السبت، 21 جمادى الأولى 1446| 2024/11/23
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية
Super User

Super User

حزب التحریر ولایہ پاکستان کاکراچی، لاہور اور پشاور کے بعدراولپنڈی میں ''رمضان۔ مہینہ غلبہ اسلام‘‘سیمینارز کا انعقاد: امریکی سفارت خانہ بند، سفیر بیدخل، فوجی و انٹیلی جنس تعاون کاٹ کرحزب التحریر کو خلافت کے قیام کیلئے پاک فوج نصرت دے: کانفرنس کا متفقہ اعل

کراچی، لاہور اور پشاور کے بعد 17رمضان کو غزوہ بدر کی فتح کی یادمیں حزب التحریرولایہ پاکستان نے راولپنڈی میں ''رمضان۔ مہینہ غلبہ اسلام‘‘کانفرنس کا انعقاد کیا۔ اس کانفرنس میںراولپنڈی اسلام آباد سے سینکڑوں افرادنے شرکت کی۔ حزب التحریرکے ممبران جناب صہیب سدوزئی، ڈپٹی ترجمان عمران یوسفزئی، جناب جنید خان اور ڈاکٹر افتخارنے ان کانفرنس سے خطاب کیا۔ دیگر شہروں کی کانفرنسوں کی طرح اس کانفرنس میں بھی پاکستان کے مسلمانوں کو امریکہ کی جانب سے مکمل غلام بنانے کیلئے امریکی حالیہ اقدامات کا تفصیلی ذکر ہوا جن میں پاکستان کی غدار حکمران پوری طور پرشریک ہے۔ مقررین نے خطابات میںخلافت کے قیام کے ذریعے امریکہ کو اس خطے سے ایک ہی باری میں ہمیشہ کیلئے ﴿Once and for all﴾اکھاڑ باہر پھینکنے کے طریقہ کار بھی پیش کیا۔ کانفرنس کے شرکائ کو حزب التحریرکے ساتھ اس مشترکہ جدوجہد کی دعوت دینے کے علاوہ ایک قرارداد کی مشترکہ منظوری بھی دی گئی جو کانفرنس کے اعلامیہ کے طور پرمیڈیا کو جاری کی گئی۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ'' پاکستان کے مسلمان نہ صرف امریکی سفارت خانے کی توسیع کے منصوبے کو مستردکرتے ہیںبلکہ وہ امریکی سفارت خانے کو بند کرنے اور امریکی سفیر کی بے دخلی کا مطالبہ کرتے ہیں۔‘‘ اعلامیہ میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ'' امریکی فوج اور انٹیلی جنس عہدے داروں کو فوری طور پربے دخل کیا جائے اور امریکی افواج کو دی جانے والی لاجسٹک مدد کو روکا جائے۔ یہ اقدام افغانستان کے مسلمانوں کو امریکی تسلط سے نجات دلانے کی طرف پہلا قدم ہو گا۔‘‘ مزید برآں ''پاکستان کے مسلمان خلافت کے قیام کے لئے حزب التحریرکا بھرپور ساتھ دینے کا مطالبہ‘‘ کرتے ہوئے''پاکستانی افواج کو پکارتے ہیں کہ وہ حزب التحریر کو﴿خلافت کے قیام کیلئے﴾ نصرت دیں ۔۔جوتمام تر مسلمانوں کو متحد کر ے گی اور تمام انسانیت کے لئے عدل پر مبنی نئی لیڈر شپ کے طور پر ابھرے گی۔‘‘

امریکی فوجی اڈوں اور بلیک واٹر کے خلاف حزب التحریر کا اسلام آباد، لاہور، کراچی اورپشاور میں جوتا بردار احتجاجی مظاہرہ

حزب التحریر نے اسلام آباد، لاہور، کراچی اور پشاور میں احتجاجی مظاہرے نکالے جس میں مظاہرین نے دیو قامت جوتے اٹھا رکھے تھے جس پر تحریر تھا ''امریکی راج ختم کرو ، ایمبیسی، اڈے بند کرو‘‘۔ جوتے کے ساتھ مظاہرہ کرنے کا مقصد عوام کو یہ باور کروانا تھا کہ امریکہ کو جوتے مار کر ہی اس خطے سے نکالا جاسکتا ہے۔ ویسے بھی صدر بش کو جوتا مارے جانے کے بعد ''جوتا‘‘ امریکہ کا قومی نشان بنا گیا ہے۔ حزب التحریر نے یہ مظاہرے لاہور ، کراچی ور اسلام آباد میں پریس کلب کے باہر جبکہ پشاور میں قصہ خوانی بازارکے سامنے منعقد کئے۔ مظاہرین نے کتبے اور بینر اٹھا رکھے تھے جس پر'' Af-pak ۔امریکہ نیٹو کا قبرستان‘‘ اور''اے افواج پاکستان ! اٹھو اور پاکستان میں موجود امریکی اڈوں کو ملیا میٹ کر دو‘‘جیسے نعرے تحریر تھے۔ مظاہرین امریکی فوجی اڈوں اور بلیک واٹر کے خلاف شدید نعرے لگا رہے تھے ۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے حزب التحریر کے ممبران نے مطالبہ کیا کہ اسلام آباد، کراچی اور پشاور میں امریکی سفارتخانے اور قونصل خانوں کی توسیع کے نام پر بنائے جانے والے فوجی اڈوں کو فی الفور بند کیا جائے۔ نیز امریکہ کو خطے سے نکال باہر کیا جائے جو فساد کی اصل جڑ ہے۔ اس امر سے سب واقف ہیں کہ امریکی فوج اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے خطے میں آنے سے قبل پاکستان میں دہشت گردی موجود نہ تھی۔ مگر اب امریکہ عراق کی طرز پر شہری علاقوں میں بم دھماکے کروا کر قبائلی علاقوں میں مسلمان کو مسلمان سے لڑا رہا ہے جس کا فائدہ افغانستان میں امریکی فوج اٹھا رہی ہے۔ وقت آگیا ہے کہ پاک فوج امریکہ کو جوتا دکھائے اور اسے خطے سے نکال باہر کرے۔ مزید برآں یہ ذمہ داری سیاسی جماعتوں، علمائ، دانشوروں سمیت معاشرے کے تمام طبقوں پر عائد ہوتی ہے کہ وہ امریکہ کو جوتے مار کر اس خطے سے نکالنے کی مہم کا حصہ بنیں کیونکہ لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانتے۔

پاکستان کی سیکولر حکومت ایک بار پھر عوام کو اللہ کے حکم کے مطابق عید منانے سے روک رہی ہے

پاکستان کی سیکولر حکومت جسے اللہ اور رسولﷺکے احکامات کا کوئی پاس نہیں اس کی یہ جرأت کیسے ہوئی کہ وہ اسلام پر عوام کو لیکچر دے۔ یہی وہ حکومت ہے جو اسلام کے تمام احکامات کو پامال کرتے ہوئے مسلمانوں کے قتل عام میں امریکہ کا ساتھ دے رہی ہے۔ اسلام کے معاشی نظام کو پس پشت ڈال کر سرمایہ دارانہ سودی نظام کو نافذ کر رہی ہے اور حدود اللہ کو بالائے طاق رکھ کر انگریز کے چھوڑے کفریہ قوانین کو عدالتی نظام میں لاگو کر رہی ہے۔ جو اسلام کو محض ایک ذاتی معاملہ سمجھتی ہے۔ ایسے میں اس سیکولر حکومت کو عوام کی عبادات میں ٹانگ اڑانے کی آخر کیوں ضرورت محسوس ہوئی؟ درحقیقت عید جیسے معاملے میں حکومت کا اس قدر دلچسپی لینا اور اس میں اپنے موقف کو ڈنڈے کے زور پر نافذ کرنے کا اصل مقصد عوام کو شرعی قوانین کے مطابق چلانا نہیں بلکہ مسلم امت کو مزید تقسیم کرنا ہے۔ استعمار نے جب 1924میںخلافت کا خاتمہ کیا تو اس نے مسلمانوں کے ہر گروہ کو الگ ملک ، الگ جھنڈا اور الگ قومی ترانہ فراہم کیا تاکہ وہ اپنی شناخت اسلام کے بجائے اس نئی قومیت کی بنیاد پراستوار کریں اور ان کی سیاسی اور عسکری وحدت پارہ پارہ ہو کر رہ جائے۔ اسی طرح مسلمانوں کی مذہبی جمعیت کو منتشر کرنے کے لئے ان ممالک کو اپنا اپنا چاند اور رؤیت ہلال کمیٹیاں بھی دی گئیں۔ چنانچہ پاکستان میں دیکھے جانے والا چاند افغانستان کو قابل قبول نہ رہا چاہے وہ ڈیورینڈ لائن کی دوسری طرف چند میل دور ہی کیوں نہ دیکھا گیا ہو۔ اسی طرح ایران کی رؤیت پاکستان کو اور عراق کی رؤیت سعودی عرب کو قابل قبول نہ رہی جبکہ اسلام میں استعمار کی کھینچی ہوئی لکیروں کی کوئی شرعی حیثیت نہیں ۔ جبکہ شریعت کی رو سے مسلمان ایک قوم ہیں اور ان کی عید بھی ایک ہی ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے۔

 

 ﴿اِنَّ هٰذِهۤ اُمَّتُكُمْ اُمَّةً وَّاحِدَةً وَّاَنَا رَبُّكُمْ فَاعْبُدُوْنِ‏

''بے شک یہ تمہاری امت ایک ہی امت ہے اور میں تمہارا رب ہوں پس میری ہی عبادت کرو‘‘۔

 

 ہر سال پاکستانی حکومت پوری دنیا کے مسلمانوں کی رؤیت مسترد کر کے اپنے شہریوں کو رمضان ایک دن دیر سے شروع کرنے اور عید کے دن روزہ رکھنے پر مجبور کرتی ہے۔ چنانچہ یہ معاملہ شرعی نہیں بلکہ سیاسی نوعیت کا ہے جس کا مقصد ہر ملک کی تعصبانہ قومیت پرستی کو ہوا دینا ہے۔ اس کے لئے بہانہ یہ تراشا جاتا ہے کہ پاکستان میں چاند نظر نہیں آیا جبکہ آپ ﷺکی حدیث کے مطابق دنیا میں کہیں بھی چاند دیکھے جانے پر تمام مسلمانوں کے لئے رمضان شروع کرنا اور ختم کرنا فرض ہو جاتا ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا:

 

 ﴿﴿صوموا لرؤیتہ و افطروا لرؤیتہ فان غمی علیکم فاکملوا عدۃ شعبان ثلاثین یوماً﴾﴾

''اس ﴿چاند﴾ کے دیکھے جانے پر تم سب روزے رکھو اور اس ﴿چاند﴾ کے دیکھے جانے پر تم سب روزے افطار کر لو، اگر تم پر بادل چھائے ہوں تو ۳۰ دنوں کی گنتی پوری کر لو‘‘۔

 

 چنانچہ حکم شرعی یہ نہیں کہ ہر شخص خود چاند دیکھے یا ہر شہر یا علاقے کی الگ الگ رؤیت ہو بلکہ شرعی حکم یہ ہے کہ چاند کے دیکھے جانے کی گواہی تمام مسلمانوں کے لئے کافی ہے ۔ نیز سعودی عرب یا کسی بھی ملک کے ساتھ رمضان کی شروعات منسلک کرنے کی شریعت میں کوئی دلیل نہیں ملتی۔ حکومت جان بوجھ کر سعودی عرب کا مسئلہ اٹھا کر مزید کنفیوژن پھیلا رہی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ دیگر مسائل کی طرح یہ مسئلہ بھی خلافت یعنی مسلمانوں کی مرکزیت کی عدم موجودگی اور ان ایجنٹ حکمرانوں کی استعماری غلامی کی بنا پر ہے ۔ امت کو چاہئے کہ خلافت قائم کریں تاکہ امت کے جان و مال کے تحفظ کے ساتھ ساتھ عقائد اور عبادات کا تحفظ بھی کیا جاسکے۔

غدار حکمرانوں نے پاک فوج کو امریکہ کے لئے سستی ترین پرائیویٹ سیکورٹی فرم بنا کر رکھ دیا ہے سوات اور خیبر ایجنسی کے بعد اب امریکہ وزیر ستان کے مسلمانوں پر قیامت ڈھانے کے لئے پاک فوج کو استعمال کررہا ہے

امریکی دو ٹوک احکامات کے بعد حکومت پاکستان نے وزیرستان آپریشن پوری شدت کے ساتھ لانچ کرنے کی تیاریاں مکمل کر لی ہیں۔ پچھلے دو ماہ سے جنوبی وزیرستان کے مسلمانوں پر دانہ، پانی پہلے ہی بند کیا جا چکا ہے۔ اس آپریشن کا اعلان امریکی تنخواہ دار صدر زرداری نے مئی میں امریکی دورے سے واپسی پر لندن میں کیا تھا۔ یہی معاملہ سوات آپریشن کا ہوا جب ہیلری کلنٹن کی ناراضگی اور دھمکی پر صدر زرداری نے امریکہ سے ہی فوجی آپریشن شروع کرنے کا حکم صادر فرما دیا۔ حقیقت یہ ہے کہ حکومت امریکی احکامات پر مسلمانوں کے قتل عام کا فیصلہ پہلے کرتی ہے اور عوام کو آمادہ کرنے کے لئے گمراہ کن توجیحات بعد میں تراشی جاتی ہیں۔ حکمرانوں نے صرف خرچے پانی اور عید کے جوڑے پر ہی ہماری افواج کی خدمات امریکہ کے حوالے کر کے اسے دنیا کی سستی ترین پرائیویٹ سیکورٹی فرم بنا کر رکھ دیا ہے۔ اور اب وزیرستان پر دو ڈویژن فوج کے ساتھ چڑھائی کر کے افغانستان میں امریکہ کی ہاری ہوئی صلیبی جنگ کو سہارا دینے کی کوششیں کی جا رہی ہے جس کیلئے امریکہ اور یورپ اپنا ''قیمتی‘‘ خون بہانے سے کترا رہے ہیں۔

حکومت نے پچھلے فوجی آپریشن میں سوات کے لاکھوں افراد کو بے گھر کرکے متعدد بچوں، بوڑھوں اور عورتوں کا قتل عام کیا۔ ان کے گھر، بازار اور سڑکیں تباہ کیں اور اسے کڑوی گولی قرار دے کر یہ دعویٰ کیا کہ اگر عوام بس ایک مرتبہ یہ ''قربانی‘‘ دے دیں تو پھر ہم علاقہ دہشت گردوں سے پاک کر کے مکمل اور دیر پا امن حاصل کر لیں گے۔ لیکن عوام کا اربوں روپے کا نقصان کر کے مالاکنڈ میں امن قائم کرنے کے بجائے اسے کرفیو لگا کرایک ''میگا جیل‘‘ کا روپ دے دیا گیا ہے جس میں عوام بھوکے پیاسے بلک رہے ہیں۔ ان کے باغات اور فصلیں تباہ کرنے کے باوجود تمام ''دہشت گرد‘‘ پکڑے گئے اور نہ ہی مارے گئے بلکہ وہ دیگر علاقوں میں منتقل ہو گئے جبکہ علاقے میں بم دھماکوں کی شکل میں انتشار ابھی بھی برقرار ہے۔ حز ب التحریر نے فوجی آپرشن سے قبل عوام کو خبردار کیا تھا کہ دہشت گردی کا خاتمہ محض ایک بہانہ ہے جبکہ حقیقت میں امریکہ عسکریت پسندوں کی آڑ میں خطے کے عوام کے ساتھ جنگ لڑ رہا ہے۔ یہ اسی خطے کے عوام تھے جنہوں نے ڈیورنڈ لائن کے پار اپنے افغان بھائیوں کے مدد کرنے میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی تھی۔ امریکہ جان چکا تھا کہ جب تک اس قبائلی علاقے سے جہاد کا جذبہ رکھنے والے اسلام پسندوں کو کچلا نہ جائے یا انہیں اسلام سے متنفر نہ کیا جائے وہ افغانستان کی جنگ نہیں جیت سکتا۔ اسی لئے اس نے 2004 میں پاک فوج کی مد د سے شروع کئے جانے والا وزیر ستان کا پہلا آپریشن ناکام رہا کیونکہ پاکستان کے عوام اور خصوصاً پاک فوج کے جوانوں میں اس آپریشن کے لئے رائے عام موجود نہ تھی اور وہ امریکہ کی خاطر اپنے مسلمان بھائیوں کا قتل عام کرنے کے لے ہر گز تیار نہ تھے۔ چنانچہ حکومت کو آپریشن بند کر کے چار و ناچار نیک محمد سے سمجھوتہ کرنا پڑا جسے بعد میں امریکہ نے میزائل حملے میں شہید کر دیا۔ اس کے بعد امریکہ جان گیا کہ جب تک اس مزاحمت کو پاکستان کے عوام اور فوج میں بدنام نہ کیا جائے، وہ اس خطے میں آپریشن کرنے میں کامیاب نہ ہو سکے گا۔ چنانچہ ان نام نہاد شدت پسندوں میں پاکستان اور امریکہ کی خفیہ ایجنسیاں شامل ہو گئیں اور ایسے کام کئے جن کا مقصد اس مزاحمت کو بدنام کرنا اور عوام میں غیر مقبول بنانا تھا۔ پھر ایک منصوبے کے تحت پاکستانی حکومت نے ان شدت پسندوں کو کھلے عام ٹریننگ کیمپ اور ریڈیو سٹیشن کھولنے کی اجازت دی۔ نیز انہیں نئے لوگ ریکروٹ کرنے اور عوام کو حراساں کرنے کی بھی کھلی چھٹی فراہم کی گئی۔ دریں اثنا حکومت نے ازخود قبائلی علاقوں پر اپنا کا کنٹرول آہستہ آہستہ ڈھیلا کرنا شروع کر دیا اور پھر میڈیا کے ذریعے یہ واویلہ مچایا کہ انتہا پسند حکومت کی رِٹ کو چیلنج کر رہے ہیں اور نوبت یہاں تک پہنچ چکی ہے کہ وہ کسی بھی وقت اسلام آباد پر قبضہ کر سکتے ہیں۔ دوسری طرف امریکی خفیہ ایجنسیوں کے اہلکاروں اور بلیک واٹر کے کرائے کے قاتلوں کو پاکستان میں کھلا چھوڑ دیا گیا جس کے نتیجے میں پاکستان میں عراق طرز کے دھماکے شروع ہو گئے جس کا مقصد قبائلی پٹی اور ملحقہ علاقوں میں فوجی آپریشن کے لئے رائے عامہ ہموار کرنا تھا۔ کوڑے مارے جانے والی فلم کی تشہیر اور سینکڑوں اسکولوں کو بم سے اڑانے جیسے واقعات اسی غم و غصے کو بڑھانے کے لئے استعمال کئے گئے یہاں تک کہ پورا پاکستان انتقام کی آگ سے سلگنے لگا اور ہر طرف سے فوجی آپریشن کی آوازیں بلند ہونے لگیں۔ یہ ہے وہ گھناؤنا منصوبہ جس پر چل کر حکومتِ پاکستان نہ صرف پاکستان کی سرحدی پٹی کے مسلمانوں کے خلاف جنگ مسلط کرنے میں کامیاب ہوئی بلکہ پاک فوج کے جرّی اور بہادر مسلمانوں کو بھارتی مداخلت کا دھوکا دے کر امریکی آگ میں جھونک دیا۔ اگر بھارت واقعی اس علاقے میں موجود ہے تو پھر پاکستانی حکومت اس کے ثبوت کو کسی بھی عالمی سطح پر پیش کیوں نہیں کرتا بلکہ وہ تو بھارت کے ساتھ محبت کی پینگیں بڑھانے میں کسی بھی ذلت آمیز سطح پر گرنے کے لئے تیار نظر آتا ہے۔

یہ ہے 'دہشت گردی پر مبنی جنگ‘ کی حقیقت جس کے ذریعے امریکہ ایک تیر سے کئی شکار کر رہا ہے۔ یوں امریکہ جہاد سے محبت رکھنے والے مسلمانوں کو پاکستان میں (engage) مصروف رکھ کے انہیں افغانستان میں جانے سے روک رہا ہے، اسلام سے لوگوں کو متنفر کررہا ہے اور پاک فوج کو اپنے ہی شہریوں کے خلاف لڑارہا ہے تاکہ وہ خطے سے امریکہ کے انخلائ کے متعلق سوچ بھی نہ سکیں۔

اے مسلمانو!

 وقت آگیا ہے کہ تم حکومت کو سوات میں قتل عام کرنے کے بعد وزیر ستان آپریشن جیسی غلطی دہرانے سے روکو۔ کیا تم دیکھتے نہیں کہ جیسے ہی حکومت نے وزیرستان آپریشن کی ٹھانی ہے شہری علاقوں میں یکا یک بم دھماکے بڑھا دئے گئے ہیں۔ یہی معاملہ لوڈ شیڈنگ کا ہے جس کے ذریعے حکومت عوام کو اس قدر زچ کر دیتی ہے کہ وہ یہ بھی نہ جان سکیں کہ ان کے مسلمان بھائیوں کے ساتھ کیا بیت رہی ہے۔ اے مسلمانو ! آنے والی شدید سردی کے موسم میں ایک بار پھر لاکھوں افراد کو بے گھر کیا جائے گا ۔ اس امریکی صلیبی جنگ کے دوران ہزاروں نہیں تو کم ازکم سینکڑوں مسلمان لقمۂ اجل بن جائیں گے۔ مارنے والا بھی کلمہ گو ہو گا اور مرنے والا بھی اللہ کا نام لیوا۔ آپ کو اس ظلم کو روکنے کے لئے سڑکوں پر نکلنا ہوگا۔ آپ کو امریکہ اور بلیک واٹر کو نکال باہر کرنے کے لئے اپنی ذمہ داریاں پوری کرنا ہوں گی۔

اے افواج پاکستان!

 یہ وہی قبائل ہیں جنہوں نے آپ کے ساتھ مل کر روس کو اس خطے سے نکالا تھا۔ جو آپ سے محبت اور آپ ان کی قدر کرتے تھے۔ تو آخر آج کس کی ریشہ دوانیوں کا نتیجہ ہے کہ آپ باہم دست و گریباں ہیں۔ یقینا یہ امریکہ کے اس خطے میں آنے کا نتیجہ ہی ہے۔ اپنے دشمن کو پہچانئے اور امریکہ جیسے شیطان کا ساتھ دینے کے بجائے اپنے ان بھائیوں کا ساتھ دیں جو ان صلیبیوں کو خطے سے نکالنے کے لئے کوشاں ہیں۔ یاد رکھیں کافروں کے ساتھ مل کر مسلمانوں کا قتل عام کسی بھی طور اللہ کے ہاں قابل قبول نہیں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

 

 ﴿وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ خَالِدًا فِيهَا وَغَضِبَ اللَّهُ عَلَيْهِ وَلَعَنَهُ وَأَعَدَّ لَهُ عَذَابًا عَظِيمًا

 

''اور جو کوئی ایک مؤمن کو جان بوجھ کر قتل کریگا تو اس کی جزا جہنم ہے جہاں وہ ہمیشہ رہیگا اور اس پر اللہ کا غضب اور لعنت ہے۔ اور تیار ہے اس کے لئے عذابِ عظیم ‘‘۔

 

 وسط ایشیائ سے لے کر بحیرۂ ہند تک آج آپ ہی مسلمانوں کی سب سے بڑی عسکری طاقت ہیں اور آپ ہی کو اس خطے کے تمام مسلمانوں کی دیکھ بھال کرنی ہے۔ اٹھو! اور حزب التحریرکو نصرت فراہم کرتے ہوئے خلافت کا انعقاد کرو اور تاریخ میں انصارِ ثانی ہونے کا عظیم اعزاز اپنے نام کرلو۔ بے شک یہ دنیا اور آخرت کی بڑی کامیابی ہوگی۔

Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک