بسم الله الرحمن الرحيم
*نام نہاد بین الاقوامی برادری کی ناکامی*
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں غزہ جنگ بندی کی قرارداد کے حق میں حالیہ ووٹ، فلسطینیوں کی حالت زار پر عالمی ردعمل میں واضح تقسیم کی نشاندہی کرتا ہے۔ اگرچہ اس قرارداد کو واضح اکثریتی حمایت حاصل ہوئی، لیکن امریکہ سمیت بااثر ممالک نے اس کی مخالفت کی۔ آسٹریلیا، کینیڈا اور نیوزی لینڈ کے وزرائے اعظم نے اپنے مشترکہ بیان میں سفارتی حل کی ضرورت پر زور دیا، تاہم کسی موثر اقدام کی بجائے انہوں نے محض لفظی اظہار پر انحصار کیا۔
صدر اردگان کا اقوام متحدہ میں اصلاحات کا مطالبہ عالمی سطح پر مسلمانوں کے جذبات کا عکاس بننے کی ایک کوشش ہے، لیکن اس طرح کے بار بار کے بیانات اور قراردادیں ٹھوس اقدام میں تبدیل ہونے میں ناکام رہیں۔ صاف نظر آ رہا ہے کہ موجودہ عالمی نظام طاقتور ممالک کے حق میں ہے، اور فلسطینی بحران میں بامعنی مداخلت کی راہ میں رکاوٹ ہے۔ یہ صورتحال اس تاثر کو تقویت دیتی ہے کہ موجودہ عالمی نظام کے ذریعے انصاف ممکن ہی نہیں ہے۔
اس مایوس کن صورتحال کے رد عمل میں مسلم اذہان میں مسلم افواج کی طرف سے فوجی مداخلت کا مطالبہ زور پکڑ رہا ہے۔ اپنی ہی قراردادوں کو نافذ کرنے میں اقوام متحدہ کی ناکامی عالمی سطح پر ایک خلا پیدا کررہی ہے، جو دو ارب مسلمانوں کی طرف سے موجودہ عالمی نظام پر عدم اعتماد سے جنم لے رہا ہے۔ فلسطین کو یہودی وجود کی طرف سے مسلط کردہ تشدد اور قبضے کے چکر سے حقیقی طور پر آزاد کرانے کے لئے، یہ احساس بڑھ رہا ہے کہ مسلم ممالک کو غزہ میں اپنے مسلمان بھائیوں کے تحفظ کے لئے اپنی فوجی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے اجتماعی کارروائی کرنا ہوگی۔ مسلمانوں کا وحدت اور فوجی مداخلت کا مطالبہ ایک ایسے اسلامی ورلڈ آردڑ کے قیام کی خواہش کی عکاسی کرتا ہے جہاں انصاف کی نہ صرف بات کی جائے بلکہ حقیقت میں عملی طور پر اس پر عمل درآمد بھی کیا جائے۔
عبد المنعم ناصر
Latest from
- عالمی قانون کا انہدام ...اور ان دنیا والوں کی ناامیدی...
- بچوں کو اغوا کرنے اور ان پر تجربات کرنے کی”اسرائیلی“ قبضے کی ایک لمبی داستان موجود ہے
- امریکی قیادت اور نگرانی میں: ایران کی صفوی حکومت اور یہودی وجود...
- شنگھائی تعاون تنظیم امریکن ورلڈ آرڈر کا حصہ ہے
- استعماری طاقتوں کی تنظیمیں ہماری سلامتی اور خوشحالی کی ضامن نہیں ہو سکتیں