الأربعاء، 01 ربيع الأول 1446| 2024/09/04
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية
Super User

Super User

بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ ترک عوام ڈالر کے ساتھ ترک معیشت کوجوڑنے کی قیمت ادا کر رہے ہیں

سیکرٹری آف یورپین کنونشن فار انرجی اینڈ منرلز اربن رسناک اوروزیر توانائی وقدرتی وسائل طانر یلدز نے اپنے درمیان ہونے والی ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس منعقد کی جس میں طانر یلدز نے صحافیوں کی طرف سے گیس اور بجلی کی قیمتیں بڑھنے کے حوالے سے اُٹھائے گئے سوالوں کے جوابات دیتے ہوئے کہا "ہم 9فیصدکی نسبت سے گیس اور بجلی کی قیمتیں بڑھانے جارہے ہیں"۔ موصوف نے اس اضافے کی وجہ، ڈالر کی قیمت2.28 ترکی لیرا تک پہنچ جانے،پانی کے نظام میں موجود مشکلات اور بارشوں کے تناسب میں کمی کو قرار دیا۔ بجلی اور گیس کی قیمتوں میں یہ اضافہ اکتوبر کے آغا ز سے لاگو کیا جاچکا ہے جبکہ ان سے ملتی جلتی وجوہات کی بنا پر ہی پچھلے تین سالوں میں مجموعی طور پر بجلی کی قیمتوں میں 39 فیصد اور گیس کی قیمتوں میںٖ 57.9 فیصد کا اضافہ دیکھنے میں آ چکا ہے۔ یلدز نے اپنی پریس کانفرنس میں گیس اور بجلی کی قیمتوں میں اس اضافے کے پیچھے جن وجوہات کا ذکر کیا درحقیقت ان کا تعلق "محدود وسائلٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍ ٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍاور لا محدود ضروریات " یا "نسبتی کم یابی (relative scarcity)" کے نظریے سے ہےجس پر ترکی میں قائم سرمایہ دارانہ معیشت کی بنیا د رکھی گئی ہے۔ حقیقت میں اللہ تعالی ٰ نے انسانی ضروریات محدود اور وسائل زیادہ پیدا کئے ہیں مگر سرمایہ دار انہ معیشت ان وسائل کی تقسیم کے وقت اپنی عوام کا کوئی خیال نہیں رکھتی بلکہ ان وسائل کو سرمایہ دار افراد اور کمپنیاں آپس میں اپنی مملوکہ اشیاء کی طرح بانٹ لیتے ہیں۔
ترکی جیسے ملک کا ایسی معاشی پالیسیوں پر مسلسل قائم رہنا جنہیں امریکی مالیاتی یونٹ ڈالر کے ساتھ نتھی کیا گیا ہے، اگر ایک طرف رسوائی کا ایک اَورمنبع (source) ہے تو دوسری طرف اس تضا د کا کیا کہئے کہ اس ریاست کی آمدنی کے بڑے حصے کا انحصار آج تک عوام کے جیبوں پر رہا ہے جس کے لئے ہزارہا مختلف نام تراش لئے گئے ہیں ، جبکہ یہ اپنے تئیں بڑی ریاست ہونے کا بھی دعویدار ہے۔ وہ کس منہ سے گیس اور بجلی کی قیمتوں میں 9فیصد کے اضافے کی وضاحتیں دیتی ہے جبکہ غربت، محرومیوں، ملازمین اور مزدوروں کی تنخواہوں میں بے وقعت قسم کے اضافے اور کم اُجرتوں کے اعداد و شمار خستہ حالی کی صورتحال کو نمایاں کررہے ہیں۔ اس کے علاوہ ایک ایسے ملک میں جہاں چاروں طرف نہریں ہی نہریں بہتی ہوں، پانی کی کمی کی کوئی وجہ نہیں بنتی ۔
یہ بہت بڑی ناانصافی ہے کہ لو گوں کو ان کی ناگزیر ضروریات اور خدمات، جیسے بجلی اور گیس مہنگے داموں فروخت کئے جائیں کیونکہ ریاست پر فرض ہے کہ وہ زندگی کی بنیادی ضررویات کو ان کی پیداواری اور ترسیلی لاگت پر فراہم کرنے کی ضمانت دے۔ ملحوظ رہے کہ قدرتی وسائل جیسے پانی، گیس اور بجلی امت کی عمومی ملکیت ہے جبکہ ریاست صرف اس کو تقسیم کرنے اور لوگوں تک ترسیل کی ذمہ دارہے، نیز یہ کہ ان وسائل کا معاوضہ اس کی تیاری و ترسیل پر آنے والی لاگت کی حد تک ہو اس سے بالکل زیادہ نہ ہو، آپﷺ نے یہی فرمایا ہے کہ المسلمون شرکاء فی ثلٰثٍ الماءِ والکلاءِ والنارِ "مسلمان تین چیزوں میں شریک ہیں، پانی چراگاہ اور آگ"۔
اے مسلمانو! وہ ریاست جو پرائیویٹ سرمایہ دارانہ کمپنیوں کو اُن قدرتی وسائل کی مارکیٹینگ کرتی ہے جو امت کی ملکیت ہیں، مگر اُمت کو اس کے اپنی ملکیتی وسائل کوناقابل برداشت قیمتوں پر فروخت کرتی ہے، ایسی ریاست جو اپنے تفریحی اخراجات کو اپنے شہریوں کی جیبوں سے پورا کرتی ہے کبھی بھی بڑی ریاست نہی بن سکتی بلکہ ایسی ریاست ظالم ریاست کہلاتی ہے۔ جب تک ترک جمہوریت کرپٹ سرمایہ دارانہ نظاموں سے اپنی جان نہیں چھڑاتی، ظلم بدعنوانی جو زندگی کے تمام پہلوؤں میں سرایت کرگئی ہے، معیشت میں بھی برابر موجود رہے گی۔ اس لئے یہ ضروری ہے کہ آپ خلافت ِ راشدہ کے قیام کے لئے کام کریں جو تمہارے وسائل اور قدرتی اثاثوں کو آپ اور آپ کے مفادات پر نچھاور کردے گی نہ کہ سرمایہ دار کمپنیوں اور ممالک کو اس کی مارکیٹنگ کرے۔ ان کرپٹ نظاموں کو گرانے کے لئے کام کرو جو جھوٹ بول کر وسائل اور قدرتی اثاثوں کی کمیابی کا دھوکہ دیتے ہیں، یوں امت اپنی سابقہ شان وشوکت اور عظمت ِ رفتہ کو بحال کرسکےگی۔

خبر اور تبصرہ بھارتی جارحیت کے خاتمے کے لئے پاکستان کو خلافت کی ضرورت ہے

 

خبر: 26 ستمبر 2014 کو جنرل راحیل شریف نے کہا کہ "لائن آف کنٹرول پر کسی بھی قسم کی جارحیت کا موثر جواب دیا جائے گا"۔ اور جب بالآخر پاکستان کی سیاسی و فوجی قیادت 10 اکتوبر 2014 کو اکٹھی ہوئی تو وزیراعظم کے دفتر نے بھارتی جارحیت کا ان الفاظ سے سواگت کیا کہ "جنگ کوئی آپشن نہیں ہے۔ دونوں ممالک کی قیادت کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ فوراً کشیدگی کا خاتمہ کریں"۔
تبصرہ: جب سے بھارت میں گجرات کے مسلمانوں کا قاتل، قصائی مودی وزیراعظم بنا ہے بھارتی افواج نے کشمیر میں لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر پاکستان کی جانب بسنے والے عام لوگوں کے خلاف جارحیت میں اضافہ کردیا ہے۔ اس جارحیت کے نتیجے میں درجنوں شہری اور فوجی ہلاک ہوچکے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ مویشی ہلاک و زخمی اور گھر تباہ ہورہے ہیں۔ رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق مودی نے اپنی سکیورٹی فورسز کو ہدایت دی ہے کہ وہ پاکستان پر زبردست حملہ کریں تا کہ اس کو شدید و بھاری نقصان پہنچے۔ پاکستان رینجرز نے سیالکوٹ کی سرحد پر بھارتی فوج کی فائرنگ کو دونوں ممالک کے درمیان "چھوٹی جنگ" سے تشبیہ دی ہے۔ اس چھوٹی جنگ کی شدت کا اندازہ اس بات سے کیا جاسکتا ہے کہ صرف 7 اکتوبر 2014 کے دن 4000 مارٹر گولے داغے گئے۔
ایک جانب بھارت لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر کشیدگی میں اضافہ کرتا جارہا ہے لیکن بجائے اس کے کہ وزیراعظم اور آرمی چیف لائن آف کنٹرول کا دورہ کرتے اور افواج پاکستان کو بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کا حکم دیتے، وہ دونوں شمالی وزیرستان پہنچ گئے۔ وزیراعظم نے قبائلی علاقوں میں امریکی قبضے کے خلاف موجود مزاحمت کو ختم کرنے کے لئے جاری موجودہ آپریشن کی مکمل کامیابی کے لئے بھرپور حمائت کی یقین دہانی کرائی۔ اس عمل نے بھارت کو بہت اہم پیغام دیا ہے کہ وہ پاکستان کی جانب سے کسی بھرپور ردعمل کے خوف سے آزاد رہ کر ہمارے شہریوں اور فوجیوں کو قتل کرنے کے سلسلے کو جاری رکھ سکتا ہے کیونکہ حکومت کی ترجیح اپنے قبائلی علاقوں میں امریکہ کے مفاد کو پورا کرنے کےلئے جنگ لڑنا ہے۔ اور پھر اس پیغام کو ایک سرکاری پالیسی میں اس وقت ڈھال دیا گیا جب پاکستان کی سیاسی و فوجی قیادت 16 اکتوبر 2014 کو اکٹھی ہوئی اور یہ فیصلہ کیا کہ "پاکستان بھارتی اشتعال انگیزی کے خلاف انتہائی صبر و برداشت کے پالیسی کو جاری رکھے گا"۔
ایک وقت تھا جب اگر بھارتی فوج کشمیر میں لائن آف کنٹرول پر مستقل باڑ لگانے کی کوشش کرتی تھی تو انہیں افواج پاکستان کی جانب سے اس قدرشدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑتا تھا کہ وہ کبھی اپنے اس منصوبے کو مکمل نہ کرسکے۔ لیکن جب سابق آرمی چیف اور صدر، پرویز مشرف نے یہ پالیسی تبدیل کردی تو بھارت نےلائن آف کنٹرول پر تقریباً 500 کلومیٹر طویل باڑ کی تعمیر ایک سال کے اندر مکمل کرلی۔ مشرف -عزیز کی حکومت کے وقت سے کشمیر کو بھارتی جھولی میں ڈالنے کی جو پالیسی اپنائی گئی اس کو کیانی-زرداری حکومت نے بھی جاری رکھا اور اب راحیل-نواز حکومت میں موجود امریکی ایجنٹوں نے بھی اس پالیسی کو ہی جاری رکھا ہوا ہے۔ سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں کو نہ تو اللہ کے سامنے پیش ہونے کا ڈر ہے اور نہ ہی اپنے عوام کے سامنے جوابدہ ہونے کا خوف۔ وہ یہ کہتے ہیں کہ وہ دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑیں گے جو کہ درحقیقت اسلام اور مسلمانوں کے خلاف جنگ ہے لیکن جب پاکستان کے عوام اور اس کی سرحدوں کی حفاظت کی بات آتی ہے تو یہ بڑےآرام سے یہ کہہ دیتے ہیں کہ "جنگ کوئی آپشن نہیں ہے"۔
امریکہ پاکستان کی قیمت پر بھارت کو طاقتور کرنا چاہتا ہے کیونکہ جنوبی ایشیا اور ایشیا پیسیفک میں امریکی مفادات کے حصول کو بھارت زیادہ بہتر طریقے سے ممکن بنا سکتا ہے۔ امریکی مفادات یہ ہیں کہ وہ چین کی بڑھتی ہوئی طاقت اور اثرورسوخ پر قدغن لگانا چاہتا ہے اور ساتھ ہی کسی طاقتور مسلم ملک میں ایک طاقتور ریاست خلافت کے قیام کو روکنا بھی چاہتا ہے جس کے لئے پاکستان انتہائی موزو مقام ہے۔ لیکن بھارت اپنے بل بوتے پر یہ کردار ادا نہیں کرسکتا کیونکہ پاکستان اور چین کے مقابلے میں وہ سیاسی، معاشی اور فوجی لحاظ سے کمزور ہے۔ سیاسی لحاظ سے بھارت کمزور ہے کیونکہ ہندو کے تعصب نے ایک ارب سے زائد کی آبادی میں بہت گہری تقسیم پیدا کردی ہے جس میں کئی رنگ، نسل، زبان اور مذاہب کے لوگ رہتے ہیں۔ وہ ملک بھر میں 30 سے زائد مزاحمتی تحریکوں کا سامنا کررہا ہے جو آسام، کشمیر، بھارتی پنجاب اور لداخ تک میں پھیلی ہوئی ہیں۔ بھارت معاشی لحاظ سے کمزور ہے کیونکہ وہ اپنی تیل و گیس کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے شدت سے بیرونی ذرائع پر انحصار کرتا ہے جبکہ زیادہ تر تونائی کے راستے مسلم ممالک سے گزرتے ہیں۔ اور فوجی لحاظ سے بھارت کو مشرق میں چین کے خطرے کا سامنا ہے جبکہ اس کی مغربی سرحد پر پاکستان ایک بہت بڑا خطرہ ہے۔ لہٰذا بھارت کو اس کے قد سے اُونچا کردار ادا کروانے کے لئے پاکستان کی سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غدار ہماری افواج کو اپنے ہی لوگوں سے ملک بھر میں لڑنے پر مجبور کررہے ہیں ، ایسے معاہدوں پر دستخط کررہے ہیں جن کے ذریعے بھارت وسطی ایشیا کے توانائی کے وسائل سے استفادہ حاصل کرسکے گا اور یہ غدار یہ کوشش بھی کررہے ہیں کہ پاکستان کشمیر سے دستبردار ہو جائے تا کہ بھارت اس قابل ہوسکے کہ وہ اپنی حملہ آور افواج کو کشمیر سے چین کی سرحد پر منتقل کرسکے۔
پاکستان کے عوام اور افواج پاکستان کے جوانوں اور افسران کو یہ جان لینا چاہیے کہ امریکہ و بھارت کی اطاعت گزاری کا خاتمہ صرف اسی صورت میں ہوسکتا ہے جب وہ پاکستان میں خلافت کو قائم کرلیں گے۔ خلافت جہاد کے ذریعےخطے سے امریکی وجود کا خاتمہ اور کشمیر کو بھارت کے شکنجے سے آزاد کروائے گی۔ اللہ سبحانہ و تعالٰی فرماتے ہیں، يٰأَيُّهَا ٱلَّذِينَ آمَنُواْ قَاتِلُواْ ٱلَّذِينَ يَلُونَكُمْ مِّنَ ٱلْكُفَّارِ وَلِيَجِدُواْ فِيكُمْ غِلْظَةً وَٱعْلَمُوۤاْ أَنَّ ٱللَّهَ مَعَ ٱلْمُتَّقِينَ "اے ایمان والو! ان کفار سے لڑو جو تمھارے آس پاس ہیں اور ان کو تمھارے اندر سختی پانا چاہیے اور یقین رکھو کہ اللہ تعالٰی متقی لوگوں کے ساتھ ہے" (التوبہ:123)۔
حزب التحریر کے مرکزی میڈیا آفس کے لیے لکھا گیا
شہزاد شیخ
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

اقصیٰ کو روندا جارہا ہے جبکہ اردنی حکومت مذمت کر کے پھر سازش بھی کرتی ہے حالانکہ اس کی فوج اقصیٰ کو آزاد کرانے کی اہلیت رکھتی ہے!!

کل بدھ کے دن یہودیوں کے ایک گروہ ِغاصب نے یہودی فوجیوں کی اشیر باد سے مسجد اقصیٰ مبارک کی حرمت کو پامال کیا۔ یہود فوجیوں نے مسجد کے اندر نماز پڑھنے والوں اور بیٹھے ہوئے لوگوں پر فائر کھول دیا اور دستی بم پھنک دیا جس سے کئی نمازی زخمی ہو گئے جس پر اردنی حکومت کے ترجمان محمد المؤمنی نے بزدلانہ انداز سے ناگواری اور مذمت کا اظہار کیا۔ اسرائیل کی جانب سے مسجد اقصیٰ مبارک کے خلاف اس قسم کے گھٹیا اقدامات اس کے نمازیوں اور اس میں ٹھہرے ہوئے لوگوں کے خلاف خطے میں بدترین مذہبی تشدد کی شکل اختیار کر چکی ہے۔
اے مسلمانو ! کیا جائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی کے چئیرمین جنرل الزبن نے عجلون (الغز) میں کھدائی کے حوالے سے وزیر اعظم اور وزیر دفاع کی موجودگی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے فوج کی یہود حکومت کے ساتھ رابطے اور عسکری ماہرین علاقے میں پہنچانے پر بات کرتے ہوئے نہیں کہا تھا کہ ہماری مسلح افواج مشرق وسطیٰ میں کسی بھی جگہ تک رسائی کی اہلیت رکھتی ہیں!!
کیا مسجد اقصیٰ اس بات کی مستحق نہیں کہ حکومت اس کے لیے فوج کو متحرک کرے جبکہ جائنٹ چیف آف سٹاف کمیٹی کے چئیرمین کے بقول وہ ایسا کرنے کے قابل ہے ، خاص کر جب یہ حکمران مسلسل یہ راگ الاپتے ہیں کہ یہ مسجد اقصیٰ کے وصی اور متولی ہیں!!
کیا مسجد اقصیٰ کا یہ حق نہیں کہ اس کو آزاد کرنے کے لیے فوج کو حرکت میں لایا جائے ۔ مسجد اقصیٰ اردنی حکومت کے نگرانی میں ہوتے ہوئے مسلمانوں کے ہاتھوں سے نکل چکی ہے۔ کیا بے شرمی پر مبنی وادی عربہ معاہدے کی شقوں کی پابندی اور یہودی وجود کے ساتھ گرم جوش تعلقات کی پاسداری اللہ کے اوامر اور اسلام کے ان احکامات پر مقدم ہیں جن میں غاصب یہودیوں سے لڑنے، فلسطین کی سرزمین سے ان کی جڑ اکھاڑنے اور مبارک مسجد اقصیٰ کو آزاد کرنے کا حکم دیا گیا ہے!! کیا اردنی فوج پر مسجد اقصیٰ کا یہ حق نہیں کہ وہ حکمرانوں کو مجبور کریں جو مسلمانوں، ان کے خون اور ان کے مقدسات کی قیمت پر یہود کے ساتھ تعلقات کی مالا جپتے ہیں اور ان کو پختہ کرنے پر تلے ہوئے ہیں کہ وہ یہودی وجود کے خلاف اعلان جنگ کر دیں!! کیا مسجد اقصیٰ، اس کی پامالی، اس کے آس پاس کے مسلمانوں کے مصائب اور اس میں نماز پڑھنے والوں اور ٹھہرے ہوئے لوگوں کا یہ حق نہیں جن کو یہودی پولیس، یہودی فوج اور یہودی ہجوم کی جانب سے ڈرایا اور دھمکایا جاتا ہے کہ اردنی فوج متحرک ہو!! کیوں نہیں ان کا یہ حق ہے یہ حق ہے یہ حق ہے۔ لیکن غیرت، مردانگی اور بہادری کا چرچا صرف اس وقت کیا جاتا ہے جب اسلام اور مسلمانوں کے خلاف کفر اور شر کے سرغنہ امریکہ کے حکم کو بجا لانے کی ضرورت ہو اور خطے میں اس کے منصوبوں کو کامیاب کرنا ہو ۔فوج کو حرکت میں آنے کا حق حاصل ہے حاصل ہے حاصل ہے لیکن امریکہ کا حکم سب سے بالا ہے جیسے امریکہ کی اطاعت سب سے بڑا فرض ہے!!
اے مسلمانو! ہم تمہیں یاد دلاتے ہیں کہ خلافت کو گرانے کے بعد ہی اسلامی سرزمین کو تقسیم کیا گیا اوریہود فلسطین کو غصب کرنے میں کامیاب ہو گئے۔ اب عنقریب انشاء اللہ خلافت کے دوبارہ قیام سے اسلامی سرزمین کو اسلام کی عظیم الشان حکومت کے سائے میں وحدت بخشی جائے گی ، اقصیٰ اورپورے فلسطین کو آزاد کیا جائے گا ، ہر سازشی، غدار، جھوٹے اور ایجنٹ کو احتساب کے کٹھرے میں کھڑا کیا جائے گا۔ ہم حزب التحریر تمہیں دعوت دیتے ہیں کہ خلافت علٰی منہاج النبوۃ کے فریضے کی ادائیگی کے لیے ہمارے ساتھ مل کر جد وجہد کرو تاکہ ہم سب کو اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی مدد اور رضا حاصل ہو اور سب مل کر اس کی جنت کی نعمتوں کی امید رکھیں۔
﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ اسْتَجِيبُواْ لِلّهِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاكُم لِمَا يُحْيِيكُمْ وَاعْلَمُواْ أَنَّ اللّهَ يَحُولُ بَيْنَ الْمَرْءِ وَقَلْبِهِ وَأَنَّهُ إِلَيْهِ تُحْشَرُونَ﴾
"اے ایمان والو! اللہ اور اس کے رسول کی پکارپر لبیک کہو جب وہ تمہیں اس چیز کی طرف بلائیں جس میں تمہارے لیے زندگی ہے یا د رکھو اللہ بندے اور اس کے دل کے درمیان حائل ہو جاتا ہے اور اسی کی طرف تم سب کو لوٹ کر جانا ہے"۔

نیلوفر رحیم جاناف بہن کی "زنغیوتا" قید خا نے میں شہادت

﴿إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ إِخْوَةٌ﴾ "بے شک مسلمان ہی آپس میں بھائی بھائی ہیں" (الحجرات:10)
ریڈیو "اوزدلیک " نے خبر دی ہے کہ "بہن نیلوفر رحیم جاناف ازبکستان کے شہر تاشقند کے "زنغیوتا" کے عقوبت خانے میں 14 ستمبر 2014 کو شہادت سے سرفراز ہوگئی ہیں"۔ ان کی عمر 37 سال تھی اور وہ چار بچوں کی ماں تھی۔
نیلوفر کو 2012 میں غیر قانونی طور پر سرحد عبور کرنے کے الزام میں دہشت گردی کے قانون کے تحت اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ ازبکستان میں اپنے عزیز و اقارب سے ملنے گئی تھیں پھر ان کو 10 سال قید کی سزا سنائی گئی ۔ مرحومہ کے شوہر ایڈوکیٹ ستار افشی جو کہ معروف اپوزیشن لیڈر ہیں نے کہا ہے کہ "حکام بالا کے حکم پر ان کو تاشقند کے قبرستان میں وفات کے چھ گھنٹوں کے اندر دفنا دیا گیا اور جیل کے ملازمین نے ان کی موت کی کیفیت کے بارے میں کچھ نہیں بتایا"۔
ازبکستان جو کہ ایک مسلم ملک ہے جس کی آبادی24.5 ملین افراد پر مشتمل ہے سرکاری اعداد وشمار کے مطابق یہاں مسلمان 88 فیصد ہیں جبکہ آرتھوڈکس عیسائی 9 فیصد اوردوسرے ادیان کے پیروکار 3 فیصد ہیں ۔
سوویت یونین کے انہدام کے بعد ابتدائی سالوں میں لوگ، خاص طور پر نوجوان، اسلام کو اس کے اصل مصادر یعنی قرآن وسنت سے سیکھنے کی جانب راغب ہوئے، کئی سالوں کے کمیونسٹ حکمرانی کے بعد ان کے دل اسلام کی طرف مائل ہو گئے، تاہم اس ظالم حکومت نے، جس نے ظلم کو گرتی ہوئی اشتراکی ریاست سے میراث میں پایا تھا، اس تبدیلی کو منفی انداز سے لیا ، اس لیے دین کے خلاف تشدد پر مبنی پالیسی اپنائی اور مسلمانوں کے خلاف ایسا طاغوتی اور جابرانہ رویہ اپنایا جس میں کسی رشتے یا قرابت کا لحاظ رکھا اور نہ مردوں اور عورتوں کے درمیان کوئی فرق کیا ۔ کئی دعوت کی علمبرادر خواتین اور عام متقی اور پاک دامن خواتین صرف مسلمان ہو نے کی وجہ سے گرفتار کی گئیں اور ان کو بیہودہ وجوہات بتا کر انتہائی مشکل صورت حال میں ایسے عقوبت خانوں میں دھکیل دیا گیا جن میں زندگی گزارنے کی کم سے کم ضروریات بھی دستیاب نہیں تھیں، جس سے ان کی صحت تباہ ہوگئی اور ہوا اور سورج سے محروم ہو نے کی وجہ سے بھی وہ کئی خطرناک بیماریوں کا شکار ہو گئیں ۔ ساتھ ہی ان کو اس قدر تشدد اور بدسلوکی کا سامنا رہا جس سے کئی ایک شہید ہو گئیں جیسا کہ نیلوفر بہن کے ساتھ ہوا۔
ہم حزب التحریر کے مرکزی میڈیا آفس کی خواتین شاخ، اپنی اسلامی بہن نیلوفر کے لئےاللہ سے رحمت اور مغفرت کے طلبگار ہیں۔ ہم سرکش کریموف اور اس کی مجرم حکومت سے کہتی ہیں کہ " انتظار کرو اللہ کے اذن سے تمہارا یوم حساب قریب ہے، ظلم کی ریاست کچھ دیر کی ہو تی ہے اور حق تاقیامت باقی رہے گا۔ اللہ ہر گز اپنے وعدے کے خلاف نہیں کرے گا ۔ ہم تمہارے جرائم کو خاص کر حزب التحریر کی مسلمان اور دعوت کی علمبردار بہنوں پر بدترین تشدد، گرفتاری اور ایذا رسانی کو نہیں بھولیں گے۔ہم اپنی بہن کے خاوند اور ان کے بچوں سے کہتے ہیں کہ اگرچہ ہر جگہ ظالموں نے اسلام پر عمل کرنے کی وجہ سے مردوں اور خواتین میں تفریق کیے بغیر مسلمانوں کے گرد گھیرا تنگ کر رکھا ہے مگر اللہ کی مدد بھی قریب ہے، اسلام کے اور مسلمانوں کے دشمن ان مجرموں سے تمہارا بدلہ لیا جائے گا"۔۔۔ امت مسلمہ سے ہم کہتے ہیں کہ " تم کب تک خاموش رہوگے! تمہیں نظر نہیں آتا! حق کا راستہ تو واضح ہے جو کہ نبوت کی طرز پر خلافت راشدہ کا دوبارہ قیام ہے جس کی قیادت وہ امام کرے گا جو ڈھال ہے جس پیچھے امت لڑے گی اور جس کے ذریعے امت کی حفاظت ہو گی۔ یاد رکھو تب ہی تم دنیا اور آخرت کی عزت کو پاسکتے ہو۔ ہم اللہ سے دعا گو ہیں کہ کریموف اور اس جیسوں کے بارے وہ ہمیں وہ کچھ دکھائے جس سے مؤمنوں کے دل ٹھنڈے ہوں اور نیلوفر کی شہادت کو قبول فرمائے اور ان کو اعلٰی علیین میں جگہ دے ، آمین یا رب العالمین" ۔
﴿ثُمَّ نُنَجِّي الَّذِينَ اتَّقَوا وَّنَذَرُ الظَّالِمِينَ فِيهَا جِثِيًّا
" پھر متقیوں کو ہم نجاد دیں گے اور ظلموں کے اس کے بیچوں بیچ چھوڑ دیں گے"(مریم:72)
مرکزی میڈیا آفس حزب التحریر شعبہ خواتین

Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک