الأربعاء، 25 جمادى الأولى 1446| 2024/11/27
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

ازبکستان حکومت اسلام دشمن ہے اس لیے وہ حزب التحریر سے بھی بغض رکھتی ہے

ازبکستان کا حکمران کریموف اسلام سے بغض رکھتا ہے اسی لیے وہ اسلام کے ہر داعی سے کینہ رکھتا ہے۔ اس کا یہ بغض آج کل کی پیدا وارنہیں بلکہ یہ پرانا کینہ ہے اور ہمیں گزشتہ صدی کی نوے کی دہائی سے اس کا سامنا ہے یعنی جب سے حزب التحریر کا کام ملک میں نمایاں ہوا سرکش کریموف نے حزب کے شباب کی وسیع پیمانے پر گرفتاری کے لیے آپریشن کیا۔اُس وقت سے گرفتاریوں اور حزب کے خلاف یلغار شروع ہو گئی یہاں تک کہ گرفتار افراد کی تعداد 8000 سے زیادہ ہو گئی۔ یاد رہے کہ حزب سیاسی جماعت ہے اوروہ کسی قسم کے تشدد اور مادی اعمال میں ملوث نہیں ہو تی۔ڈکٹیٹر کریموف یہ بات اچھی طرح جانتا ہےلیکن اسلام سے اس کی عداوت کی وجہ سے وہ اسلام کی طرف دعوت دینے والے ہر شخص سے کینہ و دشمنی رکھتا ہے اور اس پر حملہ کرتا ہے، خاص طور پر اگر دعوت سیاسی ہو۔

 

کریموف نے گرفتاری اور قیدو بند پر اکتفا نہیں کیا بلکہ عدالتوں کو اسلام کے داعیوں کے خلاف سختی کا بھی حکم دیتا رہا، اسی لیے 15 سال،10 سال، 7سال، اور 5سال قید کے احکامات دیئے گئے۔ قید کی مدت مکمل ہوجانےکے باوجود بھی رہا نہیں کیا جاتا بلکہ قیدیوں پر دباؤ ڈالا جاتا ہے کہ وہ ان کے ساتھ مل کر حزب کے خلاف کام کریں اوراگر وہ انکار کردیں تو قید کی مدت بڑھادی جاتی ہے مگر اس کے باوجود ان کو ایسے افراد نہیں ملے جو ان کے ساتھ تعاون کریں۔ پھر انہوں نے یہ کوشش شروع کی کہ جو بھی قید کی مدت پوری کرلے اس سے یہ تحریر لینے کی کوشش کی جائےکہ وہ پھر حزب کے ساتھ مل کر کام نہہیں کرے گا لیکن ایسا لکھ کر دینے والے بھی ان کو نہیں ملے۔ اس لیے انہوں نے بہت کم لوگوں کو رہا کیا اور بھاری اکثریت کی قید کی مدت کو ایک بار نہیں کئی کئی بار بڑھایا گیا ۔

 

کینہ ور کریموف نے طویل قیدو بند اور مدت پوری ہونے پر اس میں اضافے پر اکتفا نہیں کیا بلکہ اپنے کارندوں کو قیدیوں پر تشدد اور ان کو نماز سے روکنے کے احکامات بھی دیتا رہا۔ اس پر بھی اکتفا نہیں کیا بلکہ بعض قیدیوں کو طرح طرح کے تشدد سے شہید کر نے کے احکامات دیے اور بعض کو ایسی ادویات زبردستی دیں جن سے لاعلاج امراض پیدا ہو گئے۔ حزب التحریر کے سینکڑوں شباب کو شہید کر دیا گیا۔

 

کریموف اب بھی پورے پورے گروپ گرفتار کروا رہا ہےاور حالیہ چند دنوں میں 70 سے زیادہ مسلمانوں کو گرفتار کیا گیا ۔ یہاں ہم صرف ان کا ذکر کریں گے جن پر حزب التحریر کے ساتھ تعلق کا الزام ہے:

۔ کوفاسائی صوبے کے ڈپٹی گورنر "نادر" جو مارگیلان شہر میں رہائش پذیرتھے یہ 1981 میں پیدا ہوئے ان کو تین سال قید کی سزا سنائی گئی

۔ التی اریق کے علاقے کے محکمہ خزانہ کے ڈائریکٹر "مرزا ابن امیامین خیدروف" کو جن کی پیدائش 1979 ہے 6 سال قید کی سزا سنائی گئی

۔ (KRV) کے انسپکٹر عزیز بیگ ایرغاشیف کو جن کی پیدائش 1983 ہے 6 سال قید کی سزا سنائی گئی

۔التی اریق کے علاقے کے کالج میں اکنامک کے پروفیسر "احرار ابن محمد جان عبد الرحمانوف" کو جن کی پیدائش 1986 ہے 6 سال قید کی سزا سنائی گئی

۔ التی اریق کے علاقے کے ہسپتال کے فارمیسی انچارج "الھام" کو جن کی پیدائش 1975 ہے 10 سال قید کی سزا سنائی گئی

۔ کرافٹس فیملی کے عزیزبیگ مومنوف کو جن کی پیدائش 1989 ہے 10 سال قید کی ساز سنائی گئی

۔سروس ورکر "عظیم جان رحمانوف" کو جن کی پیدائش 1992 ہے 6 سال قید کی سزا سنائی گئی

۔بزنس مین "عبد الجبار عبد الحمید رحمانوف" کو جن کی پیدائش 1992 ہے 5 سال قید کی سزا سنائی گئی

۔سروس مین "عبد المومن محمد جان معمر زاییف" کو جن کی پیدا ئش 1985 ہے 6 سال قید کی سزا سنائی گئی

۔سروس مین "علی شیر محمد جان معمرزاییف"کوجن کی پیدائش 1991 ہے 10 سال قید کی سزا سنائی گئی

۔کرافٹس مین "بحر الدین بختیار بابا ییف" کو جن کی پیدا ئش 1985 ہے خصوصی عدالت کے ذریعے 14 سال قید کی سزا سنائی گئی

۔ تین بچوں کی ماں "زمرد بنت عیسی جان عمرکولوفا" کو جن کی پیدائش 1974 ہے 6 سال قید کی سزا سنائی گئی

۔نعمت اللہ ابن حاتم کو جن کی پیدائش 1991 ہے ڈیڑھ سال قید اور جرمانہ کی سزا سنائی گئی

۔ کوفسائی صوبے کے مذکورہ ڈپٹی گونر کے ڈرائیور کو بھاری جرمانہ کیا گیا

 

اے مسلمانو !

دنیا کے کئی حکمران کریموف کی طرح ہی اسلام سے بغض رکھتے ہیں اور اسلام کو دہشت گردی کا سبب قرار دیتے ہیں۔ ہر وہ شخص جو اسلام کی دعوت دیتا ہے،اسلامی خلافت کے قیام کی بات کرتا ہے اور شریعت کے نفاذ کا مطالبہ کرتا ہے، یہ حکمران اسے دہشت گرد اور دنیا کے لیے خطرہ قرار دے دیا جاتا ہےاور اسلام کے خلاف لڑنے کے لیے آپس میں اتحاد قائم کر رہے ہیں،اللہ تعالی نے سچ فرمایا ہے:

﴿يُرِيدُونَ أَن يُطْفِؤُواْ نُورَ اللّهِ بِأَفْوَاهِهِمْ وَيَأْبَى اللّهُ إِلاَّأَن يُتِمَّ نُورَهُ وَلَوْ كَرِهَ الْكَافِرُونَ * هُوَ الَّذِيأَرْسَلَ رَسُولَهُ بِالْهُدَى وَدِينِ الْحَقِّ لِيُظْهِرَهُ عَلَى الدِّينِكُلِّهِ وَلَوْ كَرِهَ الْمُشْرِكُونَ﴾

"اللہ کے نور کو اپنی پھونکوں سے بھجانا چاہتے ہیں مگر اللہ اپنے نور کو پایہ تکمیل تک پہنچانا چاہتا ہے چاہے یہ کافروں کو پسند نہ ہو ۔ اسی نے اپنے رسول کو ہدایت اور دین حق کے ساتھ مبعوث کیا تا کہ اس دین کو تمام ادیان پر غالب کرے خواہ یہ مشرکوں کو ناپسند ہو"(التوبہ:33،32) ۔

 

اس لیے اے ازبکستان اور دنیا کے دوسرے خطوں کے مسلمانو!

خوفزدہ مت ہو ، اللہ تمہارے ساتھ ہے، اللہ تمام کافروں کو رسوا کر کے اسلام کے نور کو پایہ تکمیل تک پہنچائے گا۔اسلام تمام ادیان پر غالب آئے گا جن میں سرمایہ داریت بھی ہے جو اس وقت دنیا کے بیشتر ممالک کا دین ہے، ہم اللہ سے دعاگو ہیں کہ یہ دن قریب جلد آئے۔

اگر اسلام سے بغض رکھنے والے دنیا کے حکمران سمجھ رکھتے تو جان لیتے کہ اسلام تو تمام جہانوں کے لیے رحمت ہے جیسا کہ اللہ تعالی کا ارشاد ہے:

 

﴿وَمَا أَرْسَلْنَاكَ إِلَّا رَحْمَةً لِّلْعَالَمِينَ﴾

"اور ہم نے تو تمہیں سارے جہانوں کے لیے صرف رحمت بنا کر بھیجا ہے "(انبیاء:107)۔

ان کے بغض کرنے اور اللہ کے نور کو بھجانے کی کوشش کی وجہ سے ان لوگوں پر اللہ کا یہ فرما ن صادق آتا ہے :

﴿قُلْ هَلْ نُنَبِّئُكُمْ بِالْأَخْسَرِينَأَعْمَالًا * الَّذِينَ ضَلَّ سَعْيُهُمْ فِيالْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَهُمْ يَحْسَبُونَ أَنَّهُمْيُحْسِنُونَ صُنْعًا﴾

"کہہ دیجئے کیا ہم تمہیں اپنے اعمال میں خسارہ پانے والوں کے بارے میں بتا دیں یہ وہ لوگ ہیں جن کی دنیاوی محنت غارت ہو گئی اور یہ گمان کرتے رہے کہ یہ اچھا کر رہے ہیں "(الکحف:104،103)۔

 

مشرق اور مغرب کے کئی عقلمند لوگوں نے عقل کی بنیاد پر اسلام کو پڑھا اورصرف اپنے باپ داد ا اور معاشرے سے میراث میں ملنے والے عقیدے پر اکتفا نہیں کیا ،ایسے لوگوں نے اسلام کے ساتھ انصاف کیا اور اسلام قبول کر لیا کیونکہ یہ لوگ اپنے ساتھ انصاف کرنے والے تھے۔ عنقریب وہ وقت آئے گا جب اِس وقت اسلام سے برسر پیکار لوگ بھی اسلام کے افضل ، برتر اور رحمت ہونےکا اعتراف کر لیں گے اور اس کے سائے میں رہنے وجہ سے اور اس کی کامیابیوں کا مشاہدہ کر کے اس میں داخل ہوں گے ۔

کریموف نے یہ محسوس کیا کہ ازبکستان میں اس کے آس پاس موجود مسلمانوں اور سارے عالم کے مسلمانوں میں اسلام سے محبت روز بروز بڑھ رہی ہے اور ان کے اسلامی جذبات میں شدت آرہی ہے۔ اس سے وہ خوفزدہ اور آپے سے باہر ہوگیا ہے اور اپنے خوف اور اندر کی جلن کو چھپا نے کے لئے مسلم علماء کے ساتھ قربت اور محبت کا اظہار کر رہا ہے۔ یہ اس کا نفاق ہے تاکہ یہ علماء اس کی صف میں رہیں۔ جو لوگ اس کے نفاق سے دھوکے میں نہیں آتے وہ ان پر غضبنا ک ہو تا ہے ان کو گرفتار اور تشدد کر واتا ہے۔ وہ ان کے خلاف اپنے وحشیانہ ہتھکنڈوں کو اس وقت تک بروئے کار لاتا ہے جب تک کہ وہ اس کے ساتھ چلنے کی حامی نہ بھریں۔لیکن کیا قید وبند،تشدد اور قتل لوگوں کی سوچ کو تبدیل کرسکتے ہیں ؟ہر گز نہیں۔ہاں اس سے کچھ لوگ کچھ دیر کے لیے خاموش ہو سکتے ہیں، لیکن ان کے دلوں میں ظلم اور ظالموں کوتبدیل کرنے کی آگ شعلہ زن ہی رہتی ہے۔ یہ اصرار اقرباء،ہمسایوں اور جان پہچان والوں میں دشمنی کی چنگاری کو ہوا دیتا ہے اور یہ دشمنی پھیل کر پورے ملک اور سارے اسلامی خطے کو اپنی لپیٹ میں لیتی ہے۔ ہم دیکھ رہے ہیں کہ حزب التحریر اور دوسری مخلص اسلامی تحریکوں کے جوان زبردست صبر کا مظاہر ہ کر رہے ہیں اور ظلم اور ظالموں کو چیلنج کررہے ہیں، یہ اللہ کی مدد پر اعتماد کرتے ہوئے اپنی جدو جہد کو جاری رکھیں گے۔

اللہ تعالٰی کا فرمان ہے:

﴿إِنَّا لَنَنصُرُ رُسُلَنَا وَالَّذِينَ آمَنُوا فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَاوَيَوْمَ يَقُومُ الْأَشْهَادُ﴾

" ہم یقیناً اپنے رسولوں اور ایمان لانے والوں کی دنیا کی زندگی میں اور اس دن مدد کریں گے جب گواہ لائے جائیں گے"(غافر:51)،

اور رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ

«إِنَّ اللَّهَ زَوَى لِي الأَرْضَ، فَرَأَيْتُ مَشَارِقَهَا وَمَغَارِبَهَا، وَإِنَّ أُمَّتِي سَيَبْلُغُ مُلْكُهَا مَا زُوِيَ لِي مِنْهَا »

" اللہ نے میرے لیے زمین کو لپیٹا تو میں نے اس کے مشرقوں اور مغربوں کو دیکھا ، میری امت کا اقتدار وہاں وہاں تک پہنچے گا جو مجھے دکھایا گیا ہے " اس کو مسلم نے روایت کیا ہے ۔

Read more...

یمن کا بحران یہ امریکہ ہی ہے جو راحیل-نواز حکومت کو یمن اوراِس  جیسے کسی بھی بحران میں فوجیں بھیجنے یا نہ بھیجنے کا حکم دیتا ہے

متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ  منور محمد غرغاش کے بیان کا جواب دیتے ہوئے پاکستان کے وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ "یہ بیان دھمکی آمیز، ناقابل قبول اور پاکستانی قوم کی توہین  ہے"۔ پاکستان کی پارلیمنٹ کی جانب سے یمن کے بحران میں غیر جانبدار رہنے کی قرارداد منظور کرنے کے بعد انوار غرغاش نے پاکستان کو سنگین نتائج سے "خبردار" کیا تھا ۔ پاکستان اور اماراتی وزراء کی بیان بازی دونوں ریاستوں کی جانب سے سیاسی شعبدہ بازی ہے تا کہ اسلام اور مسلمانوں کے خلاف اپنے جرائم پر پردہ ڈال سکیں۔ دونوں ممالک کے وزراء کا ہدف یمن کے حوالے سے عوام میں پائی جانے والی غیر واضح صورتحال کو اپنے اصل عزائم پر پردہ ڈالنے  اور استعماری ریاستوں کے مفادات کے حصول کو یقینی بنانے کے لئے استعمال کرنا  ہے۔

 

یمن کا حالیہ بحران امریکہ اور برطانیہ کے درمیان اس کشمکش کا نتیجہ ہے جس کے تحت دونوں اس اہم اسٹریٹیجک ملک کو اپنے اپنےحلقہ اثر میں رکھنے کی سر توڑ کوشش کررہے ہیں۔ برطانیہ اور اس کا ایجنٹ یمن کا صدر منصور الحادی امریکہ اور اس کے ایجنٹ حوثیوں کو اقتدار میں حصہ دینے سے انکار کررہے ہیں۔ ایک  پاور شیرنگ  معاہدے کے ذریعے حوثیوں کو اقتدار میں لانے کے لئے امریکہ نے سعودیہ کو حکم دیا کہ وہ بمباری شروع کریں تا کہ  بحران پیدا ہو  اور یمنی صدر اور اس کے آقا برطانیہ پر یمن میں پاور شیرنگ معاہدے میں شامل ہونے کے لئے دباؤ پیدا ہوسکے۔ اس منصوبے پر عمل درآمد کے لئے امریکہ نے خطے میں موجود اپنی ایجنٹوں کو متحرک کیا اور انہیں  مختلف کردار سونپ دیے۔ سعودیہ اور مصر  کو فوجی کردار ادا کرنے کو کہا جبکہ ایران، پاکستان اور ترکی کو "غیرجانبدار ثالث کار" کا کردار ادا کرنے کی ذمہ داری دی گئی تا کہ یمن کے اقتدار کی بندربانٹ کے لئے خطے کی رائے عامہ کو ہموار کیا جائے۔   اور اگر مستقبل میں امریکہ پاکستان کے کردار کو تبدیل کردیتا ہے اور اسے یمن فوج بھیجنے  اور مصر کی طرح فوجی اتحاد میں شمولیت کا حکم دیتا ہے تو ہم دیکھیں گے کہ یہی حکومت اپنے امریکی آقاوں کا حکم پورا کرنے کے لئے اٹھ کھڑی ہوگی اور افواج کو فوجی اتحاد میں شمولیت کے لئے بھیج دے گی۔

 

یمن کے بحران میں راحیل-نواز حکومت وہی کردار ادا کررہی ہے جو امریکہ نے اس کے لئے مختص کیا ہے۔ یہ وہی حکومت ہے جس نے مسلسل ایک سال تک لائن آف کنٹرول پر بھارت کی جانب سے ہونے والی جارحیت پر کوئی بے عزتی محسوس نہیں کی تھی۔ یہ وہی حکومت ہے جو قبائلی  علاقوں میں پوری قوت کے ساتھ نام نہاد دہشت گردی کے خلاف امریکہ کی جنگ لڑ رہی ہے اور فوجی آپریشنز اور امن مذاکرات کے ذریعے افغانستان میں امریکی قبضے کو مستحکم کررہی ہے۔ اور یمن کے بحران میں بھی یہ پوری ایمانداری کے ساتھ اپنے آقا امریکہ کی جانب سے دیا گیا کردار ادا کررہی ہے۔ یہ امریکہ ہی ہے جو اس حکومت کو مختلف تنازعات میں فوج بھیجنے یا نہ بھیجنے کا حکم دیتا ہے۔

 

حزب التحریرغدار حکمرانوں کی امریکی غلامی  اور اسلام اور مسلمانوں سے غداری کی مذمت کرتی ہے۔ ہم افواج میں موجود اسلام سے محبت کرنے والے افسران سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ان حکمرانوں اور ان کے جھوٹ سے خبردار رہیں۔ یہ صرف امریکہ کی خوشنودی کے طلبگار ہیں۔ کسی بھی بحرانی صورتحال کو مخلص شخص ایک زبردست موقع کے طور پر دیکھتا ہے جبکہ غدار اور بزدل ناکامی تسلیم کرلیتے ہیں۔ پاکستان اور مشرق وسطیٰ کے مسلمان آپ کو ایک اسلامی فوج کے طور پر دیکھتے ہیں اور یہ یقین رکھتے ہیں کہ آپ امت کو  موجودہ بحرانی  صورتحال سے نکال سکتے ہیں۔ اے بہادر اور اسلام سے محبت کرنے والے فوجی افسران! آگے بڑھو اور پاکستان کو  دوسری خلافت راشدہ کا نقطہ آغاز  بنانے کے لئے حزب التحریرکو نصرۃ فراہم کرو تا کہ تمہاری سربراہی ایک نیک خلیفہ کرے جو تمہاری قوت کو اللہ کے حکم کے  مطابق مشرق وسطیٰ کی ہیت  کو تبدیل کرنے کے لئے استعمال کرے  اور مسلمانوں کو ایک امت اور ایک ریاست  میں تبدیل کردے۔ آگے بڑھو اور حزب التحریرکو نصرۃ فراہم کرو تا کہ تم بھی وہی عزت و مقام حاصل کرو جو صلاح الدین ایوبی نے حاصل   کی تھی اورقبلا اول کو یہود کے قبضے سے نجات دلاؤ۔ اے افسران!حزب التحریرتمہیں دنیا اور آخرت کی بھلائی کی جانب بلاتی ہے تو کیا تم جواب نہیں دو گے؟

يٰأَيُّهَا ٱلَّذِينَ آمَنُواْ ٱسْتَجِيبُواْ لِلَّهِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاكُم لِمَا يُحْيِيكُمْ وَاعْلَمُواْ أَنَّ ٱللَّهَ يَحُولُ بَيْنَ ٱلْمَرْءِ وَقَلْبِهِ وَأَنَّهُ إِلَيْهِ تُحْشَرُونَ

"اے ایمان والو! تم اللہ اور رسول کے کہنے کو بجا لاؤ جبکہ رسول تم کو تمہاری زندگی بخش چیز کی جانب بلاتے ہوں۔ اور جان رکھو کہ اللہ تعالٰی آدمی اور اس کے قلب کے درمیان آڑ بن جیا کرتا ہے اور بلاشبہ تم سب کواللہ ہی کے پاس جمع ہونا ہے"(الانفال:24)۔

 

ولایہ پاکستان میں حزب التحریرکا میڈیا آفس

Read more...

پاکستان کو  امریکی ہیلی کاپٹروں اور اسلحے کی ترسیل کا معاہدہ امریکی اسلحہ خطے میں امریکی مفادات کو پوراکرنے کے لئے خریدا جارہا ہے


8 اپریل 2015 کو تقریباً تمام پاکستانی اخبارات نے ایک ارب ڈالر کے امریکی حملہ آور وائیپر  ہیلی کاپٹروں اور ہیل فائر میزائیلوں کی خریداری کی خبر کو شائع کیا۔  اس بات کو خود امریکی انتظامیہ نے واضح کیا کہ پاکستان کو یہ اسلحہ بیچنا امریکہ کے قومی مفاد میں ہے اور امریکہ اس بات کو یقینی بنائے گا کہ یہ اسلحہ بھارت کے خلاف استعمال نہ ہو۔  امریکی ڈیفنس کارپوریشن ایجنسی نے اس سودے کی منظوری دیتے ہوئے کہا کہ "یہ سودا امریکہ کی خارجہ پالیسی اور قومی سلامتی کے لئے سود مند ہوگا کیونکہ اس کے ذریعے اس ملک کی سیکورٹی بہتر ہو گی جو جنوبی ایشیا میں امریکی خارجہ پالیسی اور قومی سلامتی کے اہداف کے لئے انتہائی اہم ہے۔۔۔۔اس صلاحیت کے حصول کے بعد پاکستان شمالی وزیرستان، فاٹا اور دیگر دوردراز  پہاڑی علاقوں میں،ہر قسم کے موسم اور دن ہو یا رات، آپریشن کرسکے گا"۔


یقیناً امریکہ پاکستان کا دشمن ہے  اور اس حقیقت کو پاکستان کے عوام اچھی طرح سے جانتے ہیں لیکن سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غدار پاکستان کے امریکہ سے تعلقات کو پاکستان کے مفاد میں ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اپنی اس کو شش میں وہ سب سے زیادہ اس دلیل کو استعمال کرتے ہیں کہ پاکستان امریکہ کی سیاسی و فوجی امداد کے بغیر بھارت کا مقابلہ کر ہی نہیں سکتا۔ لیکن امریکی ڈیفنس کارپوریشن ایجنسی کا بیان یہ ثابت کرتا ہے کہ پاکستان کی فوجی صلاحیت میں اضافے کا مقصد صرف امریکی مفادات کا حصول ہے۔  ماضی میں بھی امریکہ نے جب بھی پاکستان کو اسلحہ فراہم کیا ہے تو اس کا مقصد خطے میں کمیونسٹ روس کے اثرورسوخ کو روکناتھا  اور 11/9 کے بعد اسلام کے خلاف جنگ ہے۔ یہ بات بھی ہر خاص و عام جانتا ہے کہ چند سال قبل پاکستان کو فراہم کیے جانے والے F-16لڑاکا طیاروں میں امریکہ نے خصوصی کوڈز لگا رکھے ہیں تا کہ وہ جب چاہے واشنگٹن سے ایک بٹن دبا کر انہیں اپنی مرضی کے خلاف استعمال ہونے سے روک سکے۔  حالیہ اسلحے کے سودے میں بھی اس بات کو یقینی بنایا گیا ہے  کہ یہ اسلحہ صرف امریکہ کی مرضی کے مطابق ہی استعمال ہو، اسی لیے 9 اپریل کو امریکی دفتر خارجہ  نے کہا کہ " ہمارے پاس  کئی ذرائع ہیں جن کے ذریعےبیچے جانے والے اسلحے کے استعمال کی نگرانی کی جاتی ہے"۔


راحیل-نواز حکومت مسلمانوں کی اس عظیم و شان فوج کو امریکی  مفادات کے حصول کے لئے استعمال کررہی ہے۔یہ حکومت  خطے میں امریکی مفادات کے حصول کے لئے پاکستان کے معاشی و فوجی وسائل کو بے دریغ استعمال کرتی ہے اور ہزاروں فوجیوں اور شہریوں کے مقدس خون کو  قربان کردیتی ہے لیکن جب ان سے کہا جاتا ہے کہ کشمیر کی آزادی کے لئے جہاد کرو  اور مسلمانوں کو بھارت کے ظلم وستم سے نجات دلاؤ تو بغلیں جھانکنے لگتے ہیں۔ افواج پاکستان میں موجود مخلص افسران پر لازم ہے کہ وہ سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں  سے اس قوم کی جان چھڑائیں اور خلافت کے قیام کے لئےحزب التحریر  کو نصرۃ فراہم کریں۔ پھر خلافت مسلم افواج کی عظیم قوت کو صرف اسلام اور امت مسلمہ  کے مفاد کے لئے حرکت میں لائے گی جس کے ذریعے یہ امت اور افواج عظمت کے اس مرتبے پر فائز ہو سکیں گے جس کی یہ امت اور افواج حقدار ہیں۔ لہٰذا آپ حرکت میں آئیں اور حکمرانوں کی غداریوں کا خاتمہ کریں۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ،


لِكُلِّ غَادِرٍ لِوَاءٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، يُرْفَعُ لَهُ بِقَدْرِ غَدْرِهِ، أَلَا وَلَا غَادِرَ أَعْظَمُ غَدْرًا مِنْ أَمِيرِ عَامَّةٍ
"قیامت کے دن ہر غدار کے لئے ایک بڑا جھنڈا ہوگا جو اس کی غداری کے مطابق بلند ہوگا۔ یقیناً حکمران کی غداری سے بڑھ کر کوئی غداری نہیں" (مسلم)


شہزاد شیخ
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

Read more...

بہت ہوگیا!  پاکستان سے امریکی وجود کا خاتمہ کرو جو شیطانیت کی جڑ ہے

16 دسمبر 2014 ء کو پشاور میں ایک شیطانی حملہ ہوا ،جسے سرانجام دینے والے لوگ جانے پہچانے نہ تھے۔ مسلح حملہ آوروں نے آرمی پبلک اسکول پر حملہ کیا، وہ ایک کے بعد دوسرے کمرے میں گئے اور سو سے زائد لوگوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا، جن میں سے اکثر یت معصوم بچوں کی تھی۔ اس قسم کا حملہ انتہائی گھناؤنا اور قابلِ مذمت ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا ارشاد ہے:

مِنْ أَجْلِ ذَلِكَ كَتَبْنَا عَلَى بَنِي إِسْرَائِيلَ أَنَّهُ مَنْ قَتَلَ نَفْسًا بِغَيْرِ نَفْسٍ أَوْ فَسَادٍ فِي الْأَرْضِ فَكَأَنَّمَا قَتَلَ النَّاسَ جَمِيعًا وَمَنْ أَحْيَاهَا فَكَأَنَّمَا أَحْيَا النَّاسَ جَمِيعًا
"اسی وجہ سے ہم نے بنی اسرائیل پر یہ لکھ دیا کہ جو شخص کسی کو بغیر اس کے کہ وہ کسی کا قاتل ہو یا زمین میں فساد مچانے والا ہو، قتل کر ڈالے تو گویا اس نے تمام انسانیت کو قتل کردیا، اور جو شخص کسی ایک کی جان بچا لے، اس نے گویا تمام انسانیت کوبچا لیا" (المائدہ:32)۔

اور اللہ سبحانہ و تعالٰی نے فرمایا :
وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ خَالِدًا فِيهَا وَغَضِبَ اللَّهُ عَلَيْهِ وَلَعَنَهُ وَأَعَدَّ لَهُ عَذَابًا عَظِيمًا
" اور جو کوئی کسی مومن کو قصداً قتل کردے، اس کی سزا دوزخ ہے جس میں وہ ہمیشہ رہے گا، اس پر اللہ کا غضب ہے، اس پر اللہ تعالٰی کی لعنت ہے اور اس کے لئے بڑا عذاب تیار کررکھا ہے" (النساء:93)۔

اور جس وقت مسلمان انتہائی دل گرفتہ تھے اور اپنے پیاروں کی گنتی کررہے تھے تو پاکستان کے وزیر دفاع نے حکومت کی طرف سے ایک بیان جاری کیا کہ "دہشت گرد تکلیف پھیلانا چاہتے ہیں اور ملک کو عدم استحکام سے دوچار کرنا چاہتے ہیں لیکن انہیں ان کے شیطانی منصوبوںمیں کامیاب ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی"۔ لیکن حکومت ان شیطانی منصوبوں کو ختم کرنے اور امن و امان اور تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہے کیونکہ اس حکومت نے بذاتِ خود امریکہ کو پاکستان کے طول و عرض میں اپنی موجودگی قائم کرنے کی اجازت دے رکھی ہے ، وہ امریکہ کہ جو اس شیطانیت کی بنیادی جڑ ہے۔

یقیناًوہ لوگ جو معاملات سے اچھی طرح باخبر ہیں اس بات کو جانتے ہیں کہ امریکی انٹیلی جنس ایجنسیاں بہت عرصہ قبل ہی کمزورقبائلی نیٹ ورکس میں داخل ہو چکی تھیں اور انہوں نے ان قبائلیوں میں موجود نا سمجھ لوگوں اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے مکروہ حربوں سے ناآشنا لوگوں کو بھڑکایاتاکہ وہ اپنی بندوقوں کا رخ افغانستان پر قابض صلیبیوں کی بجائے اپنے ہی مسلمان بھائیوں کے خلاف کر لیں۔ اس قسم کے وحشیانہ حملے جس میں معصوم بچوں تک کو قتل کردیا جائے امریکہ کی اختیار کردہ خارجہ پالیسی کا براہ راست نتیجہ ہیں، خاص طور پر تنازعے کی آگ کو ہلکے ہلکے سلگائی رکھنے کی پالیسی کہ جس کے تحت خفیہ طور پر اس ملک کی فوج اور عوام پر حملے کرائے جاتے ہیں۔ ایسے خفیہ حملے طے شدہ امریکی ہتھکنڈے ہیں جو اس کی انٹیلی جنس اور پرائیوٹ ملٹری دنیا بھر میں اختیار کرتی ہیں تا کہ ممالک کو عدم تحفظ اور بے اطمینانی کی کیفیت سے دوچارکیا جائے اور پھر اس صورتحال کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے ایجنڈے کو پروان چڑھایا جائے۔

اس قسم کے وحشیانہ حملوں کو جواز بنا کر ان ممالک کی غلام حکومتیں جنگ کی آگ کو جاری و ساری رکھتی ہیں جیسا کہ پاکستان کے معاملے میں ان حملوں کو جواز بنا کر قبائلی علاقوں میں فوجی آپریشن کیے جارہے ہیں۔ کیونکہ امریکہ کو ایسے آپریشنوں کی اشد ضرورت ہے تاکہ افغانستان میں اس کے قبضے کے خلاف جاری مزاحمت کو ختم کیا جائے۔ یہی وجہ ہے کہ یکم دسمبر 2009 کو امریکی صدر اوباما نے اعلان کیا تھا کہ "ماضی میں پاکستان میں ایسے لوگ رہے ہیں جو یہ کہتے تھے کہ انتہاپسندوں کے خلاف جدوجہد ان کی جنگ نہیں ۔۔۔لیکن پچھلے چند سالوں میں جب کراچی سے اسلام آباد تک معصوم لوگ قتل ہوئے تو یہ بات واضح ہوگئی کہ یہ پاکستان کے لوگ ہیں جو انتہا پسندی کے ہاتھوںسب سے زیادہ خطرے میں ہیں"۔

اے قبائلی مسلمانو!
وہ جو افغانستان پر قابض امریکی افواج کے خلاف اخلاص کے ساتھ لڑ رہے ہیں ان پر لازم ہے کہ وہ اس قسم کے وحشیانہ حملوں سے لاتعلقی کا اظہار کریں۔ انہیں کسی صورت اس بات کا موقع نہیں دینا چاہیے کہ ایک ایسا ظالم شخص ان کا وکیل بن کر بات کرے جو اسلام کے متعلق کچھ نہیں جانتا اور یوں اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی نافرمانی کرتے ہوئے امریکی منصوبے کو فائدہ پہنچائے۔ آپ پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ اس قسم کے وحشیانہ حملوں کو روکیں جس کا فائدہ صرف امریکہ کو پہنچتا ہے اور جس کے نتیجے میں ایک مسلمان اپنے ہی مسلمان بھائی کے خلاف صف آراء ہو جاتا ہے ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ،

انْصُرْ أَخَاكَ ظَالِمًا أَوْ مَظْلُومًا، يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا نَنْصُرُهُ مَظْلُومًا فَكَيْفَ نَنْصُرُهُ ظَالِمًا تَأْخُذُ فَوْقَ يَدَيْهِ
"اپنے بھائی کی مدد کرو چاہے وہ مظلوم ہو یا ظالم، صحابہؓ نے پوچھا : اے اللہ کے رسول، مظلوم کی مدد کرنا تو سمجھ میں آتا ہے لیکن ظالم کی مدد ہم کیسے کر سکتے ہیں، آپﷺ نے فرمایا، اس کے ہاتھ کو پکڑو تا کہ اسے روک سکو"(بخاری)۔

آپ سب پر لازم ہے کہ انصاف اور حق کی راہ پر استقامت کے ساتھ چلیں اور پاکستان کی افواج کو پکاریں کہ وہ آپ کے ساتھ مل کر قابض کفار کے خلاف شرعی جہاد میں آپ کے ساتھ شریک ہوجائیں اور امریکہ کو بھی ویسے ہی افغانستان سے نکال باہر کریں جیسے آپ دونوں نے مل کر روس کو نکال باہر کیا تھا۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا ارشاد ہے،

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُونُوا قَوَّامِينَ لِلَّهِ شُهَدَاءَ بِالْقِسْطِ وَلَا يَجْرِمَنَّكُمْ شَنَآنُ قَوْمٍ عَلَى أَلَّا تَعْدِلُوا اعْدِلُوا هُوَ أَقْرَبُ لِلتَّقْوَى وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ خَبِيرٌ بِمَا تَعْمَلُونَ
"اے ایمان والو! تم اللہ کی خاطر حق پر قائم ہو جاؤ، راستی اور انصاف کے ساتھ گواہی دینے والے بن جاؤ، کسی قوم کی عداوت تمہیں عدل کے خلاف کرنے پر آمادہ نہ کرے۔ عدل کیا کرو جو پرہیزگاری کے زیادہ قریب ہے اور اللہ سے ڈرتے رہو، جان لو کہ اللہ تعالیٰ تمھارے اعمال سے باخبر ہے"(المائدہ:8)۔

اے پاکستان کے مسلمانو!
ایک طرف تو حکومت اس بات کا دعویٰ کرتی ہے کہ قبائلی علاقوں میں آپریشن کا مقصد امریکی ایجنٹوں سے لڑ نا ہے جبکہ دوسری جانب حکومت نے امریکہ کو اپنے مکروہ عزائم کی تکمیل کے لئے پاکستان میں مکمل آزادی فراہم کررکھی ہے۔ یہی وجہ ہے جب کبھی غدار حکمران کسی امریکی جاسوس کو گرفتار بھی کرلیتے ہیں جیسا کہ ریمنڈ ڈیوس اور Joel Cox وغیرہ، تو انہیں فوراً چھوڑدیتے ہیں۔ یہ کھلا تضاد اس لئے ہے کیونکہ نہ تو حکمرانوں کو ہماری پروا ہے نہ ہی ہمارے دین کی اور نہ ہی اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے احکامات کی۔ ہماری تباہی وبربادی اور عظیم نقصانات کی براہ راست ذمہ داری اس حکومت پر ہے جو ہمارے ہی دشمنوں کو اپنا اتحادی بناتی ہے، ان سے محبت کا اظہار کرتی ہے، انہیں ملک کے اندرمحفوظ ٹھکانے فراہم کرتی ہے ، ملک میں موجود وہ تمام وسائل مہیا کرتی ہے ،اورانہیں ہم پر بالادستی اور دسترس مہیا کرتی ہے تاکہ وہ ہم پر بھر پور طریقے سے حملہ آور ہوسکے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا ارشاد ہے :

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لاَ تَتَّخِذُوا عَدُوِّي وَعَدُوَّكُمْ أَوْلِيَاءَ تُلْقُونَ إِلَيْهِمْ بِالْمَوَدَّةِ وَقَدْ كَفَرُوا بِمَا جَاءَكُمْ مِنْ الْحَقِّ
"اے لوگو جو ایمان لائے ہو ! میرے اور خود اپنے دشمنوں کو اپنا دوست مت بناؤ ،تم تو دوستی سے ان کی طرف پیغام بھیجتے ہو جبکہ وہ اس حق سے کفر کرتے ہیں جو تمھارے پاس آچکا ہے " (الممتحنہ:1)

اور اللہ سبحانہ و تعالٰی کا ارشاد ہے :

إِن يَثْقَفُوكُمْ يَكُونُواْ لَكُمْ أَعْدَآءً وَيَبْسُطُواْ إِلَيْكُمْ أَيْدِيَهُمْ وَأَلْسِنَتَهُمْ بِالسُّوءِ وَوَدُّواْ لَوْ تَكْفُرُونَ
"اگر وہ تم پر بالاستی حاصل کرلیں تو وہ تم سے دشمنوں جیسا سلوک کریں گے اور تمھارے خلاف اپنی زبان اور ہاتھ دونوں استعمال کریں گے اور یہ چاہیں گے کہ تم کفر اختیار کرلو"۔ (الممتحنہ:2)۔

اے افواج پاکستان کے افسران!
جب تک ہماری سرزمین پر امریکہ موجود رہے گا ہم کبھی بھی اس تباہ کن جنگ کا اختتام نہیں دیکھ سکیں گے چاہے اس سے بھی کئی گُنا زیادہ جانیں گنوا دیں کہ جو ہم گنوا چکے ہیں۔ یہ آپ ہی ہیں جو اس بات کی صلاحیت رکھتے ہیں کہ معاملات کو اللہ سبحانہ و تعالٰی کے احکام کے مطابق صحیح کردیں۔ پاکستان کو امریکہ کے نجس وجود سے پاک کردیں اورسانپ نما امریکہ کے سر کو کچل دیں ۔ چنانچہ امریکی سفارت خانے اور قونصل خانوں کو بند کردیں جو در حقیقت ہماری سرزمین پر دشمن کے قلعے ہیں، امریکہ کے سفارت کاروں اور انٹیلی جنس اداروں کے اہلکاروں کو ملک بدر کردیں جو پاکستان کے طول و عرض میں آزادی سے گھومتے پھرتےہیں ، لوگوں سے رابطے کرتے ہیں اور ان میں ڈالر بانٹتے ہیں۔ اور آپ جانتے ہیں کہ عملی طور پر یہ اسی وقت ہو سکے گا جب آپ پاکستان میں خلافت کے قیام کے لئےحزب التحریر کو نصرہ فراہم کریں گے۔

لہٰذا شیخ عطا بن خلیل ابو الرشتہ کی قیادت میں حزب التحریر کو خلافت کے قیام کے لئے نصرہ فراہم کرو جو اللہ کے اذن سےانتشار اور تفریق کو وحدت سے بدل دے گی، فتنے کی جنگ کا خاتمہ کرے گی اورمسلمانوں کی بڑی اور باصلاحیت فوج کو دشمن کے خلاف جہاد کے لئے روانہ کرے گی، ناکامی کے اس طوفان کا رخ موڑ کر امت کو فتح سے ہمکنار کرے گی۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا مَا لَكُمْ إِذَا قِيلَ لَكُمْ انفِرُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ اثَّاقَلْتُمْ إِلَى الأَرْضِ أَرَضِيتُمْ بِالْحَيَاةِ الدُّنْيَا مِنْ الآخِرَةِ فَمَا مَتَاعُ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا فِي الآخِرَةِ إِلاَّ قَلِيلٌ، إِلاَّ تَنفِرُوا يُعَذِّبْكُمْ عَذَابًا أَلِيمًا وَيَسْتَبْدِلْ قَوْمًا غَيْرَكُمْ وَلاَ تَضُرُّوهُ شَيْئًا
"اے ایمان والو! تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ جب تم سے کہا جاتا ہے کہ چلو اللہ کے راستے میں کوچ کرو تو تم زمین سے چپکے جاتے ہو۔ کیا تم آخرت کے عوض دنیا کی زندگی پر فدا ہو گئے ہو۔ سنو! دنیا کی زندگی تو آخرت کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں ہے۔ اگر تم نے کوچ نہ کیا تو تمہیں اللہ تعالٰی دردناک سزا دے گا اور تمہارے سوا اور لوگوں کو لے آئے گا،اور تم اللہ تعالٰی کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتے اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے"(التوبہ:39-38)۔
Read more...

'قومی ایکشن پلان 'کا مقصد پاکستان میں امریکی راج کو مستحکم کرنا ہے

پاکستانی حکومت مسلمانوں کے بچاؤ اورتحفظ کی ذمہ داری کو ادا کرنے میں  سنگین کوتاہی کا مظاہرہ کئے جا رہی ہے  کیونکہ اُس نے ملک بھرمیں ہونے والے وحشیانہ حملوں کی بنیادی وجہ پر اپنی آنکھیں بند کر رکھی ہیں۔یہ بنیادی وجہ ملک کے طول و عرض  میں پھیلا ہوا  امریکی انٹیلی جنس اور نجی فوجی تنظیموں کا جال ہے ۔  یہ " ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک "ہی ہے جو  اِن حملوں  کے لئے انٹیلی جنس معلومات اکٹھا کرتا ہے،  حملوں کی منصوبہ بندی کرتا ہے،بھٹکے ہوئے اور ناسمجھ لوگوں کی ٹریننگ کرتا ہے ، انہیں مالی و مادی وسائل فراہم کرتا ہے، تب ہی یہ لوگ اس قابل ہو پاتے ہیں  کہ وہ ملک کے حساس ترین اورمحفوظ علاقوں میں بھی اتنی  منظم کاروائیاں کر سکیں۔لیکن کئی قراردادوں کہ جنہیں مجموعی طور پر" قومی ایکشن پلان"کا نام دیا جا رہا ہے، میں ایک بھی ایسے قدم کا ذکر نہیں کہ جس کے نتیجے میں ہماری  سرزمین سے خطرناک  امریکی وجود کا خاتمہ ہو سکے،چنانچہ نہ توقاتلوں کوتربیت فراہم کرنے والے امریکی ایجنٹوں اور جاسوسوں کو گرفتارکیا گیا  ،نہ  ان پر مقدمات چلائے گئےاور نہ ہی امریکی ایجنٹوں کو فراہم کردہ محفوظ پناگاہوں کو ختم کیا گیا جو پاکستان کے شہری  علاقوں حتیٰ کہ  فوجی علاقوں میں بھی موجود ہیں اور نہ ہی  امریکہ کے  ان فوجی قلعوں کو بند کیا گیا کہ جوسفارت خانوں اور قونصل خانوں کے نام پرپاکستان میں قائم  ہیں۔یوں موجود ہ حکمرانوں نے ثابت کیا ہے کہ وہ پاکستان کے عوام کے ساتھ ذرّہ برابر بھی مخلص نہیں ،جبکہ رسول اللہ ﷺ نے خبردار کیا ہے :

مَا مِنْ عَبْدٍ يَسْتَرْعِيهِ اللَّهُ رَعِيَّةً يَمُوتُ يَوْمَ يَمُوتُ وَهُوَ غَاشٌّ لِرَعِيَّتِهِ إِلَّا حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ

"ہر وہ شخص جسے اللہ نے لوگوں کے امور پر نگہبان بنا یا ہو اور وہ اس حال میں مرےکہ وہ ان کے ساتھ مخلص نہ تھا تو اللہ اس کے لئے جنت کو حرام کردے گا"(مسلم)۔

پاکستان کی سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں نے صرف مجرمانہ غفلت کامظاہرہ نہیں کیا بلکہ اس سے بڑھ کر وہ مسلمانوں، ان کی سرزمین، ان کی افواج اور مسلمانوں کے سیاسی حقوق، جو دین نے انہیں عطا کیے ہیں،  کے خلاف کھلی غداری کر رہے  ہیں اور افغانستان پر امریکی قبضے  اور پاکستان میں امریکہ کی خطرناک موجودگی کے خلاف جاری مزاحمت  کو کچلنے کی پوری کوشش کر رہے ہیں۔

جہاں تک مسلمانوں کی سرزمین کی حرمت کے خلاف غداری کا تعلق ہے تو حکومت"دہشت گردی"کی روک تھام کے نام پر دراصل اس جہاد کو روک رہی  ہے جو افغانستان میں قابض امریکی افواج کے خلاف جاری ہے۔ اس سے پہلے حکومت یہ دعویٰ کرتی تھی کہ وہ قابض امریکی افواج کو نشانہ بنانے والوں اور پاکستان کے اندر کاروائیاں  کرنے والوں کے درمیان فرق کرتی ہے، لیکن اب  حکومت نے تمام کو ایک قرار دے کر ان کے خلاف اعلانِ جنگ کر دیا ہے اور بچوں کو مارنے والےگھٹیا قاتل اور مغربی صلیبیوں کے خلاف اللہ کی راہ میں لڑنے والےاعلیٰ مجاہدکے درمیان تفریق کو ختم کر دیا ہے۔17 دسمبر 2014 ءکو وزیر اعظم نواز شریف نے اعلان کیا کہ "اب اچھے اور بُرے طالبان میں  کوئی فرق نہیں کیا جائے گا۔ قوم آخری دہشت گرد کے خاتمے تک اس جنگ کو پورے عزم کے ساتھ جاری رکھی گی"۔باوجود یہ کہ اللہ   اور اس کے رسول ﷺ نے جہاد کے فرض سے دستبرداری کی سختی سے مذمت کی ہے،اللہ سبحانہ و تعالٰی کا ارشاد ہے:

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا مَا لَكُمْ إِذَا قِيلَ لَكُمُ انْفِرُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ اثَّاقَلْتُمْ إِلَى الْأَرْضِ أَرَضِيتُمْ بِالْحَيَاةِ الدُّنْيَا مِنَ الْآخِرَةِ فَمَا مَتَاعُ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا فِي الْآخِرَةِ إِلَّا قَلِيلٌ

"اے ایمان والو  تمہیں کیا ہو گیا ہے جب تم سے کہا جاتا ہے کہ اللہ کی راہ میں جہاد کے لیے نکلو، تو بوجھل ہو کر زمین سے چمٹتے ہو،   کیا تم آخرت کی بجائے دنیا کی زند گی پر ہی خوش ہو گئے ہو،  آخرت کے مقابلے میں دنیا  کی زندگی تو بہت ہی معمولی ہے  "(التوبۃ: 38)۔

اور رسول اللہﷺ نے فرمایا،

مَا تَرَكَ قَوْمٌ الْجِهَادَ إِلا عَمَّهُمُ اللَّهُ بِالْعَذَابِ

" کوئی قوم نہیں جو جہاد سے دستبردار ہوجائے ،ماسوائے یہ کہ اللہ اسے عذاب میں مبتلا کر دیتا ہے"(طبرانی)۔

 

جہاں تک مسلمانوں کی افواج کے خلاف غداری کا تعلق ہے تو نہ صرف یہ کہ حکومت ہماری افواج کو اس فرض  سے روکے ہوئے ہے کہ وہ افغانستان پرمغرب کے قبضے کو ختم کرنے کے لیے جہاد کریں  بلکہ اس کے برعکس حکومت افواج کو حکم دے رہی ہےکہ وہ افغانستان پر قابض دشمن افواج کی مدد کے طور پر"اتحاد" اور "سٹریٹیجک تعاون " کے نام پر  قبائلی علاقوں میں آپریشن کریں ۔23 دسمبر 2014 کو آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے  افغان نیشنل آرمی  اور افغانستان میں "ایساف " کے سربراہان سے ملاقات کی اور اس عزم کو دہرایا کہ وہ مشترکہ آپریشنز کے ذریعے تمام قبائلی جنگجوؤں کو ختم کرنے کے لیے تیار ہیں۔اس ملاقات کے متعلق افواجِ پاکستان کے شعبہ تعلقات عامہ نےیہ بیان جاری کیا کہ"دونوں لیڈران(افغان نیشنل آرمی اور ایساف کے سربراہان) نے یقین دلایا ہے کہ وہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اورافغان سرزمین سے دہشت گردوں کے خاتمےمیں(پاکستان کے ساتھ) بھرپور تعاون کریں گے"۔ اوردوسری طرف امریکہ کی طرف سے فراہم  کیے جانےوالے" کولیشن سپورٹ فنڈ"کے لیے اس شرط کا اعلان کیا گیا کہ فنڈ کو جاری کرنے سے قبل صلیبی کافر اس بات کی تصدیق کریں گے کہ پاکستان کی طرف سے سرانجام دیے جانے والے فوجی آپریشن کتنے مؤثررہے اور ان آپریشنوں میں کتنے مسلمانوں کو قتل کیا گیا۔یوں حکومت اس بات پر کاربندہے کہ ہماری افواج کو امریکہ کی ناکام ہوتی صلیبی جنگ کاایندھن بنایا جائے جبکہ اللہ تعالیٰ قرآن میں فرما رہا ہے:

إِنَّمَا يَنْهَاكُمْ اللَّهُ عَنْ الَّذِينَ قَاتَلُوكُمْ فِي الدِّينِ وَأَخْرَجُوكُمْ مِنْ دِيَارِكُمْ وَظَاهَرُوا عَلَى إِخْرَاجِكُمْ أَنْ تَوَلَّوْهُمْ وَمَنْ يَتَوَلَّهُمْ فَأُوْلَئِكَ هُمْ الظَّالِمُونَ

"اللہ تعالیٰ تمہیں ان لوگوں سے گٹھ جوڑ  کرنے سے منع کرتا ہے جنہوں نے دین کی وجہ سے تم سے جنگ کی ہے اور تمہیں تمہاری سرزمین سے نکالاہے اور نکالنے والوں کی مدد کی ہے، توجو لوگ ایسے کفار سے گٹھ جوڑ کریں وہ قطعی طور پر ظالم ہیں"(الممتحنہ:9)۔

 

جہاں تک مسلمانوں کے حق سے غداری کا تعلق ہے جو اسلام انہیں حکمرانوں کے احتساب کے حوالے سے دیتا ہے ،تو حکومت "دہشت گردی کے ہمدردوں" کو روکنے کے نام پر ایسے اقدامات اٹھا رہی ہے کہ جن کے ذریعےمسلمانوں کی زبانوں کو خاموش کر دیا جائے۔پس کوئی بھی  مسلمان جو امریکی راج کے خلاف آواز بلند کرتا ہے یا لوگوں کو اسلام کے کامل نفاذ کی دعوت دیتا ہے یا کفار کی قابض افواج کے  خلاف جہاد کی مدح وتعریف کرتا ہے  تو اب اسکے ساتھ سختی سے نبٹا جائے گا اور اس پر میڈیا کے دروازے بند کیے جائیں گے۔ 21 سمبر 2014ءکو وزیر داخلہ چوہدری نثار نے اعلان کیا کہ "کسی کو اجازت نہیں دی جائے گی کہ وہ میڈیا کے ذریعے'دہشت گردوں'کی تعریف کرے"۔یوں افراتفری اور ظلم کے اندھیرے میں حکومت دراصل ان لوگوں کے منہ بند کرنے کی کوشش کر رہی ہے جو لوگوں کے لئے روشنی اور ہدایت کے مینار ہیں۔اوریہ  سب کچھ کیا جارہا ہے اگرچہ رسول اللہ  ﷺنے مسلمانوں کو حکم دیا ہے کہ وہ نیکی کا حکم دیں اور برائی سے منع کریں اور اس فرض سے کوتاہی پر سخت وعید سنائی ہے،رسول اللہﷺ نے فرمایا،

وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَتَأْمُرُنَّ بِالْمَعْرُوفِ، وَلَتَنْهَوُنَّ عَنِ الْمُنْكَرِ، وَلَتَأْخُذُنَّ عَلَى يَدِ الظَّالِمِ، وَلَيَأْطِرُنَّهُ عَلَى الْحَقِّ أَطْرًا، أَوْ لَيَضْرِبَنَّ اللَّهُ قُلُوبَ بَعْضِكُمْ عَلَى بَعْضٍ، وَلَيَلْعَنَنَّكُمْ كَمَا لَعَنَهُمْ

"اس ذات کی قسم جس کےقبضے میں میری جان ہے ، تم ضرور بالضرورنیکی کا حکم دو اور برائی سے منع کرو ، تم ضرور ظالم کے ہاتھ کو پکڑو اور اسے حق کی طرف موڑو اور اسے حق پر قائم رکھو ورنہ اللہ تمہارے قلوب کو آپس میں ٹکرائے گا اور تم پر اسی طرح لعنت کرے گا جیسے بنی اسرائیل پر کی"(طبرانی)۔

 

اے پاکستان کے مسلمانو!

قومی 'عملی' منصوبہ(نیشنل ایکشن پلان)دراصل آپ کے دشمنوں کے  خلاف"بےعملی "دکھانےکا منصوبہ ہے۔   اور اس سے زیادہ سنگین بات یہ ہے کہ یہ منصوبہ آپ کے دشمنوں کو موقع فراہم کرے گا کہ وہ آپ کے سروں پر امریکی راج کو مزید مستحکم کریں۔یہ حکومت امریکہ کی تابعداری میں کوشش کر رہی ہے کہ آپ کے اندر موجود اسلام کی خواہش کو دبا دیا جائے ، آپ کے اندر خوف پھیلایا جائےاور پاکستان میں خلافت کے قیام کی جانب آپ کے  بڑھتے قدموں کو روک دیا جائے۔ اس صورتِ حال میں آپ پر لازم ہے کہ آپ خلافت کے قیام کو اپنا نصب العین بنا لیں اور اپنے قول و فعل کے ذریعے اس بات کا بھر پور اظہار کر دیں کہ آپ اللہ کے سوا کسی سے نہیں ڈرتے۔  اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا ارشاد ہے:

إِن يَنصُرْكُمُ اللَّهُ فَلاَ غَالِبَ لَكُمْ وَإِن يَخْذُلْكُمْ فَمَن ذَا الَّذِى يَنصُرُكُم مِّنْ بَعْدِهِ وَعَلَى اللَّهِ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُونَ

"اگر اللہ تمہاری مدد کرے تو کوئی تم پر غالب نہیں آسکتا اور اگر اللہ تمہیں چھوڑ دے تواس کے علاوہ  کون ہےجو تمہاری مدد کرے اور ایمان والوں کو صرف اللہ ہی پر بھروسہ کرنا چاہیے"(آل عمران:160)۔

اے افواج پاکستان کے افسران!

اے خالد بن ولید کے بہادر بیٹو!

آپ کی ذمہ داری یہ نہیں کہ آپ سیاسی و فوجی قیادت میں موجود اُن غداروں کی حفاظت کریں جنہوں نےپاکستان میں امریکی راج کو مضبوط بنانے کے لیے مغربی استعماری طاقتوں کے ساتھ گٹھ جوڑ بنارکھاہے۔ بلکہ آپ کی ذمہ داری یہ ہے کہ آپ اسلام اور مسلم علاقوں کی  حفاظت کریں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ اسلام کے سوا کسی اور چیزکو حکمرانی و بالادستی حاصل نہ ہو۔آج جبکہ دنیا میں کہیں خلافت موجود نہیں ہے کہ جس کے ذریعے  امریکہ کے وحشیانہ جرائم کو روکا جا سکے اور مسلمانوں کو ایک طاقتور  ریاست تلے جمع کیا جائے، ہم آپ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ آپ حزب التحریر کو نُصرہ فراہم کریں تا کہ ریاستِ  خلافت کے قیام کے ذریعے ہم پر صرف اسلام کی حکمرانی قائم ہو جو ہمارے دشمنوں کے خلاف جہاد میں آپ کی قیادت کرے گی اور اللہ کی راہ میں فتح یاشہادت ہی حقیقی کامیابی ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:

إِنَّ اللّهَ اشْتَرَى مِنَ الْمُؤْمِنِينَ أَنفُسَهُمْ وَأَمْوَالَهُم بِأَنَّ لَهُمُ الجَنَّةَ يُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ اللّهِ فَيَقْتُلُونَوَيُقتَلُونَ

"بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں سے ان کی جانوں کو اور ان کے مالوں کو جنت  کے بدلے میں خرید لیا ہے ۔ پس  وہ اللہ کی راہ میں لڑتے ہیں،اوراللہ کی راہ میں قتل کرتے ہیں اور قتل کیے جاتے ہیں"(التوبۃ:111)

Read more...

خلافت ہی  جمہوریت اور اس کی گود سے جنم لینے والی ناانصافیوں کا خاتمہ کرے گی

 

جیسے جیسے 30 نومبر 2014 کو ہو نے والی ریلی کا دن قریب آتا گیا، حکومت اور اپوزیشن کے درمیان طویل عرصے سے جاری ٹکراؤ میں شدت آ گئی،جس نے اس کشمکش میں ایک نئی روح پھونک دی جو پاکستان کے مسلمانوں کے لیے کسی بھی طرح کےفوائد اور ثمرات سے خالی ہے۔ایک طرف حکومت ہے جو یہ دعویٰ کررہی ہے کہ وہ جمہوریت کا دفاع کررہی ہے اور اس کا یہ مؤقف توقع کے عین مطابق ہے کیونکہ جمہوریت ہمیشہ اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ حکمران اپنے ذاتی فائدے اور مفاد کی خاطر ملک اورقوم کا استحصال کرسکیں۔ دوسری جانب اپوزیشن یہ کہتی ہے کہ پاکستان میں حقیقی جمہوریت ہونی چاہئےجس کے لئے نئے انتخابات کروانے کی ضرورت ہے حالانکہ دنیا بھر میں یہ جمہوریت ہی ہے کہ جس کے نتیجے میں دولت حکمران طبقے کے ہاتھوں میں جمع ہو جاتی ہے ، وی.آئی.پی کلچر پروان چڑھتا ہے اور اپنوں کو نوازنا ممکن ہو تا ہے ۔حکومت اور اپوزیشن کے اس ٹکراؤ کے درمیان عوام کے امورکی دیکھ بھال مفلوج ہو کر رہ گئی ہے البتہ معیشت، تعلیم، افغانستان اور بھارت کے حوالے سے استعماری طاقتوں کے اقدامات تسلسل سے نافذ کیے جا رہے ہیں ،جو پاکستان اور اس کےعوام کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔

 

جمہوریت ہمیشہ اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ حکومتی اشرافیہ کوبے پناہ خصوصی مراعات حاصل ہوں جبکہ عوام اپنے حق اورسہولیات سے محروم رہیں۔جمہوریت میں جسے حکمرانی اور اختیار حاصل ہو تا ہے وہ اقتدار اعلیٰ کا مالک بھی ہوتا ہے لہٰذا جوبھی منتخب ہو کر اقتدار میں آتے ہیں ، انہیں اس بات کا اختیار حاصل ہوتا ہے کہ وہ اپنی پسنداور خواہشات کے مطابق قوانین بنائیں۔ قانون سازی کا یہ اختیار اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ منتخب اراکین اپنے مفادات کے مطابق قوانین میں ردو بدل کر کے اپنی اور اپنےساتھیوں کی جیبیں بھر سکیں۔ جہاں جہاں جمہوریت موجود ہے وہا ں وہاں اشرافیہ کے ایک مختصرٹولے نے قوانین کو اس انداز سے ترتیب دیاہےکہ جس کے ذریعے وہ ایسے اثاثوں کے مالک بن گئے جن سے بے پناہ دولت حاصل ہوتی ہے جیسا کہ بجلی، تیل، گیس اور معدنیات کے ذخائر،بھاری صنعتیں اور اسلحہ سازی کی صنعتیں ۔

 

امریکہ جیسا ملک ، جو جمہوریت کا عالمی معیار رکھنے کا دعویٰ کرتا ہے اور جسے پاکستان کی حکومت اپنا آقاو مالک سمجھتی ہے، وہاں بھی دولت کا چند ہاتھوں میں جمع ہو جانا انتہائی نمایاں ہے۔ 9 جنوری 2014ء کو نیویارک ٹائمز نے یہ خبر شائع کی کہ " امریکی ایوان نمائندگان اور سینٹ میں موجود قانون ساز نمائندوں میں سے آدھے لوگوں میں سے ہر شخص ایک ملین ڈالر سے زیادہ دولت کا مالک ہے اور یہ ایک غیر منافع بخش ادارے، سینٹر فاررِسپانسِوپالیٹکس (Centre for Responsive Politics)کی تحقیق ہے ، جو امریکہ کی سیاست میں دولت کے استعمال اور اثروسوخ کا مشاہدہ کرتا ہے"۔ اسی طرح 4 دسمبر 2013 ءکو امریکی صدر اوبامہ نے خود اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ "اور اس کا نتیجہ ایک ایسی امریکی معیشت ہے جو کہ نہایت غیر مساو ی ہے اور خاندان مزید غیر محفوظ ہوگئے ہیں1979 ء سے ہماری پیداوار میں 90 فیصد اضافہ ہوا ہے مگر ایک عام خاندان کی آمدنی میں آٹھ فیصد سے بھی کم اضافہ ہوا ہے۔ 1979ءسے لے کر اب تک ہماری معیشت کا حجم دوگنا ہوچکا ہے لیکن دولت کا بڑا حصہ چند خوش قسمت لوگوں کے حصے میں آیا ہےماضی میں امریکہ کے امیر ترین 10 فیصد لوگ کل منافع کاتیسرا حصہ لے جاتے تھے اوراب وہ کل منافع کا آدھا حصہ سمیٹ لیتے ہیں "۔ یہ کوئی حیران کن بات نہیں کہ امریکی عوام کی اکثریت اپنے نظام سے مطمئن نہیں ہے۔ ڈان اخبار نے 26 اگست 2014 ءکو ایک رپورٹ شائع کی جس میں یہ کہا گیا تھا کہ "واشنگٹن پوسٹ -ABCنیوزکی تحقیق کے مطابق ہر چار امریکیوں میں سے تین امریکی اپنے سیاسی نظام کے کام کرنے کے طریقے سے مطمئن نہیں ہیں۔ اورQuinnipiac یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق دس میں سے آٹھ امریکی یہ کہتے ہیں کہ ان کے خیال میں حکومت کبھی کبھار ہی صحیح اقدام اٹھاتی ہے"۔ تو اگر جمہوریت کے اپنے گھر یعنی امریکہ میں یہ نتائج ہیں جو پوری دنیا میں جمہوریت کی "تلقین"کرتا پھرتا ہے تو پھر پاکستان جمہوریت سے کس طرح کسی خیر کی توقع کرسکتا ہے چاہے یہ اگلے 70 سال بھی بغیر کسی تعطل کے چلتی رہے؟

 

اورجہاں تک پاکستان کا تعلق ہے کہ جہاں حکومت اور اپوزیشن دونوں ہی جمہوریت کے ذریعے لوگوں پر حکمرانی کرنے کے لیے ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچ رہی ہیں،تو یہاں بھی جمہوریت ہی مسائل کی جڑ ہے۔یہ جمہوریت ہی ہے کہ جس کی وجہ سے پاکستان ،کہ جسے اللہ نے ہر طرح کی دولت سے نوازا ہے ،کے لوگ غریب ہیں لیکن اس کے سیاست دان اور حکمران انتہائی امیر ہیں۔ پچھلی چھ دہائیوں کے دوران پاکستان کی اسمبلیوں میں ایسی قانون سازی کی گئی کہ جس کے ذریعے ایک چھوٹی سی اشرافیہ عوامی اور ریاستی اثاثوں کی مالک بن گئی۔ پاکستان انسٹیٹیوٹ آف لیجسلیٹیو ڈویلپمنٹ اینڈ ٹرانسپرنسی (PILDAT)نے ایک تحقیق کی جسے کئی اخبارات نے شائع کیا،جس کے مطابق پچھلے چھ سالوں میں پاکستان کی قومی اسمبلی کے ممبران کی کل دولت میں اوسطاً تین گنا اضافہ ہوا ہے۔ اور جہاں تک پاکستان کی صوبائی اسمبلیوں کا تعلق ہے تو انہوں نے قانون سازی کے ذریعے اپنی تنخواہوں، سہولیات، وظیفوں، تاحیات پولیس سیکورٹی اور موبائل فون کی سہولیات میں اضافہ کر لیا۔ جمہوریت ہی کو استعمال کرتے ہوئےیہ اراکین اسمبلی ایسے قوانین بناتے ہیں جن سے ان کے کاروبار کو فائدہ پہنچے اور وہ ٹیکس کی ادائیگی سے بھی محفوظ رہیں۔ یہ ہے وہ طریقہ کار جس کے ذریعے حکمرانوں کا ایک چھوٹا سا طبقہ اس قابل ہوتا ہے کہ صرف چھ سالوں میں اپنی دولت میں تین گنا اضافہ کرلے۔ اپنی دولت میں اضافہ کرنے کے ساتھ ساتھ جمہوریت ان غدارحکمرانوں کو یہ اختیار بھی دیتی ہے کہ وہ اپنے غیر ملکی آقاؤں کے مفادات کو پورا کریں اور اس کی خاطر معاشرے کے حقوق کو پامال کریں۔ جمہوریت کے ذریعے یہ غدّار ملک کے توانائی اور معدنیات کے عظیم خزانوں کو غیر ملکی کمپنیوں کے ہاتھ بیچ کر ملک کو خوشحالی سے محروم کردیتے ہیں یا امریکی انٹیلی جنس اور نجی سیکورٹی اہلکاروں کو ملک بھر میں آزادانہ گھومنے پھرنے کی اجازت دے کر ملک کی سیکورٹی کو کھوکھلا کردیتے ہیں۔اور یہی وجہ ہے کہ باخبر، با صلاحیت،دردمند اور مخلص لوگ جمہوریت اور اس کی سیاست سے دور رہتے ہیں جبکہ بدعنوان، لالچی اور اخلاقیات سے عاری لوگ جمہوریت کی طرف ایسے لپکتے ہیں جیسے مکھیاں گندگی کی طرف لپکتی ہیں۔

 

اے پاکستان کے مسلمانو!

جمہوریت ہی آپ کیانتہائی ابتر سیاسی صورتحال کی ذمہ دار ہے اور آپ کے ساتھ ہونے واے ظلم اور ناانصافیوں کی بنیادی وجہ ہے۔اورسب سے بڑھ کر یہ کہ آپ کا دین آپ کو اس بات کا حکم دیتا ہے کہ آپ جمہوریت کو مسترد کریں اور اس کا خاتمہ کریں۔ جمہوریت وہ نظام ہے جو انسانوں کو اس بات کا اختیار دیتا ہے کہ چاہے وہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی اطاعت کریں یا اس کے حکموں کے بر خلاف عمل کریں جبکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ فرما چکے ہیں کہ

وَمَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ وَلاَ مُؤْمِنَةٍ إِذَا قَضَى اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَمْرًا أَنْ يَكُونَ لَهُمْ الْخِيَرَةُ مِنْ أَمْرِهِمْ وَمَنْ يَعْصِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ ضَلَّ ضَلاَلاً مُبِينًا

"اور (دیکھو) کسی مؤمن مرد یا مؤمن عورت کو یہ حق حاصل نہیں کہ جب اللہ اور اس کے رسول ﷺ کوئی بات طے کر دیں تو ان کے لیےاپنے معاملے میں فیصلے کا کوئی اختیار باقی رہے، (یاد رکھو) جو بھی اللہ تعالیٰ اور اس کے رسولﷺ کی نافرمانی کرے گا وہ صریح گمراہی میں پڑجائے گا"(الاحزاب:36)۔

جمہوریت مرد و عورت پر مشتمل اسمبلیوں کو حاکمیتِ اعلیٰ کا مالک بنادیتی ہے اور انہیں یہ حق دیتی ہے کہ وہ اپنی مرضی اور خواہشات کے مطابق قوانین بنائیں جبکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ فرما چکا ہے کہ

وَأَنِ ٱحْكُم بَيْنَهُمْ بِمَآ أَنزَلَ ٱللَّهُ وَلاَ تَتَّبِعْ أَهْوَآءَهُمْ وَٱحْذَرْهُمْ أَن يَفْتِنُوكَ عَن بَعْضِ مَآ أَنزَلَ ٱللَّهُ إِلَيْكَ

"آپ ان کے معاملات میں اللہ کی نازل کردہ وحی کے مطابق ہی حکمرانی کریں،اور ان کی خواہشات کی تابعداری کبھی نہ کیجئےگا اور ان سے خبردار رہیں کہ کہیں یہ آپ کو اللہ کے اتارے ہوئے کسی حکم سے اِدھر اُدھر نہ کردیں"(المائدہ:49)۔ اور یہ جمہوریت ہی ہے جو انسانوں پر اللہ کی بجائے کسی دوسرے کو معبود بناتی ہے۔ بیہقی نے روایت کیا ہے کہ عدی بن حاتم نے کہا کہ "میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا،اس وقت میرے گلے میں سونے کی صلیب تھی ۔ میں نےانہیں سورۃ براءۃ(سورۃ التوبۃ) کی یہ آیت تلاوت فرماتے سنا ،

اتَّخَذُوا أَحْبَارَهُمْ وَرُهْبَانَهُمْ أَرْبَابًا

"ان (یہود و نصاریٰ) نے اللہ کو چھوڑ کر اپنے عالموں اور درویشوں کو معبود بنالیا"(التوبۃ:31)۔

میں نے کہا ، اے رسول اللہﷺ وہ تواپنے عالموں اور درویشوں کی عبادت نہیں کرتے تھے، رسول اللہ ﷺ نے کہا ،

أجل ولكن يحلون لهم ما حرم الله فيستحلونه ويحرمون عليهم ما أحل الله فيحرمونه فتلك عبادتهم لهم

"ہاں، لیکن وہ جس چیز کو اِن کے لئے حلال قرار دیتے جسے اللہ نے حرام قرار دیاہوتا تو وہ اسے حلال مان لیتے ، اور وہ جس چیز کو ان کے لئے حرام قرار دیتے جسے اللہ نے ان کے لئے حلال قرار دیا ہوتا تو وہ اسے حرام مان لیتے اور اس طرح انہوں نے اُن (عالموں اوردرویشوں) کو اپنامعبودبنا لیا"۔

 

صرف خلافت ہی ان قوانین کونافذ کرے گی جنہیں اللہ نے نازل فرمایا ہے اور اس طرح انسانوں کے بنائے ہوئے قوانین کے ہاتھوں انسانوں کے استحصال کا مکمل طور پر خاتمہ ہوسکےگا۔ اور صرف ایک ہی ایسی سیاسی جماعت ہے جو وہ تبدیلی لاسکتی ہے کہ جس کی آپ آرزو کرتے ہیں اور جس کی آپ کو ضروت ہے ۔ پس یہی وہ وقت ہے کہ آپ حزب التحریر کے ساتھ جمہوریت کے خاتمے اور خلافت کے قیام کی جدوجہد میں شامل ہوجائیں۔

 

افواج پاکستان میں موجود مخلص افسران!

آپ یہ کس طرح برداشت کرسکتے ہیں کہ پاکستان کی قیادت میں موجود غدّار آپ کی زبردست طاقت اور عسکری قوت کو اس بدبو دار، کفریہ جمہوری نظام کو سہارا دینے کے لئے استعمال کریں۔آپ کو حقیقی اور مزید جمہوریت کی جھوٹی دعوت کو مسترد کردینا چاہیے کیونکہ یہ کھلم کھلا کفر کی دعوت ہے۔اب وہ وقت ہے کہ آپ حزب التحریر کا ہاتھ مضبوطی سے تھام لیں، اور اپنے ان بھائیوں کو یاد کریں جو آپ ہی کی مانند تھے، جی ہاں سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ وغیرہ ،جنہوں نے ماضی میں رسول اللہﷺ کو نُصرۃ فراہم کی تھی کہ جس کے نتیجے میں مدینہ میں اسلام ایک ریاست اور حکمرانی کے طور پرقائم ہوسکا تھا۔اورجب سعد رضی اللہ عنہ کا انتقال ہوا اور ان کی والدہ غم سے رو نے لگیں تو رسول اللہﷺ نے فرمایا تھا:

((ليرقأ (لينقطع) دمعك، ويذهب حزنك، فإن ابنك أول من ضحك الله له واهتز له العرش))

"تمھارے آنسو تھم جائیں گےاور تمھارا غم کم ہوجائے گااگر تم یہ جان لو کہ تمہارا بیٹا وہ پہلا شخص ہے جس کے لئےاللہ مسکرایااور اللہ کا عرش ہل گیا"(طبرانی)۔

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک