرقہ میں ہونے والی قتل و غارت گری نے امریکہ کی مجرمانہ فطرت کو ظاہر کردیا

ایک طرف تو شام کا جابر بشار اقوام متحدہ کی ٹیم کے ساتھ ان کیمیائی ہتھیاروں کی تباہی میں مکمل تعاون کررہا ہے جن کو شام میں امت کے عظیم وسائل خرچ کر کے حاصل کیا گیا تھا، تو دوسری جانب اٹلی کے ٹی وی چینل رین نیوز24کو انٹرویو دیتے ہوئے اس نے اِس بات پر زور دیا کہ شام کی ریاست کا اِس وقت سب سے اہم ہدف دہشت گردوں،اُن کی دہشت گردی اور اُن کے نظریے کا خاتمہ ہے اور اُن پر الزام لگایا کہ وہ ان کیمیائی ہتھیاروں کو تلف کرنے میں ایک روکاوٹ ہیں۔
بشار کے "بہادروں" نے اُن دہشت گردوں سے نجات حاصل کرنے کے لیے اتوار 29ستمبر2013 کو الرقہ شہر پر کئی پروازیں کیں جس کے دوران انھوں نے ابن طفیل ہائی اسکول کو نشانہ بنایا جب اس میں طلبہ موجود تھے۔ یہ ان طلبہ کا پہلا دن تھا اور وہ بہت جوش و خروش سے اسکول آئے تھے لیکن ان پر ہونے والی بمباری نےاُن کے جسموں کے پرخچے اُڑا دیے اور 16لوگ شہید ہوئے جن میں سے اکثریت اسکول کے بچوں کی تھی۔
امریکہ، جس نے خود سب سے پہلے ہیروشیما اور ناگاساکی پر ایٹم بم گرائے اور پھر ویت نام میں کیمیائی ہتھیاروں کی بارش کردی، فضائی حملوں میں نہتے شہریوں کے سروں پر دھماکہ خیز مواد کے ڈرم گرائے جانے کو سرخ لکیر تصور نہیں کرتا بلکہ انھیں سبز بتی تصور کرتا ہے۔۔۔۔۔۔اس کے باوجود امریکہ یہ چاہتا ہے کہ ہم اس کے دھوکے پر یقین کرلیں جو وہ شام کے سیاسی حل کے نام پر پیش کررہا ہے جس کی بنیاد جینوا 1 اور جینوا 2 کےمعاہدے ہیں جن میں فوجی ذرائع استعمال کرنے کی بھی دھمکی دی گئی ہے لیکن یہ دھمکی بشار اور اس کے جرائم میں شریک اس کے ساتھیوں کے لیے نہیں ہے بلکہ اُن مخلص جنگجووں کے لیے ہے جو اس کے تجویز کردہ سیاسی حل کو مسترد کرنے کا سوچ سکتے ہیں۔ یہ وہ سیاسی حل ہے جس کی بنیاد اُن ہزاروں شہداء کے خون سے غداری پر رکھی گئی ہے جنھوں نے اس مقدس جدوجہد میں اپنی جانیں نیچھاور کردیں ہیں۔ سلامتی کونسل کی قرارداد نمبر 2118کی روشنی میں جس سیاسی حل کی بات کی جارہی ہے اس میں یہ بات تھوپی گئی ہے کہ "عبوری حکومت باہمی معاہدے کے تحت دو ٹیموں حزب اختلاف اور حکومت پر مشتمل ہو گی " جس کا مطلب یہ ہے کہ مظلوم کو ظالم کے ساتھ حکمرانی میں شراکت کو قبول کرنا ہوگا اور اس عمل کے پیچھے واشنگٹن میں واقع "کالے گھر" کی حمائت موجود ہوگی اور اگر اس عمل کو قبول نہیں کیا جاتا تو شام کے مظلوم لوگوں کو "صاف" ہتھیاروں یعنی دھماکہ خیز ڈرموں، سکڈ میزائل ، توپوں کی گولہ باری اور ٹینکوں کے گولوں سے قتل کرنے کے سلسلے کو جاری رکھا جائے گا۔۔
جہاں تک مسلم حکمرانوں کا تعلق ہے تو ان میں معتصم جیسا عزم موجود ہی نہیں اور نہ ہی ان میں زندگی کی کوئی جھلک باقی ہے۔لیکن ہماری امید صرف اور صرف اپنے رب اللہ سبحانہ و تعالی سے ہے کہ وہ ہی ہمارا مددگار ہے ، لہذا اے اللہ ہم تجھ سے تیرے وعدے کو پورا کرنے اور اپنے دین کو کامیابی دینے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ اپنے کلمے کو بلند کریں اور ہمیں اس زمین پر خلافت کو قائم کرنے کے لیے طاقت عطافرمائیں تا کہ ہم امام کی بیعت کر سکیں۔ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : إنما الإمام جنة يقاتل من ورائه ويتقى به
"امام امت کی ڈھال ہے، جو امت کی حفاظت کرتا ہے اور اس کے پیچھے رہ کر امت لڑتی ہے"
عثمان بخاش
ڈائریکٹرمرکزی میڈیا آفس
حزب التحریر

Read more...

وحشی حکومت شام کی مسلم عوام کو قتل کررہی ہے اور تم واقعات کا تماشا دیکھ رہے ہو

پریس ریلیز

گزشتہ ڈھائی سال سے شام میں روزانہ سینکڑوں مسلمانوں کو قتل کرنے والی بعث پارٹی کی مجرم حکومت نے منگل کی رات 20 اگست 2013 کو الغوطہ الشرقیہ اورالغربیہ کے علاقوں میں کیمیائی ہتھیاروں سے حملہ کر کے ایک اور جرم کا ارتکاب کر لیا ۔یہ حملے کہ جس میں سینکڑوں مسلمان شہید ہوئے جن میں اکثریت بچوں کی ہے ایسے وقت میں ہوئے جب اقوام متحدہ کی طرف سے کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال سے متعلق کمیٹی دمشق میں موجود تھی۔

بعث پارٹی کی حکومت حکومت کی جانب سے کیمیائی ہتھیاروں کے اس حملے کے ارتکاب پر ترکی کی وزارت خارجہ نے مندرجہ ذیل پالیسی بیان جاری کیا:"گزشتہ رات( 20 اگست )کو شام حکومت کی فورسز کے ہاتھوں کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کرتے ہوئے مغربی اور مشرقی غوطہ کے علاقوں میں سینکڑوں مسلمانوں کے قتل کی خبروں کو ہم نے بڑی تشویش کے ساتھ سنا۔ شام کی حکومت کی جانب سے کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی تحقیق کرنے والی اقوام متحدہ کی دمشق میں موجودکمیٹی کو چاہیے کہ وہ ان دعووں کی صحت کی تحقیق کرے اور اس سے متعلق جو بھی چیز ہاتھ آئے اس کو سامنے لائے۔اگر یہ خبریں درست ثابت ہوئیں تو بین الاقوامی برادری انسانیت کے خلاف اس ناقابل قبول جرم کے بارے میں مطلوبہ موقف اپنائے اور اس پر رد عمل کا اظہار کرے"۔
ہم نے دوسری بار ترکی کی وزارت خارجہ کے وضاحتی بیان سے دیکھ لیا کہ اسلامی ملکوں کے حکمران اب بھی اس خون ریزی کی خبروں کو "شدید تشویش"کے ساتھ سنتے رہتے ہیں جبکہ مسلمانوں کا قتل عام جاری ہے۔ہم نے اس بیان میں دوسری بار یہ دیکھ لیا کہ کس طرح اسلامی ملکوں کے حکمران اقوام متحدہ سے اپنا کردار ادا کرنے کے لیے التجا کرتے ہیں اور مسلمانوں کا قتل عام جاری ہے۔ہم نے یہ بھی دیکھ لیا کہ اسلامی دنیا کے حکمران کس طرح ناگواری اور مذمت پر اکتفا کرتے ہیں جبکہ مسلمان قتل کیے جارہے ہیں۔
ہم حزب التحریر ولایہ ترکی کے میڈیا آفس کی طرف سے جمہوریہ ترکی کے حکمرانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہتے ہیں:شامی عوام بے سروسامانی کے باوجود تن تنہا ڈھائی سال سے ہر قسم کے قتل وغارت کا مقابلہ کررہے ہیں اور اس دورانانھوں نے اقوام متحدہ ، کافر مغرب اور امریکہ سے کوئی مدد طلب نہیں کی ۔دوسال پہلے بھی شامی بچے مدد کے لیے یہ کہہ کر چیخ وپکار اور فریاد کررہے تھے کہ''وا معتصماہ !وا
