الجمعة، 20 جمادى الأولى 1446| 2024/11/22
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية
UrPrnc

UrPrnc

خبر اور تبصرہ : کرپشن کی بنیادی وجہ قرآن و سنت کی بنیاد پر حکمرانی کا نہ ہونا ہے

خبر:  16ستمبر 2016 کو اپوزیشن کی جماعت پی ٹی آئی کے چیر مین عمران خان نے وزیر اعظم نواز شریف کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ پرانے منصوبوں کے بار بار افتتاح کر کے وہ خود کو پانامہ لیکس کی تفتیش سے بچا نہیں سکتے۔ انہوں نے کہا کہ وہ آرام سے نہیں بیٹھے گے اور صرف قبر میں ہی آرام سے بیٹھے گے۔ 5 ستمبر 2016 کو وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ نواز کی وفاقی حکومت نے ترقیاتی منصوبوں پر اپنی توجہ مرکوز کی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ، "ہمارا ارادہ پکا ہے کہ ہم اپنے انقلابی معاشی بحالی اور ترقی کی ایجنڈے پر چلتے رہیں گے"۔ انہوں نے مزید کہا کہ ،"ہم عمل پر یقین رکھتے ہیں اور مختلف شعبوں میں لگنے والے بڑے منصوبے ہماری کارکردگی پر شاہد ہیں"۔  

شانداربیٹوں کی نیک پاک دامن والدہ انتقال کر گئیں، وہ بیٹے جو داعیوں میں سے بہترین ہیں لیکن جابر کی جیل میں قید ہیں

كُلُّ نَفْسٍ ذَائِقَةُ الْمَوْتِ وَنَبْلُوكُمْ بِالشَّرِّ وَالْخَيْرِ فِتْنَةً وَإِلَيْنَا تُرْجَعُونَ

“ہر جان دار موت کا مزہ چکھنے والا ہے۔ ہم بطریق امتحان تم میں سے ہر ایک کو مشکل میں مبتلا کرتے ہیں اور تم سب ہماری طرف لوٹائے جاؤ گے”(الانبیاء:35) 

ڈاکٹر مقبول شاہین رحمان جگرانوی ، جو ولایہ پاکستان میں نبوت کے طریقے پر خلافت راشدہ کے قیام کی سیاسی و فکری جدوجہد کرنے والے داعیوں میں سے بہترین داعی بیٹوں کی ماں ہیں، اتوار 18 ستمبر کو انتقال کر گئیں ۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ ان پر رحم فرمائے، انہیں اپنی جنت میں داخل فرمائے اور انہیں اپنے بیٹوں کے ساتھ صدقین اور شہداء کے ساتھ روز قیامت اٹھائے(آمین)۔

 

اسلام کی حکمرانی کے لیے حکومت ہاتھ میں لینے کا شرعی طریقہ نصرۃ ہے ...

 ... اور یہ اہل قوت کی ذمہ داری اور اجرعظیم  کا باعث ہے

بحیثیت مسلمان ہم جب بھی نصرۃ کا لفظ سنتے ہیں ، ہمارے ذہنوں میں رسول اکرم ﷺ کا کردار ایک مثال بن کر اُبھرآتا ہے۔ آنحضرت ﷺ عرب کے قبائل سے حمایت وحفاظت اور نصرت کا مطالبہ کرتے ہوئے  اپنے آپ کو ان قبائل پر پیش کرتے تھے۔  آپ ﷺ کی سیرت میں اس کا تذکرہ موجود  ہے۔ لہٰذا یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ نصرۃ کے حقیقی معنی کیا ہیں؟ یعنی نصرۃ کیا  ہے؟ کون اس کو طلب کرتا ہے ؟ یہ کس سے طلب کی جاتی ہے ؟ اس کا مقصد کیا ہوتاہے؟

سوال کا جواب:علم حدیث میں شواہد(Witnesses) اور متابعات(Follow-ups)

سوال: میں آپ سے ایک سوال پوچھنا چاہتا ہوں ،  اوریہ علمِ حدیث سے متعلق  ہے۔ سوال کچھ اس طرح ہے کہ علماء صحیح حدیث کی تعریف یوں کرتے ہیں:  وہ حدیث جس کی سند متصل ہو ، اس کو عادل اور ضابط راوی نےاپنے جیسے راوی(یعنی عادل وضابط)  سے نقل کیا ہواور یہ کیفیت سند کی ابتدا سے سند کے آخر تک برقرار رہے( یعنی تمام راوی مذکورہ صفات سے متصف ہوں) ، نیز وہ شاذ اور مُعلّل بھی نہ ہو۔ گویا حدیث کو صحیح قرار دینے کے لیے مذکورہ  شرائط کا پایا جانا ضروری ہے۔ مگر میں نے کئی علما ء کو دیکھا کہ وہ شواہد اور متابعات کی وجہ سے ضعیف حدیث کو بھی صحیح کہہ دیتے ہیں ۔مثلاً ایک حدیث ایک سند سے آئی ہوتی ہے اور وہ ضعیف حدیث  ہوتی ہے ،پھراس حدیث کے شواہد یا متابعات بھی ضعیف ہی ہوتے ہیں ،مگر اس کے باوجود  علماء انہی شواہد اور متابعات کی بنا پر اُس حدیث کو صحیح کہہ دیتے ہیں۔ تو ان شواہد اور متابعات کو کس حد تک معتبر گردانا جاتا ہے اور حدیث کی تصحیح میں ان کا کس حد تک اثر ہوتا ہے؟میرا سوال ختم ہوا  ، آنجناب سے اُمید ہے کہ جواب دیں گے ،اللہ آپ کو برکت دے ۔

Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک