الأحد، 20 صَفر 1446| 2024/08/25
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية
Super User

Super User

ڈاکٹر عافیہ کیس اس امر کی بدنما مثال ہے کہ سرمایہ دارنہ نظام حکمرانوں کے مفادات کے تحفظ کیلئے کسی بھی درجے تک گر سکتاہے، اور اس نظام میں عدل محض ایک خواب ہے

ہمارے دین نے عورت کو عزت کا مقام دیا ۔ ہماری تاریخ کی مثالوں سے ثابت ہے کہ رسول اللہﷺ نے اس یہودی کے قتل کو جائز قرار دیا جس نے ایک مسلمان عورت کو جان بوجھ کر بے پردہ کیا۔ خلیفہ معتصم با اللہؒ نے ایک مسلمان عورت کی پکار پر خلافت کی اسلامی فوج کو اس کی مدد کیلئے روانہ کیا جب رومیوں نے اس پر حملہ کیا۔ اس کے مقابلے میں ہمارے حکمران خطوط بھجواتے ہیں اور میڈیا کے سامنے خالی خولی بیانات داغتے ہیں۔ حقیقت میں وہ صرف اپنی کرسی اور دولت کیلئے ڈرتے ہیں کہ کہیں امریکہ ناراض نہ ہو جائے ، اسلئے وہ اپنی بہن کیلئے کچھ نہیں کرتے جس کا انھیں روز قیامت جواب دینا پڑے گا۔ ڈاکٹر عافیہ ہماری مسلمان بہن ہے اور ہماری ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں میں سے کسی سے کم نہیں۔ عافیہ ہماری ذمہ داری ہے اور تمام دنیا میں موجودہماری مسلمان بہنوں کا روپ اور چہرہ ہے، جس کی جان ، عزت اور بچوں سب نے ان بڑے سرمایہ دار ممالک کے ہاتھوں شدید زک اٹھائی۔ 19ویں صدی کے آغازسے اسلامی سر زمین پر کفار کے حملوں اور 3مارچ،1924ء کو خلافت کے انہدام کے بعد سے ہماری بہنوں نے شدید مصائب کا سامنا کیا اور تا حال کر رہی ہیں۔ مغربی اقوام یہ دعویٰ کرتی ہے کہ وہ عورتوں کے حقوق کے چیمپئن ہیں اور انھوں نے عورتوں کے حقوق کی ان تحریکوں کو اسلامی سر زمین میں درآمد کیا۔ ان تحریکوں نے دعویٰ کیا کہ اسلام عورتوں پر ظلم ڈھاتا ہے جبکہ سرمایہ دارانہ آئیڈیالوجی عورتوں کو آزادی دیتی ہیں۔ ان لوگوں نے جمہوریت، عدل، انسانی حقوق اور آزادیوں جیسے بظاہر دلکش اصطلاحات سے دھوکا دینے کی کوشش کی۔ تاہم اسلامی ریاست میں خواتین انتہائی امن اور عدل کے ساتھ زندگی گزارتی رہی ہیں جو انھیں کسی بھی انسان کے بنائے ہوئے نظام میں نہیں ملا۔ حقیقت تو یہ ہے کہ ایک اسلامی ریاست کے بغیر ہماری زندگی انتہائی سفاک اورنیچ جانور وں کے رحم و کرم پر بسنے والی زندگی جیسی ہے۔ اس دین سے ہم کو جدا کرنے کے سلسلے میں ان کے پھیلائے گئے جھوٹ کی ناکامی نے انھیں مزید زیادتی پر اکسایا۔ اور ڈاکٹر عافیہ کا کیس اس کی واضح مثال ہے کہ یہ کفار ہمیں ہمارے دین سے ڈرانا چاہتے ہیں۔ یہ ہمیں بتانا چاہتے ہیں کہ وہ ہمارے آقا ہیں اور ہم ان کے غلام اوریہ ہمارے ساتھ جو ظلم، زیادتی اور سلوک کرنا چاہیں ، کر سکتے ہیں۔ حجاب پر ان کے مسلسل حملوں کے باوجود، اور مسلمان عورتوں سے جاری زیادتیوں کے باوجود پہلے سے زیادہ عورتیں اسلام قبول کر رہی ہیں، سیکولرزم کو مسترد کر رہی ہیں اور اقامت دین کے فریضے کی ادائیگی کیلئے خلافت کے قیام کا مطالبہ کر رہی ہیں۔ ہم ان حکمرانوں کو یاد دلاتے ہیں کہ تم حکمرانی کے عہدوں پر ہو اور تمہیں اپنے اعمال کا جواب دینا پڑے گا۔ ہم اپنی افواج کو بھی یاد دلاتے ہیں کہ تم نے ایک اعلیٰ پیشہ اختیار کیا ہے، تمہارا رول اس امت کی حفاظت کرنا ہے اور اللہ کے کلمہ کو بلند کرنا ہے۔

اے افواج! اپنی تاریخ یاد کرو اور اس کرپٹ نظام کو مسترد کر دواور خلافت کے قیام کیلئے نصرہ دو۔

اے امت مسلمہ ! تم نے ڈاکٹر عافیہ کے ساتھ اور ان حکمرانوں کے خلاف کھڑا ہو کر اپنے ایمان کا اظہار کر دیا ہے۔ پس تمہیں چاہئے کہ اپنے آواز حزب التحریر کی خلافت کے قیام کی جدوجہد کے حق میں مزید بلند کرو۔

 

خواتین ممبران
حزب التحریر ولایہ پاکستان

حزب التحریر کے لاہور، کراچی اور اسلام آباد میں سیمینار دہشت گردی کی جنگ کو خیر باد کہہ کر نیٹو کی سپلائی لائن کاٹی جائے

آج حزب التحریر ولایہ پاکستان نے لاہور، کراچی، اور اسلام آباد میں سیمینار منعقد کئے جس میں سینکڑوں افراد نے شرکت کی۔ مقررین نے امریکہ کے پاکستان اور خطے سے متعلق منصوبے کو بے نقاب کیا اور پاکستان سے گزرنے والی نیٹو سپلائی لائین کو کاٹنے کا مطالبہ کیا۔ اس موقع پر درج ذیل قرار دادیں پاس کی گئیں:


1) دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نام پراس خطے پر اپنا راج قائم کرنے میں امریکہ کی ناکامی ،اس بات کی مظہر ہے کہ پاکستان کے مسلمان اپنے دین کے ساتھ مضبوط ہیں اور وہ کسی بھی بیرونی تسلط کو مسترد کرتے ہیں۔
2) پاکستان کے مسلمان ان حکمرانوں کو بھی مسترد کرتے ہیں جو امریکہ کی آلہ کار بنے ہوئے ہیں اور امریکہ کو ڈوبنے سے بچانے کے لیے پاکستان کے وسائل اور افواج کو قربان کر رہے ہیں۔
3) پاکستان کے مسلمان پاکستان میں رائج سرمایہ دارانہ مغربی نظام کو بھی مسترد کرتے ہیں ، جو نہ صرف پاکستان میں ناکام ہو چکا ہے بلکہ عالمی سطح پر بھی اس کی بنیادیں کھوکھلی ہو چکی ہیں۔ اور یہ امر سرمایہ دارانہ نظام کے علمبردار امریکہ کے گرنے کی واضح دلیل ہے۔
4) پاکستان کے مسلمان اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ موجودہ نظام کو اکھاڑ کر نظامِ خلافت کا قیام ناگزیر ہے ، اور وہ اس بات کا بھی مشاہدہ کر رہے ہیں کہ پاکستان کی صورتِ حال اس بات کا اشارہ دے رہی ہے کہ اللہ کے اذن سے نظامِ خلافت کا قیام اب زیادہ دور نہیں۔
5) اس تبدیلی کی طرف پہلے قدم کے طور پر وہ پاکستان سے نیٹو کو مہیا کی جانے والی سپلائی لائن کو کاٹنے کا بھر پور مطالبہ کرتے ہیں ، جس پر اس خطے کے مسلمانوں کے خلاف صلیبی کفار کی جنگ اور خطے میں ان کی موجودگی کا دارومدار ہے۔ نیز پاکستان کے مسلمان فوج میں موجود اپنے بیٹوں،بھائیوں، والد اور چچاؤں سے پر زور مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اللہ کی نافرمانی اور گناہ پر مبنی اس کام میں تعاون کے خاتمے کے لیے حرکت میںآئیں اور امریکہ کے ساتھ جنگی دشمن کا سا معاملہ کریں۔
6) پاکستان کے مسلمان فوج میں موجود مخلص اہلِ قوت سے اس بات کا بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ان ایجنٹ حکمرانوں کو اکھاڑ کر خلافت کے قیام کے لیے حزب التحریر کو نصرہ مہیا کریں ۔ تاکہ پاکستان اُس عالمی ریاستِ خلافت کے لیے نقطۂ آغاز بن سکے جو دنیا کی نئی سپر پاور ہو گی۔

ڈرون حملوں کے بعد امریکی ہیلی کاپٹروں کا پاکستان میں گھس کر قتل عام!!! قوم پاک فوج اور غدار حکمرانوں سے پوچھتی ہے کہ اب کس معاہدے کے تحت پاکستان کی خودمختاری کا جنازہ نکالا گیا

ایک بار پھرامریکی افواج نے دو دنوں کے اندر پاکستان میں دو بار فضائی حملہ کر کے 34افراد کو شہید کر دیا۔ دو اپاچی ہیلی کاپٹروں کے ذریعے امریکہ نے پاکستان کی حدود میں فائرنگ و بمباری کر کے پہلے تیس افراد کو شہید کیا اور اگلے روزدوبارہ چار افراد کو شہید کر دیا۔ باوجود یہ کہ پاکستانی سرحد پر افواج پاکستان کی 821چیک پوسٹیں اور ایک لاکھ سے زائد فوجی موجود ہیں لیکن ان کو آنکھیں اور کان بند کرنے کا حکم دیا گیاہے۔ ان واقعات کی اطلاع بھی نیٹو نے پہنچائی اور پاکستانی حکمران کافر صلیبیوں کے ان حملوں سے لوگوں کو بے خبر رکھتے رہے۔ حملہ آوروں کی پریس ریلیز کے مطابق انھوں نے یہ سب کچھ ''درست طریقہ کار‘‘ کے مطابق سر انجام دیا۔ اخباری رپورٹ کے مطابق اس''درست طریقہ کار‘‘ کے معاہدے کے تحت وہ طالبان کا پیچھا کرتے ہوئے 6کلومیٹر تک پاکستان میں گھس کر ان پر حملہ کر سکتے ہیں ۔ یہ واقعات ان ڈرون حملوں کے علاوہ ہیں جس میں سیلاب کے بعد انتہائی شدت لائی گئی ہے اور ہر دن کم از کم ایک، دو حملے کئے جا رہے ہیں۔ اس سال میں اب تک 80سے زائد ڈرون حملے کئے جا چکے ہیں جس کے بارے میں زرداری نےCIAکے سربراہ مائیکل ہیڈن سے کہا کہ ''(ان حملوں میں) عام شہریوں کی ہلاکت سے امریکیوں کو پریشانی ہوتی ہو گی، مجھے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔‘‘ کیا رٹ آف دی سٹیٹ صرف جامعہ حفصہ کی بچیوں کو زندہ جلانے کیلئے تھی؟ کیا امریکی ڈرون حملوں اور ہیلی کاپٹروں کے پاکستان میں گھس کر قتل عام کرنے سے اس پر کوئی آنچ نہیں آتی؟ حزب التحریر ان حملوں اور ان غدار حکمرانوں کی شدید مذمت کرتی ہے اور امت کی جانب سے ان سے جواب مانگتی ہے کہ وہ بتائیں کہ کس کی اجازت سے انھوں نے پاکستان کی خودمختاری کو بار بار بیچا؟ امریکہ سیلاب کے بعد کی صورتحال میں فوج کی سیلاب زدگان کی بحالی کی مصروفیات سے شدید پریشان ہے اور وہ امریکی جنگ میں تیزی لانا چاہتا ہے۔

17ستمبر کو ہالبروک نے اسلام آباد میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے واضح انداز میں دھمکی دی، ''یقیناً ہم پاکستانی افواج کی جانب سے (سیلاب زدگان کی مدد کے نام پر )دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سستی پسند نہیں کریں گے۔‘‘ یہ ڈرون اور فضائی حملے امریکہ کی اسی جانب کوشش کا حصہ ہے جو وہ پاکستانی حکمرانوں کی ملی بھگت سے کر رہا ہے، اور اس کی پیش رفت کیلئے ملک میں ایک بار پھر لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ بھی بڑھا دیا گیا ہے، تاکہ عوام کو اپنے مسائل میں الجھا کر اس سے بے خبر رکھا جا سکے۔ امت اور افواج پاکستان میں مخلص عناصراس سنگین صورتحال پر اپنے گھروں میں کڑھنے کے بجائے حزب التحریر کا ساتھ دیں، تاکہ اس پوری بازی کو پلٹا جا سکے ۔ اور خلافت کے قیام کے ذریعے امریکی استعمار کا گلا گھونٹا جا سکے۔

عمران یوسفزئی
پاکستان میں حزب التحریرکے ڈپٹی ترجمان

Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک