الثلاثاء، 24 جمادى الأولى 1446| 2024/11/26
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية
Super User

Super User

حزب التحریر کے سرگرم رکن، حکیم احسان جگرانوی کو رات کی تاریکی میں دروازے توڑ کر اغوا کر لیا گیا

گزشتہ شب حکومتی غنڈے حکیم احسان جگرانوی کی رہائش گاہ، 5-NگلبرگII ، میں چوروں کی طرح داخل ہوئے اور دروازے توڑ کر حکیم احسان اور ان کے چھوٹے بھائی کو اغوا کر کے لے گئے۔ یہ بزدلانہ کاروائی گھر میں نصب کیمروں نے محفوظ کر لی۔ حکومت کو کالے شیشوں میں دندناتے مسلح بلیک واٹر کے دہشت گرد نظر نہیں آتے جبکہ حزب التحریر جیسی غیر عسکری سیاسی جماعت کے پر امن ممبران ان کے پہلو میں خنجر کی طرح چبھتے ہیں۔ یہ فقط اس لئے کہ حزب التحریر ان حکمرانوں کے آقائوں کو خطے سے نکالنے کے لئے سرگرم ہے اور اس کفریہ نظام کو اکھاڑ کر خلافت ِراشدہ کا نظام رائج کرنے کے لئے دن رات ایک کئے ہوئے ہے۔ یہ جمہوری حکومت امریکی کاسہ لیسی میں مشرف کی آمریت سے کہیں بدتر ثابت ہوئی ہے۔ امریکہ حکومت کے ساتھ مل کر بم دھماکے کرواتا ہے اور پھر اسے بنیاد بنا کر سینکڑوں معصوم مسلمانوں کو بغیر مقدمہ چلائے MPO کے کالے قانون کے تحت کئی ماہ کے لئے بند کر رہا ہے۔

اس ظلم کو چھپانے کے لئے میڈیا کے خلاف قرار داد کا شوشہ چھوڑ دیا گیا ہے تاکہ میڈیا اور عوام کی توجہ ان گرفتاریوں سے ہٹائی جاسکے۔ فاٹا آپریشنوں کے بعد اب امریکہ پنجاب میں مزاحمت کرنے والے تمام جہادی اور سیاسی گروہوں کو کرش کرنا چاہتا ہے تاکہ پاکستان پر اس کی گرفت قائم کرنے میں اسے کسی قسم کی دشواری کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ پنجاب میں جاری یہ آپریشن اسی منصوبے کی ایک کڑی ہے۔ حزب التحریر کو خلافت کی جدوجہد سے روکنے میں قذافی، حسنی مبارک، بشار الاسد اور کریموف ناکام ہو چکے اب زرداری اور شہباز شریف بھی اپنا شوق پورا کر لیں؛ ناکامی کے سوا ان کے ہاتھ کچھ نہ آئے گا۔ حکمران یاد رکھیں، خلافت قائم ہو کر رہے گی، اس کی بشارت رسول اللہ ﷺ نے ہمیں دی ہے۔ خلافت ان غداروں سے ایک ایک غداری کا حساب لے گی۔ پھر یہ زرداری، گیلانی اور شریف برادران کس کی آغوش میں پناہ لیں گے؟ جبکہ آخرت میں غداروں کے لئے اللہ کا عذاب تو اس سے کہیں شدید تر ہے۔

نوید بٹ

پاکستان میں حزب التحریرکے ترجمان

اے مسلمانانِ پاکستان ! پاکستان سے گزرنے والی نیٹو کی سپلائی لائن کاٹ دو، جو صلیبیوں کی شہہ رگ ہے

ایک مرتبہ پھر پاکستان کے مسلمان اپنے ملک میں دھماکوں کی خوفناک لہر کا سامنا کر رہے ہیں۔ وہ اپنے مردوں ،عورتوں، بچوں اور بوڑھوں کے جسموں کے ٹکڑوں کو پلاسٹک کے تھیلوں میں جمع کر رہے ہیں اور ملبے کے ڈھیر تلے دبے ہوئے پیاروں کوتلاش کر رہے ہیں۔ گھروں سے جنازے اُٹھ رہے ہیں اور عورتوں اور بچوںکی چیخ پکار دِلوں کو دہلا رہی ہے۔ دوسری طرف اِس اندوہ ناک گھڑی میں پاکستان کے حکمران امریکہ کے مطالبے کے عین مطابق مسلمانوں سے کہہ رہے ہیں کہ وہ قبائلی علاقوں میں جاری فتنے کی جنگ کی حمایت کریں اور اِس مرتبہ اس جنگ کوپنجاب تک پھیلایا جائے، جو پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ان تمام فوجی آپریشنوں کاصرف اور صرف ایک مقصد ہے کہ افغانستان پر امریکہ کے قبضے کو گرنے سے بچایا جائے۔ اور جہاں تک ان بھیانک دھماکوں کا تعلق ہے تو یہ امریکہ کی نگرانی میں کیے جا رہے ہیں اور پاکستان کے ظالم حکمرانوں نے انہیں ممکن بنایا ہے ، تاکہ قبائلی علاقوں میں امریکہ کی خاطر کیے جانے والے آپریشنوں کے لیے جواز مہیا کیا جائے۔ یہی نہیں بلکہ ان حکمرانوں نے قابض مغربی صلیبی افواج کو رسد کی فراہمی کے لیے پاکستان کے اندرسے راستہ فراہم کر رکھا ہے، جو اس خطے میں قابض صلیبیوں کی موجودگی کو برقرار رکھنے کے لیے شہہ رگ کی حیثیت رکھتی ہے۔

 

پاکستان کے ظالم حکمرانوں نے بزدل امریکی فوجیوں کو بچانے کے لیے پاکستان کی مسلم افواج کو قربان کرنے کا تہیہ کر رکھا ہے، وہ بزدل امریکی فوجی جو معمولی اسلحے سے لیس مجاہدین کا سامنے کرنے کے خوف سے دماغی مریض بن چکے ہیں۔ پاکستان اس جنگ میں 2273فوجیوں کو قربان کرچکاہے ، جس میں 78فوجی آفیسر، دو میجر جنرل اور پانچ بریگیڈئیر شامل ہیں ، اور پاکستان کے 6512فوجی جوان زخمی ہو چکے ہیں ، جبکہ اس کے برعکس اس جنگ میں تمام مغربی صلیبی ممالک کے مجموعی طور پر صرف 1582فوجی ہلاک ہوئے ہیں ۔ علاوہ ازیں مسلمانوں کے دشمنوں کی مزید سہولت کے لیے ان ظالم حکمرانوں نے امتِ مسلمہ کی سب سے بڑی فوج کو تین مختلف محاذوں پر مصروف کر کے پھیلا دیا ہے: یعنی قبائلی علاقے، بلوچستان اور مشرقی سرحد۔ پاکستان کے حکمرانوں نے امریکی مطالبے پر افواج کو قبائلی علاقوں میںجھونک دیا ہے ، جو کہ اس وقت سب سے بڑا محاذ ہے۔ اور امریکہ نے ہی افغانستان کے دروازوں کو بھارت کے لیے کھولا ہے، جس کے نتیجے میں ہندو ریاست نے وہاں اپنے سفارت خانے قائم کیے ، جہاں سے بلوچستان میں باغیوں کو اسلحہ اور ٹریننگ فراہم کی جاتی ہے ، جس کے نتیجے میں پاکستانی افواج کے لیے ایک اور محاذ کھل چکا ہے۔ اور امریکہ کشمیر پر بھارتی دعوے کی پشت پناہی کر رہا ہے جس کے نتیجے میں بھارت کی سرکشی اور کشمیر کے مسلمانوں پر بھارت کے ظلم و ستم میں اضافہ ہوا اور بھارت کشمیر سے اپنی افواج کے انخلا سے انکاری ہے ، پس مشرقی سرحد پاکستان کی فوج کے لیے ایک مستقل محاذ کے طور پر موجودہے۔ اورامریکہ خطے میں اپنی بالادستی کے خلاف کسی بھی مزاحمت کو ختم کرنے کے لیے اب پاکستانی فوج کو ایک اور بحران کی طرف دھکیلنا چاہتا ہے۔ وہ یہ اشارہ کر رہا ہے کہ فتنے کی اِس جنگ کو قبائلی علاقوں کے بعد اب پنجاب اور پاکستان کے دیگر علاقوں تک پھیلا یا جائے، اور پاکستان کے حکمران ان اشاروں پر کٹھ پتلی کی طرح ناچ رہے ہیں۔

 

یہی نہیں بلکہ ان ظالم حکمرانوں نے اُس شہہ رگ کو برقرار رکھا ہوا ہے جس پر مسلمانوں کے خلاف صلیبی کفار کی اِس جنگ اور خطے میں ان کی موجودگی کا دارومدار ہے۔ روزانہ سینکڑوں کی تعداد میں کنٹینر پاکستان کے راستے افغانستان میں موجود صلیبی افواج کو سپلائی کیے جاتے ہیں ۔ یہ کنٹینر پاکستان کی بندرگاہ سے پشاور کی رِنگ روڈ سے ہوتے ہوئے قبائلی علاقوں کے راستے افغانستان پہنچتے ہیں۔ ایک ہزار میل لمبی یہ سپلائی لائن امریکیوں کے لیے سب سے مختصر اور سستا ترین زمینی راستہ ہے۔ ان کنٹینروں میںکافر امریکیوں کے لیے شراب، خوراک ،آلات اورفوجی ساز و سامان موجود ہوتا ہے ۔ اور یہ ان آئل ٹینکروں کے علاوہ ہے ،جو امریکی اور نیٹو افواج کی گاڑیوں، ٹینکوں اور جنگی جہازوں کے لیے ایندھن لے کر جاتے ہیں۔

 

پس ایک طرف تو یہ ظالم حکمران پاکستان کے مسلمانوں کو فراہم کیے جانے والے تیل پر ٹیکس عائد کرتے نظر آتے ہیں ، جبکہ دوسری طرف وہ صلیبیوں کو سستی قیمت پر تیل مہیا کر رہے ہیں۔ پاکستان کے مسلمانوں کو تیل اور گیس کی کمی کا سامنا کرنا پڑتا ہے جبکہ ان صلیبیوں کو ایندھن کی فراہمی میں کوئی کمی ہونے نہیں دی جاتی۔ اور ایک طرف پاکستان کے لوگ بم دھماکوں کے نتیجے میں اپنے پیاروں کی لاشوں کی گنتی کررہے ہیں اور خوف و ہراس کے مارے باہر نکلنے کی بجائے گھروں میں بیٹھے رہنے کو ترجیح دیتے ہیں، جبکہ دوسری طرف یہ حکمران اس بات کو یقینی بنا رہے ہیں کہ امریکی فوجی انٹیلی جنس ایجنسیوں اورڈائن کارپ جیسی پرائیویٹ فوجی تنظیموںکو بارودی سامان دستیاب رہے ، جو طالبان کی صفوں میں گھسے ہوئے ایجنٹوں تک پہنچایا جاتا ہے، تاکہ فوجی آپریشنوں کے جواز اور ضرورت کو اُجاگر کرنے کے لیے مناسب وقت پر دھماکے کروائے جائیں۔ اور اِس وقت جبکہ لاکھوں کی تعداد میں قبائلی مسلمان کھلے آسمان تلے بے یارو مددگار پڑے ہیںیا ڈرون حملوں کے ذریعے ان کے سروں پر ان کی گھروں کی چھتیں گرائی جا رہی ہیں، یہ حکمران امریکہ کو اس بات کی اجازت دے رہے ہیں کہ وہ سفارت خانے میں توسیع کے نام پر اپنے لیے محفوظ قلعے اور ایسے فوجی اڈے تعمیر کر لے جہاں سے امریکہ ڈرون حملے لانچ کر سکے۔

 

اے مسلمانانِ پاکستان!

 

ان ظالم حکمرانوں نے امریکہ سے اتحاد کے لئے،جو کہ یقینامسلمانوں کا دشمن ہے،آپ کا اور فوج میں موجود آپ کے بیٹوں کا ساتھ چھوڑ دیا ہے۔ یہ حکمران اپنی غداری کوچھپانے کے لیے جھوٹی قسمیں کھاتے ہیں،اوراُن مسلمانوں کو ظلم و ستم کا نشانہ بناتے ہیں جو امریکیوں کے خلاف آواز بلند کرتے ہیں ۔ وہ یہ تمام کام محض اپنے آقا امریکہ کو خوش کرنے اور اپنے لیے دولت کا ڈھیر اکٹھا کرنے کے لیے کرتے ہیں۔ بے شک یہ حکمران آپ میں سے نہیں ہیں۔ اللہ سبحانہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:


﴿أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ تَوَلَّوْاْ قَوْماً غَضِبَ اللَّهُ عَلَيْهِم مَّا هُم مِّنكُمْ وَلاَ مِنْهُمْ وَيَحْلِفُونَ عَلَى الْكَذِبِ وَهُمْ يَعْلَمُونَ - أَعَدَّ اللَّهُ لَهُمْ عَذَاباً شَدِيداً إِنَّهُمْ سَآءَ مَا كَانُواْ يَعْمَلُونَ - اتَّخَذْواْ أَيْمَـنَهُمْ جُنَّةً فَصَدُّواْ عَن سَبِيلِ اللَّهِ فَلَهُمْ عَذَابٌ مُّهِينٌ - لَّن تُغْنِىَ عَنْهُمْ أَمْوَلُهُمْ وَلاَ أَوْلَـدُهُمْ مِّنَ اللَّهِ شَيْئاً أُوْلَـئِكَ أَصْحَـبُ النَّارِ هُمْ فِيهَا خَـلِدُونَ﴾﴿المجادلۃ:17-14﴾
''کیا تم نے دیکھا ان لوگوں کو جنھوں نے ایک ایسے گروہ کو دوست بنایا ہے ،جن پر اللہ غضبناک ہو چکا ہے۔ وہ تم میں سے نہیں ہیں اورنہ ہی ان میں سے ہیں۔ وہ جان بوجھ کر جھوٹی بات پر قسمیں کھاتے ہیں۔ اللہ نے ان کے لیے سخت عذاب تیار کر رکھا ہے،جو کچھ یہ کر رہے ہیں برا کر رہے ہیں۔ ان لوگوں نے اپنی قسموں کو ڈھال بنا رکھا ہے جس کی آڑ میں وہ اللہ کی راہ سے لوگوں کو روکتے ہیں۔ ان کے لیے رسوا کرنے والا عذاب ہے۔ ان کے مال اور ان کی اولاد اللہ کے ہاں کچھ کام نہ آئیں گی۔ یہ تو جہنمی ہیں ،اورہمیشہ ہی اس میں رہیںگے‘‘

 

اے مسلمانانِ پاکستان!

 

یہ آپ کی اور افواج پاکستان میں موجود بہادر آفیسرز کی ذمہ داری ہے کہ ظلم کی حکمرانی اوراس عظیم خیانت کا خاتمہ کریں۔ آپ کو اس شہہ رگ کوکاٹنے کے لیے لازماًایک تحریک کی صورت میں متحرک ہونا ہے ،جو کہ پاکستان اور افغانستان کے مسلمانوں کے خلاف صلیبی جنگ کو زندہ رکھے ہوئے ہے۔ آپ پر لازم ہے کہ آپ فوج میں موجود اپنے بیٹوں،بھائیوں، والد اور چچاؤں سے پر زور مطالبہ کریں کہ وہ اللہ کی نافرمانی اور گناہ کے اس کام میں تعاون کا خاتمہ کریں اور امریکہ کے ساتھ جنگی دشمن کا سا معاملہ کریں۔ اللہ سبحانہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو خبردار کیا ہے:

 

﴿تَعَاوَنُوْا عَلَی الْبِرِّ وَالتَّقْوٰی وَلَا تَعَاوَنُوْا عَلَی الْاِثْمِ وَالْعُدْوَانِ﴾
''نیکی اور پرہیزگاری کے کاموںمیں ایک دوسرے کی مدد کیا کرو اور گناہ اور ظلم و زیادتی کے کام میں کسی کے ساتھ تعاون مت کرو‘‘﴿المائدۃ:2﴾

 

اپنے تمام وسائل کو بھرپور طریقے سے استعمال میں لائو اوراللہ تمہاری مدد کرے گا،سپلائی لائن کے راستے کو پرامن طریقے سے بند کرو،ٹرانسپورٹروں کے پاس وفود لے کر جائو اور فوج میں موجود اپنے رشتہ داروں سے مطالبہ کرو کہ وہ صلیبیوں کی شہ رگ کو کاٹ دیں۔ نیٹو اور امریکہ کی رسد کے راستوں کو کاٹ دو اور یہ بہادرانہ عمل امریکہ کے ظلم و جبرسے تنگ آئی ہوئی دوسری قوموں کو بھی ایسا ہی کرنے پر ابھارے گا۔ قبائلی مسلمانوں اور افواج سے مطالبہ کرو کہ وہ دشمن امریکہ کے خلاف متحد ہو جائیں ،اور اپنے اندر موجود غداروں کو بے نقاب کریں اور اخلاص پر مبنی بھائی چارے کو قائم کریں کہ جس پر اللہ سبحانہ تعالی کی رحمت اور کامیابی نازل ہوگی۔ پاکستان میں ایسا ماحول پیدا کرو کہ بد عنوان لوگ بھی امریکی سیاست دانوں اورامریکی فوجی افسروں کے ساتھ بیٹھنے میں شرم محسوس کریں، چہ جائیکہ کہ وہ خوش ہوں اوران سے مل کرفخر محسوس کریں۔ اس سرزمین کو ایسی اسلامی سرزمین بنادو کہ جس میں مسلمانوں کا کوئی کھلا دشمن داخل نہ ہو سکے،سوائے اس کے جو ہتھیار ڈالنے کے لیے مذاکرات کرنا چاہتا ہو خواہ وہ ہالبروک ہو یا پیٹریس یا ہیلری کلنٹن حتی کہ وہ اوبامہ خود ہی کیوں نہ ہو! اِن شر انگیز حکمرانوں کو اُکھاڑ پھینکو اور اِن کی جگہ خلافت کو قائم کروتاکہ پوری دنیا، جو جنوبی امریکہ سے افریقہ اور جاپان تک امریکہ کی مجرم افواج اور انٹیلی جنس سے تنگ آچکی ہے، سکون کا سانس لے سکے اور ریاست خلافت کی صورت میں تمام انسانیت پر امتِ مسلمہ کی صالح قیادت کے قیام کی راہ ہموار ہو جائے۔

 

﴿لِیُحِقَّ الْحَقَّ وَیُبْطِلَ الْبَاطِلَ وَلَوْ کَرِہَ الْمُجْرِمُوْنَ﴾
''تاکہ اللہ حق کا حق ہونا اور باطل کا باطل ہونا ثابت کردے ،خواہ مجرم لوگوں کو برا ہی لگے‘‘﴿الانفال8:﴾


4 شعبان،1431ھ                                                                                                                                                                   حزب التحریر
16جولائی 2010 ئ                                                                                                                                                                 ولایہ پاکستان
www.hizb-pakistan.com

عالمی میڈیا کانفرنس ''دنیاکے اہم ترین بین الاقوامی اور علاقائی مسائل کے متعلق حزب التحریر کا نقطۂ نظر‘‘

حزب التحریرکا مرکزی میڈیا آفس آپ کو بیروت﴿لبنان ﴾میں ہونے والی عالمی کانفرنس میں شرکت کی دعوت دیتا ہے۔ یہ کانفرنس یوم سقوط خلافت ، 28 رجب 1342 ھ ﴿بمطابق 3 مارچ 1924ئ﴾ کی یاد میں منعقد کی جارہی ہے جسے گزرے 89 تکلیف دہ سال ہو چکے ہیں۔

کانفرنس درج ذیل عنوان کے تحت منعقد کی جا رہی ہے:

''دنیاکے اہم ترین بین الاقوامی اور علاقائی مسائل کے متعلق حزب التحریر کا نقطۂ نظر‘‘

مقررین دنیا کو درپیش اہم ترین مسائل پرحزب التحریر کا موقف بیان کریں گے

اول: مسلم دنیا
۱۔ مشرق وسطیٰ کے سیاسی مسائل ﴿فلسطین، عراق، سوڈان﴾
۲۔ جنوبی ایشیائ کے سیاسی مسائل ﴿افغانستان، پاکستان﴾
۳۔ جنوب مشرقی ایشیائ کے سیاسی مسائل ﴿انڈونیشیائ میں علیحدگی کی تحریکیں﴾
۴۔ شمالی اور وسطی ایشیائ کے مسائل ﴿قبرص، قفقاز، مشرقی ترکستان﴾

دوئم: مغرب میں اسلام اور مسلمانوں کے مسائل

سوئم: عالمی مسائل جن کا اثر مسلم امت سمیت پوری دنیا پر ہوتا ہے
۱۔ بین الاقوامی معاشی بحران
۲۔ بین الاقوامی نیوکلئیر بحران بشمول ایرانی ایٹمی تنازعہ

ان تمام مسائل پر شرکائ کو واضح انداز میں بغیر کسی لگی لپٹی کے بے لاگ تبصرہ سننے کو ملے گا

منجھے ہوئے سیاستدانوں اور میڈیا کی ممتاز شخصیات کو اس اہم پروگرام میں شرکت کاموقع ہر گز ضائع نہیںکر نا چاہئے
تاریخ: اتوار، 6 شعبان 1431 ھ، بمطابق 18 جولائی 2010ئ
بمقام: برسٹل کانفرنس ہال، لا برسٹل ہوٹل کنونشن سنٹر ، ورڈن، بیروت، لبنان

 

عثمان بخاش
ڈائیریکٹر
میڈیا آفس

 

یوم سقوط خلافت کے سلسلے میں حزب التحریر کے کراچی، لاہور اور اسلام آباد میں سیمینار

حزب التحریر ولایہ پاکستان نے ظالم اور ایجنٹ حکمرانوں کی طرف سے تمام تر ظالمانہ ہتھکنڈوں اور جبر کے باوجود 28رجب: یوم سقوطِ خلافت کے موقع پرکراچی، لاہور اور اسلام آباد میں سیمینار منعقد کئے۔ سیمینار میں تین تقاریر کی گئیں جن کے عنوان تھے: ''عالمی مالیاتی بحران اور نیا اقتصادی ماڈل‘‘، ''دہشت گردی کے خلاف جنگ اور آنے والی خلافت کا عالمی کردار‘‘ اور ''طلب النصرۃ : تبدیلی لانے کا شرعی اور عملی طریقہ ‘‘۔ لاہور میں سیمینار سے خطاب حزب کے ممبران جناب ذیشان اختر، تیمور بٹ اور آغا طاہر نے، کراچی سے جناب سہام طیب، اشفاق خان اور محی الدین نے اور اسلام آباد سے حزب کے ڈپٹی ترجمان جناب عمران یوسفزئی ، صہیب خان اور اسامہ حنیف نے کیا۔ سینکڑوں لوگوں نے سیمینار میں شرکت کی اور خلافت کے قیام کی اس جدوجہد میں حزب التحریر سے اظہار یکجہتی کیا۔ سیمینار میں تین قرار دادیں پاس کی گئیں۔


۱- مسلمان سرمایہ دارانہ نظام کے نفاذ کی پُرزور مذمت کرتے ہیں کہ جس کی وجہ سے تمام تر دولت معاشرے کے چند ہاتھوں میں سمٹ گئی ہے جبکہ کروڑوں لوگ غربت اور تباہ حالی کا شکار ہوچکے ہیں۔ خلافت کا قیام ہی وہ اسلامی طریقہ ہے جس کے ذریعے اسلامی معاشی قوانین کا نفاذ ممکن ہے جس کے تحت تمام شہریوں کی بنیادی ضروریات کی ضمانت دی جاتی ہے۔ خلافت قرآن کے حکم کے مطابق ارتکاز دولت کو روکے گی۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

 

﴿کَیْ لَا یَکُوْنَ دُوْلَۃً بَیْنَ الأَغْنِیَا ئِ مِنْکُمْ﴾

''تاکہ دولت صرف تمہارے مالدار لوگوں کے درمیان نہ گردش کرتی رہے‘‘ ﴿الحشر:7﴾


۲- جہاں تک نام نہاد دہشت گردی کے خلاف جنگ کا تعلق ہے، تو تمام مسلمان امریکہ کی طرف سے مسلمانوں کے درمیان فتنے کی جنگ بھڑکا کر افغانستان اور عراق پر قبضے کی امریکی جنگ کی پُرزور مذمت کرتے ہیں۔ اورتمام مسلمان خلافت کے قیام کی پرزور پُکار بلند کرتے ہیں جو مسلم علاقوں سے بیرونی قبضے کو ختم کرنے کے لیے مسلمان افواج کو متحرک کرے گی ۔ جیسا کہ رسول اللہ ﷺ نے امام یعنی خلیفہ کو ڈھال کے طور پر بیان کیا ہے، آپ ﷺنے ارشاد فرمایا:

 

﴿﴿إِنماالامام جنۃ یقاتل من ورائہ ویتقی بہ﴾﴾

'' بے شک صرف خلیفہ ہی ڈھال ہے جس کے پیچھے سے لڑا جاتاہے اور اسی کے ذریعے تحفظ حاصل ہو تاہے ۔﴿مسلم﴾


۳- جہاں تک طلبِ نصرہ کے شرعی فرض اور تبدیلی کے عملی طریقے کا تعلق ہے، توخلافت کے فوری قیام کے لیے تمام مسلمانوںکی طرف سے مسلم افواج میں موجود آفیسرز کو پُرزور پکار ہے کہ وہ انصارِ مدینہ کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے فوری نصرت دیں، وہ انصار جنہوں نے بیعت عقبیٰ ثانی کے ذریعے رسول اللہ ﷺ کو نصرت دی تھی کہ جس کے بعد مدینہ کے اندر پہلی اسلامی ریاست معرضِ وجود میں آئی تھی۔ اہل طاقت کو چاہئے کہ وہ اللہ پر بروسہ کرتے ہوئے اپنا فرض ادا کریں یقیناً اللہ ان کی مدد کریگا۔

 

﴿يَٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓا۟ إِن تَنصُرُوا۟ ٱللَّهَ يَنصُرْكُمْ وَيُثَبِّتْ أَقْدَامَكُمْ﴾

''اے اہل ایمان اگر تم اللہ کی مدد کرو گے تو وہ بھی تمہا ری مدد کریگااور تمہیں ثابت قدم رکھے گا۔‘‘﴿7:محمد﴾

 

نوید بٹ

پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان

تصویریں

 

Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک