الأربعاء، 25 جمادى الأولى 1446| 2024/11/27
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية
Super User

Super User

وکی لیکس ۔ غدار حکمرانوں کے خلاف ایک اور دستاویزی ثبوت !!!

امریکی سفارت کاروں کے مراسلوں کو دنیا کے سامنے پیش کرنے والی ویب سائٹ، وکی لیکس، نے پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ ان انکشافات کی ہالبروک اور ہلیری کلنٹن تک نے تردید نہیں کی اور نہ ہی انہیں من گھڑت یا جھوٹا قرار دیا ہے۔گو کہ ہم یہ ماننے کے لیے تیار نہیں کہ یہ مراسلات امریکی انتظامیہ کی نگرانی کے بغیر شائع کیے گئے ہوں۔ پاکستان کے عوام کی غدار حکمرانوں اور امریکی گٹھ جوڑ سے متعلق رائے پر وکی لیکس نے دستاویزی ثبوت کے ساتھ مہر تصدیق ثبت کر دی ہے۔ ان مراسلات سے ثابت ہو گیا ہے کہ امریکہ ایک ظالم نو آبادیاتی ریاست ہے جو پوری دنیا کے انسانوں کا استحصال کرنے کے لئے ہر قسم کا جبر، دھونس اور غیر قانونی ہتھکنڈے استعمال کرنے سے نہیں چوکتی۔ نیز امریکہ کے ساتھ کام کرنے والے ایجنٹ حکمرانوں کے پول بھی کھل گئے ہیں۔ دنیا کی ساتویں ایٹمی ریاست کے حکمرانوں کا کردار کسی بنانا ریپبلک کے حکمرانوں سے بھی گیا گزرا ہے۔ حزب التحریر5نومبر کی خلافت ریلیوں کے ذریعے پہلے ہی ان غدار حکمرانوں کو بے نقاب کر چکی ہے۔ یہ دستاویزات ان سیکولر عناصر اور حکومتی ترجمانوں کے منہ پر بھی طمانچہ ہے جو پاکستان میں امریکی افواج کی موجودگی، حکمرانوں کی حمایت سے ہونے والے ڈرون حملوں اور پاکستان کے ایٹمی پروگرام تک امریکہ کی رسائی جیسی خبروں کو سازشی نظریہ (conspiracy theory) قرار دے کر مسترد کرتے رہے ہیں۔ ان مراسلات کو پڑھنے سے واضح ہو جاتا ہے کہ امریکہ کس حد تک پاکستان کے معاملات کو مائیکرو مینج کر رہا ہے۔ لیکس کے مطابق پاکستان کے حکمران چھوٹے سے چھوٹا فیصلہ بھی امریکی سفیر سے مشورے کے بعد کرتے ہیں۔ یہاں تک کہ زرداری نے تو یہ تک کہہ دیاکہ ہم تمام فیصلے امریکہ سے پوچھ کر کریں گے۔ اسی طرح نواز شریف نے بھی امریکہ نواز (pro-America) ہونے کی یقین دہانی کرائی۔ مراسلات کے مطابق وزیرستان میں آپریشن کو مانیٹر کرنے کے لئے 11 کور کے کور کمانڈر نے درخواست دے کر امریکی کمانڈوز کو مدعو فرمایا۔ نیز آرمی چیف نے امریکہ سے درخواست کی کہ وہ ایسا رویہ نہ رکھیں جس سے عوام کو یہ تائثر ملے کہ پاکستان فوج کرائے کی فوج ہے۔ اس سے واضح ہوگیا کہ یہ آپریشن کس کے مفاد میں کئے جارہے ہیں۔ آزادی رائے کے چیمپئن، امریکہ نے نہ صرف ایمے زان ڈاٹ کام (Amazon.coپر دباؤ ڈال کر وکی لیکس کی ویب سائٹ بند کروا دی بلکہ مائک ہکابی نے، جو کہ ریپبلکن پارٹی کے ٹکٹ پر صدارتی دوڑ میں شامل تھا، وکی لیکس کے مالک کو قتل کروانے کا مطالبہ تک کر دیا ہے۔ نیز امریکہ نے اس ویب سائٹ پر جانا، اسے پڑھنا اور مراسلوں کو ڈاؤن لوڈ کرنا تک جرم قرار دے دیا ہے۔ یہ وہی آزادئ رائے کی چیمپئن حکومتیں تھیں جو ناموس رسالت پر حملہ کرنے والوں کو تحفظ فراہم کرتیں اور انہیں قتل کرنا جرم قرار دیتی ہیں۔ یہی حکومتیں توہین آمیز خاکوں کی ویب سائٹ بند کرنے سے انکار کرتی تھیں؟ اب کہاں گئے ان کے ''آزادئ رائے‘‘ اور ''لبرل ازم‘‘ کے ناقابل نفاذ دعوے؟ وکی لیکس کے انکشافات ان سیاسی تجزیہ نگاروں اور دانشوروں کے لیے بھی لمحہ فکریہ ہے جو جمہوریت کو بہترین طرز حکمرانی قرار دیتے ہیں اور اس سے وابستہ سیاسی جماعتوں سے کسی خیر کی توقع رکھتے ہیں۔ آمریت اور جمہوریت ایک ہی سکے کے دورخ ہیں جنھیں امریکہ اپنی سہولت کے مطابق استعمال کرتا ہے۔ اے فوج میں موجود مخلص عناصر ! آخر تم کب تک ان غدار حکمرانوں کو برداشت کرو گے؟ کیا اب کوئی اور ثبوت دینا باقی رہ گیا ہے؟ اٹھو، اوران بے شرم اور بے حس حکمرانوں سے نجات دلاکر حزب التحریر کو خلافت کے قیام کے لئے مدد و نصرت فراہم کرو۔ بے شک یہ عمل تمہارے لئے دنیا اور آخرت میں کامیابی اور کامرانی کا باعث بنے گا۔
نوید بٹ
پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان

امریکی افواج کی موجودگی امت سے غداری ہے

کوئٹہ میں ۱۲ کور کے ہیڈکواٹر میں امریکی فوج کے نمائندوں کی موجودگی اورسی۔آئی۔اے کے کارندوں کو کام کرنے کی اجازت دینا امت سے غداری اور پاکستان کی خودمختاری پر کاری ضرب ہے۔حکمرانوں نے دشمن کو فوج جیسے حساس ترین ادارے میں داخل کروا کرایک کھلی غداری کا ارتکاب کیا ہے۔ پاکستانی فوج میں امریکی فوج کی موجودگی کا مقصد افواج پاکستان کو مائیکرو مینج کرتے ہوئے اس کو پاکستان کے عوام کے خلاف استعمال کرنا ہے۔ سوات سے شروع ہونے والے فوجی آپریشن کی آگ پہلے قبائلی علاقوں اوراب کوئٹہ تک پھیلانے کے لیے امریکی دہشت گردوں کو سی۔آئی۔اے کے روپ میں کام کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔ اس سے قبل سی۔آئی۔اے اور بلیک واٹر کی پاکستان میں موجودگی کا نتیجہ پاکستان میں مساجد،مزارات،مارکیٹوں اور فوجی قافلوں پر بم دھماکوں اور خودکش حملوں کی صورت میں نکلا ہے۔اس واقع پر حکمرانوں کی تردیدایک سفید جھوٹ اور امت کودھوکا دینے کی کوشش ہے ۔ امریکہ کے خوف سے ''پہلے پاکستان‘‘کے نام پر اسلام اور مسلمانوں کے خلاف امریکی جنگ میں شرکت نے پاکستان کو جنگ کے شعلوں میں دکھیل دیا ہے ۔ بظاہر امریکی جنگ کا مقصد دہشت گردی کا خاتمہ ہے لیکن اس جنگ کے نام پرپاکستان میں سفارت خانے اور سفارتی عملے میں توسیع،امریکی افواج کی موجودگی،سی۔آئی۔اے کے ایجنٹوں کے ویزوں میں اضافہ اور اسٹریٹیجک مذاکرات کے ذریعے امریکہ کا پاکستان میں عمل دخل کئی گنا بڑھ چکا ہے۔ پاکستان کو امریکی جنگ کی آگ سے محفوظ رکھنے کا صرف ایک ہی طریقہ ہے کہ پاکستان فوری طور پر اس امریکی جنگ سے علیحدہ ہوجائے اور امریکہ سے ہر قسم کا تعاون ختم کردے۔ اگر پاکستان نے اسلام کے مطابق کردار ادا کیا ہوتا کہ مسلمان مشکل میں اپنے بھائی کو تنہا نہیں چھوڑتا، تو نہ صرف افغانستان اور پاکستان کے لاکھوں مسلمان اس امریکی جنگ کا ایندھن بننے سے بچ جاتے بلکہ پاکستان عدم استحکام کا شکاربھی نہیں ہوتا ۔حزب التحریرافواج پاکستان میں موجود مخلص افسران سے پوچھتی کہ کیا وہ اس وقت اٹھیں گے جب عراق کی طرح پاکستان کی طاقتور فوج کوتباہ کرکے پاکستان کو ایک امریکی کالونی میں تبدیل کردیا جائے گا۔حزب ان سے اپیل کرتی ہے کہ وہ اس غداری کے خاتمے کے لیے فوری طور پر حزب التحریر کو خلافت کے قیام کے لیے مدد و نصرت فراہم کریں تا کہ ان غدار حکمرانوں کو ان کی غداری کا مزہ چکھایا جاسکے اور پاکستان کی سرزمین کو امریکیوں کی نجاست سے پاک بھی کیا جاسکے۔


شہزاد شیخ
پاکستان میں حزب التحریرکے ڈپٹی ترجمان

 

توہین رسالت کی سزا صرف اور صرف موت ہے!!! صلیبی پوپ کوعراق اورافغانستان میں ملین مسلمانوں کا قتل عام اور گوانٹاناموبے کے مظالم نظر نہیں آتے؟

توہین رسالت کے جرم میں پاکستانی عدالت سے سزا پانے والی آسیہ بی بی کو بچانے کیلئے پورا مغرب، ان کے ایجنٹ حکمران ، این جی اوز اور خود صلیبی پوپ متحرک ہو گئے ہیں۔ آسیہ بی بی پرٹسوے بہانے والے صلیبی پوپ کو عراق اور افغانستان میں ملین سے زائد مسلمانوں کا قتل عام اور گوانٹانامو بے اور ابو غریب جیل میں انسانیت سوز مظالم نظر نہیں آتے؟ کیا یہی ہے قانون کی حکمرانی ، جس کا مغرب اور جمہوری سیکولر لابی مطالبہ کرتی ہے؟ صلیبی افواج کے روحانی پیشوا ، پوپ بینیڈکٹ کو چاہئے کہ وہ توہین رسالت کی سزا پر مگر مچھ کے آنسو بہانے کے بجائے اپنے لواطت پرست پادریوں کے مسائل کو حل کرنے کی فکر کرے۔ اسلام کی رو سے گستاخ رسول ﷺ کی سزا صرف اور صرف موت ہے۔ رحمۃ العالمین رسول اللہﷺ نے فتح مکہ کے موقع پر گستاخ رسول او ر رسول اللہﷺ کی ہجو بیان کرنے والوں کو ان لوگوں میں شامل کیا جن کے بارے میں آپ نے یہ حکم دیا کہ اگر یہ لوگ خانہ کعبہ کے پردے میں بھی لپٹ جائیں تب بھی انھیں معاف نہ کیا جائے اور انھیں ہر صورت قتل کر دیا جائے۔ ابن خطل کو خانہ کعبہ کے پردے کو پکڑنے کی حالت میں ہی قتل کیا گیا۔ اسی طرح سارہ اور قریبہ بھی قتل کی گئی۔ [تاریخ طبری: ص ۱۰۴] اسی طرح تیسری ہجری میں رسول اللہ ﷺ نے گستاخ رسول کعب بن اشرف یہودی کو حضرت محمد بن مسلمہؓ کی قیادت میں ایک کمانڈو آپریشن کے ذریعے قتل کروا دیا۔ [تاریخ طبری: ص ۲۱۳] مسلمان توہین رسالت کے مرتکب کو کبھی معاف نہیں کر سکتا۔ ایسے میں یہ غدار حکمران کون ہوتے ہیں جو اللہ کے حکم کو بدل دیں؟ نام نہادمغربی NGOاپنے بیرونی آقاؤں کے اشارے پر ایک بار پھر اسلامی سزاؤں کا مذاق اڑانے کیلئے متحرک ہو گئی ہیں۔ اگر آسیہ بی بی نے حقیقتاً توہین رسالت کا ارتکاب نہیں کیا تو ایسے میں قصور اسلامی سزاؤوں کا نہیں بلکہ مغربی عدالتی نظام کا ہے جس میں ایک بے گناہ شخص کو مجرم قرار دیا جاتا ہے۔ اسلام کے عدالتی نظام میں محض بینات کی روشنی میں سزا دی جاتی ہے جس میں کسی ظنی اور غیر قطعی دلائل اور ثبوت کو قبول نہیں کیا جاتا۔ جہاں تک توہین رسالت کے قانون کے غلط استعمال کا تعلق ہے تو یہ غلط استعمال تو دفعہ 302 اور307کا بھی ہو رہا ہے۔ یہی نہیں بلکہ انگریز کے بنائے ہوئے تمام قوانین میں سقم پایا جاتا ہے اور اسے غلط طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ مثلاً محض FIRکاٹنے پر ملزم کو جیل بھیج دیا جاتا ہے ۔ جبکہ اسلامی عدالتی نظام میں اس کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ لہذا ان NGO'sکو چاہئے کہ وہ مسئلے کی جڑ تک پہنچیں اور عورتوں پر ہونے والے ظلم سے نجات کیلئے انگریز کے چھوڑے عدالتی نظام کے خاتمے اور اسلامی نظام عدل کے نفاذ کیلئے آواز بلند کریں نہ کہ اسلامی سزا کو اپنے تعصب کا نشانہ بنائیں۔ ان حکمرانوں اور NGO'sکو مسلمانوں کی پرواہ ہے اور نہ رسول اللہ ﷺ کی حرمت کا پاس ہے۔ ہر گزرتا دن اور ہر نیاواقعہ مسلمانوں پر یہ امرواضح کر رہا ہے کہ مسلمانوں کا خلافت کے بغیر کوئی مستقبل نہیں۔ یہ خلیفہ ہی ہو گا جو توہین رسالت کے مرتکبین کو تختہ دار پر لٹکائے گا تاکہ آئیدہ کوئی ایسی گستاخی کرنے کا سوچ بھی نہ سکے؛ خواہ وہ صلیبی پوپ خود ہی کیوں نہ ہو۔

نوید بٹ
پاکستان میں حزب التحریرکے ترجمان

حزب التحریر نے ملک بھر میں درجنوں کامیاب 'خلافت ریلیاں‘ اور مظاہرے منعقد کئے؛ ہزاروں کی شرکت ، سات کارکن گرفتار ریلیوں کا مقصد عوام کو اور اہل طاقت کو باور کرا ناتھا کہ حقیقی تبدیلی صرف خلافت سے ہی ممکن ہے

حزب التحریر نے اعلان کے مطابق 5 نومبر کو لاہور، کراچی، اسلام آباد، راولپنڈی، پشاور، ملتان اور رحیم یار خان میں چالیس سے زائد 'خلافت ریلیاں‘ اور مظاہرے منعقد کئے جن میں ہزاروں مسلمانوں نے شرکت کی۔ سخت سکیورٹی کے باوجود حزب کے دلیر شباب نے مسجد شہداء لاہور ، بلیو ایریا اسلام آباد، پشاور پریس کلب اور جہانگیر پارک صدر کراچی میں مظاہرے کئے۔ اس کے ساتھ ساتھ ملک بھر میں مختلف مارکیٹوں اور بازاروں میں بھی ریلیاں نکالی گئیں۔ حکومت نے کل حزب التحریر کے تین کارکنوں کو راولپنڈی اور لاہور سے گرفتار کیا جبکہ آج پنڈی سے ہی چار اور شباب کو گرفتار کر لیا۔ یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ عین جمعہ کے وقت جب حزب التحریر نے مختلف علاقوں سے ریلیان نکالنی تھیں درہ آدم خیل کی ایک مسجد میں دھماکہ کر دیا گیا جس کی وجہ سے پورے میڈیا کی توجہ اس قتل عام کی طرف مبذول ہو گئی۔ امت اور میڈیا کی توجہ بانٹنے کے لئے حکومت اور امریکی پرائیویٹ ایجنسیاں پہلے بھی اسی قسم کی کاروائیاں کرتی رہی ہیں۔ لیکن حزب حکومت اور ان کے آقا امریکہ کو بتا دینا چاہتی ہے کہ وہ کچھ بھی کر لیں خلافت کی پکار دن بدن زور پکڑ رہی ہے اور وہ دن دور نہیں جب خلافت کا پر نور سورج طلوع ہو گا اور پوری دنیا کو منور کر دے گا۔ آج کی ریلیوں نے امت میں پائی جانے والی تبدیلی کی خواہش کو درست سمت دینے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ امت جان چکی ہے کہ حقیقی تبدیلی چہروں کی تبدیلی سے ممکن نہیں اور جب تک یہ سرمایہ دارانہ نظام اکھاڑ کر خلافت کا نظام نافذ نہیں کیا جائیگا کسی تبدیلی کا تصور نہیں کیا جاسکتا۔ حزب افواج پاکستان سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ پاکستان کو اس ابتر صورتحال سے نکالنے کے لئے اپنا شرعی فرض ادا کرے اور حزب التحریر کو نصرت دے کر خلافت راشدہ قائم کرنے میں اپنا کردار ادا کرے۔

نوید بٹ
پاکستان میں حزب التحریرکے ترجمان

 

تصویریں: 5 نومبر 2010 خلافت ریلیاں

Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک