الخميس، 24 جمادى الثانية 1446| 2024/12/26
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

حزب کے شباب کو ماورائے قانون پابند سلاسل رکھنے کے لئے شرمناک حکومتی ہتھکنڈے

آج اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایک بار پھر حزب التحریر کے اسلام آباد سے اغوا شدہ تین ممبران کے کیس کو سات دن کے لئے ملتوی کر دیا۔ حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان عمران یوسفزئی سمیت حزب کے ممبر حیان خان اور اسامہ حنیف تینوں گزشتہ کئی روز سے حکومتی ایجنسیوں کی ماورائے قانون حراست میں ہیں۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے آج کورٹ میں پیش ہو کر یہ موقف اختیار کیا کہ وہ آئی ایس آئی اور ایم آئی سے نوٹس کی تعمیل کرانے سے قاصر ہیں چنانچہ کورٹ خود نوٹس سروس کروائے۔ یہ اس کفریہ نظام کا خاصہ ہے کہ سائل کو انصاف مانگنے کی سزا، پیشی در پیشی کی شکل میں بھگتنی پڑتی ہے۔ یوں ظلم کرنے میں ظالم کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے اور مظلوم کو ظلم سہنے کا سبق دیا جاتا ہے۔ ہم ان تاخیری حربوں کی مذمت کرتے ہیں اور عدلیہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اگر وہ ریمنڈ ڈیوس جیسے قاتل کو ایک دن میں حکومتی حراست سے نکال کر ملک سے باہر بھیجوا سکتی ہے تو پاکستان کے مسلمان شہریوں کو انہی ایجنسیوں کے ظالمانہ چنگل سے نجات کیوں نہیں دلوا سکتی۔ پس ثابت ہو گیا کہ مغربی ایجنٹوں کے لئے یہ حکمران اور نظام کس قدر مہربان ہے جبکہ اسلام کے داعیوں کے لئے جینا بھی دوبھر کر دیا جاتا ہے۔

دوسری طرف حکومت رحیم یار خان میں ڈاکٹر عبد القیوم کے اغوا پر عوامی دباؤ دیکھ کر گھبرا گئی ہے۔ شہر کے ڈی پی او نے پہلے پہل اعتراف کیا کہ ڈاکٹر صاحب ایجنسیوں کی حراست میں ہیں لیکن جب معززین شہر کے ایک وفد نے ڈی پی او سے ملاقات کی تو وہ اپنے بیان سے مکر گیا۔ ڈاکٹر عبد القیوم کے اہل خانہ نے جیسے ہی پریس کانفرنس کے ذریعے میڈیا کو اغوا کی تفصیلات سے آگاہ کیا فوراً ہی ایجنسیوں کی طرف سے گھر پر فون کر کے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی گئی کہ اغوا کار حکومتی کارندے نہیں بلکہ ڈاکو ہیں جنہوں نے ڈاکٹر عبد القیوم کو تاوان کے لئے اغوا کیا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ عوام اور معززین شہر کے دبائو نے حکومت کو یہ بودا ڈرامہ رچانے پر مجبور کیا ہے۔ لیکن ایجنسیوں کے اہلکار یہ بتانا بھول گئے کہ نام نہاد ڈاکوؤں نے آخر 11 سالہ کی بچی کو کیسے چھوڑ دیا؟ ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ بچی کو اغوا کرتے اور پیسوں کا بندوست کرنے کے لئے والد کو چھوڑ دیتے۔ لیکن کیا یہ "ڈاکو" اس قدر غیر پیشہ ور تھے کہ ان کی سمجھ میں یہ سادہ بات نہ آسکی! حکمران اور ان کا آقا، امریکہ، حزب التحریر کی عوام اور خصوصاً اہل طاقت میں مقبولیت سے بری طرح بوکھلا گئے ہیں۔ اور اب اغوا اور تشدد جیسی بزدلانہ کاروائیوں پر اتر آئے ہیں۔ یہ اسلامی ریاست کے قیام کو روکنے کے وہی شکست خوردہ حربے ہیں جن کے تحت قریش نے بھی بال آخر رسول اللہ ﷺ کو قتل کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ حزب بھی خلافت کے قیام کے آخری مراحل میں ہے اور عنقریب امت خلافت کی خوش خبری سنے گی۔ پس وہ دن استعمار، جابر حکمرانوں اور ان کے چیلوں کے لئے بڑی ہزیمت اور عبرت کا دن ہوگا اور اللہ اس عظیم کامیابی کے ذریعے مؤمنوں کے دلوں کو شفاء بخشے گا۔

نوید بٹ
پاکستان میں حزب التحریرکے ترجمان

 

Read more...

پاکستان کے غدار حکمران امریکی مفاد میں کراچی میں قتل و غارت گری کی سرپرستی کر رہے ہیں

حزب التحریرکراچی میں جاری قتل و غارت گری کی پرزورمذمت کرتی ہے۔ کراچی میں جاری خونریزی کے براہ راست ذمہ دار سیاسی اور فوجی لیڈرشپ میں موجود غدار حکمران ہیں جس نے خطے میں امریکی مفادات کے حصول کے لئے کراچی کے عوام اورپاکستان کے معاشی مرکز کو قاتلوں کے حوالے کردیا ہے۔ اس بات کا ثبوت شورش زدہ علاقوں میں پولیس اور رینجرز کو کئی کئی روزتک نہ بھیجنا یا قانون نافذ کر نے والے اداروں کے اہلکاروں کا دہشت گردی کے واقعات کے وقت کھڑے ہو کر لاشیں گرنے کا تماشہ دیکھنا ہے۔ حکمران کبھی یہ تأثر دیتے ہیں کہ امن و امان کا مسئلہ لینڈ یا ڈرگ مافیا کا پیدا کردہ ہے یا قبائلی علاقوں سے بھاگ کر آنے والے طالبان دہشت گردی کے واقعات میں ملوث ہیں یا پھر یہ کہ کراچی میں بسنے والی مختلف لسانی اکائیوں کے درمیان شدید کشمکش ہے۔ امن و امان کا مسئلہ ہرگزلینڈ و ڈرگ مافیا یا طالبان کا پیدا کردہ نہیں ہے کیونکہ ہر بڑے شہر میں حکومتی اداروں کی سرپرستی میں لینڈ و ڈرگ مافیا کام کرتی ہیں لیکن وہاں پر اس طرح قتل و غارت گری کے واقعات نہیں ہوتے ۔ یہ طالبان بھی نہیں ہوسکتے کیو نکہ اگر ان کا مسئلہ حکومت یا ریاست کو کمزور کرنا ہے تو یہ کام وہ زیادہ آسانی کے ساتھ پشاور،اسلام آباد، کوئٹہ یا لاہور میں بھی کرسکتے ہیں۔ اسی طرح یہ سندھی پٹھان یا سندھی مہاجر کشمکش بھی نہیں ہے۔ کراچی میں بسنے والے مہاجر ان لوگوں کی اولاد ہیں جنہوں نے قیام پاکستان کی جدوجہد میں یہ جانتے ہوئے بھی بھر پور حصہ لیا اور ہجرت کی کہ ان کے علاقے مجوزہ پاکستان میں شامل نہیں ہوں گے صرف اس لیے کہ مسلم اکثریتی علاقوں میں ایک اسلامی ریاست قائم ہوجائے۔ یہ ان کی ذاتی مفاد سے بالا تر ہو کر اسلام اور مسلمانوں سے محبت کی سب سے بڑی دلیل ہے۔ اسی طرح سندھ کے رہنے والوں نے اسلام کی بنیاد پر قیام پاکستان کے وقت اپنے مہاجر بھائیوں کو اس طرح خوش آمدید کہا کہ انصار مدینہ کی یاد تازہ ہو گئی۔ یہی معاملہ پٹھان بھائیوں کا ہے۔ ان کی مہاجروں یا کسی بھی دوسری لسانی اکائی سے کوئی جھگڑا نہیں۔ آج بھی کراچی میں تعمیر ہونے والی ہرعمارت اور پھر اس کی حفاظت کے لیے لوگ اپنے مسلمان پٹھان بھائیوں پر ہی بھروسہ کرتے ہیں۔ یہ وہی پٹھان ہیں جن کے آباؤ اجداد نے کشمیر میں جہاد کیا اور جس کی وجہ سے آج آزاد کشمیر کے مسلمان ہندو کی غلامی سے آزاد زندگی بسر کر رہے ہیں۔

حقیقت یہ ہے کہ کراچی میں کوئی لسانی تقسیم نہیں بلکہ یہ ایک اسلامی شناخت رکھنے والا شہرہے۔ یہ وہ شہر ہے جہاں سے 1977کی نظام مصطفی کی تحریک کا آغاز ہوا۔ یہ وہ شہر ہے جہاں پر ہر مکتبہ فکر کے سب سے بڑے مدارس ہیں۔ یہ وہ شہر ہے جو نہ صرف اپنے شہر میں چلنے والے مدارس کی کفالت کرتا ہے بلکہ پورے پاکستان میں چلنے والے مدارس اور رفاہی اداروں کی بھرپور مدد ومعاونت کرتاہے۔ یہ وہ شہر ہے جس نے افغانستان میں سویت یونین اور کشمیر میں بھارت کے خلاف جہادمیں اپنے سینکڑوں جوانوں کی قربانی دی۔ لوگ ابھی تک وہ مناظر نہیں بھولے جب کشمیر میں آنے والے زلزے کے بعد اپنے متاثرہ بھائیوں کے لیے کراچی کے شہریوں نے صرف ایک C-130جہاز کی امداد کی اپیل کے جواب میں درجنوں جہازوں کے برابر امدادی سامان بھجوایا۔ چنانچہ کروڑوں کے شہر میں حکمران چند شر پسند عناصر کی پشت پناہی کر کے نہ صرف کراچی کے امنِ عامہ کو تہہ و بالا کر دیتے ہیں بلکہ تمام دنیا کو یہ تأثر بھی دیتے ہیں کہ کراچی کے مسلمان عصبیت کی جہالت میں ڈوبے ہوئے ہیں۔ کراچی میں جب بھی لسانی بنیادوں پر کشمکش پیدا کی گئی اس کے پیچھے ہمیشہ حکمرانوں اور ان کے آقا امریکہ کے غلیظ سیاسی مفادات کارفرما رہے ہیں۔ کراچی کے عوام نبی ﷺ کی اس ہدایت سے آگاہ ہیں کہ

''وہ ہم میں سے نہیں جو عصبیت کی طرف بلائے، یا عصبیت کے لئے لڑے یا عصبیت کے لئے مرے‘‘(ابو داؤد)۔

آج ایک بار پھر پاکستان کے غدار حکمران امریکہ کی چاکری کر کے اپنے اقتدار کو مضبوط کرنے کے لیے استعماری ہتھکنڈے استعمال کر رہے ہیں۔ آج جب کہ امریکہ پورے پاکستان پر اپنے زہریلے دانت گاڑ رہا ہے عوام کو طرح طرح کے مصنوعی بحرانوں کے ذریعے اپنے معاشی اور سیکورٹی کے مسائل میں گھیر دیا گیا ہے۔ اس ضمن میں امریکہ نے چند سالوں کے دوران پورے پاکستان میں اپنے فوجی اور انٹیلی جنس ' فٹ پرنٹ ‘ میں اضافہ کر لیا ہے۔ ٹرینرز کے نام پر ہماری چھاؤنیوں میں گھس بیٹھا ہے۔ اس کے کرائے کے قاتل بلیک واٹر اور ڈائن کارپ کی شکل میں جگہ جگہ بم دھماکے کرتے پھر رہے ہیں۔ اور سب سے بڑھ کر امریکہ مسلمان فوج کے ذریعے لاکھوں مسلمان قبائلیوں کے خلاف خونی فوجی آپریشن کروا رہا ہے۔ یہ آپریشن آج بھی کرم ایجنسی اور مہمند ایجنسی میں جاری ہیں جسے میڈیا میں مکمل طور پر بلیک آؤٹ کیا جا رہا ہے۔ یہ تمام خطرناک اقدامات امریکہ محض اس لئے اٹھانے میں کامیاب ہوا کیونکہ فوجی اور سیاسی قیادت میں موجود غداروں نے عوام کو مختلف مسائل میں گھیر رکھا ہے ، ان میں چینی کا بحران، آٹے کا بحران، بجلی کا بحران، جگہ جگہ بم دھماکے اور کراچی میں ٹارگٹ کلنگ وغیرہ شامل ہیں۔

پاکستان اسلام کے نام پر بنا اور صرف اسلام ہی وہ بنیاد ہے جو پاکستان میں بسنے والے مختلف رنگ و نسل کے لوگوں کو یکجا کر سکتا ہے اور ان کے دنیاوی امور کو بغیر کسی تعصب و امتیازی سلوک کے منظم کرسکتا ہے۔ امت سرمایہ دارانہ نظام اور اس سے جڑی قیادت کو مسترد کر چکی ہے اور اسلام کے نظام یعنی خلافت کے تحت زندگی گزارنا چاہتی ہے۔حزب التحریر اہل قوت میں موجود مخلص لوگوں سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ اپنی خاموشی کو توڑیں۔ یہی وقت ہے کہ وہ حزب التحریرکو خلافت کے قیام کے لیے مد و نصرت فراہم کریں تاکہ اس سرمایہ دارانہ قیادت کا خاتمہ ہو جو اپنے مفاد کے لیے ہزاروں لاکھوں بے گناہ لوگوں کا خون بہانے سے بھی دریغ نہیں کرتی۔


شہزاد شیخ
پاکستان میں حزب التحریرکے ڈپٹی ترجمان

Read more...

پاکستان کے جابر حکمران امریکہ کی خوشنودی کے لئے حزب التحریر کے خلاف ظلم کی تمام حدود پھلانگ رہے ہیں

بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب ، رات 12 بجے سے چند منت قبل، رحیم یار خان کے مشہور ڈنٹسٹ اور حزب التحریر کے ممبر، ڈاکٹر عبد القیوم کو حکومتی غنڈوں نے اغوا کر لیا۔ وہ اپنی چھوٹی بیٹی کے ساتھ بیکری سے کھانا لینے جارہے تھے کہ ایسے میں ایجنسیوں کی فور ویل ڈرائیو گاڑی نے ان کی گاڑی کا رستہ روک لیا۔ اسلحہ سے لیس چار نقاب پوش افراد باہر نکلے اور انہوں نے زبردستی انہیں اغوا کر لیا۔ انہوں نے اپنی 11 سالہ بچی کے بارے میں احتجاج کیا جو اس وقت رات کے اندھیرے میں تنِ تنہا ایک ویران سڑک پر اکیلی تھی لیکن وہ یہ کہہ کر انہیں گھسیٹ کر لے گئے کہ انہیں اس مسلمان بچی کی کوئی پرواہ نہیں! ڈاکٹر عبد القیوم کا ابھی تک کوئی سراغ نہیں مل سکا۔ چند اطلاعات کے مطابق یہ غنڈے ڈاکٹر صاحب کے خاندان میں موجود دیگر حزب کے دیگر ممبران کی تلاش میں مصروف ہیں جن کا قصور محض یہ ہے کہ وہ ان جابر حکمرانوں کے سامنے کلمہ حق بلند کر رہے ہیں۔

(وَمَا نَقَمُوا مِنْہُمْ إِلَّا أَن یُؤْمِنُوا بِاللَّہِ الْعَزِیْزِ الْحَمِیْدِ)

''ان کو مومنوں کی یہی بات بری لگتی تھی کہ وہ خدا پر ایمان لائے ہوئے تھے جو غالب (اور) قابل ستائش ہے‘‘ (سورۃ البروج: 8)

یہ حزب التحریر کے خلاف حکمرانوں کے گھٹیا کرتوتوں کی لسٹ میں ایک نیا ''کارنامہ ‘‘ ہے جو امریکہ کی خوشنودی میں تمام حدود پھلانگ چکے ہیں۔ یہ غدار حکمران عزت کے لئے کھڑے ہوتے ہیں نہ سچ کے لئے؛ مسلمانوں کے لئے کھڑے ہوتے ہیں نہ اسلام کے لئے۔ حزب التحریر کے خلاف ظلم و جبر کی کاروائیوں میں حالیہ تیزی امریکی جائنٹ چیف آف سٹاف ایڈمرل مائک مولن کے پاکستان دورے کے بعد آئی جو اس نے امریکی موجودگی کے خلاف حزب کی 17 اپریل کی ریلیوں کے بعد کیا تھا۔ ان حکومتی کاروائیوں میں گھروں پر چاپے مارنا اور ماورائے قانون اغوا جیسے اقدامات شامل ہیں۔

ان غدار حکمرانوں کو جان لینا چاہئے کہ ان کا خدا اور آقا ۔ امریکہ آج تک مسلمانوں کو نہیں سمجھ سکا۔ اسی لئے وہ مسلم دنیا میں جگہ جگہ ایسی آگیں لگا رہا ہے جس سے وہ خود ہی اپنے وجود کو جلا رہا ہے۔ امریکہ نہیں جانتا کہ یہ امت اللہ کے سوا کسی کے سامنے جھکنے والی نہیں۔ وہ کبھی کسی ظالم کے سامنے ہتھیار نہیں ڈالے گی اور یہی وجہ ہے کہ آج وہ خلافت کے قیام کے بالکل قریب آن پہنچی ہے۔ مسلمانوں کو جان لینا چاہئے کہ وہ کبھی بھی اکیلے نہیں ہیں کیونکہ ان کے پاس القوی اور الجبار کی شکل میں مددگار موجود ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ خوف اور مایوسی پر مبنی غدار حکمرانوں اور ان کا آقا امریکہ کے یہ اقدامات اس وقت ان کے لئے افسوس کا باعث ہوں گے جب خلافت انہیں کیفر کردار تک پہنچائے گی۔ اسلام کے خلاف خرچ ہونے والا ایک ایک پیسہ، اس کے خلاف اٹھنے والی ہر بندوق اور اسے کے خلاف ہونے والی ہر کاوش ان کے لئے شرمندگی اور تکلیف کا باعث بنے گی۔

(إِنَّ الَّذِیْنَ کَفَرُواْ یُنفِقُونَ أَمْوَالَہُمْ لِیَصُدُّواْ عَن سَبِیْلِ اللّہِ فَسَیُنفِقُونَہَا ثُمَّ تَکُونُ عَلَیْْہِمْ حَسْرَۃً ثُمَّ یُغْلَبُونَ )
''جو لوگ کافر ہیں اپنا مال خرچ کرتے ہیں کہ (لوگوں کو) خدا کے رستے سے روکیں۔ سو ابھی اور خرچ کریں گے مگر آخر وہ (خرچ کرنا) ان کے لئے (موجب) افسوس ہوگا اور وہ مغلوب ہو جائیں گے‘‘ (سورۃ الانفال: 36)

نوید بٹ
پاکستان میں حزب التحریرکے ترجمان

 

Read more...

حکومتی ایجنسیوں کی غنڈہ گردی جاری! حزب التحریر کے رکن اسامہ حنیف کو آفس جاتے ہوئے اغوا کر لیا گیا

سیاسی اور عسکری قیادت میں موجود غداروں کے حکم پر حزب التحریر کے ممبران کے اغوا کا سلسلہ جاری ہے۔ لیکن امریکہ کے یہ ایجنٹ اور غیرت اور حمیت سے عاری یہ مغربی کاسہ لیس نہیں جانتے کہ ان گرفتاریوں سے حزب کی جدوجہد کو روکا نہیں جاسکتا اور نہ ہی خلافت کے قیام کو دور کیا جاسکتا ہے۔ ابھی حزب التحریر کے نائب ترجمان جناب عمران یوسفزئی اور رکن حیّان خان بازیاب نہ ہوئے تھے کہ ایجنسیوں نے نسٹ سے فارغ التحصیل ٹیلی کام انجنئیر اسامہ حنیف کو صبح نو بجے آفس جاتے ہوئے اغوا کر لیا۔ یہ اس ماہ اسلام آباد میں اغوا کی تیسری واردات ہے جبکہ ملتان سے انجنئیر آفتاب کو بھی اسی ماہ اغوا کیا گیا تھا جنہیں حال ہی میں پولیس نے ''برآمد‘‘ کروا کے حوالات میں بند کر دیا ہے۔ لیکن افسوس عدالت نے انہیں رہا کرنے کے بجائے دوبارہ جسمانی ریمانڈ پر وحشی پولیس کے حوالے کر دیا ہے۔ اسامہ حنیف ایک بچی کے باپ اور تعلیمی اعتبار سے صفِ اول کے طالب علم رہے ہیں۔ اسامہ کے اغوا نے ثابت کر دیا ہے کہ حکومتی ادارے خود ملکی قوانین کو جوتی کی نوک پر رکھتے ہیں لیکن جب مسلمانوں کو کرش کرنے کی باری آتی ہے تو اسی کفریہ قوانین کے تقدس کو بہانا بنا کر جامعہ حفصہ کی پاک باز بچیوں کو فاسفورس سے بھون دیتے ہیں۔ نیز یہ توجیح پیش کی جاتی ہے کہ لال مسجد کے طالب علموں نے کرپٹ افراد کو اغوا کر کے ریاست کی رِٹ کو چیلنج کیا تھا۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا اب حکومتی کارندوں نے حزب کے ممبران کو ماورائے قانون اغوا کرکے اسی رِٹ کی دھجیاں نہیں اُڑیں؟ کیا اس ''مقدس‘‘ رِٹ کو پامال کرنے والوں کے خلاف بھی جامعہ حفصہ کی بچیوں جیسا سلوک کیا جائیگا؟ مزید برآں آج رِٹ آف دی سٹیٹ کا بہانہ بنا کر کرم اور مہمند ایجنسیوں میں آپریشن جاری ہے۔ لاکھوں افراد بے گھر ہو چکے ہیں اور ٹینکوں اور لڑاکا جہازوں سے قبائلیوں پر بمباری کی جا رہی ہے۔ ایسا تو بھارت نے کشمیر میں ''دہشت گردوں‘‘ کے خلاف آپریشن کے دوران بھی نہیں کیا۔ چنانچہ یہ حقیقت ثابت ہوچکی ہے کہ امریکہ کی خوشنودی کے لئے یہ ایجنٹ اور غدار حکمران حزب التحریر کو جبر و استبداد کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ لیکن حکمران یاد رکھیں کہ اسلام کے نفاذ اور خلافت کے قیام کوروکنے کی ہر کوشش فیل ہو کر رہے گی۔ اور ایسا کرنے والوں کو اس دنیا میں بھی حساب دینا ہوگا اور آخرت کا عذاب تو اس سے کہیں درد ناک ہے۔

 

نوید بٹ
پاکستان میں حزب التحریرکے ترجمان

Read more...

کراچی کے قتل عام کا مقصد عوام کی توجہ قبائلی علاقے میں جاری فوجی آپریشن سے ہٹانا ہے ایجنٹ سیاسی اور فوجی قیادت کرم ایجنسی میں مسلمانوں کو بارودمیں دفن کر رہی ہے

فوجی قیادت میں موجود امریکی ایجنٹ کرم ایجنسی میں فوجی آپریشن کے ذریعے مسلمانوں کو بارود کے ڈھیر میں دفن کر رہے ہیں ، دوسری جانب سیاسی قیادت بجلی، پٹرول، گیس کے مصنوعی بحران، گرینڈ الائنس کی سیاسی نوراکشتی اور کراچی میں سرکاری سرپرستی میں قتل عام جاری رکھ کر عوام کی اس غداری سے توجہ ہٹانے میں مشغول ہیں۔ یوں فوجی اور سیاسی قیادت کے غدار مل کر امریکی ایجنڈے کو انتہائی چالاکی سے پورا کرنے میں مشغول ہیں۔ اس آپریشن میں اب تک سینکڑوں مسلمانوں کو جیٹ جہازوں کی بمباری، گن شپ ہیلی کاپٹروں کی فائرنگ، مارٹر شیلنگ اور دیگر ذریعوں سے قتل کیا جا چکا ہے، جبکہ کئی درجن مسلمان فوجی بھی اس امریکی جنگ کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں۔ شمالی وزیرستان سمیت قبائلی علاقے میں آپریشن کا مطالبہ امریکہ کا دیرینہ مطالبہ تھا ، اورکرم ایجنسی میں آپریشن شروع کر کے غدار قیادت ،امریکہ کے سامنے ایک بار پھر جھک گئی ہے۔ کوئی بعید نہیں کہ کرم ایجنسی آپریشن کے نام پر اس آپریشن کو شمالی وزیرستان تک وسعت دے دی جائے کیوں شمالی وزیرستان ، کرم ایجنسی کے سنگم پر ہی واقع ہے۔ اور حالیہ آپریشن ٹل سے بگن تک کی شاہراہ کو چھڑوانے کے بجائے دیگر علاقوں میں کیا جا رہا ہے۔ سیاسی قیادت اس دوران فرعون کے جادوگروں کی طرح اپنے جادووں کے ذریعے عوام کو بے و قوف بنانے میں مگن ہیں۔ سی این جی گیس ، جس کی سردیوں میں دو دن کی لوڈشیڈنگ ہوتی تھی گرمیوں میں اس کا دورانیہ ڈھائی دن تک بڑھا دیا گیا، حالانکہ گیس اپلائنسز کی اکثریت صرف سردیوں میں استعمال ہوتی ہے۔ کسی ذی شعور شخص کو اس بحران کے مصنوعی ہونے کیلئے مزیدکوئی دلیل دینے کی ضرورت نہیں۔ بجلی کے مصنوعی بحران کی قلعی پہلے ہی کھل چکی ہے جب کرکٹ میچوں، عید اور دیگر موقعوں پر پورے ملک میں ایک ہی وقت میں بجلی جادو کے چراغ کے ذریعے دستیاب ہو جاتی ہے۔ یہی حال پٹرول کا ہے جب 20دن کے ذخیرے رکھنے کی پابند کمپنیوں کا سارا سٹاک ایک دن میں ختم ہو جاتا ہے جبکہ دوسری طرف پاکستان ہی کی آئل ریفائنریاں نیٹو کو لاکھوں گیلن تیل کی ترسیل جاری رکھتی ہیں۔ چنانچہ مسلمان مارنے کے لئے تیل کی کوئی قلت نہیں لیکن مسلمانوں کو دینے کے لئے تیل کی بوند تک نہیں! اسی طرح کراچی کے قتل عام کے ذریعے ایجنٹ قیادت نے ثابت کر دیا ہے کہ وہ امریکی جنگ سے عوام کی توجہ بٹانے کیلئے اپنے سینکڑوں شہروں کو قتل کرنے سے ہر گز دریغ نہیں کرتی۔ عوام جان چکے ہیں کہ گزشتہ کئی سالوں سے پاکستان کو نت نئے مصنوعی بحرانوں سے محض اس لئے گزارا جا رہا ہے تاکہ غدار اپنی غداری پر پردہ ڈال سکیں۔

اے افواج پاکستان کے مخلص افسرو! فوجی اور سیاسی قیادت میں موجود ایجنٹوں کو غیرت چھو کر بھی نہیں گزری۔ یہ تمہارا اور تمہارے مسلمان بھائیوں کا خون ''کوولیشن سپورٹ فنڈ‘‘ کے رکے ہوئے چند ڈالروں کو دوبارہ جاری کرنے کیلئے بہا رہے ہیں۔ اٹھو اور خلافت کے قیام کے ذریعے جنوبی ایشیا اوروسطی ایشیا کو ایک خلافت میں پرو دو، نظر اٹھاؤ اور دیکھو کہ مشرق وسطیٰ کے نوجوان گلیوں اور چوراہوں میں تمہارا انتظار کر رہے ہیں!!!

 

عمران یوسفزئی
پاکستان میں حزب التحریرکے ڈپٹی ترجمان

Read more...

حکومتی غنڈوں نے ایک بار پھر ملتان سے حزب التحریر کا رکن اغوا کر لیا! حکومت بزدلانہ حرکتوں سے حزب کی سرگرمیوں اور خلافت کے قیام کو نہیں روک سکتی

اتوار اور پیر کی درمیانی شب کو تقریباً 2 بجے حکومتی غنڈے حزب التحریر کے رکن انجنئیر آفتاب کو ان کے اہل خانہ کی موجودگی میں گھر سے اغوا کر کے لئے گئے۔ آفتاب ٹیلی کام انجنئیر ہیں اور ان کی دو چھوٹی چھوٹی بچیاں ہیں جبکہ ان کے والد کینسر کے مرض میں مبتلا ہیں۔ آفتاب پر نہ کسی ڈکیتی کا مقدمہ ہے اور نہ ہی دہشت گردی کا۔ ان کا جرم صرف یہ ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کو خالق ماننے کے ساتھ ساتھ شارع (قانون دینے والا) بھی گردانتے ہیں۔ ان کا گناہِ عظیم یہ ہے کہ وہ حکمرانوں اور عوام کو اللہ کا قانون نافذ کرنے کی دعوت دے رہے ہیں۔ ان کی غلطی یہ ہے کہ وہ اہل طاقت اور امت کو رسول اللہ ﷺ اور خلفاء راشدین کے نافذ کردہ نظام یعنی خلافت کی طرف بلا رہے ہیں۔ استعمار کے ایجنٹ اور غلاموں کو بلیک واٹر اور ڈائین کورپ کے دہشت گرد نظر نہیں آتے جو بیچ چوراہوں میں مسلمانوں کا قتل عام کر رہے ہیں جبکہ انہیں ٹارچر کرنے کے لئے حزب کے پڑھے لکھے اور حکم شرعی کے پابند نوجوان ہی ملتے ہیں! حزب التحریر ملتان ہائی کورٹ میں اس غیر قانونی اغوا کے خلاف رِٹ دائر کر چکی ہے۔ ہم ان غدار حکمرانوں کو متنبہ کر دینا چاہتے ہیں کہ حزب اپنے ممبر کی رہائی تک چین سے نہ بیٹھے گی۔ اور اگر حکومت نے انجنئیر آفتاب کو فی الفور رہا نہ کیا تو حزب ان کی رہائی کے لئے ہر قسم کی پر امن مہم چلائے گی۔ حکمران یہ بھی یاد رکھیں کہ اس قسم کی بزدلانہ کاروائیاں حزب کے شباب اور خلافت کے داعیوں کو نہ تو ہراساں کرسکتی ہیں اور نہ ہی خلافت کے دوبارہ قیام کو روک سکتی ہیں، جس کی رسول اللہ ﷺ نے بشارت دے رکھی ہے۔

نوید بٹ
پاکستان میں حزب التحریرکے ترجمان

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک