بسم الله الرحمن الرحيم
نبوت کے نقش قدم پر خلافت کے قیام سے کم کوئی چیز
ہماری مسلح افواج کی امیدیں نہیں جگا سکتی
علی طارق، ولایہ پاکستان
خبر:
چیف آف آرمی سٹاف جنرل عاصم منیر نے قوم کے بانیوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے یوم آزادی کی اہمیت اور پاکستان کی تخلیق کے پس پردہ کارفرما "دو قومی نظریہ " کے جذبے پر زور دیا اور اس بات پر زور دیا کہ ملک جانتا ہے کہ کیسے اپنی محنت سے حاصل کی گئی آزادی کا دفاع کرنا ہے۔ (روزنامہ ڈان )
تبصرہ:
جنرل عاصم منیر نے انتہائی مایوسی اور شدید ناامیدی کے وقت مسلح افواج کو امید دلانے کی کوشش کی ہے۔ تاہم وہ اپنے سامعین کو متاثر کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
انہوں نے جو کہا اس کے برعکس لوگ یہ سننا چاہتے تھے کہ بالآخر جس جذبے کی بنیاد پر ملک تخلیق کیا گیا تھا اس کے مطابق زندگی گزارنے کا وقت آن پہنچا ہے۔ جب لوگ کہتے ہیں کہ "پاکستان کا مطلب کیا، لا الہ الا اللہ" ، تو وہ چاہتے ہیں کہ پاکستان اسلام کے عالمی غلبہ کا پلیٹ فارم بن جائے۔
فوجی افسران اور کیڈٹس یہ سننا چاہتے تھے کہ اقوام ِمتحدہ کی قراردادوں پر وقت ضائع کرنے کے بجائے انہیں کشمیر کو بھارت کے ظالمانہ قبضے سے آزاد کرانے کے لیے متحرک کیا جارہا ہے۔ وہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی راہ میں جہاد کا اعلان سننا چاہتے تھے، تاکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے دشمنوں کے خلاف اپنی حقیقی طاقت ، بہادری اور شجاعت کا مظاہرہ کر سکیں، اوراللہ سبحانہ و تعالیٰ کی خوشنودی حاصل کریں۔
وہ یہ سننا چاہتے تھے کہ قبائلی علاقوں کودنیا بھر کی انٹیلی جنس ایجنسیوں سے پاک کیا جارہا ہے جن کی قیادت امریکی افواج اور انٹیلی جنس کررہی ہیں، اور اس طرح اس علاقے میں دو دہائیوں سے جاری فتنے کی جنگ کو ختم کیا جا رہا ہے ۔
فوجی افسران اور کیڈٹس یہ سننا چاہتے تھے کہ بھارت نواز توانائی کے منصوبوں پر بات کرنے کے بجائے پاکستان، افغانستان اور وسطی ایشیائی ریاستوں کو ایک اسلامی ریاست کے طور پر یکجا کرنے کا منصوبہ شروع ہو گیا ہے۔ یہ خلافت ہی ہو گی جو خطے میں اقتصادی اور سلامتی کے مسائل کو حل کرنے کے لیے امت اسلامیہ کے بے پناہ وسائل کو یکجا کرے گی۔
وہ یہ سننا چاہتے تھے کہ بدترین دشمن بھارت کو مزید مہلت نہیں دی جائے گی، اور امریکہ کی جانب سے تحمل سے کام لینے کے احکامات اب ہمارے قدموں کے نیچے ہیں۔ وہ دشمن ہندو اتھارٹی کو ختم کرنے اور اس کے زیر کنٹرول مسلم سرزمین کو آزاد کرنے کے احکامات سننا چاہتے ہیں۔ درحقیقت، یہی وہ واحد طریقہ کار ہے جس کے ذریعےہندوستان کو ایک علاقائی طاقت اور مسلمانوں کے لیے خطرہ بننے سے روکا جاسکتا ہے ۔
وہ یہ سننا چاہتے تھے کہ چین کے ساتھ کوئی شراکت اور تعاون ممکن نہیں ہے، کیونکہ وہ اپنے زیر سایہ رہنے والے مسلمانوں پر بدترین مظالم کررہا ہے۔
فوجی افسران اور کیڈٹس یہ سننا چاہتے تھے کہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، ترکی، قطر اور ایران کے ساتھ محض اچھے اور برادرانہ تعلقات استوار کرنے، اور چھوٹے موٹے اقتصادی فائدے کے حصول کے بجائے، ان سب کو ایک خلیفہ کی حکومت میں یکجا ہونا ہے۔ درحقیقت یہ خلافت ہی ہو گی جو مسلمانوں کے دفاع اور اسلام کے غلبہ کو یقینی بنانے کے لیے عالمی سطح پر نئی سپر پاور کے طور پر ابھرے گی۔
فوجی افسران اور کیڈٹس سے یہ کہا گیا کہ موجودہ کرپٹ اور ناکارہ نظام کے تحت اپنی خدمات جاری رکھیں، جبکہ وہ یہ سننا چاہتے تھے کہ اب انہیں خلیفۂ راشد کی قیادت میں قربانیاں دینی ہوں گی، جو جنگ، شہادت اور فتح میں ان کی رہنمائی کرے گا۔
مغربی استعماری نظام کے تحت انہیں روشن مستقبل کی جھوٹی امیدیں دلانے اور قومی ریاست کی تعمیر کے تحت حب الوطنی کے بندھن کو اُجاگرکرنے کی بجائے، وہ یہ سننا چاہتے تھے کہ وہ اسلام کی الہامی آئیڈیالوجی کے لازوال نظریاتی بندھن میں بندھے ہوئے ہیں کہ جس میں تمام مومنین آپس میں بھائی بھائی ہیں۔
بجائے یہ کہ جنرل عاصم منیر انہیں مغربی سرمایہ دارانہ نظام اور امریکی ورلڈ آرڈر کی پیروی کرنے پر مجبور کریں، وہ یہ سننا چاہتے تھے کہ ہم اسلامی عالمی نظام کے غلبہ کے لیے جدوجہد کرتے ہوئے اللہ عزوجل کی مدد اور نصیحت طلب کررہے ہیں اوراس غلبے کو قائم کرنے کے لیے جہاد کی طرف پیش قدمی کر رہے ہیں۔
اے افواج پاکستان!
جو آپ سننا چاہتے ہیں اسے سننے کے لیے حزب التحریر کو نبوت کے نقش ِقدم پر خلافت کے دوبارہ قیام کے لیے اپنی نُصرۃ عطا کریں۔
اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،
﴿اِنۡ يَّنۡصُرۡكُمُ اللّٰهُ فَلَا غَالِبَ لَـكُمۡۚ وَاِنۡ يَّخۡذُلۡكُمۡ فَمَنۡ ذَا الَّذِىۡ يَنۡصُرُكُمۡ مِّنۡۢ بَعۡدِهٖؕ وَعَلَى اللّٰهِ فَلۡيَتَوَكَّلِ الۡمُؤۡمِنُوۡنَ﴾
"اگر اللہ تمہاری مدد کرے تو کوئی تم پر غالب نہیں آسکتا،اور اگر وہ تمہیں چھوڑ دے تو ایسا کون ہے جو پھر تمہاری مدد کرے اور مسلمانوں کو اللہ ہی پر بھروسہ کرنا چاہئے"(آل عمران، 3:160)۔