الجمعة، 20 جمادى الأولى 1446| 2024/11/22
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

بسم الله الرحمن الرحيم

 

  • امیر حزب التحریر کی جانب سے دعوت کے علمبرداروں کے لیے پیغام

 

تمام تعریفیں اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے لیے اورصلواة و سلام ہو اللہ کے رسولﷺ پر ، ان کے خاندان پر ، ان کے صحابہ ؓ پر اور ان پر جنہوں نے آپﷺ کی پیروی کی،

 

عزیز بھائیو اور بہنو، اے دعوت کے معزز علمبردارو!

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بھائیو اور بہنو میں پہلے ہی آپ کو لکھ چکا ہوں کہ، "میں  آپ کو ان تاریک صفحات کے بارے میں مطلع رہنے سے روکنانہیں چاہتا بلکہ نہ میں آپ کو ایسا کرنے کا کہوں گا اور نہ ہی منع کرونگا۔ لیکن  جس چیز کی میں آپ کو پرزور تاکید کر رہا ہوں وہ یہ ہے کہ مجھے  ان تاریک صفحات کے متعلق معلومات مت بھیجیں۔ میں یہ چاہتا ہوں کہ میں خود کو احسن اور مستقیم  راہ پر چلنے میں مصروف رکھوں تا کہ روشنی کی مشعل کا علمبردار  کارواں، اللہ کے حکم سے، اپنی منزل یعنی خلافتِ راشدہ پر پہنچ جائےجس  کے وقت کا تعین اللہ سبحانہ و تعالیٰ کرچکے ہیں۔ اورہر  معاملے کے لئے  ایک وقت مقرر ہے۔۔۔ میں اللہ سبحانہ و تعالیٰ سے دعا کرتا ہوں کہ وہ وقت قریب ہو۔

 

﴿إِنَّ اللَّهَ بَالِغُ أَمْرِهِ قَدْ جَعَلَ اللَّهُ لِكُلِّ شَيْءٍ قَدْرًا

"اللہ اپنے کام کو (جو وہ کرنا چاہتا ہے) پورا کردیتا ہے۔ اللہ نے ہر چیز کا اندازہ مقرر کر رکھا ہے"(الطلاق:3)۔

اور میں یہ بھی چاہتا تھا کہ آپ ان لوگوں کی نا قابلِ توجہ باتوں کے جوابات  دینے میں ہی خود کو مصروف نہ کرلیں کہ  آپ کا ان کی جانب توجہ مرکوزکرنا ان کے لیے تقویت کا باعث ہوتا ہے اور جو کام کرنے کا ہے اس سے  آپ کی توجہ ہٹ جاتی ہے۔۔۔۔ لیکن میں جانتا ہوں کہ آپ انہیں وقتاً فوقتاً جواب دیتے رہتے ہیں!

میں جانتا ہوں کہ آپ اس لیے انہیں جواب دیتے ہیں تا کہ ان  کی من گھڑت اور جھوٹی باتوں کو بے نقاب کرسکیں۔ ہوسکتا ہے کہ آپ کے جوابات ان پر سچ کو واضح کردیتے ہوں  اور انہیں آپ کے جوابات سے فائدہ پہنچتا ہو اور وہ گناہ سے دور  ہٹ جائیں۔ مگر  ایسا صرف اُس صورت میں ہوگا جب وہ یہ بہتان لاعلمی میں اور جانتے بوجھتے نہ لگاتے ہوں لیکن وہ یہ جھوٹ جانتے بوجھتے بولتے ہیں جیسا کہ ان جیسے پہلے گزرے لوگ بھی کرتے تھے لہٰذا یہ بھی جھوٹ گڑھ رہے ہیں۔  اور اگر وہ جواب چاہتے تو ہم نے انہیں اُس وقت جواب دے دیا تھا: (بہتان لگانے والے دو طرح کے ہیں: ایک جانتے بوجھتے اور جھوٹ کے ارادے سےبولتے ہیں اور وہ ایسا اس لئے نہیں کر رہے تاکہ ان کو جواب ملے اور وہ اس سے مستفید ہو سکیں، اور دوسرا  وہ  جونظر  اور دوربینی کھو چکا ہے اور اسے جواب کوئی فائدہ نہیں پہنچاتا)، اور  یہ اسی طرح کی باتیں ہیں جو پہلے بھی کی جاتی رہی ہیں۔

مجھے اس بات کا احساس ہے کہ آپ کواس بات کا خوف ہے کہ کہیں  ان کے جھوٹ اور بہتان طرازی سے حزب یا اس کی قیادت متاثر نہ ہو جائے  یا اسے کوئی نقصان نہ پہنچے۔ اللہ کے حکم سے ایسا کچھ بھی نہیں ہونے والا۔

  جہاں تک حزب پر ان کے اثر کا تعلق ہے، تو اِن سے پہلے اُن لوگوں نے کوشش کی تھی جو اِن سے کہیں زیادہ طاقتور اور متحد تھے۔ کافر استعماریوں ، ان کے ایجنٹوں  اور ان کی ایجنسیوں نے کوشش کی  لیکن ان میں سے کوئی کامیاب نہیں ہوا  ، اور ان کا  جوش  و جذبہ ماند پڑ گیا اور وہ اپنے ہی غصے کی آگ میں دب گئے جبکہ حزب آج بھی  حق کی راہ پر بالکل سیدھی کھڑی ہے اور ان سے حزب کوکوئی نقصان  نہیں  پہنچا    اور نہ اُن سے نقصان  پہنچا    جو کاروان چھوڑ گئے، اور کاروان بغیر کسی کمزوری کے  اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے حکم سے سیدھی راہ پر آگے  بڑھتا گیا ۔

  جہاں تک حزب کی قیادت کا تعلق ہے تو وہ اللہ کے حکم سے حق  پر کھڑی ہے،  اس کا ارادہ کمزور نہیں ہوا  بلکہ بڑھتا ہی چلا جارہا ہے۔وہ کسی کمزور کی کمزوری اور چھوڑ کر جانے والوں سے متاثر نہیں ہوئی  بلکہ  اللہ کے حکم سے اس کا یقین بڑھتا چلا جارہا ہے کہ کامیابی آرہی ہے اور یہ کامیابی رسول اللہﷺ کے صحابہ جیسے لوگوں کے ہاتھوں  آرہی ہے کیونکہ کامیابی نبوت کے طریقے پر خلافت کی شکل میں ملے گی یعنی کہ پہلی خلافت جیسی جو معزز صحابہ  ؓکے ہاتھوں سے قائم ہوئی تھی، اللہ ان  صحابہ ؓسے راضی ہو۔ لہٰذا جب کبھی وہ لوگ، جن کے دلوں میں مرض ہے، کارواں سے الگ ہوتے ہیں ، اللہ کے حکم سے کامیابی اورقریب آجاتی ہے۔

لہٰذا  ان لوگوں کی وجہ سے حزب اور اس کی قیادت کے حوالے سے پریشان مت ہوں ، ان کے بڑوں  اور ان کے چھوٹوں سے پریشان مت ہوں کیونکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے اپنے رسولﷺ سے فرمایا،

﴿إِنَّا كَفَيْنَاكَ الْمُسْتَهْزِئِينَ

"ہم تمہیں ان لوگوں (کے شر) سے بچانے کے لیے جو تم سے استہزاء کرتے ہیں کافی ہیں"(الحجر:95)۔

ہمیں یہ یقین دلایا گیا ہے کہ اللہ اپنے غلاموں کا مذاق اڑانے  والوں، بہتان لگانے والوں اور جھوٹ بولنے والوں کے شر سے حفاظت فرمائےگا۔ اور اللہ طاقتور ہے ، عظیم ہے اور وہ حق کی راہ پر چلنے والوں کے ساتھ ہے۔

 

عزیز بھائیو اور بہنو، اے دعوت کے معزز علمبردارو!

ہمیشہ ان دو آیات کو یاد رکھو:

﴿إنَّ اللَّهَ يُدَافِعُ عَنِ الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ كُلَّ خَوَّانٍ كَفُورٍ﴾

"اللہ تو مومنوں سے ان کے دشمنوں کو ہٹاتا رہتا ہے۔ بےشک اللہ کسی خیانت کرنے والے اور کفران نعمت کرنے والے کو دوست نہیں رکھتا"(الحج:38)۔

اور اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے  تحفظ کے سامنے کیا کوئی شے کھڑی ہو سکتی ہے؟۔۔۔ اور اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،

﴿إِنَّا لَنَنْصُرُ رُسُلَنَا وَالَّذِينَ آمَنُوا فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَيَوْمَ يَقُومُ الْأَشْهَادُ﴾

"ہم اپنے پیغمبروں کی اور جو لوگ ایمان لائے ہیں ان کی دنیا کی زندگی میں بھی مدد کرتے ہیں اور جس دن گواہ کھڑے ہوں گے (یعنی قیامت کو بھی)"(غافر:51)۔ 

لہٰذا  اللہ سبحانہ و تعالیٰ صرف اپنے پیغمبر ہی کی نہیں  بلکہ﴿وَالَّذِينَ آمَنُوا﴾"ایمان والوں" کی بھی مدد کرتے ہیں۔  اور کامیابی صرف ﴿وَيَوْمَ يَقُومُ الْأَشْهَادُ﴾"اور جس دن گواہ کھڑے ہوں گے "(یعنی آخرت) میں ہی نہیں ملے گی بلکہ ﴿فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا﴾"دنیا کی زندگی میں بھی" طاقت و عظمت ملے گی۔ ۔۔ تو اللہ کی مدد سے نا امید مت ہوں، اے بھائیو اور بہنو،   مشکلات کی شدت اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ  آسانی اب قریب ہے اور رات کی شدید تاریکی اس بات  کی نشانی ہوتی ہے کہ نئی صبح کا سورج طلوع ہوا چاہتا ہے: ﴿فَإِنَّ مَعَ الْعُسْرِ يُسْرًا * إِنَّ مَعَ الْعُسْرِ يُسْرًا﴾ " ہاں مشکل کے ساتھ آسانی بھی ہے، (اور) بے شک مشکل کے ساتھ آسانی ہے "(الشرح:6-5) ۔  اورایک سختی دو آسانیوں پر ہاوی نہیں ہوسکتی۔

میں پھر وہی بات کہتا ہوں جہاں سے میں نے آغاز کیا تھا کہ،" مجھے ان تاریک صفحات کے متعلق معلومات مت بھیجیں"، کیونکہ  میں  یہ نہیں چاہتا کہ آپ ان لوگوں کی باتوں کے جوابات  دینے میں ہی خود کومصروف  کرلیں ، اور وہ آپ کے مقابلے میں اتنی اہمیت نہیں رکھتے، لہٰذا  خود کو دعوت میں مصروف رکھیں اور اس کو نئی بلندیوں تک لے جائیں اور انہیں ان کے جھوٹ میں اندھوں کے طرح بھٹکنے دیں۔۔۔

 

اپنے سوشل میڈیا کے صفحات کو دعوت کی اہمیت اور ضرورت سے بھر یں ۔۔۔۔ اِن صفحاتے کو اُن باتوں سے بھریں جو  دعوت کے کا م کومزید آگے لے کر جائیں۔۔۔اور  جن سے لوگ مستفید ہوں۔۔۔۔۔ اپنے صفحات کو کافر استعماریوں کی سازشوں ، ان کے ظالم ایجنٹوں اور ان کی انٹیلی جنس کو بے نقاب کرنے والے مواد سے بھر یں جو اللہ کے مخلص لوگوں کا پیچھا کرتے ہیں۔۔۔ ان لوگوں کے ساتھ خود کو مصروف مت کرلیں جن کی اتنی اہمیت نہیں ہے کیونکہ وہ اس قابل نہیں کہ ان کے ساتھ خود کو مصروف کرلیا جائے، اور ان کے صفحات کی تعداد سے دھوکہ مت کھائیں  کیونکہ کوئی ایک ہی انہیں لکھتا ہے اور پھر مختلف مقامات پر ڈالتا ہے تا کہ ایسا نظر آئے جیسے وہ  گیارہ یا ایک ہزار گیارہ   ہیں! لیکن وہ جو کچھ بھی ہیں، ہم اللہ  کا شکر ادا کرتے ہیں کہ ان میں سے کوئی بھی حزب کا متحرک رکن نہیں ہے۔  وہ یا تو ناقصین ہیں (جنہوں نے اپنا عہد توڑا) یا وہ جو حزب چھوڑ گئے تھے یا  انہیں انتظامی سزا دی گئی تھی یا وہ منافق ہیں جو حزب سےمحبت کا اظہار کرتے اور  اسے دعائیں دیتے ہیں لیکن اس کے ساتھ ہی  یتیموں کا مال کھا جاتے ہیں اور حزب، اس کی قیادت اور عہدیداروں کے خلاف سازش کرتے ہیں۔ یہ تمام باتیں درحقیقت  ثبوت ہیں کہ حزب صاف شفاف ہے اور اس کی قیادت  اللہ سبحانہ و تعالیٰ اور اس کے رسولﷺ کی اطاعت میں استقامت کا مظاہرہ کررہی ہے اور تعریف صرف اللہ ہی   کے  لئے ہے۔

 

   مختصراً یہ کہ ان لوگوں کے لیے دو باتیں  ہیں تاکہ یہ  سمجھ لیں  اور جان لیں کہ ان کا انجام کیا ہوگا:

پہلی بات استعماریوں، ان کے ایجنٹوں اور انٹیلی جنس کے لیے:وہ اس فتنے پر خوش نہ ہوں،  چاہے وہ خود ہی اس کے بننے والے ہوں  اور انہوں نے اپنے ہاتھوں سے اسے بنایا ہو، یا انہوں نے نہ بنایا ہو لیکن انہوں نے اپنے جال پھیلائے  ہوئے ہیں اور جو اندھے ہوچکے ہیں وہ  ان  میں پھنستے جار ہے ہیں ۔۔۔ میں انہیں  بتانا چاہتا ہوں   کہ ان  پھنس جانے والوں  پر خوش نہ ہوں کیونکہ اللہ شیطان کے پیروکاروں سے بدلہ لینے والا ہے اور اللہ نے فرمایا،

﴿حَتَّى إِذَا فَرِحُوا بِمَا أُوتُوا أَخَذْنَاهُمْ بَغْتَةً فَإِذَا هُمْ مُبْلِسُونَ

"یہاں تک کہ جب ان چیزوں سے جو ان کو دی گئی تھیں خوب خوش ہوگئے تو ہم نے ان کو ناگہاں پکڑ لیا اور وہ اس وقت مایوس ہو کر رہ گئے"(الانعام:44) ۔

اور اگر یہ شیطانی لوگ عقلمند ہوتے تو عہد توڑنے والوں کے واقعے سے سبق لیتے کہ اس کے بعد حزب مزید مضبوط ہوئی اور اس کی حمایت میں اضافہ ہوا،لیکن یہ سمجھ نہیں رکھتے۔

 

دوسری بات فتنہ کرنے والوں کے لیے: میرے چند رفقاء کے ساتھ بات چیت کے دوران، جوان لوگوں کے اردگرد موجود ہیں، یہ کہا گیا کہ ان میں سے چند اس بات کے حق دار ہیں کہ انہیں نکال دیا جاتا، اور یہ درست بات ہے۔ لیکن میں نے ایسا کرنا مناسب نہ سمجھا، اور صرف اتنا  کافی سمجھا کہ ان کوالإهمال التام (یعنی مکمل طور پر نظر انداز ) کرنے کی انتظامی سزا دی جائے اور ان کی سزا  سب کو معلوم ہو۔ہو سکتا ہے کہ وہ باز آجائیں، اپنے کیے پر شرمندہ ہوں، معافی مانگیں اور یتیموں کا مال واپس کردیں ،جو انہوں نے کھا لیا ہے، تاکہ اسے اس کے اصل حق داروں تک پہنچا دیا جائے۔۔۔۔۔  اگرچہ اس بات کی امید  ان لوگوں سے کم ہی ہوتی ہے جو  بھٹک جانے اور بہکاوے میں آنے والے ہوں، لیکن،﴿مَعْذِرَةً إِلَى رَبِّكُمْ وَلَعَلَّهُمْ يَتَّقُونَ﴾"اس لیے کہ تمہارے پروردگار کے سامنے معذرت کرسکیں اور عجب نہیں کہ وہ پرہیزگاری اختیار کریں"(الاعراف:164)۔

 

اور آخر میں اسی بات کو دہراوں گا کہ، " آپ ان لوگوں کی نا قابلِ توجہ باتوں کے جوابات دینے میں ہی خودکو مصروف نہ کرلیں کہ آپ کا ان کی جانب توجہ مرکوزکرنا ان کے لیے تقویت کا باعث ہوتا ہے اور جو کام کرنے کا ہے اس سے  آپ کی توجہ ہٹ جاتی ہے۔۔۔ "۔ اور میں اللہ بزرگ و برتر سے دعا کرتا ہوں کہ وہ ہمیں اس بدی سے محفوظ رکھے  جو اس نے لکھ دی ہے اور مخلوق کی بدی سے محفوظ رکھے، ہماری عزت برقرار رکھے، ہمیں کامیابی دے جو دلوں کومطمئن اور سینوں کو خوشی سے کشادہ کردےگی اور دیکھنے والوں کے لیے اطمینان کاباعث ہو گی، اور اللہ کے لیے یہ کرنا کچھ بھی مشکل نہیں ہے۔

 

والسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

13جمادی الثانی 1439 ہجری                                               آپ کا بھائی         عطاء بن خلیل ابو الرشتہ

         یکم مارچ 2018   

Last modified onبدھ, 04 اپریل 2018 06:18

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

اوپر کی طرف جائیں

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک