الأربعاء، 25 جمادى الأولى 1446| 2024/11/27
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية
Super User

Super User

غدار حکمرانو! تم کب تک امریکہ کے جوتے چاٹو گے!! امریکی کرائے کے قاتل کا تین شہریوں کو دن دیہاڑے بھون ڈالنا لاہور شہر پر ''ڈرون حملہ‘‘ ہے

حکومت نے پہلے ہی بلیک واٹر کو کھلے عام بم دھماکے کرنے اور شہریوں کو اٹھانے کی کھلی اجازت دے رکھی ہے لیکن کل کے واقعے نے ثابت کر دیا کہ غدار حکمرانوں نے امریکیوں کو دن دیہاڑے قتل عام کا بھی لائسنس دے رکھا ہے۔ جس طرح حکومتِ پنجاب کے غدارِ اعلیٰ نے کرائے کے امریکی قاتل کو بچانے کے لئے پولیس کو استعمال کیا، اس کی اس سے زیادہ بدتر مثال نہیں مل سکتی۔ پولیس نے فوری طور پر مظلوم اور مقتول نوجوانوں کو ڈاکو قرار دے دیا۔ کسی نے یہ نہ پوچھا کہ اگر یہ ڈاکو تھے تو آخر انہیں گولیاں پشت میں کیوں لگیں؟ نہ ہی یہ معلوم کرنے کی کوشش کی گئی کہ اندر سے فائر ہونے والی گولیوں کے نشان سامنے کی ونڈ سکرین میں کیوں ہیں جبکہ ڈاکے میں مزاحمت کی صورت میں دونوں اطراف کے شیشوں پر گولیاں لگنی چاہئے تھیں۔ یہ بھی پوچھنے کی زحمت نہ کی گئی کہ یہ امریکی قاتل مقتولین کی فلم اور تصاویر کیوں بنا رہا تھا۔ اس قتل نے عراق میں بلیک واٹر کے قتل عام کی دردناک یاد تازہ کر دی جہاں وہ جب چاہتے جسے چاہتے قتل کرتے تھے اور انہیں کوئی پوچھنے والا نہیں ہوتا تھا۔ ہم سوال پوچھتے ہیں کہ آخر اب پاکستان میں مزید کیا ہونا باقی رہ گیا ہے؟! کیا اس سے بھی بڑی غداری ممکن ہے؟ پاکستان کی حکومتی پارٹیاں اور فرینڈلی اپوزیشن کی غداری مکمل طور پر بے نقاب ہو چکی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ کفریہ جمہوری نظام بھی بے نقاب ہو چکا ہے جو اِن کرائے کے قاتلوں کو قوانین کے ذریعے تحفظ فراہم کرتا ہے۔ یہ حکمران اب جنیوا کنونشن کی آڑ میں اس قاتل کو بچانے کی باتیں کر رہے ہیں حالانکہ وہ ڈپلومیٹک ویزے کے بجائے وزِٹ ویزے پر پاکستان آیا اور اسے کسی قسم کا سفارتی استثناء حاصل نہیں۔ تیونس میں ایک شخص کی خودکشی نے عوام کو حکمرانوں کو اکھاڑ کر پھینکنے پر مجبور کر دیا۔ اے مسلمانو! کیا یہ تین لاشیں تمہیں متحرک کرنے کے لئے کافی نہیں؟ اٹھو! اور پاکستان کی سڑکوں کو اپنے بابرکت قدموں سے بھر دو اور پاکستان کی اہلِ طاقت افواج کو مجبور کر دو کہ وہ تمہارے ساتھ مل کر ان غدار حکمرانوں کی اینٹ سے اینٹ بجا دیں۔ اے پاک فوج! اپنی ذمہ داری پوری کرو اور بیرکوں میں بیٹھ کر مسلمانوں کا قتلِ عام دیکھنے کے بجائے اِن غداروں کو گریبان سے پکڑ کر زمین پر پٹخ دو اور خلافت کے لئے حزب التحریر کو نصرت فراہم کرو۔ صرف اسی طرح امریکہ کو خطے سے نکالا جاسکتا ہے ورنہ ذلت کبھی بھی ہمارا ساتھ نہ چھوڑے گی۔


نوید بٹ
پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان

 

امت کسی صورت شمالی وزیرستان آپریشن قبول نہیں کریگی!!! جوبائڈن میڈیا سے کترا کر اور حکمرانوں کو آنکھیں دکھاکر واپس بھاگ گیا

امریکی نائب صدر جو بائڈن میڈیا کو سوال جواب کا موقع دیے بغیر محض ایک جوائنٹ پریس کانفرنس کر کے واپس بھاگ گیا۔ دوسری طرف میڈیا کو مصروف رکھنے کے لئے بنوں میں مسجد پر بم دھماکا بھی کروا دیا گیا جسے میڈیا میں پویس سٹیشن پر دھماکے کے طور پر پیش کیا گیا۔ حکمران اپنا غلامانہ اور شکست خوردہ بیان دھراتے رہے کہ ہم شمالی وزیرستان آپریشن اپنی مرضی کے مطابق کریں گے، جیسے اس سے قبل وہ تمام اہم فیصلے اپنی مرضی سے کرتے چلے آئے ہیں!! وکی لیکس نے حکمرانوں اور اپوزیشن لیڈروں کی امریکہ سے بچگانہ شکایتوں کا پول پہلے ہی کھول دیا ہے۔ اب وہ خودمختاری کا دعویٰ کرتے اچھے نہیں لگتے۔ ان ایجنٹ حکمرانوں کو اب سمجھ نہیں آرہی کہ وہ شمالی وزیرستان میں ایک نئے آپریشن کے لئے کیا بہانہ بنائیں۔ درّے مارتی ویڈیو فلم، پریڈ گراؤنڈ مسجد کا قتل عام، اسلامی یونیورسٹی اور پشاور مینابازار کے بم دھماکے اور جی ایچ کیو پر حملہ وغیرہ جیسے کارڈز تو وہ پہلے ہی کھیل چکے ہیں اب حکومتی شعبدہ بازوں کی ٹوپی میں کوئی نیا شعبدہ بچا ہے یا نہیں؟! مصیبت یہ بھی ہے کہ پاکستان کے عوام امریکی عوام کی طرح سیاست سے نابلد بھی نہیں کہ انہیں بآسانی بدھو بنایا جاسکے! دوسری طرف سردیوں میں تین ہزار میگا واٹ کا مصنوعی شارٹ فال بھی پیدا کر دیا ہے جو ان حکمرانوں کی غداری کو عیاں کرنے کے لئے کافی ہے۔ عوام کے لئے زندگی کو مزید تکلیف دے بنانے کے لئے گیس کا مصنوعی بحران بھی شروع کر دیا گیا ہے تاکہ عوام کو کچھ سوچنے سمجھنے کا موقع ہی نہ دیا جائے۔ ایسے میں حکومتی چمچے ہمیں امریکی لالی پاپ پر ہی خوش ہونے کی ترغیب دے رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ملک کو پچاس ارب ڈال کا خسارہ، تیس ہزار جانوں کا نذرانہ دینے اور افغان اور کشمیر پالیسی پر یو ٹرن لینے کے بعد محض اس پر ہی خوش ہو جانا چاہئے کہ ہم نے امریکہ کو افغانستان میں بھارت نواز حکومت قائم کرنے سے روک رکھا ہے۔ کیا یہ ہے ہماری ''عظیم کامیابی‘‘؟! اس کو تو مونگ پھلی کے دانوں (peanuts) سے بھی تعبیر کرنا مذاق ہوگا۔ حزب التحریر حکمرانوں کو متنبہ کرتی ہے کہ عوام شمالی وزیرستان آپریشن کی ہر گز اجازت نہیں دیں گے۔ وہ مسلمان کے ہاتھوں مسلمان کا قتل کبھی بھی برداشت نہیں کریں گے۔ وقت آگیا ہے کہ فوج میں موجود مخلص مسلمان آگے بڑھیں اور لڑکھڑاتے،زخمی اور بھوکے گدھ ، امریکہ، کو خلافت کے وار سے جہنم واصل کریں۔ یہ خلافت ہی ہوگی جو نہ صرف امریکہ کو خطے سے نکالے گی بلکہ اس کے شر سے پوری دنیا کو نجات دلائے گی۔

 

نوید بٹ
پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان

پاکستان کی کایا پلٹنے کے لئے حزب التحریر کا اسلام پر مبنی 11 نکاتی ایجنڈا

پاکستان کے عوام کی ابتر حالت موجود استحصالی سرمایہ دارانہ نظام اور کرپٹ حکمرانوں کا نتیجہ ہے۔ ایسے میں اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے اس کرپٹ نظام اور حکمرانوں کو برقرار رکھتے ہوئے چند نکاتی ایجنڈے دینے سے حالات نہیں بدلیں گے۔ حزب التحریر نے صرف پاکستان کے مسلمانوں ہی کے لئے نہیں بلکہ پوری انسانیت کی حالت بدلنے کے لئے اسلام کے متبادل نظام کی تفصیلات پیش کی ہیں اور اسی کے نفاذ کے ذریعے پاکستان کی حالت بدلے گی۔ اسلام کے نفاذ کے سلسلے میں درج ذیل گیارہ نکات پاکستان کی کایا پلٹ دیں گے۔


۱۔ پاکستان میں خلافت قائم کرتے ہوئے شریعت اسلامی کا یک مشت اور مکمل نفاذ کیا جائے۔ خلافت فوری طور پر دیگر مسلمان ممالک کو اپنے اندر ضم کرنے کے لئے عملی اقدامات اٹھا ئے گی۔ یہ امت کی وحدت ہی ہے جو امت کی طاقت ہے اور یہ خلافت کے قیام کے بغیر ممکن نہیں۔
۲۔ تیل، گیس، بجلی، کوئلے اور سونے کے وسائل سمیت تمام معدنیات کو عوامی اثاثہ جات قرار دے کر اسے بغیر کسی ٹیکس یا ہوش ربا منافع امت تک پہنچایا جائے۔ یوں نہ صرف مہنگائی میں کمی اور غربت کا خاتمہ ہوگا بلکہ انڈسٹری کو بھی نئی زندگی ملے گی۔
۳۔سود سمیت تمام غیر شرعی سرگرمیوں کاخاتمہ کیا جائے۔ نیز روپے کو ڈالر سے جدا کر کے اسے اسلام کے حکم کے مطابق سونے اور چاندی سے مربوط کیا جائے۔ یوں روپے کی قیمت میں استحکام پیدا ہوگا اور ڈالر کی ڈوبتی کشتی سے چھٹکارہ ملے گا۔
۴۔ جی ایس ٹی سمیت تمام بالواسطہ ٹیکسوں کا خاتمہ کرتے ہوئے اسلام کے بلاواسطہ ٹیکس اور محاصل نافذ کئے جائیں۔ ان میں خراج، عشر، رکاز، حِمیٰ،جزیہ اور زکاۃ شامل ہیں۔ نیز ہر شہری کی بنیادی ضروریات کی ضمانت ریاست دیگی۔
۵۔ قانون سازی کا اختیار اللہ کے پاس ہے چنانچہ قومی اسمبلی اور سینٹ جیسے قانون ساز اداروں کا خاتمہ کیا جائے۔ یہ وہی ادارے ہیں جن کے ذریعے امریکہ کبھی سترھویں ترمیم اور کبھی NRO کے ذریعے اپنے مفادات کا تحفظ کرتا ہے۔ خلیفہ محض اللہ کی شریعت کو نافذ کرنے کا پابند ہوگا اور جمہوریت کے برخلاف اللہ کے قانون کے نفاذ کے لئے کسی اکثریتی ووٹ کی ضرورت نہ ہوگی۔
۶۔ امریکہ اور برطانیہ سمیت تمام استعماری ممالک کے سفارتخانوں کا خاتمہ کیا جائے اور ان سے تمام تعلقات ختم کر دئے جائیں۔
۷۔ دہشت گردی پر مبنی امریکی جنگ سے کنارہ کشی اختیار کرتے ہوئے امریکی رسد کاٹی جائے اور پاکستانی فوج اور قبائلی مسلمانوں کے درمیان خانہ جنگی فوری طور پر بند کی جائے۔
۸۔ اقوام متحدہ سے، جو امریکہ کی لونڈی ہے، فوری طور پر کنارہ کشی اختیار کی جائے اور دیگر غیر استعماری ممالک سے دوطرفہ بنیاد پر تعلقات استوار کئے جائیں۔ نیز خارجہ پالیسی کی بنیاد اسلامی دعوت کو پوری دنیا تک پھیلانا ہوگا جس کا عملی طریقہ جہاد ہے۔
۹۔ فحاشی وعریانی پر مکمل پابندی عائد کرکے اور اس کے میڈیا سمیت تمام ذرائع مسدود کرکے معاشرے کو اسلامی بنیاد پر استوار کیا جائے۔
۱۰۔ انگریزکے چھوڑے عدالتی قوانین کا فی الفور خاتمہ کیا جائے اور شریعت کے مطابق تمام عدالتی فیصلے نمٹائے جائیں۔
۱۱۔ پرائمری تعلیم سب کے لئے مفت فراہم کی جائے جس کا محور اسلامی شخصیت پیدا کرنا اور دیگر سائنسی اور علمی فنون سے بچوں کو آراستہ کرنا ہو۔

نوید بٹ
پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان

 

بن علی کی جابر حکومت کا خفیہ فرار اورتمام خونریزی کے بعد حکومت میں کھلم کھلا واپسی


17 جنوری2011ء کوتیونس کے پچھلے (اور اب نئے )وزیراعظم محمد غنوشی کی سربراہی میں حکومت بنانے کا اعلان کیا گیا ،جومفرور ظالم حکمران بن علی کا قریبی ساتھی تھا۔اس نئی حکومت کے ممبران کی اکثریت کاتعلق بن علی کی جابرانہ جماعت آر۔سی۔ڈی (RCD)سے ہے، اور اس نئی حکومت میں بن علی کی حکومت کے چھ وزراء کو ان کے عہدوں پر برقرار رکھا گیا ہے،جن میں وزارت برائے لیڈرشپ، دفاع، مالیات، اندرونی اور خارجہ امور شامل ہیں۔ غنوشی نے ان وزراء میں اپوزیشن پارٹیوں کے تین وزراء کو برائے نام وزارتیں دے کر شامل کر دیا تاکہ ایک دھوکہ دیا جائے گویاکہ قومی اتحاد ہو گیا ہے۔ چنانچہ بن علی کے خاص آدمی نے اس کے فرار کے بعد بھی اس کی اور پارٹی کی حکومت جاری رکھی۔


17 دسمبر2010ء سے مظاہروں کے آغاز کے بعد سے تیس طویل دنوں میں ان حکمرانوں نے خوب خون بہایا۔ یہ مظاہرے اس غربت، بھوک، بیماری، بے روزگاری اور خصوصاً جبر و ظلم کے نتیجے میں شروع ہوئے،جس نے لوگوں کو دیوار سے لگا دیا تھااورخاص طور پر نوجوان 'بوعزیزی‘ کو اس حد تک مجبور کر دیاتھاکہ اس نے تنگ آ کر خود کشی کر لی؛ جب حکومتی اہلکاروں نے اس کی وہ ریڑھی بھی چھین لی جس کے ذریعے وہ چند اشیاء فروخت کرکے مشکل سے زندہ رہنے کا سامان میسر کرتا تھا۔ اس کے نتیجے میں جابرانہ حکومت کے خلاف ایک عوامی بغاوت کا آغاز ہوا۔ اس سرزمین پر جہاں حکمران عوامی وسائل کو لوٹ کر ، عوام کو شدید غربت میں دھکیلتے ہوئے ،شاہانہ زندگی گزار رہے تھے، وہاں اب عوام اسلام کے تحت ایک عدل پر مبنی حکومت اور پرامن ومحفوظ زندگی کے متلاشی نظر آتے تھے۔


اے تیونس کے لوگو، اے مسلمانو!

تیونس کے عوام کی بہادری کی جڑیں تاریخ کی گہرائی میں پیوست ہیں۔ جب اللہ سبحانہ و تعالی نے انہیں اسلام کی نعمت عطا کی، تو یہ علاقہ اسلام کا نور پھیلانے والی شمع بن گیا۔ یہیں سے شمالی افریقہ اور اندلس کی آزادی کے شعلے بھڑکے۔ یہ ' عقبہ‘ کی سرزمین کہلایا، جو یہاں سے شمالی افریقہ تک اسلام کا پیغام لے کر گئے؛ یہاں تک کہ وہ بحرِاوقیانوس کے ساحل تک جا پہنچے اور وہاں پر ٹھاٹھیں مارتے سمندر سے مخاطب ہو کر انہوں نے یہ تاریخی جملے ادا کئے: ''اگر مجھے معلوم ہوتا کہ تمہارے پار لوگ موجود ہیں تو میں اپنے گھوڑے تمہارے پانیوں میں داخل کر دیتا اور ان لوگوں پر فتح حاصل کرتا‘‘۔
یہ ہے تیونس کا حقیقی درخشاں ماضی اور ایسے تھے اس کے جہاد کے متوالے فرزند!!

 

(رِجَالٌ لا تُلْهِيهِمْ تِجَارَةٌ وَلا بَيْعٌ عَنْ ذِكْرِ اللَّهِ وَإِقَامِ الصَّلاةِ وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ يَخَافُونَ يَوْمًا تَتَقَلَّبُ فِيهِ الْقُلُوبُ وَالأَبْصَارُ) (النور:37 )

''(یعنی ایسے) لوگ جن کو اللہ کے ذکر اور نماز قائم کرنے اور زکوٰۃ دینے سے نہ سوداگری غافل کرتی ہے اور نہ خرید و فروخت وہ اس دن سے ڈرتے ہیں جب دل (خوف و گھبراہٹ کے سبب) الٹ جائیں گے اور آنکھیں (اوپر کو چڑھ جائیں گی) ‘‘


ذلت تیونس میں اس وقت داخل ہوئی جب کافر استعماریوں نے فرانس کی سرکردگی میں اس پر حملہ کر کے اسے1881ء میں عثمانی خلافت سے کاٹ ڈالا۔اس کے بعد ہی تیونس میں استعمار کے ہاتھوں کرپشن ،ظلم اور جبر کو فروغ ملا۔ تیونس کے بہادر مسلمانوں نے مزاحمت کی اور ہزاروں مسلمان صفیں باندھ کر دفاعی جنگ لڑتے ہوئے شہیدہوئے اور اپنی جان اللہ کی راہ میں قربان کی۔ جب بھی انہوں نے جہاد کی پکار سنی،اس پر فوراً لبیک کہا،یہاں تک کہ ا ﷲعزّوجل نے انہیں فتح سے نوازا اور فرانس شکست کھا کر ذلیل ورسوا ہو کر وہاں سے نکلنے پر مجبور ہوا۔ لیکن اس سے پیشتر کہ تیونس کے عوام اپنی فتح کا ثمر حاصل کرتے اور اسلام کی حکومت دوبارہ اس علاقے میں قائم ہوتی؛ وہیں کے ایک گروہ نے اپنا دین فرانس کے بجائے اب برطانیہ کے ہاتھوں بیچ کر تاج و تخت خرید لیا۔ یوں 'بور قیبۃ ‘ اور' بن علی‘ کی حکومتوں کا ظلم وجبر شروع ہوا جو بد ترین جبر تھا۔ تیونس مقامی حکومت کی لالچ کا پیٹ بھرنے کے لئے مالِ غنیمت اور بین الاقوامی طاقتوں کے تنازعات کے لئے میدانِ جنگ بن گیا۔ خصوصاً جب امریکہ نے اس کے سربراہ کی پشت پناہی شروع کر دی تاکہ اسے قدیم یورپ کے اثر سے نکالا جا سکے۔
ہم آج اس سب کو یاد کررہے ہیں جو کہ بِیت چکا ہے، لیکن آج ایک بار پھر بہایا جانے والا پاک لہو ضائع کیا جا رہا ہے۔ اس سے پہلے کہ لوگ اس جدوجہد کا ثمربن علی کی حکومت کی تبدیلی اور اسلامی حکومت کے قیام کی صورت میں حاصل کر پاتے اور امن وسکون کی زندگی گزارتے،ہم دیکھ رہے ہیں کہ بن علی کی حکومت ایک بار پھر لوٹ کر آ رہی ہے۔ یہ وہی پرانے چہرے ہیں جنہوں نے اس زمین کے تقدس کی حفاظت کی نہ لوگوں میں عدل قائم کیا۔


اے تیونس کے لوگو ،اے مسلمانو!

مسئلہ بن علی جیسے جابر شخص کا نہیں۔ مسئلہ انسان کا بنایا ہوا وہ نظام ہے جو وہ اپنے پیچھے چھوڑ گیا ہے۔ یہی نظام ظالم و جابر حکمران پیدا کرتا ہے۔یہ ہر گز درست نہیں کہ تیونس کی مقدس سرزمین پر بہنے والے خون کو بھلا دیا جائے یا اس کا اثر ختم ہو جائے اورجابر حکمران کے اتحادی ایک بار پھر اقتدار حاصل کر لیں۔ کیا مبزّع، غنّوشاور قلّال اسی جابرانہ حکومت کے ستون نہیں؟ کیا یہ وزراء اس جبر اور خونریزی کے شریک اور گواہ نہ تھے جس کا بن علی نے حکم دیا تھا؟
اگر آپ ان لوگوں کی حکومت پر راضی ہو گئے جو اس خون کو بہانے کے ذمہ دار تھے، تو تیونس کی پاک زمین پر بہنے والا پاک خون آپ کو کبھی معاف نہیں کرے گا۔ یہ آپ کو معاف نہیں کرے گا سوائے اسکے کہ آپ یہ احساس کر لیں کہ یہ کس لئے بہا گیا ہے۔ یعنی انسان کے بنائے ہوئے جابرانہ نظام کو اس کی جڑوں سے اکھاڑکر اس کی جگہ اﷲ کا حکم ؛خلافتِ راشدہ نافذ کرنے کے لئے۔ صرف تب ہی یہ زمین رب کے نور سے جگمگائے گی اور خیر تمام لوگوں تک پہنچے گا اور مسلمان اﷲ سبحانہ و تعالیٰ کی طرف سے عطا کردہ فتح سے خوش ہوں گے۔


اے تیونس کے لوگو، اے مسلمانو!
ایک مخلص راہنما اپنے عوام کو راستے سے بھٹکنے نہیں دیتا۔ حزب التحریر آپ کو پکارتی ہے کہ آپ اس پاک خون کی پکار کا جواب دیں جو آپ کی اس عظیم بغاوت کے تیس دنوں میں بہایا گیا ہے۔
یہ خون آپ کو پکارتا ہے کہ آپ انسان کے خود ساختہ جابرانہ نظام کے اپنے اوپر نفاذ پر خاموشی اختیار کر کے اس کو ضائع نہ کریں۔
یہ خون آپ کو پکارتا ہے کہ آپ اپنی سرزمین سے مغرب، اس کے آلہ کاروں، اس کے ایجنٹوں کے اثر و رسوخ اور قبضے کو اکھاڑ پھینکیں۔
یہ خون آپ کو پکارتا ہے کہ آپ پکارنے والے کی اس پکار کا جواب دیں یعنی اللہ کے حکم پر خلافت راشدہ کے قیام کی پکار کا ۔ تاکہ اللہ کا آپ کے ساتھ کیا ہوا وعدہ پورا ہو اور آپ کو رسول اللہ ﷺ کی دی ہوئی خوش خبری حاصل ہو جائے۔
یہ خون آپ کو پکارتا ہے کہ اچھی زندگی گزارنے اور ذلت و رسوائی سے نجات کا واحد طریقہ انسان کے بنائے ہوئے قوانین کو مسترد کر نا اور انسان کے رب کے قوانین پر چلنا ہے۔


(فَمَنِ اتَّبَعَ هُدَايَ فَلا يَضِلُّ وَلَا يَشْقَى* وَمَنْ أَعْرَضَ عَنْ ذِكْرِي فَإِنَّ لَهُ مَعِيشَةً ضَنْكًا )
''جو شخص میری ہدایت کی پیروی کرے گا وہ نہ گمراہ ہو گا اور نہ تکلیف میں پڑے گا ۔ اور جو میری نصیحت سے منہ پھیرے گا اُس کی زندگی تنگ ہو جائے گی ‘‘ (طہٰ :123-4 )


تو کیا آپ اس پکار کا جواب دیں گے؟

Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک