- Published in شام
- سب سے پہلے تبصرہ کرنے والے بنیں
- |
30 اکتوبر 2016 کو سپیشل انسپکٹر جنرل برائے تعمیر و ترقی افغانستان کی شائع ہونے والی سہ ماہی رپورٹ کے مطابق، "صرف 2016 کے مالیاتی سال میں امریکہ نے 93.5 ملین ڈالر اے این ڈی ایس ایف (افغان نیشنل ڈیفنس اینڈ سیکیورٹی) میں خواتین کی شمولیت کے لیے مختص کیے۔ اس کےعلاوہ یہ رقم افغان نیشنل آرمی (اے این اے) اور افغان نیشنل پولیس (اے این پی) کی خواتین اراکین کےلیے سہولیات کی تعمیر اور تربیت و آلات کی فراہمی کے لیے بھی استعمال کی گئی"۔ افغانستان کی موجودہ جنگ نے جو امریکہ کی پیداوار ہے
"جیسا کہ ہم نے تمہارے لیے رسول تم ہی میں سے بھیجا جو ہماری آیتوں کو تمہارے سامنے پڑھتا ہے، تمہیں پاک کرتا اور تمہیں کتاب اور حکمت کی تعلیم دیتا ہے اور تمہیں وہ سیکھاتا ہے جو تم نہیں جانتے تھے،پس مجھے یاد کرو میں تمہیں یاد کروں گا میرا شکر ادا کرو میری ناشکری مت کرو"(البقرۃ:152-151)
میانمار کی ریاست اراکان سے تعلق رکھنے والے سیکڑوں روہنگیا مسلمان میانمار کی آرمی کے وحشیانہ آپریشن سے بچنے کے لیے اپنے گھروں کو چھوڑ کر بھاگ رہے ہیں۔یہ فوجی آپریشن 9 اکتوبر کو سرحدی محافظوں پر ہونے والے حملے کے بعد شروع کیا گیا جس کا الزام روہنگیا عسکریت پسندوں پر لگایا گیا تھا ۔
حزب التحریر ولایہ پاکستان نے ملک بھر میں کشمیر کی آزادی کے لئے بیانات کی مہم چلائی جس میں اس کے بہادر شباب نے لوگوں سے خطاب کیا۔ اس مہم کا مقصد پاکستان کے مسلمانوں میں کشمیر کے مسلمانوں کے ساتھ راحیل-نواز حکومت کی نااہلی، غداری اور دھوکے کو بے نقاب کرنا تھا۔ مقرنین نے اپنے بیانات میں کہا کہ کشمیر کا مسئلہ کبھی بھی بھارت کے ساتھ مذاکرات کے ذریعے حل نہیں ہوسکتا بلکہ مذاکرات کا راستہ درحقیقت امریکہ کا منصوبہ ہے،
سیاسی اشرافیہ غیر ملکی ایجنڈا اور خاص طور پر امریکی ایجنڈا نافذ کرنے میں کچھ بھی شرم محسوس نہیں کرتی۔جب سے امریکی انڈر سیکرٹری برا ئے سیاسی مورتھامس شینن جونیئر(Thomas Shannon Jr)نے گذشتہ ستمبرلبنان کا دورہ کیا ہے وہاں مختلف واقعات کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔
...جو نوجوانوں کی زندگیاں تباہ کررہا ہے
ایک غیر حکومتی تنظیم کی جانب سے تیار کی جانے والی رپورٹ میں انتہائی پریشان کن انکشاف کیا گیا ہے کہ اسلام آباد کے نجی اسکولوں میں جہاں اشرافیہ کے بچے پڑھتے ہیں 44 سے 53 فیصد طالب علم منشیات کے استعمال کی عادی ہیں۔
امریکی صدارت کے لیے ڈونلڈ ٹرمپ کے انتخاب نے پوری دنیا میں شور شرابہ برپا کردیا اور یورپ، ایشیا اور امریکہ کی اسٹاک پارکیٹوں کے لیے شدید جھٹکے کا باعث بنا۔ اس کے علاوہ جرمن چانسلر مارکل نے اس کے انتخاب پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا اور یہ کہا کہ تعاون کو جاری رکھنے کے لیے ضروری ہے...