الإثنين، 28 صَفر 1446| 2024/09/02
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية
Super User

Super User

بم دھماکوں اور انتشار کی بنیادی وجہ خطے میں امریکہ کی موجودگی ہے راحیل-نواز حکومت مذاکرات کی حمائت خطے میں امریکی موجودگی کو یقینی بنانے کے لیے کررہی ہے

امریکہ کی اندھی تقلید میں فوجی آپریشن کے ساتھ ساتھ راحیل-نواز حکومت اب مذاکرات کے چارے کو خطے میں امریکہ کی موجودگی کو یقینی بنانے کے لیے استعمال کررہے ہیں۔ خطے میں اپنی موجودگی کو برقرار رکھنے کے امریکی منصوبے میں افغانستان میں نو امریکی اڈوں کا قیام ، اسلام آباد میں سفارت خانے کی عمارت کی آڑ میں ایک بہت بڑے قلعے کا قیام، اس کے "ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک" کا تسلسل ہے جو ملک بھر میں ہونے والے بم دھماکوں اور قتل و غارت گری کی منصوبہ بندی کرتا ہے اور اس نیٹ ورک سے ہٹ کر افغانستان اور پاکستان میں نجی سکیورٹی کنٹریکٹرز کے پردے میں ایک لاکھ امریکیوں کی تعیناتی شامل ہے۔ اور اس سلسلے کے تحت اسلام آباد میں ہونے والی راحیل-نواز حکومت کی پہلی باضابطہ ملاقات کا مقصد اس کے سوا کچھ نہیں کہ یہ ہمارے وجود کے اس غیر ملکی کینسر کو قانونی حیثیت دینے کے لیے پہلا قدم ہے۔
اگر راحیل-نواز حکومت مسلمانوں کے بہتے خون کے سلسلے کو روکنے میں مخلص ہوتی تو وہ اسلام آباد میں موجود امریکی سفارت خانے اور اس کے ساتھ ساتھ کراچی، لاہور اور پشاور میں موجود قونصل خانوں کو بند کرنے کے لیے فوری آپریشن کرتی۔ وہ تمام امریکی انٹیلی جنس اور نجی امریکی عسکری تنظیموں سے وابستہ افراد کو گرفتار کرتی اور ان پر مقدمہ چلاتی۔ لیکن حکومت نے اس کی بجائے مسلمانوں کے خون کو بہنے اور اربوں ڈالر کی امت کی دولت کو تباہ کرنےکی اجازت دی تا کہ امریکہ کی جنگ کو جاری رکھا جائے۔ اور اب جب معاشی لحاظ سے مفلوج اور فوجی لحاظ سے ذلت کا شکار ہونے کے باوجود امریکہ ہر صورت خطے میں اپنی اس موجودگی کو مستقل بنانا چاہتا ہے جو وہ خود اپنے بل بوتے پر کسی صورت حاصل نہیں کرسکتا، تو راحیل-نواز حکومت اس امریکی مقصد کے حصول کے لیے رات دن ایک کیے ہوئے ہے۔
حزب التحریر ولایہ پاکستان عوام کو خبردار کرتی ہے جب تک امریکہ ہمارے درمیان موجود ہے، امن کا قیام تو دور کی بات ہم امن کا تصور بھی نہیں کرسکیں گے۔ ہماری قیادت میں موجود غدار اس صورتحال کی ذمہ داری کبھی کسی پر ڈالتےہیں تو کبھی کسی پر، تاکہ اپنے آقا امریکہ کی خواہش پر ہمیں دھوکہ دے سکیں لیکن یہ کبھی اس بنیادی وجہ کی نشان دہی نہیں کریں گے جو کہ خطے میں امریکہ کی موجودگی ہے۔ مزیدبرآں یہ غدار اس بات کو جاننے کے باوجود امریکہ کی خواہشات کی تکمیل میں لگے ہوئے ہیں کہ امریکہ اپنے آپ یہاں سے نہیں جائے گا کیونکہ وہ ہماری سر زمین اور اس میں موجود وسائل کو اپنی جاگیر سمجھتا ہے۔ اسے لازمی طور قوت اور صلاحیت کے بل بوتے پر نکال باہر کیاجانا چاہیے اور یہی وہ کام ہے جو خلافت کرے گی بہت جلد انشاء اللہ ۔ جب بھی امریکہ کو ہم پر بالادستی حاصل ہو گی، چاہے وہ ایک فوجی اڈہ، قونصل خانہ یا انٹیلی جنس آفس ہی کیوں نہ ہو، وہ اپنی شیطانی سے باز نہیں آئے گا۔ اللہ سبحانہ و تعالٰی فرماتے ہیں،
(يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لاَ تَتَّخِذُوا عَدُوِّي وَعَدُوَّكُمْ أَوْلِيَاءَ - إِنْ يَثْقَفُوكُمْ يَكُونُوا لَكُمْ أَعْدَاءً وَيَبْسُطُوا إِلَيْكُمْ أَيْدِيَهُمْ وَأَلْسِنَتَهُمْ بِالسُّوءِ وَوَدُّوا لَوْ تَكْفُرُونَ)
"اے لوگو جو ایمان لائے ہو! میرے اور خود اپنے دشمنوں کو اپنا دوست نہ بناؤ۔ اگر یہ کافر تم پر قدرت پالیں تو تمھارے دشمن ہو جائیں اور ایذا کے لیے تم پر ہاتھ پاؤں چلائیں اور زبانیں بھی اور چاہتے ہیں کہ تم کسی طرح کافر ہو جاؤ" (الممتحنہ: 1-2)

ولایہ شام: جنیوا-2 کی بندوقیں ہر اس شخص کو قتل کر دیتی ہیں جو خلافت کا مطالبہ کرے

جنیوا-2 کی ہلاکت خیز بندوقیں شام کے انقلابیوں پر مسلسل جان لیوا حملے کر رہی ہیں جبکہ دنیا ایک خاموش فسادی کا کردار ادا کر رہی ہے اور مسلم افواج تذلیل پر مصر ہیں۔


حلب صوبہ ہنانو

--------------------------------------------------------------------------------------------------------------------

منگل، 3 ربيع الثانی 1435ھ بمطابق 3 فروری 2014م

 

 

پاکستان سے امریکی وجود کا خاتمہ کرو جو بم دھماکوں اور عدم تحفظ کی بنیادی وجہ ہے


پاکستان کے حکمرانوں اور ان کے امریکی آقاؤں کے درمیان جنوری 2014 کے آخری ہفتے میں واشنگٹن میں ہونے والے مذاکرات سے قبل پورا پاکستان بم دھماکوں اور قتل وغارت گری کے پے درپے واقعات سے لرز اٹھا جن کا نشانہ، عام شہری اور افواج، دونوں ہی تھے۔ راحیل -نواز حکومت نے وزیرستان میں فوجی آپریشن کے لیے رائے عامہ ہموار کرنے اور اس کے لیے حمائت حاصل کرنے کے لیےاِن خونی اور وحشیانہ کاروائیوں کو جواز کے طور پراستعمال کیا۔ وزیرستان وہ علاقہ ہے جو افغانستان پر قابض امریکی افواج کے خلاف ہونے والے حملوں کا مرکز ہے،جس نے امریکیوں کی کمر توڑ ڈالی ہے اور ان کے دلوں کو خوف میں جکڑ رکھا ہے۔
جہاں تک پاکستان میں ہونے والے شیطانی بم دھماکوں کی مہم کا تعلق ہے تو وہ لوگ جو معاملات سے پوری طرح با خبر ہیں اس بات سے آگاہ ہیں کہ امریکی انٹیلی جنس کئی سال قبل ڈھیلے ڈھالے قبائلی نیٹ ورک میں داخل ہوچکی ہے۔ یہ افراتفری پھیلانے کی مہم امریکہ کی خارجہ پالیسی کا براہ راست نتیجہ ہے،خصوصاًکم شدت کی عسکری لڑائیوں کوفروغ دینےاورخفیہ"بلیک آپریشن"کرنےکی امریکی پالیسی۔یہ وہ کم شدت کی عسکری لڑائیاں ہیں جو ملک کے اندرونی استحکام کوتباہ وبربادکررہی ہیں،ہماری صلاحیتوں کومحدودکررہی ہیں،ہماری استعدادکونقصان پہنچا رہی ہیں،اورامریکہ کواس بات کا جوازفراہم کرتی ہیں کہ وہ ہم سےڈومورکامطالبہ کرے۔ یہی وہ خفیہ آپریشن اور False Flagحملے ہیں جنھیں امریکی انٹیلی جنس ایجنسیاں اپنےمکروہ چہرےکوچھپانےاورکسی اورکودشمن کےطورپرپیش کرنےکےلیے کرتی ہیں ۔یہ ہتھکنڈے امریکہ کی انٹیلی جنس ایجنسیاں لاطینی امریکہ سےلےکرجنوب مشرقی ایشیا تک دنیابھر میں استعمال کرتی ہیں تاکہ اس بات کویقینی بنایاجائےکہ جنگ کی آگ سلگتی رہےاور ملک عدم تحفظ کی آگ میں جلتا رہے۔ یکم دسمبر 2009 کو امریکی صدر اوبامہ نے اسی طرف اشارہ کرتے ہوئے یہ اعلان کیا تھا کہ "ماضی میں پاکستان میں ایسے لوگ رہے ہیں جو یہ کہتے تھے کہ انتہاپسندوں کے خلاف جدوجہد ان کی جنگ نہیں ...لیکن جب معصوم لوگ کراچی سے اسلام آباد تک قتل ہوئے تو یہ واضح ہوگیا کہ یہ پاکستان کے عوام ہیں جن کو انتہاپسندی سے سب سے زیادہ خطرہ ہے"۔
پاکستان میں اس قسم کی افراتفری صرف اور صرف امریکہ کے لیے فائدہ مند ہے۔ امریکہ یہ چاہتا ہے کہ پاکستان کی فوج ان قبائلی جنگجوؤں کو نشانہ بنائے جو پاک افغان سرحد پار کر کے افغانستان پرقابض امریکہ کے خلاف لڑ رہے ہیں ۔امریکہ ہی اس قسم کی ابتری اور افراتفری پیدا کرتا ہے کیونکہ وہ افواج پاکستان میں ان مضبوط اسلامی جذبات اور احساسات سے بخوبی واقف ہے جس نے انھیں اپنے وقت کی سپر پاور سوویت یونین کو ختم کرنے کی طرف ابھارا جب انھوں نے افغانستان پر سوویت یونین کے قبضے کے خلاف قبائلی مسلمانوں کی حمائت کی اور انھیں بھر پور معاونت فراہم کی ۔ لیکن اب چونکہ امریکہ خود افغانستان پر قابض ہے لہٰذا امریکہ افواج پاکستان میں موجود اس خیر کو افغانستان پر اپنے قبضے کے خلاف انتہائی تشویش ناک اور خطرناک تصور کرتا ہے۔ اور اس سے بھی بڑھ کر امریکہ اس بات سے شدید خوفزدہ ہے کہ یہ افواج اس مسلم علاقے میں خلافت کے دوبارہ قیام کے لیے اپنی ذمہ داری کو پورا کریں اورنصرۃ فراہم کریں اور یہ وہ معاملہ ہے جس نے امریکیوں کی نیندیں حرام کر رکھیں ہیں کیونکہ خلافت کا قیام اس خطے سے امریکی بالادستی کا خاتمہ کردے گا۔16 نومبر 2009 کو New Yorker میں شائع ہونے والے ایک مضمون: ''ہتھیاروں کی حفاظت۔ کیا غیر مستحکم پاکستان میں ایٹمی ہتھیار محفوظ رکھے جا سکتے ہیں؟'' میں بیان کیا گیاکہ ''بنیادی خطرہ بغاوت کا ہے کہ پاکستانی فوج میں موجود انتہاء پسند کہیں حکومت کا تختہ نہ الٹ دیں...اوباما انتظامیہ کے ایک سینئر عہدیدار نے حزب التحریر کا تذکرہ کیا ...جس کا ہدف خلافت کا قیام ہے۔ یہ لوگ پاکستان کی فوج میں جڑیں بنا چکے ہیں اور فوج میں ان کے خلیے موجود ہیں"۔
اور جہاں تک وزیرستان میں فوجی آپریشن کا تعلق ہے تو امریکہ کو اس کی جتنی اشد ضرورت اب ہے اس سے پہلے کبھی نہ تھی۔ معاشی لحاظ سے تباہ ہوتا ہوا امریکہ اور اس کی بزدل افواج کا گرتا ہوا حوصلہ ، امریکہ کو اس بات پر مجبور کررہا ہے کہ وہ محدود انخلاء کے بعد افغانستان میں اپنی موجودگی کو برقرار رکھنے کے لیے مذاکرات کا سہارا لے۔یہی وجہ ہے کہ اس نے پاکستان کی قیادت میں موجود غداروں کو متحرک کیا ہے کہ وہ مذاکرات اور آپریشن کے متعلق خوب شور مچائیں۔ اس طرح امریکہ افغانستان میں فتح کا خواہش مند ہے، ایک ایسی فتح جو وہ خود اپنے بل بوتے پر کسی صورت حاصل نہیں کرسکتا تھا۔لیکن امریکہ کو تحفظ فراہم کرنے کی صورت میں مسلمان مزید نقصان اٹھائیں گے جیسا کہ وہ اس سے قبل ماضی کے فوجی آپریشنز میں اٹھاچکے ہیں۔ قبائلی مسلمان اپنے گھروں سے بے دخل ہوجائیں گے، ملک عدم تحفظ کا شکار ہوجائے گا اور مسلمانوں کی سب سے بڑی فوج جس میں لاکھوں بہادر جوان موجود ہیں جو شہادت یا کامیابی کے لیے ہمہ وقت تیار رہتے ہیں ، وہ ایک کرائے کی فوج کی شکل اختیار کرلیں گے جس کا مقصد بزدل امریکی افواج کی حفاظت کرنا ہوگا تا کہ انھیں ایک ذلت آمیز شکست سے بچا سکیں ۔ دونوں جانب سے مسلمان ہی مسلمان کو قتل کرے گا جس سے ایک طرف تو کفار کے مفادات کو تحفظ حاصل ہوگا تو دوسری جانب ہم اللہ سبحانہ و تعالٰی کے غضب کے حق دار بھی بن جائیں گے، اللہ سبحانہ و تعالٰی فرماتے ہیں (وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ خَالِدًا فِيهَا وَغَضِبَ اللَّهُ عَلَيْهِ وَلَعَنَهُ وَأَعَدَّ لَهُ عَذَابًا عَظِيمً) "اور جو کوئی کسی مؤمن کو قصداً قتل کر ڈالے، اس کی سزا دوزخ ہے جس میں وہ ہمیشہ رہے گا، اس پر اللہ تعالٰی کا غضب ہے، اسے اللہ تعالٰی نے لعنت کی ہے اور اس کے لیے بڑا دردناک عذاب تیار کر رکھا ہے"(النساء: 93)۔ اور رسول اللہﷺ نے فرمایا: ((إذا التقى المسلمان بسيفيهما فالقاتل والمقتول في النار، قلنا يا رسول الله هذا القاتل فما بال المقتول قال انه كان حريصا على قتل صاحبه)) "جب دو مسلمان لڑائی میں ایک دوسرے کا سامنا کرتے ہیں اور ایک دوسرے کو قتل کردیتا ہے، تو قاتل اور مقتول دونوں ہی جہنم کی آگ میں جائیں گے، صحابہ نے پوچھا ، اے اللہ کے پیغمبر ایک تو قاتل ہے لیکن جس کو قتل کیا گیا اس کے متعلق بھی یہی فیصلہ ہے؟ رسول اللہﷺ نے فرمایا کیونکہ اس کا بھی اپنے ساتھی کو قتل کرنے کا ارادہ تھا"۔
اے پاکستان کے مسلمانو! جب تک پاکستان کے وجود کو ہر قسم کی امریکی موجودگی سے پاک نہیں کردیا جاتا ہماری افواج اور قبائلی مسلمان اس فتنے کی جنگ کی آگ میں جلتے رہیں گے۔ ہماری افواج پر لازم ہے کہ وہ امریکی سفارت خانے کو بند کرنے اور امریکی سفارت کاروں بشمول اس کے سفیر ، فوجیوں اور انٹیلی جنس کے افراد کو ملک بدر کرنے کے لیے حرکت میں آئیں۔ اسی طرح ہمارے قبائلی لوگوں پر بھی یہ لازم ہےکہ وہ اپنے درمیان موجود فتنہ پروروں کو نکال باہر کریں جو بجائے اس کے کہ وہ افواج پاکستان سے خلافت کے قیام کے لیے مدد حاصل کرنے کی کوشش کریں، اُن پر حملوں کی دعوت دیتے ہیں۔ یہ اب ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اس بات کو یقینی بنائیں کہ ہماری افواج اور قبائلی جنگجو، دونوں اپنی بندوقوں کا رخ امریکہ کی جانب موڑ دیں تا کہ خطے سے امریکی راج کا خاتمہ کیا جاسکے جو ہماری شہری اور فوجی تنصیبات کو نشانہ بنانے کے لیے درکار پیچیدہ منصوبہ بندی، جدید ترین ہتھیاروں اور مالی وسائل کی فراہمی کا اصل ذمہ دار ہے۔ جب تک ہماری سرزمین پر امریکہ موجود رہے گا ہم کبھی بھی اس تباہ کن جنگ کا خاتمہ ہوتے ہوئے نہیں دیکھ سکیں گے چاہے ہم اب تک اٹھائے گئے جانی و مالی نقصان سے زیادہ نقصان ہی کیوں نہ برداشت کرلیں۔ اور یہ یقین رکھیں کہ خلافت کی واپسی کے بعد، جو انشاء اللہ عنقریب ہے، ہماری افواج اور قبائلی جنگجوؤں کو بغیر کسی تاخیر کے خطے میں موجود امریکی افواج اور اس کی موجودگی کے خاتمے کے لیے اس طرح متحرک کیا جائے گا جو ان کے دلوں کو خوف سے دہلا دے گا، ان کے شیطانوں کو شیطانی چھوڑنے پر مجبور کردے گا اور اس امت کے خلاف ان کے عزائم اور منصوبوں کو پاش پاش کردےگا۔
لہٰذا آپ خلافت کے قیام کے لیے دن رات ایک کردیں جیسا کہ حزب التحریر کے شباب کررہے ہیں۔ حزب کے شباب کےساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہوجائیں اور پاکستان کے مسلمانوں کو ایک طاقتور متحرک قوت میں تبدیل کردیں تاکہ حقیقی تبدیلی کی منزل کو پایا جاسکے۔ کوئی مسجد، اسکول، یونیورسٹی، بازار اور دفتر خلافت کی پکار کی گونج سے خالی نہ رہ جائے۔اس دعوت کی تشہیر اور وضاحت کے لیے آپ اپنی صلاحیتوں کو استعمال کریں، لوگوں سے بات چیت کریں، مساجد اور بازاروں میں بیانات دیں، اپنے گھروں اورگلی محلوں میں درسوں کا اہتمام کریں، ایس.ایم.ایس، ای میل، ریڈیو، ٹیلی وژن، فیس بک یعنی ان تمام وسائل اور اسالیب کو استعمال کریں جن سے اللہ سبحانہ و تعالٰی نے آپ کو نوازا ہےاوراس طرح خطے میں موجود ہر مسلمان خلافت کا مطالبہ کرنے لگے اوریہ پورا خطہ خلافت کی پکار سے گونج اٹھے۔ آپ افواج پاکستان میں موجوداپنے والد، بھائیوں اور بیٹوں سے یہ مطالبہ کریں کہ وہ خلافت کے قیام کے لیے حزب التحریر کو نصرۃ فراہم کریں تا کہ اس خطے میں امریکہ کو یقینی موت کا شکار بنایا جا سکے۔یہ وہ خلافت ہو گی جو مسلمانوں پر مسلط ذلت و رسوائی کے دور کا خاتمہ کرے گی اوران کے لیے عزت، طاقت اور عروج کے نئے دور کا آغاز کرے گی۔
وَلِلَّهِ الْعِزَّةُ وَلِرَسُولِهِ وَلِلْمُؤْمِنِينَ وَلَكِنَّ الْمُنَافِقِينَ لَا يَعْلَمُونَ
"عزت تو صرف اللہ تعالٰی کے لیے اور اس کے رسولﷺ کے لیے اور ایمان والوں کے لیے ہے ، لیکن یہ منافق نہیں جانتے" (المنافقون: 8)۔

جھوٹے الزامات خلافت کے قیام کی جدوجہد کو روک نہیں سکتے حزب التحریر نے جیو نیوز چینل کو جھوٹی خبر چلانے پر قانونی نوٹس جاری کر دیا


حزب التحریر نے جیو نیوز چینل کو اس کے خلاف جھوٹی خبر نشر کرنے پر قانونی نوٹس بھیج دیا ہے۔ یہ قانونی نوٹس اس جھوٹی خبر کے حوالے سے جیو نیوز چینل کو بھیجا گیا ہے جو انھوں نے 18 دسمبر 2013 کی رات پروگرام "آج کامران خان کے ساتھ" میں نشر کی تھی۔ اس پروگرام میں یہ کہا گیا کہ حزب التحریر نے ہنگو میں ہونے والے خودکش دھماکے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے جس میں افواج پاکستان کے پانچ فوجی مارے گئے ہیں۔
اس خبر کے نشر ہونے کے بعد حزب التحریر ولایہ پاکستان نے 23 دسمبر 2013 کو جیو نیوز چینل کے نام ایک وضاحتی خط جاری کیا تھا جس میں اس خبر کی تردید کی گئی تھی اور یہ بتایا گیا تھا کہ حزب التحریر خلافت کے قیام کے لیے رسول اللہ ﷺ کے طریقے کی پیروی کرتے ہوئے سیاسی و فکری جدو جہد کرتی ہے اور اس مقصد کے حصول کے لیے عسکری جدو جہد کو حرام سمجھتی ہے۔ لہٰذا جیو نیوز چینل سے کہا گیا تھا کہ وہ اس حوالے سے ویسے ہی حزب التحریر کے موقف کوپیش کریں جس طرح انھوں نے اس کے حوالے سے ایک جھوٹی خبر کو نشر کیا تھا۔یہ خط نہ صرف ہماری ویب سائٹ پر جاری ہوا بلکہ کراچی میں جیو کے مرکزی آفس میں بھی بھیجوایا گیا تھا۔
تقریباً ایک ماہ گزر جانے کے باوجود جیو نیوز چینل کی انتظامیہ نے صحافتی اصولوں اور غیر جانبدارانہ رپورٹنگ کو بالائے طاق رکھتے ہوئے حزب التحریر کی تردید کو نشر نہیں کیا۔ لہٰذا اب حزب التحریر نے جیو نیوز چینل کو ایک قانونی نوٹس ارسال کیا ہے ۔ اس نوٹس میں یہ کہا گیا ہے کہ حزب التحریر کسی مسلمان کی جان لینے کا سوچ بھی نہیں سکتی کیونکہ ایسا کرنا اسلام کی رو سے حرام ہے ۔ اس کے علاوہ جس فوج سے حزب نصرۃ طلب کرتی ہے اسے نقصان پہنچانے کا الزام انتہائی مذحکہ خیز اور بچکانہ ہے۔ نوٹس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس نوٹس کے ملنے کے دس دن کے اندر اگر جیو نیوز چینل نے اس خبر کی تردید اور حزب التحریر کی جانب سے 23 دسمبر 2013 کو جاری کیے گئے ضاحتی خط کو اپنے نشریاتی اداروں کے ذریعے عوام کے سامنے پیش نہ کیا توحزب التحریر اپنے وکیل کے توسط سے ان کے خلاف قانونی چارہ جوئی شروع کرے گی۔

Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک