بسم الله الرحمن الرحيم
عالمی سطح پر بے عملی اور غفلت کے دوران، یہودی وجود رفح کو تباہ کرنے کی تیاری کر رہا ہے، جبکہ مسلمانوں کی افواج اپنی بیرکوں میں ہاتھ پہ ہاتھ رکھے بیٹھی ہیں اور حرکت میں آنے سے رکی ہوئی ہیں
(ترجمہ)
خبر:
یہودی وجود کے میڈیا نے غزہ کی پٹی پر واقع شہر رفح میں فوج بھیجنے کے لئے یہودیوں کی تیاریوں کی خبر دی ہے۔ جس کی تصدیق یہودی فوج کے عربی میڈیا ڈیسک کی سربراہ کیپٹن ایلا واویہ نے عربی "الحرہ" چینل پر کی ہے۔ اس نے مزید کہا کہ یہودی وجود دوسرے ممالک کے علاوہ امریکہ کی طرف سے "پولیٹیکل گرین لائٹ (اجازت)" کا انتظار کر رہے ہیں۔ گرین لائٹ (اجازت) کا انتظار حماس تحریک کے تمام مضبوط ٹھکانوں پر حملہ کرنے کے لئے ہے، جن کو ان کی طرف سے "دہشت گرد" قرار دیا گیا ہے۔ "الحرہ" چینل سے بات کرتے ہوئے، کیپٹن ایلا نے تصدیق کی کہ "اسرائیلی افواج اس وقت ان تمام علاقوں میں داخل ہونے کے لئے پوری طرح تیار ہے جہاں حماس کے بریگیڈ موجود ہیں، تاکہ انہیں ختم کیا جا سکے"۔ ایک سوال کے جواب میں، جو یہودی وجود کے میڈیا کی طرف سے رفح میں متوقع فوجی آپریشن کے بارے میں پوچھا گیا تھا، ایلا نے کہا، "حماس کو ختم کرنے کے لئے، 'اسرائیلی' فوج تمام مقامات تک پہنچے گی"۔ تاہم ہم سیاسی فیصلے اور اگے بڑھنے کے اشارے کا انتظار کر رہے ہیں۔ اس وقت ہم پوری قوت کے ساتھ حرکت کریں گے۔ اس نے نشاندہی کی کہ ’’اسرائیلی فوج ہر طرح کی ممکنہ صورتحال اور حالات کے لئے تیار ہے۔ اس نے مزید کہا کہ کسی بھی فیصلے کے عمل میں آنے کے بعد، ہم اسے فوراً ایک مخصوص علاقے میں نافذ کر دیں گے۔ جس کے لیے ہم تیار ہیں" [1]۔
بڑے پیمانے پر گردش کرنے والے اخبار "اسرائیل ہیوم" نے حماس کے ساتھ جنگ بندی کے مذاکرات کی ناکامی کے بعد یہودی وجود کے فیصلے کا حوالہ دیا۔ فیصلہ یہ ہے کہ رفح پر قبضہ کرنے کا حملہ، جسے واشنگٹن کے ساتھ اختلافات کی وجہ سے کئی ہفتوں کے لئے ملتوی کر دیا گیا تھا، "بہت جلد" ہوگا [2]۔
نیتن یاہو کی حکومت کا دعویٰ ہے کہ رفح میں حماس سے منسلک چار پوری جنگی بٹالینیں ہیں، اور یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ ان بٹالینوں کو دوسرے علاقوں سے دستبردار ہونے والی تحریک کے ہزاروں مجاہدین سے تقویت ملی ہے۔
تبصرہ:
دنیا بھر میں، شیطانی یہودی وجود کی طرف سے رفح شہر پر حملے کی توقع کی جا رہی ہے، جو کہ مصری سرحد پر واقع جنوبی شہر ہے۔ رفح تقریباً 15 لاکھ مسلمانوں کے لئے آخری پناہ گاہ بن چکا ہے، جن میں سے اکثر غزہ پٹی کے دیگر علاقوں سے نقل مکانی کرکے آئے ہیں، جو 200 سے زائد دنوں سے جاری جنگ کے دوران در بدر ہو رہے تھے۔ یہ شہر اب غزہ کی پٹی کے شمال اور مرکز میں یہودی وجود کی طرف سے کئے جانے والے ظالمانہ اور ہولناک قتل عام کا منتظر ہے۔ بین الاقوامی برادری کو مزید جرائم قبول کرنے کے لئے، رضامند کرنے کے بعد، کافر مغرب کی حمایت سے، جس کی قیادت امریکہ کر رہا ہے، یہودی وجود اب اس شہر پر حملہ کرنے کی تیاری کر رہا ہے، جسے اب تک کا سب سے بھیانک قتل عام سمجھا جا رہا ہے اور ایسا رفح شہر میں آبادی کی زیادہ کثرت کی وجہ سے ہے۔ بزدل یہودی فوج زمین کو جھلسانے اور برباد کرنے کی حکمت عملی اختیار کر رہی ہے، جس میں جہازوں سے گرائے جانے والے سفید فاسفورس، راکٹ لانچرز، ٹینک اور مہلک گائیڈڈ ڈرونز کا استعمال شامل ہے۔ یہ سب کچھ نہتے شہریوں کا مقابلہ کرنے کے لئے ہے، اور ساتھ ہی مزاحمتی عناصر کا بھی جن کے پاس صرف سادہ ہتھیار ہیں۔
یہ عالمی توقع، جس میں اسلامی دنیا کی توقعات بھی شامل ہیں، فٹبال کے میچوں میں ناظرین کی توقعات کی مانند ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ لوگ یہ سوچ رہے ہیں کہ شاید یہ ان کا معاملہ نہیں ہے، یا ان کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ جیسے یہ کسی دور دراز کہکشاں میں ہو رہا ہو۔ حالانکہ یہ اصل میں اس وقت ہو رہا ہے جب اسلامی دنیا میں ایجنٹ حکومتیں مظلوم اسلامی اقوام کی طرف سے کسی بھی مذمت یا تحریک کو دبانے کے لیے متحرک ہو رہی ہیں۔ یہ سب اس وقت ہو رہا ہے جب اسلامی افواج کو غزہ کی پٹی میں اپنے لوگوں کی مدد اور مبارک مسجد الاقصیٰ کی آزادی کے لئے متحرک ہونے سے روکا جا رہا ہے۔
یہ بات تمام توجہ دینے والے مبصرین، حتیٰ کہ غیر مسلموں کو بھی معلوم ہو چکی ہے، کہ غزہ میں جاری قتل عام کو صرف مسلم افواج کی طاقت کے ذریعے ہی روکا جا سکتا ہے، خواہ وہ غزہ کی پٹی کے قریب ہوں یا دور۔ یہ بات بھی واضح ہے کہ عرب اور مسلم حکمران ہی وہ ذریعہ ہیں جو یہودی وجود کو اسلام اور مسلمانوں پر غلبہ پانے اور برقرار رکھنے کے ذرائع فراہم کرتے ہیں۔ اور یہ بات اس حد تک واضح ہو چکی ہے کہ اب یہ کہنا بھی فضول ہے کہ غزہ کے لوگوں کے، اور عام طور پر مسلمانوں کے، اصل دشمن اسلامی دنیا میں موجود ایجنٹ حکومتیں ہیں۔ یہ کٹھ پتلی حکومتیں مسلم ممالک میں مغرب اور یہود کی نمائندگی کرتی ہیں۔ امت میں مخلص افراد، جن کی قیادت مسلم افواج کے مخلص افراد ہیں، کو یہ حکومتیں گرا دینی چاہئیں. انہیں چاہئے کہ وہ ان ایجنٹ حکمرانوں کی گردنیں دبوچ لیں، اور نبوت کے نقش قدم پر دوسری خلافت راشدہ قائم کریں۔ اس سمت کے علاوہ کوئی بھی سرگرمی وقت کا ضیاع ہے۔ جو کہ یہودیوں کو خطے میں مزید قتل عام کرنے کی مہلت فراہم کرے گی۔
اللہ سبحانہ تعالی نے فرمایا:
﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا مَا لَكُمْ إِذَا قِيلَ لَكُمُ انفِرُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ اثَّاقَلْتُمْ إِلَى الْأَرْضِ ۚ أَرَضِيتُم بِالْحَيَاةِ الدُّنْيَا مِنَ الْآخِرَةِ ۚ فَمَا مَتَاعُ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا فِي الْآخِرَةِ إِلَّا قَلِيلٌ * إِلَّا تَنفِرُوا يُعَذِّبْكُمْ عَذَابًا أَلِيمًا وَيَسْتَبْدِلْ قَوْمًا غَيْرَكُمْ وَلَا تَضُرُّوهُ شَيْئًا ۗ وَاللَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ﴾
’’مومنو! تمہیں کیا ہوا ہے کہ جب تم سے کہا جاتا ہے کہ الله کی راہ میں (جہاد کے لئے) نکلو تو تم (کاہلی کے سبب سے) زمین پر گرے جاتے ہو (یعنی گھروں سے نکلنا نہیں چاہتے) کیا تم آخرت (کی نعمتوں) کو چھوڑ کر دنیا کی زندگی پر خوش ہو بیٹھے ہو۔ دنیا کی زندگی کے فائدے تو آخرت کے مقابل بہت ہی قلیل ہیں اور اگر تم نہ نکلو گے تو اللہ تم کو بڑی تکلیف کا عذاب دے گا۔ اور تمہاری جگہ اور لوگ پیدا کر دے گا (جو اللہ کے پورے فرمانبردار ہوں گے) اور تم اس کو کچھ نقصان نہ پہنچا سکو گے اور اللہ ہر چیز پر قادر رکھتا ہے‘‘ ( توبہ:38-39)
*حزب التحریر کے مرکزی میڈیا آفس کے ریڈیو کے لئے تحریر کردہ، بلال المہاجر، ولایہ پاکستان*
حوالہ جات:
[2] https://www.israelhayom.co.il/news/defense/article/15645207