الخميس، 17 صَفر 1446| 2024/08/22
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية
Super User

Super User

امریکہ، بلیک واٹر اور ڈائن کورسے جان چھڑائے بغیر پاکستان میں امن ممکن نہیں

گزشتہ چند روز سے جاری شہروں میں بم دھماکوں کی حزب التحریر شدید مذمت کرتی ہے اور اسے مسلمانوں کے خلاف سوچی سمجھی امریکی سازش قرار دیتی ہے۔ حزب التحریر ان دھماکوں سے عوام کو پہلے ہی خبردار کر چکی تھی۔ ہم نے پانچ اکتوبر کو جاری کردہ پریس ریلیز میں عوام کو باور کرایا تھا کہ امریکہ کے حکم پر شہری علاقوں میں بم دھماکوں کی کاروائیاں بڑھا دی جائیں گی تاکہ وزیرستان میں آپریشن کرنے کے لئے رائے عامہ ہموار کی جاسکے۔ سوات آپریشن سے قبل بھی یہی طریقہ کار اپنایا گیا تھا اور لڑکی کو کوڑے مارے جانے والی وڈیو بھی اسی مقصد کو پورا کرنے کے لئے منظر عام پر لائی گئی تھی۔ عراقی حکومت کی طرح پاکستانی حکومت نے بھی امریکہ اور بلیک واٹر کو کھلی چھٹی دے رکھی ہے جس کی بنا پر پاکستان انتشار کی آماج گاہ بن کر رہ گیا ہے۔ یہ حکمران امریکی مفادات میں کسی بھی سطح پر گرنے کے لئے تیار ہیں اسی لئے ان کو NRO جیسا بلینک چیک فراہم کیا گیا تھا۔ پاکستانی حکومت امریکی خواہش پر وزیرستان پر آگ اور بارود کی بارش کرنے کی تمام تیاریاں مکمل کر چکی ہے جبکہ وزیر ستان کے مسلمانوں کا قصور محض یہ ہے کہ انہوں نے امریکہ کے خلاف جہاد میں اپنے افغان بھائیوں کی بھر پور مدد کی تھی۔ ہم امت سے مطالبہ کرتے ہیںکہ وہ اس امریکی سازش کو سمجھیں اور امریکہ کو جگہ جگہ جنگ کی آگ بھڑکانے سے روکیں۔ ہم پوچھتے ہیں کہ کیا کوئی شخص سوات، خیبر ایجنسی اور وزیرستان کے بعد جنوبی پنجاب میں بھی فوجی آپریشن کی حمایت کرے گا؟ اگر نہیں تو پھر آج ہم وزیرستان میں قتل عام پر کیونکر خاموش رہ سکتے ہیں؟ ہم افواج پاکستان سے بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ امریکی اشارے پر وزیرستان کے نہتے عوام پر بم برسانے کے بجائے امریکہ اور بلیک واٹر کو خطے سے نکالنے کے لئے متحرک ہو جائیں جو انتشار کی اصل جڑ ہیں۔

اے مسلمانو! آخر تم کب تک اپنے بچوں اور عورتوں کے چیتھڑے اڑتے دیکھتے رہو گے؟ اٹھو، اور امریکہ کو خطے سے باہر نکالنے کے لئے سڑکوں پر نکل کھڑے ہوجو پاکستان میں فتنے کی اصل جڑ ہے

ابھی پاکستان کے مسلمان راولپنڈی میں 17 بچوں کے بہیمانہ قتل عام کے دکھ سے سنبھل نہ پائے تھے کہ کل مون مارکٹ لاہور میں ایک بار پھر عورتوں اور ننھے بچوں کا گھات لگا کر شکار کیا گیا۔ ٹائم بم کے ذریعے ایک دھماکہ پلازہ کے اندر اور دوسرا چند سیکنڈ بعد پلازہ کے باہر کیا گیا تاکہ بھاگنے والے اور مدد کے لئے آنے والوں کو بھی نشانہ بنایا جاسکے۔ اور آج ملتان میں دو دھماکوں کے ذریعے پوری عمارت زمیں بوس کر دی گئی۔ یہ وہی ہتھکنڈے ہیں جو امریکہ نے عراق میں افراتفری پھیلانے کے لئے استعمال کئے تھے ۔ آج اسی قسم کی افراتفری پھیلا کر امریکہ قبائلی علاقوں میں اپنی جنگ جاری رکھنا چاہتا ہے۔ یہ سب جانتے ہیںکہ اس قسم کی بے سرو پا بم دھماکے جن کا ہدف محض عورتیں اور بچے ہیں صرف اور صرف امریکی مفاد میں ہیں۔ ہم اس سے قبل اسلامی یونیورسٹی اور پشاور کے بازار میں بھی قتل عام دیکھ چکے ہیں جن کی سوائے اس کے کوئی اور توجیہ نہیں کہ اس کا مقصد عوام میں اشتعال پھیلا کر امریکی جنگ کے لئے رائے عامہ ہموار کرنا تھا۔ اوباما نے اپنی حالیہ پالیسی خطاب میں اپنے گھنائونے منصوبے سے خود ہی پردہ چاک کر دیا اور اپنے شہریوں کو بتایا کہ کس طرح وہ پاکستان کی رائے عامہ اپنے حق میں ہموار کرنے میں کامیاب ہوا: ''ماضی میں پاکستان میں ایسے لوگ رہے ہیں جو یہ کہتے تھے کہ انتہاپسندوں کے خلاف جدوجہد ان کی جنگ نہیں... لیکن پچھلے چند سالوں میں جب معصوم لوگ کراچی سے اسلام آباد تک قتل ہوئے... ﴿پاکستان کی﴾ رائے عامہ تبدیل ہو گئی ‘‘۔ اس قتل عام میں پاکستان کے غدار حکمران امریکہ کا مکمل ساتھ دے رہے ہیں۔ ہر دھماکے کو زبردستی خودکش قرار دینے کا مقصد بھی بلیک واٹر اور امریکی خفیہ ایجنسیوں سے عوام کی توجہ ہٹانا ہے۔ مزید برآں سہالہ میں پائے جانے والے امریکی فوجی ڈپو اور اسلام آباد میں کھلے عام دندناتے بلیک واٹر کے قاتل اہلکاروں کی حکومتی حفاظت و سرپرستی اس امر کی واضح دلیل ہے کہ امریکہ کو اس قتل عام میں پاکستانی حکومت کی مکمل حمایت حاصل ہے۔ اے مسلمانو! یہ غدار حکمران اپنی کرسیاں بچانے کے لئے تمہارے بیوی بچوں اور معصوم قبائلیوں کے جسموں کے چیتھڑے اڑانے میں مصروف ہیں، آخر تم کب تک یہ تماشا دیکھتے رہو گے؟ تم کب تک اپنے پیاروں کی لاشیں اپنے کندھوں پر اٹھائے پھرتے رہو گے ؟ آگے بڑھواور ظالم امریکہ کو خطے سے نکالنے کے لئے متحرک ہو جائو۔ یہ تمہاری ذمہ داری ہے کہ لاکھوں کی تعداد میں سٹرکوں پر نکل کر امریکہ کو بتا دو کہ ہم آپس میں لڑنے کے بجائے تمہیں باہر نکالنے کے لئے متحد ہیں۔ اے مسلم فوج! تم امریکہ کے ہاتھوں اس کی صلیبی جنگ کا ایندھن بننے کے بجائے امریکہ کو نکالنے کے لئے اپنی جانوں کا نذرانہ دو، یہی اصلی جہاد ہے اور اسی میں مرنے والا اصلی شہید ہے۔ نیز خلافت کے انعقاد کے لئے حزب التحریر کو نصرت دو کیونکہ یہی حقیقی 'راہِ نجات‘ ہے!

مسجد میں خون کی ہولی اوباما کی پاکستان کے بارے نئی حکمت عملی کے عین مطابق ہے امریکہ پاکستان میں قتل عام پاکستان کے غدار حکمرانوں کی مدد سے کر رہا ہے

راولپنڈی کی ایک مسجد میں ہونے والے مسلمانوں کے بے دریغ قتل عام کی حزب التحریر شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے جس میں 17 بچوں سمیت37 مسلمان جاں بحق ہوئے ۔ عوام جانتے ہیںکہ اس قسم کے دھماکے جن میں صالح مسلمانوں کا قتل عام کیا جاتا ہے درحقیقت ان کے پیچھے مسلمان نہیں بلکہ امریکی ایجنسیاں اور بلیک واٹر اور ڈائن کورپ کے کرائے کے قاتل ملوث ہوتے ہیں۔ اس کی ایک مثال اسلامی یونیورسٹی اور پشاور میں مسجد کے باہر مینابازار میں بم دھماکے کی شکل میں ہم پہلے ہی دیکھ چکے ہیں۔ ان دھماکوں کا مقصد پاکستان میں امریکی جنگ کے لئے رائے عامہ برقرار رکھنا اور مزید علاقوں میں پاک فوج کے آپریشن کرنے کے لئے حالات سازگار بنانا ہوتا ہے۔ چند دن قبل اوباما نے اپنی تقریر میں بھی اس امر کا انکشاف کیا تھا کہ پاکستانی عوام کی رائے تبدیل کرنے میں پاکستان میں ہونے والے بم دھماکوں نے کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ اس نے کہا:

 

 ''ماضی میں پاکستان میں ایسے لوگ رہے ہیں جو یہ کہتے تھے کہ انتہاپسندوں کے خلاف جدوجہد ان کی جنگ نہیں... لیکن پچھلے چند سالوں میں جب معصوم لوگ کراچی سے اسلام آباد تک قتل ہوئے... ﴿پاکستان کی﴾ رائے عامہ تبدیل ہو گئی ‘‘۔

 

 افسوس تو یہ کہ پاکستان کے غدار حکمران امریکہ کو قتل عام میں مکمل تحفظ فراہم کر رہے ہیں۔ سہالہ میں پائے جانے والے امریکی فوجی ڈپو اور اسلام آباد میں کھلے عام دندناتے بلیک واٹر کے قاتل اہلکاروں کی حکومتی حفاظت و سرپرستی اس امر کی واضح دلیل ہیں کہ امریکہ کو اس قتل عام میں پاکستانی حکومت کی مکمل حمایت حاصل ہے۔ امریکہ پہلے ہی پاک فوج میں موجود مخلص اور صالح فوجی افسران سے خطرہ کا اعلان کر چکا ہے۔ آج جس مسجد کو نشانہ بنایا گیا وہاں اعلیٰ فوجی اہلکار نماز جمعہ ادا کر رہے تھے ۔ ایسے میںیہ بعید از قیاس نہیں کہ امریکہ کا ٹارگٹ اسلامی ذہن رکھنے والے چند مخصوص اعلیٰ فوجی افسران ہوں۔ حزب التحریر عوام اور فوج میں موجود مخلص عناصر سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ اس انتشار کو روکنے کے لئے حزب التحریر کے ساتھ مل کر امریکہ کو خطے سے نکالنے اور خلافت قائم کرنے کے لئے متحرک ہو جائیں۔

امریکی راج اور وزیرستان آپریشن کے خلاف مہم چلانے پر حزب التحریر کے تیس سے زائد کارکنوں کو گرفتار کر لیا گیا حکومت گرفتاریوں کے ذریعے حزب التحریر کو کلمہ حق بلند کرنے سے نہیں روک سکتی

حزب التحریر اسلام اور مسلمانوں کے مفادات کی خاطر گزشتہ پچاس سال سے قربانیاں دیتی آئی ہے اور حالیہ گرفتاریاں اس کی شاندار تاریخ کی ایک چھوٹی سے مثال ہے۔ حزب التحریر وزیرستان ایجنسی کے نہتے عوام کے خلاف فوجی آپریشن اور پاک فوج کو امریکی جنگ میں جھونکنے کے خلاف مہم چلائے ہوئے ہے۔ اس سے خوفزدہ ہو کر حکومت نے حزب التحریر کے اراکین کو گرفتار کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔ اس ضمن میں کل لاہور سے نہ صرف حزب کے ممبر کو گرفتار کیا گیا بلکہ اسے تشدد کا نشانہ بھی بنایا گیا۔ آج حزب کے ایک پر امن سیمینار پر، جسے ایک گھر میں منعقد کیا گیا تھا، حکومت نے چھاپہ مار کے حزب التحریر کے ڈیپٹٰی ترجمان عمران یوسفزئی سمیت تیس سے زائد حزب التحریر کے ممبران اور سپورٹرز کو گرفتار کر لیا۔ یہ وہی پولیس ہے جو بلیک واٹر اور ڈائن کورپ کے دہشت گردوں کو اسلام آباد کی گلیوں میں دہشت پھیلانے سے تو نہیں روک سکتی لیکن امریکی راج کے خلاف منعقدہ سیمینار کو سبوتاژ کرنے کے لئے فوری متحرک ہو جاتی ہے۔ کیا وجہ ہے کہ وزیرستان آپریشن کے لئے رائے عامہ بنانے کے لئے شہروں میں پے درپے دھماکے کئے جاتے ہیں اور ہماری ایجنسیاں اور سیکورٹی فورسز منہ دیکھتی رہ جاتی ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ان حکمرانوں نے ان سیکورٹی فورسز کو پر امن مسلمانوں اور خلافت کے داعیوں کو گرفتار کرنے کی ذمہ داری سونپ رکھی ہے اور ان کے پاس اصل دشمنوں کو گرفتار کرنے کی فرصت ہی نہیں۔ ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ حزب التحریر کے ممبران کو پکڑنے میں وقت ضائع کرنے کے بجائے بلیک واٹر اور ڈائن کورپ کے دہشت گردوں کو پکڑنے میں وقت صرف کرے ۔ نیز ہم حزب کے ممبران کی فی الفور رہائی کا بھی مطالبہ کرتے ہیں۔

یہ امر پوری دنیا کو معلوم ہے کہ حزب التحریر ایک غیر عسکری سیاسی جماعت ہے جو خلافت کے قیام کے لئے منہج نبوی ﷺ پر کاربند ہے جس میں عسکری جدوجہد کی کوئی گنجائش نہیں۔ اسی لئے حزب التحریر سیاسی اور فکری جدوجہد کے ذریعے معاشرے کو تیار کرنے اور اہل طاقت عناصر سے نصرت طلب کرنے کے طریقہ کار پر کاربند ہے۔ استعمار اور ان کے ایجنٹ جو آزادیٔ رائے کے نام پر پاکستان کے معاشرے میں فحاشی پھیلا رہے ہیں، حزب التحریر کے افکار کو سینسر کرنے اور اسے عوام تک پہنچنے سے روکنے کی ناکام کوششوں میں مصروف ہیں۔ اسی لئے استعمار کے حکم پر حزب التحریر پر تقریباً تمام مسلم ممالک میں پابندیاں لگائی جاتی ہیں اور اس کے ممبران کو گرفتار کیا جاتا ہے کہ کہیں خلافت کے قیام کے ذریعے حزب مسلمانوں کو دوبارہ وحدت نہ بخش دے۔ حکومت یاد رکھے کہ حزب التحریر خلافت راشدہ کے قیام تک اپنی جدوجہد جاری رکھے گی اور اسے گرفتاریوں اور تشدد سے نہیں روکا جاسکتا۔ ہم ان غدار حکمرانوں کو یہ بھی بتا دینا چاہتے ہیں کہ وہ اور ان کا آقا امریکہ ایڑی چوٹی کا زور لگا لے لیکن وہ خلافت راشدہ کے دوبارہ قیام کو نہیں روک سکتے اور ہمیں اس کی بشارت رسولِ مقبول ﷺنے اپنی زبان مبارک سے دی ہے۔

 

 ﴿﴿ثم تکون خلافۃ علیٰ منہاج النبویٰ﴾﴾

''اور خلافت پھر نبی ﷺ کے منہج پر قائم ہوگی‘‘۔

Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک