الأربعاء، 25 جمادى الأولى 1446| 2024/11/27
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باونڈری پر بھارتی جارحیت کے خلاف حزب التحریر کا مظاہرہ صرف خلافت ہی بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دے سکتی ہے

حزب التحریر ولایہ پاکستان نے راولپنڈی اسلام آباد میں لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باونڈری پر بھارتی جارحیت کے خلاف مظاہرہ کیا۔ مظاہرین نے بینرز اور کتبے اٹھا رکھے تھے جن پر تحریر تھا کہ: "بھارتی جارحیت امریکی شہ پر ہے صرف خلافت ہی بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیگی"، "بھارتی جارحیت پر مجرمانہ خاموشی پاکستان کے عوام اور ان کے دین سے غداری ہے"۔
مظاہرین کا یہ کہنا تھا کہ راحیل-نواز حکومت امریکی پالیسی کی پیروی کرتے ہوئے بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب نہیں دے رہی جس کی وجہ سے بھارت پاکستان کے خلاف مسلسل جارحیت کا ارتکاب کررہا ہے۔ ان کا یہ کہنا تھا کہ خطے میں امریکی پولیس مین کا کردار ادا کرنے کے لئے بھارت کو مضبوط اور پاکستان کو کمزور کیا جارہا ہے اور اس امریکی منصوبے میں پاکستان کی سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غدار پوری طرح ملوث ہیں۔ مظاہرین نے افواج پاکستان میں موجود مخلص افسران سے مطالبہ کیا کہ وہ سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں کے اس مجرمانہ فعل پر خاموشی اختیار کرنے کی روش کو ترک کرتے ہوئے ان غداروں کو اکھاڑ پھینکیں۔ انہوں نے یہ مطالبہ بھی کیا کہ افواج پاکستان کے مخلص افسران حزب التحریر کو نصرۃ فراہم کریں اور خلافت کے قیام کو عمل میں لائیں اور پھر خلافت اسلام کے حکم اور ان کے جذبات کی ترجمانی کرتے ہوئے بھارتی جارحیت کا ایسا منہ توڑ جواب دے گی کہ وہ پاکستان کی جانب میلی آنکھ سے دیکھنا تک بھول جائے گا۔

Read more...

بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ ترک عوام ڈالر کے ساتھ ترک معیشت کوجوڑنے کی قیمت ادا کر رہے ہیں

سیکرٹری آف یورپین کنونشن فار انرجی اینڈ منرلز اربن رسناک اوروزیر توانائی وقدرتی وسائل طانر یلدز نے اپنے درمیان ہونے والی ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس منعقد کی جس میں طانر یلدز نے صحافیوں کی طرف سے گیس اور بجلی کی قیمتیں بڑھنے کے حوالے سے اُٹھائے گئے سوالوں کے جوابات دیتے ہوئے کہا "ہم 9فیصدکی نسبت سے گیس اور بجلی کی قیمتیں بڑھانے جارہے ہیں"۔ موصوف نے اس اضافے کی وجہ، ڈالر کی قیمت2.28 ترکی لیرا تک پہنچ جانے،پانی کے نظام میں موجود مشکلات اور بارشوں کے تناسب میں کمی کو قرار دیا۔ بجلی اور گیس کی قیمتوں میں یہ اضافہ اکتوبر کے آغا ز سے لاگو کیا جاچکا ہے جبکہ ان سے ملتی جلتی وجوہات کی بنا پر ہی پچھلے تین سالوں میں مجموعی طور پر بجلی کی قیمتوں میں 39 فیصد اور گیس کی قیمتوں میںٖ 57.9 فیصد کا اضافہ دیکھنے میں آ چکا ہے۔ یلدز نے اپنی پریس کانفرنس میں گیس اور بجلی کی قیمتوں میں اس اضافے کے پیچھے جن وجوہات کا ذکر کیا درحقیقت ان کا تعلق "محدود وسائلٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍ ٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍاور لا محدود ضروریات " یا "نسبتی کم یابی (relative scarcity)" کے نظریے سے ہےجس پر ترکی میں قائم سرمایہ دارانہ معیشت کی بنیا د رکھی گئی ہے۔ حقیقت میں اللہ تعالی ٰ نے انسانی ضروریات محدود اور وسائل زیادہ پیدا کئے ہیں مگر سرمایہ دار انہ معیشت ان وسائل کی تقسیم کے وقت اپنی عوام کا کوئی خیال نہیں رکھتی بلکہ ان وسائل کو سرمایہ دار افراد اور کمپنیاں آپس میں اپنی مملوکہ اشیاء کی طرح بانٹ لیتے ہیں۔
ترکی جیسے ملک کا ایسی معاشی پالیسیوں پر مسلسل قائم رہنا جنہیں امریکی مالیاتی یونٹ ڈالر کے ساتھ نتھی کیا گیا ہے، اگر ایک طرف رسوائی کا ایک اَورمنبع (source) ہے تو دوسری طرف اس تضا د کا کیا کہئے کہ اس ریاست کی آمدنی کے بڑے حصے کا انحصار آج تک عوام کے جیبوں پر رہا ہے جس کے لئے ہزارہا مختلف نام تراش لئے گئے ہیں ، جبکہ یہ اپنے تئیں بڑی ریاست ہونے کا بھی دعویدار ہے۔ وہ کس منہ سے گیس اور بجلی کی قیمتوں میں 9فیصد کے اضافے کی وضاحتیں دیتی ہے جبکہ غربت، محرومیوں، ملازمین اور مزدوروں کی تنخواہوں میں بے وقعت قسم کے اضافے اور کم اُجرتوں کے اعداد و شمار خستہ حالی کی صورتحال کو نمایاں کررہے ہیں۔ اس کے علاوہ ایک ایسے ملک میں جہاں چاروں طرف نہریں ہی نہریں بہتی ہوں، پانی کی کمی کی کوئی وجہ نہیں بنتی ۔
یہ بہت بڑی ناانصافی ہے کہ لو گوں کو ان کی ناگزیر ضروریات اور خدمات، جیسے بجلی اور گیس مہنگے داموں فروخت کئے جائیں کیونکہ ریاست پر فرض ہے کہ وہ زندگی کی بنیادی ضررویات کو ان کی پیداواری اور ترسیلی لاگت پر فراہم کرنے کی ضمانت دے۔ ملحوظ رہے کہ قدرتی وسائل جیسے پانی، گیس اور بجلی امت کی عمومی ملکیت ہے جبکہ ریاست صرف اس کو تقسیم کرنے اور لوگوں تک ترسیل کی ذمہ دارہے، نیز یہ کہ ان وسائل کا معاوضہ اس کی تیاری و ترسیل پر آنے والی لاگت کی حد تک ہو اس سے بالکل زیادہ نہ ہو، آپﷺ نے یہی فرمایا ہے کہ المسلمون شرکاء فی ثلٰثٍ الماءِ والکلاءِ والنارِ "مسلمان تین چیزوں میں شریک ہیں، پانی چراگاہ اور آگ"۔
اے مسلمانو! وہ ریاست جو پرائیویٹ سرمایہ دارانہ کمپنیوں کو اُن قدرتی وسائل کی مارکیٹینگ کرتی ہے جو امت کی ملکیت ہیں، مگر اُمت کو اس کے اپنی ملکیتی وسائل کوناقابل برداشت قیمتوں پر فروخت کرتی ہے، ایسی ریاست جو اپنے تفریحی اخراجات کو اپنے شہریوں کی جیبوں سے پورا کرتی ہے کبھی بھی بڑی ریاست نہی بن سکتی بلکہ ایسی ریاست ظالم ریاست کہلاتی ہے۔ جب تک ترک جمہوریت کرپٹ سرمایہ دارانہ نظاموں سے اپنی جان نہیں چھڑاتی، ظلم بدعنوانی جو زندگی کے تمام پہلوؤں میں سرایت کرگئی ہے، معیشت میں بھی برابر موجود رہے گی۔ اس لئے یہ ضروری ہے کہ آپ خلافت ِ راشدہ کے قیام کے لئے کام کریں جو تمہارے وسائل اور قدرتی اثاثوں کو آپ اور آپ کے مفادات پر نچھاور کردے گی نہ کہ سرمایہ دار کمپنیوں اور ممالک کو اس کی مارکیٹنگ کرے۔ ان کرپٹ نظاموں کو گرانے کے لئے کام کرو جو جھوٹ بول کر وسائل اور قدرتی اثاثوں کی کمیابی کا دھوکہ دیتے ہیں، یوں امت اپنی سابقہ شان وشوکت اور عظمت ِ رفتہ کو بحال کرسکےگی۔

Read more...

اقصیٰ کو روندا جارہا ہے جبکہ اردنی حکومت مذمت کر کے پھر سازش بھی کرتی ہے حالانکہ اس کی فوج اقصیٰ کو آزاد کرانے کی اہلیت رکھتی ہے!!

کل بدھ کے دن یہودیوں کے ایک گروہ ِغاصب نے یہودی فوجیوں کی اشیر باد سے مسجد اقصیٰ مبارک کی حرمت کو پامال کیا۔ یہود فوجیوں نے مسجد کے اندر نماز پڑھنے والوں اور بیٹھے ہوئے لوگوں پر فائر کھول دیا اور دستی بم پھنک دیا جس سے کئی نمازی زخمی ہو گئے جس پر اردنی حکومت کے ترجمان محمد المؤمنی نے بزدلانہ انداز سے ناگواری اور مذمت کا اظہار کیا۔ اسرائیل کی جانب سے مسجد اقصیٰ مبارک کے خلاف اس قسم کے گھٹیا اقدامات اس کے نمازیوں اور اس میں ٹھہرے ہوئے لوگوں کے خلاف خطے میں بدترین مذہبی تشدد کی شکل اختیار کر چکی ہے۔
اے مسلمانو ! کیا جائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی کے چئیرمین جنرل الزبن نے عجلون (الغز) میں کھدائی کے حوالے سے وزیر اعظم اور وزیر دفاع کی موجودگی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے فوج کی یہود حکومت کے ساتھ رابطے اور عسکری ماہرین علاقے میں پہنچانے پر بات کرتے ہوئے نہیں کہا تھا کہ ہماری مسلح افواج مشرق وسطیٰ میں کسی بھی جگہ تک رسائی کی اہلیت رکھتی ہیں!!
کیا مسجد اقصیٰ اس بات کی مستحق نہیں کہ حکومت اس کے لیے فوج کو متحرک کرے جبکہ جائنٹ چیف آف سٹاف کمیٹی کے چئیرمین کے بقول وہ ایسا کرنے کے قابل ہے ، خاص کر جب یہ حکمران مسلسل یہ راگ الاپتے ہیں کہ یہ مسجد اقصیٰ کے وصی اور متولی ہیں!!
کیا مسجد اقصیٰ کا یہ حق نہیں کہ اس کو آزاد کرنے کے لیے فوج کو حرکت میں لایا جائے ۔ مسجد اقصیٰ اردنی حکومت کے نگرانی میں ہوتے ہوئے مسلمانوں کے ہاتھوں سے نکل چکی ہے۔ کیا بے شرمی پر مبنی وادی عربہ معاہدے کی شقوں کی پابندی اور یہودی وجود کے ساتھ گرم جوش تعلقات کی پاسداری اللہ کے اوامر اور اسلام کے ان احکامات پر مقدم ہیں جن میں غاصب یہودیوں سے لڑنے، فلسطین کی سرزمین سے ان کی جڑ اکھاڑنے اور مبارک مسجد اقصیٰ کو آزاد کرنے کا حکم دیا گیا ہے!! کیا اردنی فوج پر مسجد اقصیٰ کا یہ حق نہیں کہ وہ حکمرانوں کو مجبور کریں جو مسلمانوں، ان کے خون اور ان کے مقدسات کی قیمت پر یہود کے ساتھ تعلقات کی مالا جپتے ہیں اور ان کو پختہ کرنے پر تلے ہوئے ہیں کہ وہ یہودی وجود کے خلاف اعلان جنگ کر دیں!! کیا مسجد اقصیٰ، اس کی پامالی، اس کے آس پاس کے مسلمانوں کے مصائب اور اس میں نماز پڑھنے والوں اور ٹھہرے ہوئے لوگوں کا یہ حق نہیں جن کو یہودی پولیس، یہودی فوج اور یہودی ہجوم کی جانب سے ڈرایا اور دھمکایا جاتا ہے کہ اردنی فوج متحرک ہو!! کیوں نہیں ان کا یہ حق ہے یہ حق ہے یہ حق ہے۔ لیکن غیرت، مردانگی اور بہادری کا چرچا صرف اس وقت کیا جاتا ہے جب اسلام اور مسلمانوں کے خلاف کفر اور شر کے سرغنہ امریکہ کے حکم کو بجا لانے کی ضرورت ہو اور خطے میں اس کے منصوبوں کو کامیاب کرنا ہو ۔فوج کو حرکت میں آنے کا حق حاصل ہے حاصل ہے حاصل ہے لیکن امریکہ کا حکم سب سے بالا ہے جیسے امریکہ کی اطاعت سب سے بڑا فرض ہے!!
اے مسلمانو! ہم تمہیں یاد دلاتے ہیں کہ خلافت کو گرانے کے بعد ہی اسلامی سرزمین کو تقسیم کیا گیا اوریہود فلسطین کو غصب کرنے میں کامیاب ہو گئے۔ اب عنقریب انشاء اللہ خلافت کے دوبارہ قیام سے اسلامی سرزمین کو اسلام کی عظیم الشان حکومت کے سائے میں وحدت بخشی جائے گی ، اقصیٰ اورپورے فلسطین کو آزاد کیا جائے گا ، ہر سازشی، غدار، جھوٹے اور ایجنٹ کو احتساب کے کٹھرے میں کھڑا کیا جائے گا۔ ہم حزب التحریر تمہیں دعوت دیتے ہیں کہ خلافت علٰی منہاج النبوۃ کے فریضے کی ادائیگی کے لیے ہمارے ساتھ مل کر جد وجہد کرو تاکہ ہم سب کو اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی مدد اور رضا حاصل ہو اور سب مل کر اس کی جنت کی نعمتوں کی امید رکھیں۔
﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ اسْتَجِيبُواْ لِلّهِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاكُم لِمَا يُحْيِيكُمْ وَاعْلَمُواْ أَنَّ اللّهَ يَحُولُ بَيْنَ الْمَرْءِ وَقَلْبِهِ وَأَنَّهُ إِلَيْهِ تُحْشَرُونَ﴾
"اے ایمان والو! اللہ اور اس کے رسول کی پکارپر لبیک کہو جب وہ تمہیں اس چیز کی طرف بلائیں جس میں تمہارے لیے زندگی ہے یا د رکھو اللہ بندے اور اس کے دل کے درمیان حائل ہو جاتا ہے اور اسی کی طرف تم سب کو لوٹ کر جانا ہے"۔

Read more...

نیلوفر رحیم جاناف بہن کی "زنغیوتا" قید خا نے میں شہادت

﴿إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ إِخْوَةٌ﴾ "بے شک مسلمان ہی آپس میں بھائی بھائی ہیں" (الحجرات:10)
ریڈیو "اوزدلیک " نے خبر دی ہے کہ "بہن نیلوفر رحیم جاناف ازبکستان کے شہر تاشقند کے "زنغیوتا" کے عقوبت خانے میں 14 ستمبر 2014 کو شہادت سے سرفراز ہوگئی ہیں"۔ ان کی عمر 37 سال تھی اور وہ چار بچوں کی ماں تھی۔
نیلوفر کو 2012 میں غیر قانونی طور پر سرحد عبور کرنے کے الزام میں دہشت گردی کے قانون کے تحت اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ ازبکستان میں اپنے عزیز و اقارب سے ملنے گئی تھیں پھر ان کو 10 سال قید کی سزا سنائی گئی ۔ مرحومہ کے شوہر ایڈوکیٹ ستار افشی جو کہ معروف اپوزیشن لیڈر ہیں نے کہا ہے کہ "حکام بالا کے حکم پر ان کو تاشقند کے قبرستان میں وفات کے چھ گھنٹوں کے اندر دفنا دیا گیا اور جیل کے ملازمین نے ان کی موت کی کیفیت کے بارے میں کچھ نہیں بتایا"۔
ازبکستان جو کہ ایک مسلم ملک ہے جس کی آبادی24.5 ملین افراد پر مشتمل ہے سرکاری اعداد وشمار کے مطابق یہاں مسلمان 88 فیصد ہیں جبکہ آرتھوڈکس عیسائی 9 فیصد اوردوسرے ادیان کے پیروکار 3 فیصد ہیں ۔
سوویت یونین کے انہدام کے بعد ابتدائی سالوں میں لوگ، خاص طور پر نوجوان، اسلام کو اس کے اصل مصادر یعنی قرآن وسنت سے سیکھنے کی جانب راغب ہوئے، کئی سالوں کے کمیونسٹ حکمرانی کے بعد ان کے دل اسلام کی طرف مائل ہو گئے، تاہم اس ظالم حکومت نے، جس نے ظلم کو گرتی ہوئی اشتراکی ریاست سے میراث میں پایا تھا، اس تبدیلی کو منفی انداز سے لیا ، اس لیے دین کے خلاف تشدد پر مبنی پالیسی اپنائی اور مسلمانوں کے خلاف ایسا طاغوتی اور جابرانہ رویہ اپنایا جس میں کسی رشتے یا قرابت کا لحاظ رکھا اور نہ مردوں اور عورتوں کے درمیان کوئی فرق کیا ۔ کئی دعوت کی علمبرادر خواتین اور عام متقی اور پاک دامن خواتین صرف مسلمان ہو نے کی وجہ سے گرفتار کی گئیں اور ان کو بیہودہ وجوہات بتا کر انتہائی مشکل صورت حال میں ایسے عقوبت خانوں میں دھکیل دیا گیا جن میں زندگی گزارنے کی کم سے کم ضروریات بھی دستیاب نہیں تھیں، جس سے ان کی صحت تباہ ہوگئی اور ہوا اور سورج سے محروم ہو نے کی وجہ سے بھی وہ کئی خطرناک بیماریوں کا شکار ہو گئیں ۔ ساتھ ہی ان کو اس قدر تشدد اور بدسلوکی کا سامنا رہا جس سے کئی ایک شہید ہو گئیں جیسا کہ نیلوفر بہن کے ساتھ ہوا۔
ہم حزب التحریر کے مرکزی میڈیا آفس کی خواتین شاخ، اپنی اسلامی بہن نیلوفر کے لئےاللہ سے رحمت اور مغفرت کے طلبگار ہیں۔ ہم سرکش کریموف اور اس کی مجرم حکومت سے کہتی ہیں کہ " انتظار کرو اللہ کے اذن سے تمہارا یوم حساب قریب ہے، ظلم کی ریاست کچھ دیر کی ہو تی ہے اور حق تاقیامت باقی رہے گا۔ اللہ ہر گز اپنے وعدے کے خلاف نہیں کرے گا ۔ ہم تمہارے جرائم کو خاص کر حزب التحریر کی مسلمان اور دعوت کی علمبردار بہنوں پر بدترین تشدد، گرفتاری اور ایذا رسانی کو نہیں بھولیں گے۔ہم اپنی بہن کے خاوند اور ان کے بچوں سے کہتے ہیں کہ اگرچہ ہر جگہ ظالموں نے اسلام پر عمل کرنے کی وجہ سے مردوں اور خواتین میں تفریق کیے بغیر مسلمانوں کے گرد گھیرا تنگ کر رکھا ہے مگر اللہ کی مدد بھی قریب ہے، اسلام کے اور مسلمانوں کے دشمن ان مجرموں سے تمہارا بدلہ لیا جائے گا"۔۔۔ امت مسلمہ سے ہم کہتے ہیں کہ " تم کب تک خاموش رہوگے! تمہیں نظر نہیں آتا! حق کا راستہ تو واضح ہے جو کہ نبوت کی طرز پر خلافت راشدہ کا دوبارہ قیام ہے جس کی قیادت وہ امام کرے گا جو ڈھال ہے جس پیچھے امت لڑے گی اور جس کے ذریعے امت کی حفاظت ہو گی۔ یاد رکھو تب ہی تم دنیا اور آخرت کی عزت کو پاسکتے ہو۔ ہم اللہ سے دعا گو ہیں کہ کریموف اور اس جیسوں کے بارے وہ ہمیں وہ کچھ دکھائے جس سے مؤمنوں کے دل ٹھنڈے ہوں اور نیلوفر کی شہادت کو قبول فرمائے اور ان کو اعلٰی علیین میں جگہ دے ، آمین یا رب العالمین" ۔
﴿ثُمَّ نُنَجِّي الَّذِينَ اتَّقَوا وَّنَذَرُ الظَّالِمِينَ فِيهَا جِثِيًّا
" پھر متقیوں کو ہم نجاد دیں گے اور ظلموں کے اس کے بیچوں بیچ چھوڑ دیں گے"(مریم:72)
مرکزی میڈیا آفس حزب التحریر شعبہ خواتین

Read more...

شامی مسلمانوں کے انقلاب کے خلاف امریکی قیادت میں جدید صلیبی اتحاد مکڑی کے جالوں سے بھی کمزور ثابت ہوگا

﴿سَيُهْزَمُ الْجَمْعُ وَيُوَلُّونَ الدُّبُرَ﴾
"(حقیقت تو یہ ہے کہ) اس جمعیت کو عنقریب شکست ہو جائے گی اور یہ سب پیٹھ پھیر کر بھاگیں گے" (القمر:45)


23 ستمبر 2014 کو امریکی بمبار طیاروں نے "تنظیم البغدادی "، "النصرۃ فرنٹ" اور متعدد دیگر دھڑوں کے ٹھکانوں پر درجنوں حملے کئے جس کے باعث بہت سے جنگجو اور شامی شہری قتل اور زخمی ہوئے ۔ اس گناہ اور جرم میں اس کے ساتھ سعودیہ، بحرین ، امارات ، قطر اور اردن بھی شریک ہوئے۔ یہ حملے کرکے امریکہ ایک نئے منصوبے میں داخل ہوا ہے ، جس کے ذریعے وہ شام کے معاملات کو خود ہی اپنے کنٹرول میں لینا چاہتا ہے جبکہ اس کا ایجنٹ مجرم بشار، ایران اور اس کے پیروکار شام کے اندر مسلمانوں کو اپنا تابع بنانے اور شام کے حق میں امور طے کرنے میں ناکام ہوچکے ہیں۔ چنانچہ شامی قوم پر بمباری کا مشن اسد کی جگہ اوباما سرانجام دے گا تاکہ امریکی سیاسی حل کی راہ ہموار کرنے کے لئے اسے تقویت فراہم ہو۔
بلا شبہ امریکہ" البغدادی تنظیم" کی آڑ لے کر حقیقت میں شام کے اندر اپنے اثر و نفوذ اور وہاں اپنے مفادات کی نگہبانی کرنے کی کوشش کررہا ہے اوریہ کام وہ ایسے متبادل امریکی ایجنٹ کے ذریعے کروائے گا جو حکومت کی باگ ڈور سنبھال سکے ۔اس لئے اوباما نے کل ایک پریس کانفرنس کے دوران عہد کیا کہ "ہم شامی اپوزیشن کی تربیت اور تیاری کے لئے آگے بڑھ رہے ہیں ، جو اس قابل ہوگی کہ وہ داعش اور اسد حکومت کی جگہ ایک بہتر اور متبادل توازن کو تشکیل دے"۔ کیونکہ اوباما نے غرور و تکبر میں ڈوبے ہوئے لہجے میں پہلے سے اعلان کیا تھا کہ "ایسے سیاسی حل تک پہنچنا جس کا ہدف شامی بحران کا ہمیشہ کیلئے خاتمہ کرنا ہے" اس مہم کے اہداف میں سے ہے۔ اس سے اوباما کے اُس بیان کی وضاحت ہوجاتی ہے، جب اس نے کہا تھا "شام میں داعش کے حوالے سے کوئی بھی منصوبہ وقت لے گا "۔ اور اگر "تنظیم البغدادی " کے خاتمہ کو صرف عسکری پہلو تک محدود رکھا جانا ہوتا تو ان طویل المدتی پالیسیوں پر بات کرنے کی ضرورت نہ ہوتی۔
یہ ہے امریکہ جس کی یہ فطرت کبھی بدلتی نہیں کہ وہ ہمیشہ سے صرف مفاد کی بنیاد پر اپنی پالیسیاں بناتا ہے اور جسے صرف اپنے آپ کی فکر ہی لگی رہتی ہے۔ آج مسلمانوں کی اکثریت اس کے جرائم کی بھینٹ چڑھتی ہے۔ یہ حقیقت سویت یونین کے سقوط کے بعد کھل کر سامنے آئی، جب اس نے ایک تہذیبی منصوبے کی حیثیت سے اسلام کے خلاف اپنی کشمکش کا محاذ کھول دیا ۔ اور اوباما دور میں بالخصوص شام میں مسلمان مقتولین کی تعداد اپنے پیش رو بدنام زمانہ بش جونئیر کے دور سے بھی زیادہ ہوچکی ہے ۔ چونکہ اوباما کو مسلمانوں کے خلاف کئے گئے اپنے جرائم اور دشمنی کی کرتوتوں کا اندازہ ہے، اس لئے اس معرکے میں خطے کے ممالک کو شریک کرنے پر اصرار کیا تاکہ وہ یہ باور کرائے کہ یہ "صرف امریکی جنگ " نہیں، جیسا کہ اوباما نے کہا ۔ بلکہ اس نے ایک ایک ملک کا نام لے کر اسے حکم دیا کہ وہ سرکاری بیانات کے ذریعے اپنی شرکت کا اعلان بھی کریں ۔ وائٹ ہاوس نے شام پر فضائی حملوں میں شرکت کرنے والی پانچ عرب ریاستوں کے وفود کے قائدین کواوباما کی اس خواہش سے مطلع کردیا کہ وہ نیویارک پہنچتے ہی ان سے ملاقات کرنا چاہتا ہے۔ یہ سب اس لئے کیا تاکہ مسلمانوں کے خلاف اپنے جرائم کی حقیقت پر پردہ ڈالے ۔ یقیناً یہ خیانت ہے کہ مسلمانوں کے یہ گھٹیا حکمران فضائی حملوں میں شرکت کررہے ہیں، جبکہ یہ ان حملوں کے نتائج سے اچھی طرح واقف ہیں کہ ہر ایک حملے کے نتیجے میں درجنوں معصوم مسلمان قتل ہوتے ہیں۔ انہیں پتہ ہے کہ پاکستان، افغانستان اور یمن میں کیا ہورہا ہے جن کے حالات اخبارات اور ٹی وی کے ذریعے ہم تک پہنچتے رہتے ہیں۔ اس بنا پر ان پانچ ریاستوں نے جس جارحیت کا ارتکاب کیا ہے جن کی قیادت سعودیہ کررہا ہے جو جھوٹے اور خودساختہ طور پر اسلام کی حمایت و حفاظت کا بھی دعویدار اور علمبردار ہے، ایک ناقابل معافی جرم ہے ۔ نیز قومی اتحاد کی طرف سے اس جارحیت کی حمایت کا اعلان اور مبارکباد سچ مچ اس بات کا اعلان ہے کہ وہ امریکی جارحانہ پالیسی کا ایک سستا پیرو کار ہے اور یہ اتحاد اپنے آپ کو موجودہ عراقی حکمرانوں کی مثل کردار ادا کرنے کے لئے پیش کررہا ہے۔ اس لئے یہ ریاستیں بشمول ِاتحاد ایمان کے ہیڈ کوارٹر میں آنے کی بجائے امریکی کفر یہ ہیڈ کوارٹر میں جاگھسے ہیں۔ اور ہم صراحت کےساتھ یہ کہہ سکتے ہیں کہ آج بلادالشام میں خلافت راشدہ کے عظیم منصوبے سے مسلمانوں کو باز رکھنے کے لئے امریکی قیادت میں ایک نیا صلیبی اتحاد وجود میں آگیا ہے، جس پر پردہ ڈالنے اور اس کے اہداف کو نظروں سے اوجھل رکھنے کے لئے اوباما نے ان پانچ عرب ریاستوں کو شریک کیا جوخیانت کے بین الاقوامی کلب کے مستقل ممبر ہیں ۔ ہم ان حکمرانوں کے بارے میں مسلمانوں کوخبردار کرتے ہیں جن کا یہ دعویٰ ہے کہ بلاد الشام کے اندر امت کا انقلاب ہماری خواہش ہے، جبکہ یہی حکمران مسلمانوں کے خون میں ڈوبے ہوئے ہیں اور نہایت گندا کردار ادا کررہے ہیں ۔ اور شام کے اس مبارک انقلاب کو سیاسی رقوم سے خرید کر مغرب اور امریکہ کو بیچ دینے کی کو شش کرتے ہیں ۔ تو یہ ریاستیں انقلاب کے حوالے سے ایران سے کم خطرناک نہیں ہیں۔ آج یہ ریاستیں اسلام کے خلاف جنگ میں اس لئے امریکہ اور مغرب کے ساتھ کھڑی نظر آتی ہیں کیونکہ ان کو یہ خوف ہے کہ اسلامی حکومت کے قیام سے ان کے تخت دھڑام سے نیچے گرجائیں گے، جیساکہ امریکہ کو بھی یہی خوف بے چین کئے ہوئے ہے۔ یہ کوتاہ نظر حکمران یہ نہیں سمجھتے کہ امریکہ کے "جدید مشرق وسطیٰ " کے تقسیم کے منصوبے کی ہوائیں ان کو بھی لگیں گی اور یہ بچ نہیں پائیں گے، جبکہ اپنی غدار اور مجرمانہ حرکتوں کے سبب اللہ کے عذاب کا مزہ بھی ضرور چکھ لیں گے۔
بلا شبہ شام کے مسلمانوں پر جارحیت میں امریکہ کے ساتھ بعض حکمرانوں کی شرکت اللہ کے ہاں ایک جرم عظیم ہے، جبکہ امریکہ اسلام اور مسلمانوں کا کھلا دشمن ہے اور اس کے خطرناک معروضی اثرات مرتب ہوں گے، کیونکہ یہ امریکی منصوبے کو کامیابی سے ہمکنار کرنے اور اسلامی سرزمینوں پر اسے تسلط دلانے کے مترادف ہے اور ساتھ ہی اسلامی خلافت کی شکل میں اسلامی منصوبے پر ٖضرب لگانا ہے جس کو قائم کرنا اللہ تعالیٰ کاحکم ہے یعنی خلافت علی منہاج النبوۃ ۔ اس شرکت سے امریکہ ان کو اپنے فوجیوں کی طرح استعمال کرنے لگا ہے جو اس کے لئےلڑتے ہیں اور اس کے لئے جاسوسی کرتے ہیں اور اس سے مسلمان آپس کی جنگ میں الجھ گئے ہیں ۔ اس میں مسلمانوں کے لئے کوئی خیر نہیں، کوئی خیر نہیں جیسا کہ ماضی میں ہم نے دیکھا ۔
سوریا الشام کے صابر اور مخلص مسلمانو! بے شک امریکہ آج تک اسلام کے خلاف فتح حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے، اسلام جو اُس کے تہذیبی منصوبے سے نبرد آزما ہے جس کو امریکہ دہشتگردی کے خلاف جنگ کے پردے میں برپا کئے ہوئے ہے، اور اوباما نے اپنے پہلے دور اقتدار میں ایک کمزور قراداد پاس کروائی کہ وہ روئے زمین پر فوجی جنگوں میں اپنے ملک کی مداخلت کے خلاف ہے تاکہ زبردست انسانی اور بھاری مادی نقصانات سے بچا جاسکے، جیسا کہ افغانستان اور عراق میں ہمیں سامنا کرنا پڑا اور یہ نقصانات اس کے عالمی منصب پر اثر انداز ہوئے، یہاں تک کہ ایک وقت پر ایسا محسوس ہونے لگا کہ امریکہ عالمی سپر پاور کے منصب کو سنبھال نہیں پائے گا، کیونکہ اسلام کے خلاف جنگ کے عین وسط میں امریکہ مالیاتی بحران سے دوچار ہوا جس کے بارے میں اوباما نے کہا تھا " کساد عظیم کے دور سے لے کر آج تک یہ ہماری معیشت کا بدترین مندا ہے"۔ پھر یہ کہ جب سے امریکہ نے خطے میں جس جنگ کاآغازکیا ہے، اب تک تہذیبی کشمکش اسلام کے مفاد میں جارہی ہے ۔ کیونکہ آج وہ حقائق بے نقاب ہوچکے ہیں جو کسی زمانے میں سربستہ راز تھے۔ اب مسلمانوں کی طرف سے خلافت راشدہ کے قیام کی ضد اور اس کے مقابلے میں مغرب کا مسلمانوں کو اس سے روکنے کی ضد سے جنم لینے والی کشمکش کھل کر سامنے آئی ہے ۔ اور امریکہ نے بغدادی کی مزعومہ خلافت اور اسلام کے نام پر اس کی تنظیم کے بھیانک قتل اور خون خرابے کا اس طور پر فائدہ اٹھا یا، کہ مسلمانوں کے ذہنوں میں خلافت کا ایک مسخ شدہ تصور راسخ کیا جائے۔ ان حالات کے سبب امریکہ ایسی سازگار فضا تیار کرنے کے قابل ہوا کہ اس نے اسلام اور مسلمانوں کے خلاف ایک نیا صلیبی اتحاد قائم کیا اور جس کے باعث مسلم ممالک کے خائن حکمرانوں کو اس اتحاد میں امریکہ اور مغرب کے شانہ بشانہ اپنے فوجی بھرتی کرنے کا موقع ملا .....مگر یہ اسلام اور مسلمانوں کے خلاف پہلا اتحاد نہیں، کیونکہ اس سے پہلے بھی قدیم صلیبیوں اور تاتاریوں نے اس قسم کے اتحاد قائم کئے تھے مگر امت نے ان کو روند ڈالا اور وہ اتحاد نیست ونابود ہوگئے اور امت بلند وبرتر رہی.....اور انشاء اللہ اس نئے اتحاد کو بھی اسی قسم کی شکست کا سامنا کرنا پڑے گا جیسا کہ گزشتہ زمانے میں ہوا۔ اور صبح کا انتظار کرنے والا بہت جلد اس کو دیکھ لے گا إِنَّا لَنَنْصُرُ رُسُلَنَا وَالَّذِينَ آمَنُوا فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَيَوْمَ يَقُومُ الْأَشْهَادُ "یقین رکھو کہ ہم اپنے پیغمبروں اور ایمان لانے والوں کی دنیوی زندگی میں بھی مدد کرتے ہیں اور اس دن بھی کریں گے جب گواہی دینے والے کھڑے ہوں گے" (غافر:51)۔
سوریا الشام کے صابر اور مخلص مسلمانو! ہم آپ کو یاد دہانی کراتے ہیں کہ مسلمان کبھی عددی قوت کی کمی یا سامان جنگ کی قلت کی وجہ سے مغلوب نہیں ہوئے۔ ان کی مغلوبیت کی ایک ہی وجہ ہوتی ہے کہ ان کے اندر ایمانی کمزوری آجائے اور آپس میں پھوٹ پڑ جائے۔ ہمارے لئے تو رسول اللہﷺ اور آپﷺ کے اصحاب بہتر ین نمونہ ہیں۔ وہ سختیوں کے وقت صرف اللہ وحدہ کی طرف متوجہ ہوتے تھے۔ ان حالات میں ہم صرف اتنا کہنے پر اکتفا کرتے ہیں کہ ہم اللہ اور اس کے رسولﷺ اور امت کےساتھ مخلص لوگوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اللہ کے دین پر متحد ہوجائیں، تاکہ اللہ صرف ہماری مدد کرے۔ کیونکہ نصرت اور کامیابی صرف اسی کے ہاتھ میں ہے، وہی طاقت ور اور قدرت والا ہے، وہ بے پروا ہے، وہی ناصر ہے وہی عزت دینے والا اور ذلت دینے والا ہے وہی ہے کہ جسے چاہے حکومت دے اور جس سے چاہے لے لے۔ مگر نصرت کی شرائط ہیں جو ہمیشہ ایک رہی ہیں جو نہ تو پہلے زمانے میں حنین میں بدلے تھے جب مسلمانوں کو اپنی کثرت پر ناز ہوا تھا، تو اللہ تعالیٰ نے ان کو پسپائی سے دوچار کیا اور نہ ہی اُحد کے دن جب کچھ صحابہ رسول اللہﷺ کے امر پر پورا نہیں اترے تھے تو ان کی ہوا اکھڑ گئی تھی ۔
اور جنگجو دھڑوں میں سے مخلص لوگوں سے ہم کہتے ہیں: کہ صلیبی اتحاد کے یہ حملے جیسا کہ ہم نے پہلے کہا اس زمین بوس ہونے والی حکومت کو سہار ا دینے اور اس امریکی حل کے نفاذ کے لئے ہورہے ہیں جو امریکہ کے پسندیدہ سیاسی حل تک لے جائے گا۔ اس لئے تمہارے اوپر لازم ہے کہ اپنی صفوں میں وحدت پیدا کرو اور اس سے پہلے کہ امریکہ اپنے اہداف کو حاصل کرے اپنے حملوں کواس طور پر منظم کرو کہ اس نظام کو گرجانے کی سمت لے جائیں۔ ایک کا م یہ کرو کہ ادھر ادھر کے فرنٹ بنا کراپنی کوششوں اور قوت کو منتشر نہ ہونے دواور آپس میں نہ لڑو، کیونکہ یہی (انتشار) وہ چیز ہے جو حکومت اور صلیبی اتحاد کی خواہش ہے ۔ سو خدا را ہماری جانوں ہمارے آباؤجداد، ہماری ماؤں، بچوں اور عورتوں پر ترس کرو اور اللہ کے دین پر بھروسہ کرواور اللہ کے صراط مستقیم پر چل کر اپنے المیوں میں کمی لاؤ۔ یہی اللہ کی طرف سب سے قریب ترین اور نزدیک راستہ ہے۔ شرع نے جو بتا یا ہے وہ بالکل روشن اور واضح ہے اور شام یا دنیا کے دیگر ممالک میں مسلمان جن حالات سے گزر رہے ہیں، اس سے امید کی جاتی ہے کہ جلد تبدیلی آنے والی ہے۔
﴿وَأَنَّ هَذَا صِرَاطِي مُسْتَقِيمًا فَاتَّبِعُوهُ وَلَا تَتَّبِعُوا السُّبُلَ فَتَفَرَّقَ بِكُمْ عَنْ سَبِيلِهِ ذَلِكُمْ وَصَّاكُمْ بِهِ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ﴾.
"اور ( اے پیغمبر! اِن سے ) یہ بھی کہو کہ یہ میرا سیدھا سیدھا راستہ ہے، لہٰذا اس کے پیچھے چلو، اور دوسرے راستوں کے پیچھے نہ پڑو ورنہ تمہیں اللہ کے راستے سے الگ کردیں گے۔ لوگو! یہ باتیں ہیں جن کی اللہ نے تاکید کی ہے تاکہ تم متقی بنو" (الانعام:153)۔

Read more...

کشمیر میں لائن آف کنٹرول پر بھارتی جارحیت راحیل-نواز حکومت کا کمزور ردِّعمل بھارت کو جارحیت کی ہمت فراہم کررہا ہے

اکتوبر کے پہلے ہفتے سے کشمیر میں لائن آف کنٹرول پر بھارتی جارحیت شروع ہوئی جو بغیر کسی وقفے کے عیدالاضحٰی کے تینوں دن جاری رہی جس میں سینکڑوں مسلمان شہید ہو چکے ہیں۔ بھارت کو اس کھلم کھلا جارحیت کا موقع اور ہمت پاکستان کی سیاسی اور فوجی قیادت میں موجود غداروں نے فراہم کی ہے جو امریکی ہدایت پر بھارت کے خلاف کسی بھی ایسے اقدام سے گریز کرتے چلے آرہے ہیں جس سے بھارت کو اس کی اوقات یاد دلائی جائے۔
بھارت کی جانب سے حالیہ جارحیت پر راحیل-نواز حکومت کا بھارت کو صبرو تحمل کا مظاہرہ کرنے کی نصیحت دراصل مسلمانوں کی سب سے بڑی اور طاقتور فوج کو یہ پیغام دینا تھا کہ حکومت کی پالیسی بھارت کو منہ توڑ جواب دینے کی نہیں ہے لہٰذا وہ اپنے جذبہ ایمانی پر بھاری پتھر رکھ دیں اور خاموشی سے مسلمانوں کا خون بہتا دیکھتے رہیں۔ اس انتہائی کمزور بیان نے بھارت کو ہمت فراہم کی اور اس نے یہ کہا کہ وہ لائن آف کنٹرول پر صورتحال بگڑنے پر قطعاً پریشان نہیں بلکہ بھارتی وزیر دفاع نے کاروائی کی دھمکی بھی دی۔ بھارت نےیہ بیان اس طرح دیا جیسے وہ کسی ایٹمی پاکستان سے نہیں بلکہ کسی چھوٹی سی انتہائی کمزور ریاست سے مخاطب ہے۔
سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غدار امریکی ہدایت پر بھارت کو اس خطے میں طاقتور مقام دینے کے لئے پاکستان کو کمزور کرتے جارہے ہیں۔ بھارت کو امریکہ نے افغانستان میں قدم جمانے کا موقع فراہم کردیا یہ غدار خاموش رہے، بھارت کو پاکستان کے ذریعے وسطی ایشیائی ممالک تک زمینی راستہ فراہم کرنے کی بات ہو یا وہاں سے گیس کی بھارت تک فراہمی کی بات ہو ان غداروں نے اس کی حوصلہ افزائی ہی کی اور پھر پاکستان کی افواج کو قبائلی علاقوں میں بالخصوص اور پورے ملک میں بالعموم امریکی جنگ میں ملوث کر کے افواج پاکستان کی بھارت کے خلاف روائتی جنگ لڑنے کی صلاحیت پر بھی کاری ضرب لگائی ہے جس کی وجہ سے 12 اگست 2014 کو بھارتی افواج سے خطاب کرتے ہوئے مسلمانوں کے قاتل بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے یہ کہا کہ "پاکستان کی افواج روایتی جنگ لڑنے کی صلاحیت کھو چکی ہے"۔
اے افواج پاکستان ! سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غدار تمھاری شان و شوکت کو ختم کرتے جارہے ہیں ۔ کیا تم یہ گوارا کرسکتے ہو کہ اس پورے خطے پر بھارت کی بالادستی ہو اور تمھاری طاقت کو نہ صرف کم کردیا جائے بلکہ اس کو بھی امریکی مفاد میں ان مجاہدین کے خلاف استعمال کیا جائے جو افغانستان و کشمیر میں امریکہ و بھارت کے خلاف جہاد کررہے ہیں؟ کیا تم یہ برداشت کرسکتے ہو کہ تمھاری آنکھوں کے سامنے ان لوگوں کو کافر بھارت قتل کرتا جائے جن کی حفاظت کی قسم تم نے کھائی ہے؟ اور کیا تم یہ برداشت کرسکتے ہو کہ جب تم اپنے رب اللہ سبحانہ و تعالٰی کے سامنے پیش ہو تو ندامت سے تمھاری گرنیں جھکی ہوں؟ افواج پاکستان میں موجود مخلص افسران! آگے بڑھو اور خود کو اوراپنی قوم کو بھارت اور امریکہ کے سامنے ذلیل رسوا ہونے سے بچاؤ اور خلافت کے قیام کے لئے نصرۃ فراہم کرو جس کے قیام میں ہی تمھاری اور پوری امت کی بھلائی ہے اور پھر مسلمانوں کا خلیفہ مسلمانوں کی عظیم الشان افواج کو حرکت میں لائے گا اور کشمیر و افغانستان کو کفار کے ناپاک وجود سے پاک کردے گا۔
فَلاَ تَهِنُواْ وَتَدْعُوۤاْ إِلَى ٱلسَّلْمِ وَأَنتُمُ ٱلأَعْلَوْنَ وَٱللَّهُ مَعَكُمْ وَلَن يَتِرَكُمْ أَعْمَالَكُمْ
"سو تم ہمت مت ہارواور (دشمنوں کو ) صلح کی طرف مت بلاؤ اور تم ہی غالب رہو گےاور اللہ تمھارے ساتھ ہے اور وہ تمھارے اعمال میں ہرگز کمی نہیں کرے گا" (محمد:35)
شہزاد شیخ
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

Read more...

حزب التحریر ولایہ پاکستان نے عید کا پیغام جاری کردیا رسول اللہ ﷺ کے نقش قدم پر چلنے والی دوسری خلافت راشدہ کے قیام کے لئے اپنی کوشش میں اضافہ کردیں

حزب التحریر ولایہ پاکستان نے پاکستان کے مسلمانوں کے لئے عید کا ویڈیو پیغام جاری کیا ہے۔ اس ویڈیو میں ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان شہزاد شیخ نے پاکستان کے مسلمانوں سے خطاب کیا ہے۔ شہزاد شیخ نے اپنے پیغام میں کہا کہ " ہم اس وقت عیدلاضحٰی منا رہے ہیں جب دنیا بھر میں مسلمانوں کو صرف اس وجہ سے ظلم و ستم کا نشانہ بنایا جا رہا ہے کیونکہ وہ کہتے ہیں کہ اللہ سبحانہ و تعالٰی ہمارے رب ہیں۔ مسلمان صرف غیر ملکی طاقتوں سے ہی نبر دآزما نہیں ہیں جن کی قیادت امریکہ کررہا ہے بلکہ وہ اپنے حکمرانوں کے ہاتھوں بھی بدترین ظلم و ستم کا نشانہ بن رہے ہیں"۔
شہزاد شیخ نے مزید کہا کہ "اس وقت دنیا کے بد ترین دہشت گرد امریکہ نے ایک بار پھر ایک مسلم ملک، شام کی مقدس سرزمین پر حملہ کردیا ہے، اور اس کے لئے یہ جواز گھڑا ہے وہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کررہا ہے۔ امریکہ یہ حملہ اس لئے کررہا ہے کیونکہ اس نے یہ دیکھ لیا ہےکہ شام کے مسلمانوں نےبدترین مظالم سہنے کے باجود جس کا انسانیت نے کبھی مشاہدہ نہیں کیا تھا امریکی ایجنٹ بشار کے سامنے سر جھکانے سے انکار کردیا ہے ۔شام کے مسلمان یہ سب کچھ اس لیے کررہے ہیں کیونکہ وہ نبوت کے طریقے پر خلافت راشدہ کے زیر سایہ زندگی گزار کر اللہ کی رضا حاصل کرنا چاہتے ہیں"۔
انہوں نے پاکستان کے مسلمانوں کو ان پر عائد عظیم ذمہ داری کی یاد دہانی کراتے ہوئے کہا کہ" ہم ،جو پاکستان میں کسی قدر سکون کے حالات میں زندگی گزاررہے ہیں ، کو بنوت کے نقش قدم پر دوسری خلافت راشدہ کے قیام کے لئے اپنی کوششوں کو بڑھنا ہے جو کہ اللہ کی رضا سے زیادہ دور نہیں۔ پھر دوبارہ مسلمان دنیا بھر میں حقیقی معنوں میں عید منائیں گے اور کفار اسلام اور مسلمانوں کی طاقت و عظمت کو دیکھیں گے"۔
يُرِيدُونَ لِيُطْفِئُواْ نُورَ ٱللَّهِ بِأَفْوَاهِهِمْ وَٱللَّهُ مُتِمُّ نُورِهِ وَلَوْ كَرِهَ ٱلْكَافِرُونَ
وہ چاہتے ہیں کہ اللہ کے نور کو اپنی پھونکوں سے بجھا دیں لیکن اللہ اپنے نور کو مکمل کرے گا اگرچہ کفار کو کتنا ہی برا کیوں نہ لگے" (الصف:8)
آخر میں شہزاد شیخ نےدنیا بھر کے مسلمانوں کو عیدلاضحٰی کی مبارک باد دی۔
نوٹ: عید کے اس پیغام کی ویڈیو مندرجہ ذیل لنک پر دیکھی جاسکتی ہے:
http://www.dailymotion.com/video/x2747am_eid-al-adha-message-1435-from-pakistan_news
یا
http://pk.tl/1hwl

Read more...

نئے صلیبیوں نے سازشوں کا جال بننے کے لیے سر جوڑ لیے اور مسلم علاقوں میں قتل و غارت اور خون خرابے کا بازار گرم کر دیا اور خطے کے حکمران بھی اللہ، اس کے رسولﷺ اور مؤمنوں سے کوئی حیا کیے بغیر ان کے جھنڈے تلے لڑ رہے ہیں

 

مسلم علاقوں پر امریکی طیاروں اور جنگی بیڑوں سے بموں اور میزائلوں کی بارش کا سلسلہ جاری ہے، جس کی ابتدا 8 اگست 2014ءکو عراق پر حملے سے ہوئی تھی ۔ اب 23 ستمبر 2014ء سے یہ حملے ملکِ شام تک پھیلادیئے گئے ہیں۔ساتھ ہی خطے کے غدار حکمرانوں کو بھی اس کام کے لیے بھرتی کر لیا گیا ہے۔پھرامریکہ کے اتحادیوں اور پیروکاروں نے بھی اس عمل کی پیروی کی، چنانچہ فرانس 19ستمبر 2014ء کو جبکہ برطانیہ26ستمبر 2014ء کو پارلیمنٹ کی طرف سے حمایت کے بعد اس میں شامل ہو چکا ہے۔ ان کے علاوہ کچھ اور ممالک بھی انہی کے نقش قدم پر چل رہے ہیں، جو اسلام اور مسلمانوں سے بغض کی وجہ سے امریکہ کے شریکِ کار ہیں اور تھوڑے بہت حصے کے لیے امریکہ کا ساتھ دینے کے لیے تیار ہیں!یوں فرانس کے ہوائی جہاز امریکہ کی مانند بمباری کر رہے ہیں اور برطانیہ بھی اس میں شامل ہونے جا رہا ہے۔ یہ سب ایسے بے سروپا بہانے تراش رہے ہیں کہ یہ اتحاد ایک تنظیم اور دہشت گردی کے خلاف ہے،جب کہ درحقیقت اس اتحاد کا مقصد امت کی دولت اور وسائل کو تباہ کرنا، مسلم سرزمین کے باشندوں کو قتل کرنا اورخطے پر استعماری کفار کے غلبے کو مسلط کرنا ہے!
صلیبی اور انہی کے قبیلے سے تعلق رکھنے والے تاتاری پہلے بھی مسلم علاقوں پر یلغار کر چکے ہیں لیکن امت اللہ کی راہ میں مجاہد بن کر بھر پور قوت سے ان کے سامنے ڈٹ گئی اور ان کی جڑ کاٹ دی اور ان کے جال کو تار تار کر دیا ، پھر ان کا نام و نشان بھی باقی نہ رہا اور یہ خطہ اہل شرک اور اہلِ نفاق سے پاک صاف ہو کر دوبارہ چمکنے لگا، صلیبیوں کو زوال کا سامنا ہوا اور تاتاری بھی اسی انجام سے دوچار ہوئے اور مومنین اللہ کی مدد سے خوش ہوئے ﴿يَنْصُرُ مَنْ يَشَاءُ وَهُوَ الْعَزِيزُ الرَّحِيمُ﴾ "وہی اللہ جس کی چاہتا ہے مدد کرتا ہے وہی زبردست رحم والا ہے" (الروم:5)۔ آج اوباما اور نئے صلیبی مسلم علاقوں کے خلاف اپنی ریشہ دوانیوں کو دوہرا رہے ہیں اور اُن کا ایسا کرنا کوئی عجیب یا انہونی بات نہیں : ﴿هُمُ الْعَدُوُّ فَاحْذَرْهُمْ قَاتَلَهُمُ اللَّهُ أَنَّى يُؤْفَكُونَ﴾" یہی تمہارے دشمن ہیں ان سے ہو شیار رہو اللہ ان کو ہلاک کرے کہاں بھٹکے جارہے ہیں" (المنافقون:4)۔ رہی بات مسلم علاقوں میں موجود حکمرانوں کی جانب سے صلیبیوں کی صفوں میں شامل ہو نے اور مسلمانوں اور ان کی املاک پر بم برسانے کے لیے اپنے جنگی جہازوں کو روانہ کرنے کی تو یہ جنگی جہاز فلسطین کو غصب کرنے والے یہودیوں کے خلاف توحرکت میں نہیں آتے!!! کل ہی کی بات ہے کہ یہود نے غزہ پر وحشیانہ حملہ کیا اور آج بھی زمین میں فساد بر پا کر رہے ہیں مگریہ طیارے یہود کے خلاف متحرک نہیں ہوئے جبکہ یہ استعماری کفار کی صفوں میں بڑی پُھرتی سے شامل ہو گئے، جو کہ یقینا بہت بڑا جرم ہے !
اے مسلمانو: تمہارا ہی یہ مقام ہے کہ تم زبردست امت ہو، امر بالمعروف اور نہی عن المنکر تمہاری ذمہ داری ہے اورتم اللہ پر ایمان رکھتے ہو پھر تم ان وحشیانہ اور مجرمانہ حملوں پر کیسے خاموش رہ سکتے ہو جو اسلام اور مسلمانوں کے دشمنوں نے مسلمانوں اور ان کی املاک کے خلاف کیا ہے ؟ تم کیوں مسلح افواج میں موجود اپنے فرزندوں کو ساتھ ملا کر مسلم دنیا کے حکمرانوں کو ہٹانے کے لیے بھر پور جد وجہد نہیں کرتے کہ جو استعماری کفار کے وفادار بنے ہوئے ہیں۔ اگر تم ایسا کرو گے تو تمہیں اوار تمہارے فرزندوں کو دنیا اور آخرت میں شرف و عزت حاصل ہو گا۔تم کیوں اپنے پائلٹ بیٹوں کو قائل کرنے کی پوری کوشش نہیں کرتے کہ وہ اپنے حملوں کا رخ فلسطین کو غصب کرنے والوں کی طرف کریں؟ کیوں تم اپنے پائلٹ بیٹوں کو اس چیز سے منع کرنے کی بھرپور کوشش نہیں کرتے کہ وہ امت کی دولت اور وسائل پر اور امت کے پہاڑوں اور میدانوں پر بم برسانے سے باز آجائیں، جن کو تمہارے آباؤ اجداد نے اللہ کی راہ میں جہاد کرتے ہوئے فتح کیا تھا اور حقیقت تو یہ ہے کہ اس زمین کا بالشت بھر ٹکڑا بھی کسی شہید کے خون یا کسی مجاہد کے گھوڑے کے غبار سے خالی نہیں ؟ تم اپنے بیٹوں کومنع کرنے کے لیے کیوں جدو جہد نہیں کرتے کہ وہ اوباما، اس کے ہمنواؤں، حلیفوں اور ایجنٹوں کی دنیا کی خاطراپنی آخرت مت بیچیں ؟
اے جہازوں کے پائلٹ مسلمانو! آخر کیوں تم اپنے بھائیوں کو قتل کرنے کے لیے جہاز اڑا رہے ہو جبکہ اسراء و معراج کی سرزمین کو غصب کرنے والے دشمن کے خلاف جہاز نہیں اڑاتے جس نے الاقصیٰ کی زمین کویرغمال بنا رکھا ہے اور جو مسلمانوں کو اس بابرکت سر زمین پر نماز کی ادائیگی سے بھی روکتا ہے؟ کیا تم میں کوئی ایسا ہدایت یافتہ شخص نہیں جو اپنے طیارے کا رخ استعماری کفار اور یہود کی طرف موڑ دے؟ شام میں یا عراق میں اپنے مسلمان بھائیوں کو قتل کرنا اللہ کے نزدیک گناہ عظیم ہے جس کا ارتکاب کرنے والا آخرت میں بھڑکتی ہوئی آگ میں داخل ہو گا اور دنیا میں بھی اس کے لیے رسوائی ہے۔ اللہ کے نزدیک ایک مسلمان کا قتل دنیا کے ختم ہو جانے سے بھی بڑی بات ہے، ترمذی نے عبد اللہ بن عمرو سے روایت کیا ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا : «لَزَوَالُ الدُّنْيَا أَهْوَنُ عَلَى اللَّهِ مِنْ قَتْلِ رَجُلٍ مُسْلِمٍ» "دنیا کا ختم ہو جانا اللہ کے نزدیک کسی مسلمان کے قتل سے کمتر ہے"۔
اے شام اور عراق میں لڑنے والے گروہو! داعش تنظیم کے راہ ِراست سے انحراف کا یہ حل نہیں کہ تم امریکہ اور اس کے اتحادیوں سے مدد مانگو ۔ ان کفار کے لیے کسی تنظیم کی کوئی اہمیت نہیں۔ امریکہ اور اس کے حواریوں کے لیے تو بس اُن کے مفادات اور خطے میں اپنی بالادستی قائم کرنا اہم ہے، یہ تمہیں اتنا ہی وزن دیں گے جتنا تم ان کے مفادات کے لیے ان کی خدمت کرو گے۔ اُن کو خطے کے غدار حکمرانوں کی طرح کے غلام چاہییں اور اس بات کو اب وہ چھپا بھی نہیں رہے بلکہ سرعام کہہ رہے ہیں۔ وہ شام کے سرکش حکمران بشار الاسدکے خلاف لڑنے کے لیے تمہیں ٹریننگ نہیں دے رہے بلکہ آپس میں لڑوانے کے لیے تمہیں تربیت دے رہے ہیں۔ ہمیں معلوم ہے کہ داعش مسلمانوں کو ہی قتل اور گرفتار کررہی ہے اور حزب التحریر کے شباب بھی اس ظلم کا نشانہ بن رہے ہیں لیکن ساتھ ہی ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ امریکہ کیل کانٹوں سے لیس ہو کر داعش کو ختم کرنے کے لیے نہیں آیا بلکہ خطے میں اپنی بالادستی قائم کرنے اور عراق اور شام میں استعماری نظام حکومت قائم کرنے کے لیے آیا ہے۔ تاکہ پھر یہ دونوں حکومتیں اس استعمار کو مزید وسعت دینے کی راہ ہموار کریں ۔ اگر یہ اپنے اس شر انگیز منصوبے میں کامیاب ہوگئے تو یہ اس پورے خطے کے لیے ایک نیا خطرہ ہوگا۔ فی الحال وہ تمہیں آپس کی لڑائی میں مشغول رکھنا چاہتے ہیں تا کہ امریکہ اس دوران متبادل قیادت کی تیاری کر سکے اور اس کے بعد اگر تم نے امریکہ کی خدمت میں کوتاہی کی تو وہ تمہیں بھی اٹھا کر سڑک کے کسی کنارےپھینک دے گا جیسا کہ وہ ان غدار اور خائن حکمرانوں کے ساتھ کر تا ہے جو سالہاسال اس کی خدمت کرتے ہیں مگر جب ان کا کردار ختم ہو جاتا ہے تو ان کو عبرت ناک انجام کے ساتھ کسی کھائی میں پھینک دیتا ہے۔ اوبا ما کی اسٹریٹجی پر غور کرو گے تو تم جان لو گے کہ یہ ایک لمبے عرصے کا پلان ہے، یہاں تک کہ نیا ایجنٹ پرانے ایجنٹ کی جگہ لے لے۔ اوباما کے اس منصوبے میں عراق اور اہل عراق ، شام اور اہل شام کے لیے کوئی خیر نہیں اور خیر ہو بھی نہیں سکتی: ﴿لَا يَرْقُبُونَ فِي مُؤْمِنٍ إِلًّا وَلَا ذِمَّةً وَأُولَئِكَ هُمُ الْمُعْتَدُونَ﴾ "یہ لوگ کسی مومن کے بارے میں رشتہ داری یا قربت کا لحاظ بھی نہیں کرتے اور یہی لوگ حد سے تجاوز کرنے والے ہیں" (التوبۃ:8)۔ یہ منصوبہ پورے خطے پر پنجے مکمل طور پر گاڑنے کا منصوبہ ہے جس کے بعد یہ خطہ آزاد نہیں ہوگا بلکہ اس کا حال اس ضرب المثل کی مانند ہو گا: (خَلا لكِ الجوُّ فبيضي واصْفُري) "تیرے لیے میدان خالی ہو گیا، اب انڈے دے اور چہچہا"۔
اے مسلمانو، اے ہوابازو، اے انقلابیو، اے بریگیڈ اور بٹالین والو! داعش کے انحراف کا حل تمہارے ہاتھ اور عقل کے ذریعے ہوگا نہ کہ استعماری کفار سے مدد مانگ کر یا آپس میں لڑنے سے۔ امریکہ اور اس کے اتحاد یوں کی جانب سے خطے اور اس کے لوگوں پر تسلط حاصل کرلینا داعش تنظیم کے شر سے ہزار گنا زیادہ شدید ہے۔ شر کا علاج اس سے بھی بڑے اور بھاری شر سے نہیں ہو سکتا بلکہ شرکا علاج خیر سے ہو سکتا ہے، انحراف کا علاج استقامت ہے اور بدی کا علاج نیکی ہے.....اس سب کا بیان تمہارے عظیم الشان دین میں ہے اور اللہ کا وعدہ تمہارے ہاتھوں پورا ہو سکتا ہے : ﴿وَعَدَ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنْكُمْ وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَيَسْتَخْلِفَنَّهُمْ فِي الْأَرْضِ كَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِهِمْ وَلَيُمَكِّنَنَّ لَهُمْ دِينَهُمُ الَّذِي ارْتَضَى لَهُمْ وَلَيُبَدِّ لَنَّهُمْ مِنْ بَعْدِ خَوْفِهِمْ أَمْنًا يَعْبُدُونَنِي لَا يُشْرِكُونَ بِي شَيْئًا وَمَنْ كَفَرَ بَعْدَ ذَلِكَ فَأُولَئِكَ هُمُ الْفَاسِقُونَ﴾ "اللہ نے تم میں سے ان لوگوں کے ساتھ وعدہ کیا ہے جوایمان لائے اورانہوں نے نیک اعمال کیے کہ ان کو ضرور زمین میں اس طرح خلافت دے گا جس طرح ان سے پہلے لوگوں کو دی تھی اور ضرور ان کے لیے ان کے اس دین کو زمین پر غالب کر دے گا جسے اُس نے اُن کے لیے پسند کیا ہے اور اس کے بعد اُن کے خوف کو امن سے بدل دے گا ، وہ میری عبادت کریں گے اور کسی کو میراشریک نہیں بنائیں گے اور جو اس کے بعد بھی ناشکری کرے تو وہی لوگ فاسق ہیں" (النور:55)۔ اللہ تمہیں رسول اللہﷺ کی بشارت کو پورا کرنے کا شرف بھی بخش دے گا «ثُمَّ تَكُونُ خِلَافَةٌ عَلَى مِنْهَاجِ النُّبُوَّةِ» "پھر نبوت کے نقشِ قدم پر خلافت قائم ہو گی" تب روئے زمین خلافت سے دوبارہ چمک اٹھے گی اور نئے صلیبیوں کواسی انجام سے دوچار کرے گی جو پچھلے صلیبیوں کا ہوا تھا اور ان کفار کے ہاتھ شکست اور مغلوبیت کے سوا کچھ نہیں آئے گا: ﴿وَاللَّهُ غَالِبٌ عَلَى أَمْرِهِ وَلَكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ﴾ " اللہ اپنے فیصلے کو پورا کرنے پرکامل قدرت رکھتا ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے" (یوسف:21)۔
اے مسلمانو، اے ہوابازو، اے انقلابیو، بریگیڈ اور بٹالین والو ! حزب التحریر تمہیں پکار رہی ہے کیا تم ہماری پکار پر لبیک کہو گے ؟ حزب التحریر تمہیں نصیحت کرتی ہے کیا تم ہماری نصیحت سے فائدہ اٹھاؤ گے؟حزب التحریر تمہیں اپنی تاریخ پر نظر ڈالنے کی دعوت دیتی ہے کیا کوئی ایسا کرنے والا اور عبرت حاصل کرنے والا ہے؟ حزب التحریر تمہاری آنکھیں کھول رہی ہے، اے آنکھوں والو ! عبرت حاصل کرو ۔ (إِنَّ فِي هَذَا لَبَلَاغًا لِقَوْمٍ عَابِدِينَ) "یقینا اس میں عبادت گزار لوگوں کے لیے ایک پیغام ہے" (انبیاء:106)۔

Read more...

افواج پاکستان کولازمی امریکہ کی قابض افواج سے لڑنے کی تیاری کرنی چاہیے

افواج پاکستان کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے 30 ستمبر 2014 کو قومی ادارہ برائے انسداد دہشت گردی کے فوجی مرکز کا کھاریاں میں افتتاح کیا۔ فوج کے ترجمان نے اس ادارے کے بارے میں بتایا کہ "انتہائی اعلیٰ سہولیات سے مزین اس ادارے میں افواج کو ہر قسم کے علاقے میں دہشت گردی سے لڑنے کی تربیت فراہم کرنے کی وسیع صلاحیت موجود ہے"۔ یہ خبر اسی دن منظر عام پر آئی جب کٹھ پتلی افغان حکومت نے امریکہ کے ساتھ ایک سکیورٹی معاہدے پر دستخط کیے جس کے تحت امریکہ مزید دس سال تک افغانستان پر اپنا قبضہ برقرار رکھ سکے گا۔ اس معاہدے سے متعلق واشنگٹن میں جاری ہونے والی دستاویزات کے مطابق امریکہ افغانستان میں دس ہزار امریکی فوج رکھ سکے گا اور اس کو نو اڈے حاصل ہوں گے جن میں وہ اڈے بھی شامل ہیں جو پاک افغان سرحد کے ساتھ واقع ہیں۔ اسی دوران ہمارے ازلی دشمن بھارت کے وزیر اعظم مودی نے امریکہ کے صدر اوباما سے ملاقات کی جس میں دونوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ دہشت گردی اور خطے سے متعلق خدشات کے حوالے سے انٹیلی جنس کی معلومات کا تبادلہ بڑھایا جائے جس میں افغانستان بھی شامل ہے۔
اس طرح پاکستان کی افواج کو امریکی قبضے کے خلاف مزاحمت کرنے والوں سے لڑنے کے لئے تیار کیا جارہا ہے جبکہ امریکہ کے قبضے کے خلاف لڑنا اسلام نے فرض قرار دیا ہے اور راحیل-نواز حکومت امریکہ کو اپنا قبضہ برقرار رکھنے کے لئے اس کو ایک ایک قدم پر معاونت فراہم کررہی ہے۔ یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ پاکستان اس معاہدے پر دستخط کو خوش آئیند قرار دے جس کے ذریعے اسلام اور مسلمانوں کے سب بڑے دشمن امریکہ کو دنیا کی واحد مسلم ایٹمی قوت کی دہلیز پر اڈے قائم کرنے اور فوجوں کو رکھنے کی اجازت مل جائے؟ پاکستان کی سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں کو کوئی شرم نہیں کہ وہ ہر اس اقدام، معاہدے اور تجویز کو پاکستان کے مفاد میں قرار دے دیتے ہیں جو درحقیقت پاکستان کے مفاد میں قطعاً نہیں ہوتا بلکہ ہمارے دشمن امریکہ کے مفاد میں ہوتا ہے۔ آج کے دن تک سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں نے پورا ملک امریکی دہشت گردی کے نیٹ ورک کے لئے کھول رکھا ہے جو حساس ترین علاقوں میں حملے کروانے کے لئے آزادی سے معلومات اکٹھی کرتے پھرتے ہیں اور اگر یہ امریکی پکڑے جائیں تو انہیں رہا کردیتے ہیں۔ اس کے بعد غدار حکومت جہاد کو بدنام کرنے کے لئے امریکی ترجمان کا کردار ادا کرتی ہے اور جانتے بوجھتے ہوئے مخلص مجاہدین کو، جو افغانستان میں امریکہ کے خلاف لڑ رہے ہیں، ان لوگوں سے ملادیتے ہیں جن کے کردار انتہائی مشکوک ہیں اور جوافواج پاکستان پر حملے کرتے ہیں۔ اور آخر میں یہ مجرم حکومت ہماری افواج کو قبائلی علاقوں میں اپنے ہی مسلمان بھائیوں سے اس غلیظ فتنے کی جنگ لڑنے کے لئے بھیجتی ہے اور پھر اس کے نتیجے میں دونوں جانب سے مسلمانوں کا ہی خون امریکی راج کے استحکام کے لئے بہتا ہے اور یہ خطہ بدامنی اور بد حالی کا شکار ہوجاتا ہے۔
یہی وقت ہے کہ افواج میں موجود مخلص افسران خلافت کے قیام کے لئے نصرۃ فراہم کریں جو مسلمانوں کی افواج اور قبائل کو قابض امریکہ کے خلاف ایک قوت کی شکل میں متحرک کرے گی۔ اللہ سبحانہ و تعالٰی فرماتے ہیں،
يٰأَيُّهَا ٱلَّذِينَ آمَنُواْ هَلْ أَدُلُّكمْ عَلَىٰ تِجَارَةٍ تُنجِيكُم مِّنْ عَذَابٍ أَلِيمٍ ط تُؤْمِنُونَ بِٱللَّهِ وَرَسُولِهِ وَتُجَاهِدُونَ فِى سَبِيلِ ٱللَّهِ بِأَمْوَالِكُمْ وَأَنفُسِكُمْ ذٰلِكُمْ خَيْرٌ لَّكُمْ إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَ ط يَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ وَيُدْخِلْكُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِى مِن تَحْتِهَا ٱلأَنْهَارُ وَمَسَاكِنَ طَيِّبَةً فِى جَنَّاتِ عَدْنٍ ذٰلِكَ ٱلْفَوْزُ ٱلْعَظِيمُ
"اے ایمان والو! کیا میں تمہیں وہ تجارت بتا دوں جو تمہیں دردناک عذاب سے بچا لے؟ اللہ تعالٰی پر اور اس کے رسولﷺ پر ایمان لاؤ اور اللہ کی راہ میں اپنے مال اور اپنی جانوں سے جہاد کرو۔ یہ تمہارے لئے بہتر ہے اگر تمہیں علم ہو۔ اللہ تعالٰی تمہارے گناہ معاف فرمادے گااور تمہیں ان جنتوں میں پہنچائے گا جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی اور صاف ستھرے گھروں میں جو جنت عدن میں ہوں گے، یہ بہت بڑی کامیابی ہے" (الصف:10-12)۔

Read more...

امریکہ کے ساتھ کسی قسم کا عسکری اتحاد خطرناک اور شریعت کی رُو سے حرام ہے! اس کو فوراً ختم کرو!

امریکی فوج اس وقت ملائیشیا کی فوج کے ساتھ 18/2014 کے کیریس سٹرائک جنگی مشقوں کے سلسلے میں ملائیشیا (کیلانتن اور تیرنگانو صوبے) میں موجود ہے ۔ کیریس سٹرائک وہ سلسلہ وار جنگی مشقیں ہیں جس میں ہر سال فوج کی دوسری ڈویژن کی آٹھ بریگیڈ حصہ لیتی ہیں۔ یہ مشقیں 13 ستمبر سے 26 ستمبر کے درمیان کیلانتن صوبے میں کیم پینگ کالان چیپا اور کیم دیسا بہلاون کے علاقوں کے قریب ہوں گی۔ ملائیشیا کی وزارت دفاع نے ایک بیان میں کہا کہ ان اہلکاروں کا تعلق ' بحر الکاہل میں امریکی فوج کی کمان (USARPAC)' کے اس اڈّے سے ہے جو ہوائی (Hawaii) میں قائم ہے۔ اس بیان میں یہ کہا گیا ہے کہ "ان دوطرفہ مشقوں کا بنیادی مقصد اس میں شامل شرکاء کی قدرتی آفات سے نمٹنے کی صلاحیت اور تجربے میں اضافہ کرنا اور اقوام متحدہ کی امن کی کاروائیوں کو عملی جامہ پہنانا ہے"۔ کیریس سٹرائک جنگی مشقوں میں ہوائی کے امریکی اڈّے سے 540 امریکی فوجی اور 638 ملائیشیا کے فوجی حصہ لے رہے ہیں۔

حزب التحریر ملائیشیا بھر پور طریقے سے ملائیشیا کی حکومت کو بالعموم اور ملائیشیا کی مسلح افواج کو بالخصوص خبرادار کرتی ہے اور زور دیتی ہے کہ وہ ان جنگی مشقوں اور امریکہ کے ساتھ کسی بھی قسم کے عسکری اتحاد کو فوراً ختم کر دیں کیونکہ یہ فعلاً حربی کافر ریاست ہے (وہ کفر ریاست جو عملاً اسلام کے خلاف حالت جنگ میں ہو) اور امریکہ ہی اسلام کا حقیقی دشمن ہے۔ یہ کس امن کی حفاظت کی بات کرتے ہیں جبکہ امریکہ بذاتِ خود مجرم ہے ، شَر کا محور ہے اور عالم اسلام بالخصوص مشرق وسطی میں ہرقسم کے عدم استحکام کا اصل سبب ہے؟ یہ کس امن کی بات کرتے ہیں جبکہ امریکہ ہی پوری دنیا میں مسلمانوں کے خلاف نہ ختم ہونے والی دہشت گردی کا سبب ہے؟ کیا ملائیشیا کی حکومت اس سے کوئی عبرت حاصل کرے گی؟! امریکہ کے ساتھ یہ دوطرفہ جنگی مشقیں حرام ہونے کے ساتھ ساتھ ملائیشیا کے لیے خطرے کا باعث ہیں کیونکہ ان سے ملک کی عسکری قوت کا ایک بڑا حصہ دشمن کے سامنے بے نقاب ہوگا۔عسکری قوت دشمن کے ساتھ مشترکہ جنگی مشقوں کے ذریعے اس کے ماتحت ہو نے کے لیے نہیں بلکہ دشمن کے خلاف ہونی چاہیے! امریکہ اور ملائیشیا کے درمیان طویل المدتی عسکری تعلقات شرعی احکامات کے خلاف ہیں اور اسلام نے بڑے واضح انداز سے اس کو حرام قرار دیا ہے کیونکہ امریکہ ایک کافر ریاست ہے اور وہ مسلمانوں کے ساتھ عملاً حالت جنگ میں ہے۔ امریکہ افغانستان، عراق، پاکستان اور یمن میں ہمارے بھائیوں اور بہنوں کو قتل کر رہا ہے، اسی کی پشت پناہی کی وجہ سے فلسطین ، شام اور دوسرے مسلم علاقوں میں ہزاروں مسلمانوں کو قتل کیا جارہا ہے۔ امریکہ کی زیرِقیادت دہشت گردی کے خلاف جاری یہ جنگ اسلام کے خلاف وہ خفیہ جنگ ہے جس میں کچھ پوشیدہ نہیں رہا۔ شریعت کی رُو سے اسلامی علاقوں کا امریکہ کے ساتھ صرف ایک ہی قسم کا تعلق ہو سکتا ہے اور وہ حالت جنگ کا تعلق ہے۔ اس کے علاوہ کسی قسم کا کوئی تعلق نہیں!
اسلام نے کسی کافر قوت سے مدد لینے کو حرام قرار دیا ہے، رسول اللہﷺ نے فرمایا، ((لا تَسْتَضِيئُوا بِنَارِ الْمُشْرِكِينَ)) "مشرکوں کی آگ سے روشنی مت لو"، یہی امر الضحاک رضی اللہ عنہ کی حدیث میں بھی ہےکہ، ((أَنَّ رَسُولَ اللَّهِﷺ خَرَجَ يَوْمَ أُحُدٍ، فَإِذَا كَتِيبَةٌ حَسْنَاءُ، أَوْ قَالَ: خَشْنَاءُ، فَقَالَ: مَنْ هَؤُلَاءِ؟ قَالُوا: يَهُودُ كَذَا وَكَذَا، فَقَالَ لَا نَسْتَعِينُ بِالْكُفَّارِ)) "رسول اللہﷺ اُحد کے دن نکلے تو ایک فوجی دستہ دیکھا خوبصورت(حسناء) یا سخت (خشناء)، تو فرمایا : یہ کون لوگ ہیں ؟ لوگوں نے کہا : فلاں فلاں یہودی ہے تب فرمایا : ہم کفار سے مدد نہیں لیتے"۔ حافظ ابو عبد اللہ نے حدیث بیان کرتے ہوئے اس کی سند کو ابی سعید الساعدی تک لے گیا ہے اور کہا ہے کہ، ((خرج رسول اللهﷺ حتى إذا خَلَّف ثَنيَّة الوداع إذا كتيبة، قال: من هؤلاء؟ قالوا بني قينقاع وهو رهط عبد الله بن سلام قال: وأسلموا؟ قالوا: لا، بل هم على دينهم، قال: قولوا لهم فليرجعوا، فإنا لا نستعين بالمشركين)) "رسول اللہﷺ چل پڑے یہاں تک کہ ثنیۃ الوداع پیچھے رہ گیا تو ایک فوجی دستہ نمودار ہوا تو فرمایا : یہ کون لوگ ہیں ؟ یہ بنو قینقاع ہیں جو کہ عبد اللہ بن سلام کا قبیلہ تھا ، فرمایا: یہ اسلام لاچکے ہیں ؟ لوگوں نے کہا : نہیں بلکہ اپنے ہی دین پر ہیں ، فرمایا : ان سے کہو کہ واپس جائیں، ہم مشرکوں سے مدد نہیں لیتے"۔ اس وجہ سے مسئلہ بہت واضح ہے کہ کافر ریاستوں کے ساتھ کسی بھی قسم کا عسکری اتحاد شرعا ًحرام ہے۔ اس لیے ملائیشیا کو امریکہ کے ساتھ کسی بھی قسم کے عسکری اتحاد، جس کی نوعیت کچھ بھی ہو اور موجودہ دوطرفہ جنگی مشقیں غیر مشروط طور پر فورا ًختم کر دینی چاہیے۔
عبد الحکیم عثمان
سربراہ حزب التحریر میڈیا آفس ، ملائیشیا

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک