الثلاثاء، 24 جمادى الأولى 1446| 2024/11/26
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

پاکستان میں حزب التحریر کی مرکزی رابطہ کمیٹی کے سربراہ سعد جگرانوی کا بیان اغوا اور مقدمات نے خلافت کے قیام کے لیے میرے عزم میں اضافہ کیا ہے ان اقدامات نے غدار حکمرانوں کے موقف کی کمزوری کو واضع کردیا ہے

میرا نام سعد جگرانوی ہے۔ میری عمر 39 سال ہے اور میں سات بچوں کا باپ ہوں۔ 26 نومبر 2012 کو مجھے میرے آبائی گھر کے پاس سے اغوا کیا گیا تھا۔ پولیس نے، جس کو ملٹری انٹیلی جنس کی معاونت بھی حاصل تھی، میری گاڑی کو اپنی گاڑیوں کے ذریعے چاروں طرف سے گھیر لیا اور مجھ پر حملہ کر دیا۔ فوجی قیادت میں موجود غداروں کی ہدایت پر مجھے پولیس کے حوالے اس ہدایت کے ساتھ کیا گیا کہ میری موجودگی سے کسی کو بھی آگاہ نہ کیا جائے اور اس معاملے کو خفیہ رکھنے کے لیے اس حد تک احتیاط کی گئی کہ میرے موبائل فونز کے کیمروں کو ڈھانپ دیا گیا۔ کیا کیمروں کو ڈھانپنے سے کیانی، زرداری اور ان کے چند ساتھی غدار یہ سمجھتے ہیں کہ وہ اپنے جرائم کو اللہ سبحانہ و تعالی سے مخفی رکھ سکتے ہیں جبکہ اللہ سبحانہ و تعالی نے ان کو سزا دینے کے لیے ان کے چھوٹے سے چھوٹے جرم کوبھی محفوظ کر رکھا ہے۔ اغوا، تفتیش اور مقدمات مجھے اس دعوت حق سے کسی صورت روک نہیں سکتے اور نہ ہی پوری مسلم دنیا کے غدار حکمران حزب التحریر کے مخلص سیاست دانوں کے خلاف ظلم و ستم کا بازار گرم کر کے خلافت کی واپسی کو روک سکتے ہیں۔ جس طرح میں نے تفتیش کے دوران کیانی کے غنڈوں کے سامنے اقرار کیا ویسے ہی میں اب بھی اپنے اللہ اور ایمان والوں کے سامنے اس بات کا اقرار کرتا ہوں کہ میں حزب التحریر کا رکن ہوں۔ حزب التحریر ایک عالمی اسلامی سیاسی جماعت ہے جس کی جدوجہد کا مقصد نبوت ﷺ کے طریقے پر چلتے ہوئے خلافت کے اسرنو قیام کو ممکن بنا نا ہے تا کہ تمام مسلمانوں کو ایک ریاست تلے وحدت بخشی جائے اور مسلمان اسلام کے ضابطہ حیات کے مطابق زندگی بسر کر سکیں۔ اس مقدس اور شرعی فریضے کی ادائیگی کو میرا جرم بنادیا گیا ہے اور آج 29 نومبر 2012 کو میں ایک پولیس سٹیشن میں قید اپنے مقدمے کے چلنے کا انتظار کر رہا ہوں جیسے میں کوئی مجرم ہوں جبکہ اس عہد کے اصل مجرم چند مٹھی بھر غدار ہیں، جنھوں نے ہماری افواج اور ملک کو ہائی جیک کر لیا ہے تا کہ ہمیں امریکہ کا غلام بنا دیا جائے اور اسلام کے تحت زندگی گزارنے کی ہماری خواہش کو کچل دیا جائے۔ اس کے باوجود یہ غدار، کیانی، زرداری اینڈ کمپنی ہمیں اس بات پر قائل کرنا چاہتی ہے کہ ان کے خلاف الزام لگانا اور ان کی پہاڑوں سے بھی بڑی غداریوں کو بے نقاب کرنا دراصل افواج پاکستان اور اس مملکت کے خلاف الزام لگانے کے اور انھیں بدنام کرنے کے مترادف ہے۔ مسلمانوں اس بات کا یقین رکھو کہ کوئی بھی چھوٹے سے چھوٹا عمل جو اس خلافت کے قیام کے لیے ادا کیا جائے، جس کے قیام کو اللہ سبحانہ وتعالی نے فرض قرار دیا ہے، ضائع نہیں ہوتا۔ اس بات کا یقین رکھو کہ ہمارے زمانے کے جھوٹوں کے سردار کیانی اور اس کے ساتھی اس بات کا ادراک رکھتے ہیں کہ ان کا موقف انتہائی کمزور ہے اور ان کا آقا امریکہ مستقبل قریب میں اپنی استعماری حکمرانی کے خاتمے کو دیکھ رہا ہے کیونکہ پوری امت دنیا کے کونے کونے میں اٹھ کھڑی ہوئی ہے۔ اور اس بات کا بھی یقین رکھو کہ کامیابی کے دن انشأ اللہ لوگ مجھے، نوید بٹ کو اور ان تمام لوگوں کو جنھوں نے کلمہ حق کہنے کی وجہ سے حکمرانوں کے ظلم کا سامنا کیا، امت اپنے کندھوں پر اٹھائے گی اور خلافت کے قیام کا جشن منائے گی جبکہ کیانی اور زرداری جیسے غدار وں کو زنجیروں میں باندھ کر اپنے گھناونے جرائم کی وجہ سے مقدمات کو سامنا کرنے کے لیے عدالتوں میں لایا جائے گا۔

وَيُحِقُّ اللَّهُ الْحَقَّ بِكَلِمَاتِهِ وَلَوْ كَرِهَ الْمُجْرِمُونَ
اور اللہ تعالی حق کو اپنے فرمان سے ثابت کر دیتا ہے گو مجرم کیسا ہی ناگوار سمجھیں (یونس:82)


نوٹ: میڈیا میں موجود میرے محترم بھائی مجھ سے انٹرویو کے لیے پولیس اسٹیشن، ڈویژن A، بلاکK ، آف غازی روڈ، ڈیفنس ہاوسنگ اتھارٹی، لاہور، پاکستان میں رابطہ کر سکتے ہیں۔ اس پولیس سٹیشن کا فون نمبر 0092-42-3572 7470ہے۔

میڈیا آفس حزب التحریر ولایہ پاکستان

Read more...

کیانی کے غنڈوں کے ہاتھوں سعد جگرانوی کا اغوا خلافت کے قیام کو روک نہیں سکتا مرکزی رابطہ کمیٹی کے سربراہ کے اغوا کے خلاف حزب التحریر کے ملک گیر مظاہرے

حزب التحریر ولایہ پاکستان نے ملک بھر میں حزب التحریر کے رکن اور مرکزی رابطہ کمیٹی کے سربراہ سعد جگرانوی کے اغوا کے خلاف مظاہرے کیے۔ مظاہرین نے بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر تحریر تھا: "حزب التحریر کے رکن سعد جگرانوی کا ریاستی اغوا، خلافت کے قیام کو روک نہیں سکتا" اور "امریکی ایما پر سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غدار خلافت کے مخلص داعیوں کو ریاستی تشدد کا نشانہ بنا رہے ہیں"۔ مظاہرین سعد جگرانوی کے اغوا کی مذمت اور ان کی فوری بازیابی کا مطالبہ کر رہے تھے۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ کیانی امت اور اس کی افواج میں اپنے خلاف بڑھتی ہوئی مخالفت اور خلافت کی روز بروز بڑھتی مقبولیت سے گھبرا کر اغوا اور تشدد جیسے غلیظ ہتھکنڈوں پر اتر آیا ہے۔ مظاہرین اس عزم کا اظہار کر رہے تھے کہ نہ تو اس سے قبل پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان نوید بٹ کا اغوا اور شباب کے خلاف سینکڑوں جھوٹے مقدمات حزب اور اس کے شباب کو خوفزدہ کر سکے ہیں اور نہ ہی اب مرکزی رابطہ کمیٹی کے سربراہ سعد جگرانوی کا اغوا حزب اور اس کے شباب کو خوفزدہ کر سکتا ہے اور نہ ہی ان کی جدوجہد میں کسی کمی کا باعث بن سکتا ہے۔ مظاہرین نے کیانی اور سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں کو قزافی اورحسنی مبارک کے انجام کی جانب نشاندہی کی اور خبردار کیا کہ جلد ہی آنے والی خلافت اسلام اور اس کی امت کے خلاف غداریوں اور ان پر مظالم کرنے کے جرم میں ان کا کڑا احتساب کرے گی۔ مظاہرین نے کیانی اور سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ آخر میں مظاہرین پرامن طور پر منتشر ہو گئے۔

نوٹ: 26 نومبر 2012 کو کیانی کے غنڈوں نے رکن حزب التحریر اور مرکزی رابطہ کمیٹی کے سربراہ سعد جگرانوی کو مغرب کی نماز سے کچھ دیر قبل شیر پاؤ پل گلبرگ، لاہور سے اغوا کیا تھا۔ سات بچوں کے باپ سعد نے اپنی بوڑھی ماں کو فون کر کے اس بات کی تصدیق کی کہ انھیں خفیہ ایجنسیوں کے غنڈوں نے اغوا کیا ہے۔ سعد جگرانوی لاہور کے ایک معزز اور مشہور جگرانوی خاندان سے تعلق رکھتے ہیں۔

میڈیا آفس حزب التحریر ولایہ پاکستان

 

 

 

 

Read more...

یہ پاکستان کے حکمران ہی ہیں جو کافر امریکیوں کو ملک میں فرقہ واریت اور خون خرابہ کرنے کی اجازت دیتے ہیں

حضرت حسین (ra) کے یوم شہادت کے دن کی یاد کو منانے سے پہلے ہی پاکستان کے مسلمان پورے ملک میں بدترین بم دھماکوں اور قاتلانہ حملوں کی زد میں آگئے ہیں اور انھیں اپنے پیاروں کی لاشوں کو تلاش اور گننے پر مجبور کر دیا گیا ہے۔ ہمیشہ کی طرح اس دفعہ بھی حکومت ادھر ادھر بھاگ کر عوام کو یہ ثابت کرنے کی کوشش کر رہی ہے کہ جیسے حکومت کو عوام کی بہت فکر ہے اور اسے ان کے عظیم نقصانات پر شدید افسوس ہے۔ لیکن اس تمام تر صورتحال کے باوجود امریکیوں کے لیے اس ملک کے دروازے کھلے ہیں جواپنی خفیہ ایجنسیوں اور نجی فوجی تنظیموں کے ذریعے پوری مسلم دنیا میں اس قسم کا خون خرابہ کرنے کی منصوبہ بندی اور نگرانی کرتے ہیں۔ حزب التحریر موجودہ حکمرانوں یعنی کیانی، زرداری اور ان کے حواریوں سے پوچھتی ہے کہ کیوں ایک طرف موبائل فون کی سہولت کو بند اور خوف کا ماحول پیدا کر کے لوگوں کو گھروں میں قید کیا جا رہا ہے اور لو گوں کو ہنگامی صورتحال میں ڈاکٹر یا ہسپتال سے رابطہ کرنے سے محروم کیا جا رہا ہے جبکہ دوسری جانب تم ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک سے منسلک امریکی فوجوں کو سیٹلائٹ فون کی سہولت مہیا کرتے ہو اور انھیں اس بات کی بھی اجازات دیتے ہو کہ وہ پورے ملک میں آزادی کے ساتھ بم دھماکوں اور قاتلانہ حملوں کی منصوبہ بندی اور نگرانی کرتے پھریں۔ تم کیوں موٹر سائیکل کی ڈبل سواری پر پابندی عائد کرتے ہو جبکہ امریکی بلیک واٹر تنظیم کو بڑی بڑی جیپوں پر، جن پر سیاہ شیشے لگے ہوتے ہیں، ہماری سڑکوں پر دندنانے کی اجازت دیتے ہو اور مقامی پولیس کو انھیں روکنے سے منع کرتے ہو جیسا کہ مون مارکیٹ، اقبال ٹاون لاہور میں بم دھماکے کے بعد ہوا تھا۔ ایک طرف تم ملک میں دھماکہ خیز مواد رکھنے والوں کو عام لوگوں میں تلاش کرتے ہو جبکہ تم نے امریکیوں کو اس بات کی اجازت دی ہے کہ وہ پاکستان میں سیلڈ کنٹینرز لا سکتے ہیں اور ان میں موجود چیزوں کو پاکستان کے ہوائی اڈوں پر کو کوئی پاکستانی آفیسر دیکھنا تو دور کی بات چھو بھی نہیں سکتا۔ تم کیوں لوگوں کو ان کے گھروں میں محصور کر رہے ہو جیسے کہ وہ کوئی مجرم ہیں جبکہ تم نے پاکستان میں مقبوضہ عراق کے بعد دوسرا بڑا امریکی سفارت خانہ بنانے کی اجازت دی ہے جہاں سے اصل مجرم یعنی امریکی غنڈے اپنے تباہ کن منصوبوں کو حقیقت کا روپ دیتے ہیں اور ایسا ہی وہ دنیا کے دوسرے ممالک میں بھی کرتے ہیں۔ اور کیوں تم ہر مسلمان کو شک کی نگاہ سے دیکھتے ہو جبکہ تم کافر دشمنوں کو گلے لگاتے ہو جیسا کہ وہ ہی اس ملک کے نجات دہندہ اور اصل ہیرو ہیں جبکہ اللہ سبحانہ و تعالی نے فرمایا ہے:

هم العدو فاحذرهم قاتلهم الله أنى يؤفكون

"یہی حقیقی دشمن ہیں ان سے بچو اللہ انھیں غارت کرے کہاں سے پھرے جاتے ہیں" (المنافقون:4)۔

حزب التحریر حکمرانوں اور ان کے آقا امریکہ کو یہ بتا دینا چاہتی ہے کہ خلافت راشدہ جلد ہی قائم ہونے والی ہے (انشأ اللہ) اور خلافت مسلم سرزمین سے ہر قسم کی امریکی مداخلت اور نشانیوں کا خاتمہ کرے گی اور تمام شہریوں کو بلا امتیاز رنگ، نسل، زبان، مسلک اور مذہب امن اور تحفظ فراہم کرے گی۔

میڈیا آفس حزب التحریر ولایہ پاکستان

Read more...

اے کیانی! کیا سعد جگرانوی کو اغوا کر کے تم ہمیں خلافت سے اور خود کو پھانسی گھاٹ سے دور کر سکتے ہو!

26 نومبر 2012 کو کیانی کے غنڈوں نے رکن حزب التحریر اور مرکزی رابطہ کمیٹی کے سربراہ سعد جگرانوی کو مغرب کی نماز سے کچھ دیر قبل اغوا کر لیا۔ سات بچوں کے باپ سعد نے اپنی بوڑھی ماں کو فون کر کے اس بات کی تصدیق کی کہ انھیں خفیہ ایجنسیوں کے غنڈوں نے اغوا کیا ہے۔ سعد جگرانوی لاہور کے ایک معزز اور مشہور جگرانوی خاندان سے تعلق رکھتے ہیں۔ حزب التحریر کیانی اور اس کے آقا امریکیوں کو، جو اپنی نازک پناہ گاہ یعنی امریکی سفارت خانے میں بیٹھے، آنے والی خلافت کی گونج سُن رہے ہیں، یہ یاد دہانی کرا نا چاہتی ہے کہ:

1۔ تمہاری دھمکیاں، اغوا، تشدد یہاں تک کہ شباب کو قتل کر دینے کی مہم کسی بھی ملک میں حزب کی جدوجہد کو ختم کرنا تو دور کی بات اس میں کوئی کمی بھی نہیں لا سکی اور انشاء اللہ نہ ہی تم کبھی ایسا کرنے میں کامیاب ہو سکو گے۔ اللہ کے نور کو ختم کرنے کی کوشش کرنا ہی ایک ناکام اور بے وقوفانہ کوشش ہے جس کو ماضی میں تمھارے آباؤ اجداد فرعون سے لے کر ابولہب تک، نے کر کے دیکھ لیا اور انہیں دنیا میں ذلت کے سواکچھ حاصل نہ ہوا اور آخرت میں اللہ سبحانہ تعالی ان سے جو سلوک کرے گا، وہ دنیا کی ذلت و رسوائی سے کہیں بڑھ کر ہو گا۔

(يُرِيدُونَ أَنْ يُطْفِئُوا نُورَ اللَّهِ بِأَفْوَاهِهِمْ وَيَأْبَى اللَّهُ إِلاَّ أَنْ يُتِمَّ نُورَهُ وَلَوْ كَرِهَ الْكَافِرُونَ)

"وہ چاہتے ہیں کہ اللہ کے نور کو اپنے منہ سے بجھا دیں مگر اللہ اپنے نور کوپورا کر کے رہے گاخواہ کافروں کو کتنا ہی ناگوار ہو"۔ (التوبة:32)

2۔ تمھارا حزب کے خلاف طاقت کا استعمال اس بات کا ثبوت ہے کہ تمھارے پاس حزب کی دعوت کا کوئی جواب نہیں ہے جس نے پاکستان میں امریکی راج کی وجہ سے ہونے والی تباہی اور افراتفری کو بے نقاب کیا ہے اورجو مسلم سرزمین پرامت کی ریاست یعنی خلافت کے قیام کے ذریعے امریکی راج کے خاتمے کا مطالبہ کر رہی ہے۔ پوری امتِ مسلمہ بشمول اس کی افواج اسلام سے محبت کرتی ہیں اور تمھاری کرپٹ آئیڈیالوجی اور تہذیب سے نفرت کرتی ہیں اور اسے امت کے لیے نقصان دہ سمجھتی ہیں۔

(وَمَنْ يَبْتَغِ غَيْرَ الإِسْلاَمِ دِينًا فَلَنْ يُقْبَلَ مِنْهُ وَهُوَ فِي الآخِرَةِ مِنْ الْخَاسِرِينَ)

"جو شخص اسلام کے سوا کسی اور دین کا متلاشی ہو گا، تواس کا دین قبول نہ کیا جائے گا اور وہ آخرت میں نقصان پانے والوں میں ہوگا" (آل عمران:85)۔

3۔ باخبر لوگ اس بات کو دیکھ رہے ہیں اور محسوس کر رہے ہیں کہ جب سے تم پراسلام کو روکنے کے منصوبوں میں اپنی ناکامی واضح ہو گئی ہے اور تم نے اس بات کو جان لیا ہے کہ وہ لوگ جو اسلام کا جھنڈا سربلند کرنا چاہتے ہیں، ان میں خلافت کی دعوت بہت مضبوط ہے، تو تم نے اپنے ظلم و ستم کو بڑھا دیا ہے۔ تمھارے جبر و استبداد میں اضافہ اس بات کا ثبوت ہے کہ تمھارے خاتمے کا وقت، اس کافرانہ استعماریت کے خاتمے کا وقت، استعماری قوانین کے خاتمے کا وقت، اس کے نظام اور اس کے حکمرانوں کے خاتمے کا وقت بہت قریب ہے اور اب تم محض وہ بجھتا ہوا شعلہ ہو جو بجھنے سے پہلے آخری بار پوری طاقت سے بڑھکتا ہے لیکن بالآخر بجھ جانا ہی اس کا مقدر بنتا ہے۔ بے شک اللہ کا وعدہ ضرور پورا ہو گا اور اس وقت پوری دنیا پر واضح ہو جائے گا کہ تم صرف حزب اور اس امت کا سامنا نہیں کررہے تھے بلکہ اللہ اور اس کے فیصلے کو روکنے کی کوشش کر رہے تھے، لیکن جب وہ فیصلہ آجائے گا تو تمھارے تمام منصوبے اور ارادے دھرے کے دھرے رہ جائیں گے۔

(وَسَيَعْلَمُ الَّذِينَ ظَلَمُوا أَيَّ مُنقَلَبٍ يَنقَلِبُونَ)

"جنھوں نے ظلم کیا ہے وہ جلد ہی جان لیں گے کہ وہ کس کروٹ گرنے والے ہیں" (الشعرأ:227)

میڈیا آفس حزب التحریر ولایہ پاکستان

Read more...

D-8 کانفرنس: اسلامی ممالک کے درمیان تعاون کو بڑھانے کی ایک اور کمزور کوشش ہے

22 نومبر سے اسلام آباد میں آٹھ ترقی پزیرمسلم ممالک کی کانفرنس شروع ہونے والی ہے جس میں معاشی معاملات کے ساتھ علاقائی اور عالمی مسائل پر بھی بات کی جائے گی۔ ان معاملات پر بات چیت کے علاوہ پاکستان اس کانفرنس کے ذریعے دنیا کو یہ دیکھانا چاہتا ہے کہ ملک کی عمومی صورتحال خصوصاً امن و امان کی صورتحال پوری طرح سے اس کے قابو میں ہے۔ حال ہی میں وزارت خارجہ کے ایک نمائندے نے یہ کہا کہ حکومت ایک واضع پیغام دینا چاہتی ہے کہ امن امان کے مسائل کے باوجود پاکستان ایک محفوظ ملک ہے۔ D-8 تنظیم کا قیام 1997 میں اس وقت کے ترک وزیر اعظم اربکان کے ہاتھوں ظہور پزیر ہوا تھا۔ اس تنطیم کے رکن ممالک میں بنگلادیش، مصر، انڈونیشیا، ایران، ملیشیا، نائجیریا، پاکستان اور ترکی شامل ہیں۔ ان ممالک کی مشترکہ قومی پیداوار 3.2 ٹریلین ڈالر، مجموعی افواج کی تعداد تقریباً تیس لاکھ اور آبادی تقریباً دنیا کی آبادی کا 13 فیصد ہے۔ اس کے علاوہ D8 ممالک زبردست فوجی ساز و سامان بھی رکھتے ہیں جس میں پاکستان کے سو کے قریب ایٹمی ہتھیار بھی شامل ہیں۔ ان تمام شاندار اعداد و شمار کے باوجود D8 کا دنیا کی معیشت اور عالمی امور پر انتہائی معمولی اثر و رسوخ ہے۔ D8 کی کمزور کارکردگی کوئی انھونی بات نہیں ہے۔ مسلم دنیا کی ہر معاشی اور سیاسی تنظیم کا یہی حال ہے۔ او۔آئی۔سی، عرب لیگ یا GCC سب کی ایک ہی کہانی ہے اور یہ صورتحال اس وقت تک جاری رہے گی جب تک مسلم دنیا کے حکمران ان تنظیموں سے امیدیں وابستہ رکھیں گے اور یورپی یونین کے نمومنے کی نقل کرنے کی کوشش کرتے رہیں گے۔ ان تنظیموں سے امیدیں وابستہ رکھنا بے وقوفی ہے۔ یہ تنظیمیں مسلم ممالک کو مزید کمزور کرتی ہیں اور اس کی دو اہم وجوہات ہیں۔ پہلی وجہ یہ ہے کہ عالمی معاشی بحران نے یورپی یونین کی خامیوں کو واضع کر دیا ہے اور یہ ثابت ہو گیا ہے کہ سیاسی اتحاد کے بغیر کسی بھی قسم کے معاشی اتحاد کا ناکام ہونا لازمی امر ہے۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ ان تنظیموں کا حقیقی فائدہ نا تو امت کو ہوتا ہے اور نا ہی اس کے قائدین کو بلکہ صرف اور صرف استعماری طاقتیں ان کے وجود سے فائدہ اٹھاتی ہیں۔ اس بات کے باوجود کہ اگر مسلم دنیا کی سڑکوں پر زبردست مظاہرے بھی ہو رہیں ہوں تب بھی امریکہ او۔آئی۔سی اور عرب لیگ کو اپنی پالیسیوں کی ترویج اور نفاذ کے لیے استعمال کرتا ہے اور D8 کا معاملہ بھی اس سے کچھ مختلف نہیں ہے۔ اگر مسلم دنیا اس صورتحال سے نکلنا چاہتی ہے تو اسے قومی ممالک کے بھیانک تصور کو لازمی چھوڑنا ہو گا جس کی وجہ سے مسلمان تقسیم ہو گئے ہیں اور پچاس سے زائد ممالک میں قید ہو گئے ہیں۔ مسلمان اپنی قسمت کے خود مالک بن سکتے ہیں اگر وہ مغربی تصور کی بنیاد پر وجود میں آنے والی ان تنظیموں کی صورت میں اپنے امور کو منظم کرنے سے انکار کر دیں۔

مسلم امہ کو متحد کرنے کا صرف ایک ہی طریقہ ہے اور وہ یہ ہے کہ خلافت کو دوبارہ قائم کیا جائے۔ خلافت امریکہ کی طرح مختلف ریاستوں کی فیڈریشن نہیں ہے جہاں ہر ریاست خود اپنا قانون بناتی ہیں لیکن دفاع، معیشت اور خارجہ پالیسی وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے۔ ناہی خلافت یورپی یونین کی طرح کی کوئی یونین ہے جہاں تنظیم کی ہر ریاست نے اپنے کچھ معاشی معاملات یورپی یونین کے ہیڈکواٹر برسلز کے حوالے کر دیے ہیں جبکہ باقی تمام معاملات ریاستوں کی پارلیمنٹ کے فیصلوں کے مطابق طے پاتے ہیں۔ خلافت ایک و حدت پر مبنی ریاست ہے جہاں مسلمان اپنا ایک لیڈر چنتے ہیں اور اسے اپنی اطاعت کا یقین دلاتے ہیں جبکہ خلیفہ ان پر قرآن، سنت رسول اللہ ﷺ اجماعہ اصحابہ اور قیاس کی بنیاد پر حکومت کرتا ہے۔ خلافت پچاس سے زائد مسلم ممالک کو ایک ریاست میں ضم کرے گی اور دنیا کی طاقتور ترین ریاست کو قائم کرے گی جو حقیقت میں مغرب کے معاشی، فوجی اور سیاسی اثر و رسوخ سے آزاد ریاست ہو گی۔

میڈیا آفس حزب التحریر ولایہ پاکستان

Read more...

پریس ریلیز روس نے اللہ کے خلاف جنگ کی آگ بھڑکادی ہے اور حزب التحریرکے شباب کو گرفتار کر لیا ہے

روسی وزارت داخلہ نے ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا کہ ''پیر 12نومبر2012کو دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے اراکین برائے وزارت عمومی اختیارات نے وفاقی اداروں کے ساتھ مل کر مذہبی جماعت حزب التحریر، جس کو سپریم کورٹ نے ایک دہشت گرد جماعت ہونے کی بناء پر روس میں کا لعدم قرار دیا ہے، کے ایک گروپ کو ختم کرنے کے لیے ایک مشترکہ آپریشن کیا۔تنظیم کے چھ اراکین کی گرفتاری کے بعد ان کے گھروں کی تلاشی کے دوران نو عددگرنیڈز،ہتھیار،اسلحہ اوراس کے علاوہ انتہاپسندی اور نئے لوگوں کو کس طرح تنظیم میں شامل کیا جائے پر مبنی کتابیں بھی برآمد ہوئیں‘‘۔ یہ تمام الزامات کہ اسلحہ اور بم برآمد ہوئے ہیں ایک گھڑی ہوئی کہانی ہے۔روس کے حکمران یہ جانتے ہیں کہ یہ کہانی ایک جھوٹ ہے سوائے اس صورت کے کہ اگر اسلامی کتب کو ''اسلحہ کی بڑی مقدار‘‘ مان لیا جائے جس کی برآمدگی کا وہ دعوی کرتے ہیں!قاتلھم اللہ انی یوفکون ''اللہ ان سے لڑتا ہے کیونکہ وہ جھوٹ گھڑتے ہیں‘‘۔


روسی حکام نے نہ صرف اسلام اور مسلمانوں کے خلاف جھوٹ گھڑا ہے بلکہ انھوں نے اپنی شیطانی حرکات کا نشانہ ان لوگوں کو بنا لیا ہے جو اسلام کی دعوت دیتے ہیں خصوصاً حزب التحریر۔لہذا روسی حکام کے ہاتھوں اسلام سے عداوت پر مبنی واقعات کا ایک تسلسل واضع ہونا ایک لازمی امر ہے۔چیچنیا میں ہمارے بھائیوں کے قتل عام کے بعد ان لوگوں کے خلاف جواخلاص سے اسلام کی دعوت دیتے ہیں مظالم کاایک سلسلہ شروع کردیا گیا جس میں گرفتاری،قتل اور زبردستی مال لے لینا شامل ہے۔وہ ایسے ایسے قابل مذمت کام کرتے ہیں جسے کوئی ہوش مند انسان نہیں کرسکتا۔ یہ ظالم شباب کی بیویوں،بہنوں اور ماؤں کا پیچھا کرتے ہیں تا کہ اسلام کے مخلص داعی اپنے کام سے رک جائیں۔ لیکن ایسا کبھی نہیں ہوگا!


سٹالن کے نظام کی شیطانیت بغیر کسی وقفے کے جاری و ساری ہے اور ہمیں مظالم کی وہ صورتیں بھی نظر آتی ہیں جو فرانس،بیلجیم اور دوسرے ممالک نے اختیار کر رکھی ہیں جیسے سکارف پر پابندی یا مساجد پر چھاپے۔روس کے جنوب میں واقع سٹاوروپول (Stavropol)میں اسکولوں میں سکارف پہننے پر پابندی عائد کردی گئی اور پھر 17اکتوبر کو کازان میں واقع ایک مسجد الاخلاص پر روسی فورسز نے چھاپہ مارا۔اس کے علاوہ امام مسجد کے گھر کی تلاشی بھی لی گئی اور اس پر یہ الزام لگایا گیا کہ وہ حزب التحریرکے لیڈروں سے تعلق رکھتا ہے۔ان جرائم کی طویل فہرست میں تازہ اضافہ حزب التحریرسے تعلق رکھنے والے بیس افراد کی گرفتاری ہے جن میں سے چھ افراد پر اس الزام کے تحت مقدمہ چلایا جارہا ہے کہ وہ دہشت گردی کے واقعات میں ملوث ہیں اور ان سے اسلحہ اور گولہ بارود برآمد ہوا ہے۔ یہ بات ایک کھلی حقیقت ہے یہاں تک کہ روسی حکومت بھی یہ جانتی ہے کہ حزب التحریرنبوت کے طریقے کے مطابق خلافت کے دوبارہ قیام کے ذریعے اسلامی طرز زندگی کے دوبارہ احیأ کے اپنے ہدف کو حاصل کرنے کے لیے تشدد کا رستہ اختیار نہیں کرتی۔روس خلافت کی واپسی کو کسی صورت بھی روک نہیں سکتا۔


یہ ہے روس کے دھوکہ دہی پر مبنی نظام کی حقیقت جو اسلام اور مسلمانوں کے خلاف جھوٹ اور انتقام سے بھر پور ہے۔روس اسلام کے جھنڈے کو دوبارہ بلند اور مسلمانوں کو متحد ہوتا نہیں دیکھ سکتا ۔ ایسا لگتا ہے کہ اللہ اور اس کے دین کے خلاف ان کی نفرت ان کے لبوں پر ہے لیکن ان کے دل اس سے بھی کہیں زیادہ نفرت سے بھرے ہوئے ہیں اسی لیے مکر و فریب اور ایک کے بعد دوسرا جھوٹ بولا جاتا ہے اس امید پر کہ چند لوگوں کو بے وقوف بنا کرانتہاپسندی کے خلاف جنگ کے نعرے پر اپنا ہم نوا اور ہم خیال بنا لیا جائے۔ اس نعرے کی حقیقت اس کے سوا کچھ نہیں کہ یہ جھوٹ کا ایک ایسا نقاب ہے جس کے پیچھے رہ کر اسلام اور مسلمانوں کے خلاف ظالمانہ پالیسیاں نافذ کی جاتی ہیں۔


روس کا موجودہ نظام سابقہ سویت یونین سے قطعاً مختلف نہیں۔ اس نے اپنی مملکت میں موجود کمزور اورغیر محفوظ لوگوں کو قابو میں رکھنے کے لیے وہی پرانا ناانصافی ،مظالم اور جبر کا طریقہ کار اختیار کر رکھا ہے جو اس کو سویت یونین سے ورثے میں ملا ہے ۔لہذا یہ ایک قدرتی امر ہے کہ سویت یونین جیسا نظام تیزی سے گر جائے کیونکہ لوگ ظلم اور جبر کی وجہ سے موقع ملتے ہی اس نظام کو خیر باد کہنے کے لیے تیار ہوتے ہیں تا کہ خود کو اس جبر سے آزاد کرواسکیں۔ اور اب ہم مسلم ممالک کو یہ مشورہ دیں گے جنہیں براہ راست یا بلواسطہ اس نظام کے ذریعے قابو میں رکھا جاتا ہے کہ وہ اٹھیں اور خود کو اس دہشت گرد ملک کے اثر سے باہر نکالیں،روسی زار کی باقیات کو اکھاڑ پھینکیں تاکہ اللہ کے حکم سے جلد قائم ہونے والی خلافت کا حصہ بن سکیں ۔


ان مسلمانوں کے لیے جو روس کے ظالمانہ نظام کے تحت زندگی گزار رہے ہیں!
روس کے نظام نے تمھارے رب اور تمھارے دین کی دشمنی مول لی ہے اور اس پر اسے کوئی شرم نہیں۔ یہ نظام ظلم ،جبر،گرفتاریوں اور ناانصافی پر مبنی قوانین سے بنا ہے۔ اس کے علاوہ کوئی حل نہیں کہ اللہ سبحانہ وتعالی کے احکامات کی پیروی کی جائے اور ظلم اور جبر کا سامنا مضبوطی اور استقامت کے ساتھ کیا جائے۔حق کی راہ پر بغیر کسی خوف اور ہچکچاہٹ کے مخلص اور باہمت حزب التحریرمیں موجود اپنے بھائیوں کے ساتھ چل پڑو جو مسلم ممالک میں خلافت کے قیام کے لیے جدوجہد کررہے ہیں اور تمام بزدل آمروں کو اکھاڑ پھینکنے کے ہدف کو حاصل کر لو ۔ اسلامی ریاست خلافت لوگوں کو غلامی کی زنجیروں سے نجات دلائی گی اور معصوم لوگوں کی عزت کو بحال کرے گی اور انصاف اورسچائی اور بغیر رنگ و نسل اور مذہب کے امتیاز کے حکومت کرے گی ۔


قَدْ بَدَتِ الْبَغْضَاء مِنْ أَفْوَاہِہِمْ وَمَا تُخْفِیْ صُدُورُہُمْ أَکْبَرُ قَدْ بَیَّنَّا لَکُمُ الآیَاتِ إِن کُنتُمْ تَعْقِلُون
بغض ان کے منہ سے ٹپکتا ہے اور جو کچھ ان کے دلوں میں پوشیدہ ہے وہ تو اس سے بھی بڑھ کر ہے(آل عمران:118)۔

 

عثمان بخاش
ڈائریکٹر مرکزی میڈیا آفس
حزب التحریر

 

Read more...

اہلِ غزہ کی مدد امن کی بھیک مانگنے یا شہداء کے لیے تعزیتی وفود بھیجنے سے نہیں بلکہ صرف ایک لشکرِ جرار کے ذریعے ہو گی جو صبح وشام یہودی وجودکو لرزا دے گا  

چوتھے روز بھی غزہ پر یہودی ریاست کی جانب سے زمینی،فضائی اور سمندر سے بمباری کا سلسلہ جاری ہے،دسیوں لوگ شہید اور سینکڑوں زخمی ہو چکے ہیں...مسلم ملکوں کے حکمران ،خصوصاًجو علاقے اور رشتے کے لحاظ سے بھی قریب ترین ہیں ،صرف شہداء اور زخمیوں کی گنتی کر رہے ہیں،ناگواری اور مذمت کا اظہار کرنے میں مقابلہ بازی کر رہے ہیں،دبے لفظوں میں احتجاج کر رہے ہیں بلکہ صرف واویلا مچارہے ہیں۔ قطر کا وزیر خارجہ جو اس خطے میں یہودی ریاست کے لیے ہی پیغام رسانی کرتا ہے اپنے پُرتعیش محل میں بیٹھ کر یہ بھڑکیں مار رہا ہے کہ یہودی بدمعاش کو''سزا ضرور ملنی چاہیے''۔ یہ حکمران ایک دوسرے سے رابطے کر رہے ہیں اور غزہ کے المناک واقعات کے بارے میں صرف باتوں کے مزے لوٹ رہے ہیں،وہ ایسا ظاہر کر رہے ہیں کہ گویا جو کچھ ہو رہا ہے وہ اس کے بارے میں بڑے غمگین ہیں۔ وہ جنگ بندی کے لیے مذاکرات کرنے اور تعزیت کے لیے وفود روانہ کرنے کے وعدے کرتے ہیں...پھر غزہ پر دوبارہ بمباری شروع ہو جاتی ہے اور یہ وفود دیکھتے ہی رہ جاتے ہیں ! یہ حکمران پھر یہ کہہ کر اپنی صبح کا آغاز کرتے ہیں کہ ''فجر سے ذرا پہلے میں نے امریکی صدر اوباما سے فون پر بات کی ہے اور اس حملے کو روکنے اور دوبارہ ایسا نہ ہونے کے لیے کہا ہے''۔ یوں وہ اپنی صبح کی ابتدا حملے کو روکنے کے لیے اُس ریاست سے بات چیت کے ذریعے کرتے ہیں جو بذاتِ خودیہودی ریاست کی محافظ ہے...! چاہیے تو یہ تھا کہ یہ فجر کی نماز پڑھ کر یہودیوں کے ہاتھوں اہلِ غزہ کے بہائے جانے والے خون کا بدلہ لینے کے لیے فوج کو حرکت میں لاتے۔ وہ زبان سے تو کہتے ہیںکہ:'' خون کے بدلے خون تباہی کے بدلے تباہی''لیکن افواج کو حرکت میں لانے کی بجائے اپنی صبح کا آغاز اوبا ما کے ساتھ بات چیت کے ساتھ کرتے ہیں! بلکہ اس سے بھی بدتریہ ہے کہ جب عرب دنیا کے ایک نئے حکمران سے پوچھا گیا کہ تمہارے اور سابقہ حکمرانوں کے درمیان کیا فرق ہے وہ بھی اپنے سفیر کو واپس بلاتے تھے،مذمت کرتے تھے اور اوبا ما کو فون کیا کرتے تھے...؟ تو وہ جواب دیتا ہے کہ فرق ہے!وہ تاخیر کیا کرتے تھے، ہم فوراً کرتے ہیں!


اے مسلمانو! کتنی عجیب بات ہے کہ مسلمانوں کی سرزمین پر قبضہ کیا جاتا ہے پھر اس کی آزادی بھی باتوں کے ہجوم کے اندر ضائع ہو جاتی ہے۔ اس کے بعد صحیح حل کو چھوڑ کر ہر قسم کا حل تلاش کیا جاتا ہے اور حقائق کے بارے میں لوگوں کو گمراہ کیا جاتا ہے کہ گویا یہودیوں کی کوئی پائیدار ریاست ہے اور ہمارے اور ان کے درمیان سرحدوں کا مسئلہ ہے،جس کے لیے کیمپ ڈیوڈ،وادی عربہ اور دوحہ وغیرہ کے معاہدات کیے جاتے ہیں ۔ ان میں سے کچھ معاہدے اعلانیہ ہو تے ہیں جبکہ بعض خفیہ رکھے جاتے ہیں! پھر بین الاقوامی قوانین کے احترام کا درس دیا جاتا ہے،پھر اس کو ریاستوں کے درمیان سرحدی چپقلش کا رنگ دیا جاتا ہے اوراس کے بعد اس کے لیے مقامی یا علاقائی یاپھر بین الاقوامی ثالثوں کا اہتمام ہو تا ہے اور یہ باور کرایا جاتا ہے کہ ہم نے بہت بڑا معرکہ مار لیا ہے ، ایسے جیسے اللہ نے مسلمانوں کو کفارکے خلاف قتال کرنے سے منع کیا ہو!!!


اے مسلمانو! معاملہ ایسا نہیں، بلکہ حقیقت یہ ہے کہ یہود نے فلسطین کی سرزمین کو غصب کر کے اس میں ایک ریاست قائم کی ہوئی ہے اور وہاں کے باشندوں کو وہاں سے بے دخل کیا ہے۔ یہ ریاست صرف ایک ایسی مومن فوج کے ذریعے صفحہ ہستی سے مٹادی جائے گی اور فلسطین کو وہاں کے باشندوں کو واپس کی جائے گی جو مسلمانوں کے ساتھ قتال کرنے والوں اور ہمیں ہماری سرزمین سے بے دخل کرنے والوںسے قتال کے بارے میں سات آسمانوں کے مالک اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے اس حکم پر لبیک کہے گی

 

(وَاقْتُلُوهُمْ حَيْثُ ثَقِفْتُمُوهُمْ وَأَخْرِجُوهُمْ مِنْ حَيْثُ أَخْرَجُوكُمْ)
''جہاں بھی یہ تمہارے ساتھ قتال کریں تو تم بھی ان سے قتال کرو اور جہاں سے انہوں نے تمہیں نکالا ہے تم بھی ان کو وہاں سے نکالو''۔(البقرہ:191)


یہی حل ہے اور اس حل کو صرف وہ شخص نظر انداز کر سکتا ہے جس کے دل اور کانوں پر مہر لگی ہو اور اس کی آنکھوں پر پردہ ہو،کیا فلسطین کو اس کے باشندوں کو لوٹانے اور یہودی ریاست کو نیست ونابود کرنے کے لیے اس کے علاوہ بھی کوئی حل ہے؟


اے مسلمانو! ہماری مصیبت ہمارے حکمران اور ان کے وہ حواری ہیںجو لوگوں کو دھوکہ دینے کے لئے یہ واویلا مچاتے پھرتے ہیں کہ ہم یہو د سے لڑنے کے قابل نہیں ہیں، ہمارے پاس ان کے اسلحے جیسا اسلحہ نہیں ہے اور ان کے مددگاروں جیسا ہمارا کوئی مددگار نہیںہے

 

(كَبُرَتْ كَلِمَةً تَخْرُجُ مِنْ أَفْوَاهِهِمْ إِنْ يَقُولُونَ إِلَّا كَذِبًا)
''بڑی سخت بات ہے جو اُن کے منہ سے نکلتی ہے (اور کچھ شک نہیں کہ) جو کچھ یہ کہتے ہیں محض جھوٹ ہے'' ۔ (الکہف:5)


ہم یہودی ریاست کے ارد گرد ایسے ہیں جیسے کلائی کے گرد کنگن ہوتاہے،اور ہمارے پاس اسلحہ بھی وافر مقدار میں موجودہے...لیکن یہ اسلحہ غاصب یہودیوں کے خلاف یا استعماری کافروں کے خلاف استعمال ہوتا ہواکبھی نظر نہیں آتابلکہ یہ اسلحہ تو اپنے ہی ہم وطن مسلمانوں پر استعمال ہو تا ہے... جیسا کہ صحرائے سیناء کے ان مسلح مسلمانوں کے خلاف جو فلسطین کو غصب کرنے والے یہودیوں سے لڑنے کے لیے مسلح ہو رہے تھے،یہ اسلحہ شام میں انسانوں ، درختوں اور پتھروں کو تباہ کرنے کے لیے استعمال ہو رہا ہے،ایسا ایسا اسلحہ جس کے بارے میں پہلے کسی کو علم بھی نہیں تھا! اسی طرح پاکستانی حکومت امریکہ کی مدد کرنے کے لیے قبائلی مسلمانو ں پر جنگی جہازوں سے بمباری کر رہی ہے اورجیسا کہ سوڈان اپنے جنوبی حصے کو کھو تے وقت اپنے ہی لوگوں کو قتل کر رہاتھا...!یہ حکمران اللہ اس کے رسول ﷺ اور مومنوں کے سامنے کسی قسم کی شرم محسوس کرنے کی بجائے اور بھی بہت کچھ کر رہے ہیں...رہی بات یہود کے مدد گاروں کی تو اللہ ہمارا مددگار ہے ان کا نہیں

 

(ذَلِكَ بِأَنَّ اللَّهَ مَوْلَى الَّذِينَ آمَنُوا وَأَنَّ الْكَافِرِينَ لَا مَوْلَى لَهُم)
''یہ اس لیے کہ اللہ ان لوگوں کا کارساز ہے جو ایمان والے ہیں اور کافروں کا کوئی کارساز نہیں''(محمد:11)


مزید برآں ،یہودی ریاست کے سب سے بڑے مددگا ر یہ حکمران خود ہیں،یہی ہیں جو اسے تحفظ دیتے ہیں اور لوگوں کو اس کی طاقت کے بارے میں گمراہ کر تے ہیں، حالانکہ اگر یہ حکمران صرف مسلمانوں کی افواج کو صدق اور اخلاص کے ساتھ یہودیوں کے خلاف قتال کرنے کے لیے راستہ دے دیں تو یہود یوںکی طاقت کی حقیقت کھل کر سامنے آ جائے گی جو کہ مکڑی کے جالے سے بھی کم ہے ۔


اے مسلمانو! غزہ میں بہنے والے پاکیزہ خون کا تحفظ کوئی' غیر جانبدار' ثالث نہیں کر سکتا جو جنگ بندی کے لیے سودے بازی کرے اورنہ ہی تعزیت کے لیے جانے والا کوئی وفد کر سکتا ہے،اور نہ ہی کسی باد شاہ،صدر یا شہزادے کی وہ شعلہ بیاں تقریر جس کا اثر ان کے محلات تک ہی محدود ہے،یہ سب کچھ لوگوں کو بے وقوف بنانے کے مترادف ہے! دشمن ان سب کو سنجیدگی سے نہیں لیتا بلکہ وہ اس کو سرے سے کوئی اہمیت ہی نہیں دیتا۔ اوراس امت کے عقلمند لوگ بھی ان کی ان باتوں کوقابل توجہ نہیں سمجھتے سوائے ان لوگوں کے جو آنکھوں سے پہلے دل کے اندھے ہیں،یہی لوگ یہ کہہ کر ان حکمرانوں کے لیے تالیاں بجاتے ہیں کہ فلاں نے مصیبت میں تعزیت کے لیے وفد بھیجاحالانکہ یہودی ریاست اس وفد کی آنکھوں کے سامنے بمباری کرتی جاتی ہے...!
اہل غزہ کے بہتے خون کی مدد ایسی اِدھر اُدھر کی باتوں سے نہیں ہو سکتی بلکہ اس کی مددان تمام ترافواج کو یا ان میں سے کچھ حصے کو، متحرک کرنے کے ذریعے ہی ممکن ہے جو سیناء اور نہر ِ اردن کے اطراف میں ،اللیطانی کے جنوب اور گولان میں ہیں ،جن کا حرکت میں آنا یہودی ریاست کو ہلا کر رکھ دے گا...وہ افواج جس کے اطراف میں ابو بکررضی اللہ عنہ کی قسم ہو گی کہ میںدشمن کو شیطان کے وسوسے بھلادوں گا..

 

اے مسلمانو ! اسی طرح صلاح الدین اور ظاہر بیبرس کی افواج کے ہاتھوں فلسطین کے خون کی مدد کی گئی تھی،اور اسی طرح اِن مسلمان افواج کے ہاتھوں اس خون کی مدد کی جائے گی جو یہود سے قتال کرنے کے شوق سے سرشار ہیں...اہل غزہ کے پاکیزہ خون کی مدد صرف اسی طرح ہی ہو سکتی ہے،اس کے علاوہ کسی چیز سے نہیں ،کوئی بھی عقل مند شخص اس حل کے علاوہ کسی حل کو قبول نہیں کرے گا سوائے ایسے شخص کے جو بصارت اوربصیرت دونوں کے لحاظ سے دنیا اور آخرت دونوں میں اندھا ہو،

 

(وَمَنْ كَانَ فِي هَذِهِ أَعْمَى فَهُوَ فِي الْآخِرَةِ أَعْمَى وَأَضَلُّ سَبِيلًا)
''اور جو اس دنیا میں اندھا ہے وہ آخرت میں بھی اندھا اور گمراہ ہے''۔(الاسرائ:72)


مسلم افواج میں موجود مخلص سپاہیو! کیا تم میں کوئی سمجھدار آدمی نہیں جو ان حکمرانوں کو یہودی ریاست کے ساتھ عملی جنگ کے لیے مجبورکر سکے اور اس وجود کو اکھاڑ پھینکنے کے لیے فوج کو متحرک کر سکے...؟ کیا تم میں کوئی ایسا مضبوط اور پُر عزم مؤمن نہیں جو ان حکمرانوں کی کمر توڑ دے اور اپنی بٹالین یا بریگیڈ کو اس غاصب یہودی وجود کو جڑسے اکھاڑ پھینکنے کے لیے ایک ایسے جہاد کے لئے متحرک کرے جو اللہ اور اس کے رسول ﷺ کو بہت محبوب ہے؟ اگر ایک بھی بریگیڈ اس کی ابتدا کرے گی تو اس کے بعد بہت سی بریگیڈ زاس کی پیروی کریں گی اور پھر کوئی ظالم اور جابر حکمران ان کو روک نہیں پائے گا،یوں یہ خیر اور نصر میں سبقت لینے والے بن جائیں گے،

 

(إِنْ تَنْصُرُوا اللَّهَ يَنْصُرْكُمْ وَيُثَبِّتْ أَقْدَامَكُمْ)
''اگرتم اللہ کی مدد کرو گے تو اللہ بھی تمہاری مددکرے گا اور تمہارے قدم جمادے گا''۔(محمد:7)


کیا تم میں کوئی بھی ایسا سمجھدار آدمی نہیں جو اللہ ،اس کے رسول ﷺ کی خاطر خلافت کے لیے کام کرنے والوںکو نصرہ دے دے ،اور یوں تم انصار کی سیرت کو زندہ کروگے اور دنیا اور آخرت کی عزت کا مشاہدہ کرو گے۔ یوں نبوت کے نقشِ قدم پر خلافت کے دوبارہ قیام اور یہود کے ساتھ قتا ل اور ان کو شکست دینے کے بارے میں رسول اللہ ﷺ کی بشارت تمہارے ہاتھوں پورا ہونے کا شرف تمہیں نصیب ہو گا،اور تم دنیا اور آخرت کی کامیابی حاصل کرو گے اور مؤمنوں کو خوش خبری سنائو گے۔


اے مخلص سپاہیو! حزب التحریرتمہاری مخلص خیر خواہ ہے، اور تمہیں یہ پیغام دیتی ہے کہ ہر زمانے میں اللہ کے کچھ خاص بندے موجو دہوتے ہیں جو تاریخ کے اہم موڑ پر آگے بڑھتے ہیں ہیں،پس آگے بڑھواور ان بندوں میں سے بن جائو... تمام تعریفیں اللہ ہی کے لئے ہیں ، آگے بڑھو اور اسلام کی عزت خلافت کے لیے مدد دو تاکہ وہ خلیفہ آئے جس کے پیچھے تم لڑو اور جس کے ذریعے تمہاری حفاظت ہو سکے...تمام تعریفیں اللہ ہی کے لئے ہیں ،آگے بڑھو اسلام کی چوٹی جہاد کے لئے ،فتح یا شہادت کے لئے...تمام تعریفیں اللہ ہی کے لئے ہیں ، آگے بڑھو ایسی تجارت کے لیے جو تمہیں دردناک عذاب سے نجات دے گی ،آگے بڑھوسب سے خوبصورت اور سب سے سچی بات کی پیروی کرتے ہوئے جو کہ اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے:

 

(انْفِرُوا خِفَافًا وَثِقَالًا وَجَاهِدُوا بِأَمْوَالِكُمْ وَأَنْفُسِكُمْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ذَلِكُمْ خَيْرٌ لَكُمْ إِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُونَ)
''نکلو خواہ ہلکے ہو یا بوجھل ،اور اپنی جان اور مال سے اللہ کی راہ میں جہاد کرو ،اگر تم سمجھ دار ہو تو یہ تمہارے حق میں بہتر ہے''۔(التوبہ:41)

Read more...

پیوٹن کی بنیاد پرست سیکولر روسی حکومت کی جانب سے مسلمانوں پر کئے جانے والے ظلم اور اسلام دشمن پالیسیوں پر اسکی مذہبی جذبات کے احترام کی دوغلی گفتگو پردہ نہیں ڈال سکتی

22اکتوبر2012،بروز پیر اخبار ماسکو ٹائمز نے حجاب پر پابندی اور 18اکتوبر2012 ،جمعرات کے روز پیوٹن کے جاری کردہ بیان کے حوالے سے تحقیق ایک شائع کی ۔رائٹرز اور دیگر خبر رساں ایجنسیوں کے مطابق روسی صدر ولادی میرپیوٹن نے روس کے جنوبی علاقے سٹاورپول کے سکولوں میں حجاب پر حال ہی میں عائد کردہ پابندی کے بارے میں کہا کہ،''ہمیں ہمیشہ لوگوں کے مذہبی جذبات کا بے حد احترام کرنا چاہئے۔اس کا اظہار ریاست کی تمام ظاہر اورپوشیدہ سرگرمیوں ہونا چاہئے یہاں تک کہ کوئی شے اس کے بغیر نہ ہو‘‘۔ اپنی بات میں اضافہ کرتے ہوئے اس نے البتہ یہ بھی کہا کہ،''ہماری ریاست ایک سیکولر ریاست ہے اور ہمیں اسی بنیاد سے آگے بڑھنا ہو گا‘‘۔پیوٹن نے یہ اشارہ بھی دیا کہ وہ یورپی ریاستیں جو سکول یونیفارم سے متعلق ایسی پالیسیاں نافذ کر رہی ہیں جن کے تحت مذہبی لباس پہننا ممنوع ہے، انہیں روسی سکولوں کے لیے مثال سمجھا جائے۔خصوصاً اس سے متعلق مثال کہ وہ حجاب اپنانے والی مسلمان طالبات سے کیساسلوک روا رکھتی ہیں۔چنانچہ اس کا یہ بیان روسی اور دیگر میڈیا کے اداروں نے ملک کے سکولوں میں حجاب پر پابندی کی کھلم کھلا حمایت سے تعبیرکیا۔اس کا یہ موقف دوسری انتہا پسند سیکولر ریاستوں مثلاً فرٖانس، بیلجیم،جرمنی، کینیڈا،ترکی اور ازبکستان کے موقف کی ہی نقل ہے جنہوں نے اپنے اپنے ممالک میں حجاب یا نقاب پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔

 

حزب التحریرکے مرکزی میڈیا آفس کی نمائندہ ڈاکٹر نسرین نواز نے مسٹر پیوٹن کے بیان پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا:
''پیوٹن کی جانب سے روسی ریاست کو اپنے شہریوں کے مذہبی عقائد کا احترام کی دعوت دینا کھلم کھلا جھوٹ اور منافقت پر مبنی ہے ۔حیرت انگیز بات یہ ہے کہ یہ وہی ریاست ہے جو اس سے قبل اپنی مسلم اقلیت پر جابرانہ پالیسیوں کے تحت ظلم وزیادتی کا ایک طویل ماضی رکھتی ہے، جس کی تصدیق روسی ادارہ برائے انسانی حقوق بھی کر چکا ہے۔گزشتہ چند برسوں میں روسی سیکورٹی ایجنسیوں نے ایسی کئی مسلمان خواتین کو جن کے رشتہ دار مرد اسلامی دعوت کی جدوجہد میں مصروف تھے،ہراساں اورگرفتار کیا اور ان کے ساتھ بدسلوکی کی ،یہاں تک کہ ان کو چھریوں کا ساتھ دھمکی دی۔تاکہ ان کے مردوں کو ان کے اسلامی فرض کی ادائیگی سے باز رہنے پر مجبور کیا جا سکے۔ان میں سے بعض کے بچوں کو روسی ریاست کی ''انتہا پسندی کے خلاف‘‘ پالیسیوں یعنی ''اسلام دشمن‘‘ پالیسیوں کے تحت یتیم خانوں کے سپرد کردیا گیا ہے۔ ان معصوم مسلمان خواتین پر ظلم کرنے کے بعد بھی پیوٹن مطمئن نہیں ہوا چنانچہ اب اس نے روسی سکولوں سے نیک مسلمان لڑکیوں کو بے دخل کرنے کی ٹھان لی ہے۔جس کی وجہ محض یہ ہے کہ وہ اپنے مذہبی عقائد کے مطابق لباس پہنتی ہیں ۔اس طریقے سے پیوٹن مسلمان روسی خواتین کی اسلامی احکامات پر عمل کرنے کے بڑھتے ہوئے رجحان کو روکنا اور اور ان پر زبردستی باطل سیکولر عقائد ٹھونسنا چاہتا ہے۔
''ایک طرف تو پیوٹن مذہبی عقائد کے احترام کی بات کرتا ہے تو دوسری طرف مسلمان لڑکیوں کی پہنچ سے تعلیم کو دور رکھ کر انہیں دوسرے درجے کاشہری ٹھہرانا چاہتا ہے؛محض اس لیے کہ وہ اپنے اسلامی فرائض پر عمل کر رہی ہیں۔وہ فخریہ اپنی ریاست کے سیکولر ہونے کا اظہار کرتا ہے جبکہ یہ وہ نظریہ حیات ہے جس نے بار ہا مذہبی اقلیتوں اور مختلف معاشرتی طبقات کے خلاف عدم برداشت کا مظاہرہ کیا ہے ۔ نیز یہ نظریہ سیکولر ریاستوں میں حجاب، نقاب اور میناروں پر پابندی عائد کر کے تمام لوگوں کے حقوق کی ضمانت دینے میں بھی ناکام رہا ہے۔
مسلمان خواتین واضح طور پر سمجھ چکی ہیں کہ سیکولر ریاستوں میں ''احترام‘‘ صرف ان کا حق ہے جو ان سیکولر عقائد پر اعتقاد رکھیں جبکہ رسوائی، بدنامی، تعصب اورزیادتی ان لوگوں کا مقدر بن چکی ہے جو اپنے مذہبی عقائد سے لگاؤ رکھتے ہیں اور اس سیکولر نظام تلے زندگی گزار رہے ہیں۔یہ ایک ایسا نظریہ ہے جو ایک طویل عرصے سے اس فکری بحث میں شکست کھا چکا ہے کہ عادلانہ، منصفانہ اور مکمل طور پر آپس میں ہم آہنگ معاشرہ کیسے تشکیل دیا جائے‘‘۔
'' مزید برآں پیوٹن کس منہ سے مسلمان خواتین کے مذہبی جذبات کے احترام کی بات کرتا ہے جب اس کی اپنی حکومت ایسی داخلہ اور خارجہ پالیسیوں پرعمل پیرا ہے جنہوں نے چیچنیا کی معصوم مسلمان خواتین پر ظلم و ستم کا بازار گرم کر رکھا ہے اور جو پالیسیاں شام میں قاتل اسد کے ہاتھوں اس امت کی بیٹیوں کے قتل عام کی حمایت پر مبنی ہیں کیونکہ وہ اسلامی نظام کے تحت عزت سے زندگی گزارنے کا مطالبہ کر رہی ہیں‘‘۔

 

''نیزوہ سیکولر نظام جسے وہ فخریہ پیش کررہا ہے اس نے روسی خواتین کو درحقیقت دیا ہی کیا ہے؟آج روسی خواتین کو ایک وبائی مرض کی مانند پھیلتے استحصال،عورتوں اور بچوں کی خریدو فروخت،تشدد اور تنخواہ کے معاملے میں تعصب کا سامنا ہے۔اسی طرح ان سیکولر لبرل اقدار نے،جن کا ڈھنڈورا روسی حکومت پیٹ رہی ہے ، معاشرے میں خواتین کی شناخت محض ایک جنسی کھلونے کی حیثیت سے متعین کردی ہے۔ جسے کسی بھی دوسری اقتصادی شے (economic commodity)کی طرح استعمال کے بعد ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا جاتا ہے۔چنانچہ وہ سیکولر خواتین و حضرات جو اسلام پر یہ الزام لگانا پسند کرتے ہیں کہ وہ عورتوں پر جبر کرتا ہے، انہیں پہلے اپنے گھر میں جھانک کر دیکھنا چاہئے۔ اور یہ خوب اچھی طرح جان لینا چاہئے کہ مسلمان لڑکیوں کو تعلیم اور ان کے بنیادی حقوق سے محروم کرنے والا اسلام نہیں بلکہ بنیادپرست سیکولر نظام اور مسلمان خواتین پر زبردستی جنونی لبرل نظریہ کا نفاذ ہے‘‘۔


'' بحیثیت خواتین حزب التحریر ہم روس میں اپنی دیندار بہنوں کو دعوت دیتی ہیں کہ وہ اپنے اسلامی عقائد اوردرست اسلامی لباس پر سختی سے کاربند رہیں جو حیاء اور عفت و عصمت کی اعلیٰ ترین اقدار کا مظہر ہے۔اورحجاب پر پابندی یا دیگر اسلام دشمن پالیسیوں سے ڈر کر یا دباؤ میں آکراپنے خالق حقیقی کی اطاعت ہر گز چھوڑیں کیونکہ یہ پالیسیاں اس ریاست کی جانب سے اپنائے گئے کمزور حربے ہیں ؛جو آپ کے اسلام پر عقلی ایمان کو متزلزل کرنے میں ناکام رہی ہے؛ اور آپ کے دلوں سے آپ کے دین کی خالص محبت نہیں نکال سکی۔ پس، ان باطل سیکولر عقائد کو مسترد کر دیں اور اپنے اسلامی عقائد اور فرائض پر مضبوطی سے جمی رہیں اور یہ جان لیں کہ آپ ہی ہیں جنہوں نے خالقِ کائنات، اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی خوشنودی حاصل کی ہے۔ نیزاس ریاست خلافت کے قیام کے لیے بھرپور جدوجہد کریں جس کے سایے تلے آپ عزت سے اپنا اسلامی لباس پہن سکیں گی اور حقیقی احترام اور سلامتی کے ماحول میں اپنے اسلامی فرائض پورے کر سکیں گی‘‘۔


إِنَّ الَّذِیْنَ کَفَرُواْ یُنفِقُونَ أَمْوَالَہُمْ لِیَصُدُّواْ عَن سَبِیْلِ اللّہ فَسَیُنفِقُونَہَا ثُمَّ تَکُونُ عَلَیْْہِمْ حَسْرَۃً ثُمَّ یُغْلَبُونَ وَالَّذِیْنَ کَفَرُواْ إِلَی جَہَنَّمَ یُحْشَرُونَ
(ترجمہ معانی قرآن)''جولوگ کافر ہیں اپنا مال خرچ کرتے ہیں کہ (لوگوں) کو اللہ کے رستے سے روکیں سو ابھی اور خرچ کریں گے مگر آخر وہ (خرچ کرنا) اُن کیلئے (موجبِ ) افسوس ہو گااور وہ مغلوب ہو جائیں گے اور کافر لوگ دوزخ کی طرف ہانکے جائیں گے ‘‘۔(سورۃ الانفال :36)

 

ڈاکٹر نسرین نواز
نمائندہ مرکزی میڈیا آفس حزب التحریر

Read more...

پشاور میں کیانی کے غنڈوں نے رکن حزب التحریر کو اغوا کر لیا حزب التحریر کے شباب کا اغوا اور ان کے خلاف جھوٹے مقدمات خلافت کے قیام کو روک نہیں سکتے

آج دوپہر پشاور، حیات آباد فیز 3 میں واقع خٹک مارکیٹ سے رکن حزب التحریر ڈاکٹر ذوالفقار کوجنرل کیانی کے غنڈوں نے سینکڑوں لوگوں کی موجودگی میں اس وقت اغوا کر لیا جب وہ اپنے بچوں کو اسکول سے لے کر واپس گھر جا رہے تھے۔ ایک طرف جنرل کیانی قوم سے یہ اپیل کرتا ہے کہ جب تک کسی پر الزام ثابت نہ ہو جائے اس کو مجرم نہ سمجھا جائے لیکن حزب التحریر کے شباب کو ان کے بچوں کے سامنے اس طرح اغوا کیا جاتا ہے جیسے وہ جیل توڑ کر بھاگے ہوئے مفرور مجرم ہوں۔ دراصل جنرل کیانی کی اس امت اور اس کی افواج کے خلاف غداریاں امت اور افواج دونوں پر واضع ہو چکی ہیں اور اب خلافت کے قیام کی پکار بھی امت اور اس کی افواج کی پکار بن چکی ہے۔

اس صورتحال سے گھبرا کر پہلے جنرل کیانی نے 5 نومبر کو ایک دھمکی آمیز بیان جاری کیا لیکن اس کے باوجود حزب کی مسلسل تیز تر ہوتی سیاسی جد و جہد سے خوفزدہ ہو کر اب جنرل کیانی ان غلیظ ہتھکنڈوں پر اتر آیا ہے اور حزب کے شباب کو جو سرمایہ دارانہ نظام کے خاتمے اور اسلام کے نظام خلافت کے قیام کی پر امن سیاسی جد و جہد کر رہے ہیں، ان کے معصوم بچوں کے سامنے اٹھا کر حزب اور اس کے شباب کو خوفزدہ کرنا چاہتا ہے۔ اس وقت نہ صرف حزب کے شباب کو اغوا کیا جا رہا ہے بلکہ ان کے خلاف جھوٹے اور بے بنیاد مقدمات بھی قائم کیے جا رہے ہیں جس کی تازہ مثال کل لاہور میں ڈیفنس اے کی پولیس کی جانب سے حزب کے پانچ شباب کے خلاف نفرت انگیز پوسٹر لگانے کے الزام میں مقدمے کا اندراج ہے جبکہ ایسا کوئی واقع سرے سے پیش ہی نہیں آیا۔ حزب التحریر جنرل کیانی کو یہ بتا دینا چاہتی ہے کہ نہ تو اس سے قبل پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان نوید بٹ کا اغوا اور شباب کے خلاف سینکڑوں جھوٹے مقدمات حزب اور اس کے شباب کو خوفزدہ کر سکے ہیں اور نہ ہی اب ڈاکٹر ذوالفقار کا اغوا اور لاہور میں جھوٹے مقدمات کا اندراج حزب کی جد و جہد میں کسی کمی کا باعث بنیں گے۔

حزب التحریر نے پاکستان، اس کی عوام اور افواج کے خلاف جنرل کیانی کی غداریوں کو مزید بے نقاب کرنے کے لیے ایک پمفلٹ جاری کر دیا ہے جس کا عنوان ہے "اے کیانی! یہ تم ہو جو پاکستان کو کمزور کر رہے ہو اور خود کو اپنی قوم سے جدا کر رہے ہو کیونکہ تم اس خلافت کے قیام کو روک رہے ہو جسے مسلمان اپنا نظام سمجھتے ہیں

جنرل کیانی یہ جان لے کہ اسلام، اس امت اور اس کی افواج کے خلاف کفار کی مدد و معاونت کر کے اس نے انتہائی گھاٹے کا سودا کیا ہے کیونکہ یہ اللہ اور اس کے رسول ﷺ کا وعدہ ہے کہ خلافت قائم ہو کر رہی گی۔ لہذا اس کے لیے صرف دو ہی راستے ہیں یا تو افواج پاکستان کی قیادت سے سبکدوش ہو جائے اور ان مخلص لوگوں کے لیے راستہ چھوڑ دے جو پاکستان سے کفریہ سرمایہ دارانہ نظام اور امریکی راج کا خاتمہ کر کے خلافت کے قیام کے ذریعے اللہ کے دین کو نافذ کرنا چاہتے ہیں یا پھر اس امت، اس کی افواج اور سب سے بڑھ کر اللہ سبحانہ و تعالی کے غیض و غضب کا شکار ہونے کی تیاری کر لے۔

ثم تکون الخلافة علی منھاج النبوة
"پھر نبوت کے نقشِ قدم پر یہ خلافت قائم ہو گی۔" (مسنداحمد)

پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

شہزاد شیخ

Read more...

اے کیانی ! یہ تم ہو جو پاکستان کو کمزور کر رہے ہو اور خود کو اپنی قوم سے جدا کررہے ہو کیونکہ تم اُس خلافت کے قیام کو روک رہے ہو جسے مسلمان اپنا نظام سمجھتے ہیں

 

امریکی جنگ کو شمالی وزیرستان تک پھیلانے کی سازش میں بری طرح ناکام ہونے کے بعد اور پاکستان میں امریکی مفادات کی نگہبانی کرنے کی وجہ سے عوام کے غم و غصے کا نشانہ بننے کے بعدپریشان اور خوفزدہ جنرل کیانی اپنی بقا کے لیے مدافعانہ حکمت عملی اختیار کرنے پر مجبور ہو گیا ہے۔ چنانچہ اس نے 5نومبر کو ایک تقریر کی جس کی بڑے پیمانے پر میڈیا کے ذریعے تشہیر کی گئی،اس تقریر میں جنرل کیانی نے عوام اور افواجِ پاکستان سے درخواست کی کہ وہ موجودہ آرمی چیف ہونے کی بنا پراس پر اعتماد کریں اور اس کی حمایت کریں۔ جنرل کیانی نے کہا کہ ''عوام کی حمایت مسلح افواج کی طاقت کا منبع ہے...اُتنا ہی اہم یہ ہے کہ افواج کی قیادت اور ماتحت فوجیوں کے مابین اعتماد کا رشتہ موجود ہو‘‘۔ یہ بات کرنے کے بعد جنرل کیانی نے الزام لگایا کہ اس کی تاریخی غداری کی مخالفت کرنادرحقیقت اداروں کو'' تقسیم ‘‘ کرنا اورانہیں'' کمزور‘‘ کرنا ہے۔ جبکہ درحقیقت یہ جنرل کیانی اور اس کے حواری ہی ہیں جنھوں نے پاکستان کے اداروں کو ہائی جیک کر کے اور انھیں امریکی عزائم کی تکمیل کے لیے استعمال کر کے پاکستان کو کمزور کیا ہے۔ اورجہاں تک اداروں کو '' تقسیم‘‘ کرنے کا تعلق ہے تو ان چند مٹھی بھر غداروں نے مسلمانوں سے غداری کر کے خود کو اپنے لوگوں اورپاکستان کی مسلح افواج سے تقسیم کر لیاہے۔ جبکہ یہ وہ افواج ہیں کہ جن کا وجود ہی مسلمانوں اور اسلام کی خدمت اور تحفظ کے لیے ہے اور خلافت کے قیام کی خواہش ان افواج میں گہرائی سے پیوست ہے۔ اپنے سنگین گناہوں کے ادنیٰ سے کفارے کے طور پراگر غداروں کا یہ ٹولہ اُن مخلص افسران اور سیاست دانوں کے لیے راستہ چھوڑ دے جو خلافت کا قیام چاہتے ہیں،تو پاکستان بہت جلد اپنی بھرپورطاقت کو بحال کرلے گا اور تما م مسلمان پاکستان کی اس نئی سیاسی و فوجی قیادت کے دل و جان سے وفادار ہوں گے ،اس کی بھر پور حمایت کریں گے اوراس پر اعتماد کریں گے،کیونکہ یہ نئی قیادت ان کے دین یعنی اسلام کو مکمل طور پر نافذکرے گی۔

 

ہمیں اس بات کو جاننا ہو گا اور اچھی طرح سے جاننا ہو گاکہ خلافت کے قیام سے کم کسی چیز کو قبول کر لینے کا مطلب مسلمانوں کو مزید مایوسی،مصائب اور غداریوں کے حوالے کرناہے۔ ایسا اس وجہ سے ہے کہ جب تک خلافت قائم نہیں ہو جاتی،پاکستان کا موجودہ نظام ہمیشہ کیانی اور زرداری جیسے غداروں کو موقع فراہم کرتا رہے گاکہ وہ مغربی کفار کے مفادات کا تحفظ کرتے رہیں۔ پاکستان کا موجودہ نظام اسی نظام کا تسلسل ہے جسے استعماری مغرب نے مسلم برصغیر پراسلامی حکومت کے خاتمے کے بعد نافذ کیا تھا۔ اس نظام میں حکمران مغربی افکار اور تصورات کے تحت حکمرانی کرتے ہیں اور مغربی استعماری طاقتوں کے مفادات کو'' قانون‘‘'' پالیسی‘‘ اور ''ملکی مفاد‘‘قرار دیتے ہیں۔ ایسا اس لیے ممکن ہے کیونکہ اس نظام میں ان غداروں کے فیصلے اللہ اور اس کے رسولﷺکے احکامات سے بالاتر ہوتے ہیں اوریہ نظام اس بات کی کھلی اجازت دیتا ہے کہ حکمران قرآن و حدیث کے ان سینکڑوں احکامات کو نظر انداز کردیں جو اسلامی معاشرے کے ہر پہلو پر نافذ ہونے چاہئیں اور اس نظام میں یہ حکمران ایسے قوانین بناسکتے ہیں کہ جن کے ذریعے وہ اپنے آقاوں کی خواہشات کو پورا کرسکتے ہیں۔ جبکہ اللہ سبحانہ وتعالی نے قرآن میں واضح طور پر ارشاد فرمایا ہے:

 

وَأَنِ احْكُمْ بَيْنَهُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ وَلَا تَتَّبِعْ أَهْوَاءَهُمْ وَاحْذَرْهُمْ أَنْ يَفْتِنُوكَ عَنْ بَعْضِ مَا أَنْزَلَ اللَّهُ إِلَيْكَ.

''اور یہ کہ آپ ﷺ ان کے درمیان اللہ تعالیٰ کے نازل کردہ احکامات کے مطابق حکمرانی کریں اور ان کی خواہشات کی پیروی نہ کیجئے گا۔ او ر ان سے محتاط رہئے گا کہ کہیں یہ اللہ تعالیٰ کے نازل کردہ بعض احکامات کے بارے میں آپ ﷺ کو فتنے میں نہ ڈال دیں‘‘(المائدہ: 49)

 

لہٰذا اس حقیقت کے باوجود کہ پاکستان اللہ کے عطا کردہ وسائل سے مالا مال ہے ،یہ موجودہ کرپٹ نظام ہی ہے جو پاکستان اور اس کے تمام اداروں کو کمزور کرتا ہے ۔ یہ موجودہ نظام ہی ہے جوغداروں کو اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ وہ ہماری تمام تر افواج کو ہائی جیک کرلیں اور انھیں مسلم علاقوں کو آزادکرانے اور اپنی سرحد کے بالکل ساتھ موجود افغانستان پر مغربی استعماری طاقتوں کے قبضے کا خاتمہ کرنے سے روک دیں۔ یہ موجودہ نظام ہی ہے جو ایسی پالیسیاں اور قوانین بنانے کی اجازت دیتا ہے کہ جس کے نتیجے میں دشمن کفار پاکستان میں اپنے فوجی اڈے،سفارت خانے اور قونصل خانے قائم کرتے ہیں،بلیک واٹر جیسی پرائیویٹ فوجی تنظیموں کو کام کرنے کی اجازت ہوتی ہے، افغانستان پر قابض کفار کو رسد فراہم کی جاتی ہے اور قبائلی علاقوں میں قابض کفار کی فتنے کی جنگ کے لیے فنڈ مہیا ہوتے ہیں کہ جس جنگ میں پاکستان کو اربوں ڈالر زکا نقصان ہو چکا ہے اور ہزاروں فوجی اور سویلین مسلمان اپنی جان سے ہاتھ دھو چکے ہیں۔ یہی نہیں بلکہ اس نظام نے پورے معاشرے اور اس کے تمام اداروں کو کھوکھلا اور کمزور کردیا ہے۔ اس نظام نے پاکستان کوذلت آمیز شرائط پر حاصل کیے جانے والے سودی قرضوں کا محتاج بنایا ہوا ہے اور ان سودی قرضوں کو بہانہ بناتے ہوئے ورلڈ بینک اور آئی.ایم.ایف(IMF) جیسے استعماری ادارے پاکستان کے معاملات میں مداخلت کرتے ہیں تاکہ پاکستان پر مغرب کے اثرورسوخ کو برقرار رکھا جائے۔ یہ موجودہ نظام ہی ہے جو پاکستان کو خود اس کے اپنے وسائل سے فائدہ اٹھانے سے روکے ہوئے ہے۔ پس پے درپے دریافت ہونے والے وسیع قدرتی وسائل نجکاری(Privatization)کے نام پر استعماری ممالک کی کمپنیوں کے حوالے کردیے جاتے ہیں اور عوام کو ان کے اپنے ہی وسائل کو استعمال کرنے کے حق سے محروم رکھا جاتاہے۔ مغرب اس کرپٹ نظام کے ذریعے ہی اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ پاکستان ہمیشہ مغربی استعماری طاقتوں کے ہاتھوں یرغمال بنا رہے ۔ یہ نظام ایسی پالیسیوں کو نافذ کرتا ہے کہ جس کے نتیجے میں پاکستان بدستورکمزور اور محتاج رہے تا کہ یہ ملک ،اس کے ادارے اور اس کے لوگ ہمیشہ مغرب استعماری طاقتوں کے سامنے سرنگوں رہیں۔ اور یہ کرپٹ نظام ہمیشہ کرپٹ حکمران ہی پیدا کرتا رہے گا کیونکہ یہ نظام ان کرپٹ حکمرانوں کو اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ وہ کسی بھی ایسے شخص کے خلاف لڑیں جو کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺ کے ذریعے حکمرانی کی بات کرتا ہو، چاہے ایسے لوگ فوج میں سے ہوں جیسا کہ بریگیڈئر علی خان جن کا کیانی کی عدالت نے 3اگست2012ء کو کورٹ مارشل کیا یا پھر ایسے لوگوں کا تعلق مخلص سیاست دانوں سے ہو جیسا کہ پاکستان میں حزب التحریرکے ترجمان نوید بٹ جنھیں11 مئی 2012کو کیانی کے غنڈوں نے اغوا کیا تھا اور وہ چھ ماہ گزر جانے پر بھی کیانی کی قید میں ہیں۔

 

صرف خلافت کا نظام ہی پاکستان کو مضبوط اور توانا بنائے گا کیونکہ خلافت کے نظام میں ہی تمام ریاستی ادارے اسلام پر کاربند رہتے ہیں،پس کوئی بھی حکمران اللہ کے نازل کردہ کسی ایک حکم سے بھی رُوگردانی نہیں کر سکتاخواہ یہ حکم کتاب اللہ سے ہو یا سنتِ رسولﷺ میں موجودہو ۔ جو حل اللہ خالقِ کائنات نے عطا کیا ہے اور اسے فرض کر دیا ہے وہی پاکستان کے مسائل کا واحدحل ہے، جویہ ہے کہ موجودہ کرپٹ نظام کو مکمل طورپراس کی جڑوں سمیت اکھاڑ دیاجائے اور اس کی جگہ اسلام کی بنیاد پرنظام قائم کیا جائے جو کہ خلافت کا نظام ہے۔ صرف خلافت ہی امریکہ کو فراہم کیے جانے والے فوجی تعاون کو ختم کرے گی،امریکی اڈوں اور سفارت خانوں کو بند کرے گی،افغانستان پر قابض امریکی افواج کو فراہم کی جانے سپلائی لائن (رسد) کو کاٹ دے گی جس سے دنیا پر امریکی طاقت کی کمزوری آشکار ہو جائے گی۔ صرف خلافت ہی ایسی صنعتی پالیسی نافذ کرے گی کہ جس کے نتیجے میں مسلمان ایک بار پھر ٹیکنالوجی میں اور عسکری میدان میں ویسی ہی برتری حاصل کریں گے جیسا کہ ماضی میں خلافت کے سائے تلے مسلمان صدیوں تک اس میدان میں پوری دنیا سے آگے تھے۔ صرف خلافت ہی مسلم علاقوں میں موجود زبردست قدرتی وسائل کو ایک ایسی مضبوط معیشت کے قیام کے لیے استعمال کرے گی ،جیسا کہ ماضی میں ہوا جب ایک ہزار سال تک دنیا کی اقوام خلافت کی معاشی خوشحالی کورشک اور حسد سے دیکھتی تھیں۔ صرف خلافت ہی اس بات کو یقینی بنائے گی کہ تمام ادارے بشمول افواج،میڈیا،عدلیہ،حکمران،انتظامی ادارے اور امت کے منتخب نمائندے اسلام کے نفاذ اور سربلندی کے لیے باہم مل کرکام کریں گے۔ یہ ہے وہ ہدف جس کے حصول کے لیے حزب التحریر جدوجہد کررہی ہے یعنی پاکستان اور تمام مسلم دنیا سے موجودہ کرپٹ نظام کو اُکھاڑ پھینکا جائے تاکہ پوری دنیا کے مسلمانوں کے لیے ایک ریاستِ خلافت کا قیام عمل میں لایا جائے۔ اسلام کو ایک ریاست کی شکل میں نافذ کرنا اللہ اور اس کے رسول ﷺ کا وہ فرض حکم ہے کہ جس کی تکمیل کے لیے حزب التحریر تمام مسلمانوں کو پکارتی ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے ارشادفرمایا:

 

قُلْ أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ فَإِنْ تَوَلَّوْا فَإِنَّمَا عَلَيْهِ مَا حُمِّلَ وَعَلَيْكُمْ مَا حُمِّلْتُمْ وَإِنْ تُطِيعُوهُ تَهْتَدُوا وَمَا عَلَى الرَّسُولِ إِلَّا الْبَلَاغُ الْمُبِينُ

''کہہ دیجئے کہ اللہ تعالی کا حکم مانو،اللہ کے رسول کی اطاعت کرو، پھر بھی اگر تم نے روگردانی کی تو رسول کے ذمے وہی ہے جو ان پر لازم کردیا گیا ہے۔ اور تم پر اس کی جوابدہی ہے جو تمہارے ذمے ہے۔ ہدایت تو تمھیں اسی وقت ملے گی جب رسول ﷺ کی اطاعت کرو گے۔ سنو رسول کے ذمے تو صرف صاف طور پر پہنچا دینا ہے‘‘(النور:54)۔

 

اے پاکستان کے مسلمانو!

غدارکیانی ، زرداری اور اِن کے حواریوں کا چھوٹا سا ٹولہ اپنے آخری دَموں پر ہے اور یہ اپنی گردنوں کے گرد سخت ہوتے ہوئے شکنجے کو محسوس کررہا ہے۔ امت، اس کے اداروں اور افواج کے خلاف اِن کی غداری لوگوں پر روزِ روشن کی طرح عیاں ہے سوائے ان لوگوں کے جو آنکھیں رکھتے ہوئے بھی دیکھنے سے قاصر ہیں۔ ماضی کے تمام آمروں اور غداروں کی طرح کہ جو بالآخرماضی کی ردی کی ٹوکری میں پھینک دیے گئے ، یہ غدار بھی اپنے دفاع میں آخری حربے کے طور پر ہم سے اس کرپٹ نظام کی حمایت طلب کر رہے ہیں۔ یہ اُس نظام کے لیے حمایت مانگ رہے ہیں جس نے ہمارے ملک کو ہائی جیک کرنے کی اجازت دی اور جو ہمیشہ ہر نئے آنے والے غدار کو حقِ حکمرانی عطا کرتا ہے۔ اپنے آقا کی طرح یہ غدار حکمران بھی مسلمانوں سے مایوس ہوچکے ہیں اور ان کی راتوں کی نیندیں اس وجہ سے حرام ہوچکی ہیں کہ اب امت مزید ان کے جھوٹ اور دھوکوں کا شکار ہونے کو تیار نہیں اور امت اسلام کے نفاذ کی منزل پانے کے لیے قدم بہ قدم تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے۔

 

اس کے علاوہ حزب التحریرآپ کو اس بات کی یقین دہانی کراتی ہے کہ امریکہ اور اس کے ایجنٹوں کا یہ خیال کرنا کہ خلافت کا قیام قریب ہے ،بالکل درست ہے۔ اس کی نشانیاں پوری مسلم دنیا میں دیکھیں جاسکتی ہیں چاہے وہ شام کی اسلامی سرزمین ہو یا شام کے علاوہ دیگر اسلامی علاقے۔ ہم آپ کو یقین دلاتے ہیں کہ خواہ خلافت کا قیام پاکستان میں ہو یا کسی اور اسلامی سرزمین پر،یہ حکمران پکڑے جائیں گے اور امت کے خلاف ان کی غداریوں اور جرائم پر سزا دلوانے کے لیے انہیں خلافت کی عدالتوں میں پیش کیا جائے گا۔ اس منزل کو حقیقت کا روپ دینے کے لیے جو چیز باقی رہ گئی ہے وہ یہ کہ افواج میں موجود بہادر اور مخلص افسران آگے بڑھیں اور موجودہ کرپٹ نظام کو اکھاڑنے اور اس کی جگہ خلافت کے فوری قیام کے لیے حزب التحریرکو نصرۃ فراہم کریں۔ اور پھراس دن کفار اور ان کے ایجنٹ اپنی آنکھوں سے دیکھ لیں گے کہ ان کی وہ تمام کوششیں جو انہوں نے کیں، چاہے وہ جھوٹ کے بل بوتے پر کفر کو فروغ دینا ہو یا ظلم وجبرکے ذریعے اسلام کی طرف امت کے تیزی سے بڑھتے قدموں کو روکنا ہو، سب ضائع ہو گئی ہیں:

 

يُرِيدُونَ أَنْ يُطْفِئُوا نُورَ اللَّهِ بِأَفْوَاهِهِمْ وَيَأْبَى اللَّهُ إِلاَّ أَنْ يُتِمَّ نُورَهُ وَلَوْ كَرِهَ الْكَافِرُونَ

''وہ چاہتے ہیں کہ اللہ کے نور کو اپنی پھونکوں سے بجھا دیں ،مگراللہ اپنے نور کوپورا کرکے رہے گاخواہ کافروں کو کتنا ہی ناگوار ہو‘‘(التوبۃ:32)۔

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک