الجمعة، 20 جمادى الأولى 1446| 2024/11/22
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

بسم الله الرحمن الرحيم

 

تبصرۂ خبر

 

یہودی وجود امداد کو "موت کے پھندے" میں پھنسانے کے لیے چارے کے طور پر استعمال کررہا ہے، جبکہ ایجنٹ حکمران مضحکہ خیز "ایئر ڈراپ" کے ڈراموں  میں مصروف ہیں

 

(عربی سے ترجمہ)

 

آج 29 فروری 2024 کو غزہ شہر کی الرشید اسٹریٹ پر یہودیوں کے توپ خانے کی گولہ باری میں ایک سو سے زائد افراد شہید اور سینکڑوں زخمی ہوئے، جب لوگوں کا ہجوم خوراک کی امداد کے لیےمنتظر تھا۔ مجرم یہودی وجود غزہ میں ہمارے لوگوں کے خلاف آئے دن نئے جرائم میں اضافہ کرنے سے باز نہیں آتا۔ اور اب کی بار اس وجود نے امداد کے ٹکڑوں کو "موت کے پھندے" میں پھنسانے کے لیے چارے  کے طور پر استعمال کیا ہے۔  اس وجود نے  اپنے توپ خانے سے بھوک سے بےحال  مسلمانوں  پر بمباری کی، جبکہ وہ اپنی اور اپنے بچوں کی بھوک مٹانے کے لیے کھانے کا انتظارمیں تھے۔ یہ بدترین ظلم صرف اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ یہ ایک ایسا وجود ہے جو فطرتاً مجرم ہے، اور اپنی بنیاد تک ایک ناسور ہے۔ اسے جڑ سے اکھاڑ پھینکنا ہی اس کا واحد اور درست حل ہے۔

 

افسوسناک امر یہ ہے کہ غزہ کے لوگ صرف ایک تلوار سے نہیں مارے جارہے ہیں۔ بہت سے مجرم ان کے خلاف جمع ہو چکے ہیں۔ وہ یہودی وجود اور اس کے حامیوں کے ہاتھوں قتل ہو رہے ہیں۔ وہ  مسلم دنیا کےایجنٹ حکمرانوں کے ہاتھوں بھی  مارے جا رہے  ہیں۔ ان حکمرانوں نے اپنی بےرحمی اور سازش میں سوچ سےبھی آگے بڑھ گئے ہیں ۔ یہ وہی ہیں جو مظلوموں کا محاصرہ کئے ہوئے ہیں  اور جنہوں نے بزدلانہ خاموشی اختیار کی  ہے ۔ انہوں نے یہودی وجود کو تجارت اور خوراک کے لیے لائف لائن اور سپلائی کے راستے فراہم کیے ہیں۔  مسلم دنیا کے حکمران اس یہودی وجود کا سہارا بنے ہوئے ہیں، جبکہ انہوں نے غزہ کے لوگوں کو موت، بھوک اور بیماری سے تباہ ہونے  کے لیے چھوڑ دیا ہے۔ غزہ میں تمام جرائم، قحط اور قتل عام کا الزام غدار، سازشی حکمرانوں کی گردنوں پر ہے۔ وہ پہلے دن سے ہی جارحیت کو روکنے، محاصرہ اٹھانے اور  یہودی وجود  کچلنے کے قابل تھے، لیکن انہوں نے ایسا کرنے سے انکار دیا بلکہ الٹا  مجرم دشمن کا ساتھ دیا اور اس کے اتحادی بن گئے۔

 

الرشید سٹریٹ کا قتل عام اس سے پہلے ہونے والے قتل عام کی طرح اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ غزہ کے عوام کی ضرورت مسلح افواج، فوجوں اور طیاروں کے ذریعے دشمن کے ہاتھ کاٹ کر اس کی گردن کاٹنا  ہے۔ یہ طیارے "پریڈ" اور "ائر ڈراپس" کے لیے نہیں ہیں، جو کہ دشمن کے ساتھ منصوبہ بندی سے کئے جا رہے ہیں۔ یہ 'ائر ڈراپ"   خون میں ڈوبا  ہوا کھانا پھینک رہے ہیں جو کہ ایک ذلت آمیز منظر ہے،   اور  مضحکہ خیز ڈرامہ ہے،  جس میں لوگوں کی توہین اور تحقیر ہے، اور لوگوں کی ذہانت کی تذلیل ہے۔

 

ان کٹھ پتلی حکمرانوں کی خاموشی اور فلسطینی عوام کو چھوڑ دینے کا جرم صرف اس لیے نہیں کہ وہ امریکہ سے ڈرتے ہیں۔ یہ اس لیے بھی ہے کہ  انہیں اللہ کا خوف نہیں ہے اور  نہ وہ  اللہ سے ڈرتے ہیں، نہ اپنی امت اور لوگوں کی قدر کرتے ہیں۔ ورنہ مجرموں کے گروہ کی بمباری سے غزہ  کیسے تباہ  ہوسکتا ہے جبکہ اس کے ارد گرد لاکھوں مسلمان اور ان کی فوجیں تیاری  کی حالت اور اسلحہ کے ساتھ موجود ہیں؟

 

غزہ کے لوگ اور بچے کیسے بھوک سے مر سکتے ہیں جبکہ ان کے اردگرد امت  کے خزانے دولت سے لبا لب بھرے ہوئے ہیں؟ اور اگر غزہ کے مسلمانوں  میں سے کوئی ایک  بھوکا رات گزارے تو اللہ عزوجل کے سامنے ہم کیا جواب دیں گے ؟ تو اس صورتحال میں ہم اللہ کے سامنے کیا جواب دیں گے جب ہزاروں کی تعداد میں مسلمان  شہید، زخمی اور بھوک سے  مر چکے ہیں، جبکہ انہیں بچانا ممکن ہے لیکن انہیں نہیں  بچایا جا رہا؟

 

یہ حکمران ہی امت کو اس کے دین اور دنیا کے حوالے سے تباہی کی طرف لے جارہے ہیں۔ لازم ہے کہ امت ان حکمرانوں سے جان چھڑائے اور اپنے رایا کا جھنڈا ایک ایسی قیادت کو دے جو صرف اللہ سبحانہ وتعالیٰ سے ڈرتی ہو اور مسلمانوں کے بارے میں اللہ عزوجل کے نزدیک تقویٰ رکھتی ہو۔ وہ قیادت ایک خلیفہ ہےجو اللہ سبحانہ و تعالیٰ اور مسلمانوں کی حمایت کرتا ہے، دین کو قائم کرتا ہے، اور فوجوں کو متحرک کرتا ہے،  اور اس طرح مسجد اقصیٰ اور فلسطین کو آزاد کراتا ہے۔

 

اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،

 

وَلَيَنۡصُرَنَّ اللّٰهُ مَنۡ يَّنۡصُرُهٗؕ اِنَّ اللّٰهَ لَقَوِىٌّ عَزِيۡزٌ‏

" اور بیشک اللہ ضرور مدد فرمائے گا اس کی جو اس کے دین کی مدد کرے گا بیشک ضرور اللہ قدرت والا غالب ہے۔"(الحج، 22:40)

 

ارض ِ مبارک فلسطین میں حزب التحریر کا میڈیا آفس

 

Last modified onمنگل, 19 مارچ 2024 06:23

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

اوپر کی طرف جائیں

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک