امریکی فوج اس وقت ملائیشیا کی فوج کے ساتھ 18/2014 کے کیریس سٹرائک جنگی مشقوں کے سلسلے میں ملائیشیا (کیلانتن اور تیرنگانو صوبے) میں موجود ہے ۔ کیریس سٹرائک وہ سلسلہ وار جنگی مشقیں ہیں جس میں ہر سال فوج کی دوسری ڈویژن کی آٹھ بریگیڈ حصہ لیتی ہیں۔ یہ مشقیں 13 ستمبر سے 26 ستمبر کے درمیان کیلانتن صوبے میں کیم پینگ کالان چیپا اور کیم دیسا بہلاون کے علاقوں کے قریب ہوں گی۔ ملائیشیا کی وزارت دفاع نے ایک بیان میں کہا کہ ان اہلکاروں کا تعلق ' بحر الکاہل میں امریکی فوج کی کمان (USARPAC)' کے اس اڈّے سے ہے جو ہوائی (Hawaii) میں قائم ہے۔ اس بیان میں یہ کہا گیا ہے کہ "ان دوطرفہ مشقوں کا بنیادی مقصد اس میں شامل شرکاء کی قدرتی آفات سے نمٹنے کی صلاحیت اور تجربے میں اضافہ کرنا اور اقوام متحدہ کی امن کی کاروائیوں کو عملی جامہ پہنانا ہے"۔ کیریس سٹرائک جنگی مشقوں میں ہوائی کے امریکی اڈّے سے 540 امریکی فوجی اور 638 ملائیشیا کے فوجی حصہ لے رہے ہیں۔
حزب التحریر ملائیشیا بھر پور طریقے سے ملائیشیا کی حکومت کو بالعموم اور ملائیشیا کی مسلح افواج کو بالخصوص خبرادار کرتی ہے اور زور دیتی ہے کہ وہ ان جنگی مشقوں اور امریکہ کے ساتھ کسی بھی قسم کے عسکری اتحاد کو فوراً ختم کر دیں کیونکہ یہ فعلاً حربی کافر ریاست ہے (وہ کفر ریاست جو عملاً اسلام کے خلاف حالت جنگ میں ہو) اور امریکہ ہی اسلام کا حقیقی دشمن ہے۔ یہ کس امن کی حفاظت کی بات کرتے ہیں جبکہ امریکہ بذاتِ خود مجرم ہے ، شَر کا محور ہے اور عالم اسلام بالخصوص مشرق وسطی میں ہرقسم کے عدم استحکام کا اصل سبب ہے؟ یہ کس امن کی بات کرتے ہیں جبکہ امریکہ ہی پوری دنیا میں مسلمانوں کے خلاف نہ ختم ہونے والی دہشت گردی کا سبب ہے؟ کیا ملائیشیا کی حکومت اس سے کوئی عبرت حاصل کرے گی؟! امریکہ کے ساتھ یہ دوطرفہ جنگی مشقیں حرام ہونے کے ساتھ ساتھ ملائیشیا کے لیے خطرے کا باعث ہیں کیونکہ ان سے ملک کی عسکری قوت کا ایک بڑا حصہ دشمن کے سامنے بے نقاب ہوگا۔عسکری قوت دشمن کے ساتھ مشترکہ جنگی مشقوں کے ذریعے اس کے ماتحت ہو نے کے لیے نہیں بلکہ دشمن کے خلاف ہونی چاہیے! امریکہ اور ملائیشیا کے درمیان طویل المدتی عسکری تعلقات شرعی احکامات کے خلاف ہیں اور اسلام نے بڑے واضح انداز سے اس کو حرام قرار دیا ہے کیونکہ امریکہ ایک کافر ریاست ہے اور وہ مسلمانوں کے ساتھ عملاً حالت جنگ میں ہے۔ امریکہ افغانستان، عراق، پاکستان اور یمن میں ہمارے بھائیوں اور بہنوں کو قتل کر رہا ہے، اسی کی پشت پناہی کی وجہ سے فلسطین ، شام اور دوسرے مسلم علاقوں میں ہزاروں مسلمانوں کو قتل کیا جارہا ہے۔ امریکہ کی زیرِقیادت دہشت گردی کے خلاف جاری یہ جنگ اسلام کے خلاف وہ خفیہ جنگ ہے جس میں کچھ پوشیدہ نہیں رہا۔ شریعت کی رُو سے اسلامی علاقوں کا امریکہ کے ساتھ صرف ایک ہی قسم کا تعلق ہو سکتا ہے اور وہ حالت جنگ کا تعلق ہے۔ اس کے علاوہ کسی قسم کا کوئی تعلق نہیں!
اسلام نے کسی کافر قوت سے مدد لینے کو حرام قرار دیا ہے، رسول اللہﷺ نے فرمایا، ((لا تَسْتَضِيئُوا بِنَارِ الْمُشْرِكِينَ)) "مشرکوں کی آگ سے روشنی مت لو"، یہی امر الضحاک رضی اللہ عنہ کی حدیث میں بھی ہےکہ، ((أَنَّ رَسُولَ اللَّهِﷺ خَرَجَ يَوْمَ أُحُدٍ، فَإِذَا كَتِيبَةٌ حَسْنَاءُ، أَوْ قَالَ: خَشْنَاءُ، فَقَالَ: مَنْ هَؤُلَاءِ؟ قَالُوا: يَهُودُ كَذَا وَكَذَا، فَقَالَ لَا نَسْتَعِينُ بِالْكُفَّارِ)) "رسول اللہﷺ اُحد کے دن نکلے تو ایک فوجی دستہ دیکھا خوبصورت(حسناء) یا سخت (خشناء)، تو فرمایا : یہ کون لوگ ہیں ؟ لوگوں نے کہا : فلاں فلاں یہودی ہے تب فرمایا : ہم کفار سے مدد نہیں لیتے"۔ حافظ ابو عبد اللہ نے حدیث بیان کرتے ہوئے اس کی سند کو ابی سعید الساعدی تک لے گیا ہے اور کہا ہے کہ، ((خرج رسول اللهﷺ حتى إذا خَلَّف ثَنيَّة الوداع إذا كتيبة، قال: من هؤلاء؟ قالوا بني قينقاع وهو رهط عبد الله بن سلام قال: وأسلموا؟ قالوا: لا، بل هم على دينهم، قال: قولوا لهم فليرجعوا، فإنا لا نستعين بالمشركين)) "رسول اللہﷺ چل پڑے یہاں تک کہ ثنیۃ الوداع پیچھے رہ گیا تو ایک فوجی دستہ نمودار ہوا تو فرمایا : یہ کون لوگ ہیں ؟ یہ بنو قینقاع ہیں جو کہ عبد اللہ بن سلام کا قبیلہ تھا ، فرمایا: یہ اسلام لاچکے ہیں ؟ لوگوں نے کہا : نہیں بلکہ اپنے ہی دین پر ہیں ، فرمایا : ان سے کہو کہ واپس جائیں، ہم مشرکوں سے مدد نہیں لیتے"۔ اس وجہ سے مسئلہ بہت واضح ہے کہ کافر ریاستوں کے ساتھ کسی بھی قسم کا عسکری اتحاد شرعا ًحرام ہے۔ اس لیے ملائیشیا کو امریکہ کے ساتھ کسی بھی قسم کے عسکری اتحاد، جس کی نوعیت کچھ بھی ہو اور موجودہ دوطرفہ جنگی مشقیں غیر مشروط طور پر فورا ًختم کر دینی چاہیے۔
عبد الحکیم عثمان
سربراہ حزب التحریر میڈیا آفس ، ملائیشیا