اردوگاناہ!"(ہائے معتصم! ہائے اردوگان!)۔اسی طرح بانیاس کے باشندوں نے بھی اردوگان سے جمہوریہ ترکی کا وزیراعظم ہونے کی وجہ سےمدد کا ہاتھ بڑھانے کے لیے آہو زاری کی لیکن انہوں نے اقوام متحدہ سے درخوست نہیں کی ۔آج ایک بار پھر وہ یہ فریاد کر تے ہوئے کہہ رہے ہیں" اے اردوگان ہم تمہیں پکار رہے ہیں اے امت کی افواج ہم تمہیں آواز دے رہے کہ امت کے بیٹھے اور بچے یہاں قتل کیے جارہے ہیں"۔یہ تم سے یہ فریاد کر رہے ہیں کہ افوج کو حرکت میں لاؤ۔تم کیا کررہے ہو؟کیا تم بڑی تشویش سے قتل غارت کو دیکھتے اور اقوام متحدہ سے اپنا کردار ادا کرنے کے لیے التجا ہی کرتے رہوگے؟کیا تم نے وہ چیخ وپکار نہیں سن لی جس نے امریکہ ،یورپ اور روس کو بھی ہلادیا؟تم کب تک شام میں قتل کیے جانے والے بچوں اور خواتین کی آہ و بکا سننے کی بجائے بہرے بنے رہوگے؟کیا تمہیں اپنے ماضی ، تاریخ اور اس میراث سے کوئی لگاؤ نہیں جس کو تمہارے اجداد نے چھوڑا ہے جو تمہاری عزت اور عظمت کی یادگار ہے؟کیا ذلت اور رسوائی کا لباس اتار پھینکنے کا وقت نہیں آگیا ہے؟تم آخر کب تک کفار کی جانب سے امت کی ذلت اور خونریزی کو دیکھتے رہوگے؟مجرم خون کی ہولی کھیل رہا ہے اور تم کب تک ہاتھ پر ہاتھ دھرے مسلمانوں اس خون خرابے کا نظارہ کرتے رہوگے؟
ہم حزب التحریر ولایہ ترکی کے میڈیا آفس کی طرف سے جمہوریہ ترکی کے حکمرانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہتے ہیں:شامی عوام بے سروسامانی کے باوجود تن تنہا ڈھائی سال سے ہر قسم کے قتل وغارت کا مقابلہ کررہے ہیں اور اس دورانانھوں نے اقوام متحدہ ، کافر مغرب اور امریکہ سے کوئی مدد طلب نہیں کی ۔دوسال پہلے بھی شامی بچے مدد کے لیے یہ کہہ کر چیخ وپکار اور فریاد کررہے تھے کہ''وا معتصماہ !وا اردوگاناہ!"(ہائے معتصم! ہائے اردوگان!)۔اسی طرح بانیاس کے باشندوں نے بھی اردوگان سے جمہوریہ ترکی کا وزیراعظم ہونے کی وجہ سےمدد کا ہاتھ بڑھانے کے لیے آہو زاری کی لیکن انہوں نے اقوام متحدہ سے درخوست نہیں کی ۔آج ایک بار پھر وہ یہ فریاد کر تے ہوئے کہہ رہے ہیں" اے اردوگان ہم تمہیں پکار رہے ہیں اے امت کی افواج ہم تمہیں آواز دے رہے کہ امت کے بیٹھے اور بچے یہاں قتل کیے جارہے ہیں"۔یہ تم سے یہ فریاد کر رہے ہیں کہ افوج کو حرکت میں لاؤ۔تم کیا کررہے ہو؟کیا تم بڑی تشویش سے قتل غارت کو دیکھتے اور اقوام متحدہ سے اپنا کردار ادا کرنے کے لیے التجا ہی کرتے رہوگے؟کیا تم نے وہ چیخ وپکار نہیں سن لی جس نے امریکہ ،یورپ اور روس کو بھی ہلادیا؟تم کب تک شام میں قتل کیے جانے والے بچوں اور خواتین کی آہ و بکا سننے کی بجائے بہرے بنے رہوگے؟کیا تمہیں اپنے ماضی ، تاریخ اور اس میراث سے کوئی لگاؤ نہیں جس کو تمہارے اجداد نے چھوڑا ہے جو تمہاری عزت اور عظمت کی یادگار ہے؟کیا ذلت اور رسوائی کا لباس اتار پھینکنے کا وقت نہیں آگیا ہے؟تم آخر کب تک کفار کی جانب سے امت کی ذلت اور خونریزی کو دیکھتے رہوگے؟مجرم خون کی ہولی کھیل رہا ہے اور تم کب تک ہاتھ پر ہاتھ دھرے مسلمانوں اس خون خرابے کا نظارہ کرتے رہوگے؟

میڈیا آفس حزب التحریر ولایہ ترکی

Read more...

14اگست یوم آزادی کا پیغام خلافت ہی پاکستان کے مسلمانوں کی آزادی کا حقیقی معنوں میں تحفظ کرے گی

آج کے دن پاکستان کے مسلمان ان لاکھوں مسلمانوں کو یاد کرتے ہیں جنھوں نے اسلام کے نام پر بننے والی اس مملکت کے قیام کے لیے عظیم ترین قربانیاں دیں تھیں۔ حزب التحریر ماضی، حال اور مستقبل کے حوالے سے امت کو کچھ یاد دہانی کرانا چاہتی ہے۔
جہاں تک ماضی کا تعلق ہے تو اس میں کیے گئے اعمال اللہ سبحانہ و تعالی کے سامنے پیش کیے جائیں گے اور وہی اس پر اجر عطا فرمائیں گے۔ خلافت راشدہ کے وقت سے مسلمانوں نے اس خطے پر اسلام کی بنیاد پر حکمرانی کی اور لوگوں کو اس کے نور سے روشناس کرایا ۔ لیکن 1757 عیسوی کے بعد سے برطانوی راج نے مسلمانوں سے اقتدار چھیننا شروع کردیا ۔ہم نے اس کی شدید مزاحمت کی لیکن برطانیہ نے مسلمانوں اور ہندؤں میں موجود غداروں کی مدد سے ہماری پیاری اسلامی شریعت کو معطل کردیا اور اپنے استعماری سرمایہ دارانہ نظام کو زبردستی نافذ کردیا۔ مسلمان اور غیر مسلم دونوں ہی کفر کی حکمرانی میں بھوک، افلاس اور غربت کا شکار ہوگئے جبکہ برصغیر ہندوستان کی معیشت اسلام کے زیر سایہ دنیا کے کل معیشت کا 25فیصد ہوا کرتی تھی اور اپنی سرحدوں سے باہر رہنے والوں کے لیے بھی غذائی اجناس کی فراہمی کا ایک بہت بڑا ذریعہ تھی۔
ہم نے اس ظلم کی شدید مزاحمت کی اور اس کے سامنے جھکنے سے انکار کیا۔ ہم نے مزاحمت اور شدید جدوجہد کی، چاہے وہ 1857کی جنگ آزادی کا جہاد ہو،خلافت کی بحالی کی تحریک ہو یا اسلام کے نام پر ایک مملکت پاکستان کے قیام کی تحریک ہو۔ آج کی طرح اس وقت بھی اسلام ہی ہمارے لیے وجہ تحریک تھا کیونکہ یہی وہ واحد شے ہے جو کروڑوں مسلمانوں کو متحرک کردیتی ہےکیونکہ اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی محبت ہمارے دلوں میں رچی بسی ہوئی ہے۔پاکستان کے قیام کے وقت کو یاد کریں ،ستر لاکھ سے زائد مسلمانوں نے پاکستان ہجرت کی تاکہ ہندو حکمرانی کے ظلم سے نجات حاصل کی جاسکے۔ لاکھوں لوگوں نے اپنی املاک چھوڑ دیں ،لاکھوں شہید کردیے گئےاور ہزاروں ماؤں، بہنوں،بیٹیوں کی عصمتوں کو تار تار کردیا گیا لیکن مسلمانوں نے اس پر کبھی بھی افسوس کا اظہار نہیں کیا کیونکہ وہ جانتے تھے کہ اُن کی اِن عظیم قربانیوں کا اجر صرف اور صرف ان کے رب ہی کے پاس ہےجو الرحیم ہے۔ جن مسلمانوں نے ہجرت کی اُن کو خوش آمدید کہا گیا کیونکہ مسلمان مہاجرین و انصار کے بھائی چارے کی شاندار روایت سے آشناہ تھے۔ یقیناً پاکستان کا قیام ممکن ہی نہ ہوتا اگر اس کے پیچھے اسلام کی قوت موجود نہ ہوتی کیونکہ اسلام کا عقیدہ ہی مسلمانوں کو اپنے بھائی سے محبت اور اس دین کے لیے عظیم ترین قربانیاں دینے کے لیے آمادہ کرتا ہے۔
جہاں تک آج کا تعلق ہے ، تو اسلام آج بھی مسلمانوں کی انفرادی اور اجتماعی زندگیوں کا محور ہے۔ ہم اب ایک نئے ظلم و جبر، ایک نئے راج کے خلاف مزاحمت کررہے ہیں یعنی کہ امریکی راج، جو یہ چاہتا ہے کہ ہمارے آباؤ اجداد کی تاریخی عظیم شان قربانیاں ضائع ہوجائیں ۔ سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غدار، میر جعفر اور میر صادق کی اولادوں نے پاکستان کی مقدس سرزمین کوامریکی انٹیلی جنس اور نجی فوجی تنظیموں کے نجس وجود سے ناپاک کردیا ہے۔ ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک کے دہشت گرد مساجد اور بازاروں میں بم دھماکے کروارہے ہیں جبکہ امریکی سفارت خانہ ،قونصلیٹس اور اڈوں کو شیطانی منصوبے بنانے اور ان پر عمل درآمد کی مکمل آزادی اور تحفظ فراہم کیا گیا ہے۔ان غدار حکمرانوں نے شریعت کی احکامات کو پَس پُشت ڈال کر کفار اور اس کے سرمایہ دارانہ نظام کے احکامات آنکھیں بند کر کے نافذ کررہے ہیں جس کے نتیجے میں بے تہاشہ قدرتی وسائل رکھنے کے باوجود انھوں نے ہماری معیشت کا جنازہ نکال دیا ہے۔ جہاں تک ہندو ریاست کا تعلق ہے جس کے سامنے یہ غدار آج ہمیں گھٹنے ٹیکنے کا کہتے ہیں، تو اس کی چھوٹی سی اشرافیہ سرمایہ دارانہ نظام کے نفاذ کے ذریعے مستقل اپنے عوام کا استحصال کررہی ہے اور چاہتی ہے کہ تعلقات کو "معمول "پر لانے کے نام پر پاکستان کی طاقت کو اپنے کمزوراور ٹکڑے ٹکڑے وجود کو برقرار رکھنے کے لیے استعمال کرے۔
اور جہاں تک آنے والے وقت، مستقبل کا تعلق ہے تو ہمیں اللہ سبحانہ و تعالی ، اس کے رسول ﷺ اور اس کی شریعت کی اطاعت کرنی ہے۔ اسلام کی ریاست خلافت ہی صرف وہ واحد ذریعہ ہے جس کے ذریعے ہم خود کو امریکی راج سے آزاد کرواسکتے ہیں۔ لہذا حزب التحریر ان تمام لوگوں کو دعوت دیتی ہے جو اپنے ہزار سالہ اسلام کی بنیاد پر حکمرانی اور کفار کے ظلم اور ان کے نظام کے خلاف مزاحمت کی شاندارتاریخ پر فخر کرتے ہیں کہ وہ حزب کے شباب کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر چلیں اور پاکستا ن کو خلافت کے ازسر نو قیام کا نقطہ آغاز بنا دیں جو پوری امت کی نگہبانی کرے گی۔ حزب التحریر خاص طور پر افواج میں موجود مخلص افسران کو پکارتی ہے کہ وہ انصار رضی اللہ عنھم کی مثال کی پیروی کریں جنھوں نے اسلام کے عملی، مکمل اور فوری نفاذ کے لیے نصرۃ فراہم کی تھی۔ ایک اور سال اس امریکی راج کی ظلم تلے نہیں گزرنا چاہیے ۔ اللہ خلافت راشدہ کے قیام کے ذریعےاس سرزمین کو اسلام کے نور سے منور کردے اور خلیفہ راشد ہم پر اسلام کی بنیاد پر حکمرانی کرے اور ظلم و ناانصافی کے خلاف ہمیں متحد کردے۔ آئیں اور ایک ساتھ کھڑیں ہو اور ان غداروں کی اس دعوت کو مسترد کردیں جو ہمیں اس کفریہ جمہوری نظام میں شرکت کا کہتے ہیں اور مکمل طور پر اس جدوجہد کا حصہ بن جائیں جس کے ذریعے اسلام کی حکمرانی ایک بار پھر ہم پر قائم ہو، صرف اللہ سبحانہ و تعالی ہی پر بھروسہ کریں اور اس کامیابی کو حاصل کرلیں کہ پھر دنیا بھر کے مسلمان اس کا جشن مناسکیں ۔
وَيَوْمَئِذٍ يَفْرَحُ ٱلْمُؤْمِنُونَ ط بِنَصْرِ ٱللَّهِ يَنصُرُ مَن يَشَآءُ وَهُوَ ٱلْعَزِيزُ ٱلرَّحِيمُ ط وَعْدَ ٱللَّهِ لاَ يُخْلِفُ ٱللَّهُ وَعْدَهُ وَلَـٰكِنَّ أَكْثَرَ ٱلنَّاسِ لاَ يَعْلَمُونَ ط
"اس روز مسلمان شادمان ہوں گے اللہ کی مدد سے۔ وہ جس کی چاہتا ہے مدد کرتا ہے۔ اصل غالب اور مہربان وہی ہے۔ اللہ کا وعدہ ہے اور اللہ اپنے وعدے کے خلاف نہیں کرتا لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے"(الروم:4-6)

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک