الجمعة، 01 ربيع الثاني 1446| 2024/10/04
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

راحیل-نواز حکومت اور میڈیا میں ان کے ایجنٹ حزب التحریر کے خلاف مسلسل جھوٹ بول رہے ہیں

حزب التحریر ولایہ پاکستان راحیل-نواز حکومت کی جانب سے حزب پر لگائے جانے والے الزامات اور خصوصاً 16 جنوری 2016 کو "دی نیوز" اور "جنگ" میں عامر میر کی رپورٹ "حزب التحریر کے داعش کے ساتھ تعلقات کی چھان بین" میں لگائے گئے الزامات کو مسترد کرتی ہے۔

نیشنل ایکشن پلان جو دراصل امریکی ایکشن پلان ہے اور اس کا مقصد خطے میں امریکی مفادات کے حصول کو یقینی بنانا ہے۔ اس پلان کے تحت راحیل-نواز حکومت نے حزب التحریر کو نشانہ بنانے کے عمل میں اضافہ کردیا ہے۔ پچھلے حکمرانوں کی طرح ، حزب کی سیاسی و فکری اسلامی تحریک کا جواب موجودہ راحیل-نواز حکومت بھی حزب کوکلعدم قرار دے کر، طاقت یعنی گرفتاریاں، تشدد اور جھوٹے پروپیگنڈے کے ذریعےہی دے رہی ہے۔ اس حکومت کی جانب سے حزب کےخلاف تازہ ترین جھوٹے الزامات کوئی نئے الزامات نہیں ہیں بلکہ پرانےالزامات جیسا کہ حزب کے عسکریت پسندوں سے تعلقات ہیں، اس کا ہیڈکواٹر برطانیہ میں ہے، باہر سے فنڈز لیتی ہے، سیکوریٹی خطرہ ہے وغیرہ وغیرہ کو ہی دوبارہ دہرایا گیا ہے۔

ہم اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ ان الزامات کا جواب دینے سے سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں پراور نہ ہی میڈیا میں موجود ان کے ایجنٹوں پر کوئی فرق نہیں پڑے گا کیونکہ وہ سیاسی و اخلاقی طور پر بانجھ ہیں۔ ان کے لئے صرف اللہ سبحانہ و تعالٰی ہی کافی ہیں۔ ان جھوٹے الزامات کا یہ جواب ہم ان کے لئے قطعاً نہیں دے رہے۔ ہمارا یہ جواب ان لوگوں کے لئے بھی نہیں ہے جو پاکستانی معاشرے کے مختلف طبقات سے تعلق رکھتے ہیں اور حزب کو جانتے ہیں کیونکہ وہ ان الزامات کے جھوٹا ہونے کے متعلق پہلے سے ہی اچھی طرح واقف ہیں۔ ہم یہ جواب صرف ان مخلص مسلمانوں کے لئے جاری کررہے ہیں جو میڈیا، سیاست دانوں اور افواج میں موجود ہیں اور جن کے اذہان میں شاید کچھ سوالات ہوں یا وہ اس جھوٹے پروپیگنڈے کی وجہ سے تذبذب کا شکار ہوں۔ اور ہم یہ جواب اس لئے بھی دے رہے ہیں کہ وہ لوگ جو یہ جھوٹ گھڑ اور پھیلا رہے ہیں شاید انہیں اللہ کا خوف آجائے اور وہ اپنے عمل پر اللہ سے معافی مانگ لیں۔ اس سلسلے میں حزب کے موقف کی وضاحت درج ذیل ہے:

1.  حزب ایک مکمل آزاد جماعت ہے جو خلافت راشدہ کے قیام اور اسلام کے نفاذ کے لئے رسول اللہﷺ کے طریقے پر اپنے قیام کے دن سے لے کر آج تک سختی سے کاربند ہے۔ حزب کا طریقہ صرف اور صرف سیاسی و فکری جدوجہد ہے۔ مختلف مسلم ممالک میں جابر حکمرانوں کی جانب سے اس کے خلاف کیے جانے والے بدترین ظلم و ستم کے باوجود حزب نے کبھی بھی اس طریقہ کار سے روگردانی نہیں کی ہے۔ اپنے مقاصد کے حصول کے لئے تشدد اور غیر قانونی طاقت کے استعمال کا راستہ اختیار کرنا راحیل-نواز حکومت کا طرز عمل ہے ناکہ حزب کا۔

2.  حزب کی قیادت برطانیہ میں مقیم نہیں ہے۔ اس کی قیادت انتہائی مشہور و معروف فقہی اور رہنما شیخ عطا بن خلیل الرشتہ کے زیر سایہ مسلم دنیا میں مقیم ہے۔ اس کے علاوہ حزب کی مقامی قیادت بھی پاکستان میں ہی مقیم ہے جس میں پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان نوید بٹ بھی شامل ہیں جنہیں حکومتی ایجنسیوں نے 11 مئی 2012 سے اغوا کر کے اپنی قید میں رکھا ہوا ہے۔ مزید یہ کہ حزب اپنی جماعت سے باہر کسی سے مالی وسائل وصول نہیں کرتی چاہے وہ ملکی ہوں یا غیر ملکی۔

3.  ستم ظریفی تو یہ ہے کہ حزب پر غیر ملکی فنڈنگ کا الزام وہ لوگ لگا رہے جن کا غیر ملکی طاقتوں سے تعلق اور ان سے فنڈنگ لینا ملک کا بچہ بچہ جانتا ہے۔ لوگ جانتے ہیں کہ حزب برطانیہ اور اس کی استعماری پالیسیوں کو برطانیہ اور پاکستان دونوں جگہ چیلنج کرتی ہے۔ لوگ یہ بھی جانتے ہیں اور دیکھتے ہیں کہ یہ راحیل-نواز حکومت اور اس کے سربراہان ہیں جو اسلام اور مسلمانوں کے دشمنوں سے مدد طلب کرتے ہیں اور فخریہ ان سے میڈل اور گارڈ آف آنر وصول کرتے ہیں ۔

4.  حزب کا داعش، القائدہ یا کسی بھی دوسرے گروہ سے، چاہے وہ عسکریت پسند ہیں یا نہیں، کوئی تعلق نہیں ہے۔ بلکہ داعش کے ساتھ تعلق ثابت کرنے کی کوشش تو انتہائی مضحکہ خیز اور احمقانہ ہے کیونکہ حزبنے داعش کی جانب سے اسلامی ریاست کے قیام کو کھلم کھلا مسترد کیا ہے اور ان کی زیادتیوں پر ان کا بھر پور احتساب بھی کیا ہے۔ اس کے علاوہ چند ماہ قبل شام میں حزب کے سینئر رہنما مصطفٰی خیالی داعش کی قید میں تشدد کا شکار ہوئے اور ان کے ہاتھوں قتل کردیے گئے۔ کیا راحیل-نواز حکومت نے حزب کا داعش کے ساتھ کوئی تعلق خواب میں دیکھ لیا ہے؟

5.  راحیل-نواز حکومت کی جانب سے حزب التحریر کو نشانہ بنانے کی وجہ "سیکورٹی مشکلات" نہیں ہیں بلکہ حزب کا اس حکومت کی امریکہ و مغربی طاقتوں کے سامنے غلامی اور اسلام اور امت کے خلاف غداریوں کو بے نقاب کرنا ہے۔ یہ حکومت امریکہ کی نام نہاد دہشت گردی کے خلاف جنگ میں افواج پاکستان کو استعمال کر کے پاکستان کو تباہ کررہی ہے۔ اس حکومت نے امریکہ کو اس بات کی اجازت دے رکھی ہے کہ وہ اپنے سفارت خانے اور قونصل خانوں کو پاکستان میں اپنے مفادات کی تکمیل کے لئے استعمال کرے۔ اس حکومت نے ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک کو پاکستان میں کام کرنے، قبائلی علاقوں میں موجود گروہوں میں سرائیت کرنے اور پاکستان بھر میں بم دھماکے اور حملے کروانے اور ان کی منصوبہ بندی کرنے کی آزادی فراہم کررکھی ہے۔ ان تمام غداریوں کا نتیجہ یہ ہے کہ ہم پشاور اسکول جیسے سانحات کا سامنا کررہے ہیں جہاں ہمارے معصوم بچوں کو اس طرح قتل کردیا جاتا ہے کہ ان کو بیان کرنے کے لئے الفاظ دستیاب نہیں ۔ یہ حزب ہے جو ان تمام غداریوں کو بے نقاب کرتی ہے اور نتیجتاً سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں کے ظلم و ستم کا نشانہ بنتی ہے۔

6.  حزب راحیل-نواز حکومت کی ان گھٹیا حرکتوں اور الزامات سے نہ تو گھبرانے والی ہے اور نہ ہی خلافت کے قیام کی جدوجہد سے دستبردار ہونے والی ہے۔ ہمارا کا م اللہ کی مدد و نصرت سے جاری و ساری ہے اور دن بدن اس میں تیزی آتی جارہی ہے اور ہم صرف اسی کی رضا چاہتے ہیں۔ خلافت کا قیام صرف حزب کا ہدف اور خواہش نہیں اور یہ قائم ہو کر رہے گی چاہے امریکہ، یورپ اور پاکستان میں اس کے ایجنٹ اس کو روکنے کے لئے دنیا بھر میں کتنی ہی سازشیں کیوں نہ کرلیں کیونکہ پاکستان اور پوری دنیا میں بسنے والے مسلمانوں کا یہ مشترکہ ہدف اور خواہش ہے اور اس کا قیام اللہ کی جانب سے امت پر فرض ہے۔ اس سے بھی بڑھ کر یہ اللہ کا وعدہ ہے اور رسول اللہ ﷺ پہلے ہی امت کو اس کی واپسی کی خوشخبری سنا چکے ہیں۔ یقیناً وہ لوگ بہت ہی بدقسمت ہیں جو یہ سمجھتے ہیں کہ اس کام کو روک سکتے ہیں جس کو پورا کرنے کا وعدہ اللہ سبحانہ و تعالٰی اور اس کی پیشگوئی رسول اللہﷺ کرچکے ہیں۔

وَنُرِيدُ أَنْ نَمُنَّ عَلَى الَّذِينَ اسْتُضْعِفُوا فِي الْأَرْضِ وَنَجْعَلَهُمْ أَئِمَّةً وَنَجْعَلَهُمُ الْوَارِثِينَ (•)وَنُمَكِّنَ لَهُمْ فِي الْأَرْضِ وَنُرِيَ فِرْعَوْنَ وَهَامَانَ وَجُنُودَهُمَا مِنْهُمْ مَا كَانُوا يَحْذَرُونَ (•)

"پھر ہماری چاہت ہوئی کہ ہم ان پر کرم فرمائیں جنہیں زمین میں بے حد کمزور کردیا گیا تھا اور ہم انہی کو پیشوا اور (زمین )کا وارث بنائیں۔ اور یہ بھی کہ ہم انہیں زمین میں قدرت و اختیار دیں اور فرعون و ہامان اور ان کے لشکروں کو وہ دکھائیں جس سے وہ ڈر رہیں ہیں"(القصص:6-5)

ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے میڈیا آفس

Read more...

خلافت ھندو جارحیت کا خاتمہ کردے گی حکومت ِ پاکستان بھارت پر جارحیت کا الزام لگاتی ہے اور ساتھ ہی دوستی کا ہاتھ بھی بڑھاتی ہے

حزب التحریر بھارت کے ساتھ تعلقات اور معاملات کے حوالے سے حکومت پاکستان کے  غدارانہ طرز عمل کی مذمت کرتی ہے۔ وزیر اعظم  نواز شریف کے قومی سلامتی اور امور خارجہ کے مشیر سرتاج عزیز نے 12 جنوری کو ڈان نیوز کے پروگرام "فیصلہ عوام کا"میں کہا کہ بھارت  افغانستان کی سرزمین کو پاکستان پر حملے کرنے کے لئے استعمال کررہا ہے۔ لیکن اسی انٹرویو میں سرتاج عزیز نے بھارت کے ساتھ معمول کے تعلقات کے قیام پر زور بھی دیا۔

قومی سلامتی  اور حکومتی حلقوں میں یہ بات تسلسل سے کی جارہی ہے  کہ  بھارت قبائلی علاقوں میں مداخلت کررہا ہے اور پاکستان کی افواج اور شہریوں پر حملے کروا رہا ہے۔  پھر ان حلقوں میں موجود اس رائے عامہ کو قبائلی علاقوں میں فوجی آپریشن کرنے کے لئے جواز کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ لیکن اگر حکومت اپنے دعویٰ میں سچی ہوتی تو وہ  پاکستان میں بھارت کی سفارتی موجودگی کا خاتمہ کرتی کیونکہ بھارت ایک جارح ملک ہے اور اس کے ساتھ ایسا ہی سلوک کیا جانا چاہیے۔ سرد جنگ کے زمانے سے یہ ایک ثابت شدہ حقیقت ہے کہ دنیا بھر میں سفارت خانے جاسوسی اور تخریبی کاروائیوں کی منصوبہ بندی اور  ان نگرانی کے لئے استعمال کیے جاتے ہیں۔

اور جیسے یہی کچھ کم نہ تھا کہ حکمرانوں نے امریکہ سے وفاداری  کے تعلق کو برقرار رکھا ہے جس نے بھارت پر  افغانستان کے دروازے کھولے ہیں۔ امریکہ کی مدد و حمائت سے بھارت نے پاکستان کی سرحد کے ساتھ افغانستان میں کئی قونصل خانے کھولے ہیں جہاں سے قبائلی علاقے انتہائی قریب ہیں۔  لیکن اس باوجود راحیل-نواز حکومت نے افغانستان پر امریکی قبضے کو برقرار رکھنے کے لئے  نیٹو سپلائی لائن کو  برقرار رکھا ہے اور ان مجاہدین کے خلاف آپریشن کررہی ہے جوصلیبی  امریکی افواج  کے خلاف افغانستان میں جہاد کررہے ہیں۔

حزب التحریر افواج پاکستان میں موجود مخلص افسران سے مطالبہ کرتی ہے کہ حکومت کی اس غداری کو ختم کریں۔ وہ انہیں اس بات کی یاد دہانی کراتی ہے کہ ان پر یہ لازم ہے کہ وہ خلافت کے فوری قیام کےلئے حزب التحریر کو نصرۃ فراہم کریں جو اسلامی ریاست ہونے کے ناطے مسلم سرزمین پر دشمن کی موجودگی کا خاتمہ کرے گی۔ اس کے ساتھ ساتھ پاکستان میں خلافت کا قیام مسلم سرزمینوں کو یکجا کرنے کے لئے نقطہ آغاز ثابت ہوگا اور پاکستان، افغانستان اور بنگلادیش کے مسلمان ایک عظیم متحد قوت کی صورت میں ہندو مشرکین کے خلاف یکجا ہوں گے۔ اللہ سبحانہ و تعالٰی فرماتے ہیں،

لَتَجِدَنَّ أَشَدَّ النَّاسِ عَدَاوَةً لِلَّذِينَ آمَنُوا الْيَهُودَ وَالَّذِينَ أَشْرَكُوا

"ضرور تم مسلمانوں کا سب سے بڑھ کر دشمن یہودیوں  اور مشرکوں کو پاؤ گے"(المائدہ:82)

 

ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے میڈیا آفس

Read more...

حزب التحریر ولایہ پاکستان نے ملک بھر میں جان کیری کے دورہ پاکستان کے خلاف مظاہرے کیے جان کیری کا دورہ نیشنل ایکشن پلان(امریکی راج) کو مستحکم کرنے کے لئے ہیں

حزب التحریر ولایہ پاکستان نے امریکی سیکریٹری خارجہ جان کیری کے دورہ پاکستان کے خلاف ملک بھر میں مظاہرے کیے۔مظاہرین نے بینرز اور کتبے اٹھا رکھے تھے جن پر تحریر تھا کہ :"جان کیری کا دورہ امریکی راج کو مستحکم کرے گا"، "امریکی راج کا اختتام، خلافت کا قیام

مظاہرین کا یہ کہنا تھا کہ جان کیری کا دورہ پاکستان اور اسٹریٹیجک مذاکرات پاکستان میں امریکی راج کو مزید مستحکم کرنے کا باعث بنےگا۔ امریکہ پاکستان کا دشمن ہے اور دشمن سے دوستی صرف غدار ہی کرسکتے ہیں۔ امریکہ کی دشمنی ثابت کرنے کے لئے اتنا ہی جان لینا کافی ہے کہ پاکستان میں جس قدر امریکی سیاسی ، معاشی اور فوجی موجودگی کو بڑھاوا دیا جاتا ہے اتنا ہی پاکستان کو سیاسی، معاشی اور دفاعی لحاظ سے نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔ اکنامک سروے آف پاکستان کے مطابق پچھلے تیرہ سال میں پاکستان کی معیشت نے تقریباً 100 ارب ڈالر کا نقصان خطے میں امریکی جنگ کا حصہ بن کر اٹھایا ہے اور ہزاروں افراد کا جانی نقصان اس کے علاوہ ہے۔

مظاہرین کا یہ بھی کہنا تھا سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں کا یہ کہنا بالکل غلط ہے کہ پاکستان امریکہ کی سیاسی و معاشی امداد کے بغیر کھڑا نہیں رہ سکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ درحقیقت امریکی امداد پاکستان کو کھڑا ہونے کے قابل ہی ہونے دیتی لیکن اگر پاکستان اسلام کے معاشی و سیاسی نظام یعنی خلافت کو قائم کرے تو کسی امداد کی ضرورت ہی نہیں رہے گی۔

مظاہرین نے افواج پاکستان کے مخلص افسران سے مطالبہ کیا کہ وہ اللہ سبحانہ و تعالٰی کے احکام کے مطابق  دشمن امریکہ کی پاکستان میں موجودگی کا خاتمہ کریں، اس کے سفارت خانہ اور قونصل خانوں کو بند کریں اس کے سفارت کاروں اور انٹیلی جنس اہلکاروں کو ملک بدر کریں اور اس کے تخریب کاروں سی۔آئی۔اے اور بلیک واٹر کا خاتمہ کریں۔ مظاہرین نے یہ مطالبہ بھی کیا کہ اس مقصد کے حصول کے لئے حزب التحریر کو نصرہ فراہم کر کے خلافت کا قیام عمل میں لائیں۔ پھر خلافت امریکی سانپ کے سر کو کچل دے گی اور اس طرح پاکستان کو امریکی نجس وجود سے پاک کردے گی۔

 

ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے میڈیا آفس

Read more...

حزب التحریر ولایہ پاکستان نے ملک بھر میں سانحہ پشاور کی مذمت میں مظاہرے کیے اے افواج پاکستان ! خطے سے امریکی شیطانی وجود کا خاتمہ کرو جو دہشت گردی کا ماخذ ہے

حزب التحریر ولایہ پاکستان نے منگل 16 دسمبر کو پشاور میں ہونے والے اندوہناک اور وحشیانہ حملے کےخلاف آج  ملک بھر میں  مظاہرے کیے جس میں ایک سو بتیس بچےاورنو بڑوں کو بے دردی سے قتل کردیا  گیا تھا۔ مظاہرین نے بینرز اور کتبے اٹھا رکھے تھے جن پر تحریر تھا کہ :"اے پاک فوج!سانپ کا سر کچل دو، امریکی ایمبیسی اڈے بند کرو "، "دھماکے بدامنی اور عدم استحکام، وجہ ہے امریکہ اور غدار حکمران

مظاہرین کا یہ کہنا تھا کہ اس قسم کے شیطانی حملے اور قتل  و غارت گری امریکی انٹیلی جنس کرواتی ہے تا کہ خطے میں اپنے مفادات کو آگے بڑھا سکے۔اس قسم کے وحشیانہ حملے جس میں معصوم بچوں  تک کو قتل کردیا جائے دراصل اس امریکی خارجہ پالیسی کا براہ راست نتیجہ ہے جس کے تحت  خفیہ  طور پر  اس ملک کی فوج اور عوام پر حملے کرائے جاتے ہیں۔ یہ خفیہ حملے ثابت شدہ امریکی ہتھکنڈے ہیں جو اس کی انٹیلی جنس اور پرائیوٹ ملٹری دنیا بھر میں اختیار کرتی ہیں تا  کہ ہدف شدہ  ملک کو عدم تحفظ کا شکار کردیا جائے۔

مظاہرین نے ان  مخلص قبائلی مسلمانوں سے جو افغانستان میں قابض امریکی افواج کے خلاف لڑ رہےہیں مطالبہ کیا  کہ  وہ ان حملوں کی بھر پور مذمت کریں  اور اُن لوگوں کو اپنی صفوں سے نکال باہر کریں جو اسلام کے متعلق کچھ نہیں جانتے بلکہ اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی نافرمانی کرتے ہوئے امریکی منصوبے کو فائدہ پہنچاتے ہیں۔

مظاہرین  نے افواج پاکستان کے مخلص افسران سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ  اللہ  سبحانہ و تعالٰی کے احکام کے مطابق  لوگوں کی جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنائیں کیونکہ وہی اس بات کی صلاحیت اور طاقت رکھتے ہیں اور اس مقصد کے حصول کے لئے حزب التحریر کو نصرہ فراہم کر کے خلافت کا قیام عمل میں لائیں۔ پھر خلافت امریکی  سانپ کے سر کو کچل دے گی،  امریکی سفارت خانے اور قونصل خانوں کو بند ، امریکی سفارت کاروں اور انٹیلی جنس اداروں کے اہلکاروں کو  ملک بدر کردے گی جو آزادی سے گھومتے پھرتے ہیں ،  لوگوں سے رابطے کرتے ہیں اور ڈالر بانٹتے ہیں اور اس طرح پاکستان کو امریکی نجس وجود سے پاک کردے گی۔

ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس

 

تصویرکے لئے یہاں پر کلک کریں

http://cms.hizb-ut-tahrir.info/info/images_topics/Image/wilayat/pakistan/2014/12/2014_12_18_PK/2014_12_18_PK_Pics%20(5).jpg

Read more...

نیشنل ایکشن پلان دراصل امریکی پلان ہے نیشنل ایکشن پلان امریکی صلیبیوں کے خلاف جہاد کرنے والوں کو ختم کرنےکا منصوبہ ہے

امریکہ کے حکم پر راحیل-نواز حکومت کی جانب سے اعلان کردہ نیشنل ایکشن پلان پاکستان سے بدامنی کے خاتمے کے لئے نہیں بلکہ جہاد کے تصور اور امریکہ اور کفار کےخلاف جہاد کرنے والوں کو ختم کرنے کا منصوبہ ہے۔ بظاہریہ نیشنل ایکشن پلان ان لوگوں کے خلاف ہے جو ملک میں فوجی و شہری تنصیبات پر حملے اور فوجیوں اور شہریوں کو قتل کرتے ہیں لیکن جس طرح خصوصیت سے اس منصوبے میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ "اچھے اور بُرے طالبان میں کوئی امتیاز نہیں رکھا جائے گا" وہ اس بات کو بے نقاب کردیتا ہے کہ بدامنی پھیلانے والوں کو ختم کرنے کی آڑ میں اُن مجاہدین کا خاتمہ کرنا مقصود ہے جو امریکہ کے خلاف جہاد کررہے ہیں۔ چونکہ راحیل-نواز حکومت بھی پچھلی حکومتوں کی طرح پاکستان کے مسلمانوں کے سامنے اس بات کا اقرار کرنے کی ہمت نہیں رکھتی کہ امریکہ کے حکم پر انہیں اچھے طالبان (جو امریکہ کے خلاف افغانستان میں جہاد کررہے ہیں) کو ختم کرنا ہے لہٰذا انہیں اور بُرے طالبان (جو شہریوں اور فوجیوں کا نشانہ بناتے ہیں)کو ایک ہی درجے میں شامل کردیا گیا ہے۔

امریکہ اور راحیل-نواز حکومت اس بات کو اچھی طرح جانتے ہیں کہ وہ تمام تر مکرو فریب ، سازشوں اور بم دھماکوں کے باوجود پاکستان کے عوام اور افواج پاکستان کو جہاد کے تصور اور افغان جہاد سے متنفر نہیں کرسکے ، لہٰذاکوئی بھی نیشنل ایکشن پلان عوام اور افواج پاکستان کی حمائت حاصل کر ہی نہیں سکتا۔ یہی وجہ ہے اس نیشنل ایکشن پلان کو نافذ کرنے کے لئے فوجی عدالتوں کی صورت میں فوجی قوت کےاستعمال کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ کسی بھی حکومت کا اپنی پالیسیوں کے نفاذ کے لئے فوجی قوت پر انحصار کرنا یہ ثابت کرتا ہے کہ وہ اِن پالیسیوں پر عوام کو قائل کرنے میں ناکام ہوگئی ہے۔ حد تو یہ ہے کہ آئین کی بنیادوں کو تبدیل کرنے کے لئے اُس کی دفعہ 8 اور دفعہ(A-B) 212 میں ترامیم لائیں جارہی ہیں اور خود اپنے ہاتھوں یہ ثابت کیا جارہا ہے کہ آمریت کی طرح جمہوریت میں بھی انسانوں کے بنیادی حقوق صرف اس وقت تک ہی محفوظ ہیں جب تک حکمران چاہتے ہیں۔

امریکہ پاکستان کی سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں کی مدد سے تیرہ سال سے تمام تر کوششوں کے باوجود پاکستان کے عوام کے دل ودماغ کو جیتنے اور اسلام کے خلاف امریکی جنگ کو پاکستان کی جنگ ثابت کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہا ہے کیونکہ مسلمان جانتے ہیں کہ جہاد اسلام کی شان ہے اور اس سے دست برادری دنیا و آخرت کی بربادی ہے۔ لہٰذا اب آخری حربے کے طور پر امریکہ پاکستان کے معاشرے کو جہاد سے دستبردار کروانے اور انہیں کفریہ سیکولر تصورات کو اپنانے کے لئے سیاسی وفوجی قیادت میں موجود غداروں کی مدد سے فوجی قوت کو استعمال کرنے پر مجبور ہو گیا ہے۔

حزب التحریر پاکستان کے عوام، افواج پاکستان میں موجود مخلص افسران اور ان لوگوں کو جو خود کو عوام کا رہنما کہتے ہیں، خبردار کرتی ہے کہ نیشنل ایکشن پلان کی حمائت اور مدد کرنا اللہ سبحانہ و تعالی، اس کے رسولﷺ اور مسلمانوں سے غداری کے مترادف ہے اور جس کی سزا بہت سخت ہے۔ یہ منصوبہ پاکستان کے معاشرے کو سیکولر بنانے اور جہاد کے تصور سے دستبرداری کا منصوبہ ہے لہٰذا اس کی ہر سطح پر مذمت اور مخالفت کرنا ہر مسلمان پر لازم ہے۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا،

فمن كره فقد برئ، ومَن أنكر فقد سلم، ولكن مَن رضي وتابع

"تو جس نے برا جانا وہ بَری ہوا اور جس نے انکار کیا وہ (گناہ سے) محفوظ رہا۔ لیکن جو راضی رہا اور تابعداری کی وہ بَری ہوا نہ محفوظ رہا"

(مسلم)۔

شہزاد شیخ

ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

Read more...

راحیل-نواز حکومت کا قوم سے خطاب فوجی عدالتوں کا قیام خطے میں امریکی راج کو دوام دینے کے لئے ہے

بدھ اور جمعرات کے درمیانی شب وزیر اعظم نواز شریف نے قوم سے خطاب میں پارلیمنٹ میں موجود سیاسی جماعتوں کی حمائت سے تیار ہونے والے ان تجاویز کو پیش کیا جس کے ذریعے ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کو ممکن بنائے جانے کا دعویٰ کیا جارہا ہے۔ ان تجاویز میں سب سے اہم خصوصی عدالتوں کا قیام ہے جس کے جج فوجی افسران ہوں گے۔ دراصل یہ خصوصی عدالتیں فوجی عدالتیں ہی ہونگیں لیکن راحیل-نواز حکومت نے اپنی منافقت پر پردہ ڈالنے کے لئے انہیں خصوصی عدالتوں کا نام دیا ہے۔

سانحہ پشاور کی آڑ لے کر فوجی عدالتوں کے قیام کا مقصد ملک سے بدامنی کا خاتمہ نہیں ہے بلکہ ان لوگوں کو سزائیں دینا ہے جو افغانستان میں امریکہ کے خلاف جہاد کررہے ہیں اور عام عوام اور افواج میں موجود مخلص افسران کو خوفزدہ کرنا ہے جو اس ملک کو امریکی جنگ سے نکالنا اور خلافت کے قیام کی صورت میں اسلام کا نفاذ چاہتے ہیں۔ شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن سے متعلق امریکہ نے جتنا دباؤ ڈالا، خاص کر حقانی اور گل بہادر کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کرنا ، سالانہ ایک ارب ڈالر کی امداد اس بات سے مشروط کرنا کہ امریکی سیکریٹری خارجہ کانگریس کو ہر سال اس بات کی یقین دہانی کروائے گا کہ پاکستان شمالی وزیرستان میں کامیابی سے فوجی آپریشن کررہا ہے اور امریکہ کا یہ اقرار کر نا کہ شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن کے نتیجے میں حقانی نیٹ ورک کمزور ہوا ہے ، یہ تمام باتیں اس بات کا ثبوت ہیں کہ ملک میں فوجی آپریشن بدامنی کے خاتمے کے لئے نہیں بلکہ اس کی آڑ لے کر مخلص جہادیوں کو نشانہ بنانے کے لئے ہورہے ہیں۔

فوجی عدالتوں کے قیام کے جواز میں یہ کہنا کہ حالت جنگ میں عام عدالتیں کام کرنے سے قاصر ہیں تو حقیقت تو یہ ہے کہ برطانوی راج کا چھوڑا ہوا عدالتی نظام عام حالات میں بھی انصاف فراہم کرنے سے یکسر عاری ہے تو کیا عام حالات میں بھی فوجی عدالتیں لگا دی جانی چاہیے۔ اس کے علاوہ رسول اللہ ﷺ دس سال تک حکمران اور مسلسل حالت جنگ میں رہے اور اس کے ساتھ ساتھ منافقین اور یہود کی سازشوں کا بھی سامنا کرتے رہے لیکن کبھی بھی شہری حقوق غضب نہیں کئے گئے، نہ ہی اسلامی ریاست پولیس سٹیٹ میں تبدیل ہوئی ، بلکہ ان تمام حالات میں بھی ریاست کے شہریوں کو حکمرانوں کا احتساب کرنے کی ترغیب دی جاتی تھی۔

دس سال سے قبائلی علاقوں اور ملک کے کونے کونے میں فوجی آپریشن جاری ہیں جس میں حکومت کے دعووں کے مطابق ہزاروں دہشت گردوں کا صفایا اور سیکڑوں بار ان کی کمر توڑی جاچکی ہے لیکن اگر اس کے باوجود ملک میں فوجی و شہری تنصیبات پر حملے اور قتل وغارت گری ختم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہی تو اس کی بنیادی وجہ افغانستان اور پاکستان میں امریکہ کی موجودگی ہے جو خصوصاًپاکستان میں فتنے کے آگ کو جلائے رکھنا چاہتا ہے تا کہ اس فتنے کو بنیاد بنا کر سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غدار قبائل اور پاکستان کے عوام میں موجود ان مخلص لوگوں کو نشانہ بنا ئیں جو امریکہ کے خلاف جہاد کررہے ہیں۔

سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غدار پاکستان کو اس امریکی جنگ سے نکالنا ہی نہیں چاہتے بلکہ اب دہشت گردی کے خاتمے کے نام پر جہاد کے تصور کے خاتمے،لوگوں کے بنیادی حقوق کو غضب اور انصاف کے بنیادی اصولوں کا جنازہ نکال رہےہیں۔ جب کبھی بدامنی کے امریکی ماسٹر مائنڈز ریمنڈ ڈیوس اور جوئل کاکس گرفتار ہوئے تو سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں نے نہ صرف انہیں رہا کروادیا بلکہ حفاظت کے ساتھ ملک سے باہر بھی بھجوا دیا۔ پاکستان سے بدامنی کا خاتمہ اس خطے سے امریکہ کو نکالے بغیر ممکن ہی نہیں ہے کیونکہ اصل میں وہی اس کا ماخذ ہے۔ لہٰذا ملک سے بدامنی کے خاتمے کے لئے خطے سے امریکی وجود کا خاتمہ ضروری ہے جو صرف خلافت کے قیام کے ذریعے ہی ممکن ہے۔

شہزاد شیخ
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک