بسم الله الرحمن الرحيم
تبصرۂ خبر
پبلک سکیورٹی کے ڈائریکٹر کے ساتھ برطانوی سفیر کی ملاقات کا مقصد اردن کی غدار حکومت کو برطانوی حکومت کے احکامات کے سامنے تابع فرمان رہنے کا آرڈر تھا
(عربی سے ترجمہ)
پبلک سکیورٹی کے ڈائریکٹر میجر جنرل ڈاکٹر عبید اللہ المعايطة نے اردن کے دارالحکومت، عمان میں اپنے دفتر میں برطانوی سفیر فلپ ہال سے ملاقات کی۔ دونوں فریقوں نے دونوں "دوست" ممالک میں سکیورٹی سروسز کے درمیان مشترکہ تعاون کے بندھن کو مضبوط بنانے کے طریقوں پر تبادلۂ خیال کیا۔ انہوں نے تربیت اور تکنیکی صلاحیتوں کی تعمیر، اور معاشرے کی خدمت کرنےکے مقصد سے حکومت کی کارکردگی کو فروغ دینے سے متعلق معاہدے پر دستخط کی تجدید کی۔
اس ملاقات کی حقیقت اور موجودہ صورتحال میں اس کی سنگینی کو واضح کرنے کے لیے، خاص طور پر پبلک سکیورٹی کے نظام کے حوالے سے، ہم درج ذیل امور کو واضح کرتے ہیں:
برطانیہ، جو اردن میں ایک طویل عرصے سے سیاسی اثر و رسوخ رکھتا ہے، حکومت کے استحکام اور خطے میں اس کے کردار کا خواہاں ہے۔ یہ ملاقات اس وقت ہوئی ہے جب غزہ جنگ میں اردن کی حکومت کا مجرمانہ کردار کُھل کر سامنے آ گیا ہے۔ اس حکومت کا کردار یہودیوں کی حمایت اور اردن کی سرزمین کے ذریعے ان کو ہر طرح کے ہتھیاروں اور ساز و سامان کی ترسیل سے لے کر یہود کے ساتھ سلامتی اور تجارتی تعاون اور اس کے بعد چوری شدہ گیس اور پانی کی خریداری کے معاہدوں تک پھیلا ہوا ہے۔ یہ کردار اس گھناؤنے ائیر ڈراپ ڈرامےکے درمیان سامنے آیا ہے، جس نے حکومت کے اصل کردارکو عوام کے سامنے بے نقاب کر دیا ہے۔ چنانچہ لوگ تمام چوراہوں اور سڑکوں پر نکل آئے اور مطالبہ کیا کہ غداری بند کی جائے اور افواج کو حرکت میں لایا جائے۔ اردنی حکومت اور اس کے سکیورٹی اداروں نے احتجاجی مظاہرین پر حملہ کیا اور درجنوں کو گرفتار کر لیا۔ یہ حکومت اب بھی لوگوں کے خلاف اپنے سکیورٹی اداروں کو استعمال کر رہی ہے۔ لیکن اس ظلم نے لوگوں کے حوصلے کو مزید بلند کیا ہے۔ انہوں نے اپنی آواز بلند کی یہاں تک کہ وہ حکومت کے سروں تک جاپہنچے۔
برطانیہ، جس کا اردن میں سیاسی اثر و رسوخ ہے، نے حکومت کے لیے بڑے خطرے کو محسوس کیا۔ اردن میں امریکی سفارت خانے کی طرح برطانیہ پہلے ہی ریاست کے ہر پہلو میں شامل ہے۔ یہ بات یقینی طور پر برطانیہ اپنے اثر و رسوخ کی وجہ سے جانتا ہے کہ حکومت کتنی ذلیل اور کمزور ہورہی ہے۔ چنانچہ برطانیہ نے اپنے سفیر کو پبلک سکیورٹی کے ڈائریکٹر سے ملنے کے لیے بھیجا، جس کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ سڑکوں پر ہونے والے احتجاج کو کنٹرول کرے۔ یہ ملاقات عوامی تحریک کو روکنے کے لئے رہنمائی اور احکامات دینے کے لیے ہوئی۔ اور یہ کام احتجاجی تحریک کے شرکاء کو ڈرانے، دھمکا نے، تحریک پرالزامات لگا کر، اور مظاہرین میں کچھ تخریب کاروں کو شامل کر کےتخریب کاری کی کارروائیوں کو انجام دے کر کیا جائے گا، اور گرفتاریوں کی مہم کو جواز فراہم کرنے، لوگوں کو مارنے اور خواتین کو سڑکوں پر گھسیٹنے کا ذریعہ بنے گا۔
اگرکوئی بھی برطانوی سفیر کے کام کو دیکھے گاتو وہ اسے اردن میں چھوٹے بڑے ہر معاملے میں مداخلت کرتا پائے گا۔ اس سے قبل اِس سفیر نے 20 فروری، 2024ء کو وزیر ماحولیات ڈاکٹر معاویہ الردیدہ سے ملاقات کی۔ پھر اس نے 7مارچ، 2024ء کو پانی اور آبپاشی کے وزیر انجینئر راید ابو السعود سے ملاقات کی۔ اس سے قبل اِس نے ایوان نمائندگان کے اسپیکر احمد الصفادی سے بھی 14 جنوری، 2024ء کو ملاقات کی تھی، جب انہوں نے مشترکہ تشویش کے متعدد امور، خاص طور پر غزہ کی پٹی اور فلسطینی علاقوں کی صورتحال پر تبادلۂ خیال کیا تھا۔
یہ ہیں برطانوی سفیر کے وہ بے شمار کام ، یعنی ریاست کے تمام امور میں مداخلت کرنا، جس میں چیف آف اسٹاف کے مشیر کی حیثیت سے بریگیڈیئر ایلکس میکنٹوش (Alex Macintosh) کا سابقہ کردار بھی شامل ہے جو تنظیمِ نو سے متعلق مشورے فراہم کرتا تھا۔
اے مسلمانو، اے اردن کے لوگو!
ہمارے ملک میں موجود یہ سفارت خانے ایجنٹوں کو بھرتی کرنے کے لیے جاسوسی کے اڈے کے طور پر کام کرتے ہیں۔ مزید یہ کہ وہ ملک اور عوام کے اصل حکمران سے بالاتر ہیں۔ اس میں امریکی سفارت خانہ بھی شامل ہے جس کے ملازمین تمام محکموں، اداروں اور وزارتوں میں موجود ہیں۔ یہ لوگ کب تک آپ کے معاملات میں دخل اندازی کرتے رہیں گے اور آپ کے سیاسی اور معاشی فیصلوں پر اثرانداز ہوتے رہیں گے کہ آپ کے بارے میں تمام فیصلے مجرم مغرب اور اس کے یہودی وجود کے فائدے کے لیے ہوتے ہیں؟ یہ کیسے ہوسکتا ہے جبکہ اللہ تعالیٰ نے اس کی اجازت نہیں دی کہ کفار آپ کے امور پر غلبہ حاصل کریں ؟!
اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،
﴿وَلَنۡ يَّجۡعَلَ اللّٰهُ لِلۡكٰفِرِيۡنَ عَلَى الۡمُؤۡمِنِيۡنَ سَبِيۡلاً﴾
”اور اللہ کافروں کو مومنوں پر ہرگز غلبہ نہ دے گا“(النساء، 4:141)
ولایہ اردن میں حزب التحریر کا میڈیا آفس