تصویریں: عافیہ صدیقی کو 86 سال کی سزا، - حزب التحریر ولایہ پاکستان نے مظاہروں کا انعقاد کیا
- Published in پاکستان
- سب سے پہلے تبصرہ کرنے والے بنیں
امریکہ نے عافیہ صدیقی کو 86 سال کی سزا سنا کر اپنے ہی ایجنٹوں کے تابوت میں آخری کیل ٹھونک دی ہے۔ عافیہ صدیقی کیس امریکہ اور غدار حکمرانوں کی ملی بھگت کی بد ترین مثال ہے۔ یہ سزا حکمرانوں کے منہ پر بھرپور طمانچہ ہے جو ان کے تخت اکھیڑ پھینکے گا۔ اس سزا نے امریکہ کے عدالتی نظام کی قلعی بھی کھول کر رکھ دی ہے۔ عوام جان چکے ہیں کہ جمہوریت میں کبھی بھی اقلیت کو انصاف مہیا نہیں کیا جاسکتا چاہے یہ فرانس میں حجاب کا مسئلہ ہو، سوئٹزرلینڈ میں میناروں کا مسئلہ یا گوانتانامو بے کے عقوبت خانوں کا مسئلہ۔ کیااب بھی پاکستان کی سیکولر اشرافیہ اسی ظالمانہ سرمایہ دارانہ نظام کے نفاذ کی دعوت دیتی رہے گی؟ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی بہن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے کھلے عام اس سزا کا ذمہ دار ان غدار حکمرانوں کو قرار دے کر پوری امت کے جذبات کی ترجمانی کی ہے۔ عافیہ صدیقی کی والدہ صبر کا پہاڑ بنی رہیں اور انہوں نے بھی ان حکمرانوں کو شرم سے عاری قرار دیا۔ فوزیہ صدیقی نے بتایا کہ پاکستان حکومت نے تحریری طور پر درخواست کی تھی کہ عافیہ کو دہشت گردی کے الزام میں زیادہ سے زیادہ سزا دی جائے جبکہ یہ غدار حکمران پاکستان کے عوام کو عافیہ صدیقی کی بازیابی سے متعلق جھوٹی تسلیاں دیتے رہے۔ بے شک جو رسول اللہ ﷺ نے ان جیسے لوگوں کے لئے درست فرمایا:
((إِذا لم تستحیِ فاصنع ما شئت))
''اگر تم میں شرم نہیں تو پھر جو چاہے مرضی کرو‘‘ (بخاری)۔
بے گناہ عافیہ صدیقی کو امریکہ بڑی آسانی سے آزاد بھی کر سکتا تھا کیونکہ اس کے خلاف عدالت میں کوئی بھی جرم ثابت نہ ہو سکا تھا۔ لیکن امریکہ اسے پاکستان کے تمام مسلمانوں کے لئے ''نشان عبرت‘‘ بنانا چاہتا ہے تاکہ مسلمان دہشت گردی پر مبنی امریکی جنگ کے خلاف کسی بھی قسم کی مذاحمت پیش نہ کریں اور سہم کر گھر بیٹھ جائیں۔ مگر امریکہ نہیں جانتا کہ ان اقدامات نے مسلمان کے عقیدے کو بیدار کر دیا ہے اور یہ عقیدہ تقاضا کرتا ہے کہ ایک مسلمان اللہ کے سوا کسی سے نہ ڈرے۔ یہی وجہ ہے کہ 9/11 کے بعد دن بدن مسلمان اپنے دین کے قریب آرہے ہیں اور وہ اسلام کی سربلندی کے لئے کسی بھی قسم کی قربانی دینے کے لئے پہلے سے کہیں زیادہ تیار ہیں۔ اے مسلمانو! عافیہ صدیقی کو قراردادوں اور التجاؤں کے ذریعے آزاد نہیں کرایا جاسکتا بلکہ اس کا حل خلافت کی طاقتور فوج تلے جہاد کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ اے پاک فوج! تم دیکھ رہے ہو کہ تمہارے حکمران اس حد تک گر چکے ہیں کہ وہ اپنی بیٹیاں تک بیچنے سے دریغ نہیں کر رہے۔ وہ قرآن کی بے حرمتی پر خاموش ہیں اور اپنے ہی مسلمانوں کے قتل عام کے لئے امریکہ کی گود میں جا بیٹھے ہیں۔ اٹھو اور خلافت کے قیام کے لئے حزب التحریر کو نصرت فراہم کرو۔ وہ خلافت جو جہاد کے ذریعے نہ صرف عافیہ کو آزادی دلائیگی بلکہ لاکھوں امریکیوں کو بھی سرمایہ دارانہ نظام سے نجات دلائیگی؛ جو آج مٹھی بھر سرمایہ داروں کے چنگل میں پھنسے ہوئے ہیں اور یوں اسلام کی روشنی سے پورے امریکی بر اعظم کو منور کریگی۔
نوید بٹ
پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان
آج پاکستان میں ہر طرف انقلاب اور تبدیلی کی بات ہو رہی ہے، گھر ہوں یا دفتر، فیکٹریاں ہوں یا گلی محلے، عوامی مقامات ہوں یا ڈرائینگ روم، عام لوگ اور بااثر طبقہ سب تبدیلی کی بات کر رہے ہیں۔ اسلام اور مسلمانوں کے خلاف ظالم حکمرانوں کے اَن گنت جرائم کے خلاف مسلمان شدید غم وغصے میں ہیں۔ وہ دیکھ رہے ہیں کہ اگرچہ پاکستان بے پناہ وسائل سے مالا مال ہے ، جس میں کوئلہ ، سونا اور تانبے جیسی معدنیات شامل ہیں، اور باوجود یہ کہ مسلمانوں کا دین ایسے معاشی نظام کا حامل ہے جو ہزار سال سے زائد عرصے تک دنیا کے لیے قابلِ رشک رہا ہے ،لیکن آج سیلاب زدہ علاقوں اور دیگر شہروں میں لاکھوں مسلمان بنیادی ضروریات کی چیزوں سے محروم ہیں، کیونکہ ان حکمرانوں نے استحصال پر مبنی سرمایہ دارانہ اقتصادی نظام نافذ کر رکھا ہے ۔ وہ اس بات کا بھی مشاہدہ کر رہے ہیں کہ اگرچہ پاکستان کی فوج دنیا کی ساتویں بڑی فوج ہے ، اس کے باوجودپاکستان کے مسلمان شدید عدم تحفظ سے دوچار ہیں کیونکہ ان حکمرانوں نے امریکہ کو پاکستان میں کھلی چھٹی دے رکھی ہے ، امریکہ کی پرائیویٹ فوجی تنظیمیں پاکستان کے عوامی مقامات میں بم دھماکے کروا رہی ہیں اور امریکی ڈرون طیارے قبائلی علاقوں میں قیامت برپا کر رہے ہیں ۔ اور اگرچہ مسلمانوں نے صدیوں سے اسلام کو سینے سے لگا ئے رکھا ہے اور اس کے لیے ہر دور میں قربانیں دیتے رہے ہیں، پاکستان کے حکمران اسلام کی عمدہ و اعلیٰ اقدار کو کھرچ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں، انہوں نے استعماری اداروں کو اس بات کی اجازت دے رکھی ہے کہ وہ تعلیمی اصلاحات کے نام پر تعلیمی نصاب کی کانٹ چھانٹ کریں ، دوسری طرف انہوں نے مغربی کمپنیوں کو کھلی چھوٹ دے رکھی ہے کہ وہ ثقافتی میلوں اور مارکیٹنگ کے نام پر غلیظ ثقافت اور رسومات کو مسلمانوں میں فروغ دیں۔
پاکستان کا موجودہ سرمایہ دارانہ نظام محض استعماری کفار اور ان کے ایجنٹوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے ہے۔ پچھلی نصف صدی سے مغربی کفار نے پاکستان کے مسلمانوں کے اوپر ایسے حکمرانوں کو مسلط کیا جنہوں نے کفر کو نافذ کیا اور مسلمان ان سے نفرت کرتے تھے۔ جب مسلمانوں کی یہ نفرت ان حکمرانوں کے گلے تک پہنچنے لگی اور حکمرانوں کے خلاف رائے عامہ اس قدر شدید ہو گئی کہ ان ایجنٹ حکمرانوں کے لیے اپنے مغربی آقاؤں کے احکامات کو نافذ کرنا دشوار ہو گیا ، تو استعماری کفار نے اپنے ہی لائے ہوئے ایجنٹ حکمرانوں کو قربان کیا تاکہ پاکستان میں نافذ استعماری نظام کو بچایا جائے اور الیکشن یا فوجی انقلاب کے ذریعے ایک نئے ایجنٹ کو لا کر بٹھا دیا۔ اور ہر بے شرم ایجنٹ حکمران نے اس بات کو فرض جانا کہ وہ جس حد تک ہو سکے سابقہ حکمران کو لعن طعن کرے ، اور اپنے بے نقاب ہو جانے کے بعد نئے ایجنٹ کے لیے جگہ بنائے۔ مشرف اسی انداز سے آیا اور رخصت ہوا تھا اور زرداری بھی اسی انداز سے آیا ہے اور اسی انداز سے جائے گا۔ یہی وجہ ہے کہ لوگ اب جان چکے ہیں کہ موجودہ نظام کے تحت انتخابات مزید ظلم اور تباہی کا پروانہ لے کر آئیں گے۔ اور یہی وجہ ہے کہ لوگوں کا اعتماد اس نظام سے اور ہر اُس لیڈرشپ سے اٹھ چکا ہے جو اس نظام میں شامل ہونے کے لیے لپکتی ہے، خواہ وہ جمہوری قیادت ہو یا کوئی فوجی آمر۔
اس نظام کے ذریعے کبھی حقیقی تبدیلی نہیں آئے گی، کبھی بھی نہیں! اس استعماری نظام کی اصلاح نہیں ہو سکتی اور نہ ہی یہ کبھی مسلمانوں کے لیے کوئی خیر وبھلائی لا سکتا ہے۔ یہ نظام ہمیشہ حکمرانوں کی خاطر محکوم عوام پر ظلم ڈھائے گا ، کیونکہ اس نظام کا بنیاد ی وصف یہ ہے کہ یہ ایک کفریہ نظام ہے جسے اِس انداز سے تعمیر کیا گیا ہے کہ استعماری آقاؤں اور ان کے وفادار حکمرانوں کی خواہشات کو پورا کیا جائے، خواہ یہ حکمران ڈکٹیٹر اور اس کے حواری ہوں یا تمام کی تمام پارلیمنٹ ہو یا پھر ٹیکنوکریٹس اور ''بے داغ سیاست دان‘‘ ہوں۔ عوام اس خواہش و ہوس کے نظام کے استحصال کا نشانہ بنتے ہیں اور یہ انہیں ان کے حقوق اور اللہ کی عطا کردہ رحمتوں سے محروم رکھتا ہے، جبکہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایاہے:
(فَاحْکُمْ بَےْنَھُمْ بِمَآ اَنْزَلَ اللّٰہُ وَ لَا تَتَّبِعْ اَھْوَاءَ ھُمْ عَمَّا جَآءَ کَ مِنَ الْحَقِّ)(المائدہ48 : )
'' پس ان کے درمیان اللہ کے نازل کردہ احکامات کے ذریعے فیصلہ کریں،اور جو حق آپ کے پاس آیا ہے، اس کے مقابلے میں ان کی خواہشات کی پیروی نہ کیجئے گا‘‘
اے مسلمانانِ پاکستان!
صرف خلافت ہی حقیقی تبدیلی لائے گی کیونکہ یہ ایک ایسا نظام ہے جو اللہ سبحانہ تعالیٰ کے نازل کردہ احکامات پر استوار ہوتا ہے۔ یہ ایسا نظام ہے جو خیر کو نافذ کرتا ہے اور شر کا سدِ باب کرتا ہے اور عوام کو چند لوگوں کی خواہشات اور پسند و ناپسند کے حوالے نہیں کرتا ، چنانچہ یہ نظام ظلم و استحصال سے پاک ہوتا ہے۔ یہ نظام عوام کو محفوظ بناتا ہے کیونکہ یہ نظام اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ صرف اللہ تعالیٰ کے عطا کردہ قرآن و سنت ہی اس بات کا فیصلہ کریں کہ حق کیا ہے اور باطل کیا ہے، درست کیا ہے اور غلط کیا ہے، قانونی کیا ہے اور غیر قانونی کیا ہے۔ پس اس نظام میں کرپٹ ایجنٹ اور ان کے استعماری آقاؤں کے لیے کوئی گنجائش موجود نہیں کہ وہ لوگوں کا استحصال کر سکیں۔ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
(وَعَسى أَنْ تَكْرَهُوا شَيْئًا وَهُوَ خَيْرٌ لَكُمْ وَعَسَى أَنْ تُحِبُّوا شَيْئًا وَهُوَ شَرٌّ لَكُمْ وَاللَّهُ يَعْلَمُ وَأَنْتُمْ لاَ تَعْلَمُونَ )
''عجب نہیں کہ ایک چیز تمہیں ناپسند ہو لیکن وہ تمہارے لیے خیر کا باعث ہو اور عجب نہیں کہ ایک چیز تمہیں پسند ہو لیکن وہ تمہارے لیے شر کا باعث ہو۔ ان باتوں کو اللہ ہی جانتا ہے اورتم نہیں جانتے‘‘(البقرۃ:216)
یہ صرف نظامِ خلافت ہی ہے جو حکمران کو دینِ اسلام کا پابند بناتا ہے اور انہیں مجبور کرتا ہے کہ وہ ذاتی مفادات اور خواہشات پر اللہ کے دین کو مقدم رکھے۔ خلیفہ اس بات کا پابند ہوتا ہے کہ وہ اللہ کے نازل کردہ احکامات کو ہی نافذ کرے۔ ریاستِ خلافت میں محکمۂ مظالم ایسے کسی بھی حکمران کو برخاست کرنے کا اختیار رکھتا ہے جو کفریہ قوانین نافذ کرے۔ ریاستِ خلافت میں ایسی سیاسی جماعتیں موجود ہوں گی جو اسلام کی بنیاد پر حکمرانوں کا محاسبہ کریں ، اور انہیں اپنے قیام کے لیے کسی حکومتی اجازت کی ضرورت نہیں ہو گی کیونکہ حکمران کا محاسبہ اسلام کی رُو سے فرض ہے ۔ اور یہ امر امت ، شعور وبصیرت رکھنے والے لوگوں ، علماء اور میڈیا کی حوصلہ افزائی کرے گا کہ وہ منتخب کردہ مجلسِ اُمت میں اوراس کے باہر بھی حکمرانوں کا سنجیدگی سے محاسبہ کریں، اور یوں امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے فرض کو پورا کریں۔
یہ صرف خلیفۂ راشد ہی ہوگا جو چند گھنٹوں میں پاکستان میں ایسی تبدیلی لائے گی، جس کا لوگ مشاہدہ کریں گے اور اسے براہِ راست محسوس کریں گے۔ خلیفہ صلیبی امریکہ کے ساتھ ہرطرح کے تعاون کو فوری طور پر ختم کرتے ہوئے نہ صرف ان کے فوجی سٹاف بلکہ سفارتی عملے کو بھی اسلامی علاقوں سے بیدخل کر دے گا۔ خلیفہ نیٹو کی سپلائی لائن کو فوراً کاٹ دے گا تاکہ افغانستان میں صلیبی قبضے کو اپنی ہی موت ماراجاسکے۔ خلیفہ اُن تمام فوجی اثاثہ جات جیسے جیکب آباد کا ائیر بیس اور دیگر فوجی اڈوں کوآزاد کرائے گاجوامریکی ڈرون حملوں کے لیے استعمال ہورہے ہیں اور انہیں سیلاب زدہ علاقوں میں امدادی کاموں کے لیے استعمال کرے گا۔ خلیفہ قبائلی علاقوں اور بلوچستان میں سے مخلص مسلمانوں کو گلے سے لگائے گا اور انہیں اسلامی فوج کا حصہ بنائے گا، نیزمسلمانوں کی صفوں میں موجود منافق لوگوں کو بے نقاب کرے گا،تاکہ مسلمان اسلام اور امتِ مسلمہ کی خاطر یکجان ہو جائیں۔ خلیفہ گیس اور معدنیات کے ذخائرجیسے عوامی اثاثہ جات پر پرائیویٹ ملکیت ختم کرے گا اور یہ اثاثہ جات خلافت کے تمام باشندوں کی بہبود کے لیے استعمال ہوں گے ، وہ استعماری اداروں سے حاصل کردہ سودی قرضوں کی قسط وار ادائیگی کو فوراً منسوخ کرے گا اور اسلام کے محصولات کے نظام کو قائم کرے گا ،یوں امت کے لیے اربوں ڈالر کی دولت دستیاب ہو گی اورغریب لوگوں کو سکھ کا سانس نصیب ہو گا۔ ٹیکس صرف ان لوگوں سے وصول کیا جائے گا ، جو نہ توضرورت مند ہوں اور نہ ہی یہ ٹیکس ان کی استطاعت سے زیادہ ہو۔ اور خلیفہ تمام مسلم ممالک کو ایک واحد ریاست میں تبدیل کرنے کے لیے دن رات ایک کرے گا، جو وسائل کی کثرت کے لحاظ سے دنیا کی عظیم ترین ریاست ہو گی ۔ یہ سب اسلام کے مکمل نفاذ کا لازمی نتیجہ ہے۔
اے افواجِ پاکستان کے مسلمانو!
کب تک آپ استعماری کفاراور ان کے ایجنٹوں کو اس بات کی اجازت دیں گے کہ وہ آپ کے لوگوں کو دھوکہ دیں اور انہیں حقیقی تبدیلی سے محروم رکھیں؟ کیا آپ محض کھڑے دیکھتے رہیں گے جبکہ اس کفریہ نظام میں ایک اور مصنوعی تبدیلی واقع ہو جائے ؟ بے شک حقیقی تبدیلی کا انحصار آپ لوگوں پر ہے۔ آپ کے بھائی اور بہنیں پاکستان کے مسلمان اِس تبدیلی کے لیے تیار ہیں اور اِس کا مطالبہ کررہے ہیں۔ امریکہ اپنی تباہ حال افواج اور لا علاج اقتصادی بد حالی کی وجہ سے اپنی پوری تاریخ کی نسبت آج سب سے زیادہ کمزور ہے۔ اور اللہ آپ کا مددگار ہے وہ رب العالمین کہ جس نے پوری تاریخ میں ہمیشہ اپنے متقی بندوں کی مدد کی اور کفار پر یہ واضح کر دیا کہ اللہ اپنے بندوں کے ساتھ ہے خواہ وہ تعداد میں قلیل ہوں یا وسائل کے لحاظ سے کمزورہوں ۔ موجودہ نظام میں مصنوعی تبدیلی کو قبول کرنے کی بجائے آپ پر لازم ہے کہ آپ اِس استعماری کفریہ نظام کو اکھاڑ کر خلافت کے دوبارہ قیام کے لیے حزب التحریرکو نصرت دینے کے لیے آگے بڑھیں ۔ آگے بڑھیں تاکہ موجودہ حکمران اور یہ کفریہ نظام ایک مخلص قیادت سے تبدیل ہو جائے ، جو اسلام کے ذریعے حکمرانی کرے ، اور دنیا و آخرت میں امتِ مسلمہ کو سرفراز و کامران کرے۔ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
(وَعَدَ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنْكُمْ وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَيَسْتَخْلِفَنَّهُم فِي الأَرْضِ كَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِهِمْ وَلَيُمَكِّنَنَّ لَهُمْ دِينَهُمُ الَّذِي ارْتَضَى لَهُمْ وَلَيُبَدِّلَنَّهُمْ مِنْ بَعْدِ خَوْفِهِمْ أَمْنًا يَعْبُدُونَنِي لاَ يُشْرِكُونَ بِي شَيْئًا وَمَنْ كَفَرَ بَعْدَ ذَلِكَ فَأُوْلَئِكَ هُمْ الْفَاسِقُونَ)
''اللہ تم میں سے اُن لوگوں سے وعدہ فرما چکا ہے جو ایمان لائے اور نیک اعمال کیے، کہ انہیں ضرور زمین میں اِن حکمرانوں کی بجائے حاکم
بنائے گا جیسے کہ اُن لوگوں کوحاکم بنایا جوان سے پہلے تھے، اور یقیناً ان کے لیے ان کے اس دین کو مضبوطی کے ساتھ محکم کر کے جما دے گاجسے وہ ان کے لیے پسندفرما چکا ہے، اور ان کے اس خوف و خطر کو امن سے بدل دے گا ۔ وہ میری عبادت کریں گے اور میرے ساتھ کسی کوبھی شریک نہ ٹھہرائیں گے۔ اس کے بعد بھی جو لوگ کفر کریں وہ یقیناً فاسق ہیں ‘‘(النور:55)
کشمیر کی آزادی اور الحاق پاکستان کے 'علمبردار‘پاکستانی حکمران کشمیریوں کی تحریک آزادی سے من موہن ، واجپائی اور ایڈوانی سے زیادہ خوفزدہ ہیں، اِن کو سانپ سونگ گیا ہے۔ اور ان حالات میں جب بھارتی قابض افواج روزانہ نہتے کشمیریوں پر گولیاں برسا رہے ہیں اور اس کے باوجود اگلے دن اس سے زیادہ لوگ احتجاج کے لئے جمع ہوتے ہیں ، پاکستان کی حکومت، فارن آفس ، کشمیر کمیٹی اور سیکیوریٹی اداروں نے منہ میں گھنگنیاں ڈال رکھی ہے ۔ کشمیریوں کی حمایت اور بھارت کی مذمت میں الفاظ ان کے گلوں میں اٹک گئے ہیں۔ ان کی اوقات یہی ہے کہ یہ ہندو بنیا سے مذاکرات کے ٹائم ٹیبل کیلئے مذاکرات کی بھیک مانگیں۔ پہلے بھی 1989ء میں جب کشمیری مسلمانوں نے ہندو بنیاء کے خلاف بغاوت کی اور لاکھوں افراد کی قربانیوں سے آزادی کے قریب پہنچ گئے تو ان حکمرانوں نے ان سے غداری کی اور کارگل کی چوٹیوں سے فوجیں واپس بلا کر تحریک آزادی کشمیر کی پیٹھ میں چھرا گھونپا۔ اور آج جب کشمیری ایک بار پھر آزادی کی منزل کے قریب پہنچ رہے ہیں تو یہ حکمران افواج کو متحرک کرکے کشمیر آزاد کرنے کے بجائے کشمیریوں کی تحریک کو نظر انداز کر کے ایک بار پھر کشمیر کے مسلمانوں کے ساتھ غداری کے مرتکب ہیں۔ یہ ان حکمرانوں کی بار بار کی غداریاں ہیں جس کے باعث بعض کشمیری نوجوانوں میں الحاق پاکستان کے خلاف جذبہ پیدا ہواحالانکہ یہ حکمران بہت آسانی سے ان جذبات کا قلع قمع کر سکتے تھے اور ہیں، تاہم یہ ایسا کرنا نہیں چاہتے، کیونکہ یہ کشمیر کیلئے امریکی پالیسی کے خلاف ہے ۔
اے مسلمانو !
تم دیکھ رہے ہو کہ مسلمان اس دین کی خاطر بڑھ چڑھ کر قربانیاں دے رہے ہیں لیکن وہ ساری قربانیاں ان چند غدار حکمرانوں کے باعث رائیگاں جاتی ہیں۔ یہ غدار اور خائن حکمران صرف اپنے بیرونی آقا کی خدمت اور اپنے اثاثے بنانے میں مصروف ہے جیسا کہ ان ''نمائندگان‘‘ کے گوشواروں سے ظاہر ہوا کہ ان کے اثاثے 6سالوں میں تین گنا بڑھ چکے ہیں۔ اس امت کو اپنے درمیان موجود اہل نصرہ کو ساتھ ملا کر خلافت قائم کرنی ہو گی کیونکہ اس کے علاوہ اس مسئلے کا کوئی حل نہیں ۔ وہ خلافت جو افواج کے جہاد کے ذریعے نہ صرف کشمیر بلکہ غزوہ ہند کے ذریعے بھارت کو بھی ناپاک ہندؤؤں کے شر سے نجات دلائے گی۔
عمران یوسفزئی
پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان