الإثنين، 28 صَفر 1446| 2024/09/02
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

راحیل-نواز حکومت کا قوم سے خطاب فوجی عدالتوں کا قیام خطے میں امریکی راج کو دوام دینے کے لئے ہے

بدھ اور جمعرات کے درمیانی شب وزیر اعظم نواز شریف نے قوم سے خطاب میں پارلیمنٹ میں موجود سیاسی جماعتوں کی حمائت سے تیار ہونے والے ان تجاویز کو پیش کیا جس کے ذریعے ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کو ممکن بنائے جانے کا دعویٰ کیا جارہا ہے۔ ان تجاویز میں سب سے اہم خصوصی عدالتوں کا قیام ہے جس کے جج فوجی افسران ہوں گے۔ دراصل یہ خصوصی عدالتیں فوجی عدالتیں ہی ہونگیں لیکن راحیل-نواز حکومت نے اپنی منافقت پر پردہ ڈالنے کے لئے انہیں خصوصی عدالتوں کا نام دیا ہے۔

سانحہ پشاور کی آڑ لے کر فوجی عدالتوں کے قیام کا مقصد ملک سے بدامنی کا خاتمہ نہیں ہے بلکہ ان لوگوں کو سزائیں دینا ہے جو افغانستان میں امریکہ کے خلاف جہاد کررہے ہیں اور عام عوام اور افواج میں موجود مخلص افسران کو خوفزدہ کرنا ہے جو اس ملک کو امریکی جنگ سے نکالنا اور خلافت کے قیام کی صورت میں اسلام کا نفاذ چاہتے ہیں۔ شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن سے متعلق امریکہ نے جتنا دباؤ ڈالا، خاص کر حقانی اور گل بہادر کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کرنا ، سالانہ ایک ارب ڈالر کی امداد اس بات سے مشروط کرنا کہ امریکی سیکریٹری خارجہ کانگریس کو ہر سال اس بات کی یقین دہانی کروائے گا کہ پاکستان شمالی وزیرستان میں کامیابی سے فوجی آپریشن کررہا ہے اور امریکہ کا یہ اقرار کر نا کہ شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن کے نتیجے میں حقانی نیٹ ورک کمزور ہوا ہے ، یہ تمام باتیں اس بات کا ثبوت ہیں کہ ملک میں فوجی آپریشن بدامنی کے خاتمے کے لئے نہیں بلکہ اس کی آڑ لے کر مخلص جہادیوں کو نشانہ بنانے کے لئے ہورہے ہیں۔

فوجی عدالتوں کے قیام کے جواز میں یہ کہنا کہ حالت جنگ میں عام عدالتیں کام کرنے سے قاصر ہیں تو حقیقت تو یہ ہے کہ برطانوی راج کا چھوڑا ہوا عدالتی نظام عام حالات میں بھی انصاف فراہم کرنے سے یکسر عاری ہے تو کیا عام حالات میں بھی فوجی عدالتیں لگا دی جانی چاہیے۔ اس کے علاوہ رسول اللہ ﷺ دس سال تک حکمران اور مسلسل حالت جنگ میں رہے اور اس کے ساتھ ساتھ منافقین اور یہود کی سازشوں کا بھی سامنا کرتے رہے لیکن کبھی بھی شہری حقوق غضب نہیں کئے گئے، نہ ہی اسلامی ریاست پولیس سٹیٹ میں تبدیل ہوئی ، بلکہ ان تمام حالات میں بھی ریاست کے شہریوں کو حکمرانوں کا احتساب کرنے کی ترغیب دی جاتی تھی۔

دس سال سے قبائلی علاقوں اور ملک کے کونے کونے میں فوجی آپریشن جاری ہیں جس میں حکومت کے دعووں کے مطابق ہزاروں دہشت گردوں کا صفایا اور سیکڑوں بار ان کی کمر توڑی جاچکی ہے لیکن اگر اس کے باوجود ملک میں فوجی و شہری تنصیبات پر حملے اور قتل وغارت گری ختم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہی تو اس کی بنیادی وجہ افغانستان اور پاکستان میں امریکہ کی موجودگی ہے جو خصوصاًپاکستان میں فتنے کے آگ کو جلائے رکھنا چاہتا ہے تا کہ اس فتنے کو بنیاد بنا کر سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غدار قبائل اور پاکستان کے عوام میں موجود ان مخلص لوگوں کو نشانہ بنا ئیں جو امریکہ کے خلاف جہاد کررہے ہیں۔

سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غدار پاکستان کو اس امریکی جنگ سے نکالنا ہی نہیں چاہتے بلکہ اب دہشت گردی کے خاتمے کے نام پر جہاد کے تصور کے خاتمے،لوگوں کے بنیادی حقوق کو غضب اور انصاف کے بنیادی اصولوں کا جنازہ نکال رہےہیں۔ جب کبھی بدامنی کے امریکی ماسٹر مائنڈز ریمنڈ ڈیوس اور جوئل کاکس گرفتار ہوئے تو سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں نے نہ صرف انہیں رہا کروادیا بلکہ حفاظت کے ساتھ ملک سے باہر بھی بھجوا دیا۔ پاکستان سے بدامنی کا خاتمہ اس خطے سے امریکہ کو نکالے بغیر ممکن ہی نہیں ہے کیونکہ اصل میں وہی اس کا ماخذ ہے۔ لہٰذا ملک سے بدامنی کے خاتمے کے لئے خطے سے امریکی وجود کا خاتمہ ضروری ہے جو صرف خلافت کے قیام کے ذریعے ہی ممکن ہے۔

شہزاد شیخ
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

Read more...

پریس ریلیز شہریوں کی ہلاکتوں  میں اضافے کا براہ راست سبب غیر ملکی قبضہ اوراستعماریت ہے

افغانستان کے لئے اقوام متحدہ کا مشن UNAMAنے اعلان کیا ہے کہ گزشتہ پانچ سالوں کے دوران عام شہریوں کی  ہلاکتوں میں اضافہ ہوا،بالخصوص 2014 میں گزشتہ سالوں کی بنسبت یہ تعداد 19فیصدکی  شرح سے بڑھی۔ اقوام متحدہ کا مشن برائے افغانستان کی طرف سے 2009سے تا حال      17252 افغانیوں  کے قتل  اور 29536 کے زخمی ہونے کو ریکارڈ کیا گیاہے  جبکہ دوسری طرف اس رپورٹ میں یہ ذکر بھی  کیا گیا کہ ان نقصانات  اور ہلاکتوں  میں سے 75فیصدکے ذمہ دار طالبان ہیں کیونکہ اس علیحدگی پسند گروہ نے ہی بین الاقوامی اور افغان فوجیوں پر شدید  حملے کئے۔

حقیقت  میں ان تمام انسانی نقصانات کا اصل سبب  افغانستان میں امریکہ اور ناٹو کی جنگی مشینری کی موجودگی ہے۔       یہ مشینری مظلوم افغانی قوم کے خلاف مختلف   فورسز کے ذریعے جنگ جاری رکھے ہوئے ہے جیسا کہ سپیشل امریکن اینڈ افغان فورسز، باہمی سیکورٹی معاہدوں  کے  امن فورسز، بلیک واٹر ، مائیکل نیٹ ورک،علاقائی پولیس اور قومی انقلابی فورسز،اس  کے ساتھ جنگی طیاروں سے بمباری اور ڈرون  حملے شامل ہیں۔

افغانستان کی صلیبی جنگ تیرہ سال کا عرصہ پوراکرچکی ہے مگر بالآخر امریکہ اور ناٹو کو  شرمناک اور ذلت آمیز فوجی شکست کا سامنا کرناپڑا۔  لہٰذابھاری نقصانات اوربڑے خساروں کے  بغیرکم قیمت کے ساتھ جنگ کی قیادت کرنے کے لئے  امریکہ اور ناٹو نے افغانستان میں اپنی افواج میں کمی کر کے جنگ کو مقامی اور افغان باشندوں کے مابین جنگ کی سطح پر لے جانے کا فیصلہ کیا ہے۔  جنگ کو جاری رکھنے کے لئے اُنہوں نے افغان فورسز کے لئے میدان جنگ  چھوڑدیا ۔ مزید برآں ، کابل اور واشنگٹن کے درمیان باہمی سیکورٹی معاہدے  (BSA) کے مطابق امریکی اور ناٹو فورسز رہنمائی کا کردار ادا کریں گے اور اپنے اڈو ں میں تعینات رہیں گی۔

بہر حال ، افغانستان کی عسکری وسیاسی قیادت کے لئے  ضروری ہے کہ  وہ قابض  مغربی استعماریوں کے آلہ کاروں اور مزدوروں  کا کردار ادا نہ کریں اور اپنے بھائیوں کے قتل سے اپنا ہاتھ روکیں۔    کیونکہ اسلام دشمن اور استعماری اہداف کے حصول کے لئے مغرب مسلمانوں کو مسلمانوں کے ہاتھوں قتل کرواناچاہتا ہے۔  بحران کی اس کیفیت کو  جڑوں سے تبدیل کرنے اور اس المناک صورتحال سے نکلنے  کا ایک ہی حل  ہے  کہ نبوت کے نقش ِ قدم پر خلافت کو قائم کیاجائے اور دشمنوں  کے خلاف قوت ایک کی جائے۔

حزب التحریر کا  مرکزی میڈیا آفس

ولایہ افغانستان

Read more...

پاکستان سے امریکی وجود کا خاتمہ، دہشت گردی کا خاتمہ دہشت گردی کے خاتمے کے لئے امریکہ سے مدد مانگناشہدائے پشاور کے خون سے غداری ہے

جمعرات کو وزارت داخلہ نے امریکی سفارت خانے سے رابطہ کیا کہ وہ جنوبی ایشیا کے سیکورٹی معاملات کے ماہر ین پاکستان بھیجے تا کہ وہ تمام پارلیمانی جماعتوں پر مشتمل کمیٹی کو انسداد دہشت گردی کا منصوبہ بنانے میں مدد فراہم کرسکیں۔

ہر پاکستانی مسلمان اس بات سے باخبر ہے کہ ملک میں دہشت گردی کا براہ راست فائدہ امریکہ اٹھاتا ہے ۔ ملک میں کسی بھی بڑے دہشت گردی کے واقعے کے بعد کبھی بھی سیاسی فوجی قیادت میں موجود غدار عوام کے تحفظ میں ناکامی کا اعتراف کرتے ہوئے اپنے عہدوں سے مستعفی نہیں ہوتے بلکہ ان واقعات کو جواز بنا کر تحفظ پاکستان ایکٹ جیسے کالے قوانین بناتے ہیں تا کہ اسلام کے نام پر اٹھنے والی ہر آواز کو ، چاہے وہ کتنی ہی پرامن کیوں نہ ہو، دبا دیا جائے اور امریکہ کے خلاف لڑنے والے مجاہدین کو نشانہ بنانے کے لئے نئے آپریشن شروع کردیتے ہیں۔ لیکن اس خطے کے مسلمان کسی صورت امریکہ کی غلامی تسلیم کرنے کے لئے راضی نہیں ہورہے جس کی وجہ سے امریکہ سی۔آئی۔اے اور ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک جیسے اداروں سے پاکستان میں دہشت گردی کی کاروائیاں کرواتا ہےاور سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غدار سی۔آئی۔اے اور ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک کو ، حساس فوجی تنصیبات سے لے کر قبائلی علاقوں تک میں گھومنے بھرنے ، ایجنٹ بنانے اور ان ایجنٹوں کے ذریعے سے حملے کروانے کی آزادی فراہم کرتے ہیں۔ 21 فروری 2011 کو امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے پنجاب پولیس کے ایک عہدیدار کے حوالے سے اس بات کا انکشاف کیا کہ "ریمنڈ ڈیوس لاہور اور پنجاب کے دیگر حصوں میں دہشت گردی کی کاروائیوں کی منصوبہ بندی کررہا تھا۔۔۔۔پنجاب سے نوجوانوں کو خونی کاروائیوں کے لئے بھرتی کررہاتھا۔۔۔ اس کے ڈیجیٹل کیمرے سے دفاعی تنصیبات کی تصویریں برآمد ہوئیں"۔

پاکستان سے دہشت گردی کے خاتمے کے لئے دہشت گردی کے سرغنہ،امریکہ سےمدد طلب کرنا پشاور میں قتل ہونے والے 141 معصوم بچوں اور بڑوں کے خون سے غداری اور مذاق ہے۔ پچھلے تیرہ سالوں میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نام پر جتنا امریکہ کو پاکستان میں قدم جمانے اور آزادی سے کام کرنے کی اجازت دی گئی اسی قدر دہشت گردی میں اضافہ ہی ہوا کمی بالکل بھی نہیں ہوئی۔ اس حقیقت کے باوجود راحیل-نواز حکومت کا ایک بار پھر اس ملک کے معصوم لوگوں کے تحفظ کے لئے خونی امریکی بھیڑیے سے مدد مانگنا اس بات کا ثبوت ہے کہ حکمران اس ملک سے دہشت گردی اور اس کے معصوم عوام کا خون ناحق کو بہنے سے روکنے میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتے۔

پاکستان کے عوام کو یہ بات جان لینا چاہیے کہ جب تک امریکی سفارت خانہ ، قونصل خانےبند اور سفارتی ، فوجی اور انٹیلی جنس اہلکار ملک بدر نہیں کئے جاتے ، جو دہشت گردی کی کاروائیوں کی منصوبہ بندی اور دہشت گردوں کو مادی وسائل فراہم کرتے ہیں، یہ آگ کسی صورت نہیں بھجے گی چاہے کتنے ہی آپریشن یا مذاکرات کر لئے جائیں۔ لہذا عوام کو راحیل-نواز حکومت کو پاکستان سے امریکی موجودگی کے خاتمے کا مطالبہ کرنا چاہیے جو اس دہشت گردی کا ماخذ ہے۔

شہزاد شیخ

ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

Read more...

تشدد کی کاروائیوں کے بارے میں امریکی سینٹ کمیٹی کی رپورٹ

امریکن پالیسی ویب سائٹ نے 9 دسمبر 2014 کو امریکی قید میں موجود مسلمانوں کے خلاف تشدد کے جرائم کے ارتکاب کے بارے 525 صفحات پر مشتمل ایک تفصیلی رپرٹ شائع کی!!قیدیوں کا منہ کھلوانے کے لیے "سی آئی اے" کی تشدد کے بارے میں امریکی سینٹ کمیٹی کی رپورٹ میں کونسی نئی بات ہے؟کیا کسی ایسے راز سے پردہ اٹھایا گیا جو پہلے کسی کو معلوم نہیں تھا ؟کیا اس کے نتیجے میں اوباما ان سینکڑوں ڈرون حملوں پر معافی مانگے گا جن سے افغانستان سے یمن اور صومالیہ سے عراق تک ہزاروں لوگ قتل کیے گئے؟ کیا اس کے نتیجے میں ان تیرہ عرب ملکوں کے حکمرانوں اور ان کے جلادوں کا احتساب ہو گا جنہوں نے سی آئی اے کی نمائندگی کرتے ہوئے تشدد کیا جیسا کہ کہا گیا ہے؟کیا برطانیہ کی حکومت جس نے "سی آئی اے" کی کاروائیوں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا کوئی نصیحت حاصل کرے گی؟

ایسا کچھ نہیں ہو گا ،امریکی جلادوں کا احتساب نہیں ہو گا،نہ ان کے سربراہوں کا جنہوں نے ان جرائم کے ارتکاب کے احکامات دئیے جو کہ لبرل جمہوری "تہذیب"، جو انسانی حقوق کا واویلا کرتی ہے، کی پیشانی پررسوائی کا داغ ہے ۔۔۔بلکہ سی آئی اے کے تین سابق سربراہوں "مائیکل ھائیڈن "، "جارج ٹینٹ" اور "پورٹر گروس "نے ایک مشترکہ خط لکھا جس میں انہوں نے کہا ہے کہ ایجنسی نے جو کچھ بھی کیا وہ دہشت گردی سے امریکہ کو بچانے کے لیے کیا۔ امریکہ کے سابق صدر "جارج بش" اور اس کے نائب "ڈیک چینی" نے اس رپورٹ کے منظر عام پر آتے ہی اس کو تنقید کا نشانہ بنا یا۔ ڈیک چینی نے اس رپورٹ کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ یہ بکواس ہے اس کی کوئی اہمیت نہیں۔ امریکہ کے اعلٰی ترین دستوری عدالت کے جج انطولین سکالیا نے یہ کہہ کر اس رپورٹ کو دفن ہی کر دیا کہ "ہر ملک کو اپنے اعلٰی ترین مفادات کو پیش نظر رکھ کر انسانی حقوق کے تعین کی مکمل آزادی حاصلہ ہے" اور "نام نہاد " عالمی انسانی حقوق کی طرف اشارہ کرنے سے بھی انکار کر دیا۔

جبکہ برطانیہ کی حکومت نے نئی قانون سازی میں جلدی دکھائی جس کی رو سے اساتذہ،ڈاکٹروں اور نرسوں کو مسلمانوں کے خلاف جاسوس بنا یا گیا۔ جب بھی ان میں سے کسی کو شک ہو جائے کہ اس کے سامنے والا مسلمان "شاید"انتہاء پسندانہ افکار کا علمبردار ہے تو قانون کی رو سے وہ اس کی اطلاع دینے کا پابند ہیں۔ یہ "نیشنل سیکیورٹی" کو محفوظ بنانے کے لیے ہے!

یہ کوئی نئی بات نہیں ، ڈاروینی سرمایہ دارانہ آئیڈیولوجی نے پہلے بھی یہی کیا ہے ۔ 1858 میں چارلیس ڈارون نے کہا تھا کہ مستقبل یہ ثابت کرے گا کہ مذہبی لوگوں سے جان چھڑانا گوروں کا حق ہے (کالونیوں میں گوروں کے علاوہ دوسروں کو ختم کرنا)۔ یہی وہ ڈار وینی پالیسی ہے جس کو مغربی استعمار نے ہر مغلوب قوم کی نسل کشی کے لئےنافذ کیا جیسے ریڈ انڈینز سے لے کر افریقی اقوام تک اور کسی جنگی حکمت عملی کے لیے نہیں کیونکہ عالمی جنگ ختم ہو چکی تھی بلکہ اسی پالیسی کے تحت تباہ کن ہتھیارکے "تجربے" کے لیے جاپان کی پیلی قوم پر ایٹم بم گرایا۔

یہی "مغرب میں گورے استعماری شخص " کی تہذیب ہے ،جس کے زہر کی اب تک بعض جاہل ،فتنہ پرور اور ذہنی غلام اسلامی ملکوں میں وکالت کرتے ہیں اور اس بد گمانی میں مبتلا ہیں کہ استعماری مغرب ہمارے لوگوں کے مصائب کے بارے میں نرم دل اور حساس ہیں حالانکہ یہ حکمران ان کے جلاد ہیں اور انہی کے اسلحے سے اپنے لوگوں کو مارتے ہیں۔

تمام انسانیت کی نجات صرف اسی میں ہے کہ گلی سڑی اور ظالم تہذیب کو گڑھے میں دفنا یا جائے اور اس کی حامل ریاستوں منہدم کر کے اسلامی تہذیب کی اساس پر ریاست قائم کی جائے ،وہ تہذیب جو تمام انسانیت کے لیے ہدایت اور رحمت ہے؛نبوت کے نقش قدم پر دوسری خلافت راشدہ۔

عثمان بخاش
ڈائریکٹرمرکزی میڈیا آفس حزب التحریر

 

Read more...

پریس ریلیز ایک ناکام حکومت کے پاس ٹریژری بل ، سرمایہ کاری کے سرٹیفیکٹ جاری کرنے اور  لوگوں کا مال ہڑپ کرنے کے علاوہ کوئی کام نہیں

مصر کے مرکزی بنک نے جمعرات11دسمبر2014 کو وزارت مالیات کی جانب سے 7 ارب مصری پونڈ کی قیمت کے ٹریژری بل پیش کیے تا کہ 789 ارب جنیہ( مصری پونڈ) کے عمومی قو می بجٹ میں سے 240 ارب کے بڑے خسارے کو پورا کیا جاسکے۔ پروگرام کے مطابق مرکزی بنک 3 ارب کے ٹریژری بل 182 دنوں کے لیے جب مزید 4 ارب 364 دنوں کے لئےکی جاری کرے گا جن کی تاریخ اجراء 11دسمبر2014 ہو گی۔

بات یہاں ہی ختم نہیں ہو گی جو بلاشبہ ایک بڑےمعاشی بحران کا پیش خیمہ ہے بلکہ وزارت مالیات رواں مالیاتی سال کے دوسرے چوتھائی میں214.5 ارب جنیہ کی قیمت کے ٹریژری بل اور بانڈ جاری کرنے کا عزم رکھتی ہے۔ نئے سال کے دوران ٹریژری بلوں پر سودی منافع 61 ارب جنیہ تک پہنچنے کی توقع کی جارہی ہے جبکہ ٹریژری بانڈز کے منافع61.6 ارب جنیہ تک ہو سکتے ہیں. سوئس کنال سرمایہ کاری سرٹیفکیٹ کو ہم ابھی تک نہیں بھولے جس کے ذریعے 12 فیصد کے منافع کے حساب سے 60 ارب جنیہ جمع کیا گیا جن کے منافع کی پہلے قسط کو بھی جو کہ 1.9 ارب جنیہ ہے آج تک ادا نہیں کیا گیا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ سود ہے اور سوئس کنال کے پروجیکٹ سے منافع آنے سے پہلے ریاست اس کو ادا کرنے کی ذمہ دار ہے کیونکہ سوئس کنال کے معاشی اثرات مرتب ہونے میں ابھی دوسال لگیں گے۔

حکومت نے پراپرٹی ٹیکس لگانے کا بھی فیصلہ کیا ہے جس سے حاصل ہونے والی رقم آنے والے جنوری سے شروع ہوں گی،جس سے بجٹ خسارے میں مذید کمی کی توقع کی جارہی ہے۔ اس کے باوجود کہ اس ٹیکس کے قانون کے مطابق جن لوگوں کو ان کی رہائشی مکانات میں ٹیکس کی چھوٹ دی گئی ہے یعنی دو ملین سے کم قیمت کے مکانات پر مگر ہوا یہ کہ صوبوں میں ٹیکس وصولی کے ذمہ داروں نے بہت سے ایسے لوگوں کو ٹیکس کے لیے چالان تھما دیئے جن کے مکانات کی قیمت اس سے کم ہے جس پر ٹیکس میں چھوٹ کا اعلان کیا گیا تھا ۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ موجودہ حکومت لوگوں کا مال ہڑپ کرنے کے لیے کچھ بھی کر سکتی ہے چاہے اس کے نتیجے میں لوگوں کی غربت میں اضافہ ہو۔ یعنی وہ ان کے انتہائی کم املاک جو چار دیواروں اور ایک چھت سے زیادہ نہیں جہاں وہ سر چھپاتے ہیں پر فیس لگاتی ہے جبکہ اس قانون کی رو سے پولیس اور فوج کے ہوٹل اور کلب ٹیکس سے مستثنیٰ ہیں ۔

سب سے پہلے: جہاں تک ٹریژری بل کا تعلق ہے تو یہ قطعی حرام ہے کیونکہ دو میں سے کسی بھی ایک صورت سے خالی نہیں:

1-یہ سود پر مبنی قرض ہے ۔ قرض وہ ہے جو خریدار (قرضہ لینے والا )بل کی قیمت کے طور پر ادا کرتا ہے اور سود وہ فرق ہے جو خریدار ایک مقررہ وقت پر بل کی قیمت کے طور پر ادا کرتا ہے۔ یہ صفت درحقیقت قرض کی ان صورتوں میں سے ہی ایک صورت ہے جو بفع کو کھینچتا ہےاوریہ شرعی قاعدے کے صریح خلاف ہے کہ "ہر وہ قرض جو نفع کو (اپنی طرف)کھینچے وہ حرام ہے"۔

2-یہ موجل (قرض)کیش کو موجودہ کیش کے بدلے اس سے کم پر بیچنا ہے ۔موجل کیش یہاں وہ ہے جو بل کے برائے نام قیمت میں سے مقرر تاریخ پر حکومت دے گی ۔ موجودہ کیش وہ ہے جوسودے کے وقت خریدار بل کی قیمت کے طور پر ادا کر تا ہے،یوں یہ ایک کیش(کرنسی) کو دوسرے کیش کے بدلے بیچنا ہے۔ اس لیے یہ فروخت اسی بل کی نہیں کیونکہ اس کی کوئی قیمت نہیں یہ اس کیش کی قیمت ہے جس کی نمائندگی بل کر تا ہے ۔اس صورت کے معنی یہ ہوے کہ بل دونوں ہی قسموں میں سود پر مشتمل ہے :زیادتی کا سود کیونکہ مماثلت نہیں قرض کا سود کیونکہ یہ قرض ہے اور مجلس عقد میں دونوں نے اس پر قبضہ نہیں کیا ۔

دوسرا: ٹیکس کے بارے میں

لوگوں پر اندھا دند ٹیکس لگانا ناقابل قبول ہے ۔ ٹیکس لگانے کے لیے اسلام نے شرائط رکھی ہیں جو شرعی شرائط ہیں۔ نبوت کے طرز پر قائم ہونے والی خلافت راشدہ جس کے قیام کے لیےحزب التحریر جدو جہد کر رہی ہے میں ریاست کے لیے مسلمانوں پر ایسے بے سرو پا ٹیکس نہیں لگائے جائیں گے،جیسے پراپٹی ٹیکس،انکم ٹیکس ،ویلیو ایڈیڈ ٹیکس ،وراثتی ٹیکس وغیرہ جن کو ریاست فنکاری کا مظاہرہ کرتے ہوئے آئے روز لوگوں کے مال باطل طریقے سے کھانے کے لیے متعارف کراتی ہے۔

یہ جاننے کے باوجود کہ یہ حکومت بھی سابقہ حکومتوں کی طرح معاملات میں حلال اور حرام میں تمیز نہیں کرتی اور اس بات کو کوئی اہمیت نہیں دیتی بلکہ اس نے تو اپنے ہر کاروں کو دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نام پر اسلام پر حملے کے لیے بے لگام کر دیا ہے بلکہ اس نے لوگوں کا خون بہایا اور حرمتیں پامال کی اور مخالفت کر نے والوں کو قید و بند اور جیلوں میں ڈالا ۔ اس نے جامع الاظہر کے بعض مشائخ اور علماء سے حرام کو حلال کرنے کے فتوے بھی لیے۔ یہ فتاویٰ اللہ کے نازل کردہ کے مطابق نہیں تھے۔ یہ سب جاننے کے باوجود ہم اس حکومت کے ہر معاملے کے بارے میں حکم شرعی کو بیان کر نے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے تا کہ یہ معلوم ہو جائے کہ اس حکومت کے بارے میں خاموش رہنا ممکن نہیں،اللہ تعالی فرماتا ہے :

﴿وَإِذْ قَالَتْ أُمَّةٌ مِنْهُمْ لِمَ تَعِظُونَ قَوْمًا اللَّهُ مُهْلِكُهُمْ أَوْ مُعَذِّبُهُمْ عَذَابًا شَدِيدًا قَالُوا مَعْذِرَةً إِلَى رَبِّكُمْ وَلَعَلَّهُمْ يَتَّقُونَ "جب ان میں سے ایک گروہ نے کہا کہ تم ایسی قوم کو نصیحت کیوں کرتے ہو جس کو اللہ ہلاک کرنے والا ہے یا اس کو شدید عذاب میں مبتلا کرنے والا ہے۔ کہا کہ تمہارے رب کے پاس ان کے لیے کوئی عذر باقی نہ رکھنے کے لیے یا پھر شاید وہ ڈر بھی جائیں " (الأعراف: 165)۔

اسلامی اقتصادی نظام کو مکمل طور پر اور مکمل اسلامی نظاموں کے ساتھ نفاذ کیے بغیر ملک کا اقتصاد تر قی کرنا ممکن ہی نہیں ہےاور یہ نبوت کے طرز پر قائم ہو نے والی ریاست خلافت راشدہ میں ہی ہو سکتا ہے،یہی اللہ نے فرض قرار دیا ہےاوراسی کے لیے ہمیں کام کرنا چاہیے۔ ہمیں عالم اسلام میں نافذ بدبودار سرمایہ دارانہ نظام کو اکھاڑ دینا چاہیے جس نے ہمیں ذلت اور مغرب کی غلامی کے سوا کچھ نہ دیا۔ یہ نظام ہی لوگوں کا خون چوستا ہے اور اور ان کو شرعی طور پر حرام ٹیکس ادا کرنے پر مجبور کرتا ہے ،ریاست کے باشندوں کو ان قرضوں کی ادائیگی کے لیے محنت پر مجبور کر تا ہے جن میں سے 25 فیصد سے زیادہ حکمرانوں کے اخرجات ہیں۔ مزید یہ نظام ملک کے دروازے مغربی سیاسی اور اقتصادی استعمار کے لیے کھول دیتا ہے۔

﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَذَرُوا مَا بَقِيَ مِن الرِّبَا إِنْ كُنتُمْ مُؤْمِنِينَ فَإِنْ لَمْ تَفْعَلُوا فَأْذَنُوا بِحَرْبٍ مِنْ اللَّهِ وَرَسُولِهِ

"اے ایمان والو اللہ سے ڈرو اور باقی ماندہ سود چھوڑ دو اگر واقعی تم مومن ہو اگر ایسا نہیں کرتے ہو تو یہ اللہ اور اس کے رسول کے خلاف اعلان جنگ ہے"(البقرہ:279)

شریف زید

سربراہ مرکزی میڈیاآفس

حزب التحریر ولایہ مصر

Read more...

بہت ہوگیا!  پاکستان سے امریکی وجود کا خاتمہ کرو جو شیطانیت کی جڑ ہے

16 دسمبر 2014 ء کو پشاور میں ایک شیطانی حملہ ہوا ،جسے سرانجام دینے والے لوگ جانے پہچانے نہ تھے۔ مسلح حملہ آوروں نے آرمی پبلک اسکول پر حملہ کیا، وہ ایک کے بعد دوسرے کمرے میں گئے اور سو سے زائد لوگوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا، جن میں سے اکثر یت معصوم بچوں کی تھی۔ اس قسم کا حملہ انتہائی گھناؤنا اور قابلِ مذمت ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا ارشاد ہے:

مِنْ أَجْلِ ذَلِكَ كَتَبْنَا عَلَى بَنِي إِسْرَائِيلَ أَنَّهُ مَنْ قَتَلَ نَفْسًا بِغَيْرِ نَفْسٍ أَوْ فَسَادٍ فِي الْأَرْضِ فَكَأَنَّمَا قَتَلَ النَّاسَ جَمِيعًا وَمَنْ أَحْيَاهَا فَكَأَنَّمَا أَحْيَا النَّاسَ جَمِيعًا
"اسی وجہ سے ہم نے بنی اسرائیل پر یہ لکھ دیا کہ جو شخص کسی کو بغیر اس کے کہ وہ کسی کا قاتل ہو یا زمین میں فساد مچانے والا ہو، قتل کر ڈالے تو گویا اس نے تمام انسانیت کو قتل کردیا، اور جو شخص کسی ایک کی جان بچا لے، اس نے گویا تمام انسانیت کوبچا لیا" (المائدہ:32)۔

اور اللہ سبحانہ و تعالٰی نے فرمایا :
وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ خَالِدًا فِيهَا وَغَضِبَ اللَّهُ عَلَيْهِ وَلَعَنَهُ وَأَعَدَّ لَهُ عَذَابًا عَظِيمًا
" اور جو کوئی کسی مومن کو قصداً قتل کردے، اس کی سزا دوزخ ہے جس میں وہ ہمیشہ رہے گا، اس پر اللہ کا غضب ہے، اس پر اللہ تعالٰی کی لعنت ہے اور اس کے لئے بڑا عذاب تیار کررکھا ہے" (النساء:93)۔

اور جس وقت مسلمان انتہائی دل گرفتہ تھے اور اپنے پیاروں کی گنتی کررہے تھے تو پاکستان کے وزیر دفاع نے حکومت کی طرف سے ایک بیان جاری کیا کہ "دہشت گرد تکلیف پھیلانا چاہتے ہیں اور ملک کو عدم استحکام سے دوچار کرنا چاہتے ہیں لیکن انہیں ان کے شیطانی منصوبوںمیں کامیاب ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی"۔ لیکن حکومت ان شیطانی منصوبوں کو ختم کرنے اور امن و امان اور تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہے کیونکہ اس حکومت نے بذاتِ خود امریکہ کو پاکستان کے طول و عرض میں اپنی موجودگی قائم کرنے کی اجازت دے رکھی ہے ، وہ امریکہ کہ جو اس شیطانیت کی بنیادی جڑ ہے۔

یقیناًوہ لوگ جو معاملات سے اچھی طرح باخبر ہیں اس بات کو جانتے ہیں کہ امریکی انٹیلی جنس ایجنسیاں بہت عرصہ قبل ہی کمزورقبائلی نیٹ ورکس میں داخل ہو چکی تھیں اور انہوں نے ان قبائلیوں میں موجود نا سمجھ لوگوں اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے مکروہ حربوں سے ناآشنا لوگوں کو بھڑکایاتاکہ وہ اپنی بندوقوں کا رخ افغانستان پر قابض صلیبیوں کی بجائے اپنے ہی مسلمان بھائیوں کے خلاف کر لیں۔ اس قسم کے وحشیانہ حملے جس میں معصوم بچوں تک کو قتل کردیا جائے امریکہ کی اختیار کردہ خارجہ پالیسی کا براہ راست نتیجہ ہیں، خاص طور پر تنازعے کی آگ کو ہلکے ہلکے سلگائی رکھنے کی پالیسی کہ جس کے تحت خفیہ طور پر اس ملک کی فوج اور عوام پر حملے کرائے جاتے ہیں۔ ایسے خفیہ حملے طے شدہ امریکی ہتھکنڈے ہیں جو اس کی انٹیلی جنس اور پرائیوٹ ملٹری دنیا بھر میں اختیار کرتی ہیں تا کہ ممالک کو عدم تحفظ اور بے اطمینانی کی کیفیت سے دوچارکیا جائے اور پھر اس صورتحال کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے ایجنڈے کو پروان چڑھایا جائے۔

اس قسم کے وحشیانہ حملوں کو جواز بنا کر ان ممالک کی غلام حکومتیں جنگ کی آگ کو جاری و ساری رکھتی ہیں جیسا کہ پاکستان کے معاملے میں ان حملوں کو جواز بنا کر قبائلی علاقوں میں فوجی آپریشن کیے جارہے ہیں۔ کیونکہ امریکہ کو ایسے آپریشنوں کی اشد ضرورت ہے تاکہ افغانستان میں اس کے قبضے کے خلاف جاری مزاحمت کو ختم کیا جائے۔ یہی وجہ ہے کہ یکم دسمبر 2009 کو امریکی صدر اوباما نے اعلان کیا تھا کہ "ماضی میں پاکستان میں ایسے لوگ رہے ہیں جو یہ کہتے تھے کہ انتہاپسندوں کے خلاف جدوجہد ان کی جنگ نہیں ۔۔۔لیکن پچھلے چند سالوں میں جب کراچی سے اسلام آباد تک معصوم لوگ قتل ہوئے تو یہ بات واضح ہوگئی کہ یہ پاکستان کے لوگ ہیں جو انتہا پسندی کے ہاتھوںسب سے زیادہ خطرے میں ہیں"۔

اے قبائلی مسلمانو!
وہ جو افغانستان پر قابض امریکی افواج کے خلاف اخلاص کے ساتھ لڑ رہے ہیں ان پر لازم ہے کہ وہ اس قسم کے وحشیانہ حملوں سے لاتعلقی کا اظہار کریں۔ انہیں کسی صورت اس بات کا موقع نہیں دینا چاہیے کہ ایک ایسا ظالم شخص ان کا وکیل بن کر بات کرے جو اسلام کے متعلق کچھ نہیں جانتا اور یوں اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی نافرمانی کرتے ہوئے امریکی منصوبے کو فائدہ پہنچائے۔ آپ پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ اس قسم کے وحشیانہ حملوں کو روکیں جس کا فائدہ صرف امریکہ کو پہنچتا ہے اور جس کے نتیجے میں ایک مسلمان اپنے ہی مسلمان بھائی کے خلاف صف آراء ہو جاتا ہے ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ،

انْصُرْ أَخَاكَ ظَالِمًا أَوْ مَظْلُومًا، يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا نَنْصُرُهُ مَظْلُومًا فَكَيْفَ نَنْصُرُهُ ظَالِمًا تَأْخُذُ فَوْقَ يَدَيْهِ
"اپنے بھائی کی مدد کرو چاہے وہ مظلوم ہو یا ظالم، صحابہؓ نے پوچھا : اے اللہ کے رسول، مظلوم کی مدد کرنا تو سمجھ میں آتا ہے لیکن ظالم کی مدد ہم کیسے کر سکتے ہیں، آپﷺ نے فرمایا، اس کے ہاتھ کو پکڑو تا کہ اسے روک سکو"(بخاری)۔

آپ سب پر لازم ہے کہ انصاف اور حق کی راہ پر استقامت کے ساتھ چلیں اور پاکستان کی افواج کو پکاریں کہ وہ آپ کے ساتھ مل کر قابض کفار کے خلاف شرعی جہاد میں آپ کے ساتھ شریک ہوجائیں اور امریکہ کو بھی ویسے ہی افغانستان سے نکال باہر کریں جیسے آپ دونوں نے مل کر روس کو نکال باہر کیا تھا۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا ارشاد ہے،

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُونُوا قَوَّامِينَ لِلَّهِ شُهَدَاءَ بِالْقِسْطِ وَلَا يَجْرِمَنَّكُمْ شَنَآنُ قَوْمٍ عَلَى أَلَّا تَعْدِلُوا اعْدِلُوا هُوَ أَقْرَبُ لِلتَّقْوَى وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ خَبِيرٌ بِمَا تَعْمَلُونَ
"اے ایمان والو! تم اللہ کی خاطر حق پر قائم ہو جاؤ، راستی اور انصاف کے ساتھ گواہی دینے والے بن جاؤ، کسی قوم کی عداوت تمہیں عدل کے خلاف کرنے پر آمادہ نہ کرے۔ عدل کیا کرو جو پرہیزگاری کے زیادہ قریب ہے اور اللہ سے ڈرتے رہو، جان لو کہ اللہ تعالیٰ تمھارے اعمال سے باخبر ہے"(المائدہ:8)۔

اے پاکستان کے مسلمانو!
ایک طرف تو حکومت اس بات کا دعویٰ کرتی ہے کہ قبائلی علاقوں میں آپریشن کا مقصد امریکی ایجنٹوں سے لڑ نا ہے جبکہ دوسری جانب حکومت نے امریکہ کو اپنے مکروہ عزائم کی تکمیل کے لئے پاکستان میں مکمل آزادی فراہم کررکھی ہے۔ یہی وجہ ہے جب کبھی غدار حکمران کسی امریکی جاسوس کو گرفتار بھی کرلیتے ہیں جیسا کہ ریمنڈ ڈیوس اور Joel Cox وغیرہ، تو انہیں فوراً چھوڑدیتے ہیں۔ یہ کھلا تضاد اس لئے ہے کیونکہ نہ تو حکمرانوں کو ہماری پروا ہے نہ ہی ہمارے دین کی اور نہ ہی اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے احکامات کی۔ ہماری تباہی وبربادی اور عظیم نقصانات کی براہ راست ذمہ داری اس حکومت پر ہے جو ہمارے ہی دشمنوں کو اپنا اتحادی بناتی ہے، ان سے محبت کا اظہار کرتی ہے، انہیں ملک کے اندرمحفوظ ٹھکانے فراہم کرتی ہے ، ملک میں موجود وہ تمام وسائل مہیا کرتی ہے ،اورانہیں ہم پر بالادستی اور دسترس مہیا کرتی ہے تاکہ وہ ہم پر بھر پور طریقے سے حملہ آور ہوسکے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا ارشاد ہے :

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لاَ تَتَّخِذُوا عَدُوِّي وَعَدُوَّكُمْ أَوْلِيَاءَ تُلْقُونَ إِلَيْهِمْ بِالْمَوَدَّةِ وَقَدْ كَفَرُوا بِمَا جَاءَكُمْ مِنْ الْحَقِّ
"اے لوگو جو ایمان لائے ہو ! میرے اور خود اپنے دشمنوں کو اپنا دوست مت بناؤ ،تم تو دوستی سے ان کی طرف پیغام بھیجتے ہو جبکہ وہ اس حق سے کفر کرتے ہیں جو تمھارے پاس آچکا ہے " (الممتحنہ:1)

اور اللہ سبحانہ و تعالٰی کا ارشاد ہے :

إِن يَثْقَفُوكُمْ يَكُونُواْ لَكُمْ أَعْدَآءً وَيَبْسُطُواْ إِلَيْكُمْ أَيْدِيَهُمْ وَأَلْسِنَتَهُمْ بِالسُّوءِ وَوَدُّواْ لَوْ تَكْفُرُونَ
"اگر وہ تم پر بالاستی حاصل کرلیں تو وہ تم سے دشمنوں جیسا سلوک کریں گے اور تمھارے خلاف اپنی زبان اور ہاتھ دونوں استعمال کریں گے اور یہ چاہیں گے کہ تم کفر اختیار کرلو"۔ (الممتحنہ:2)۔

اے افواج پاکستان کے افسران!
جب تک ہماری سرزمین پر امریکہ موجود رہے گا ہم کبھی بھی اس تباہ کن جنگ کا اختتام نہیں دیکھ سکیں گے چاہے اس سے بھی کئی گُنا زیادہ جانیں گنوا دیں کہ جو ہم گنوا چکے ہیں۔ یہ آپ ہی ہیں جو اس بات کی صلاحیت رکھتے ہیں کہ معاملات کو اللہ سبحانہ و تعالٰی کے احکام کے مطابق صحیح کردیں۔ پاکستان کو امریکہ کے نجس وجود سے پاک کردیں اورسانپ نما امریکہ کے سر کو کچل دیں ۔ چنانچہ امریکی سفارت خانے اور قونصل خانوں کو بند کردیں جو در حقیقت ہماری سرزمین پر دشمن کے قلعے ہیں، امریکہ کے سفارت کاروں اور انٹیلی جنس اداروں کے اہلکاروں کو ملک بدر کردیں جو پاکستان کے طول و عرض میں آزادی سے گھومتے پھرتےہیں ، لوگوں سے رابطے کرتے ہیں اور ان میں ڈالر بانٹتے ہیں۔ اور آپ جانتے ہیں کہ عملی طور پر یہ اسی وقت ہو سکے گا جب آپ پاکستان میں خلافت کے قیام کے لئےحزب التحریر کو نصرہ فراہم کریں گے۔

لہٰذا شیخ عطا بن خلیل ابو الرشتہ کی قیادت میں حزب التحریر کو خلافت کے قیام کے لئے نصرہ فراہم کرو جو اللہ کے اذن سےانتشار اور تفریق کو وحدت سے بدل دے گی، فتنے کی جنگ کا خاتمہ کرے گی اورمسلمانوں کی بڑی اور باصلاحیت فوج کو دشمن کے خلاف جہاد کے لئے روانہ کرے گی، ناکامی کے اس طوفان کا رخ موڑ کر امت کو فتح سے ہمکنار کرے گی۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا مَا لَكُمْ إِذَا قِيلَ لَكُمْ انفِرُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ اثَّاقَلْتُمْ إِلَى الأَرْضِ أَرَضِيتُمْ بِالْحَيَاةِ الدُّنْيَا مِنْ الآخِرَةِ فَمَا مَتَاعُ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا فِي الآخِرَةِ إِلاَّ قَلِيلٌ، إِلاَّ تَنفِرُوا يُعَذِّبْكُمْ عَذَابًا أَلِيمًا وَيَسْتَبْدِلْ قَوْمًا غَيْرَكُمْ وَلاَ تَضُرُّوهُ شَيْئًا
"اے ایمان والو! تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ جب تم سے کہا جاتا ہے کہ چلو اللہ کے راستے میں کوچ کرو تو تم زمین سے چپکے جاتے ہو۔ کیا تم آخرت کے عوض دنیا کی زندگی پر فدا ہو گئے ہو۔ سنو! دنیا کی زندگی تو آخرت کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں ہے۔ اگر تم نے کوچ نہ کیا تو تمہیں اللہ تعالٰی دردناک سزا دے گا اور تمہارے سوا اور لوگوں کو لے آئے گا،اور تم اللہ تعالٰی کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتے اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے"(التوبہ:39-38)۔
Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک