بسم الله الرحمن الرحيم
پاکستان کے حکمران اپنے آپ کو احتساب کی زد میں آنے سے دور رکھتے ہیں
خبر:
21 اگست 2024 کو ڈان اخبار نے اطلاع دی، "ریاستی نشریاتی ادارے پی ٹی وی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر جاری ایک بیان کے مطابق، آرمی چیف نے کہا، "عوام کو سوشل میڈیا سے پیدا ہونے والی ہسٹیریا اور فتنے کے اثرات سے دور رکھنا ریاست کی ذمہ داری ہے۔"(حوالہ)
تبصرہ:
حقیقت میں، حکمران خود کو کسی بھی قسم کے احتساب کی زد میں آنے سے دور رکھتے ہیں، چاہے وہ ایک ٹویٹ کے ذریعے ہی کیوں نہ ہو۔ جیسے جیسے پاکستان کے حکمرانوں کے خلاف غصہ بڑھ رہا ہے، پاکستان کے حکمرانوں نے انٹرنیٹ کو محدود کرنا اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر پابندیاں لگانا شروع کر دی ہیں۔ مسلمان آخر کیوں خاموش رہیں؟ مسلمان جائز شکایات اٹھا رہے ہیں، جو نہ فتنہ ہیں اور نہ ہی جذباتی جنون۔
جہاں تک پاکستان کے حکمرانوں کا تعلق ہے، وہ زندگی کے تمام شعبوں میں شریعت کے احکامات کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔ حکمران اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے نازل کردہ تمام احکامات کے مطابق حکمرانی کرنے کے بجائے سرمایہ دارانہ نظام نافذ کر رہے ہیں۔ وہ نقصان دہ استعماری اداروں جیسے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ، عالمی بینک، اور اقوام متحدہ کے سامنے سر تسلیم خم کر رہے ہیں۔ وہ استعماری امریکہ کے اتحادی ہیں، جو کہ وسطی امریکہ سے لے کر غزہ اور عراق سے ویتنام تک، افراتفری پھیلانے کا معمار ہے۔
امریکہ کے ایجنٹ ہونے کے ناطے، جب بات بھارت سے لڑنے اور مقبوضہ کشمیر کو آزاد کرانے کی آتی ہے، تو پاکستان کے حکمران صرف زبانی دعوے کرتے ہیں اور یہاں تک کہ لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی پر بھی راضی ہو جاتے ہیں۔ جب امت اسلامیہ افواج کو متحرک کرنے اور الاقصیٰ کو آزاد کرانے کا مطالبہ کرتی ہے، تو وہ مگرمچھ کے آنسو بہاتے ہیں اور کمزور موقف اپناتے ہیں۔
امریکہ کے ایجنٹ ہونے کے ناطے، پاکستان کے حکمرانوں نے ہماری فوج کو قبائلی علاقوں میں ایک ایسی جنگ میں پھنسا دیا ہے جس میں استعماری قوتیں ہمیں مصروف رکھنا چاہتی ہیں۔ ہماری مسلح افواج کو مجاہدین کے ساتھ متحد کرنے اور غزہ میں جاری نسل کشی کو روکنے کے بجائے، ہماری فوج مغربی سرحد پر مسلمانوں سے لڑ کر کمزور ہو رہی ہے۔ اس سے بھارت کو بھی آزادانہ طور پر چین اور مسلمانوں کے خلاف اپنی توجہ مرکوز کرنے کا موقع مل رہا ہے۔
امت کو متحد کرنے اور مسلم سرزمین کے تقدس کا دفاع کرنے کے بجائے یہ حکمران استعماری طاقتوں کے مفادات کو ترجیح دیتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں فرمایا:
يٰۤـاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تَتَّخِذُوا الۡكٰفِرِيۡنَ اَوۡلِيَآءَ مِنۡ دُوۡنِ الۡمُؤۡمِنِيۡنَ ؕ اَ تُرِيۡدُوۡنَ اَنۡ تَجۡعَلُوۡا لِلّٰهِ عَلَيۡكُمۡ سُلۡطٰنًا مُّبِيۡنًا
"اے اہل ایمان! مومنوں کے سوا کافروں کو دوست نہ بناؤ کیا تم چاہتے ہو کہ اپنے اوپر اللہ کا صریح الزام لو؟ (القرآن 4:144)۔
حکمرانوں کی غداریوں کو ختم کرنے کے لیے، ہمیں خلافت راشدہ کو دوبارہ قائم کرنا ہوگا، جو ہماری جدوجہد کی بنیادی وجوہات کو حل کرے گی۔ خلافت راشدہ کفر کا خاتمہ کرے گی، کیونکہ ہمارے معاشروں پر اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے نازل کردہ قوانین کے مطابق حکمرانی کی جائے گی۔ خلافت ان مصنوعی قومی سرحدوں کو مٹا دے گی جنہوں نے امت کو تقسیم کر رکھا ہے۔ خلافت کے تحت، مسلم امت وہ سب کچھ دوبارہ حاصل کرے گی جس کے وہ حقدار ہیں، جس میں غزہ اور کشمیر بھی شامل ہیں۔
عالمی منظرنامہ تیار ہے، اور وقت آ گیا ہے کہ مسلمان اٹھیں اور انسانیت کے رہنما کے طور پر اپنا جائز مقام سنبھالیں۔
اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا:
كُنۡتُمۡ خَيۡرَ اُمَّةٍ اُخۡرِجَتۡ لِلنَّاسِ تَاۡمُرُوۡنَ بِالۡمَعۡرُوۡفِ وَتَنۡهَوۡنَ عَنِ الۡمُنۡكَرِ وَتُؤۡمِنُوۡنَ بِاللّٰهِ
"تم بہترین امت ہو، جو لوگوں کے لیے نکالی گئی ہے، تم نیکی کا حکم دیتے ہو اور برائی سے روکتے ہو اور اللہ پر ایمان رکھتے ہو۔" (القرآن 3:110)۔
خلافت نہ صرف اسلام اور مسلمانوں کے لیے ایک ڈھال ہے، بلکہ اس کا قیام ایک فرض بھی ہے۔ آئیے ہم اس فرض کو پورا کرنے کی کوشش کریں اور خلافت کے دوبارہ قیام کے لیے کام کریں، جو امت اسلامیہ کی عزت اور اتحاد کو بحال کرے گی۔"
*حزب التحریر کے مرکزی میڈیا آفس کے لیے تحریر کردہ زکریا عمران، ولایہ پاکستان*