الأحد، 27 جمادى الثانية 1446| 2024/12/29
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

اگر خلافت کے قیام سے قبل یہ آخری سرمایہ دارانہ بجٹ تقریر ہے، تو پھر یقیناً یہ ایک "تاریخی" تقریر ہے

آج یکم جون 2012 کو وزیر خزانہ حفیظ شیخ کی بجٹ تقریر کو تاریخی قرار دیا جا رہا ہے، کیونکہ پاکستان کی تاریخ میں کسی سیاسی حکومت کو پہلی بار اپنے پانچ سال پورے کرنے کا موقع ملا ہے اور اس نے پانچ بجٹ پیش کیے ہیں۔ لہذا، یہ بجٹ اس لیے "تاریخی" نہیں ہے کہ اس کے نتیجے میں سستی توانائی میسر ہو گی یا زراعت اور صنعتی شعبے کی بحالی ہو گی یا عوام کو کمر توڑ مہنگائی یا ظالمانہ ٹیکسوں سے نجات ملے گی۔ بلکہ یہ بجٹ صرف اس لیے "تاریخی" ہے کیونکہ موجودہ حکومت کو پانچویں بار اسے پیش کرنے کاموقع مل گیا ہے۔ حزب التحریر اعلان کرتی ہے کہ، جو امر اس بجٹ تقریر کو تاریخی بناتا ہے وہ یہ ہے کہ انشاء اللہ لوگ ایسی تقریر آخری دفعہ سنیں، جس میں سرمایہ دارانہ نظام کی بنیاد پر مزید ظالمانہ پالیسیوں کا اعلان ہوا، وہ نظام جو اپنی لوٹ کھسوٹ اور ناانصافی کی وجہ سے پوری دنیا میں تباہ ہو رہا ہے۔ جو امر اس بجٹ تقریرکو تاریخی بناتاہے وہ یہ ہے کہ خلافت کے قیام سے قبل یہ آخری سرمایہ دارانہ بجٹ تقریر ہو، وہ خلافت جو انشاء اللہ پاکستان کی مسلم سرزمین کو معاشی ترقی کا ایک زبردست نمونہ بنا دے گی۔ ہم آپ کے سامنے اسلام کے اس معاشی نظام کی چند نمایاں پالیسیاں بیان کرتے ہیں جو انشاء اللہ خلافت نافذ کرے گی۔

1- سستی بجلی اور صنعتی ترقی

خلافت کے قیام کے ساتھ ہی عوام کو سستی بجلی کی صورت میں فوری سہولت میسر ہو گی۔ یہ اس لیے ممکن ہو گا کیونکہ نظام خلافت میں عوامی اثاثوں کو نہ تو نجی اور نہ ہی ریاستی ملکیت میں رکھا جا سکتا ہے بلکہ عوام ان کے اصل مالک ہوتے ہیں، جبکہ ریاست عوام کی نمائندہ کے طور پر ان کی دیکھ بھال کرتی ہے۔ نبی ﷺ نے فرمایا:

الْمُسْلِمُونَ شُرَكَاءُ فِي ثَلَاثٍ الْمَاءِ وَالْكَلَإِ وَالنَّارِ

"تمام مسلمان تین چیزوں میں شریک ہیں: پانی، چراگاہیں اور آگ"۔ (احمد)

اس طرح توانائی کے تمام وسائل جس میں تیل و گیس کے کنویں، کوئلے کی کانیں اور بجلی پیدا کرنے کے کارخانے شامل ہیں کی کبھی بھی نجکاری نہیں کی جا سکے گی۔ خلافت کبھی بھی ان عوامی اثاثوں کو نفع حاصل کرنے کے لیے استعمال نہیں کرے گی بلکہ وہ اس بات کو یقینی بنائے گی کہ ان عوامی اثاثوں کا فائدہ پورے معاشرے تک پہنچے۔ ان اقدامات کے بعد توانائی اور تیل کی قیمتوں میں نمایاں کمی ہو گی، جس کی وجہ سے عوام کو سکون میسر ہو گا اور گرتی ہوئی زراعت اور صنعتی شعبے کو ایک نئی زندگی ملے گی۔

2- منصفانہ ٹیکسوں کا نظام

صرف خلافت کے قیام کی صورت میں ہی آپ کی جان ناقابل برداشت ٹیکسوں سے چھوٹ سکتی ہے کیونکہ نبی ﷺ نے فرمایا:

لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ صَاحِبُ مَكْسٍ

"کسٹم ٹیکس لینے والا جنت میں داخل نہ ہوگا"۔ (احمد)

اس حدیث کی روشنی میں ریاست اپنی مرضی یا عالمی بینک اور آئی۔ایم۔ایف کی شرط کی وجہ سے لوگوں پر ٹیکس نہیں لگا سکتی۔ ریاست خلافت کے بیت المال میں صرف انہی ذرائع سے مال و دولت آسکتی ہے جس کی اللہ سبحان و تعالی نے اجازت دی ہو۔ اسلام میں لوگوں کے ذاتی مال کی حرمت ہے اور ریاست خلافت "ٹیکسوں" کے نام پر اپنے شہریوں کو ان کی دولت سے محروم نہیں کر سکتی۔ صرف اللہ سبحان و تعالی ہی اس بات کا فیصلہ کرتے ہیں کہ کس مال و دولت پر منصفانہ ٹیکس لگ سکتا ہے اور کون اس قابل ہے جو اس کو ادا بھی کر سکے۔ اسلام کا اپنا ایک منفرد ٹیکس کا نظام ہے۔ عوام کی ضروریات کو پورا کرنے کے بعد زائد عوامی اثاثوں کو بیرون ریاست بیچ کر حاصل ہونے والی آمدنی جیسے گیس، تیل، سونا، تانبہ۔ اسی طرح زراعی زمین سے حاصل ہونے والی پیداوار پر عشر اور خراج اور صنعتی پیداوار پر لاگو ہونے والی زکوة، یہ وہ ذرائع ہیں جن کے ذریعے ریاست خلافت لوگوں کے معاملات کی دیکھ بھال کے لیے وسائل اکھٹے کرے گی۔

3- قیمتوں میں استحکام

صرف ریاست خلافت کے قیام کے بعد ہی آپ قیمتوں میں استحکام دیکھیں گے اور یہ اس لیے ممکن ہو گا کیونکہ اسلام لازمی قرار دیتا ہے کہ ہر ایک سکہ اور نوٹ کی بنیاد حقیقی دولت یعنی سونے اور چاندی پر ہو۔ رسول اللہ ﷺ نے مسلمانوں کو حکم دیا کہ وہ سونے کے دینار جس کا وزن 4.25 گرام اور چاندی کا درہم جس کا وزن 2.975 گرام ہو، بنایا جائے۔ یعنی ریاست خلافت اپنی مرضی سے جب چاہے جتنا چاہے کرنسی نوٹ چھاپ نہیں سکتی۔ یہی وجہ ہے کہ ماضی میں ریاست خلافت میں صدیوں تک اشیاء کی قیمتوں میں استحکام رہا۔

4- زرعی انقلاب

ریاست خلافت کے قیام کے بعد آپ زرعی پیداوار میں زبردست اضافہ دیکھیں گے۔ اسلام زمین کی ملکیت کا حق دار اس کو ٹھراتا ہے جو اس سے پیداوار حاصل کرتا ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

مَنْ أَعْمَرَ أَرْضًا لَيْسَتْ لِأَحَدٍ فَهُوَ أَحَقُّ

"جس کسی نے ایسی زمین کو کاشت کیا جو کسی کی ملکیت میں نہیں، تو وہ اُس کا زیادہ حقدار ہے"۔ (بخاری)

اسلام اس بات کو بھی لازمی قرار دیتا ہے کہ اگر ایک زمین کا مالک مسلسل تین سال تک کاشت نہ کرے تو اس سے زمین واپس لے لی جائے ۔اس قانون کے نتیجے میں زمین کا مالک اس بات کو یقینی بنائے گا کہ وہ زمین سے بھر پوراستفادہ حاصل کرے جس کے ذریعے زرعی پیداوار میں اضافہ ہو گا۔ ریاست خلافت ہر اس شخص کو عطیات اور بلا سودی قرضے فراہم کرے گی جو زمین کو کاشت کر سکتا ہو۔ اس طرح چند مہینوں میں ناصرف زمین کی کاشت میں اضافہ ہو جائے گا بلکہ دیہی علاقوں کی زندگی میں بھی ایک انقلاب آجائے گا۔

اس لیے حزب التحریر مسلمانوں کو اس بات کی دعوت دیتی ہے کہ وہ اس کفریہ سرمایہ دارانہ نظام کو پھینک دیں اور فوری طور پر خلافت کے قیام کی سنجیدہ کوشش میں حزب التحریر کے ساتھ شامل ہو جائیں۔

 

شہزاد شیخ

پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

 

Read more...

پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان کے اغوا کا مسئلہ میڈیا، صحافیوں، ذرائع ابلاغ کے مالکان، ٹی وی اینکرز، رپورٹرز اور کالم نگاروں کے نام کھلا خط منجانب اہلیہ نوید بٹ ترجمان حزب التحریر

السلام علیکم!

آپ سب میرے شوہر کو اچھی طرح جانتے ہیں۔ وہ اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کے سلسلے میں اکثر و بیشتر آپ لوگوں سے رابطے میں رہتے تھے۔ اور آپ یہ بھی اچھی طرح جانتے ہیں کہ 11 مئی 2012 بروز جمعہ انہیں حکومتی غنڈوں نے اس وقت اغوا کر لیا جب وہ اپنے بچوں کو سکول سے لے کر گھر پہنچے ہی تھے۔ میرے تین معصوم بچوں کے سامنے انہوں نے انہیں گھسیٹ کر گاڑی سے اتارا اور آئی ایس آئی کی مخصوص سفید سوزوکی کیری ڈبہ میں ڈال کر فرار ہو گئے۔

محترم نمائندگانِ ذرائع ابلاغ!

میرے شوہر گزشتہ بارہ برس سے ذرائع ابلاغ کے شعبے میں خلافت سے متعلق شعور و آگاہی کے فروغ کے لیے کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے بحیثیت ترجمان حزب التحریر آپ میں سے کئی لوگوں سے انفرادی ملاقاتیں کیں۔ آپ میں سے کئی کو خطوط لکھے اور حزب التحریر کا لٹریچر اور کتابیں آپ تک پہنچائیں۔ ان کی آپ سے کوئی ذاتی غرض نہ تھی، نہ ہی انہیں اس کٹھن اور پر خار راستے میں کوئی مالی یا دنیاوی فوائد حاصل ہونے کی توقع تھی۔ وہ آپ سے صرف اس بات کے خواہاں رہے کہ آپ اس مشترک فریضے میں ان کے ساتھ شامل ہوں اور قیامِ خلافت میں اپنا حصہ ڈالیں۔ ہم نے بارہ سال اسی خوف میں گزارے کہ آج یا کل خفیہ ایجنسی کے غنڈے انہیں اٹھا کر نہ لے جائیں۔ یہی خطرہ اس مملکتِ خدادادِ پاکستان میں ہر اس مخلص مسلمان کو لاحق ہے جو اسلام کے مکمل نظام اور خلافت کے قیام کی کوشش کر رہا ہے۔ ہمارے کئی ممبران اور کارکنوں کو ایجنسیوں کی طرف سے ہراساں، قید اور اغوا کیا گیا۔ ہمارے قرآن و سنت ﷺ پر مبنی پبلک درسوں پر چھاپے مارے گئے اور کارکن گرفتار کئے گئے۔ ابھی بھی نوید بٹ کے علاوہ گزشتہ ایک ماہ سے زائد عرصے سے حزب کے ممبر حبیب اللہ ایجنسیوں کی غیر قانونی قید میں ہیں۔

محترم صحافی حضرات!

میرے شوہر نے ایک طویل عرصہ آپ کو یہ باور کرانے میں صرف کیا ہے کہ موجودہ جمہوری نظام، سرمایہ دارانہ نظام اور موجودہ حکومتیں اور سیاستدان ناکام ثابت ہو چکے ہیں اور اگلے سو سال تک بھی ناکام ہی رہیں گے۔ وہ آپ کو یہ بھی بتاتے رہے ہیں کہ اس مشکل صورتحال سے نکلنے کا صرف ایک ہی حل ہے، وہ حل جو اللہ سبحانہ وتعالیٰ کا عطا کردہ ہے اور جو رسول اللہ ﷺ نے قائم کیا تھا۔ اور جو حل 1924 تک نافذالعمل رہا۔ اور جس کے سائے تلے مسلمان مضبوط، مستحکم، عظیم الشان اور طاقتور ترین تھے۔ اور وہ حل جو ہمارے ایمان کا تقاضہ ہے کیونکہ اس کا قیام ہم پر فرض ہے۔ اللہ سبحان و تعالی کا فرمان ہے:

إِنْ الْحُكْمُ إِلاَّ لِلَّهِ

"حکم تو صرف اللہ ہی کا ہے۔" (یوسف۔67)

وَمَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِمَا أَنزَلَ اللَّهُ فَأُوْلَئِكَ هُمْ الظَّالِمُونَ

"اور جو اللہ تعالی کے نازل کردہ احکامات کے ذریعے فیصلہ نہ کرے تو ایسے لوگ ہی ظالم ہیں۔"(مائدہ۔45)

مگر افسوس آپ میں سے اکثرنے اس پکار اور اپنے ضمیر کی آواز پر لبیک کہنے کے بجائے عارضی فائدوں، نوکریوں اور دنیا کو ترجیح دی۔ مگر یاد رکھیں اس وقت ملکی اور عالمی حالات جس نہج پر چل رہے ہیں آپ ان دنیاوی فائدوں سے بھی جلد ہاتھ دھو بیٹھیں گے۔ اس وقت تمام عالمِ اسلام بشمول پاکستان کو بلکہ پوری انسانیت کو صرف اللہ جل جلالہ کا نظام ہی بچا سکتا ہے۔ یاد رکھیں کہ یہ زندگی عارضی ہے اور وقتِ مقررہ سے پہلے کسی کو موت نہیں آسکتی۔ آپ کا خوف آپ کو دنیا میں بھی مشکلات میں مبتلا کرے گا اور آخرت میں بھی ندامت اور حزیمت کے سوا کچھ ہاتھ نہ آئے گا۔ اللہ سبحان وتعالی فرماتے ہیں۔

وَمَنْ أَعْرَضَ عَنْ ذِكْرِي فَإِنَّ لَهُ مَعِيشَةً ضَنكًا وَنَحْشُرُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَعْمَى

"اور جو میرے ذکر (قرآن) سے منہ موڑے گا تو اس کی زندگی تنگ ہو جائے گی اور قیامت کے دن بھی ہم اس کو اندھا کر کے اٹھائیں گے۔" (طہ۔124)

نبی ﷺ کا ارشاد ہے:

أَلَا لَا يَمْنَعَنَّ أَحَدَكُمْ رَهْبَةُ النَّاسِ أَنْ يَقُولَ بِحَقٍّ إِذَا رَآهُ أَوْ شَهِدَهُ فَإِنَّهُ لَا يُقَرِّبُ مِنْ أَجَلٍ وَلَا يُبَاعِدُ مِنْ رِزْقٍ

"خوف تم میں سے کسی کو حق بات کہنے اور امراء کو نصیحت کرنے سے نہ روکے، جب وہ اسے دیکھے یا اس کی شہادت دے، بے شک حق بات کہنا نہ تو موت کو قریب کر سکتا ہے اور نہ ہی رزق کو دور کر سکتا ہے۔" (احمد)

لہٰذا خدارا! اس خوف کے گڑھے سے باہر آجائیں اور کھلم کھلا حزب التحریر کے نام اور جدوجہد کا تذکرہ کریں۔ اس کے گمشدہ کارکنوں او ر اسکے کارکنوں کو ہراساں کئے جانے کا ذکر کریں۔ میں آپ سے پوچھتی ہوں ظالم حکمرانوں کے سامنے کلمۂ حق کہنے کا بیڑہ کس نے اٹھا رکھا ہے؟ یہ کس کے ذمے ہے؟ کیا یہ میڈیا کا کام نہیں؟ جب تک آپ حزب کے نام اور دنیا بھر میں اس کی خلافت کے قیام کے لیے کی جانے والی جدوجہد اور قربانیوں کی خبریں چھاپنے سے گھبراتے رہیں گے تب تک نہ آپ لوگوں کے ذاتی حالات میں کوئی بہتری آسکتی ہے اور نہ ملکی اور عالمی حالات میں۔

محترم اینکر پرسنز، رپورٹرز اور کالم نگار صاحبان!

آج، جب میرے شوہر کو ان حکومتی غنڈوں نے 11 مئی 2012 کو اغوا کیا تھا اور پھر 24 مئی کو خفیہ ایجنسیوں نے ہمیں نوید بٹ کے قتل کی دھمکی پر مبنی پیغام بھیجا کہ اگر وہ اپنی دعوت سے باز نہ آئے تو نوید بٹ کو قتل کر کے ان کی لاش کو کہیں پھینک دیا جائے گا، آپ کا یہ دینی، اخلاقی اور پیشہ وارانہ فرض ہے کہ آپ اس درندگی اور لاقانونیت کے خلاف لکھیں اور پروگرام پیش کریں۔ کیونکہ بحیثیت ترجمان حزب التحریر ولایہ پاکستان ان کا آپ لوگوں سے قریبی واسطہ اور تعلق رہا ہے۔ اگر آپ اس ظلم پر خاموشی اختیار کریں گے تو یہ ایجنسیاں جنہیں حکمرانوں نے اپنی ذاتی لونڈی بنا رکھا ہے، اپنے ظلم میں اور شیر ہو جائیں گی۔ نبی ﷺ کا ارشاد ہے:

وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَتَأْمُرُنَّ بِالْمَعْرُوفِ وَلَتَنْهَوُنَّ عَنْ الْمُنْكَرِ أَوْ لَيُوشِكَنَّ اللَّهُ أَنْ يَبْعَثَ عَلَيْكُمْ عِقَابًا مِنْهُ ثُمَّ تَدْعُونَهُ فَلَا يُسْتَجَابُ لَكُمْ

"اس ذات کی قسم جس کے قبضے میں میری جان ہے تم ضرور بالضرور امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرو گے ورنہ خطرہ ہے کہ اللہ تم پر اپنی طرف سے عذاب نازل کر دے پھر تم اس کو پکارو گے لیکن وہ تمہاری دعا قبول نہیں کرے گا۔"(ترمذی)

عوام کو آگاہ کرنے اور حکمرانوں کو خوف میں مبتلا کرنے والا ہتھیار یعنی قلم اور کیمرہ تو صرف آپ لوگوں کے پاس ہے۔ تو کیاچیز آپ کو حقیقی تبدیلی لانے میںمدد کرنے سے روک رہی ہے؟ میرے شوہر آپ کو سینکڑوں بار بتا چکے ہیں کہ یہ صرف حزب ہی ہے جو اسلامی نظام کی مکمل تفصیلات، جزئیات اور عملی احکامات عوام کے سامنے پیش کر رہی ہے۔ جس کے پاس ایک قابلِ نفاذ اور مکمل طور پر قرآن و سنت ﷺ سے اخذ کردہ آئین موجود ہے۔ نیز دین و دنیا کے بہترین ماہرین، سیاستدانوں اور عالمی وژن رکھنے والے افراد پر مشتمل ٹیم بھی اسی حزب کا خاصہ ہے، جو آج بھی چالیس سے زائد ممالک میں پھیلی دنیا کی سب سے بڑی عالمی سیاسی جماعت کو ایک امیر تلے نہایت کامیابی سے چلا رہی ہے۔ تو پھر کیا چیز آپ کو اس حقیقی تبدیلی کے عمل میں شامل ہونے سے روک رہی ہے؟ جبکہ آپ خوب جانتے ہیں کہ نواز شریف سے لے کرفضل الرحمان تک اور عمران خان سے لے کر نام نہاد مذہبی جماعتوں تک کوئی بھی حقیقی اپوزیشن نہیں اور نہ ان میں سے کسی سے امریکہ اور اس کے ایجنٹوں کیانی، زرداری اور گیلانی کو کوئی خطرہ لاحق ہے۔ کیونکہ یہ تمام کے تمام اسی نظام کی بقا اور حکومتی لوٹ مار میں اپنی اپنی باری چاہتے ہیں۔ امریکہ اور برطانیہ سمیت استعمار کو اگر کوئی خطرہ ہے تو صرف اور صرف حزب التحریر اور اس کی خلافت کی پکار سے ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پوری دنیا میں ہم پر پابندی لگائی جاتی ہے، ہمارے ممبران کو اغوا، قید اور شہید کیا جاتا ہے۔ کاغذ اور قلم سے کلمہ ٔ حق ادا کرنے والے میرے شوہر کو غیر قانونی طور پر پابندِسلاسل رکھا جاتا ہے جبکہ استعمارکے ایجنٹ اور سرمایہ دارانہ نظام کے رکھوالے چور، ڈاکو، لٹیرے اور قاتل کھلے پھرتے ہیں۔

محترم نمائندگانِ ذرائع ابلاغ!

میرے شوہر نوید بٹ کو کیانی کے حکم پر آئی ایس آئی کے اہلکاروں نے اغوا کیا ہے۔ کیونکہ وہ نیٹو کی سپلائی لائن کھولنے کی شدید مخالفت کر رہے تھے۔ اور امریکہ کے ساتھ مل کر اس دہشت گردی کی جنگ میں ہزاروں بے گناہ مسلمانوں کا خون بہانے پر کیانی، زرداری اور گیلانی کو غدار قرار دے رہے تھے۔ مجھے بتائیے کہ اس میں کونسی بات غلط ہے؟ یا پھر اسلام کے نام پر قائم ہونے والے ملک میں خلافت کے قیام کی بات کرنا کوئی جرم ہے؟ پس اب یہ آپ کا فرض ہے کہ اس اغوا کے خلاف پر زور آواز بلند کریں۔ ورنہ آپ قیامِ خلافت کے بعد نہ تو دنیا میں اپنے حق میں کوئی صفائی پیش کر سکیں گے اور نہ ہی یومِ آخرت آپ کو کوئی حیلہ و حجت غضبِ الٰہی سے بچا سکے گا۔ لہٰذا آپ کے پاس اب بھی سنہرا موقع ہے کہ اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی پکار پر لبیک کہہ کے اپنی دنیا و آخرت سنوار لیں۔ ارشادباری تعالیٰ ہے:

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اسْتَجِيبُوا لِلَّهِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاكُمْ لِمَا يُحْيِيكُمْ

"اے ایمان والو اللہ اور رسول ﷺ کی پکار پر لبیک کہو جب وہ اس چیز کے لیے تمہیں پکاریں جس میں تمہارے لیے زندگی ہے" (انفال۔24)

وما علینا الا البلاغ

 

Read more...

پاکستان میں حزب التحریرکے ترجمان کے اغوا کا مسئلہ جنرل کیانی کے غنڈوں کی طرف سے نوید بٹ کے خاندان کو قتل کی دھمکی

آج خفیہ ایجنسیوں نے نوید بٹ کی فیملی کو نوید بٹ کے قتل کی دھمکی پر مبنی پیغام بھیجا کہ اگر وہ اپنی دعوت سے باز نہ آئے تو نوید بٹ کو قتل کر کے اس کے لاش کو کہیں پھینک دیا جائے گا۔ یہ کیانی کے غنڈوں کی پرانی عادت ہے کہ جب اللہ پر پکا ایمان رکھنے والا شخص حق سے منہ نہ موڑے تو وہ ایسے حربے اپناتے ہیں۔ قتل کی دھمکی دے کر کیانی نے محض اپنی غلطیوں میں ایک اور غلطی کا اضافہ ہی کیا ہے، جیسا کہ اس سے قبل اس نے نوید بٹ کو اغواء کر کے فاش غلطی کی ہے۔ کیونکہ کیانی کی اس غلطی نے پاکستان میں خلافت کی پکار کو مزید مضبوط کر دیا ہے اور تمام لوگوں کے سامنے کیانی کے فکری دیوالیہ پن کو آشکار کر دیا ہے اور حزب التحریر کی طرف امت کو متوجہ کر دیا ہے جو اسلام کے مطابق امت کی دیکھ بھال کے لیے حکمرانی کی منتظر (government in waiting) ہے۔

قتل کی دھمکیوں کا یہ حربہ کیانی نے اپنے بدمعاش آقا امریکہ سے سیکھا ہے، کہ جس کے اپنے لوگ دنیا سے محبت کرتے ہیں اور موت سے ڈرتے ہیں، اور سمجھتے ہیں کہ ایسی دھمکیاں اور ننگی طاقت کااستعمال دوسروں پر بھی کارگر ثابت ہو گا۔ مگر ظلم و جبر اس امت پر کارگر ثابت نہیں ہوتا جو اسلام کی راہ میں اور خلافت کے قیام کی جدوجہد میں شہادت کی سعادت حاصل کرنے والے سپوتوں کو گِن گِن کر نہ تو افسردہ ہوتی ہے اور نہ ہی اس کے حوصلے پست ہوتے ہیں، خواہ ان کی تعداد ہزاروں میں پہنچ جائے جیسا کہ آج شام اور وسط ایشیاء کی صورتِ حال ہے۔

کیانی کی طرف سے ننگی طاقت کے استعمال کا حربہ دراصل بیرونی طاقتوں کے کسی بھی ایجنٹ کی ضرورت ہے، کیونکہ کیانی ایک غلام ہے اور غلام کی اپنی کوئی سوچ نہیں ہوتی۔ کیانی اپنے آقا امریکہ کی ہدایات کے بغیر اپنی مرضی سے چند جملے بھی نہیں ادا کرتا، وہ امریکہ جو دن رات اسے حکم دیتا ہے۔ اور جہاں تک اسلامی دنیا میں خلافت کا معاملہ ہے تو اس پر تو امریکہ بھی گُنگ ہے کیونکہ یہ چیز واضح ہے کہ اسلامی دنیا کے لیے نظامِ خلافت مغربی استعماری غلبے سے کہیں بہتر ہے۔ مسلمانوں کے علاقوں کی مغرب طاقتوں کے ہاتھوں تقسیم، امت کے وسائل کی لوٹ مار اور امت کی افواج کے ہاتھ باندھنے سے قبل خلافت کئی دہائیوں تک دنیا کی سپر پاور تھی، جس کے سائے تلے کئی رنگوں، نسلوں اور مذاہب سے تعلق رکھنے والے انسان امن و سکون کی زندگی بسر کرتے تھے۔ تو یہ ایسا کیسے ہو سکتا ہے کہ مغربی استعماری طاقتوں کا رکھوالا کیانی نوید بٹ کو، کہ جو قومی سطح پر خلافت کی آواز تھا، فئیر ٹرائل کے لیے سرِ عام پیش کرے، چہ جائیکہ وہ پاکستان کو نجات دلانے کے حقیقی رستے کے متعلق نوید بٹ سے کھلم کھلا مباحثہ کرے۔

پس حزب التحریر کیانی اوراس کے آقائوں سے کہتی ہے کہ اپنے ہی غصے میں جل مرو، اپنی مایوسی کی دلدل میں ہی ڈوب مرواور اپنے رہے سہے دنوں کی گنتی کر لو، کیونکہ تم سے قبل کئی جابروں نے اللہ کے نور کو بجھانے کی کوشش کی، لیکن وہ نور اور روشن ہو گیا اور اس نے ان جابروں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا اور آج ان کا نام و نشان باقی نہیں۔

(يُرِيدُونَ أَنْ يُطْفِئُوا نُورَ اللَّهِ بِأَفْوَاهِهِمْ وَيَأْبَى اللَّهُ إِلاَّ أَنْ يُتِمَّ نُورَهُ وَلَوْ كَرِهَ الْكَافِرُونَ)

"یہ لوگ چاہتے ہیں کہ اﷲکے نور کو اپنی پھونکوں سے بجھا دیں۔ مگر اﷲاپنے نور کو مکمل کئے بغیر ماننے والا نہیں خواہ کافروں کو یہ کتنا ہی ناگوار ہو۔" (التوبہ: 32)

شہزاد شیخ

پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

 

Read more...

پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان کے اغوا کا مسئلہ نوید بٹ کے خاندان کی جانب سے پریس کانفرنس

معزز صحافی حضرات

اسلام علیکم

جمعہ 11 مئی 2012 کو نماز جمعہ سے پہلے، سادہ لباس میں ملبوس پاکستانی خفیہ ایجنسی کے اہلکاروں نے پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان نوید بٹ کو اس کے معصوم بچوں کے سامنے اغوا کر لیا جب وہ انھیں اسکول سے واپس گھر لے کر پہنچے ہی تھے۔ تا حال نوید بٹ لاپتہ ہیں۔ یہ واقع جنرل کیانی کی ایجنسیز کی ہاتھوں اغوا ہونے والے حزب التحریر کے شباب میں ایک نیا اضافہ ہے۔ ان کا جرم یہ ہے کہ وہ پاکستان سے امریکی راج کے خاتمے اور خلافت کے قیام کی جدوجہد کر رہے تھے۔ ابھی چند دن قبل ہی رحیم یار خان کے مشہور و معروف ڈنٹسٹ اور حزب التحریر کے رکن ڈاکٹر عبدل القیوم نو ماہ کی قید جنرل کیانی کے قائم کردہ عقوبت خانے میں گزار کر آئیں ہیں۔ ان کی ضعیف العمری اور شوگر کے مریض ہونے کے باوجودکیانی کے عقوبت خانے میں انھیں شدید جسمانی اور ذہنی تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور انھیں قرآن تک پڑھنے کی اجازت نہیں دی گئی کہ کہی وہ اللہ کے کلام سے سکون حاصل نہ کر لیں۔ نوید بٹ کے اغوا سے قبل کراچی سے آئی-ٹی مینجر اور رکن حزب التحریر حبیب اللہ سلیم کو بھی اغوا کیا گیا اور وہ بھی تا حال لاپتہ ہیں۔

قابل احترام میڈیا نمائندگان، ہم آپ کے سامنے کچھ نکات رکھنا چاہتے ہیں:

1 نبی ﷺ نے مسلمان کو کسی بھی صورت میں نقصان پہنچانے کو حرام قرار دیا ہے جس میں تشددبھی شامل ہے چاہے وجہ کچھ بھی ہو یا کتنا ہی بڑا جرم ہی کیوں نہ کیا گیا ہو۔ نبی ﷺ نے فرمایا:

بِحَسْبِ امْرِئٍ مِنْ الشَّرِّ أَنْ يحقر أَخَاهُ الْمُسْلِمَ

كُلُّ الْمُسْلِمِ عَلَى الْمُسْلِمِ حَرَامٌ دَمُهُ وَ عِرْضُهُ وَمَالُهُ وَدَمُهُ

"ایک مسلمان کے لئے یہ گناہ ہی کافی ہے کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کی تحقیر کرے۔ ایک مسلمان کا سب کچھ دوسرے مسلمان پر حرام ہے۔ اس کا خون، اس کی عزت اور اس کا مال" (مسلم نے اس حدیث کو روایت کیا)

إِنَّ اللَّهَ يُعَذِّبُ الَّذِينَ يُعَذِّبُونَ النَّاسَ فِي الدُّنْيَا

"یقینا اللہ ان لوکوں کو عذاب دے گا جو دنیا میں لوگوں کو عذاب دیتے تھے۔" (مسلم)

لہذا اس شخص کے متعلق کیا کہا جائے گا جو کہ مسلمانوں کو صرف اس لیے تشدد کا نشانہ بناتا ہے کیونکہ وہ کہتے ہیں کہ ہمارا رب اللہ ہے۔ اس شخص کی بربادی کے متعلق کیا کہا جائے گا جو موئمنین کو اس لیے تشدد کا نشانہ بناتا ہے کہ وہ خلافت کے قیام کے لیے جدوجہد کرتے ہیں۔ اللہ سبحان و تعالی نے ایک حدیث قدسی میں فرمایا ہے:

قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ قَالَ مَنْ عَادَى لِي وَلِيًّا فَقَدْ آذَنْتُهُ بِالْحَرْبِ

"رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اللہ فرماتا ہے کہ جس نے میرے دوست سے دشمنی کی، میں اس کے خلاف جنگ کا اعلان کرتاہوں" (بخاری)۔

میں اللہ سبحان و تعالی سے دعا کرتا ہوں کہ نوید بٹ کی حمائت میں آپ کے لکھے ہوئے ایک لفظ پر بھی اللہ آپ کو اجر سے محروم نہ رکھے۔

2 اللہ سبحان و تعالی فرماتے ہیں،

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لاَ تَتَّخِذُوا عَدُوِّي وَعَدُوَّكُمْ أَوْلِيَاءَ تُلْقُونَ إِلَيْهِمْ بِالْمَوَدَّةِ

إِنْ يَثْقَفُوكُمْ يَكُونُوا لَكُمْ أَعْدَاءً وَيَبْسُطُوا إِلَيْكُمْ أَيْدِيَهُمْ وَأَلْسِنَتَهُمْ بِالسُّوءِ وَوَدُّوا لَوْ تَكْفُرُونَ

اے وہ لوگوں جو ایمان لائے ہو! میرے اور اپنے دشمنوں کو اپنا دوست نہ بناو۔ تم تو دوستی سے ان کی طرف پیغام بھیجتے ہو۔ اگر وہ تم پر قابو پالیں تو وہ تمھارے (کھلے) دشمن ہو جائیں اور برائی کے ساتھ تم پر دست درازی اور زبان درازی کرنے لگیں اور (دل سے) چاہنے لگیں کہ تم بھی کفر کرنے لگ جاو۔ (الممتحنة۔2)

نوید بٹ اور حزب التحریر کے مخلص سیاست دانوں اور ہمارے وقت کے اصل مجرموں یعنی جنرل کیانی اور سیاسی و فوجی قیادت میں موجود اس کے چند غدار رفقاء جنہوں نے اپنے ذاتی فائدے کے لیے افواج پاکستان اور ہمارے ملک پرقبضہ کر لیا ہے، کے درمیان ایک عظیم تضاد ہے۔ ایک طرف نوید بٹ جنرل کیانی کے غنڈوں کے عقوبت خانے میں اس لیے ہیں کہ وہ استعماری طاقتوں کے پاکستان کے خلاف منصوبوں کو بے نقاب کر رہے تھے جبکہ دوسری طرف جنرل کیانی اپنے دوستوں یعنی امریکی جنرلوں کے ہاتھوں میں ہاتھ ڈالے، جن میں جنرل جون ایلن بھی شامل ہے جس کے ہاتھ نومبر 2011 کو سلالہ پر ہونے والے امریکی اور نیٹو حملے کے نتیجے میں پاکستانی فوجیوں کے پاک خون سے لبریز ہیں، کے ساتھ مل کر خطے میں امریکی صلیبی جنگ کو مزید وسعت دینے کے لیے کام کرہا ہے اور اس جنگ کو اہم ترین شہر کراچی تک پھیلانا چاہتا ہے۔

3 اس بات کو سامنے رکھیں کہ نبی ﷺ نے فرمایا:

إِنَّ النَّاسَ إِذَا رَأَوْا الظَّالِمَ فَلَمْ يَأْخُذُوا عَلَى يَدَيْهِ أَوْشَكَ أَنْ يَعُمَّهُمْ اللَّهُ بِعِقَابٍ مِنْهُ

"اگر لوگ کسی ظالم کو ظلم کرتا دیکھیں اور اس کا ہاتھ نہ روکیں تو قریب ہے کہ اللہ ان سب کو عذاب دے"(ابودائود، ترمذی، ابنِ ماجہ)

سیاسی و فوجی قیادت میں موجود ظالموں نے پاکستان کو ایک پولیس سٹیٹ میں تبدیل کر دیا ہے جہاں وہ جنگل کے قانون کے مطابق حکمرانی کرتے ہیں۔ انھیں اپنے بنائے ہوئے قوانین کا بھی کوئی لحاظ نہیں۔ وہ صرف اسی کو قانون سمجھتے ہیں جو صلیبیوں کو فائدہ پہنچا سکے۔ یہی وجہ ہے کہ جب امریکی کٹ پتلی گیلانی یہ سمجھتے ہوئے سپریم کورٹ کی توہین کرتا ہے کہ وہ کٹ پتلی نہیں بلکہ اس ملک کا اصل حکمران ہے تو سپریم کورٹ گیلانی کے خلاف انتہائی تیزی سے حرکت میں آتی ہے اور اسے یاد دہانی کرائی جاتی ہے کہ کون اس ملک کا اصل حکمران ہے۔ لیکن دوسری جانب حزب التحریر کے رکن ڈالٹر عبدل القیوم نو ماہ ایک عقوبت خانے میں گزار دیتے ہیں لیکن ان کی رہائی کے لیے کورٹ کوئی با معنی قدم نہیں اٹھاتی جبکہ ان کے سامنے ان کا کیس بھی موجود تھا۔ اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے ہم اس تشویش میں مبتلا ہیں کہ کیا عدالت نوید بٹ کے مقدمے میں بھی ظالموں کے دباو کے تحت نو ماہ تک خاموش رہے گی؟ کیا یہ ظالم فرعون کا قول و فعل اختیار نہیں کرتے جس کی قرآن میں مذمت کی گی ہے؟

فَقَالَ أَنَا رَبُّكُمُ الأَعْلَى النازعات

فرعون بولا: تم سب کا رب میں ہی ہوں۔ ((النزعت۔24)

قَالَ فِرْعَوْنُ مَا أُرِيكُمْ إِلاَّ مَا أَرَى وَمَا أَهْدِيكُمْ إِلاَّ سَبِيلَ الرَّشَادِ

فرعون بولا:میں تو تمھیں وہی رائے دے رہا ہوں جو خود دیکھ رہا ہوں اور میں تمھیں بھلائی کی راہ ہی بتلا رہا ہوں۔ (الموئمن۔29)

کیانی جیسے ظالم اپنے خلاف بولے جانے والے ایک لفظ کو بھی برداشت کرنے کے لیے تیار نہیں بلکہ وہ اس کو بیرونی سازش قرار دیتا ہے جبکہ ہر شخص جانتا ہے کہ کیانی اور اس کے سیاسی و فوجی قیادت میں موجودچند غدار ساتھی خود بیرونی سازش ہی کہ وجہ سے اقتدار میں ہیں۔ یہ اپنے دن اور رات کفار کے ساتھ گزارتے ہیں جو انھیں احکامات دیتے ہیں کہ اللہ اور اس کے رسول ﷺ اور ایمان والوں سے جنگ کرو تا کہ استعماری طاقتوں کے مفادات کا تحفظ کیا جا سکے۔ کیانی اور مسلم دنیا کے غدار حکمران جان لیں کہ اب وہ اسلام کے نفاذ اوراس کی ریاست خلافت کے قیام کے لیے امت کی جدوجہد کو روک نہیں سکتے۔ پوری مسلم دنیا میں امت اسلام کے نفاذ کے لیے غدار مسلم حکمرانوں کے خلاف اٹھ کھڑی ہوئی ہے اور اب وہ دوبارہ غداروں کی غلامی کو قبول نہیں کریں گے۔

4 بجائے اس کے کہ وہ اپنے عہدے سے سبکدوش ہو جائے تا کہ افواج پاکستان میں موجود مخلص افسران حزب التحریر کو نصرة دے کر خلافت کا قیام عمل میں لائیں اور اپنی سرزمین سے امریکی موجودگی کے خاتمے کا سنجیدہ کام شروع کیا جا سکے، کیانی اور سیاسی و فوجی قیادت میں موجود اس کے چندغدار ساتھیوں نے خلافت کے قیام کو روکنے کے لیے آخری مایوس کن امریکی کوشش کا بھرپور ساتھ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ جیسا کہ ایک کے بعد دوسرا امریکی ایجنٹ گر رہا ہے اور باقی بھی کسی بھی وقت گر نے والے ہیں، امریکہ پوری مسلم دنیا میں خلافت کے قیام کو روکنے کی آخری مایوس کن کوشش کر رہا ہے۔ امریکہ کی یہ کوشش مسلمانوں کو قریش کے ان آخری حربوں کی یاد دلارہی ہے جو انھوں نے ہجرت سے کچھ عرصے قبل مدینہ میں پہلی اسلامی ریاست کے قیام کو روکنے کے لیے کیں تھیں۔ کیانی تم اپنے آقاوں کے ساتھ مل کر کتنی ہی کوشش کر لو تمھارے منصوبے کا ناکام ہونا ناگزیر ہے۔

وَاذْكُرُواْ إِذْ أَنتُمْ قَلِيلٌ مُّسْتَضْعَفُونَ فِي الأَرْضِ تَخَافُونَ أَن يَتَخَطَّفَكُمُ النَّاسُ فَآوَاكُمْ وَأَيَّدَكُم بِنَصْرِهِ وَرَزَقَكُم

اور اس حالت کو یاد کرو جب کہ تم زمین میں قلیل تھے، کمزور شمار کیے جاتے تھے۔ اس اندیشے میں رہتے تھے کہ تم کو لوگ نوچ کھسوٹ نا لیں۔ سو اللہ نے تم کو رہنے کی جگہ دی اور تم کو اپنی نصرت سے قوت دی اور تم کو نفیس چیزیں دیں تاکہ تم شکر کرو۔ (انفال۔26)

5 ہم افواج پاکستان میں موجود اہل قوت اور اہل نصرة سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اللہ،رسول ﷺ اور امت سے اپنی وفاداری کو نبھائیں نہ کہ کفار کے مطالبات کو تسلیم کرتے چلے جائیں۔ جب تک آپ کی قیادت میں غدار موجود ہیں جو کہ ا مت کی اس سب سے بڑی آزادی کی جنگ میں امت کا ساتھ دینے کے بجائے مغربی ممالک کا ساتھ دیتے رہیں گے، امت اسی طرح ذلیل و رسوا اور دشمنوں کے ہاتھوں تباہ و برباد ہوتی رہے گی۔ ہم آپ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ مغرب کی حمائت پر بھروسہ مت کریں بلکہ اللہ پر بھروسہ کریں۔ یہی وہ وقت ہے کہ خلافت کے قیام کے لیے حزب التحریر کو نصرة دی جائے جو غداروں کو گرفتار کرے گی اور ان کو ان کے جرائم کی سزا دے گی۔ اللہ سبحان و تعالی فرماتے ہیں:

وَلَا تَحْسَبَنَّ اللَّهَ غَافِلًا عَمَّا يَعْمَلُ الظَّالِمُونَ إِنَّمَا يُؤَخِّرُهُمْ لِيَوْمٍ تَشْخَصُ فِيهِ الْأَبْصَارُ*مُهْطِعِينَ مُقْنِعِي رُءُوسِهِمْ لَا يَرْتَدُّ إِلَيْهِمْ طَرْفُهُمْ وَأَفْئِدَتُهُمْ هَوَاءٌ

نا انصافوں کے اعمال سے اللہ کو غافل نہ سمجھ وہ تو انھیں اس دن تک مہلت دیے ہوئے ہے جس دن آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ جائیں گی۔ وہ اپنے سر اوپر اٹھائے بھاگ رہے ہوں گے خود اپنی طرف بھی ان کی نگاہیں نہ لوٹے گی اور ان کے دل خالی اور اڑے ہوئے ہوں گے۔ (ابراھیم۔41,42)

اسلام علیکم

 

Read more...

پاکستان میں حزب التحریرکے ترجمان کے اغوا کا مسئلہ نوید بٹ کے خاندان کے قانونی مشیر، ایڈوکیٹ سپریم کورٹ جناب عمر حیات سندھو کی جانب سے پریس سٹیٹمنٹ

میڈیا، انسانی حقوق اور وکلاء برادری کے معزز نمائندگان

اسلام علیکم

اس بات کا سخت افسوس ہے کہ میرے موکل کے شوہر، نوید بٹ، جو کہ پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان ہیں، کو عدالتی احکامات کے باوجود آج جمعہ 18 مئی 2012 کو عدالت میں حکومت پاکستان کی خفیہ ایجنسیوں نے پیش نہیں کیا۔ میرے موکل کو 11 مئی 2012 کو ان کی رہائش گاہ کے باہر سے حکومتی ایجنسیوں نے اغوا کیا تھا۔

میں جناب نوید بٹ، جو کہ الیکٹریکل انجینئر اور ایک جانے پہچانے معزز سیاست دان ہیں، کی سلامتی کے حوالے سے اپنے شدید تحفظات کا اظہار کرتا ہوں۔ ابھی چند دن قبل ہی رحیم یار خان کے مشہور و معروف ڈنٹسٹ اور حزب التحریر کے رکن ڈاکٹر عبد القیوم نو ماہ کی قید حکومتی ایجنسیوں کے عقوبت خانے میں گزار کر آئیں ہیں۔ ان کی ضعیف العمری اور شوگر کے مریض ہونے کے باوجود عقوبت خانے میں انھیں شدید جسمانی اور ذہنی تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور انھیں قرآن تک پڑھنے کی اجازت نہیں دی گئی کہ کہیں وہ اللہ کے کلام سے سکون حاصل نہ کر لیں۔ نوید بٹ کے اغوا سے قبل کراچی سے آئی-ٹی مینجر اور رکن حزب التحریر حبیب اللہ سلیم کو بھی حکومتی ایجنسیوں نے اغوا کیا اور وہ بھی تا حال لاپتہ ہیں۔ کیا ہمیں نوید بٹ کے متعلق جاننے کے لیے مزید نو ماہ انتظار کرنا پڑے گا۔

مجھے اس بات کا شدید افسوس ہے کہ یہ تمام واقعات اس ملک میں رونما ہو رہے ہیں جو اسلام کے نام پر وجود میں آیا تھا۔ صرف اسلام کے نفاذ اور خلافت کے قیام کا مطالبہ کرنے پر کیوں ان جیسے اچھے اوراعلٰی کردار کے لوگوں کے ساتھ ایسا سلوک کیا جا رہا ہے؟ فوری انصاف کے کیا تقاضے ہیں؟ یہ دیکھا گیا ہے کہ جب وزیر اعظم کورٹ کی توہین کرتے ہیں تو عدلیہ فوراً حرکت میں آتی ہے تا کہ اسے راہ راست پر لایا جا سکے۔ کیا یہ اس وجہ سے تھا کہ وزیر اعظم نے ملک کے اصل حکمرانوں کے اختیار کو استعمال کرنے کی کوشش کی تھی؟ جبکہ دوسری جانب جب رکن حزب التحریر ڈاکٹر عبد القیوم نے ملک میں امریکی راج کو چیلنج کیا تو انھیں نو ماہ تک ایجنسیوں کے عقوبت خانے میں تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور ایجنسیاں عدالت کے سامنے حلفیہ جھوٹ بولتی رہیں کہ وہ ان کے پاس نہیں ہیں۔ کیا یہ قانون ہے؟ یہ توجنگل کا قانون ہے۔ جس کی لاٹھی اس کی بھینس۔

نوید بٹ کا وژن یہ ہے کہ اس ملک اور اس کی فوج کو مضبوط کیا جائے اور اقوام عالم میں اس ملک کا وقار بڑھایا جائے۔ ان کا یہ حق ہے کہ انھیں مجرم ٹھہرانے سے پہلے سنا جائے بجائے اس کے کہ انھیں قید کر کے ان کی آواز کو بند کر دیا جائے۔ میں تمام با ضمیر لوگوں سے اپیل کرتا ہوں کہ نوید بٹ کی جدوجہد کی حمائت کریں۔

اسلام علیکم

 

Read more...

پاکستان میں حزب التحریرکے ترجمان کے اغوا کا مسئلہ پاکستان میں امریکی محافظوں نے اب حزب التحریر کے ضعیف العمر رشتہ داروں کو تنگ کرنا شروع کر دیا ہے

کیانی اور سیاسی و فوجی قیادت میں موجود اس کے ساتھی غنڈوں نے خلافت کے قیام کی پکار کے خلاف اعلان جنگ کے بعد اپنے غلیظ ہتھکنڈوں میں مزیداضافہ کر دیا ہے۔ حزب التحریر کے شباب کی گرفتاریوں، اغوا اور غائب کیے جانے کے باوجود خلافت کے قیام کی سرگرمیوں میں کسی قسم کی کمی نہ دیکھتے ہوئے اب کیانی اور سیاسی و فوجی قیادت میں موجود اس کے چند ساتھیوں نے حزب التحریر کے شباب کے بوڑھے والدین کو اپنے ظلم کا نشانہ بنانا شروع کر دیا ہے۔ پشاور میں گرفتار کیے گئے حزب التحریر کے رکن کی ضمانت کی سماعت کے دوران پولیس نے انتہائی سرعت کے ساتھ ان کے والد کو اس الزام میں گرفتار کر لیا کہ وہ اس کار کے مالک ہیں جو رکن نے پمفلٹ کی تقسیم کے لیے مسجد پہنچنے کے لیے استعمال کی تھی۔ اسی طرح 29 مارچ کو لاہور ماڈل ٹاون میں واقع ایک گھر پر حکومتی غنڈوں نے اس وقت حملہ کیا جب وہاں پر ایک ہفتہ وار درس ہو رہا تھا۔ اس دن سے اس گھر کے بوڑھے مالک اب تک صرف اس لیے جیل میں ہیں کہ انھوں نے اپنے گھر کو اسلام کی ترویج کے لیے وقف کیا تھا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

البركة في أكابركم

"تمھارے بڑوں میں برکت ہے۔"

خلافت کی زبردست افواج کو حکم تھا کہ وہ جنگ کے دوران بھی کفار کے بوڑھوں سے لڑنے سے باز رہیں۔ تو پھر یہ کس طرح ممکن ہے کہ اتنی اعلیٰ دعوت کے حاملین کے بوڑھے والدین جن کے سر کے بال بھی سفید ہو چکے ہوں ان سے ایسا سلوک کیا جائے؟ یقینا پاکستان کی موجودہ قیادت اس امت کی ان صفات و اقدار سے کوسوں دور ہو چکی ہے جو اس امت کی پہچان ہیں۔ مغربی تہذیب و ثقافت جو بوڑھوں کی ذمہ داری سے دست بردار ہو نے کا سبق پڑھاتی ہے، کو مکمل طور پر قبول کر لینے والی کیانی کی انتظامیہ اپنے بوڑھوں کو جسمانی تشدد کا نشانہ بناتی ہے اور کسی حد کی پرواہ نہیں کرتی۔ اس کے علاوہ پوری مسلم دنیا میں موجود غدار حکمران مجموعی طور پردنیا کی سب سے بڑی افواج رکھنے کے باوجود، جس کی تعداد تیس لاکھ سے زائد ہے، صلیبی قاتلوں کے ہاتھوں اپنے بوڑھوں، بچوں، عورتوں، شہداء کی لاشوں ،قرآن اور نبی ﷺ کی شان کی بے حرمتی کے باوجود انگلی تک اٹھانا گوارا نہیں کرتے۔ تو پھر کیا یہ حکمران جو کفار کی خدمت بجا لانے کے لیے امت کی طاقت کو استعمال کرتے ہیں اس قابل ہیں کہ ایک ادنی ٰسپاہی بھی ان سے وفاداری کاعہد کرے چہ جائیکہ وہ معزز فوجی کمانڈر جن کی کمانڈ کے تحت ہزاروں سپاہی کام کرتے ہیں ان حکمرانوں سے وفادار ی کا عہد نبھائیں؟ یہی وقت ہے کہ افواج میں موجود مخلص افسران آگے آئیں اور خلافت کے قیام کے لیے حزب التحریر کو نصرة دیں تا کہ اس امت، اس کی فوج اور دین اسلام کی عظمت و عزت کو بحال کیا جائے۔ یہی وقت ہے کہ آج کا سعد ؓ آگے بڑھے کہ جس طرح نبی ﷺ کے وقت سعد ؓ نے آگے بڑھ کر نبی ﷺ کو اسلامی ریاست کے قیام کے لیے نصرة دی تھی اور حالات کا رخ مسلمانوں کے حق میں پھیر دیا تھا۔ اے افواجِ پاکستان کے مخلص افسران! حزب التحریر آپ کو وہ الفاظ یاد کروانا چاہتی ہے جو نبی ﷺ نے سعد ؓ کی بوڑھی والدہ سے ان کے بیٹے کے انتقال کے وقت کہے۔نبی ﷺ نے فرمایا:

ليرقأ (لينقطع) دمعك، ويذهب حزنك، فإن ابنك أول من ضحك الله له واهتز له العرش

"تمھارے آنسو تھم جائیں گئے اور تمھارا غم کم ہو جائیگا اگر تم یہ جان لو کہ تمھارا بیٹا وہ پہلا شخص ہے جس کے لیے اللہ سبحانہٰ وتعالی ٰمسکرائے اور اللہ کا تخت ہل گیا۔" (طبرانی)

تو اے عزیز افسران کون ہے تم میں سے جو سعد بننا چاہے گا؟

شہزاد شیخ

پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

 

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک