الجمعة، 25 صَفر 1446| 2024/08/30
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية
Super User

Super User

''ہفتۂ نوید بٹ رہا کرو‘‘ 11مئی 2013 تا 17 مئی 2013

 

11مئی 2012 کو پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان نوید بٹ کو کیانی - زرداری حکومت کے غنڈوں نے اغواء کیا۔ اس مکروہ اغواء کے واقعے کو ایک سال ہو جانے پرحزب التحریر ولایہ پاکستان ''ہفتۂ نوید بٹ رہا کرو‘‘ کا اعلان کرتی ہے۔ ہم ، تمام مسلمانوں کودعوت دیتے ہیں کہ وہ 11مئی 2013تا 17 مئی2013 کے دوران ، پاکستان کی انٹیلی جنس ایجنسیوں بالخصوص ملٹری انٹیلی جنس(MI) اور انٹر سروسز انٹیلی جنس (ISI)، میں موجوداپنے رشتہ داروں، سابقہ ہم جماعتوں( class fellows) اوردوستوں سے رابطہ کریں اور ایجنسیوں کے افسران اور دیگر سٹاف تک ذیل میں درج پیغام، تحریری یا زبانی طور پرپہنچائیں۔


انٹیلی جنس ایجنسیوں کے افسران اور دیگر سٹاف کے نام
اسلام و علیکم! 11 مئی 2012 کو پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان نوید بٹ کو پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت میں موجود غدّاروں کے حکم پر اغواء کر لیا گیا۔ ان غدّاروں کا آقا امریکہ ہماری اسلامی سر زمینوں پر خلافت کی واپسی سے خوفزدہ ہے، وہ خلافت جو ان زمینوں سے امریکی وجود کو ہمیشہ کے لئے ختم کر دے گی۔ پس اللہ سبحانہٗ و تعالیٰ کے قہر کو دعوت دیتے ہوئے کہ وہ انہیں آ لے ، ان غدّاروں نے خلافت کے داعیوں کے خلاف اعلانِ جنگ کر کے اپنے بہت سے اور گناہوں میں مزید اضافہ ہی کیا ۔ اللہ سبحانہٗ و تعالیٰ نے حدیث قدسی میں فرمایا:

((قَالَ رَسُول اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُُ عَلَےْہِ وَسَلَّمَ اِنَّ اللّٰہَ قالَ مَنْ عادَی لِي وَلِیًّا فقدْآدئتُہُ بالحَرْبِ))

''رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ، کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا'جس نے بھی میرے ولی کواذیت پہنچائی میں اس کے خلاف جنگ کا اعلان کروں گا ‘‘‘۔


پس غدّاروں کا یہ ٹولہ، آپ کی توجہ، امریکی راج کو درپیش '' اندرونی خطرے‘‘ کی طرف مبذول کرانے میں مصروف ہے ۔ دراصل امریکی راج کو درپیش خطرہ ، بہادر اور قابل ترین بیٹوں کی قیادت میں یہ پوری مسلم امت ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے نوید بٹ جیسے سولین کے اغواء اور بریگیڈئر علی خان جیسے عسکری افسران کے کورٹ ماشل کے احکامات جاری کئے۔ وہ آپ کے اداروں کو اپنی ذات کیخاطر ایسے غلیظ کاموں کا حکم دیتے ہیں جن کے نتیجے میں آپ لامحالہ اللہ سبحانہٗ و تعالیٰ کی طرف سے سزا اور ان مسلمانوں کے رشتہ داروں کی بد دعاؤں کے حقدار بنتے ہیں جن کو آپ امریکہ کو خوش کرنے کے لئے اذئیت دیتے ہیں، اغواء کرتے ہیں اور تشدد کا نشانہ بناتے ہیں۔
جہاں تک آپ کا تعلق ہے، تو جان لیں کہ امریکی اس بات سے خوفزدہ ہیں کہ جب خلافت قائم ہو جائے گی جو کہ انشاء اللہ عنقریب ہے،توآپ کے ادارے،یہ انٹیلی جنس ایجنسیاں، ایسے ہونگی کہ جیسا اسلام تقاضا کرتا ہے یعنی دشمن کے لئے باعث خوف اور اسلام کی برتری کا ا یک عملی ذریعہ۔اللہ سبحانہٗ و تعالیٰ نے فرمایا:

(وَلَن یَجْعَلَ اللّہُ لِلْکَافِرِیْنَ عَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ سَبِیْلا)

''اور اللہ کافروں کو مسلمانوں پر راہ (اتھارٹی) نہیں دیتا‘‘

یہ خلافت ہی ہوگی جو آپ کواللہ سبحانہٗ و تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ کا مقرب بنا دے گی تاکہ آپ عزت اور وقار کے ساتھ سر اٹھا کر چل سکیں۔

اس صورت حال میں آپ پر فرض ہے کہ آپ خلافت کے قیام کے لئے حزب التحریر کو نصرۃ دلانے میں اپنا کردار ادا کریں۔ یہی وہ خلافت ہے جو ہمارے مالک، اللہ سبحانہٗ و تعالیٰ کی طرف سے فرض قرار دی گئی ہے اور جس کی بشارت ہمارے آقا، سیدنا محمد ﷺ نے دی :

((ثم تکون ملکاً جبرےۃ فتکونُ ما شاء اللّٰہ ان تکون ثم یر فعُھا اذا شاءَ ان ےَرْ فعَھا ثم تکونُ خلافۃ علی مِنْھاج النبوۃ، ثم سکت))

''پھر تم پر جبری حکومت کا دور شروع ہوگا،تو جب تک اللہ چاہے گا یہ دور تم میں قائم رہے گا پھر جب اللہ چاہے گا اسے ختم کر دے گا۔ پھرتم میں نبوت کے طرز پر خلافت قائم ہوگی اور پھر آپ ﷺ خاموش ہو گئے‘‘۔

 

تاہم، اگر اس دنیا کی محبت اور موت کا خوف آپ کے آڑے آ رہا ہے اور اس فریضہ کی ادایئگی میں آپ کوسستی کا شکار کر رہا ہے تو کم از کم آپ نوید بٹ کی بازیابی کو یقینی بنائیں، وہ شخص جو اسلام کی خاطر موت سے محبت کرتا ہے جیسے کچھ اورلوگ اس زندگی سے محبت کرتے ہیں جو مختصر اورعارضی لذتوں والی ہے۔ اور جہاں تک نوید بٹ کی بازیابی کے لئے بہانے تلاش کرنے کی بات ہے توفقط اسی بات پر غور کر لیں کہ روزِ جزا آپ ا اللہ سبحانہٗ و تعالیٰ کے سامنے کیا بہانہ پیش کریں گے جب نوید بٹ آپ کے خلاف گواہی دیں گے۔

کرزئی اور کیانی اپنی عوام کو دھوکہ دے رہے ہیں پاک افغان کشیدگی خطے میں امریکی موجودگی کو مستحکم کرنے کے لئے ہے

حالیہ دنوں میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان سفارتی اور فوجی کشیدگی میں اضافہ درحقیقت افغانستان میں2014کے بعد بھی امریکی فوجی اڈوں اور امریکی افواج کو برقرار رکھنے کے لیے ماحول سازگار بنانے کے لیے ہے۔ کرزئی حکومت افغانستان میں امن کے قیام میں ناکامی اور اس کے مسائل کا ذمہ دار پاکستان کو ٹہرا رہی ہے جبکہ پاکستان کرزئی انتظامیہ کو پاکستان کے قبائلی علاقوں میں موجود دہشت گردوں کی پشت پناہی کا ذمہ دار ٹہرارہی ہے۔کرزئی اور کیانی پاکستان اور افغانستان میں بم دھماکوں اور قتل غارت گری کے اصل مجرم امریکہ کے گھناونے کردار پر پردہ ڈالنے اور خطے میں امریکی راج کو مزید مستحکم کرنے کے لیے ایک دوسرے پر الزام تراشی کررہے ہیں۔ دراصل امریکہ افغانستان میں 2014کے بعد بھی اپنی موجودگی کو برقرار رکھنے کے لیے انخلأ کے منصوبے کی آڑ میں مستقل فوجی اڈے قائم کرنا چاہتا ہے لیکن اس مقصد کے حصول میں امریکہ کو افغانستان میں سخت عوامی ردعمل کا سامنا ہے۔ کرزئی حکومت کی جانب سے اپنے اندرونی مسائل کا ملبہ پاکستان پر ڈالنے کا مقصد افغان عوام کو یہ باور کرانا ہے کہ ان کے تحفظ اور پاکستان کی مداخلت روکنے کے لیے 2014کے بعد بھی افغانستان میں محدود امریکی افواج کی موجودگی ضروری ہے۔ دوسری جانب پاکستان میں امریکی راج کو مستحکم کرنے کے بعد جنرل کیانی افغانستان میں امریکی راج کے تسلسل کو جاری اور مستحکم کرنے کے لئے امریکہ کو بھر پور معاونت فراہم کررہا ہے۔ جنرل کیانی کا حالیہ دورہ اردن کے دوران امریکی سیکریٹری خارجہ جان کیری سے ملاقات بھی اسی مقصد کے حصول کے لیے تھی۔


پاکستان اور افغانستان کے مسائل کی بنیادی وجہ خطے میں امریکی موجودگی ، اس کے ناپاک عزائم اور سرمایہ دارنہ نظام ہے۔ دہشت گردی کے خلاف نام نہاد امریکی جنگ کے نام پر امریکی مفادات کی تکمیل کے لیے پاکستان اور افغانستان کے مسلمانوں کا مقدس خون،پاکستان اور افغانستان کے غدار حکمرانوں نے پانی کی طرح بہایا گیا ہے۔ اس بدترین صورتحال سے نکلنے کی واحد صورت پاکستان اور افغانستان سے غدار حکمرانوں ، سرمایہ دارانہ نظام کے خاتمے اورخلافت کے قیام میں ہے۔خلافت پاکستان اور افغانستان کی قوت کو ایک خلیفہ کی قیادت میں یکجا کردے گی اور خلافت کی افواج اور مخلص مجاہدین کی مشترکہ قوت امریکہ کو پاکستان اور افغانستان سے دم دبا کر بھاگنے پر مجبور کردے گی۔
حزب التحریر افواج پاکستان میں موجود مخلص افسران کو ان کی ذمہ داری کی یاد دہانی کراتی ہے کہ وہ اپنی قیادت میں موجود غداروں کو ایک اور امریکی منصوبے کو کامیاب بنانے سے روکیں جو پہلے ہی 50ہزار پاکستان کے مسلمان شہریوں اور فوجیوں کو امریکی جنگ کی بھینٹ چڑھا چکے ہیں۔ خطے میں امریکی موجودگی کا مطب یہ ہے کہ امریکی مفادات کی تکمیل کے لیے مزید ہزاروں مسلمان شہریوں اور فوجیوں کا مقدس خون بہایا جائے گا جبکہ بزدل امریکی افواج اپنے ائرکنڈیشن کمروں میںآرام سے بیٹھے رہیں گی۔آگے بڑھیں اور خلافت کے قیام کے لیے حزب التحریر کو نصرۃ فراہم کریں اور پاکستان اور افغانستان کے مسلمانوں،افواج اور ان کے وسائل کو یکجا کرکے دنیا کے طاقتور ترین ریاست خلافت کی بنیاد ڈالیں اور کافر امریکی افواج کو خطے سے ذلیل رسو کر کے نکال باہر کریں ۔

پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان
شہزاد شیخ

خلافت میں میڈیا کے کردار کے حوالے سے حزب التحریر نے پالیسی کا اعلان کردیا خلافت کا میڈیا سچ اور حق کی عالمی پکار ہوگی

حزب التحریر ولایہ پاکستان نے ریاست خلافت میں ریاستی اور نجی ،پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے کردارکے حوالے سے مندرجہ ذیل پالیسی دستاویز "Publicized Policy Position" جاری کی ہے۔اس پالیسی میں اس بات کی وضاحت کی گئی ہے کہ کس طرح ریاست خلافت ایک متحرک میڈیا کی سرپرستی اور نگرانی کرے گی تا کہ وہ استعماری طاقتوں کے ناپاک منصوبوں کو بے نقاب کرنے،حکمرانوں کا احتساب کرنے اور دین اسلام کی دنیا بھر میں ترویج کے لیے اپنا بھر پور کردار ادا کرسکے۔


موجودہ دور کو ''ابلاغ کا دور‘‘ کہا جاتا ہے۔ ریاستی اور نجی پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا نہ صرف عوام کے خیالات اور رائے میں تبدیلی لانے میں ایک اہم کردار ادا کرتے ہیں بلکہ لوگوں کو ایسی سابقہ معلومات بھی فراہم کرتے ہیں جن کی بنیاد پر وہ مختلف مسائل پر اپنی رائے یا نقطہ نظر بناتے ہیں۔ لیکن چند ایسے معاملات بھی ہیں جن میں نجی میڈیا ریاست کی معاونت پر انحصار کرتا ہے جیسا کہ سیکیوریٹی کے معاملات اور استعماری ریاستوں کے عزائم اور ان کے منصوبوں کو بے نقاب کرنا وغیرہ۔ ریاست کو میڈیا کی بھر پور معاونت کرنی چاہیے اور یقیناً ریاست خلافت شہریوں کے حقوق اور معاملات کی دیکھ بحال اور اسلام کی دعوت کو پوری انسانیت تک پہنچانے کے لیے میڈیا کو بھر پورمعاونت فراہم کرے گی تا کہ وہ اپنے اس کردار کو احسن طریقے سے ادا کرسکے۔ اسلام کی دعوت اور ریاست کے لیے معلومات چند اہم معاملات میں سے ایک ہے۔ لہذا میڈیا کی سرپرستی اور نگرانی خلیفہ براہ راست ایک آزاد ادارے کے ذریعے کرے گا جیسا کہ عدلیہ یا مجلس امت کے ادارے ریاست خلافت میں اسلام کے نفاذ اور عوام کے حقوق کے تحفظ کے لیے براہ راست خلیفہ کی نگرانی میں کام کرتے ہیں۔


لہذا ریاست خلافت میں میڈیا کے ریاستی اور نجی ادارے نہ صرف ریاست خلافت کے شہریوں کی نظر میں قابل بھروسہ معلومات کے حصول کے اداروں کے طور پر جانے جائیں گے بلکہ عالمی سطح پر بھی ان کی شناخت حق اور سچ کی عالمی پکار کے طور پر ہوگی۔

 

نوٹ: اس پالیسی کی تفصیلات اور قرآن و سنت سے تفصیلی دلائل جاننے کے لیے اس ویب سائٹ لنک کو دیکھیں۔

http://htmediapak.page.tl/policy-matters.htm

 

پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس

 

ایک بار پھرآئی۔ایم۔ایف پاکستان کا بجٹ بنا رہا ہے معاشی خودمختاری کی بحالی کے لیے جمہوریت کا خاتمہ اور خلافت کا قیام ضروری ہے

اس بات سے قطع نظر کہ 11مئی2013کے انتخابات میں صرف چہرے ہی تبدیل ہوں گے،جمہوریت اس بات کو یقینی بنائے گی کہ ہمارا بجٹ استعماری طاقتیں ہی بنائیں۔ پاکستان کا ایک چھ رکنی وفد ،جس میں سیکریٹری مالیات اور معاشی امور،سٹیٹ بینک کے گورنر،ایڈیشنل سیکریٹری برائے بیرونی مالیات اور بورڈ آف ریوینیو کے چیرمین،17سے22اپریل تک امریکہ کا دورہ کررہے ہیں جہاں پر یہ وفد بین الاقوامی مالیاتی فنڈ(I.M.F)اور امریکی محکمہ خزانہ سے ہمارے بجٹ کے حوالے سے ہدایات وصول کرے گا۔ اور پھر جیسے ہر سال ہوتا ہے، چاہے جمہوریت ہو یا آمریت،ایک معاہدے پر دستخط کیے جائیں گے اور انتخابات کے بعد نئے چہروں کی موجودگی میں امریکہ سے منظور شدہ بجٹ پہلے سے مفلوج زدہ پاکستان کی معیشت پر مسلط کردیا جائے گا۔


معیشتوں کو تباہ و برباد کرنے کے حوالے سے شہرت یافتہ آئی۔ایم۔ایف اور عالمی بینک کے زیر نگرانی آمدن اور خرچ پر انتہائی بھاری ٹیکسوں کی بھرمار نے پاکستان کی معیشت کا گلا گھوٹ دیا ہے۔ حکومت نے 2011-12میں صرف انکم ٹیکس کی مد میں 730,000ملین روپے اکٹھے کیے جو 2002-03میں حاصل ہونے والے کل محاصل کے برابر ہے۔اس کے علاوہ 2012-13کے بجٹ میں حکومت نے انکم ٹیکس کی مد میں اکٹھی ہونے والی رقم کا ہدف 914,000ملین روپے رکھا ہے۔اس کا مطلب ہے کہ محنت کش، نوکری پیشہ لوگ زیادہ مشکلات کا سامنا کررہے ہیں کیونکہ بھاری ٹیکس ان کی آمدن کے ایک بڑے حصے کو ان کے ہاتھ میں آنے سے قبل ہی کھا جاتا ہے۔ حکومت نے 2011-12میں جنرل سیلز ٹیکس کی مد میں 852,030ملین روپے اکٹھے کیے تھے اور 2012-13کے بجٹ میں اس کا ہدف بڑھا کر1,076,500ملین روپے کر دیا ہے۔س سیلز ٹیکس کی وجہ سے لوگوں کے لیے ادویات،خوراک اور زراعت اور صنعت کی پیداوار میں استعمال ہونے والے خام مال کی خریداری اس حد تک تکلیف دہ بن گئی ہے کہ ان کے لیے معیشت میں اپنا حصہ ڈالنا اور اپنی بنیادی ضروریات کو پورا کرنا ناممکن ہو گیاہے۔
اس بات سے قطع نظر کہ کون حکومت میں آتا ہے، جب تک جمہوری نظام قائم رہے گا صورتحال بد سے بدتر ہوتی جائے گی۔ جمہوریت صرف اسی قسم کی ناکامی اور تباہی پیدا کرتی ہے کیونکہ اس نظام کی تشکیل ہی ایسی کی گئی ہے کہ یہ لوگوں کی مفادات کو پس پشت ڈالتی ہے۔اور یہی وجہ ہے کہ اس نظام میں جو جماعتیں بھی اقتدار حاصل کرنے کی کوشش کررہی ہیں وہ سب اپنے منشور میں ٹیکسوں میں اضافے کا اعلان کررہی ہیں۔


حزب التحریرکی انتخابات کے خلاف مہم صرف جمہوریت کے خاتمے تک محدود نہیں ہے جیسا کہ اخبارات میں یہ غلط تائثر دیا جارہا ہے بلکہ حزب التحریرکی مہم کا مقصد حزب کے امیرشیخ عطأ بن خلیل ابو رشتہ،جو ایک مشہور و معروف فقہی اور سیاست دان ہیں ،کی قیادت میں، جمہوریت کے خاتمے اور خلافت کا قیام ہے۔ صرف خلافت میں ہی منتخب حکمران اور عوام کے نمائندوں کا اصل مقصد پوار ہوگا۔
صرف خلافت میں ہی پاکستان کی معاشی خودمختاری بحال ہوسکتی ہے۔ سرمایہ دارانہ نظام کی مانند اسلام آمدن اور اخراجات پر ٹیکس کو محاصل کے حصول کا بڑا ذریعہ نہیں بناتا۔ اس کے محاصل کی بنیاد،بنیادی ضروریات اور چند آسائشوں کو پورا کرنے کے بعدبچنے والی فاضل دولت اور اصل پیداوار ہے۔ خلافت صرف سخت شرائط کے ساتھ ہی ٹیکس لگاسکتی ہے اور یہ ٹیکس بھی صرف اخراجات کے بعد جمع ہونے والی دولت پر لگتا ہے، لہٰذا ان لوگوں پر ٹیکس لگ ہی نہیں سکتا جو غریب ہیں یا اپنی بنیادی ضروریات کو بھی پورا نہیں کرسکتے۔ یہ اس لیے ممکن ہے کیونکہ ریاستِ خلافت عوامی اور ریاستی اثاثوں، جیسے توانائی کے وسائل، بھاری مشینری کے اداروں سے بہت بڑی تعداد میں محاصل حاصل کرسکے گی۔ خلافت میں صنعتی اور زرعی شعبے تیزی سے ترقی کریں گے۔ صنعتی اور زرعی پیداوار کے لیے درکار اشیاء جیسے مشینری اورتوانائی پر مختلف قسم کے ٹیکس لگا کر ان شعبوں کو مفلوج نہیں کیا جائے گا۔
اب وقت آگیا ہے کہ پاکستان کے لوگ جمہوریت کو مسترد کردیں اور خلافت کے قیام کا بھر پور مطالبہ کریں اور اپنی عزت اور معیشت دونوں کو بحال کرلیں۔

 

پاکستان میں حزب التحریرکا میڈیا آفس

 

Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک