بسم الله الرحمن الرحيم
ریاست ِخلافتِ راشدہ کے تحت پاکستان اور افغانستان کو یکجا کیے بغیر علاقائی سلامتی ایک خواب ہی رہے گی
خبر:
18 مارچ 2024 کو، پاکستان کی وزارتِ خارجہ نے اعلان کیا، "آج صبح پاکستان نے افغانستان کے اندر سرحدی علاقوں میں انٹیلی جنس پر مبنی انسدادِ دہشت گردی کی کارروائیاں کیں۔ آج کے آپریشن کا بنیادی ہدف حافظ گل بہادر گروپ سے تعلق رکھنے والے دہشت گرد تھے، جو تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ساتھ مل کر پاکستان کے اندر متعدد دہشت گرد حملوں کا ذمہ دار ہے، جس کے نتیجے میں سینکڑوں شہری اور قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کی اموات ہوئیں۔ تازہ ترین حملہ 16 مارچ 2024 کو شمالی وزیرستان میں میر علی میں ایک سیکیورٹی چوکی پر ہوا اور اس میں سات پاکستانی فوجیوں کی جانیں گئیں۔
تبصرہ:
افسوس کی بات یہ ہے کہ فوجی چیک پوسٹوں پر حملے کوئی نئی بات نہیں۔ تاہم، جس انداز میں یہ حالیہ حملہ کیا گیا وہ یہ ثابت کرتا ہے کہ پاکستان کے قبائلی علاقوں میں عسکریت پسند قوت مضبوط ہو رہی ہے۔ یہ واقعات طویل عرصے کے لیے علاقائی عدم تحفظ اور عدم استحکام کی جانب ایک خطرناک اشارہ کرر ہے ہیں۔ افغانستان سے امریکی مسلح افواج کے انخلاء اور اگست 2021 میں کابل میں افغان طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد یہ امید پیدا ہوئی تھی کہ خطے میں امن و امان بحال ہوجائے گا ۔ تاہم، ایسا نہیں ہوا۔ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ساتھ خطے میں امن کے قیام کے لیے معاہدے تک پہنچنے کی کوششیں کی گئیں۔ کچھ عارضی معاہدے ہونے کے باوجود خطے میں مستقل امن کے قیام کے لیے معاہدہ نہیں ہو سکا۔ پاک فوج اور قبائلی جنگجو اب ایک ایسی جنگ میں مصروف ہیں جس کا کوئی خاتمہ نظر نہیں آتا۔ حملوں اور انتقامی حملوں کا ایک سلسلہ چل نکلا ہے جس میں مسلمانوں کے ہاتھوں مسلمان مارے جا رہے ہیں۔ پاکستانی فوج نے اب ایک ایسی جنگ میں امریکی فوج کی جگہ لے لی ہے جس میں ہزاروں چھوٹے بڑے زخم لگیں گے، اور اس سے بہنے والے خون سے ہماری افواج کمزور ہو تی جائیں گی ۔
مسلمانوں کے درمیان جنگ خطے میں امن و امان کے توازن کے حوالے سے امریکی ضرورت کے عین مطابق ہے۔ اس وقت مسلمان خطے میں مسلمانوں سے لڑ رہے ہیں، جبکہ بھارت کو خطے پر اپنا تسلط قائم کرنے کی مکمل آزادی حاصل ہے۔ مسلم افغانستان کے ساتھ پاکستان کی مغربی سرحد گرم اور غیر مستحکم ہے، جبکہ ہندو ریاست کے ساتھ اس کی مشرقی سرحد ٹھنڈی اور پُرسکون ہے۔ اس طرح پاکستانی فوج ایک ایسی جنگ میں پھنسی ہوئی ہے جس کا کوئی انجام نہیں ہے، جبکہ ہندوستانی فوج چین اور خطے کے تمام مسلمانوں پر توجہ مرکوز کرنے کے لیے آزاد ہے۔
یہ صورتحال ہمیشہ سےاس طرح نہیں تھی۔ ایک وقت تھا جب قبائلی مجاہدین اور پاک فوج مل کر کافر دشمنوں کے خلاف کام کرتے تھے۔ انہوں نے سوویت روس کی قابض افواج کو نکال باہر کرنے کے لیے مل کر کام کیا۔ انہوں نے مسلمانوں کے حق میں سازگار علاقائی امن و امان کے توازن کو برقرار رکھنے کے لیے مل کر کام کیا۔ انہوں نے مشترکہ طور پر ڈیورنڈ لائن کو ٹھنڈا، پُرسکون اور محفوظ رکھا، اور اس بات کو یقینی بنایا کہ بھارتی فوج کو لائن آف کنٹرول پر برسوں تک سکون کی نیند نصیب نہ ہو۔ لیکن یہ سب کچھ امریکہ کے ایجنٹ جنرل مشرف کے آنے سے بدل گیا اور مشرف کے ہاتھوں قائم ہونے والی صورتحال اب تک جاری ہے۔ خطے کے لیےامریکی علاقائی سلامتی کی پالیسی کو بے رحمی سے نافذ کرتے ہوئے، مشرف نے مسلمانوں کے لیے موت اور تباہی کے سیلابی دروازے کھول دیے، جبکہ ہندو ریاست کو بغیر کسی رکاوٹ کے تحفظ، مضبوطی اور ترقی کی ضمانت دی گئی۔ مشرف کے بعدہر آنے والی فوجی قیادت نے اسی کے طرز عمل کی پیروی کی اور نتیجہ بھی وہی نکل رہا ہے، یعنی مسلمانوں کے ہاتھوں مسلمانوں کا قتل اور تباہی و بربادی۔
یہ صرف اسلام کا دین ہے جو پاکستان، افغانستان، کشمیر، بنگلہ دیش اور ہندوستان کے مسلمانوں کی علاقائی سلامتی کو یقینی بنائے گا۔ یہ اسلام ہی ہے جو ماضی کی دشمنیوں اور ایک دوسرے کے خلاف مقابلوں کو اسی طرح دفن کر دے گا جس طرح اس نے مدینہ کے متحارب قبائل کے درمیان دشمنیوں کو ختم کر کے انہیں یکجا کردیا تھا۔ یہ اسلام کی ریاست ، خلافتِ راشدہ ہو گی، جو مسلمانوں کے درمیان تمام قومی سرحدوں کو مٹا دے گی۔ یہ خلافت ہی ہو گی جو خطے کی تمام نسلوں کو ایک بھائی چارے کے بندھن یعنی اسلام کے تحت یکجا کر دے گی۔ یہ خلافت ہی ہو گی جو مقبوضہ کشمیر اور غزہ کی آزادی کے لیے ہماری افواج اور مجاہدین کو جہاد کے لیے متحرک کرے گی۔
اے پاک فوج کے افسران!
خلافت راشدہ کے قیام کے لیے حزب التحریر کو اپنی نصرۃ فراہم کریں۔ کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺ کے مطابق حکمرانی بحال کر کے مسلمانوں کے درمیان دشمنی کو ماضی کی کہانی بنا دیں۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،
وَاعۡتَصِمُوۡا بِحَبۡلِ اللّٰهِ جَمِيۡعًا وَّلَا تَفَرَّقُوۡا وَاذۡكُرُوۡا نِعۡمَتَ اللّٰهِ عَلَيۡكُمۡ اِذۡ كُنۡتُمۡ اَعۡدَآءً فَاَلَّفَ بَيۡنَ قُلُوۡبِكُمۡ فَاَصۡبَحۡتُمۡ بِنِعۡمَتِهٖۤ اِخۡوَانًاۚ وَكُنۡتُمۡ عَلٰى شَفَا حُفۡرَةٍ مِّنَ النَّارِ فَاَنۡقَذَكُمۡ مِّنۡهَاؕ كَذٰلِكَ يُبَيِّنُ اللّٰهُ لَـكُمۡ اٰيٰتِهٖ لَعَلَّكُمۡ تَهۡتَدُوۡنَ
"اور سب مل کر اللہ کی (ہدایت کی رسی) کو مضبوط پکڑے رہنا اور متفرق نہ ہونا اور اللہ کی اس مہربانی کو یاد کرو جب تم ایک دوسرے کے دشمن تھے تو اس نے تمہارے دلوں میں الفت(محبت) ڈال دی اور تم اُس (اللہ سبحانہ و تعالیٰ)کی مہربانی سے بھائی بھائی ہوگئے اور تم آگ کے گڑھے کے کنارے تک پہنچ چکے تھے تو اللہ نے تم کو اس سے بچا لیا اس طرح اللہ تم کو اپنی آیتیں کھول کھول کر سناتا ہے تاکہ تم ہدایت پاؤ۔"(آل عمران، 3:103)
ولایہ پاکستان سے شہزاد شیخ نے،
حزب التحریر کے مرکزی میڈیا آفس کے لیے یہ مضمون لکھا۔