الخميس، 26 جمادى الأولى 1446| 2024/11/28
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

اے مسلمانانِ پاکستان ! پاکستان سے گزرنے والی نیٹو کی سپلائی لائن کاٹ دو، جو صلیبیوں کی شہہ رگ ہے

ایک مرتبہ پھر پاکستان کے مسلمان اپنے ملک میں دھماکوں کی خوفناک لہر کا سامنا کر رہے ہیں۔ وہ اپنے مردوں ،عورتوں، بچوں اور بوڑھوں کے جسموں کے ٹکڑوں کو پلاسٹک کے تھیلوں میں جمع کر رہے ہیں اور ملبے کے ڈھیر تلے دبے ہوئے پیاروں کوتلاش کر رہے ہیں۔ گھروں سے جنازے اُٹھ رہے ہیں اور عورتوں اور بچوںکی چیخ پکار دِلوں کو دہلا رہی ہے۔ دوسری طرف اِس اندوہ ناک گھڑی میں پاکستان کے حکمران امریکہ کے مطالبے کے عین مطابق مسلمانوں سے کہہ رہے ہیں کہ وہ قبائلی علاقوں میں جاری فتنے کی جنگ کی حمایت کریں اور اِس مرتبہ اس جنگ کوپنجاب تک پھیلایا جائے، جو پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ان تمام فوجی آپریشنوں کاصرف اور صرف ایک مقصد ہے کہ افغانستان پر امریکہ کے قبضے کو گرنے سے بچایا جائے۔ اور جہاں تک ان بھیانک دھماکوں کا تعلق ہے تو یہ امریکہ کی نگرانی میں کیے جا رہے ہیں اور پاکستان کے ظالم حکمرانوں نے انہیں ممکن بنایا ہے ، تاکہ قبائلی علاقوں میں امریکہ کی خاطر کیے جانے والے آپریشنوں کے لیے جواز مہیا کیا جائے۔ یہی نہیں بلکہ ان حکمرانوں نے قابض مغربی صلیبی افواج کو رسد کی فراہمی کے لیے پاکستان کے اندرسے راستہ فراہم کر رکھا ہے، جو اس خطے میں قابض صلیبیوں کی موجودگی کو برقرار رکھنے کے لیے شہہ رگ کی حیثیت رکھتی ہے۔

 

پاکستان کے ظالم حکمرانوں نے بزدل امریکی فوجیوں کو بچانے کے لیے پاکستان کی مسلم افواج کو قربان کرنے کا تہیہ کر رکھا ہے، وہ بزدل امریکی فوجی جو معمولی اسلحے سے لیس مجاہدین کا سامنے کرنے کے خوف سے دماغی مریض بن چکے ہیں۔ پاکستان اس جنگ میں 2273فوجیوں کو قربان کرچکاہے ، جس میں 78فوجی آفیسر، دو میجر جنرل اور پانچ بریگیڈئیر شامل ہیں ، اور پاکستان کے 6512فوجی جوان زخمی ہو چکے ہیں ، جبکہ اس کے برعکس اس جنگ میں تمام مغربی صلیبی ممالک کے مجموعی طور پر صرف 1582فوجی ہلاک ہوئے ہیں ۔ علاوہ ازیں مسلمانوں کے دشمنوں کی مزید سہولت کے لیے ان ظالم حکمرانوں نے امتِ مسلمہ کی سب سے بڑی فوج کو تین مختلف محاذوں پر مصروف کر کے پھیلا دیا ہے: یعنی قبائلی علاقے، بلوچستان اور مشرقی سرحد۔ پاکستان کے حکمرانوں نے امریکی مطالبے پر افواج کو قبائلی علاقوں میںجھونک دیا ہے ، جو کہ اس وقت سب سے بڑا محاذ ہے۔ اور امریکہ نے ہی افغانستان کے دروازوں کو بھارت کے لیے کھولا ہے، جس کے نتیجے میں ہندو ریاست نے وہاں اپنے سفارت خانے قائم کیے ، جہاں سے بلوچستان میں باغیوں کو اسلحہ اور ٹریننگ فراہم کی جاتی ہے ، جس کے نتیجے میں پاکستانی افواج کے لیے ایک اور محاذ کھل چکا ہے۔ اور امریکہ کشمیر پر بھارتی دعوے کی پشت پناہی کر رہا ہے جس کے نتیجے میں بھارت کی سرکشی اور کشمیر کے مسلمانوں پر بھارت کے ظلم و ستم میں اضافہ ہوا اور بھارت کشمیر سے اپنی افواج کے انخلا سے انکاری ہے ، پس مشرقی سرحد پاکستان کی فوج کے لیے ایک مستقل محاذ کے طور پر موجودہے۔ اورامریکہ خطے میں اپنی بالادستی کے خلاف کسی بھی مزاحمت کو ختم کرنے کے لیے اب پاکستانی فوج کو ایک اور بحران کی طرف دھکیلنا چاہتا ہے۔ وہ یہ اشارہ کر رہا ہے کہ فتنے کی اِس جنگ کو قبائلی علاقوں کے بعد اب پنجاب اور پاکستان کے دیگر علاقوں تک پھیلا یا جائے، اور پاکستان کے حکمران ان اشاروں پر کٹھ پتلی کی طرح ناچ رہے ہیں۔

 

یہی نہیں بلکہ ان ظالم حکمرانوں نے اُس شہہ رگ کو برقرار رکھا ہوا ہے جس پر مسلمانوں کے خلاف صلیبی کفار کی اِس جنگ اور خطے میں ان کی موجودگی کا دارومدار ہے۔ روزانہ سینکڑوں کی تعداد میں کنٹینر پاکستان کے راستے افغانستان میں موجود صلیبی افواج کو سپلائی کیے جاتے ہیں ۔ یہ کنٹینر پاکستان کی بندرگاہ سے پشاور کی رِنگ روڈ سے ہوتے ہوئے قبائلی علاقوں کے راستے افغانستان پہنچتے ہیں۔ ایک ہزار میل لمبی یہ سپلائی لائن امریکیوں کے لیے سب سے مختصر اور سستا ترین زمینی راستہ ہے۔ ان کنٹینروں میںکافر امریکیوں کے لیے شراب، خوراک ،آلات اورفوجی ساز و سامان موجود ہوتا ہے ۔ اور یہ ان آئل ٹینکروں کے علاوہ ہے ،جو امریکی اور نیٹو افواج کی گاڑیوں، ٹینکوں اور جنگی جہازوں کے لیے ایندھن لے کر جاتے ہیں۔

 

پس ایک طرف تو یہ ظالم حکمران پاکستان کے مسلمانوں کو فراہم کیے جانے والے تیل پر ٹیکس عائد کرتے نظر آتے ہیں ، جبکہ دوسری طرف وہ صلیبیوں کو سستی قیمت پر تیل مہیا کر رہے ہیں۔ پاکستان کے مسلمانوں کو تیل اور گیس کی کمی کا سامنا کرنا پڑتا ہے جبکہ ان صلیبیوں کو ایندھن کی فراہمی میں کوئی کمی ہونے نہیں دی جاتی۔ اور ایک طرف پاکستان کے لوگ بم دھماکوں کے نتیجے میں اپنے پیاروں کی لاشوں کی گنتی کررہے ہیں اور خوف و ہراس کے مارے باہر نکلنے کی بجائے گھروں میں بیٹھے رہنے کو ترجیح دیتے ہیں، جبکہ دوسری طرف یہ حکمران اس بات کو یقینی بنا رہے ہیں کہ امریکی فوجی انٹیلی جنس ایجنسیوں اورڈائن کارپ جیسی پرائیویٹ فوجی تنظیموںکو بارودی سامان دستیاب رہے ، جو طالبان کی صفوں میں گھسے ہوئے ایجنٹوں تک پہنچایا جاتا ہے، تاکہ فوجی آپریشنوں کے جواز اور ضرورت کو اُجاگر کرنے کے لیے مناسب وقت پر دھماکے کروائے جائیں۔ اور اِس وقت جبکہ لاکھوں کی تعداد میں قبائلی مسلمان کھلے آسمان تلے بے یارو مددگار پڑے ہیںیا ڈرون حملوں کے ذریعے ان کے سروں پر ان کی گھروں کی چھتیں گرائی جا رہی ہیں، یہ حکمران امریکہ کو اس بات کی اجازت دے رہے ہیں کہ وہ سفارت خانے میں توسیع کے نام پر اپنے لیے محفوظ قلعے اور ایسے فوجی اڈے تعمیر کر لے جہاں سے امریکہ ڈرون حملے لانچ کر سکے۔

 

اے مسلمانانِ پاکستان!

 

ان ظالم حکمرانوں نے امریکہ سے اتحاد کے لئے،جو کہ یقینامسلمانوں کا دشمن ہے،آپ کا اور فوج میں موجود آپ کے بیٹوں کا ساتھ چھوڑ دیا ہے۔ یہ حکمران اپنی غداری کوچھپانے کے لیے جھوٹی قسمیں کھاتے ہیں،اوراُن مسلمانوں کو ظلم و ستم کا نشانہ بناتے ہیں جو امریکیوں کے خلاف آواز بلند کرتے ہیں ۔ وہ یہ تمام کام محض اپنے آقا امریکہ کو خوش کرنے اور اپنے لیے دولت کا ڈھیر اکٹھا کرنے کے لیے کرتے ہیں۔ بے شک یہ حکمران آپ میں سے نہیں ہیں۔ اللہ سبحانہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:


﴿أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ تَوَلَّوْاْ قَوْماً غَضِبَ اللَّهُ عَلَيْهِم مَّا هُم مِّنكُمْ وَلاَ مِنْهُمْ وَيَحْلِفُونَ عَلَى الْكَذِبِ وَهُمْ يَعْلَمُونَ - أَعَدَّ اللَّهُ لَهُمْ عَذَاباً شَدِيداً إِنَّهُمْ سَآءَ مَا كَانُواْ يَعْمَلُونَ - اتَّخَذْواْ أَيْمَـنَهُمْ جُنَّةً فَصَدُّواْ عَن سَبِيلِ اللَّهِ فَلَهُمْ عَذَابٌ مُّهِينٌ - لَّن تُغْنِىَ عَنْهُمْ أَمْوَلُهُمْ وَلاَ أَوْلَـدُهُمْ مِّنَ اللَّهِ شَيْئاً أُوْلَـئِكَ أَصْحَـبُ النَّارِ هُمْ فِيهَا خَـلِدُونَ﴾﴿المجادلۃ:17-14﴾
''کیا تم نے دیکھا ان لوگوں کو جنھوں نے ایک ایسے گروہ کو دوست بنایا ہے ،جن پر اللہ غضبناک ہو چکا ہے۔ وہ تم میں سے نہیں ہیں اورنہ ہی ان میں سے ہیں۔ وہ جان بوجھ کر جھوٹی بات پر قسمیں کھاتے ہیں۔ اللہ نے ان کے لیے سخت عذاب تیار کر رکھا ہے،جو کچھ یہ کر رہے ہیں برا کر رہے ہیں۔ ان لوگوں نے اپنی قسموں کو ڈھال بنا رکھا ہے جس کی آڑ میں وہ اللہ کی راہ سے لوگوں کو روکتے ہیں۔ ان کے لیے رسوا کرنے والا عذاب ہے۔ ان کے مال اور ان کی اولاد اللہ کے ہاں کچھ کام نہ آئیں گی۔ یہ تو جہنمی ہیں ،اورہمیشہ ہی اس میں رہیںگے‘‘

 

اے مسلمانانِ پاکستان!

 

یہ آپ کی اور افواج پاکستان میں موجود بہادر آفیسرز کی ذمہ داری ہے کہ ظلم کی حکمرانی اوراس عظیم خیانت کا خاتمہ کریں۔ آپ کو اس شہہ رگ کوکاٹنے کے لیے لازماًایک تحریک کی صورت میں متحرک ہونا ہے ،جو کہ پاکستان اور افغانستان کے مسلمانوں کے خلاف صلیبی جنگ کو زندہ رکھے ہوئے ہے۔ آپ پر لازم ہے کہ آپ فوج میں موجود اپنے بیٹوں،بھائیوں، والد اور چچاؤں سے پر زور مطالبہ کریں کہ وہ اللہ کی نافرمانی اور گناہ کے اس کام میں تعاون کا خاتمہ کریں اور امریکہ کے ساتھ جنگی دشمن کا سا معاملہ کریں۔ اللہ سبحانہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو خبردار کیا ہے:

 

﴿تَعَاوَنُوْا عَلَی الْبِرِّ وَالتَّقْوٰی وَلَا تَعَاوَنُوْا عَلَی الْاِثْمِ وَالْعُدْوَانِ﴾
''نیکی اور پرہیزگاری کے کاموںمیں ایک دوسرے کی مدد کیا کرو اور گناہ اور ظلم و زیادتی کے کام میں کسی کے ساتھ تعاون مت کرو‘‘﴿المائدۃ:2﴾

 

اپنے تمام وسائل کو بھرپور طریقے سے استعمال میں لائو اوراللہ تمہاری مدد کرے گا،سپلائی لائن کے راستے کو پرامن طریقے سے بند کرو،ٹرانسپورٹروں کے پاس وفود لے کر جائو اور فوج میں موجود اپنے رشتہ داروں سے مطالبہ کرو کہ وہ صلیبیوں کی شہ رگ کو کاٹ دیں۔ نیٹو اور امریکہ کی رسد کے راستوں کو کاٹ دو اور یہ بہادرانہ عمل امریکہ کے ظلم و جبرسے تنگ آئی ہوئی دوسری قوموں کو بھی ایسا ہی کرنے پر ابھارے گا۔ قبائلی مسلمانوں اور افواج سے مطالبہ کرو کہ وہ دشمن امریکہ کے خلاف متحد ہو جائیں ،اور اپنے اندر موجود غداروں کو بے نقاب کریں اور اخلاص پر مبنی بھائی چارے کو قائم کریں کہ جس پر اللہ سبحانہ تعالی کی رحمت اور کامیابی نازل ہوگی۔ پاکستان میں ایسا ماحول پیدا کرو کہ بد عنوان لوگ بھی امریکی سیاست دانوں اورامریکی فوجی افسروں کے ساتھ بیٹھنے میں شرم محسوس کریں، چہ جائیکہ کہ وہ خوش ہوں اوران سے مل کرفخر محسوس کریں۔ اس سرزمین کو ایسی اسلامی سرزمین بنادو کہ جس میں مسلمانوں کا کوئی کھلا دشمن داخل نہ ہو سکے،سوائے اس کے جو ہتھیار ڈالنے کے لیے مذاکرات کرنا چاہتا ہو خواہ وہ ہالبروک ہو یا پیٹریس یا ہیلری کلنٹن حتی کہ وہ اوبامہ خود ہی کیوں نہ ہو! اِن شر انگیز حکمرانوں کو اُکھاڑ پھینکو اور اِن کی جگہ خلافت کو قائم کروتاکہ پوری دنیا، جو جنوبی امریکہ سے افریقہ اور جاپان تک امریکہ کی مجرم افواج اور انٹیلی جنس سے تنگ آچکی ہے، سکون کا سانس لے سکے اور ریاست خلافت کی صورت میں تمام انسانیت پر امتِ مسلمہ کی صالح قیادت کے قیام کی راہ ہموار ہو جائے۔

 

﴿لِیُحِقَّ الْحَقَّ وَیُبْطِلَ الْبَاطِلَ وَلَوْ کَرِہَ الْمُجْرِمُوْنَ﴾
''تاکہ اللہ حق کا حق ہونا اور باطل کا باطل ہونا ثابت کردے ،خواہ مجرم لوگوں کو برا ہی لگے‘‘﴿الانفال8:﴾


4 شعبان،1431ھ                                                                                                                                                                   حزب التحریر
16جولائی 2010 ئ                                                                                                                                                                 ولایہ پاکستان
www.hizb-pakistan.com

Read more...

یوم ِ سقوطِ خلافت - 28 رجب کا پیغام خلافت تمہاری پہنچ میں ہے مسلمانو، اب وقت تمہارا ہے!

 

اس سال 28 رجب پر خلافت کے انہدام اور دنیا سے کتاب اللہ اور سنتِ رسول ﷺ کے مطابق حکمرانی کو ختم ہوئے 89 اسلامی ہجری سال بیت جائیں گے۔ جس کے بعد سے مسلمانوں کی حالت یہ ہے کہ ان کے مسائل میں کئی گنا اضافہ ہو چکا ہے اور یہ مسائل گھمبیر سے گھمبیر تر ہو چکے ہیں۔

 

ایک وہ دور تھا جب مسلمانوں کے دشمن مسلم افواج کا سامنا کرنے کے خیال سے بھی کانپتے تھے۔ اس وقت مسلم افواج کی قیادت بہادر اور با وقار خلیفہ کے ہاتھ میں ہوا کرتی تھی۔ لیکن آج انہی دشمنوں میں یہ جرأت پیدا ہو چکی ہے کہ وہ مسلمانوں کی حرمتوں کو پامال کر رہے ہیں اور رسول اللہ ﷺ کی شان میں دیدہ دلیری سے لگاتار گستاخیاں کر رہے ہیں۔ کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ مسلمانوں کے موجودہ بدبخت حکمران ان کے مقابلے کیلئے ایک انگلی بھی نہیں اٹھائیں گے، اگرچہ ان حکمرانوں کے ہاتھ میں دنیا کی سب سے بڑی اُمت کی باگ ڈور ہے ،وہ امت جو وسائل کے لحاظ سے دنیا میں سر فہرست ہے، جس کے پاس مجموعی طور پر دنیا کی سب سے بڑی فوج ہے، اور اسی اُمت کے ملکِ پاکستان کے پاس ایٹمی ہتھیار بھی ہیں۔ اور حد تو یہ ہے کہ وہ بزدل اور حقیر یہودی جو سینکڑوں سال ذمی کی حیثیت سے خلافت کے ماتحت زندگی بسر کرتے رہے، آج مسلمانوں کے خلاف سفاکی اور کھلی جارحیت کی تمام حدیں عبور کر چکے ہیں۔

 

اور بجائے یہ کہ ایک بہادر خلیفہ مقبوضہ مسلم علاقوں کو آزاد کروانے اور نئے علاقوں کو اسلام کیلئے فتح کرنے کے لیے مسلمانوں کی قیادت کرتا، آج صورتِ حال یہ ہے کہ وہ بزدل امریکی، جو قلیل اور ناقص اسلحہ سے لیس مسلمانوں کے چھوٹے چھوٹے گروہوں کا سامنے کرنے سے کتراتے ہیں، پاکستان کی مسلم افواج کو حکم دے رہے ہیں کہ وہ افغانستان پر امریکی قبضے کی صلیبی جنگ پاکستان کے قبائلی علاقوں میں لڑیں، اور واضح سچ کو چھپانے کے لیے بار بار یہ جھوٹ بول رہے ہیں: "یہ تمہاری جنگ ہے"، "یہ تمہاری جنگ ہے"۔

 

ایک وقت تھا جب اسلامی حکمرانی کے نتیجے میں مضبوط معیشت نے جنم لیا جس کی بدولت پوری دنیا مسلمان علاقوں کی خوشحالی اور دولت پر رشک کرتی تھی۔ انہی میں سے ایک برصغیر کا علاقہ تھا، جس پر مکار انگریزوں نے اپنی گندی نظریں جما لیں کہ وہ اِس نادر ہیرے کو اپنے گرتے ہوئے تاج کیلئے حاصل کرلیں۔ لیکن اب اسلام کی حکمرانی کہیں بھی موجود نہیں، بلکہ اس کی جگہ سرمایہ دارانہ نظام لے چکا ہے، ایک ایسا نظام جسے لالچ اور حرص کے خمیر میں گوندھا گیا ہے اور جس نے دولت کو معاشرے کے ایک محدود طبقے میں جمع کر دیا ہے۔ اس نظام کی عمارت کھوکھلی ہو کر منہدم ہونے کے قریب ہے اور اس امر نے پوری دنیا کومعاشی تباہی کے دھانے پر پہنچا دیا ہے۔ افسوس کہ اب وہ خلافت موجود نہیں، جو افریقہ سے جب زکوٰة اکٹھی کرتی تھی تو وہاں زکوٰة لینے کے لیے کوئی ضرورت مند نہیں ملتا تھا۔ جبکہ خلافت کی عدم موجودگی میں آج افریقہ سرمایہ دارانہ نظام کے پنجے تلے قحط سالی اور غربت سے دوچار ہے۔ اور وہ خلافت اب موجود نہیں ہے جس نے قحط سالی کے شکار آئر لینڈ میں عیسائیوں کیلئے خوراک سے لدے بحری جہاز بھجوائے تھے، جبکہ خلافت کی عدم موجودگی میں آج خود مسلمانوں کی یہ حالت ہے کہ کئی دریا اور کثیر زرخیز زرعی زمینوں کے مالک ہونے کے باوجود وہ اپنا پیٹ بھرنے سے عاجز ہیں۔

 

1924ء میں کفار نے عرب و عجم میں موجود اپنے ایجنٹوں کی مدد سے خلافت کو تباہ کیا، کیونکہ وہ جانتے تھے کہ خلافت ہی ہم مسلمانوں کی طاقت کا منبع ہے۔ کفار آج بھی اس حقیقت سے آگاہ ہیں۔ 1924ء میں خلافت کے انہدام کے بعد برطانیہ کے سیکرٹری خارجہ لارڈ کرزن نے کہا تھا: "معاملہ یہ ہے کہ ترکی تباہ ہو چکا ہے اور اب یہ کبھی کھڑا نہیں ہو سکے گا کیونکہ ہم نے اسکی روحانی طاقت تباہ کر دی ہے، یعنی خلافت اور اسلام"۔ اورحال ہی میں 14مئی 2010 کو ریٹائر ہونے والے برطانوی فوج کے سربراہ، جنرل رِچرڈ ڈینیٹ Richard Dannattنے بیان دیا ہے کہ، "اگر ہم اس اسلامی ایجنڈے کی مخالفت نہ کریں اور جنوبی افغانستان یا افغانستان یا پھر جنوبی ایشیاء میں اس کا سامنا نہ کریں، تو بے شک اس کا اثر بڑھے گا، یہ اثرکافی زیادہ بڑھ سکتا ہے، اور یہ ایک اہم نقطہ ہے، ہم دیکھ رہے ہیں کہ یہ جنوبی ایشیاء سے بڑھتا ہوا مشرقِ وسطیٰ، شمالی افریقہ تک اور چودھویں، پندھرویں صدی کی اسلامی خلافت کے عروج سے جا ملے گا۔"

 

اے مسلمانو! 89 سال بیت چکے ہیں، اور اس دوران تمہارے ساتھ، تمہارے اردگرد، تمہارے علاقوں کے اندر اور باہر جو کچھ ہوا، تمہیں اور تمہارے دشمنوں کو اُس خلیفہ کی یاد دلاتا ہے جو تمہاری ڈھال اور تمہارا محافظ تھا۔

 

اے مسلمانانِ پاکستان!

 

جان لو کہ خلافت کا سورج اب افق پر آن پہنچاہے اور اللہ رب العالمین کے اذن سے، انسانوں کے بنائے ہوئے قوانین کے شرسے ڈسی ہوئی یہ دنیا بہت جلد اسلام کی راحت محسوس کرے گی۔ حزب التحریر اپنی جد و جہد کے آخری مراحل میں ہے اور وہ رسول اللہ ﷺ کے نقشِ قدم پرچلتے ہوئے اہلِ قوت میں سے مخلص لوگوں سے نُصْرَہ طلب کر رہی ہے تاکہ اسلام کو ایک ریاست اور حکمرانی کی شکل میں نافذ کر سکے۔ حزب التحریر اس وقت چالیس سے زائد ممالک میں متحرک ہے، اور حزب 2007 ء میں انڈونیشیا میں خلافت کے انہدام کے بعد اس موضوع پر سب سے بڑی کانفرنس منعقد کر چکی ہے اور 2009ء میں پوری مسلم دنیا سے ہزاروں علماء کو اس مشن کے سلسلے میں اکٹھا کرنے کے بعد اب مسلم دنیا کے مخلص سیاستدانوں اور میڈیا کے لوگوں کو، 18 جولائی 2010 کو، بیروت (بلادالشام) میں اکٹھا کر رہی ہے جہاں وہ مسلمانوں کے چیدہ چیدہ مسائل جیسا کہ فلسطین، کشمیر اور عالمی اقتصادی بحران کے متعلق، آنے والی خلافت کی پالیسی ان کے سامنے رکھے گی۔

 

اے مسلمانانِ پاکستان!

 

جان لو کہ خلافت اور اسلام کی حکمرانی ہمارے رب کی طرف سے ہمارے لیے فقط نعمت ہی نہیں بلکہ اِس کا قیام ہم پر فرض ہے اور اِس کے متعلق روزِ قیامت ہم سے پوچھ ہوگی۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے مسلمانوں کو صرف اور صرف اسلام کے ذریعے حکمرانی کرنے کا حکم دیا ہے، ارشاد ہے:

 

فَاحْكُمْ بَيْنَهُمْ بِمَا أَنزَلَ اللَّهُ وَلاَ تَتَّبِعْ أَهْوَاءَهُمْ عَمَّا جَاءَكَ مِنْ الْحَقِّ

(المائدہ:48)

"پس ان کے درمیان اللہ تعالیٰ کے نازل کردہ احکامات کے ذریعے حکمرانی کریں، اور جو حق آپ کے پاس آیا ہے، اس کے مقابلے میں ہرگز ان کی خواہشات کی پیروی نہ کیجئے گا۔"

 

اور رسول اللہ ﷺ نے ایک خلیفہ کی بیعت کو ہم پر فرض کیا، اور خلیفہ کی بیعت کی موجودگی کے بغیر موت کو سب سے بُری موت، یعنی جاہلیت کی موت قرار دیا، یعنی اسلام سے قبل جیسی موت۔ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا:

 

مَنْ مَاتَ وَلَيْسَ فِي عُنُقِهِ بَيْعَةٌ مَاتَ مِيتَةً جَاهِلِيَّةً

"اور جو کوئی اس حال میں مرا کہ اس کی گردن میں بیعت (کا طوق) نہ ہو تو وہ جاہلیت کی موت مرا۔"

(مسلم)

اے مسلمانانِ پاکستان!

 

اور یہ بھی جان لیجئے کہ خلافت نہ صرف فرض ہے بلکہ اللہ سبحانہ تعالیٰ نے مومنین سے وعدہ کیا ہے کہ وہ انہیں موجودہ حکمرانوں کی جگہ حکمرانی عطا کرے گا اور رسول اللہ ﷺ نے خلافت کے قیام کے ذریعے ظلم کے خاتمے کی خوشخبری بھی دی ہے، ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

 

وَعَدَ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنْكُمْ وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَيَسْتَخْلِفَنَّهُم فِي الأَرْضِ كَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِهِمْ

"اللہ تم میں سے اُن لوگوں سے وعدہ فرما چکا ہے جو ایمان لائے ہیں اورانہوں نے نیک عمل کیے ہیں، کہ وہ انہیں ضرور زمین میں اِن حکمرانوں کی بجائے حکمران بنائے گا جیسے کہ اُن مومنین کوحکمران بنایا جوان سے پہلے تھے"

(النور:55)

اور رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:

 

ثُمَّ تَكُونُ مُلْكًا جَبْرِيَّةً فَتَكُونُ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ تَكُونَ ثُمَّ يَرْفَعُهَا إِذَا شَاءَ أَنْ يَرْفَعَهَا ثُمَّ تَكُونُ خِلَافَةً عَلَى مِنْهَاجِ النُّبُوَّةِ ثُمَّ سَكَتَ

"پھر جابرانہ حکومت کا دور ہو گا جو (اس وقت تک) رہے گا جب تک اللہ چاہے گا، پھر جب اللہ اسے ختم کرنا چاہے گا تو اسے ختم کر دے گا۔ پھر نبوت کے نقشِ قدم پر خلافت قائم ہو گی۔ پھر آپ ﷺ خاموش ہوگئے۔"

(مسند احمد)

اے مسلمانانِ پاکستان!

 

اِس سال 28 رجب یومِ سقوطِ خلافت کے موقع پر اللہ سبحانہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے خلافت کا قیام بہت قریب پہنچ چکا ہے، تو پھر جلدی کریں اور رسول اللہ ﷺ کے نقشِ قدم پر خلافت کے دوبارہ قیام کی جدوجہد میں حزب التحریر میں موجود اپنے بھائیوں اور بہنوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہو جائیں۔ آگے بڑھیں اور مسجدوں، بازاروں، اپنے گھروں اور محلوں میں لوگوں کو اکٹھا کریں اور خلافت کے دوبارہ قیام کیلئے ایک بھرپور مہم چلائیں۔ اور پاکستان کی مسلح افواج میں موجود اپنے باپ، بھائیوں، بیٹوں، رشتے داروں اور شوہروں کو اِس بات پر آمادہ کریں کہ وہ اللہ سبحانہ تعالیٰ کی طرف سے عائد کردہ اس فرض کو پورا کرتے ہوئے خلافت کے دوبارہ قیام کے لیے حزب التحریر کو مدد و نصرت فراہم کریں، جو ظلم کی حکمرانی کا خاتمہ کرے گی اور تمام تر انسانیت کے لیے امن، انصاف اور خوشحالی کے ایک نئے دور کا آغاز کرے گی۔

Read more...

پاکستان کے ظالم حکمرانوں کے نام حزب التحریر ولایہ پاکستان کاکھلا خط

 

اس شخص پر اللہ کی رحمت ہو جس نے راہِ ہدایت کی پیروی کی۔

 

اے پاکستان کے ظالم حکمرانو!

 

ہم یہ نصیحت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کی پیروی میں آپ لوگوں کوارسال کر رہے ہیں، جنہوں نے قریش کے کئی سرداروں کو نصیحت کی، جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس بات سے بخوبی واقف تھے کہ سردارانِ قریش نہ تو ہدایتِ الٰہی کو سنجیدگی سے لیں گے اور نہ ہی سچے دین کی اتباع کریں گے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ عمل اللہ کے حکم کے مطابق تھا، اللہ تعالیٰ کاارشاد ہے:

 

﴿لِمَ تَعِظُونَ قَوْمًا اللَّهُ مُهْلِكُهُمْ أَوْ مُعَذِّبُهُمْ عَذَابًا شَدِيدًا قَالُوا مَعْذِرَةً إِلَى رَبِّكُمْ وَلَعَلَّهُمْ يَتَّقُونَ﴾

''تم ایسے لوگوں کو کیوں نصیحت کرتے ہو جنہیں اللہ ہلاک کرنے والا یا سخت عذاب دینے والا ہے ، تو انہوں نے کہا: تاکہ تمہارے پروردگار کے سامنے اپنے لیے عذر پیش کر سکیں اور شاید وہ تقویٰ اختیار کریں‘‘ ﴿الاعراف: 164﴾

 

چنانچہ ہم آپ کو نصیحت کر رہے ہیں تاکہ اُس دن اللہ کے سامنے معذرت کر سکیں جب تمام بنی نوعِ انسان کو اللہ کے سامنے حاضر کیا جائے گا۔ اور ہم اللہ سے دعا گو ہیں کہ آپ ہدایت کے طلب گاربن جائیں اوران لوگوں میں سے ہو جائیں جو اللہ سے ڈرتے ہیں ۔

 

اے پاکستان کے ظالم حکمرانو!

 

اس امر کو دوسال سے زائد عرصہ بیت چکا ہے کہ 2008کے جمہوری انتخابات کے ذریعے امریکی ایجنٹ جنرل مشرف کی جگہ نئے چہرے لائے گئے ۔ اور اس وقت سے اب تک آپ کی پالیسیاں لوگوں سے مسلسل خیانت اور دھوکہ دہی پر مبنی ہیں ، آپ نے پاکستان کے لوگوں کو اُن کے حق سے محروم کر رکھا ہے اور اُن نعمتوں کو لوگوں سے روک رکھا ہے جو اللہ نے ان کے لیے مہیا کر رکھی ہیں۔

 

اگرچہ پاکستان کے پاس سونا، کوئلہ ، گوشت اور گندم سمیت بے شمار وسائل وافر مقدار میں موجود ہیں ، لیکن آپ سرمایہ دارانہ نظام کے نفاذ کے ذریعے لوگوں سے خیانت کر رہے ہیں اور انہیں دھوکہ دے رہے ہیں، جو وسائل کو چند ہاتھوں میں مرکوز کر دیتا ہے اور عوام کی اکثریت کو ان سے محروم کر دیتا ہے۔ لوگ سخت معاشی مشکلات سے دوچار ہیں، بنیادی ضروریات کی اشیائ اور خوراک کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں ۔ بجلی کی قلت کی وجہ سے صنعتیںتباہ ہو رہی ہیں، اگرچہ اسلام نے بیان کیا ہے کہ توانائی عوامی ملکیت ہے جسے تمام عوام کو ٹیکسوں کے بغیرسستے داموں اور بلا تعطل فراہم کرنا لازم ہے۔ روپے کی قدر دن بدن کم ہو رہی ہے،جس کی وجہ سے قیمتوں میں اس قدر تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے کہ ماضی میں اس کی مثال نہیں ملتی؛ یہ اس وجہ سے ہے کہ کرنسی مسلمانوں کی حقیقی دولت سے منسلک ہونے کی بجائے امریکی ڈالر سے منسلک ہے، وہ امریکہ کہ جس کی اپنی معیشت ڈانواں ڈول ہو چکی ہے۔ آپ لوگوں سے خیانت کے مرتکب ہیں اور انہیں دھوکہ دے رہے ہیں کیونکہ آپ اسلام کے معاشی قوانین کے نفاذ سے انکاری ہیں ،وہ قوانین جو دولت کی گردش اور تقسیم کو یقینی بناتے ہیں ۔ جبکہ اللہ تعالی نے دولت کے ارتکاز سے خبردار کرتے ہوئے قرآن میں ارشاد فرمایا ہے:

 

﴿كَيْ لاَ يَكُونَ دُولَةً بَيْنَ الأَغْنِيَاءِ مِنْكُمْ ﴾

' 'تاکہ وہ مال تمہارے دولتمندوں کے ہاتھ میں ہی گردش کرتا نہ رہ جائے‘‘﴿الحشر:7﴾۔

 

اور اگرچہ اس خطے کے لوگ اسلام سے محبت کرتے ہیں اورانہوں نے ایک ہزار سال سے زائد عرصے سے اسلام کو تھام رکھا ہے، لیکن آپ لوگوں کی اِس بنیادی پہچان اور اسلامی اقدار کے بارے میں لوگوں کو دھوکہ دے رہے ہیں۔ آپ نے کرپٹ مغربی آزادیوں اور قوانین کو گلے لگا رکھا ہے۔ آپ نے اس بات کی اجازت دے رکھی ہے کہ مغربی سفارت خانے پاکستان کی چند کرپٹ میڈیا شخصیات ، مغربی ملٹی نیشنل کمپنیوں اور ثقافتی تنظیموں کو مالی مدد فراہم کر یں اور ان کے ذریعے اسلام کے تصورات اور اسلامی جذبات کو نشانہ بنائیں۔ اور جب پاکستان کے مسلمانوں نے اس فکری کرپشن کے خلاف مزاحمت کی تو آپ کی خیانت اس انتہائ کو پہنچ گئی کہ آ پ نے مغرب کے غلیظ سیاسی تصورات کو اسلام کا لبادہ پہنانے کی کوشش کی اور یہ دعویٰ کیا کہ موجودہ جمہوری تماشا اور گھٹیاسودے بازی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے طے کردہ میثاقِ مدینہ کے عین مطابق ہے یا خلافتِ راشدہ کی ہی مثل ہے! آپ لوگوں کو دھوکہ دے رہے ہیں کیونکہ آپ نے اسلام کی تعلیمی اور میڈیا پالیسی کو نافذ کرنے سے انکار کر دیا ہے ، جو جامع انداز میں اسلامی جذبات و تصورات کی حفاظت کرتی ہے اور انہیں پروان چڑھاتی ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:

 

﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا قُوا أَنْفُسَكُمْ وَأَهْلِيكُمْ نَارًا وَقُودُهَا النَّاسُ وَالْحِجَارَةُ﴾

''اے ایمان والو! اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو اُس آگ سے بچائو جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہیں‘‘﴿التحریم:6﴾

 

اوراگرچہ پاکستان ایک مضبوط مسلمان ملک ہے ، جس کی زمینی فوج امریکہ کی زمینی فوج سے بڑی ہے اور اپنے جذبہ شہادت کی بنا پر بہادری کے وصف سے آراستہ ہے، لیکن آپ نے پاکستان کے مسلمانوں کے خلاف ان کے دشمن کاساتھ دے کر لوگوں کے امن وتحفظ کے حق میں خیانت کی ہے۔ چنانچہ خطے میں امریکہ کی موجودگی کے نتیجے میں پاکستان کے لوگوں کی زندگیوں کی سلامتی اور تحفظ کو شدید خطرہ لاحق ہوچکا ہے۔ امریکہ کی پرائیویٹ فوجی تنظیمیں اور انٹیلی جنس ایجنسیاں عراق کے بعد اب پاکستان میں دھماکوں اور ٹارگٹ کلنگ کی قبیح مہم چلا رہی ہیں۔ مشرف کی مانندآپ نے بھی امریکی جنگ کو لڑنے کے لیے پاکستانی فوج کے مسلمان سپاہیوں کو قبائلی علاقوں میں بھیج کر مسلمانوں کو پہنچنے والے ضرر میں اضافہ کیا ۔ 11ستمبر کے واقعے کے بعد سے اب تک امریکہ کی بھڑکائی ہوئی فتنے کی اس جنگ میں اب تک 30,452لوگ مارے جا چکے ہیں یا زخمی ہو چکے ہیں،تقریباً 2273پاکستانی فوجی جان سے ہاتھ دھو چکے ہیں، جن میں دو میجر جنرل، پانچ بریگیڈئیر سمیت 78آفیسر بھی شامل ہیں، جب کہ زخمی ہونے والے فوجیوں کی تعداد6512سے تجاوز کر چکی ہے، جبکہ دوسری طرف امریکہ اور نیٹو ممالک کی تمام ترافواج نے اس صلیبی جنگ میںمجموعی طور پرصرف 1582فوجیوں کی قربانی دی ہے! پس آپ مسلمانوں کی طاقت کے متعلق لوگوں کو دھوکہ دے رہے ہیں،اور ایسے وقت پر مسلمانوں کے خون کے ذریعے امریکہ کی اس صلیبی جنگ کو سہارا دے رہے ہیں، جب امریکہ اپنی کمزور ترین پوزیشن پر ہے ،اس کے اتحاد ی اس کا ساتھ چھوڑ رہے ہیں ،اس کی معیشت کھوکھلی ہو کر منہدم ہورہی ہے ، اور اس بات کے وسیع مواقع موجود ہیں کہ امریکہ کی اس صلیبی مہم کو ہی زمیں بوس کر دیا جائے۔ آپ مسلمانوں کے ساتھ خیانت کر رہے ہیں اور انہیں دھوکہ دے رہے ہیں کیونکہ آپ نے اسلام کی خارجہ پالیسی کو نافذ کرنے سے انکار کر رکھا ہے،جو مسلمانوں کے دشمنوں کے ساتھ گٹھ جوڑ بنانے سے قطعی طور پر منع کرتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:

 

﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لاَ تَتَّخِذُوا عَدُوِّي وَعَدُوَّكُمْ أَوْلِيَاءَ تُلْقُونَ إِلَيْهِمْ بِالْمَوَدَّةِ وَقَدْ كَفَرُوا بِمَا جَاءَكُمْ مِنْ الْحَقِّ﴾

''اے ایمان والو!میرے اور خود اپنے دشمنوں کواپنا دوست نہ بنائو، تم تو دوستی سے ان کی طرف پیغام بھیجتے ہو اور وہ اس حق کے ساتھ جو تمہارے پاس آ چکا ہے کفر کرتے ہیں ‘‘﴿الممتحنۃ:1﴾

 

اور اگرچہ کشمیر کے مسلمانوں نے پچھلی چھ دہائیوں سے بھارت کو اس بات سے روک رکھا ہے کہ وہ کشمیر کو تر نوالا بنا لے، لیکن آپ مسلمانوں کے ساتھ خیانت کرتے ہوئے بھارت کو کشمیر پر ایسا حق مہیا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جو بھارت اپنی تمام تر طاقت کے ذریعے بھی حاصل نہیںکر سکتا تھا اور نہ ہی وہ اس حق کا مستحق ہے۔ آپ امریکہ کو خوش کرنے کے لیے مسلمانوں کو دھوکہ دے رہے ہیں اوراس فتنے کی امریکی جنگ کو لڑنے کے لیے بھارت اور کشمیر کو نظر انداز کر تے ہوئے قبائلی علاقوں میںمزید افواج کو تعینات کر رہے ہیں۔ اور آپ ایسا کر رہے ہیں اگرچہ یہ امریکہ ہی ہے جو کہ افغانستان میں بھارت کے اس نئے اثرو رسوخ کا ضامن ہے، کہ جس کی وجہ سے پہلے ہی مسلمانوں کو کافی نقصان پہنچ چکا ہے۔ آپ مسلمانوں کے ساتھ خیانت کر رہے ہیں اور انہیں دھوکہ دے رہے ہیں کیونکہ آپ نے اسلام کی داخلہ پالیسی کو نافذ کرنے سے منہ موڑ رکھا ہے ، جو اس بات سے منع کرتی ہے کہ مسلمانوں کی بالشت برابر زمین کو بھی کفار کے قبضے میں دیا جائے، اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:

 

﴿إِنَّمَا يَنْهَاكُمْ اللَّهُ عَنْ الَّذِينَ قَاتَلُوكُمْ فِي الدِّينِ وَأَخْرَجُوكُمْ مِنْ دِيَارِكُمْ وَظَاهَرُوا عَلَى إِخْرَاجِكُمْ أَنْ تَوَلَّوْهُمْ وَمَنْ يَتَوَلَّهُمْ فَأُوْلَئِكَ هُمْ الظَّالِمُونَ ْ ﴾

''جن لوگوں نے دین کی وجہ سے تمہارے ساتھ قتال کیا اور تمہیں تمہارے گھروں سے نکال دیا اور تمہارے نکالنے میں اوروں کی مدد کی ا للہ تعالیٰ ان لوگوں سے دوستی کرنے سے تمہیں منع کرتاہے جو لوگ ان سے دوستی کرتے ہیں وہی ظالم ہیں۔‘‘﴿الممتحنۃ:9﴾

 

اے پاکستان کے ظالم حکمرانو!

 

آپ لوگوں کو دھوکہ دے رہے ہیں اور ان سے غداری کر رہے ہیں کیونکہ آپ نہایت ڈھٹائی کے ساتھ اسلام کے علاوہ دیگر تصورات اورنظریات کے ذریعے حکمرانی کر رہے ہیں۔ آپ حق کو باطل اور باطل کو حق بنا کر پیش کر رہے ہیں اور لوگوں کی امانتوں میں خیانت کر رہے ہیں۔ آپ کی مثال اس چرواہے کی سی ہے جو اپنے ہی ریوڑ کو تباہی اور ہلاکت کے دہانے کی طرف لے جائے۔ امام احمد نے روایت کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

 

﴿﴿إِنَّهَا سَتَأْتِي عَلَى النَّاسِ سِنُونَ خَدَّاعَةٌ يُصَدَّقُ فِيهَا الْكَاذِبُ وَيُكَذَّبُ فِيهَا الصَّادِقُ وَيُؤْتَمَنُ فِيهَا الْخَائِنُ وَيُخَوَّنُ فِيهَا الْأَمِينُ وَيَنْطِقُ فِيهَا الرُّوَيْبِضَةُ قِيلَ وَمَا الرُّوَيْبِضَةُ قَالَ السَّفِيهُ يَتَكَلَّمُ فِي أَمْرِ الْعَامَّةِ﴾﴾

''لوگوں پر دھوکہ دہی کا ایک ایسا دور آئے گا کہ لوگ سچے کو جھٹلائیں گے اورجھوٹے کا یقین کریں گے ، امانت دار کو خائن سمجھا جائے گا اور خائن کو امانت دار سمجھا جائے گا،اور اس وقت رویبضۃ کا بول بالا ہو گا۔ پوچھا گیا کہ رویبضۃ کون ہو گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: گھٹیا شخص جو لوگوں کے امور میں کلام کرے گا‘‘۔

 

اگر آپ اخلاص کے ساتھ اپنے آپ کو ٹٹولیں اور اسلام کے احکامات پر تھوڑا سا غور کریںتو آپ یہ جان لیں گے کہ وہ حکمران جو اپنے لوگوں کو دھوکہ دے اور ان کی دیکھ بھال نہ کرے وہ جنت میں داخل نہ ہو گا حتیٰ کہ وہ اس کی خوشبو سے بھی محروم رہے گا۔ بخاری نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث روایت کی ہے:

 

﴿﴿ما من وال یلی رعیۃ من المسلمین فیموت و ھو غاش فھم الا حرم اللّٰہ علیہ الجنۃ﴾﴾

''اگر کوئی والی جو مسلمانوں کے امور کی دیکھ بھال پر مامور ہو اس حال میں مرے کہ وہ انہیں دھوکہ دے رہا ہو ،تو اللہ اس پر جنت کو حرام کر دیتا ہے‘‘

 

پس ہم آپ پر زور دیتے ہیں کہ آپ کفر کے نفاذ پر اور اس تمام ضرر پر جو آپ نے لوگوں کو پہنچایا ہے، توبہ کریں۔ اپنے سنگین گناہوں کے کفارے کی امید میں کم سے کم جو آپ کر سکتے ہیں وہ یہ ہے کہ آپ ایک مخلص اور قابل قیادت کو جگہ دیں جو آپ کی بجائے لوگوں کے امور کی دیکھ بھال کو سنبھالے۔ اگر آپ ایسا نہیں کریں گے توآپ کا انجام یہ ہے کہ آپ خلافتِ راشدہ کے قیام پرامت کے ہاتھوں ذلیل و رسوا ہوں گے، جس کا واپس لوٹنا اللہ کے اذن سے اب بہت نزدیک ہے، اورآپ اس بات سے کئی لوگوں سے زیادہ آگاہ ہیں۔ اور جو چیز سب سے شدید ہے وہ آخرت کا دردناک عذاب ہے ، کہ جس دن آپ کی دولت، عہدہ ، پروٹوکول اور باڈی گارڈز آپ کو نہیں بچا سکیں گے ۔ اور آپ یہ بات جتناجلد جان لیں ، اتنا ہی آپ کے حق میں بہتر ہے۔

 

﴿وَلاَ تَحْسَبَنَّ اللَّهَ غَافِلاً عَمَّا يَعْمَلُ الظَّالِمُونَ إِنَّمَا يُؤَخِّرُهُمْ لِيَوْمٍ تَشْخَصُ فِيهِ الأَبْصَارُ + مُهْطِعِينَ مُقْنِعِي رُءُوسِهِمْ لاَ يَرْتَدُّ إِلَيْهِمْ طَرْفُهُمْ وَأَفْئِدَتُهُمْ هَوَاءٌ﴾
''اور مت خیال کرنا کہ یہ ظالم جو عمل کر رہے ہیں اللہ ان سے بے خبر ہے ۔ وہ ان کو اُس دن تک مہلت دے رہا ہے جب آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ جائیں گی ﴿اور لوگ﴾ سر اوپراٹھائے دوڑ رہے ہوں گے ، خود اپنی طرف بھی ان کی نگاہیں لوٹ نہ سکیں گی اور اُن کے دل ﴿خوف کے مارے﴾ ہوا ہو رہے ہوں گے‘‘﴿ابراہیم: 42-43﴾

Read more...

زرداری کی کشمیر سے غداری کو روکو اور خلافت کو قائم کرو جو برصغیر میں امن کے قیام کی واحد ضمانت ہے

 

5 فروری کا دن کشمیر کے مسلمانوں کی بھارت کے ظلم و جبر سے نجات اور اسلامی دنیا کے ساتھ مسلمانانِ کشمیر کے الحاق کے عزم کے حوالے سے جانا جاتا ہے۔ لیکن آج 5فروری کے موقع پر اس خطے کے مسلمان یہ مشاہدہ کر رہے ہیں کہ پاکستان کا حکمران زرداری کشمیر کے متعلق امریکی منصوبے کو نافذ کرنے کے لیے پوری کوشش کر رہا ہے تاکہ بھارت کے ظلم و ستم سے نجات کے کسی بھی امکان کو ہمیشہ کے لیے دفن کر دیا جائے۔ امریکی ایجنٹ مشرف نے کشمیر کے متعلق جس روڈ میپ پر بھارت کے ساتھ اتفاق کیا تھا اور اوباما حکومت نے 2009کے پالیسی ریویو میں جس کی توثیق کی ہے، یہ روڈ میپ مسلمانوں کے لیے نئے خطرے کی نشاندہی کر رہا ہے، کیونکہ اس میں چھوٹی چھوٹی کشمیری ریاستوں کے قیام کی بات کی گئی ہے ، جو معمولی وسائل وذرائع کی حامل ہوں گی اور بھارتی اثر و رسوخ اور شر کی خلاف ان کی کوئی حفاظت نہ ہو گی۔

 

زرداری اِسی امریکی منصوبے کے مطابق مسلسل قدم اٹھا رہا ہے، اور اُسے اس بات کی ہرگز پرواہ نہیں کہ یہ منصوبہ مسلمانوں کے لیے کس قدر ضرر کا باعث ہے۔ پس مارچ2008میں زرداری نے وال سٹریٹ جرنل کو انٹرویو دیتے ہوئے کشمیر کی جدوجہدٔ آزادی کو دہشت گردی قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ، اگرچہ اس جائز جدوجہد کے دوران 90ہزار سے زائد مسلمان شہید ہو چکے ہیں۔ زرداری کی اس غداری پر غم وغصے کا اظہار کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں نے پہلی مرتبہ کسی پاکستانی حکمران کا پتلا نذرِ آتش کیا۔ پھر زرداری نے اعلان کیا کہ وہ بھارت کے ساتھ تعلقات کے لیے مسئلہ کشمیر کو نظر انداز کرنے کے لیے تیار ہے۔ اور امریکہ کی خدمت گزاری کے طور پر جنوری2010ئ میں زرداری کے وزیر اعظم گیلانی نے اس خواہش کا اظہار کیاکہ امریکہ کو کشمیر پر ثالثی میں بھر پور کردار ادا کرنا چاہئے۔ تاکہ امریکہ کشمیر کے متعلق اپنے روڈ میپ کے لیے راہ ہموار کر سکے ! حتی کہ انڈین پریمئیر لیگ کے فیصلے پر زرداری حکومت کا حالیہ غم و غصہ بھی امریکی ثالثی کے لیے جواز گھڑنے کے لیے ہے۔ اور چھوٹی چھوٹی کشمیری ریاستوں کے قیام کے امریکہ منصوبے کی طرف پہلی ٹھوس پیش رفت کے طور پر زرداری حکومت نے گلگت - بلتستان کے علاقے کو پہلے ہی کسی حد تک خود مختاری دے دی ہے۔ اور مشرف کی مانند زرداری نے امریکہ کے حکم پر مزید پاکستانی فوج پاکستان کی مشرقی سرحد سے قبائلی علاقوں کی طرف منتقل کر دی ہے تاکہ افواجِ پاکستان قبائلی علاقوں میں جاری امریکی جنگ میں مصروف رہیںاور یوں مقبوضہ کشمیر بلکہ ملکِ پاکستان پر بھارت کی بالادستی قائم کی جائے۔ فی الحقیقت یہ اقدامات نواز شریف کی غداری سے کسی طور کم نہیں ،جب اس نے امریکی حکم پر کارگل سے پاکستان کی افواج کو عین اُس وقت واپس بلا لیا تھا،جب وہ بھارتی افواج پر حاوی ہو چکی تھی اور کارگل پر قبضے کے ذریعے بھارت پر سٹریٹیجک برتری حاصل کرنے کے قریب پہنچ چکی تھی۔

 

اے مسلمانانِ پاکستان!

 

اگر زرداری امریکی منصوبے کو نافذ کرنے میں کامیاب ہو گیا ، تو کشمیرکے مسلمانوں پر بھارتی ظلم و ستم کا شکنجہ مزید سخت ہوجائے گا۔ امریکہ مسلمانوں کی وحدت اور اسلامی علاقوں کے ایک دوسرے سے ضم ہونے کو روکنا چاہتا ہے ، کیونکہ یہ وحدت مسلمانوں کو ان کے دشمنوں کے خلاف قوت بخشے گی۔ بے شک ان چھوٹی منقسم کشمیری ریاستوں کے مسلمان کس طرح امن و تحفظ کی زندگی بسر کر پائیں گے ،جب افغانستان، بنگلہ دیش اور پاکستان جیسی نسبتاً بڑی ریاستوں کے مسلمان بھی ہندو ریاست کے شر ، انتشار اور خونریزی کا مسلسل سامنا کر رہے ہیں؟

 

علاوہ ازیں کشمیر سمیت برصغیر میں اس وقت تک امن قائم نہیں ہو سکتا،جب تک ہندوئوں کو اس خطے میں کسی بھی درجے کی اتھارٹی حاصل ہے۔ ہندو واضح طور پر اُس علاقے کے حق دار نہیں ہیں جو برطانیہ نے تقسیمِ ہند کے وقت ان کی جھولی میں ڈال دیا تھااور نہ ہی اس علاقے کے حق دار ہیں جو برطانیہ کے بعد اب امریکہ انہیںعطا کرنا چاہتا ہے۔ ہندوئوں کی حقیقت یہ ہے کہ اگر انہیں دیگر اقوام پر کسی بھی قسم کی بالادستی حاصل ہو جائے تو وہ ان کے ساتھ انصاف نہیں کر سکتے، خواہ یہ مسلمان ہوں یا بھارت کے طول و عرض میں پھیلی ہوئی ظلم کا شکار اقلیتیں ہوں، جیسا کہ تامل ، سکھ وغیرہ۔ ہندومذہب، مذہبی اشرافیہ اور اچھوتوں ، ہندوئوں اور غیر ہندوئوںکے درمیان زندگی کے معاملات میں فرق کرتا ہے اور امتیازی سلوک برتتا ہے ۔ اورجمہوریت کی فطری خامیوں نے اس صورتِ حال کو مزید سنگین کر دیا ہے کیونکہ جمہوریت ہر معاملے میںاکثریت کو اقلیت پر ترجیح دیتی ہے اور اقلیت کے حقوق کو اکثریت کی خاطر قربان کردیتی ہے۔ پس دنیا کی'' سب سے بڑی جمہوریت -بھارت‘‘میں بسنے والے مسلمان تمام اقلیتوں سے زیادہ ظلم و ستم کا نشانہ بنے ہیں، خواہ یہ ریاستِ گجرات کے مسلمان ہوں یا آسام کے۔ اور جہاں تک مقبوضہ کشمیر کا تعلق ہے ،تو اب تک لاکھوں مسلمانوں کو قتل کیا جا چکا ہے یا کسی مقدمہ کے بغیر قید کیا جا چکا ہے ، ہزاروں مسلمان عورتوں کی آبروریزی کی جا چکی ہے،سینکڑوںمسلمانوں کو زندہ جلایا گیاہے یا اپاہج کیا جا چکا ہے ، سینکڑوں مساجد اور ہسپتالوں کو ملیا میٹ کیا جا چکا ہے۔ جمہوریت، آمریت، سرمایہ داریت ، کیمونزم غرض یہ کہ کفر خواہ کسی بھی قسم کا ہو ،اس کی حکمرانی کبھی بھی ظلم کا خاتمہ نہیں کر سکتی۔ کیونکہ اللہ کے نازل کردہ احکامات کے علاوہ کسی بھی قانون کے ذریعے حکمرانی ظلم کا باعث بنتی ہے، اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:

 

﴿وَمَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِمَا أَنزَلَ اللَّهُ فَأُوْلَئِكَ هُمْ الظَّالِمُونَ﴾

'' اورجو اللہ تعالیٰ کے نازل کردہ احکامات کے ذریعے فیصلہ نہ کرے تو ایسے لوگ ہی ظالم ہیں‘‘﴿المائدہ: 45﴾

 

اور جب تک ہندو ریاست موجود ہے اور ہندوئوں کو اتھارٹی حاصل ہے کہ جس کے ذریعے وہ مسلمانوں کو نقصان پہنچا سکیں ،امن وخوشحالی محض ایک خواب رہے گا۔ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:

 

﴿مَّا یَوَدُّ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا مِنْ أَہْلِ الْکِتَابِ وَلاَ الْمُشْرِکِیْنَ أَنْ یُنَزَّلَ عَلَیْْکُمْ مِّنْ خَیْْرٍ مِّنْ رَّبِّکُمْ ط وَاللّٰہُ یَخْتَصُّ بِرَحْمَتِہٰ مَنْ یَّشَآئُ وَاللّٰہُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِیْمِ﴾'

'کافر خواہ اہلِ کتاب ہوں یا مشرکین، نہیں چاہتے کہ تم پر تمہارے رب کی طرف سے کوئی بھلائی نازل ہو، جبکہ اللہ جسے چاہتا ہے اپنی رحمت کے لیے خاص کر لیتا، اور اللہ فضلِ عظیم کا مالک ہے‘‘﴿البقرۃ:105﴾

 

اے مسلمانانِ پاکستان!

 

صرف اور صرف یہ آپ کا دینِ اسلام ہی ہے کہ جس کے ذریعے نہ صرف کشمیر بلکہ پورے برصغیر میں امن و تحفظ قائم ہو گا۔ محمد بن قاسم(رح) کے وقت سے ایک ہزار سال بعدتک اسلام کی حکمرانی برصغیر میں امن و سلامتی کی ضامن رہی ۔ یہ اسلام ہی تھا جس نے برصغیر کو معاشی خوشحالی کے اُس زینے تک پہنچا دیا کہ وہ پوری دنیا کے لیے قابلِ رشک بن گیا، اور برطانیہ اس بات پر مجبور ہو گیا کہ وہ اپنی گرتی ہوئی معیشت کو سہارا دینے کے لیے اس خطے پر حملہ آور ہو جائے اور پھر اس نے فخر سے اعلان کیا کہ برصغیر اس کے﴿ گرتے ہوئے﴾تاج کا نگینہ ہے۔ اور یہ اسلام ہی تھا جس نے کئی صدیوں تک اس خطے میں بسنے والے مختلف رنگ و نسل کے لوگوں کو بے مثال ہم آہنگی عطا کیے رکھی۔ یہ واضح حقیقت ہے کہ برصغیر پر اسلام کی ہزار سالہ حکمرانی کے باوجود یہاں ہندو بدستور اکثریت میں ہیں،جواس بات کا ثبوت ہے کہ اسلام کا دورِ حکمرانی اُس دور میں موجود کفریہ حکومتوں سے یکسر مختلف تھا، جن میں حکمرانوں کے مذہب سے مختلف مذہب رکھنے والے لوگوں کو بھیڑ بکریوں کی طرح ذبح کیا گیا ، سپین پر عیسائی حکمرانی اور ایشیائ پر ہلاکو خان کی جابرانہ حکمرانی اس کی نمایاں مثالیں ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ یہ کوئی حیران کن امر نہیں کہ 1857ئ کی جنگِ آزادی کے دوران انگریزوں کے خلاف ہندومسلمانوں کے شانہ بشانہ کھڑے تھے، کیونکہ وہ جانتے تھے کہ برطانیہ کی سامراجی سرمایہ دارانہ حکمرانی کی بانسبت وہ اسلامی حکمرانی کے تحت زیادہ بہتر ہیں۔

 

اے مسلمانانِ پاکستان !

 

آپ ہی پورے برصغیر کی حکمرانی کے حق دار ہیں، اور آپ اس تبدیلی کا آغاز کرنے پر قادر ہیں جو اِس غیر مستحکم، دِگرگوں اور منتشر صورتِ حال کو بدلنے کے لیے درکار ہے۔ آپ کی فوج مسلم دنیا کی سب سے بڑی فوج ہے،حتی کہ یہ حجم میں امریکہ کی فوج سے بھی بڑی ہے اور بلاشبہ آپ کی فوج امریکی فوج سے زیادہ بہادر اور نڈر ہے اوراس کے جوان جذبۂ شہادت سے سرشار ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو بے پناہ وسائل، زرعی میدانوں، دریائوں، توانائی کے ذخائر اور معدنیات سے نوازا ہے، جو کہ دنیا کی کئی بڑی طاقتوں سے زیادہ ہیں۔ اور پاکستان کے باشندے زندہ ومتحرک ہیں، جو ہر مصیبت اور چیلنج کے وقت مددونصرت کے لیے اللہ کی طرف رجوع کرتے ہیں۔

 

آپ خلافت کے قیام پر پوری طرح قادر ہیں اور آپ کے دشمن آپ کی اس صلاحیت سے آگاہ ہیں اور آپ سے خوف زدہ ہیں۔ امریکی اسٹیبلشمنٹ سے منسلک سینئر صحافی 'سیمور ہرش ‘نے نومبر2009میں ''غیر مستحکم پاکستان میں ایٹمی ہتھیاروں کا تحفظ‘‘کے نام سے ایک وسیع الاثر آرٹیکل لکھا،جو امریکہ کے مقتدر حلقوں میں بڑے پیمانے پر گردش میں رہا ؛اس آرٹیکل میں سیمور ہرش نے بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی 'را‘ کے سینئر آفیسر کی یہ بات نقل کی ہے: ''ہم پاکستان کے ایٹمی ہتھیاروں کے متعلق فکر مند ہیں۔ اس وجہ سے نہیں کہ مُلا اقتدار پر قابض ہو جائیں گے ، بلکہ ہماری فکرمندی پاکستان کی افواج میں موجود اُن سینئر افسران کے بارے میں ہے ، جو خلافت پسند ہیں...کچھ لوگ جن پر ہم نظر رکھے ہوئے ہیں ،وہ اسلامی فوجی قیادت کا تصور رکھتے ہیں ‘‘۔

 

پس اپنی ذمہ داری کو ادا کرو اور زرداری کواُکھاڑ کر خلافت کے قیام کے ذریعے زرداری کوکشمیر کا سودا کرنے سے روک دو،وہ خلافت جو اُمت کے وسائل کو یکجا کرے گی اور تمام تر برصغیر کو اسلام کے عدل کے سائے تلے لائے گی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

 

﴿﴿عصابتان من امتی احرز ھما اﷲ من النار: عصابۃ تغزو الھند، وعصابۃ تکون مع عیسی بن مریم علیہما السلام﴾﴾
''میری امت کے دو گروہوں کو اﷲ آگ سے بچائے گا؛ ایک وہ گروہ جو ہند میں جہاد کرے گا اور دوسرا وہ گروہ جو عیسیٰ ابن مریم علیہما السلام کے ساتھ ہوگا‘‘﴿النسائی و احمد﴾

اورابوہریرہ(رض) نے بیان کیا:

 

﴿﴿وَعَدَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَزْوَةَ الْهِنْدِ فَإِنْ أَدْرَكْتُهَا أُنْفِقْ فِيهَا نَفْسِي وَمَالِي فَإِنْ أُقْتَلْ كُنْتُ مِنْ أَفْضَلِ الشُّهَدَاءِ وَإِنْ أَرْجِعْ فَأَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ الْمُحَرَّرُ﴾﴾

''رسول اﷲصلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے غزوۂ ہند کا وعدہ فرمایا، اگر میں اس وقت موجود ہوا تو میں اپنا مال اور اپنی جان اس میں خرچ کرونگا،اگر میں قتل کیا جائو ںتو میں افضل شہیدوں میں سے ہوں گا اور اگر میںزندہ واپس لوٹا تو ﴿گناہوں سے﴾پاک ہوں گا‘‘﴿النسائی، الحاکم،احمد﴾۔

Read more...

اگر اب بھی یہ وقت خلافت کے قیام کا نہیں ، تو پھر کب ہو گا؟!

بم دھماکوں، ٹارگٹ کِلنگ اور عدم تحفظ کی بد ترین لہر جس کاپاکستان کے مسلمان سامنا کر رہے ہیں ، صوبہ سرحد سے پنجاب اور پنجاب سے ہوتی ہوئی اب سندھ پہنچ گئی ہے۔ 28دسمبر 2009کو سندھ کے دارلحکومت اور پاکستان کی معیشت کے مرکزکراچی میں محرم کے جلوس کودھماکے کا نشانہ بنایا گیا ،جس کے نتیجے میں 40سے زائد مسلمان جان سے ہاتھ دھو بیٹھے اور درجنوں زخمی ہو گئے ۔ پھر ایک منظم ، نہایت تربیت یافتہ گینگ نے حکومتی سیکیورٹی فورسز کی طرف سے کسی روک ٹوک کے بغیر حملے شروع کر دیے ، انہوں نے بند دکانوں کے مضبوط اورتہہ در تہہ تالوں کو باآسانی توڑ ڈالا اور فاسفورس پر مبنی خاص ایندھن کے ذریعے دکانوں کو آگ لگا دی۔ اس آتشگیر مادے کا استعمال ،جس کی تیاری میں انتہائی احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے ،تبہی ممکن ہے اگر اسے پہلے سے ہی اس مقصد کے لیے تیار کر کے رکھا گیا ہو۔ نتیجتاً آگ تیزی سے پھیلی اور دو دن تک بھڑکتی رہی۔ اس کے نتیجے میں 40ارب سے زیادہ کا نقصان ہوا اوردوکروڑ لوگوں کے شہرکراچی میں زندگی کا پہیہ جام ہوکر رہ گیا۔ یہ کاروائی بھرپور منصوبہ بندی پر مبنی اُن کاروائیوں میں سے ایک ہے جنہوں نے پچھلے کئی ماہ سے پاکستان کو ہلا کر رکھ دیا ہے ، اور جن کے نتیجے میں خون پانی کی طرح بہہ رہا ہے اور املاک کاغذ کے پرزوں کی طرح اُڑرہی ہیں۔


اس انتہائی منظم، سوچی سمجھی اورسفاک مہم کا تانا باناامریکہ نے تیار کیا ہے ، جس میں اُسے زرداری حکومت کا مکمل تعاون حاصل ہے۔ یہ زرداری حکومت ہی ہے جس نے امریکہ کی پرائیویٹ فوجی تنظیم Xe Services LLCکو پاکستان میں داخل ہونے کی اجازت دی، جس کا پرانا نام بلیک واٹر تھا۔ یہ تنظیم اس سے قبل عراق میں بھی حملوںاور دھماکوںکی مہم چلا چکی ہے۔ اور یہ زرداری حکومت ہی ہے جس نے امریکی ایجنسیوں او ر پرائیویٹ فوجی تنظیموں کو اس بات کی اجازت دی ہے کہ وہ بلا روک ٹوک پاکستان میں جدھر چاہیں جا ئیں، حسبِ ضرورت طالبان کی صفوں میں داخل ہوں اور اپنے منصوبوں کو عملی جامہ پہنائیں۔ پنجاب میں جگہ جگہ ایسے واقعات رونما ہو چکے ہیں، جہاں بھاری اسلحے سے لیس امریکیوں کو پاکستان کے سیکیورٹی اہلکاروں نے روکا او ر امریکی سفارت خانے کی مداخلت پرزرداری حکومت نے انہیں رہا کر وادیا۔ پاکستانی حکومت کی اعلیٰ ترین سطح سے مدد وحمایت کی فراہمی نے اِن امریکیوں کے تکبر میں اِس قدر اضافہ کر دیا ہے کہ اب یہ امریکی پاکستان ہی کے سیکیورٹی اہلکاروں کودھمکیاں دے رہے ہیںکہ اگر ان کی تلاشی لی گئی تو وہ انہیں گولی مار دیں گے۔ جہاں تک حملوں اوردھماکوں کے لیے کروڑوں کی مالیت کے مواد کی فراہمی کا تعلق ہے ، تو زردار ی حکومت ایسے مواد کے پاکستان میںبلاروک ٹوک داخلے کو ممکن بنا رہی ہے۔ اس کی حالیہ مثال 20دسمبر کا واقعہ ہے جب دس عددسِیل بند کنٹینر کسی سیکیورٹی کلئیرنس اور کسٹم چیکنگ کے بغیر لاہور ائر پورٹ پر امریکی قونصل خانے کے عملے کے حوالے کر دیے گئے ۔


امریکہ پاکستان میں ابتر صورتِ حال اس لیے پیدا کر رہا ہے تاکہ پاکستان کے مسلمان ملکِ پاکستان میں امریکہ کی موجودگی اور مسلمانوں کے خلاف امریکہ کی جنگ کے سامنے سرنگوں ہو جائیں۔ جیسا کہ یکم دسمبر 2009کو امریکی صدر بارک اوباما نے اپنی تقریر میںکہا: ''ماضی میں پاکستان میں لوگ ا س بات پر بضد تھے کہ انتہائ پسندی کے خلاف جنگ ہماری جنگ نہیں ہے ...لیکن گذشتہ سالوں میں کراچی سے اسلام آباد تک معصوم لوگوں کا قتل ہوا...تو رائے عامہ تبدیل ہو گئی‘‘۔ اور امریکی سیکرٹری دفاع رابرٹ گیٹس نے کہا:''جتنا ان ﴿پاکستان کے لوگوں﴾پر اندرونی حملوں میں اضافہ ہوگا ، جیسا کہ راولپنڈی کی مسجد پر خوف ناک حملہ ہوا ، اتنا ہی وہ ہم سے مزید مدد حاصل کرنے پر آمادہ ہوں گے‘‘ (وائس آف امريکہ ،8 دسمبر 2009)


امریکی آقائوں کی مزید خدمت گزاری کے لیے زرداری حکومت اس بات کو بھی ممکن بنا رہی ہے کہ پاکستان کے عوام امریکہ کے اِن منصوبوں کی راہ میں رکاوٹ نہ بنیں، پس زرداری حکومت نے پاکستان کے مسلمانوں کو عذاب میں مبتلا رکھنے کے لیے کئی حربے اپنا رکھے ہیں: مثلاًدنیا میںزراعت کے معاملے میں سرفہرست ممالک میں شامل ہونے کے باوجود چینی کا بحران، ایک ایسے ملک میں گیس کا بحران جس میں گیس کے وسیع ذخائر سر بمہر پڑے ہیں،ایک ایسے ملک میں بجلی کا بحران ، جس میں بجلی پیدا کرنے کے کثیر اور مختلف الانواع ذرائع موجود ہیں، اور سردیوں کے موسم میں بجلی کی کمی جب بجلی کا استعمال اپنی کم ترین حدوں کو چھو رہا ہوتا ہے، این آر اوکا کالعدم قرار دیا جانا جس کے نتیجے میں حکومت اور اپوزیشن میں موجود امریکی ایجنٹ سیاسی ڈرامہ کھیل رہے ہیں۔ اور یہ سب حربے امریکہ کے شر سے عوام کی توجہ کو پھیر رہے ہیں۔


اِس وقت جب زرداری حکومت امریکہ کی پردہ داری کے لیے اپنے ہی لوگوں کے خلاف دشمنانہ مہم چلا رہی ہے ، امریکہ پاکستان میں اپنے قدموں کو مزید مضبوط کر رہا ہے اور اپنی جنگ کو مزید پھیلا رہا ہے، تاکہ پاکستان کے مسلمانوں کے لیے مزید مصائب اور خطرات کی راہ ہموار کی جائے۔ امریکی افواج تربیلا اور سہالہ میں موجود ہیں ،اور کہوٹہ میں موجود پاکستان کی ایٹمی تنصیبات ان کے حملے کی پہنچ میں ہیں۔ امریکہ سفارت خانے کی توسیع کی آڑ میں اسلام آباد میں 56ایکڑ پر محیط فوجی اڈا قائم کر رہا ہے۔ دوسری طرف جیکب آباد میں تیس ارب کی لاگت سے ائر بیس فیسلٹیز (Air Base Facilities)تعمیر کی جا رہی ہیں جو امریکی ائر فورس کی ضروریات کے مطابق ہیں ، جس میں میزائل ذخیرہ کرنے کے لیے تہہ خانہ موجود ہوگا ، یہ منصوبہ جون 2010ئتک پایۂ تکمیل کو پہنچ جائے گا۔ امریکہ پاکستان کی سرزمین پر70سے زائد ڈرون حملوں میں 660مسلمانوں کی جانیں لے چکا ہے ،جس میں مرد، عورتیں ، بچے ،بوڑھے سبھی شامل ہیں۔ جبکہ امریکہ کے وہ بزدلانہ چھاپے اس کے علاوہ ہیں جن میں ہیلی کاپڑوں پر سوار امریکی فوجی افغانستان سے پاکستان کی سرزمین میں داخل ہوتے ہیں، ان کاروائیوں کا آغاز 2003میں مشرف کے دور میں ہوا اور زرداری حکومت کے ''جمہوری دور‘‘کے دوران بھی یہ کاروائیاں جاری ہیں۔ اور اگرچہ فوجی آپریشن کے نتیجے میںجنوبی وزیرستان کے لاکھوں مسلمان باشندے دربدر ہو چکے ہیں اور کھلے آسمان تلے منجمد کر دینے والی سردی کا سامنا کر رہے ہیں، امریکی فوجی اور حکومتی عہدیدار دن رات پاکستانی افواج سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ اس امریکی جنگ کو اورکزئی ایجنسی ، شمالی وزیرستان اور اس سے آگے تک پھیلا دیں۔


امریکہ پاکستان میں اپنے قدموں کومزید مضبوط کرنے پر اس لیے مجبور ہوا کہ وہ اس بات سے خطرہ محسوس کرتا ہے کہ پاکستان کے مسلمان امریکہ کے ہاتھ کو جھٹک کر، موجودہ نظام کو اکھاڑ کر حقیقی تبدیلی برپا کر دیں گے اور اسلام کو نافذ کر دیں گے۔ 24نومبر2008کوامریکی فوج کے میجرجنرل جان ایم کسٹر John M Custer،جو امریکی ریاست ایری زونا میں امریکی انٹیلی جنس سینٹر کا کمانڈر ہے، نے افسوس کے ساتھ بیان کیا:''(پاکستان کے) سابقہ فوجی لیڈر ہم سے محبت کرتے تھے ، وہ امریکی کلچر سے آگاہ تھے اور جانتے تھے کہ ہم دشمن نہیں ہیں، لیکن وہ فوج سے رخصت ہو رہے ہیں ‘‘۔ مارچ 2009میں واشنگٹن پوسٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے ڈیوڈ کل کلن David Kilcullen، جو امریکی جنگ کے متعلق امریکی سینٹ کامCENTCOM کے کمانڈر جنرل ڈیوڈ ایچ پیٹریس کو مشاورت دیتا ہے، نے کہا:''پاکستان ایک ایسا ملک ہے جس کی آبادی 173ملین ہے، اس کے پاس 100نیوکلیئر ہتھیار ہیں، اوراس کی فوج امریکہ کی فوج سے بڑی ہے...ہم ایسے نقطے پر پہنچ گئے ہیںکہ ہم ایک سے چھ ماہ میں دیکھ رہے ہیں کہ پاکستانی ریاست ناکام ہو جائے گی...انتہائ پسند اقتدار میں آجائیں گے...اور یہ ایسی صورتِ حال ہے کہ آج کی دہشت گردی کے خلاف جنگ اس خطرے کے سامنے کچھ بھی نہیں‘‘۔ اور2دسمبر2009کو جیو ٹی وی پر امریکی سیکرٹری خارجہ ہلری کلنٹن نے پاکستان میں خلافت کے قیام کی جدوجہد پرتشویش کا اظہارکیا۔


اے مسلمانانِ پاکستان!
دس سال قبل جب ڈکٹیٹر مشرف نے نواز شریف حکومت کا خاتمہ کیا ، توآپ نے خوشیاں منائیں اور مشرف کو موقع دیا ۔ حزب التحریرنے اسی وقت آپ کو خبردار کیا تھا کہ مشرف آپ کی صورتِ حال کو مزید ابتر بنادے گا کیونکہ وہ اسلام کو نافذ نہیں کر رہا اور آپ کے خلاف استعماری طاقتوں کا ساتھ دے رہا ہے۔ پھرمشرف نے استعفیٰ دے دیا اور زرداری کی ''جمہوری‘‘حکومت اقتدار میں آ گئی ، تب بھی حزب التحریرنے آپ کو خبردار کیا تھا کہ اس کے نتیجے میں آپ کی ابتر صورتِ حال کا خاتمہ نہیں ہو گا بلکہ یہ اور سنگین ہو جائے گی کیونکہ استعماری نظام چہرے کی تبدیلی کے ساتھ بدستور موجود ہے۔ اور اب جبکہ آپ بحرانوں اور مصیبتوں کی دلدل میں ڈوبے ہوئے ہیں اور زرداری سے اتنی ہی نفرت کرتے ہیں ،جتنی اس سے قبل آپ مشرف سے کرتے تھے اور اُس سے قبل نواز شریف سے کرتے تھے، توہم آپ سے سوال کرتے ہیں کہ کیا آپ اسی سوراخ سے ایک بار پھر ڈَسے جانے کے لیے تیار ہیں؟


آپ جان لیجئے کہ امریکہ وقتاً فوقتاً پاکستان میں چہروں کی تبدیلی واقع ہونے دے گا ،بشرطیکہ موجودہ کفریہ استعماری نظام اس کے مفادات کے تحفظ کے لیے موجود رہے۔ چنانچہ ایک کے بعد دوسرے بحران سر اٹھاتے رہیں گے اور عوام کی بے چینی اور غم و غصے کو عارضی طو رپر مدھم کرنے کے لیے ایک کے بعد دوسرے چہرے کو لایا جائے گا ۔ بے شک جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ مشرف کو کئی سالوں تک آپ کی گردنوں پر مسلط رکھا گیا یہاں تک کہ امریکہ چہرے کو تبدیل کرنے پر مجبور ہو گیا اور اس نے مشرف کو اپنے نئے ایجنٹوں-زرداری اور گیلانی سے بدل دیا۔ این آر او کی برقراری یا اس کا خاتمہ، سترہویں ترمیم کی برقراری یا اس کا خاتمہ، مائنس ون،مائنس ٹو،1973کا آئین یا ایمرجنسی راج، جمہوریت یا آمریت، چیف جسٹس کی معزولی یا بحالی ، یہ سب ڈرامے محض پاکستان کے کرپٹ نظام کو برقرار رکھنے کے لیے ہیں، جو اس بات کا مستحق ہے کہ اسے فی الفور اُکھاڑا جائے اور اِس کی بجائے اسلام کے نظامِ خلافت کو نافذ کیا جائے۔


اے مسلمانانِ پاکستان!
کوئی یہ پوچھ سکتا ہے کہ حزب التحریر واقعات کے رونما ہونے سے سالوں پہلے ان کا دعویٰ کس طرح کر سکتی ہے۔ اس کے جواب میں ہم یہ کہتے ہیں کہ ایک مسلمان کے پاس مستقبل کا علم نہیں ہوتا مگر وہ اللہ العلیم الخبیر اور ظاہر اور غائب کے جاننے والے کی تنبیہات اور نصیحتوںکو ہمیشہ ذہن میں رکھتا ہے۔ پس ایک مسلمان ایک ایسے نظام سے جو اسلام پر مبنی نہ ہو مصائب اور تکلیفوں کے علاوہ کسی اور چیز کی توقع نہیں کر سکتا،کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے:

 

( وَمَنْ أَعْرَضَ عَنْ ذِكْرِي فَإِنَّ لَهُ مَعِيشَةً ضَنكًا )

'' جن میرے ذکر سے منہ موڑا،اس کی زندگی تنگ ہو جائے گی‘‘ (طہٰ: 124)

 

اور ایک مسلمان یہ جانتا ہے کہ اگر مسلمان اللہ کے نازل کردہ احکامات کے ذریعے حکمرانی کو یقینی نہ بنائیں تو مسندِ اقتدار ظلم کا مرکز بن جاتی ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:

 

( وَمَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِمَا أَنزَلَ اللَّهُ فَأُوْلَئِكَ هُمْ الظَّالِمُونَ )

''اورجو اللہ تعالیٰ کے نازل کردہ احکامات کے ذریعے حکمرانی نہ کرے تو ایسے لوگ ہی ظالم ہیں‘‘ (المائدہ: 45)

 

اے مسلمانانِ پاکستان!

کیا اتنا کافی نہیں کہ آپ طویل عرصے سے اسلام کی حکمرانی کے بغیر زندگی بسر کر رہے ہیں؟ یا آپ اب بھی خاموش رہیں گے جبکہ استعماری طاقتیں اور انکے ایجنٹ آپ کے بچوں اور ان کی آنے والی نسلوں کے لیے مزید مصائب و آلام کا بندوبست کر رہے ہیں؟ کیا اب وقت نہیں آ چکا کہ آپ اِن حکمرانوں کو اکھاڑ کر موجودہ نظام کی بجائے اسلام کی حکمرانی یعنی خلافت کے قیام کے ذریعے اپنی صورتِ حال کو بدل ڈالنے کے لیے متحرک ہوں؟ بے شک پاکستان میں خلافت کے قیام کے اگلے چندگھنٹوں میں مسلمانوں کاخلیفہ ،بے پناہ وسائل اور تخلیقی صلاحیتوں کے حامل بہادر باشندوں پر مشتمل ملکِ پاکستان کو دنیا کی صفِ اول کی ریاست میں تبدیل کرنے کے لیے قدم اٹھانا شروع کر دے گا۔ یہ محض اس کی ذاتی قابلیت کی بنا ئ پر نہیں بلکہ اس کی بنیادی وجہ یہ حقیقت ہے کہ خلیفہ اللہ خالقِ کائنات کے نازل کردہ بابرکت احکامات کو نافذ کرے گا، یہ احکامات انسانی عقل کے بنائے ہوئے قوانین کی خامیوں سے پاک ہیں۔ خلیفہ اسلامی سرزمین پر مسلمانوں کے دشمنوں کی ہر طرح کی موجودگی کا خاتمہ کرے گا، وہ رنگ، نسل، مذہب ،مکتبۂ فکر اور زبان سے قطع نظرریاست کے تمام باشندوں کے لیے بنیادی ضروریات کی فراہمی کو یقینی بنائے گا اور پوری امت کے وسائل کو بروئے کار لائے گا تاکہ یہ امت انسانیت کی رہبر و رہنما بن جائے جو کہ اس کا اصل مقام ہے اور جس مقام پر وہ کامل اور برحق دینِ اسلام کے سائے تلے کئی صدیوں تک تھی ۔ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:

 

( أَلاَ يَعْلَمُ مَنْ خَلَقَ وَهُوَ اللَّطِيفُ الْخَبِيرُ )

''کیا وہ اللہ ہی نہ جانے جس نے پیدا کیا،اور وہ باریک بین اور باخبر بھی ہو‘‘۔ (ملک: 14)

Read more...

زرداری حکومت امریکہ کے ساتھ مل کر دھماکوں اورٹارگٹ کِلنگ کی مہم چلا رہی ہے

مجرمانہ دھماکوں کی مہم نے پاکستان کو ہلا کر رکھ دیا ہے ،جس کا نشانہ عورتیں ، بچے، بوڑھے ،طالب علم، پولیس اور مسلح افواج ہیں۔ دوسری طرف پاکستان کی مسلح افواج قبائلی علاقوں میں مصروف ہیں ۔ اور اس عید پر جب پوری دنیامیں مسلمان خوشیاں منا رہے تھے، وزیرستان کے لاکھوں مسلمان کی عید کھلے آسمان تلے ، شدید سردی ، بھوک اور افلاس کا سامنا کرتے ہوئے گزرگئی۔ زرداری حکومت کے تمام تر جھوٹے دعوؤں کے بر خلاف ،دھماکوں اورانتشار کی اس مہم کا تانہ بانہ دراصل امریکہ نے بُنا ہے تاکہ وہ افغانستان پر اپنے قبضے کو برقرار رکھنے کے لیے پاکستان کی مسلح افواج کو استعمال کر سکے۔

امریکہ نے افغانستان جیسے انتہائی سٹریٹیجکملک میں اپنے مفادات کو محفوظ بنانے کے لیے ہمیشہ پاکستان کی طاقت ، اس کے مستعد لوگوںاور اس کی باصلاحیت مسلح افواج پر انحصار کیا ہے۔ افغانستان وسط ایشیا تک رسائی حاصل کرنے کے کے لیے ایک دروازے کی مانند ہے اور اسے امریکہ اپنے اہم حریفوں کے خلاف محاذ کے طور پر استعمال کر سکتا ہے ۔ جب ماضی میں امریکہ کی مدِمقابل سپر پاور سوویت یونین افغانستان میں داخل ہو ئی، تو امریکہ نے قبائلی علاقوں بالخصوص وزیرستان کے مسلمانوں کے ذریعے سوویت یونین کے قبضے کو اکھاڑنے کے لیے پاکستانی انٹیلی جنس کے اہلکاروںپر ہی انحصار کیا ۔ پھر 11ستمبرکے واقعے کے بعد امریکہ اس خطے میں براہِ راست داخل ہوگیا ،اور یہ بھی صرف اسی صورت ممکن ہواجب پاکستان نے امریکی بمبار طیاروں کو اپنے جنگی اڈے فراہم کیے اور پاکستان کی انٹیلی جنس نے امریکی افواج کی راہنمائی کی اور پاکستان کی سرزمین سے امریکی افواج کے لیے خوراک ، رسد اور دیگر لاجسٹک سپورٹ فراہم کی گئی۔

تاہم آج امریکہ کو پاکستان کی افواج کی اشد ترین ضرورت ہے ، کیونکہ افغانستان میں امریکہ کے پائوں متزلزل ہو چکے ہیں، جس کی اہم وجہ قابض امریکی افواج پر پچھلے کئی سالوں سے وزیرستان کے علاقے سے ہونے والے پے درپے حملے ہیں۔ امریکہ کی اپنی فوج، جو اگرچہ جدید ترین اسلحے سے لیس ہے مگر بہادری جیسی صفت سے محروم ہے ، قبائلی علاقوں بالخصوص وزیرستان کے معمولی اسلحے سے لیس مسلمانوں کا سر جھکانے میں ناکام ہو چکی ہے۔ جہاں تک امریکہ کے یورپی اتحادیوں کا تعلق ہے، تو وہ افغانستان سے حتمی طور پراپنی فوجیں نکالنے کی بات کر رہے ہیں ، جبکہ حواس باختہ اوباما حکومت اس خطے سے متعلق ایک کے بعد دوسری ناکام پالیسیوں کا اعلان کر رہی ہے۔

اس نازک ترین صورتِ حال میں ، امریکہ کو درپیش مسائل میں سے ایک اہم مسئلہ پاکستان کی افواج میں امریکہ کے خلاف پائی جانے والی شدید نفرت ہے کہ جس کی ماضی میں مثال نہیں ملتی۔ بلکہ یہ جذبات تو پوری امتِ مسلمہ میں مضبوطی سے پیوست ہو چکے ہیں۔ امریکی اسٹیبلشمنٹ سے منسلک سینئر صحافی 'سیمور ہرش ‘نے نومبر2009میں ایک وسیع الاثر آرٹیکل لکھا،جو امریکہ کے مقتدر حلقوں میں بڑے پیمانے پر گردش میں رہا ، جس میں سیمور ہرش نے خبردار کرتے ہوئے کہا: ''طالبان کا اسلام آباد پر قبضہ کرنا ہی واحد خطرہ نہیں ، بلکہ یہ سب سے بڑا خطرہ ہے ہی نہیں۔ اہم ترین خطرہ بغاوت ہے :کہ پاکستانی فوج میں موجود انتہائ پسند عناصر اقتدار پر قبضہ کر سکتے ہیں ...اوباماانتظامیہ کے سینئر اہلکار نے حزب التحریر کا بھی تذکرہ کیا ، جو ایک سُنی تنظیم ہے جس کا ہدف خلافت کا قیام ہے۔ وہ پاکستانی فوج میں سرائیت کر چکی ہے اور اب فوج میں اس کے حلقے موجود ہیں‘‘۔ بے شک یہ اسلامی جذبات ہی ہیں کہ جس کی وجہ سے مشرف کے دور سے لے کر اب تک ،قبائلی علاقوں میں آپریشن کی بنا پر ، فوجی جوانوں اور افسروں کے انکار اور استعفوں کے واقعات جس کثرت کے ساتھ پیش آئے ہیںماضی میں اس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔

پس پاکستانی فوج ، جو امریکہ کو سخت ناپسند کرتی ہے ،کو قبائلی علاقوں میں لڑنے پر آمادہ کرنے کے لیے امریکہ نے انتہائی گھٹیا اور خبیث اسالیب اپنائے تاکہ امریکہ کے خلاف جاری مزاحمت کو بدنام کیا جائے۔ امریکہ کی پرائیویٹ فوجی تنظیموںنے ،جو عراق اور افغانستان میں دھماکوں اورمخصوص شخصیتوں کی ٹارگٹ کِلنگ کی نگرانی کرتی ہیں، اب پاکستان میں بھی اپنی سرگرمیاں شروع کر رکھی ہیں ۔ اور امریکی انٹیلی جنس طالبان جنگجوئوں کے غیر مربوط اور ڈھیلے ڈھالے نیٹ ورک کے چند عناصر میں سرائیت کر چکی ہے ، اور اس نے چند طالبان جنگجوئوں کو اس بات پر آمادہ کر لیا ہے کہ وہ اپنے ہتھیاروں کے رُخ کو قابض صلیبی افواج کی بجائے پاکستانی افواج میں موجود اپنے ہی مسلمان بھائیوں کی طرف کر لیں۔
تاہم ان دھماکوں اور مخصوص شخصیتوں کی ٹارگٹ کلنگ کی امریکی مہم اس وقت تک ممکن نہ تھی جب تک زرداری حکومت اس میں امریکہ کو مدد فراہم نہ کرتی۔ یہ زرداری حکومت ہی ہے جس نے امریکی انٹیلی جنس اور فوجی تنظیموں کو دفاتر، اسلحے کے ڈپو اور محفوظ گھر فراہم کیے ہیں ، جس میں پشاور کا پی سی ہوٹل اور سہالہ پولیس ٹریننگ سینٹر بھی شامل ہیں۔ چنانچہ سہالہ پولیس ٹریننگ سینٹر امریکہ کے لیے اسلحے کے ڈپو میں تبدیل ہو چکا ہے اور صورتِ حال یہ ہے کہ ادارے کے انچارج کو اپنے ہی ادارے کے کچھ حصوں میں داخل ہونے کی اجاز ت نہیں ہے۔ اور جب امریکی اپنی شرانگیز سرگرمیوں کے لیے نکلتے ہیں توزرداری حکومت انہیں تحفظ فراہم کرتی ہے۔ جیسا کہ زرداری حکومت نے ان چار امریکیوں کو رہائی دلوائی جو اسلام آباد میں اس حالت میں گرفتار ہوئے تھے کہ ان کی گاڑی کی نمبر پلیٹ جعلی تھی اور ان کے پاس جدید کیمرے اوراسلحہ موجودتھا اور انہوں نے افغانیوں کا روپ دھار رکھا تھا۔ یہاں تک کہ زرداری حکومت ان مکروہ امریکی سرگرمیوں پر پردہ ڈالنے کے لیے ڈھٹائی سے جھوٹ بول رہی ہے۔ چنانچہ وزیر داخلہ رحمن ملک نے اصرار کیا کہ پاکستان میں ' بلیک واٹر‘ کا کوئی وجود نہیں ہے ، اگرچہ وہ اچھی طرح جانتا ہے کہ بلیک واٹر کا نیا نام 'ایکس اِی سروسزایل ایل سی‘ (Xe Services LLC)ہے جو زرداری حکومت کی بدولت پاکستان میں کام کر رہی ہے۔

اور چونکہ دھماکوں اورانتشار کی اس مہم کا تانہ بانہ امریکہ نے بُنا ہے، لہٰذا یہ کوئی حیرت انگیز بات نہیںکہ پشاور میں موجودامریکہ کی پرائیویٹ فوجی تنظیموںکی بجائے مینا بازار میں عورتوں اور بچوں کونشانہ بنایا گیا ۔ اور یہ بھی خلافِ توقع امرنہیں کہ اسلام آباد میں امریکی انٹیلی جنس اہلکار تو کسی بھی حملے سے محفوظ رہتے ہیں جبکہ اسلامی یونیورسٹی کے شریعہ ڈیپارٹمنٹ میں پڑھنے والے مسلمان بیٹوں اورعفت مآب بیٹیوںکے پرخچے اڑائے جاتے ہیں۔ اور چونکہ اس انتشار اور دھماکوں کے پسِ پردہ کفار ہیں لہٰذا یہ ایک متوقع امر ہے کہ علمائ اور فوجی افسران کی ٹارگٹ کلنگ ہوتی ہے جبکہ امریکی انٹیلی جنس اور امریکہ کے کرائے کے فوجی کھلم کھلا گھومتے نظر آتے ہیں۔

اورامریکہ ہی کی خدمت گزاری کے طور پر، زرداری حکومت قبائلی علاقوں میں افغانستان سے بھارتی عناصر کے داخل ہوجانے کا ڈھنڈورا پیٹتی رہتی ہے تاکہ پاکستانی افواج کو اس بات پر آمادہ کیا جائے کہ وہ امریکہ کی اس جنگ کو اپنے سر لے لیں۔ حالانکہ کوئی بھی صاحبِ عقل شخص دیکھ سکتا ہے کہ افغانستان پر امریکہ کے قبضے سے قبل اورایجنٹ کرزئی کو مسندِ اقتدار پر بٹھانے سے پہلے بھارت کے لیے یہ ممکن ہی نہ تھا کہ وہ افغانستان کے طول و عرض میں ایسی موجودگی قائم کر سکے۔ علاوہ ازیں بھارتی شر انگیزی کے خاتمے کی بجائے زرداری حکومت کومحض اس بات سے غرض ہے کہ کسی طرح امریکہ کو بچانے کی خاطر پاکستانی فوج کو قبائلی علاقوں میں لڑنے پر آمادہ رکھا جائے۔ یہی وجہ ہے کہ اگرچہ پاکستان کا وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی ایک طرف یہ الزام تو لگاتا ہے کہ قبائلی علاقوں میں بھارت سرائیت کر چکا ہے لیکن وہ اس بین الاقوامی آواز میں اپنی آواز ملانے کے لیے تیار نہیں کہ امریکہ کو فوراً افغانستان سے اپنا بوریا بستر گول کرنا چاہیے، کہ جس کے نتیجے میں امریکی ایجنٹ حامد کرزئی بے یارو مدد گار ہو جائے گا اور یوں ایک بار پھر بھارت پر افغانستان کے دروازے بند ہو جائیں گے۔

اے مسلمانانِ پاکستان!

 یہ ہے وزیرستان میں جاری امریکی جنگ کی مکروہ اور حقیقی تصویر۔ ایک طرف توسوویت یونین اور برطانیہ کی مانند وزیرستان کے بہادر مسلمانوں کی وجہ سے امریکہ کی بنیادیں بھی ہل کر رہ گئیں ہیں۔ دوسری طرف امریکہ کے اتحادیوں نے اس کی مدد سے ہاتھ کھینچ لیا ہے ،نیزاس کے اپنے فوجی میدانِ جنگ پر جانے سے خوفزدہ ہیں۔ اس صورتِ حال کے پیشِ نظر امریکہ نے مدد کے لیے پاکستان کی افواج کا دروازہ کھٹکھٹایا،مگر اس نے دیکھا کہ پاکستان کی افواج اپنے شدید اسلامی جذبات کی وجہ سے امریکی جنگ لڑنے پر آمادہ نہیں۔ چنانچہ پھر امریکہ گھٹیا پن کے اس درجے پر اتر آیا کہ درندہ بھی اسے دیکھ کر شرما جائے،اور اس نے بم دھماکوں اور نمایاںشخصیات کی ٹارگٹ کلنگ کو استعمال کیا تاکہ پاکستان میں فوجی آپریشنوں کی فضائ بنا کر پاکستان کی افواج کو یہ جنگ لڑنے پر مجبور کیا جائے، کہ جس میں مرنے والا اور مارنے والا دونوں مسلمان ہیں، اور اس جنگ کا نتیجہ یہ ہے کہ ہزاروں مسلمان پناہ گزینوں کے سروں پر سخت سردی اور بھوک کی وجہ سے موت کا خطرہ منڈلا رہا ہے۔ یہ سب اس لیے کیا جا رہا ہے تاکہ امریکہ وسطی اور جنوبی ایشیائ کے مسلمانوں پر اپنا تسلط قائم کر سکے اور اسے اس خطے کی بے پناہ دولت پر کنٹرول حاصل ہو جائے۔

اور جہاں تک آپ کے حکمرانوں کا تعلق ہے ،تو مشرف کی مانند ، کرپٹ اورحرص وہوس کا پیکر زرداری اور اس کے حواری بھی آپ کی طاقت کو دشمن اور اس کی شر انگیز جنگ کے خلاف بروئے کار لانے کی بجائے دشمن ہی کا ساتھ دے رہے ہیں۔ اور انہوں نے آپ کے دشمن کو وہ تمام ذرائع فراہم کر دیے ہیں کہ جس کے ذریعے وہ اپنی سفاک مہم کو ممکن بنا سکیں۔ یہ ایجنٹ حکمران اپنے کافر آقائوں کی خدمت اوراپنے دنیاوی فائدے کی خاطر،پاکستان جیسی مسلم ریاست، جسے اللہ تعالیٰ نے بے شمار وسائل اور صلاحیتوں سے مالامال کیا ہے اور جس کی فوج دنیا کی ساتویں بڑی فوج ہے اور ایٹمی اسلحے سے لیس ہے ، کو انتشار اور تباہی کے گھر میں تبدیل کرنے کے لیے تیار ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ایسے ہی لوگوں کے متعلق ارشاد فرمایا ہے:

 

﴿ أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ بَدَّلُوا نِعْمَةَ اللَّهِ كُفْرًا وَأَحَلُّوا قَوْمَهُمْ دَارَ الْبَوَارِجَهَنَّمَ يَصْلَوْنَهَا وَبِئْسَ الْقَرَار﴾ ﴿ابراھیم: 28-29﴾

''کیا تم نے ان لوگوں کونہیں دیکھا جنہوں نے اللہ کے احسان کو ناشکری میں بدل دیا اور اپنی قوم کو تباہی کے گھر پہنچا دیا۔ یہ لوگ جہنم میں جلیں گے اوروہ رہنے کے لیے کیا ہی بری جگہ ہے ‘‘

 

اے مسلمانانِ پاکستان!

 یہی وہ وقت ہے کہ ہم اپنی ابتر صورتِ حال کو یکسر تبدیل کر دیں اور دشمن اور اس کے ایجنٹوں کو عبرت کا نشان بنا دیں۔ امریکہ کے ساتھ ایک دشمن ملک والا سلوک کیا جانا چاہیے، جو عراق اور افغانستان کے مسلمانوں پر حملہ آور ہے اور جس نے بھارت کے لیے افغانستان کے دروازے کھولے اور اب وہ پاکستان میں فتنے اور انتشار کی آگ بھڑکا رہا ہے۔ اورامریکی ایمبیسی اور قونصل خانوں کو لازماً بند کیا جائے۔ نیزاس کی انٹیلی جنس ایجنسیوں اور پرائیویٹ فوجی تنظیموںکو نکال باہرکیا جائے۔ اور امریکی افواج کے لیے کسی بھی قسم کی لاجسٹک مدد، انٹیلی جنس تعاون یا باہمی فوجی روابط ختم کیے جائیں۔ اور قبائلی علاقوں میں جاری جنگ کو ختم کیا جائے تاکہ ہماری افواج سرحدوں کی طرف اس مقصد کی خاطر متحرک ہوں کہ امریکہ کو افغانستان سے نکالا جائے۔ ان اقدامات کوپوری دنیا کے مسلمانوں کی حمایت حاصل ہو گی اور یہ اقدامات اُن ایجنٹوں اور منافقوں کو بے نقاب کر دیں گے جو کفار کے اتحادی بنے ہوئے ہیں۔ ارشادِ باری ہے:

﴿ بَشِّرْ الْمُنَافِقِينَ بِأَنَّ لَهُمْ عَذَابًا أَلِيمًاالَّذِينَ يَتَّخِذُونَ الْكَافِرِينَ أَوْلِيَاءَ مِنْ دُونِ الْمُؤْمِنِينَ أَيَبْتَغُونَ عِنْدَهُمْ الْعِزَّةَ فَإِنَّ الْعِزَّةَ لِلَّهِ جَمِيعًا﴾﴿النسائ:139﴾

''منافقوں کو دردناک عذاب کی خبر سنا دو،جو مؤمنوں کو چھوڑکر کافروں کو دوست بناتے ہیں،کیا یہ ان کے پاس عزت تلاش کرتے ہیں؟ عزت تو سب اللہ تعالیٰ ہی کے لیے ہے ۔‘‘

اور فرمایا:

{ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لاَ تَتَّخِذُوا عَدُوِّي وَعَدُوَّكُمْ أَوْلِيَاءَ تُلْقُونَ إِلَيْهِمْ بِالْمَوَدَّةِ وَقَدْ كَفَرُوا بِمَا جَاءَكُمْ مِنْ الْحَقِّ} (الممتحنۃ:1)

''اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہومیرے اور﴿ خود﴾ اپنے دشمنوں کواپنا دوست نہ بنائو تم تو دوستی سے ان کی طرف پیغام بھیجتے ہو اور وہ اس حق کا انکار کرتے ہیں جو تمہارے پاس آ چکا ہے ‘‘

 

آپ کا دشمن اس بات سے بخوبی آگاہ ہے،اورآپ کو بھی یہ بات جان لینی چاہیے کہ یہ سب ایک مخلص خلیفہ کی قیادت کے ذریعے ہی ممکن ہے، جو اللہ کے نازل کردہ احکامات کے ذریعے حکمرانی کرے ۔ بے شک اے مسلمانو! پاکستان میں خلافت کا قیام پوری امتِ مسلمہ کو دنیا کی سب سے مضبوط ریاست کی شکل میں یکجا کرنے کا نقطہ آغاز ہو گا ، یہ خلافت اللہ کے اذن سے امریکہ اور بھارت کے تمام تر شر اور خباثت کا خاتمہ کرے گی ، اپنے لوگوں کو انتشار اور مایوسی سے نجات دلائے گی ،اور امن و تحفظ، خوشحالی اور طاقت کے ایک نئے دور کا آغازکرے گی۔

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک