الخميس، 03 ربيع الأول 1446| 2024/09/05
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية
Super User

Super User

افغانستان میں معاشی جمود قابضین اور استعمار کی جانب سے سرمایہ داریت کو نافذ کرنے کا نتیجہ ہے

حال ہی میں گیلپ سروے کی شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق 67 فیصدافغان یہ سمجھتے ہیں کہ معاشی شرح نمو میں کمی افغانستان کے لیے مسلح تصادم سے زیادہ خطرناک ہے۔


استعمار نے سرمایہ دارانہ اقتصادی نظام مسلط کر کے فری مارکیٹ "مارکیٹ کو اپنا کام کرنے دو" کا نعرہ لگا کر گزشتہ تیرہ سالوں کے دوران افغان عوام کو قتل،بحران،کرپشن،بے حیائی ،ظلم،معاشرے میں طبقاتی تقسیم،بے روز گاری،غربت،اجارہ داری اور مافیا ۔۔۔وغیرہ کے سوا کچھ نہیں دیا ؛ یہاں تک کہ 10فیصد افغان سرمایہ دار ملک کے 90 فیصد سرمائے کے مالک بن چکے ہیں اورغربت و بے روزگاری انتہا کو پہنچ چکی ہے۔ استعماریت نے افغان معیشت کو استعمار کا غلام بنا رکھا ہے اور افغان حکومت بھی قابض قوتوں کی مدد کے بغیر بجٹ تیار کرنے اور ملازمین کو تنخواہ دینے کے قابل بھی نہیں ہے۔


افغانستان میں صرف یہی ایک مسئلہ نہیں بلکہ بین الاقوامی تعاون کی تنظیم "اوکسفام" کی تازہ ترین رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2016 کے اختتام تک دنیا کے ایک فیصد مالدار افراد دنیا کی دولت باقی 99 فیصد افراد کے مجموعی دولت سے زیادہ ہوجائے گی۔ اس رپورٹ کے حقائق دل دہلا دینے والے ہیں جیسا کہ دنیا کے 80 مالدار ترین افراد کے پاس3.5 ارب غریب لوگوں کی مجموعی دولت کے برابر دولت ہے۔


ان تمام تباہ کاریوں اور مصائب وآلام کی وجہ ، جن کا مسلمانوں اور مجاہد افغان قوم کو سامنا ہے، سرمایہ دارانہ نظام کا نفاذ اور ریاستی قوانین ہیں۔ اس لیے سرمایہ دارانہ نظام افغان عوام کے مسائل حل نہیں کر سکتا بلکہ اسی نے ان مسائل میں اضافہ اور ان کو زیادہ پیچیدہ کر دیا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ نظام اپنے گڑھ مغرب میں بھی ناکام اور شکست خوردہ ہے اور اس کو موت کی سزا سنائی جاچکی ہے۔ معاشی اور معاشرتی بحران اس نظام کے نفاذ کا نتیجہ ہیں جس نے مغربی اقوام کو ہلاکر رکھ دیا ہے اور وہ اب اس نظام سے بیزار ہو چکے ہیں۔


اس کے مقابلے میں اسلام وہ نظام ہے جو انسان،کائنات اور حیات کے خالق کی جانب سے ہے اور یہ نظام زندگی کے تمام شعبوں میں احکام شرعیہ کونافذ کرنے کے لیے نازل کیا گیا ہے،جس میں معاشی نظام بھی شامل ہے۔ تاریخ اس حقیقت پر گواہ ہے کہ اسلام نے ہی معاشی اور معاشرتی مسائل کو حل کیا اور لوگوں کے مابین دولت کی منصفانہ تقسیم کو یقینی بنا یا ،جس سے لوگوں کے درمیان طبقاتی امتیاز کے بغیر خوشحال زندگی کا دور دورہ رہا۔

 

حزب التحریر کا میڈیا آفس
ولایہ افغانستان

 

خبر اور تبصرہ راحیل-نواز حکومت نیشنل ایکشن پلان کو پاکستان میں اسلام کی پکار کو دبانے کے لئے استعمال کرنا چاہتی ہے

 

خبر: 7 جنوری 2015 کو صدر پاکستان نے اکیسویں آئینی ترمیم پر دستخط کر کے اسے ایک قانون کے شکل دے دی جسے پارلیمنٹ پہلے منظور کرچکی تھی۔ یہ آئینی ترمیم حکومت کو دہشت گردی کے مقدمات فوجی عدالتوں میں چلانے کا اختیار دیتی ہے۔ وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ "اکیسویں آئینی ترمیم انصاف کی جلد فراہمی اور ملک سے دہشت گردی کےخطرے کے خاتمے میں معاون ثابت ہوگی"۔ آئین اورملٹری ایکٹ میں اکیسویں ترمیم کے بعد فوجی عدالتوں کے قیام کا شروع ہوچکا ہے۔ فوج کے تعلقات عامہ کے ادارے آئی۔ایس۔پی۔آر کے مطابق پہلے مرحلے میں کم از کم نو فوجی عدالتیں قائم کی جائیں گی۔

 

تبصرہ: 16دسمبر 2014 کو پشاور میں آرمی پبلک اسکول پر ہونے والے خوفناک حملے کے بعد، جس میں 141 افراد جاں بحق ہوئے جن میں اکثریت بچوں کی تھی، راحیل-نواز حکومت عوامی رائے عامہ کا رخ امریکی مفاد کے مطابق متعین کرنے کے لئےتیزی سے حرکت میں آئی اور امریکہ کی نام نہاد دہشت گردی کے خلاف جنگ کو ایک نئے مرحلے میں داخل کرنے کے لئے پارلیمنٹ میں موجود جماعتوں کی دو "کل جماعتی کانفرنس" منعقد کیں۔ ان کانفرنسوں کے ذریعے انتہائی سرعت کے ساتھ بیس نکات پر مشتمل نیشنل ایکشن پلان منظور کرایا گیا۔ اس دستاویز کے اہم نکات میں دہشت گردی میں ملوث ملزمان، مذہبی منافرت پھیلانے والوں کے خلاف مقدمات کو چلانے کے لئے ملک میں دو سال کے لئے فوجی عدالتوں کا قیام اور مذہبی مدارس کی رجسٹریشن شامل ہے۔ پھر اس دستاویز کی بنیاد پر آئین میں اکیسویں ترمیم کو شامل کیا گیا۔


نیشنل ایکشن پلان اور اکیسویں آئینی ترمیم کا ہدف واضح طور پر کفار کی قابض افواج کے خلاف جہاد کے تصور کو ختم کرنا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ حکومت مخلص مجاہدین کا ہی پیچھا نہیں کررہی جو صرف مغربی صلیبی افواج کو نشانہ بناتے ہیں بلکہ ان افرادکا بھی پیچھا کررہی ہے جو سیاسی و فکری جدوجہد کے ذریعے ملک میں اسلام کے نفاذ کا مطالبہ کرتے ہیں۔ اکیسویں ترمیم میں کہا گیا ہے کہ "آرٹیکل 175 کا اطلاق اس شخص کے مقدمے پر نہیں ہوگا۔۔۔۔جو کسی ایسے دہشت گرد گروہ یا تنظیم سے وابستہ ہو جو مذہب یا مسلک کو استعمال کرتا ہو"۔ اس ترمیم کے ذریعے دہشت کردی کی آڑ کو استعمال کرتے ہوئے راحیل-نواز حکومت نے اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ اسلام سے محبت کرنے والوں کا فوجی ٹرائل کیا جائے۔ اگرچہ اس مقصد کی نشاندہی خصوصی طور پر نہیں کی گئی لیکن حکمرانوں میں موجود غداروں کے بیانات سے واضح ہوتا ہے کہ وہ پشاور اسکول حملے میں مارے جانے والے معصوم بچوں کے خون کو پاکستان میں امریکی منصوبوں کو مزید آگے بڑھانے کے لئے استعمال کررہے ہیں اور کریں گے۔ حکومت ہر اس شخص کا پیچھا کررہی ہے جو فوجی عدالتوں کے قیام کے اعلان کے باوجود اب بھی پاکستان سے امریکی راج کے خاتمے اور ملک میں اسلام کے نفاذ کا مطالبہ کررہے ہیں۔

 

تقریباً پینتیس سال قبل امریکہ نے پاکستان کے حکمرانوں کی ہمت افزائی کی تھی کہ وہ ملک میں اسلام کی تعلیمات خصوصاً جہاد کی تعلیم کی ترویج کریں کیونکہ وہ افغانستان پر سوویت روس کے قبضے کے خلاف مزاحمت کھڑی کرنا چاہتا تھا۔ امریکہ جانتا تھا کہ مسلمان صرف اور صرف اسلام کے لئے حرکت میں آئیں گے اور سوویت روس کے خلاف لڑیں گے۔ لیکن11/9 کے بعد جب امریکہ خود افغانستان پر قابض ہوگیا اور خطے کے مسلمانوں نے اس کے خلاف ہتھیار اٹھا لیے تا کہ قابض صلیبی افواج کے خلاف جہاد کے اسلامی فریضے کو ادا کریں تو امریکہ نے سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں سے مطالبہ کیا کہ اب سابقہ پالیسی کو لپیٹ لیا جائے۔ امریکہ یہ سمجھتا تھا کہ وہ سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں کی مدد سے باآسانی یہ کام کرلے گا۔

 

لیکن پاکستان کے مسلمان بہت مضبوطی کے ساتھ اسلام سے جڑے ہوئے ہیں اور اسلام کو اپنے لئے زندگی و موت کا مسئلہ سمجھتے ہیں۔ لہٰذا نیشنل ایکشن پلان جو درحقیقت امریکی ایکشن پلان ہے پاکستان کے مسلمانوں کو اپنی اس خواہش، کہ وہ اس ملک کو ایک اسلامی ریاست دیکھنا چاہتے ہیں، سے دستبردار کرانے میں ناکام ہوجائے گا ۔ پاکستان کے عوام اُن لوگوں کے بیٹے اور بیٹیاں ہیں جو برطانوی راج کے خلاف کھڑے ہوئےجبکہ برطانوی سلطنت موجودہ امریکی سلطنت سے بھی بہت بڑی تھی۔ اس بات کے باوجود کہ ملک پر برطانیہ کا قبضہ تھا انہوں نے استعماری قوت کا نا صرف بھر پور مقابلہ کیا بلکہ اسے برصغیر پاک و ہند کو چھوڑنے پر مجبور بھی کردیا۔ انشاء اللہ اب جبکہ اسلام کی بنیاد پر حکمرانی کی خواہش ملک کے کونے کونے میں اور افواج میں بھی پہنچ چکی ہے، اس امریکی پلان کا ناکام ہونا لازمی ہے۔ اور جب خلافت دوبارہ قائم ہوگی جس کا قیام اب دور نہیں ، تو صلیبی اور مسلم دنیا میں موجود اُن کے ایجنٹ اپنے ہی دانتوں سے اپنی اگلیاں کاٹیں گئے، اپنا منہ نوچیں گے اور خود کو بد دعائیں دیں گے کہ اُن کی ساری کوشش ضائع ہوگئی۔ اللہ سبحانہ و تعالٰی فرماتے ہیں،

 

إِنَّ ٱلَّذِينَ كَفَرُواْ يُنفِقُونَ أَمْوَالَهُمْ لِيَصُدُّواْ عَن سَبِيلِ ٱللَّهِ فَسَيُنفِقُونَهَا ثُمَّ تَكُونُ عَلَيْهِمْ حَسْرَةً ثُمَّ يُغْلَبُونَ وَٱلَّذِينَ كَفَرُوۤاْ إِلَىٰ جَهَنَّمَ يُحْشَرُونَ ط لِيَمِيزَ ٱللَّهُ ٱلْخَبِيثَ مِنَ ٱلطَّيِّبِ وَيَجْعَلَ ٱلْخَبِيثَ بَعْضَهُ عَلَىٰ بَعْضٍ فَيَرْكُمَهُ جَمِيعاً فَيَجْعَلَهُ فِى جَهَنَّمَ أُوْلَـٰئِكَ هُمُ ٱلْخَاسِرُونَ

"بے شک یہ کافر لوگ اپنے مالوں کو اس لئے خرچ کررہے ہیں کہ اللہ کی راہ سے روکیں، سو یہ لوگ تو اپنے مال کو خرچ کرتے ہی رہیں گے، پھر وہ مال ان کے حق میں باعث حسرت ہو جائے گا، پھر مغلوب ہو جائیں گے اور کافر لوگوں کو دوزخ کی طرف جمع کیا جائے گا تا کہ اللہ تعالیٰ ناپاک کو پاک سے الگ کردے اور ناپاکوں کو ایک دوسرے سے ملا دے، پس ان سب کو اکٹھا ڈھیر کردے ، پھر ان سب کو جہنم میں ڈال دے۔ ایسے لوگ پورے خسارے میں ہیں"(الانفال:37-36)

 

حزب التحریر کے مرکزی میڈیا آفس کے لیے لکھا گیا

شہزاد شیخ
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

 

شامی قومی اتحاد کے سربراہ خالد خواجہ امریکی حل کا ڈھنڈورا پیٹ رہا ہے ﴿كَبُرَتْ كَلِمَةً تَخْرُجُ مِنْ أَفْوَاهِهِمْ إِنْ يَقُولُونَ إِلَّا كَذِبًا﴾ " بہت بڑی بات ہے جو اُن کے منہ سے نکل رہی ہے یہ جھوٹ کے سوا کچھ نہیں بول رہے ہیں"(الکحف:5)

شام قومی اتحاد کے سربراہ خالد خواجہ نے18 جنوری2015 کو شامی عوام کے لیے ایک آڈیو پیغام جاری کیا۔ اس پیغام میں اس نے اپنی ذات اور اپنے اتحاد کی تشہیر اِن جھوٹے وعدوں کے ذریعے کی کہ وہ عوام کی خواہشات کا احترام کر تا ہے تاکہ تحریک کے اہداف کو حاصل کیا جاسکے جو عوام چاہتے ہیں۔ اُس نے اِس بات کو نظر انداز کیا کہ عوام رسول اللہ ﷺ کی ہدایت کے مطابق اسلامی خلافت چاہتے ہیں۔ شام کے سچے مسلمانوں نے بابنگ دہل اس کا اعلان کیا جس کی وجہ سے دنیا کے مختلف ممالک نے اس کو ناکام بنانے کے لیے اُن کے خلاف سازشیں شروع کیں۔ بجائے اس کے کہ وہ شام کے سرکش اور اس کے کارندوں کے وحشیانہ جرائم پر محاسبہ کرتے جو وہ شام کے مسلمانوں کے خلاف کر رہے ہیں، خواجہ، حکومت کےسرغنہ کے جانے کی تشہیر کر رہا ہے جو کہ ایک ایسی سودے بازی کے ضمن میں ہے جس میں شکار مسلمان ہوں گے اور وہ اور اُس کے معاونین اس ایجنٹ حکومت کے جانشین ہوں گے کیونکہ یہ حکومت نسل کشی اور قتل و غارت میں اپنا کردار ادا کر چکی ہے۔ وہ ایک ایجنٹ کی جگہ متبادل ایجنٹ کے آنے کو شامی انقلاب کی کامیابی قرار دیتا ہے!

ہم کہتے ہیں کہ اہل شام اس مجرم کو اس کے کیے کی سزا دیے بغیر جانے نہیں دیں گے۔ وہ اُس سے اپنے شہداء اور اپنی پاک دامن خواتین کی عزتوں کا قصاص لیے بغیر اس کو جانے نہیں دیں گے۔ہم خالد خواجہ سے بھی کہتے ہیں کہ تمہارے عوامی ریاست کے اس"انقلابی" منصوبے کو صحابہ رضوان اللہ علیہم کے جانشین جہنم کی نظر کر دیں گے،تمہارے آقا اور اللہ کے دشمنوں کے تمام منصوبوں کو اپنے پیروں تلے رونددیں گے۔ تمام جنگجو گروپوں کو تمہاری یہ دعوت کہ سب متحد ہو کر عبوری حکومت کی وزارت دفاع سے معاونت کریں اوریہی عوامی جمہوری ریاست کے امریکی سیاسی منصوبے کی طرف پہلا قدم ہے ،جس کی رو سے دین کو زندگی سے جدا رکھا جائے گا۔ ان تمام منصوبوں کو وہ مخلص لوگ اللہ کے اذن سے ناکام بنادیں گے جو نبوت کے نقش قدم پر خلافت راشدہ کے قیام کے بارے میں رسول اللہ ﷺ کی بشارت کو عملی شکل دینے کے لیے دن رات ایک کر رہے ہیں۔ تمہاری طرف سے تمام مجاہدین گرپوں کو امریکی منصوبے کے مطابق اعتدال کی راہ اختیار کرنےاور انتہاپسندی سے دور رہنے کی دعوت دینا اور بدبودار قوم پرستی اور اسلام کے دشمن فرانس کی طرف سے دیے گئے جھنڈے کو بنیاد بنانا، لیکن اس دعوت کا مقابلہ سچے اور برحق دین اسلام کے ساتھ کیا جائے گا۔ اسلام تمام انسانوں کے لیے ہدایت اور رحمت ہے، اسی طرح توحید کے علم کو بلند کر کے جو کہ رسول اللہ ﷺ کا علم ہے جس کو ہمیشہ سربلند رکھنے کے لیے صحابہ کرام سردھڑ کی بازی لگاتے تھے،جب ان کے ہاتھ کٹ جاتے تو کندھوں کے سہارے اس کو بلند رکھتے اس کو کسی حال میں گرنے نہیں دیتے تھے۔

اے عزت والے شام کے مسلمانوں! شام کی تحریک کے خلاف امریکی پالیسی کو گہرائی سے دیکھنے والا یہ سمجھ سکتا ہے کہ یہ اسلام اور مسلمانوں کے خلاف کئی محاذوں پر کس قدر خطرناک سازشوں کا جال بن رہا ہے۔ اس لیے تم اس کو اپنی قیادت سپرد کرو جو اللہ کے رب ہونے پر راضی ہو،جو اسلام کے دین ہو نے پر راضی ہو ،جو قرآن کے دستور ہو نے پر راضی ہو ،نبی ﷺ کے قائد ہونے پر راضی ہو۔۔۔ استعمار ی کفار اور ان کے ایجنٹوں اور آلہ کاروں کے سامنے سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن جاؤ،اللہ کے معاملے میں کسی ملامت کرنے والے کی ملامت کی پرواہ مت کروبلکہ حق پر ثابت قدم رہو ۔ اللہ تمہارے اعمال کو ضائع نہیں کرے گا وہی تمہاری مدد کرے گا

﴿وَلَيَنْصُرَنَّ اللَّهُ مَنْ يَنْصُرُهُ إِنَّ اللَّهَ لَقَوِيٌّ عَزِيزٌ﴾

"اللہ ضرور اس کی مدد کرے گا جو اللہ کی مدد کرتا ہے بے شک اللہ زبردست طاقتور اور غالب ہے"(الحج:40)۔


احمد عبدالوہاب
ولایہ شام میں حزب التحریرکے میڈیا آفس کے سربراہ

اردن کی حکومت امت اور دین کے دشمنوں کی مکمل طرفدار بن گئی ﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ لاَ تَتَّخِذُواْ الَّذِينَ اتَّخَذُواْ دِينَكُمْ هُزُوًا وَلَعِبًا مِّنَ الَّذِينَ أُوتُواْ الْكِتَابَ مِن قَبْلِكُمْ وَالْكُفَّارَ أَوْلِيَاء وَاتَّقُواْ اللَّهَ

مقامی اور عالمی میڈیا نے خبر دی ہے کہ اردنی حکومت کے سربراہ شاہ عبد اللہ الثانی چارلی ایبڈو میگزین پر ہونے والے حملے کے بعد دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نام سے ہونے والے مظاہرے میں شرکت کریں گے ۔

یہ مظاہرہ اس وقت ہو رہا ہے جب فرانسیسی اخبار ات نے چارلی ایبڈو کے ساتھ یکجہتی کے لیے رسول کریم ﷺ کے گستاخانہ خاکے کی دوبارہ اشاعت کی ہے ،جس کے ذریعے اسلام ،پیغمبر اسلام ﷺ اور مسلمانوں کے عزت پر حملہ کیا گیا ہے۔۔۔

مظاہرے میں شریک ہو کر اس گناہ کا ارتکاب ایسے وقت میں کیا جارہا ہے جب فرانسیسیوں نے رسول اللہ ﷺ کی شان میں گستاخی کرنے والے میگزین کی حمایت کر تے ہوئے "ہم سب چارلی ہیں "کا نعرہ لگا یا ہے۔ اس شرکت کے ذریعے اس حکمران نے عظیم الشان امت اسلامیہ کی توہین کی ہے اور اس کو اللہ کی مخلوقات میں سے سب سے ذلیل مخلوق کا ہدف بنا یا ہے۔۔۔

یہ شرکت ایسے وقت میں ہو رہی ہے کہ جب خود فرانس کے سابق وزیر اعظم نے بڑھتی دہشت گردی کی ذمہ دار مغربی پالیسی کو قرار دیا ہے ،جبکہ ہمارے حکمران اسلام اور شریعت مطہرہ کو اس کا سبب قرار دے رہے ہیں !۔۔۔

یہ شرکت ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب صلیبی اتحاد بشمول فرانس کے طیارے شام اور عراق کے مسلمانوں پر آتش و آہن کی بارش کر رہے ہیں اور یہ ہمارے حکمرانوں کی جانب سے اپنی سر زمین اور فضاء ان کو دینے کے بعد ہو رہا ہے۔۔۔

یہ شرکت ایسے وقت میں ہو رہی ہے کہ جب فرانس مسلمان خواتین کو اسکارف اور حجاب پہنے سے روک رہا ہے ان کی تذلیل اور عزت وناموس پر حملہ کرنے کے لیے انہیں پردہ نہ کرنے پر مجبور کیا جارہا ہے۔۔۔

اے مسلمانو ! اردن کی حکومت جو کچھ کر رہی ہے یہ امت اور اسلام کے دشمنوں کی طرفداری کا ایک نیا اور واضح اعلان ہے،اس لیے چاپلوس حکومت اور اس کے ہرکارے لکھاری آپ کویہ یہ دھوکہ نہ دیں کہ یہ سیاست یا ڈپلومیسی ہے ! یہ کیسی ذلت آمیز سیاست اور رسواکن ڈپلومیسی ہے کہ جس سے امت کی کرامت خاک میں ملے اور کفار کو رسول اللہ ﷺ کی شان میں گستاخی کی اجازت ملے ،اور اس سے اسلام اور امت پر دست درازی ہو۔

اے مسلمانو ! کب تک تمہاری عزت تمہارے حکمرانوں اور تم پر مسلط حکومتوں کے کرتوتوں کے سبب خاک میں ملتی رہے گی؟!کب تک اللہ کے دین اور اس کے احکامات پر غیرت تمہاری مردانگی اور ایمان کو جوش دلائے گی آخر وہ کیا چیز ہے جو تمہاری غیرت کو جھنجوڑے گی وہ کیا چیز ہے جو تمہاری خاموشی توڑ دے گی؟!!

یاد رکھو اور یقین کر لو کہ اسلام کی حفاظت اس کی ریاست اور اس کے جواں مرد ہی کریں گے۔ تمہار ی عزت و آبرو اور خون کی حفاظت ریاست خلافت ہی کرے گی۔ تمہاری عزتیں صرف اس اسلامی نظام میں محفوظ ہوں گی جس کو اللہ نے تمہارے لیے پسند کیا ہے جو اس خلافت میں نافذ ہو گا جس کی خوشخبری نبی ﷺ نے دی ہے کہ یہ خلافت نبوت کے طرز پر ہو گی۔ اسی کے لیے کام کرنے کی ہم تمہیں دعوت دیتے ہیں اللہ کی طرف بلانے والوں کی دعوت کا جواب دو اس سے پہلے کہ اللہ کا عذاب سب کو اپنے لپیٹ میں لے،

﴿وَاتَّقُوا فِتْنَةً لَّا تُصِيبَنَّ الَّذِينَ ظَلَمُوا مِنكُمْ خَاصَّةً ۖ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ﴾

"اس عذاب سے بچو جو تم میں سے صرف ظالموں کو اپنے لپیٹ میں نہیں لے گا "(الانفال:25)۔

ہم اردونی حکو مت اور اس کے سربراہ سے پوچھتے ہیں کہ تم کو شرم نہیں آتی، تم تو اپنے آپ کو سید کہتے ہو ؟

ولایہ اردن میں حزب التحریرکا میڈیا آفس

 

 

Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک