بسم الله الرحمن الرحيم
مرزیویف نے 286 قیدیوں کو رہا کرنے کا حکم دے دیا
جبکہ ہزاروں اب بھی قید ہیں
خبر:
ازبکستان کی آزادی کی 32 ویں سالگرہ کے موقع پر ، صدر شوکت مرزیو ئیف نے 286 مجرموں کو معاف کرنے کے فرمان پر دستخط کیے ۔ معاف کیے گئے افراد میں سے، 109 کو مکمل طور پر رہا کر دیا گیا، 116 کو پیرول پر رہا کیا گیا، اور 25 افراد کی سزا کو مزید نرمی سے بدل دیا گیا۔ اس کے علاوہ 36 مجرموں کی سزا میں کمی کی گئی۔ رہا کیے جانے والوں میں 39 خواتین، 60 سال سے زائد عمر کے 22 مرد، 30 غیر ملکی شہری، اور کالعدم تنظیموں کی سرگرمیوں میں حصہ لینے والے 3 افراد شامل ہیں۔
تبصرہ:
یہ قابل غور بات ہے کہ اقتدار میں آنے کے بعد شوکت مرزیوئیف نے ملک میں اصلاحات کا اعلان کیا جس میں ملک کا عدالتی نظام بھی شا مل ہے۔ اس نے کریموف کے دور حکومت میں سیکورٹی فورسز کے مخالف قوتوں سے نمٹنے کے طریقوں پر عوامی سطح پربارہا تنقید کی اور یہاں تک کہ مختلف مذہبی اور سیاسی تنظیموں میں حصہ لینے کے الزام میں قید ، ہزاروں قیدیوں کو رہا بھی کیا۔ لیکن اس کے باوجود ازبکستان میں اب بھی مذہبی اور سیاسی بنیادوں پر ظلم و ستم کا سلسلہ جاری ہے۔
ازبکستان میں مذہبی اور سیاسی قیدیوں کے بارے میں امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی (یو ایس سی آئی آر ایف) کی 13 اکتوبر 2021 کی ایک رپورٹ کے مطابق 2016 کے اواخر میں ملک کے صدر کےتبدیل ہونے کے بعد، ہزاروں قیدیوں کی رہائی کے باوجود 2,000 سے زائد لوگ ابھی بھی پابندِ سلاسل ہیں، جن پر مبہم اور حد سے زیادہ وسیع پیمانے پر تشریح شدہ الزامات عائد ہیں جیسے آئین کو معزول کرنے کی کوشش، ممنوعہ لٹریچر کی موجودگی، یا کالعدم جماعتوں میں رکنیت ۔ یہ رپورٹ سرکاری اعداد و شمار کے ساتھ ساتھ حکام ، حال ہی میں جیل سے رہا ہونے والے افراد، انسانی حقوق کے کارکنوں اور موجودہ قیدیوں کے رشتہ داروں کے انٹرویوزاور عدالتی دستاویزات سے مرتب کی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق "یہ اعداد و شمار سابقہ سوویت جمہوریہ کی تمام ریاستوں میں مجموعی طور پر مذہبی بنیادوں پر قید افراد کی تعداد سے کہیں زیادہ ہیں، اور یہ تعداد دنیا کی سب سے بڑی تعداد میں سے ایک ہے"۔
رپورٹ میں بیان کیاگیا ہے کہ ازبکستان میں ہزاروں ضمیر کے قیدیوں کو اپنے مذہبی عقائد کی وجہ سے 20 سال سے زائد عرصے سے قید میں رکھا گیاہے ،"جو مذہبی عقائد پر دی گئی دنیا کی طویل ترین سزاؤں میں سے ایک ہے"۔ رپورٹ کے مصنفین نے لکھا کہ " ایک ہی خاندان کی مختلف نسلوں سے کئی افراد" کو مذہب سے متعلق الزامات کی بنیاد پر جیل میں ڈالنا کوئی غیر معمولی بات نہیں ہے۔"مذہبی بنیادوں پر قید بڑی تعداد میں قیدیوں" کو پُرتشدد کاروائیوں میں ملوث ہونے کےکسی بھی ثبوت کے بغیر، صرف کالعدم مذہبی جماعتوں کی رکنیت کے الزام میں سزا سنائی گئی ہے۔) رپورٹ (USCIRF
لہٰذا اس طرح، اس حقیقت کے باوجود کہ مرزیوئیف نے ہزاروں سیاسی قیدیوں کو تو رہا کر دیا ہے مگر اب بھی ہزاروں مزید ایسے افراد ہیں جو سلاخوں کے پیچھے بند ہیں۔ حزب التحریرکے زیادہ تر ارکان جیلوں میں ہی قید ہیں، اور جیسا کہ انسانی حقوق کے کارکنوں کی رپورٹ میں ذکرہے، ازبک حکام جان بوجھ کر ان قید میں موجود افراد میں سے زیادہ سرگرم اور تعلیم یافتہ افراد کو رہا نہیں کررہے، اور یہ اس حقیقت کے باوجود ہے کہ ان میں سے چند قیدی پہلے ہی 24 سال سے قید میں ہیں۔
حزب التحریرکے مرکزی میڈیا آفس کے لیے لکھا گیا۔
محمد منصور