الجمعة، 25 صَفر 1446| 2024/08/30
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية
Super User

Super User

مَن قَتَلَ نَفْساً بِغَيْرِ نَفْسٍ أَوْ فَسَادٍ فِى ٱلأَرْضِ فَكَأَنَّمَا قَتَلَ ٱلنَّاسَ جَمِيعاً "جو شخص کسی کو ناحق قتل کر دے اور زمین میں فساد برپا کرے تو گویا اس نے تمام انسانوں کو قتل کر دیا" (المائدہ:32) حزب التحریر کوئٹہ کے وحشیانہ بم دھماکے ک

حزب التحریرولایہ پاکستان کوئٹہ میں ہونے والے بم دھماکے اور اس کے نتیجے میں 89 سے زائد افراد کی ہلاکت، سیکڑوں زخمیوں اور املاک کے نقصان کی شدید ترین مذمت کرتی ہے۔

اس قسم کے بزدلانہ اور غیر انسانی حملے مسلمان کبھی بھی نہیں کر سکتے۔ مسلمان جو اللہ کی کتاب پر ایمان رکھتا ہے اللہ کے اس فرمان پر بھی قطعی یقین رکھتا ہے:

وَمَن يَقْتُلْ مُؤْمِناً مُّتَعَمِّداً فَجَزَآؤُهُ جَهَنَّمُ خَالِداً فِيهَا وَغَضِبَ ٱللَّهُ عَلَيْهِ وَلَعَنَهُ وَأَعَدَّ لَهُ عَذَاباً عَظِيماً

"اور جو کوئی کسی مؤمن کو قصداً قتل کر دے اس کی سزا دوزخ ہے جس میں وہ ہمیشہ رہے گا، اس پر اللہ کا غضب اور لعنت ہے اور اس کے لیے بڑا سخت عذاب تیار رکھا ہے" (النسأ:93)

مختلف مسالک کے مسلمان صدیوں سے اسلامی ریاست کے سائے تلے ایک ساتھ رہتے رہے ہیں۔ مسلمانوں کی تیرہ سو سالہ تاریخ یہ بتاتی ہے کہ کبھی بھی شافعی نے اپنے حنفی مسلمان بھائی کو یا حنفی نے کبھی اپنے جعفری مسلمان بھائی کو صرف مسلکی اختلاف کی بنا پر قتل کیا ہو۔ موجودہ صورتحال دراصل مغربی استعماری طاقتوں کی پیدا کردہ ہے جنھوں نے مسلمان ممالک پر حملہ اور قبضہ کیا اورمسلمانوں کے درمیان قومیت، نسل اور فرقہ واریت کی بنیاد پر نفرتیں پیدا کیں۔ اسلام قوم پرستی، نسل پرستی اور فرقہ پرستی کی شدید مذمت کرتا ہے اور تمام انسانوں کو آدم علیہ اسلام کی اولاد اور مسلمانوں کو ایک امت قرار دیتا ہے۔ مسلمان صدیوں سے نہ صرف اپنے مسلمان بھائیوں کے ساتھ پر امن طریقے سے رہتے آئیں ہیں بلکہ مسلمانوں کے زیر سایہ رہنے والے ذمی (اسلامی ریاست کے غیر مسلم شہری) جیسے ہندو اور مجوس بھی کبھی بھی مسلمانوں کے ہاتھوں قتل و غارت گری یا ظلم کا شکار نہیں ہوئے ہیں جن کا عقیدہ ہی مسلمانوں سے یکسر مختلف ہے۔

حزب التحریر ایک بار پھر اس بات پر زور دیتی ہے کہ ان وحشیانہ حملوں کے پیچھے امریکہ ہے جو سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں، زرداری اور کیانی کی حمائت اور اپنے ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک کے دہشت گردوں کے ذریعے پاکستان بھر میں مسلمانوں کا قتل عام کر رہا ہے۔ حزب التحریر تمام اسلامی تحریکوں سے کو یہ بتانا چاہتی ہے کہ ان واقعات کے ذریعے مغربی استعماری طاقتیں مسلمانوں کے درمیان نفرتوں کی دیواریں کھڑی کرنا چاہتی ہیں تاکہ اس ملک میں اپنے استعماری اہداف کو پورا کرسکیں اور پاکستان اور افغانستان میں اپنے اثرورسوخ کو مزید مضبوط کرسکیں۔ لہذا ہم اسلامی تحریکوں میں موجود اپنے بھائیوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ امریکہ اور سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں کی سازشوں کو ناکام بنا دیں اور ان سے نجات کے لیے حزب التحریر کی جدوجہد میں شامل ہوجائیں۔ ہم اسلامی تحریکوں میں موجود اپنے بھائیوں کو خبردار کرنا چاہتے ہیں کہ اگر ہم نے ان وحشیانہ درندگی کے واقعات کے اصل ذمہ داروں یعنی امریکہ اور سیاسی و فوجی قیادت مین موجود اس کے ایجنٹوں کی شدید ترین مذمت نہیں کریں گے تو امریکہ اور اور مغرب اپنے مقصد کو حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائے گا۔ ہم سب کی کامیابی، خوشحالی اور تحفظ اسی میں ہے کہ ہم مسلمانوں کے مقدس خون سے کھیلنے والے امریکہ اور سیاسی و فوجی قیادت میں موجود امریکی ایجنٹوں سے نجات حاصل کریں اور خلافت کے قیام کے لیے حزب التحریر کی مدد و معاونت کریں۔ انشأ اللہ خلافت مغربی استعماری طاقتوں اور ان کے ایجنٹ حکمرانوں سے مسلمانوں کے خون کا بھر پور بدلہ لے گی۔

 

میڈیا آفس حزب التحریر ولایہ پاکستان

پاکستان میں حزب التحریر کی مرکزی رابطہ کمیٹی کے سربراہ سعد جگرانوی کو راولپنڈی میں گرفتار کر لیا گیا غدارحکمران آنے والی خلافت کو روکنے کے لیے جنگ کر رہے ہیں کیانی زرداری حکومت نے ثابت کر دیا ہے کہ وہ افواج پاکستان کے لیے اصل "اندرونی خطرہ" ہیں

آج 17 فروری 2013 کو کیانی۔زرداری حکومت کے غنڈوں نے راولپنڈی شہر میں حزب التحریر کے ایک سیمینار پر چھاپا مارا اور پاکستان میں حزب التحریر کی مرکزی رابطہ کمیٹی کے سربراہ سعد جگرانوی کو گرفتار کر لیا۔ سعد جگرانوی کی ایک بار پھر گرفتاری اس وقت عمل میں آئی ہے جب انھوں نے راولپنڈی اور اسلام آباد میں خلافت کے موضو ع پر لوگوں کو ابھارنے کے لیے عوامی مقامات پر کئی کارنر میٹنگز اور اجتماعات سے خطاب کیا۔ اس کے بعد آج ہونے والے سیمینار میں سعد جگرانوی نے کیانی کے فوجی نظریے کی بھر پور مخالفت کی اور اس نظریہ کو امریکہ کے سامنے غلامی، قومی تذلیل اور ہتھیار پھینک دینے کا نظریہ قرار دیا۔ انھوں نے لوگوں کو یاد دہانی کرائی کہ جب امت نے کفار کی براہ راست غلامی کو مسترد کر دیا تو ان کفار نے اپنی پالیسی تبدیل کی اور طریقہ کار میں تبدیلی لاتے ہوئے "اتحادی" کا تصور اپنایا تاکہ امت یہ سمجھتی رہے کہ ہم امریکہ کے غلام نہیں بلکہ اتحادی ہیں۔

دشمن ممالک کے ساتھ یہ اتحاد برابری کی بنیاد پر نہیں ہوتے بلکہ ان کا مقصد مسلمانوں کو بلواسطہ طریقے سے غلام بنانا ہوتا ہے۔ یہ اسی "اتحادی" تصور کا نتیجہ ہے کہ امریکہ پاکستان اور افغانستان میں گھسا بیٹھا ہے۔ یہی وہ "اتحادی" کا تصور ہے جس کے نتیجے میں دنیا کی واحد مسلم ایٹمی قوت کے دروازے پر امریکہ نے افغانستان میں ایک کٹھ پتلی کرزئی کو حکمران بنا کر بٹھا دیا ہے۔ یہ اسی اتحاد کا نتیجہ ہے کہ امریکہ افغانستان سے انخلأ کے نام پر افغانستان میں مستقل اڈے بنا رہا ہے۔ اس سیمینار میں اس بات کو واضع کیا گیا کہ افواج پاکستان کو اصل "اندورنی خطرہ" غداروں کے چھوٹے سے ٹولے سے ہے جو پاکستان کو تباہی کے راستے پر لے جارہے ہیں۔

سیمینار پر یہ حملہ کروا کر کیانی اور زرداری نے اس بات کو ایک بار پھر ثابت کیا ہے کہ یہ پاکستان کو تبا ہ و برباد کر دینا چاہتے ہیں۔ بجائے اس بات کہ یہ غدار ایک طرف ہو جائیں تا کہ پاکستان کی عوام اور افواج میں موجود مخلص افسران خلافت کے قیام کے ذریعے اس خطے میں اسلام کی حکمرانی کو بحال کریں، یہ حکومت خلافت کے قیام کی جدوجہد میں مصروف لوگوں پر حملے کر کے خود کو اس خطے میں امریکی راج کو برقرار رکھنے والا رکھوالا کتا ثابت کر رہی ہے۔ ان کو جان لینا چاہیے کہ ان کا ہر ایسا عمل ان کے خلاف غصے کو مزید جلا بخش رہا ہے اور ان کے خاتمے کے وقت کو قریب کر رہا ہے۔ ان کو جان لینا چاہیے کہ اللہ سبحانہ و تعالی ان کے کسی بھی عمل سے بے خبر نہیں اور جلد ہی ان کو ان کی گردنوں سے پکڑ لیا جائے گا۔

وَلَا تَحْسَبَنَّ اللَّهَ غَافِلًا عَمَّا يَعْمَلُ الظَّالِمُونَ ۚ إِنَّمَا يُؤَخِّرُهُمْ لِيَوْمٍ تَشْخَصُ فِيهِ الْأَبْصَارُ

نا انصافوں کے اعمال سے اللہ کو غافل نہ سمجھ وہ تو انھیں اس دن تک مہلت دیے ہوئے ہے جس دن آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ جائیں گی۔

(ابراھیم:42)

میڈیا آفس حزب التحریر ولایہ پاکستان

تصویرکے لئے یہاں پر کلک کریں

حزب التحریر ولایہ پاکستان نے ظالمانہ ٹیکس اور اخراجات کے حوالے سے پالیسی جاری کر دی صرف خلافت ہی غریب پر کوئی ٹیکس عائد نہیں کرے گی

حزب التحریر ولایہ پاکستان نے ٹیکس اور اس سے حاصل ہونے والی رقم کو خرچ کرنے کے حوالے سے مندرجہ ذیل پالیسی دستاویز "Publicized Policy Position" جاری کی ہے جس میں واضح طور پر یہ دیکھایا گیا ہے کہ اسلام کی محصول (Revenue) اور اخراجات (Expenditure) کی پالیسیاں معاشی استحکام اور خوشحالی کا باعث بنیں گی۔

معاشی استحکام جمہوریت اور آمریت کے ذریعے ممکن نہیں ہے۔ یہ دونوں نظامِ حکمرانی کرپٹ ہیں کیونکہ یہ استعماری طاقتوں اور پاکستان کے حکمران بننے والے ان کے ایجنٹوں کے مفاد کو پورا کرنے والی محصول اورا خراجات کی پالیسیاں بنانے کی اجازت دیتے ہیں۔ سرمایہ داریت، چاہے وہ جمہوریت یا آمریت کسی بھی شکل میں پاکستان میں نافذ ہو، نجکاری کے ذریعے ریاست اور عوام دونوں کو عوامی اثاثوں سے حاصل ہونے والے بہت بڑے محاصل کے ذخیرے سے محروم کر دیتی ہے جیسا کہ تیل،گیس اور بجلی۔

ئی۔ایم۔ایف (I.M.F) کے زیر نگرانی آمدنی اور اشیأکی خریداری اور ان کے استعمال پر بہت بڑی تعداد میں ٹیکسوں کی بھر مار نے پاکستان کی معیشت کا گلا گھونٹ دیا ہے اور کل حاصل ہونے والے محاصل (Revenue) میں ان ٹیکسوں کا تناسب بڑھتا جا رہا ہے۔ حکومت نے 11-2012 میں صرف انکم ٹیکس کی مد میں 730,000 ملین روپے اکٹھے کیے جو 03-2002 میں حاصل ہونے والے کل محاصل کے برابر ہے۔ جس کا مطلب ہے کہ ملازمت پیشہ افراد پر ٹیکس کا بوجھ بڑھتا گیاہے جس نے ان کی مشکلات میں مزید اضافہ کر دیاہے۔ اس کے علاوہ 13-2012 کے بجٹ میں حکومت نے انکم ٹیکس کی مد میں اکٹھی ہونے والی رقم کا ہدف 914,000 ملین روپے رکھا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ کل محاصل میں صرف سیلز ٹیکس کاحصہ 9 فیصد بڑھ کر 43 فیصد تک پہنچ گیا ہے۔ اس سیلز ٹیکس کی وجہ سے لوگوں کے لیے ادویات، خوراک اور زراعت اور صنعت کی پیداوار میں استعمال ہونے والے خام مال کی خریداری اس حد تک تکلیف دہ بن گئی کہ ان کے لیے معیشت میں اپنا حصہ ڈالنا اور اپنی بنیادی ضروریات کو پورا کرنا ناممکن بن گیا۔ حکومت نے 12-2011 میں جنرل سیلز ٹیکس کی مد میں 852,030 ملین روپے اکٹھے کیے تھے اور 13-2012 کے بجٹ میں اس کا ہدف 1,076,500 ملین روپے ہے۔

جب تک یہ کرپٹ نظام چلتا رہے گا چاہے کوئی بھی حکومت میں آ جائے صورتحال مزید خراب ہی ہوگی۔ یہ کرپٹ نظام اسی قسم کی خرابی کو ہی پیدا کرتا ہے کیونکہ اس کو بنایا ہی اس طرح گیا ہے کہ وہ عوام کی ضروریات سے غفلت برتے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ تمام لوگ جواس نظام میں اقتدار حاصل کرنا چاہتے ہیں وہ بھی اس بات کا مطالبہ کر رہے ہیں کہ ٹیکسوں میں مزید اضافہ کیا جائے۔

سرمایہ دارانہ نظام کی طرح اسلام آمدن اور اخراجات پر ٹیکس کو محاصل کے حصول کا بڑا ذریعہ نہیں بناتا۔ اس کے محاصل کی بنیاد بنیادی ضروریات اور چند آسائشوں کو پورا کرنے کے بعدبچنے والی فاضل دولت اور اصل پیداوار ہے۔ خلافت صرف سخت شرائط کے ساتھ ہی ٹیکس لگا سکتی ہے اور وہ بھی صرف اخراجات کے بعد جمع ہونے والی دولت پر لگتا ہے لہذا ان لوگوں پر ٹیکس لگ ہی نہیں سکتا جو غریب ہیں یا اپنی بنیادی ضروریات کو بھی پورا نہیں کرسکتے۔ یہ اس لیے ممکن ہے کیونکہ ایک تو ریاست خلافت عوامی اور ریاستی اثاثوں، جیسے توانائی کے وسائل، بھاری مشینری کے اداروں سے بہت بڑی تعداد میں محاصل حاصل کرسکے گی۔ خلافت میں صنعتی شعبہ تیزی سے ترقی کرے گا۔ صنعتی پیداوار کے لیے درکار اشیاء جیسے مشینری اورتوانائی پر مختلف قسم کے ٹیکس لگا کر صنعتی شعبے کو مفلوج نہیں کیا جائے گا۔ بلکہ ریاست تجارت سے حاصل ہونے والے منافع سے محاصل حاصل کرے گی۔ اس عمل کے نتیجے میں کاروباری حضرات کو بغیر کسی رکاوٹوں کے پیداوار پر توجہ مرکوز کرنے کا بھر پور موقع میسر ہوگا اور وہ اپنے منافع یا جمع شدہ دولت پر حکومت کو محاصل دیں گے۔ اسلام میں محصول زرعی پیداوار کے لیے درکار اشیاء پر ٹیکس لگا کر حاصل نہیں کیا جاتا بلکہ زمین سے حاصل ہونے والی پیداوار سے حاصل کیا جاتا ہے جس کے نتیجے میں سستے خام مال کی وجہ سے کاشتکار کو اس بات کی ترغیب ملتی ہے کہ وہ پیداوار میں اضافہ کرے۔

نوٹ : اس پالیسی دستاویز اور اس سے متعلقہ ریاست خلافت کی آئینی دفعات کو دیکھنے کے لیے اس ویب سائٹ لنک کو دیکھیں۔

ٹیکس اور اخراجات کے ظالمانہ نظام میں تبدیلی کے حوالے سے پالیسی
ربیع الثانی 1434،بمطابق فروری 2013

میڈیا آفس حزب التحریر ولایہ پاکستان

Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک