الإثنين، 21 صَفر 1446| 2024/08/26
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

حزب التحریر نے پاکستان بھر میں بیانات کی مہم چلائی حقیقی تبدیلی خلافت ہے جو افواج پاکستان سے نصرۃ طلب کرنے کی ذریعے سےہی آئے گی

حزب التحریر ولایہ پاکستان نے پاکستان بھر میں عوامی بیانات کی مہم چلائی۔ اس مہم کا مقصد جمہوریت اور آمریت کے تماشے کو بے نقاب کرنا تھا جس نے پاکستان کو تباہ وبرباد کردیا ہے۔ مساجد اور عوامی مقامات پر خطاب کرتے ہوئے حزب التحریر کے شباب نے عوام سے کہا کہ موجودہ سیاسی جماعتیں چاہے وہ حکمرانی میں ہوں یا حزب اختلاف میں ، موجودہ اس کفریہ نظام کی حمائت کر کے خود کو بے نقاب کرچکی ہیں جس کو برطانوی راج اپنے پیچھے چھوڑ گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ جماعتیں امت کی اسلام کی بنیاد پرتبدیلی کی مقدس اور پاک خواہش کو استعمال کرتے ہوئے جمہوریت کی ترویج کررہے ہیں جو صرف ان جماعتوں اور ان کے واشنگٹن میں بیٹھے ہوئے آقاوں کو فائدہ پہنچاتی ہے۔
مقررین نے امت سے کہا کہ وہ سیاسی جماعتوں سے جمہوریت کو دھتکارنے اور خلافت کے قیام کی جدوجہد کرنے کا مطالبہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ حقیقی تبدیلی صرف خلافت کا قیام ہے کیونکہ خلافت اللہ سبحانہ و تعالٰی اور رسول اللہ ﷺ کے احکامات کو نافذ کرتی ہے جبکہ جمہوریت امریکی ایجنٹوں کی خواہشات کو قوانین بنانے کا اختیار دیتی ہے۔
مقررین نے امت سے کہا کہ وہ حزب التحریر میں شمولیت اختیار کریں اور اس کے ساتھ مل کر خلافت کے قیام کی فرضیت کو پورا کریں جو اللہ سبحانہ و تعالٰی نے ان پر عائد کی ہے۔ انہوں نے امت سے کہا کہ وہ افواج پاکستان میں موجود اپنے والد، چچاؤں، بیٹوں اور دوستوں سے مطالبہ کریں کہ وہ اسلام کی حکمرانی کے قیام کے لئے نصرۃ فراہم کریں بالکل ویسے ہی جب انصارِ مدینہ نے رسول اللہﷺ کی دعوت پر مدینہ میں پہلی اسلامی ریاست کے قیام کے لئے انہیں نصرۃ فراہم کی تھی۔ اللہ تعالیٰ ان تمام لوگوں کو اجر عظیم عطا فرمائے جو ظالم حکمرانوں کے سامنے بہادری کے ساتھ کلمہ حق بلند کرتے ہیں اور کسی ملامت گر کی ملامت کی پروا نہیں کرتے اور اللہ کی رضا کو حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
﴿مَا يَلْفِظُ مِن قَوْلٍ إِلا لَدَيْهِ رَقِيبٌ عَتِيدٌ﴾
"کوئی بات اس کی زبان پر نہیں آتی مگر ایک نگہبان اس کے پاس تیار رہتا ہے" (ق:18)

Read more...

مھنا الجبیل کے مقالے کا جواب کیا یہ ممکن ہے کہ امت کی وحدت کو حاصل کرنے کے لئے جمہوریت خلافت کا متبادل ہو سکتی ہے؟

پریس ریلیز
الجزیرہ ویب سائیٹ نے 23 اگست 2014 کو المعرفۃ سیکشن میں استاد مھنا الجبیل کا مقالہ شائع کیا جس کا عنوان تھا : "وحدت ،خلافت اور جمہوریت"۔ اس مقالے کو لکھنے والے نے ان مسلمان نوجوانوں کو قدامت پسند کے نام سے مخاطب کیا جو جمہوریت کو قبول کرنے سے گھبراتے ہیں یا اسلامی وحدت کے حصول کے لیے اس کا تجربہ کرنے سے ہچکچاتے ہیں۔ یہ وحدت بلاشبہ کتاب اللہ اور سنت متواتر کے مطابق فرض ہے۔
لکھنے والے نے یہ سوچ عام کرنے کی کوشش کی ہے کہ "جمہوری دستوری نظام کو سمجھنے بڑی تشنگی پائی جاتی ہے جبکہ یہ دستوری نظام ہی مختلف ادیان اور فرقوں سے تعلق رکھنے والے شہریوں کو قومی دستوری حق کی ضمانت دیتا ہے"۔ وہ مزید کہتا ہے کہ "وہ ممالک جو جمہوریت کے زیر سایہ ہیں دوسرے غیر جمہوری ممالک کے بنسبت اسلامی وحدت کے مفہوم اور پیمانے سے زیادہ مطابقت رکھتے ہیں"۔
اس پر زور دینے کے بعد کہ جمہوریت ہی وحدت کے حصول کا زیادہ قابل عمل طریقہ ہے، لکھنے والے نے اشاروں اور کنایوں میں یہ کہنے کی کوشش کی ہے کہ اصطلاحی خلافت کے مفہوم کا شرع میں کوئی وجود نہیں۔ وہ سمجھتا ہے کہ خلافت ایک تاریخی نام ہے جس کو وراثت میں حکمرانی پانے والوں کے لیے استعمال کیا گیا جو اس کے مستحق نہیں تھے۔ پھر اس نے خلافت کا یہ تصور دیا کہ چند علاقائی ممالک کی فیڈریشن بنا کر اس اتحاد کے سربراہ کو خلیفہ قرار دیا جائے!
لکھنے والےنے آخر میں اس کا یہ خلاصہ کیا ہے کہ شرع اور مسلمانوں کی تاریخ میں خلافت کی اصطلاح فکری پیچیدگی ،ظاہری فہم اور پھر دور حاضر کی سیاست میں اس کے نتائج ایسے نہیں جو بعض نوجوان سمجھتے ہیں،اس لیے کسی بھی مسلم قوم کے لیے وطن کو سیاسی اور اجتماعی قوت بنا نے اور آزادی کی خاطر قانونی مزاحمت کے لیے اس سیاسی ڈھانچے کو مسترد کر نے کا یہ کوئی معقول بہانہ نہیں ہے جو جمہوریت میں بن چکا ہے چنانچہ مسلمانوں کو چاہیے کہ اپنے ملکوں کے درمیان وحدت کے حصول کے لیے جمہوری منصوبے پر ہی کاربند رہیں۔۔۔
اس مضمون میں جو کچھ کہا گیا ہے اس پر ہم یہ تبصرہ کریں گے:"جمہوری ریاست" کی اصطلاح گھڑ نے اور اس کو رواج دینے اور کسی ریاست کو جمہوری قرار دینے کے لئے مغرب نے تین من گھڑت،خیالی اور ناکام پیمانوں پر اعتماد کیا (Constitutional definition، Substantive measure، Procedural)۔ یہ تین اپنے تیئں خود تضادات کا مجموعہ اور عملاً خیالی ہیں !۔۔۔چنانچہ جمیکا جیسے ملک کسی حد تک جمہوری ملک قرار دیا جاتا ہے کیونکہ وہ یسے انتخابات کرانے میں کامیاب ہوجاتا ہے جو جمہوریت پسندوں کو پسند آئے حالانکہ جمیکا اپنے شہریوں سے زیادتی کرتا رہتا ہے جو کہ خود مغرب کےمطابق "جمہوری آزادیوں" کے خلاف ہے۔اسی طرح انہوں نے عراق جیسے ملک کو جمہوریت میں بے مثال قرار دیا حالانکہ حال ہی میں المالکی کی حکومت جرائم میں صدام حکومت کو بھی پیچھے چھوڑ گئی ! ۔۔۔ جنوری 2011 کے انقلاب کے بعد مصر کے انتخابات جن کے نتیجے میں مرسی حکومت بنی تھی اور جن کے بارے میں یہ کہا گیا تھا کہ انتخابات شفاف تھے پھر فوج کی جانب سے سب کچھ الٹ دیا گیا اور مرسی کو برطرف کر دیا گیا اور یہ جمہوریت کے چیمپئن امریکہ کی آشیر باد سے کیا گیا!
ان زمینی حقائق اور جمہوری ماڈل کے مکمل ناکام ہو نے کے بعد ہم اس لکھنے والے کے ہدف کے بارے میں سوال کرتے ہیں کہ ایک ایسے خیالی، تضادات سے بھر پو اور ناقابل عمل نظام پر اعتماد اور اسے اختیار کرنے کی دعوت اور امت کے عقیدے سے پھوٹنے والے نظام خلافت جس کی جڑیں تاریخ میں گہری ہیں جو تقریباً چودہ صدیوں تک نافذ رہا ، کو ترک کرنے کا مقصد کیا ہے؟ کیا لکھنے والا یہ نہیں سمجھتا کہ ایک ایسے ناکام اور خیالی نظام سے چمٹے رہنا جو ناقابل عمل ہے ایسا ہی ہے جیسا کہ ایسی رسی سے لٹکنا جو ہوا میں معلق ہو اور کیا یہ ایک خیالی چیز کے پیچھے بھاگنا نہیں۔۔۔؟
اس کے بعد مقالے میں جو یہ کہا گیا ہے کہ جمہوریت لوگوں کے حقوق کی حفاظت کے لیے مثالی نمونہ ہے حالانکہ زمینی حقائق اس کے بر عکس ہیں اور جمہوری ممالک کی صورت حال اس کے خلاف ہے۔ فرانس کو ہی لیں جہاں مسلمانوں عورتوں کے سکارف اوڑھنےپر پابندی ہے، سوئٹزر لینڈ میں مناروں پر پابندی لگائی گئی ہے، امریکی ڈرون جو افغانستان، پاکستان، یمن اور صومالیہ میں مسلمانوں کا خون بہارہے ہیں ۔۔۔بلکہ وہ صر ف مسلمان ہونے کی وجہ سے بغیر کسی منصفانہ عدالتی فیصلے کے خود اپنے مسلمان شہریوں کو قتل کرتے ہیں، امریکی خفیہ ایجنسیوں کو پیشگی قتل کی اجازت کا قانون جس کی اوباما نے بھی توثیق کردی ہے اور اس پر عملدرآمد بھی ہو رہا ہے ۔۔۔ پھر جمہوری مغرب کی جانب سے سب سے بڑا جرم جس کو (اسرائیل ) کہا جاتا ہے کی سرپرستی، ابوغریب کی شرمناکیاں، گونتاناموبے کی رسوائیاں اور اس کے ساتھ ویتنام میں امریکہ کی روسیاہی، پھر دیکھیں دوسری عالمی جنگ میں جو کچھ ہوا ۔۔۔آخر میں ہم یہ سوال کرتے ہیں کہ جمہوریت نے انسانیت کو شر، قتل و غارت گری اور کرپشن کے سوا کیا دیا؟
خلافت ایک شرعی حقیقت ہے اور یہ شرعی وحدت بھی ہے ، کتاب اور سنت کے نصوص اس کے ذکر سے بھرے ہیں، اس کے قواعد کو بیان کرتے ہیں۔ خلافت کی فرضیت کے بارے میں امت یا آئمہ کے درمیان کوئی اختلاف نہیں، اللہ تعالٰی کا ارشاد ہے : ﴿وَمَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ وَلَا مُؤْمِنَةٍ إِذَا قَضَى اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَمْرًا أَنْ يَكُونَ لَهُمُ الْخِيَرَةُ مِنْ أَمْرِهِمْ ۗ وَمَنْ يَعْصِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ ضَلَّ ضَلَالًا مُبِينًا﴾ "کسی مؤمن مرد اور مؤمن عورت کے لیے یہ جائز نہیں کہ جب اللہ اور اس کا رسول کسی بات کا فیصلہ کریں تو ان کو اس میں کوئی اختیار ہو اور جس نے اللہ اور اسکے رسول کی نافرمانی کی تو کھلی گمراہی میں مبتلا ہو گیا " (الاحزاب:36)۔
خلافت صرف بیعت کے ذریعے خلیفہ کا انتخاب نہیں بلکہ یہ خلافت ایک مکمل نظام حیات ہے جس میں معاشرتی نظام، اقتصادی نظام، حکمرانی کا نظام، عدالتی نظام، تعلیمی نظام، سزاوں کا نظام اور دیگر نظام ہائے حیات پائے جاتے ہیں۔ یہ نظام اس اسلامی ریاست میں صدیوں تک موجود تھے جو اسلام کو نافذ کرتی تھی، اسی لیے وہ ریاست دنیا کے لیے ایک آئیڈیالوجیکل ریاست تھی جس نے نور اور عدل کے علم کو بلند کیا، جس نے امت ، اس کے عقیدے اور اس کے مقدسات کی حفاظت کی ضمانت دی ۔۔۔
﴿وَمَا أَرْسَلْنَاك إِلَّا رَحْمَة لِلْعَالَمِينَ﴾ "اور ہم نے تمہیں تمام جہانوں کے لیے رحمت بنا کر بھیجا ہے" (الانبیاء:107)

ڈائریکٹرمرکزی میڈیاآفس
حزب التحریر

Read more...

بہن زولفیا امانوف کے خلاف عدالتی کاروائیوں کے مضمرات (قَدْ بَدَتْ الْبَغْضَاءُ مِنْ أَفْوَاهِهِمْ وَمَا تُخْفِي صُدُورُهُمْ أَكْبَرُ) "بغض ان کے منہ سے ظاہر ہوچکا ہے اور جو کچھ( عداوت) ان کے سینے چھپائے ہوئے ہیں وہ کہیں زیادہ ہے۔ " (آل عمران:118)

22 اگست کوجمہوریہ کرغستان کے شہر اوش میں ضلعی عدالت میں بہن زولفیا امانوف کا مقدمہ اختتام کو پہنچا۔ اس سے پہلے کویا توف ایلار، میرزا بائیکوف بولات، عبدالداییف الماس پر مشتمل عدالتی بنچ نے جج کوجامکولاف رمضان کی طرف سےیکم جون 2014 کو لگائے گئے الزامات سے بہن کو بری قرار دیا تھا جس میں بہن کے بارے میں 50 ہزار سوم جرمانہ اور ایک سال جیل کی سزا کا فیصلہ سنایا گیا تھا۔ ماہرین اور تحقیق کاروں کی عدم حاضری کی بنا پر عدالتی کاروائی بار بار ملتوی ہونے کے باعث تاخیر کا شکار بنی رہی اور 13 مئی سے اس حوالے سے میٹنگ کو آٹھ دفعہ ملتوی کیا گیا، جس کا مطلب ہے کہ یہ لوگ ہماری بہن زولفیا اور اس کے خاندان کا مذاق اُڑارہے ہیں۔
گزشتہ سماعت کے دوران اٹارنی جرنل ریمکولافا ایم نے ہماری بہن زولفیا پر انتہا پسندانہ سرگرمیوں کا الزام عائد کرتے ہوئے جج سے مطالبہ کیاتھا کہ اسے مجرم قرار دیا جائے اور 5 سال جیل کی سزا دی جائے ۔
ہم پوچھتے ہیں کہ بہن زولفیا پر یہ الزامات اور سزائیں ججز اورایوان عدالت کے اراکین کی جانب سے ذاتی اقدامات کی بنیاد پر عائد کیے جارہے ہیں؟ یا یہ سب کچھ ازبکستان کی اس مجرم حکومت کے احکامات کی پیروی میں کیا جارہا ہے جس نے زولفیا کے والد امانوف حمید اللہ شہید کو اغواء کیا تھا اور ان کومسلسل 14 سال تک قیدخانوں میں تشدد کا نشانہ بنائے رکھااور جب انہیں پتہ چلا کہ امانوف کے ارادے مضبوط ہیں جنہیں توڑا نہیں جاسکتا تو ان کو درندگی سے قتل کرڈالا؟ یا پھر یہ کاروائیاں کرغستان کے اندر تشکیل پانے والی اس نئی حکومت کی طرف سے عمل میں لائی جارہی ہیں جو اسلام اور مسلمانوں کے ساتھ لڑنے میں اپنے پڑوسیوں کی پیروی کرتی ہے؟ یہ وہ حکومت ہے جس نے انتہائی بے شرمی سے اپنے عوام کی آزادی سلب کرلی ہے، وہ حکومت جو لوگوں کے اندر شراب نوشی اور گھٹیا طرزِ زندگی کو رواج دے رہی ہے، وہ حکومت جس نے اپنی قوم کو روٹی کے ٹکڑوں کو حاصل کرنے کے لئے دور دراز کے ممالک کی طرف ہجرت کرنے پر مجبو ر کیاہے، اور یہ وہ حکومت ہے جو بے چاری عورتوں پر ظلم ڈھاکر ان کو جیلوں میں قید کردیتی ہے اور ان کے شوہروں کو قتل اور بچوں کو یتیم بنادیتی ہے ۔
ہم آپ لوگوں سے یہ پوچھتے ہیں کہ تم کس بنیاد پر ہماری بہن زولفیا پر یہ الزامات تھوپ رہے ہو جو اللہ سبحانہ وتعالیٰ سے ڈرتی ہے ؟ اور کس وجہ سے تم ہماری ان پاکباز اور متقی بہنوں کو جیلوں میں قید کرتے ہو ؟ تم نہیں جانتے کہ مسلمان خواتین کا پیچھا کرنا اور کوئی بھی ایسا عمل جو ان کی ایذا رسانی کا باعث بنے حرام ہے حرام ہے؟ اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے اپنے قرآن کریم میں مؤمنین اور مؤمن عورتوں کو ایذا پہنچانے پر سخت تنبیہ کی ہے اور فرمایا ہے ، وَالَّذِينَ يُؤْذُونَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ بِغَيْرِ مَا اكْتَسَبُوا فَقَدِ احْتَمَلُوا بُهْتَانًا وَإِثْمًا مُبِينًا "اور جو لوگ مؤمن مردوں اور مؤمن عورتوں کو اُن کے کسی جرم کے بغیر تکلیف پہنچاتے ہیں، اُنہوں نے بہتان طرازی اور کھلے گناہ کا بوجھ اپنے اوپر لاد لیا ہے " (الاحزاب:58
)۔
اور اے ججوں اور اٹارنی جنرلو اور تجھے بھی اے اتامبایوف ! ہم اللہ تعالیٰ کے اس قول سے خبردار کرتے ہیں وَالَّذِينَ يُؤْذُونَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ بِغَيْرِ مَا اكْتَسَبُوا فَقَدِ احْتَمَلُوا بُهْتَانًا وَإِثْمًا مُبِينًا "اور جو لوگ مؤمن مردوں اور مؤمن عورتوں کو اُن کے کسی جرم کے بغیر تکلیف پہنچاتے ہیں، اُنہوں نے بہتان طرازی اور کھلے گناہ کا بوجھ اپنے اوپر لاد لیا ہے " (الاحزاب:58
)۔
ہماری بہادر بہن زولفیا اپنا حق مانگتی ہے کہ اس کے والد کی لاش اس کے سپرد کی جائے اور اس کے قاتلوں کو قرار واقعی سزا دی جائے ۔ یہ حق اس کو اللہ عز وجل اس کے خالق نے دیا ہے کہ خون کا بدلہ خون سے لیا جائے اور اس کے اس موقف کا مکمل احترام ہونا چاہئے تھا ۔
ہم تم سے پوچھتے ہیں! تم اپنی ذمہ داریاں کیوں نبھاہ نہیں رہے ہو اور ان مجرموں کو بے نقاب کیوں نہیں کرتے ہو جنہوں نے ہمارے بھائی امانوف حمید اللہ کے ساتھ خیانت کی اور اس کے اغواء کی اجازت دی؟ اور اسی وقت تم نے امانوف حمید اللہ کی رہائی کامطالبہ کیوں نہیں کیا؟ جبکہ تب بھی تم جج اور اٹارنی جرنل کے عہدوں پرفائز تھے ؟ یہی تمہاری ذمہ داری تھی! تم کس طرح ایک کمزور اور بے بس مسلمان کی عزت پر دست درازی پر خاموشی کواختیار کرتے ہو؟ اس کی حمایت کے لئے تم لوگ حرکت میں کیوں نہیں آئے ؟ بے شک مؤمن مردوں اور مؤمن عورتوں کی ایذا رسانی پر خاموشی عظیم ظلم ہے اور اس کی وجہ سے آدمی گناہ کے اندھیر وں میں غرق ہو جاتا ہے۔
آخر میں ہم حزب التحریر والے اس بات پر مکمل بھروسہ رکھتے ہیں کہ اللہ کی نصرت اور خلافت علیٰ منہاج النبوۃ کا دوبارہ قیام نزدیک ہے .....وہ خلافت جو حق اور عدل کی روشنی سے چمکتی ہوگی .....تب اپنی عدالت میں ہر اس ظالم کو کھڑا کر دے گی جس نے اس امت کے لوگوں پر دست درازی کی ہوگی تاکہ اسے اپنے کئے کی سزا مل جائے .....اللہ کے لئے یہ کوئی مشکل امرنہیں۔
﴿وَيَوْمَئِذٍ يَفْرَحُ الْمُؤْمِنُونَ * بِنَصْرِ اللَّهِ يَنْصُرُ مَنْ يَشَاءُ وَهُوَ الْعَزِيزُ الرَّحِيمُ﴾
"اوراس روز مومن خوش ہوجائیں گے، اللہ کی مدد سے، وہ جسے چاہتا ہے مدد دیتا ہے اور وہ غالب اور مہربان ہے، اللہ تعالیٰ نے اس کاوعدہ فرمایاہے، وہ اپنے وعدہ کے خلاف نہیں فرماتا، لیکن اکثر لوگ (اللہ کے تصرفات کو) نہیں جانتے " (الروم:4-5)

ڈائریکٹرمرکزی میڈیاآفس
حزب التحریر



Read more...

حقیقی تبدیلی خلافت کا قیام ہے افواج پاکستان سے نصرۃ کے حصول اور خلافت کے قیام کے لئے حزب التحریر نے مظاہرے کیے

حزب التحریر ولایہ پاکستان نے پاکستان بھر میں مظاہرے کئے۔ یہ مظاہرے افواج پاکستان میں موجود مخلص افسران سے یہ مطالبہ کرنے کے لئے کئے گئے کہ وہ جمہوریت و آمریت کی حمائت سے دست بردار ہو جائیں اور خلافت کے قیام کے لئے نصرۃ فراہم کریں۔ مظاہرین نے بینرز اور کتبے اٹھا رکھے تھے جن پر تحریر تھا کہ : "اے پاک فوج! جمہوریت اور آمریت کی حمائت ترک کرو، اللہ کے دین کے انصار بنو! خلافت کو قائم کرو"، "نیا نظام نئی قیادت، حزب التحریر اور خلافت"۔
مظاہرین کا یہ کہنا تھا کہ اس ملک کے قیام سے لے کر آج تک عوام جمہوریت اور آمریت کے تماشے دیکھ رہے ہیں۔ ہر بار لوگوں سے یہ کہا جاتا ہے اور ان سے یہ وعدہ کیا جاتا ہے کہ وہ نئے آنے والے حکمرانوں کو خوش آمدید کہیں کیونکہ نئے حکمران ان کی زندگیوں میں خوشگوار تبدیلی کا باعث ثابت ہوں گے۔ لیکن لوگوں نے اس جمہوریت اور آمریت کے تماشے کو بہت دیکھ لیا ہے اور نہ صرف ان دونوں نظاموں سے تنگ آچکے ہیں بلکہ ان سے چھٹکارہ بھی حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
مظاہرین نے واضح کیا کہ صرف خلافت کا قیام ہی عام انسانوں کی زندگی میں تبدیلی اور انقلاب لائے گا اور امت کو موجودہ ذلت کے اندھیروں سے نکال کر کے ایک باعزت بلند مرتبے پر فائز کرے گا۔

Read more...

ڈاکٹر اسماعیل شیخ کو رہا کرو مہم ڈاکٹر اسماعیل کی بیوی نے حکومتی غنڈوں کی مذمت کی جو اسلام کے نام پر قائم پاکستان کا مذاق اڑارہے ہیں

آج ڈاکٹر اسماعیل شیخ کی بیوی اور ان کے وکیل جناب عمر حیات سندھو ایڈوکیٹ سپریم کورٹ آف پاکستان نے کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ ایڈوکیٹ عمر حیات سندھو نے میڈیا کو ڈاکٹر اسماعیل شیخ کے اغوا اور اب تک کی عدالتی کاروائی سے آگاہ کیا۔
ڈاکٹر اسماعیل شیخ کو جمعہ 18 اپریل 2014 کی صبح تقریباًنو بج کر تیس منٹ پر راحیل-نواز حکومت کی ایجنسیوں کے اہلکاروں نے ان کی گاڑی سمیت اغوا کرلیا جب وہ اپنے گھر سے نکلے ہی تھے۔ پھر اسی دن تقریباً دو بجے دوپہر بارہ سے تیرہ سادہ لباس اہلکار کلاشنکوفوں سے لیس بلٹ پروف جیکٹوں میں ملبوس پولیس موبائلوں میں ڈاکٹر اسماعیل شیخ کے گھر پہنچےاور زبردستی گھر میں داخل ہوگئے جبکہ ان کے ساتھ کوئی خاتون اہلکار بھی نہیں تھیں۔ ان لوگوں نےڈاکٹر اسماعیل شیخ کی تمام فیملی کے اصل پاسپورٹ، ڈاکٹر اسماعیل اور ان کی بیوی کے لیپ ٹاپ،ان کے موبائل فون، دو گاڑیوں کی اصل رجسٹریشن کاپیاں، گھر کی اصل ملکیتی دستاویزات، کچھ نقدی اور زیورات قبضے میں لے لیے ۔
ایڈوکیٹ عمر نے کہا کہ21 اپریل 2014 کو ایک رٹ پٹیشن نمبر 2094 سندھ ہائی کورٹ میں دائر کی گئی جس کی باقاعدہ سماعت 22 اپریل 2014 کو سندھ ہائی کورٹ کی ڈویژن بینچ میں ہوئی۔ اس ڈویژنل بینچ نے متعلقہ حکام اور اداروں کو نوٹس جاری کیے اور یہ حکم دیا کہ 30اپریل 2014 کو ڈاکٹر اسماعیل شیخ کو پیش کیا جائے۔ اس وقت سے کئی پیشیاں ہو چکی ہیں لیکن حکومتی غنڈوں نے انہیں آج پیش نہیں کیا جو کہ پاکستان کے عدالتی نظام کا مذاق اڑا نے کے مترادف اور توہین عدالت ہے۔ یہ حکومتی غنڈے مسلسل ڈاکٹر اسماعیل کے گھر کی خواتین کو خوفزدہ کرنے کی کوشش کرتے رہے تا کہ وہ ان کی رہائی کی کوششوں سے باز آجائیں۔ دراصل راحیل-نواز حکومت کے غنڈوں نے خلافت کے داعی ڈاکٹر اسماعیل شیخ کی زبان بندی کی کو شش کر کےپاکستان کے وجود کا مذاق اڑایا ہے جو اسلام کے نام پر قائم کیا گیا تھا۔
ڈاکٹر اسماعیل کی بیوی اور ان کے وکیل نے کہا کہ ڈاکٹر اسماعیل ایک مشہور و معروف ڈینٹل سرجن ہیں جن کی خدمات سے ہزاروں طالب علم اور مریض فیضیاب ہو چکے ہیں ۔ انہوں نے اپنی زندگی کو اسلام اور اس کی امت مسلمانوں کے لئے وقف کررکھا ہے۔ وہ فکری و سیاسی جدوجہد پر یقین رکھنے واے شخص ہیں اور کبھی بھی کسی مجرمانہ سرگرمی میں ملوث نہیں رہے۔ مسز منیرا اور ان کے وکیل نے میڈیا، انسانی حقوق اور وکلاء کی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ وہ ڈاکٹر اسماعیل کے ساتھ روا رکھے جانے والے ظلم کو اجاگر کریں اور ان کی بازیابی کے لیے اپنا کردار ادا کریں کیونکہ اگر آپ اس ظلم کے خلاف خاموش رہے تو یہ غنڈوں اور مجرموں کو تقویت بخشنے کا باعث ہو گا۔
وَمَا نَقَمُوا مِنْهُمْ إِلاَّ أَن يُؤْمِنُوا بِاللَّهِ الْعَزِيزِ الْحَمِيدِ
"یہ لوگ اُن ایمان والوں سے کسی چیز کا بدلہ نہیں لے رہے تھے سوائے یہ کہ وہ اللہ غالب لائقِ حمد کی ذات پر ایمان لائے تھے" (البروج:8)

 

 

 

Read more...

"صرف غزہ ہی نہیں بلکہ پورا فلسطین مسلم افواج کو پکار رہا ہے " کے عنوان سے منعقد کی گئی عالمی میڈیا کانفرنس کا اختتامی بیان جسے حزب التحریر نے 19شوال 1435ھ بمطابق 15 اگست 2014 م کو بیروت - لبنان میں منعقد کیاتھا

حزب التحریر کی یہ کانفرنس "صرف غزہ ہی نہیں بلکہ پورا فلسطین مسلم افواج کو پکار رہا ہے " کے عنوان سے منعقد ہوئی ۔ مصر، اُردن اور ترکی سے تشریف لانے والے حزب التحریر کے میڈیا نمائندگان نے اپنی تقریروں میں اس بات پر زور دیا کہ فلسطین کے حوالے سے امت کی یہ ذمہ داری ہے کہ غزہ بلکہ پورے فلسطین کی آزادی کے لئے افواج کو روانہ کیا جائے۔ انہوں نے فوجیوں اور فوج کے افسران کے رشتہ داروں اور اہل خانہ کو پکارتے ہوئے کہا کہ وہ فوج میں اپنے رشتہ داروں کو اہل غزہ کی مدد اور الاقصیٰ کی آزادی کے لئے تیار کریں اورانہیں امت کے حوالے سے اپنی عسکری ذمہ دار یوں کو نبھانے کا احساس دلائیں، اور یہ کہ وہ امت پر مسلّط حکمرانوں کے بے رحمانہ احکامات ماننے سے انکار کریں.....لبنان میں حزب التحریر کے میڈیا آفس کے صدر نے بھی اپنی تقریر میں فلسطین سے متعلق مذاکرات اور معاہدوں اور ان کے اندر موجود سازشوں پر روشنی ڈالی۔انہوں نے اپنی تقریر میں کہا کہ فلسطین کے مسئلے کو یہ قرار دینا کہ یہ "فلسطینی مسئلہ " ہے دراصل بددیانتی ہے یا پھر اس مسئلے کو ناکامی سے دوچار کرنے کی کوشش ہے۔
غزہ سے ریکارڈشدہ ایک تقریر حاضرین کو سنائی گئی جو فلسطین میں حزب التحریر کے میڈیا آفس نے تیار کی تھی اور اس کی پریزنٹیشن بھی آفس کی طرف سے دی گئی ،جس میں غزہ میں ہونے والی ہلاکتوں، تباہی کو بیان کیا گیا جس کی منصوبہ سازی یہودی وجود کی طرف سے کی گئی تھی ۔ انہوں نے بہادرلوگوں اور افواج سے پکار پکار کر یہ مطالبہ کیا کہ وہ اس مبارک سرزمین کی نصرت وآزادی کے لئے اُٹھ کھڑے ہوں ۔ شام میں حزب التحریر کے میڈیا آفس کی طرف سے بھی ریکارڈ شدہ تقریر نشر کی گئی جس میں بتا یا گیا کہ سیدنا محمد رسول اللہﷺ کے پیرو کار تمام لوگوں سے جدا ایک امت ہے، ان کی جنگ ایک ہے اور ان کا امن بھی ایک ہے اور شام کے لوگ غزہ والوں کے درد میں برابر کے شریک ہیں.....
اسی طرح مرکزی میڈیا آفس کے ڈائریکٹر نے بھی اپنی تقریر میں پڑوسی مسلم ممالک کی افسوسناک صورتحال پر زور دیا، جن کا طرز عمل ہی یہودی ریاست کے تکبر اور غزہ میں مسلمانوں پر ظلم وستم میں اضافے کا جواز بنا ...... اور یہ کہ یہودی مبارک سرزمین کے غاصب ہونے کے علاوہ ایک بد دیانت قوم ہے.... انہوں نے مسلم افواج اور بالخصوص پڑوسی مسلم ممالک کی افواج کو مخاطب کرتے ہوئے مزید کہا:
ہم یہ جانتے ہیں کہ آسمان سے فرشتے نازل ہوکر ہمارے لئے خلافت قائم نہیں کریں گے اورنہ ہی ہماری افواج کی قیادت کریں گے بلکہ اللہ تعالیٰ تب ہی ہماری مدد کے لئے فرشتوں کو بھیجے گا جب ہم سنجیدگی، صدق واخلاص کے ساتھ دنیا میں اسلامی زندگی کے از سر نو آغاز اور خلافت قائم کرنے کے لئے عمل کریں گے، ہماری افواج یہود کے ساتھ قتال اور اللہ سبحانہ وتعالیٰ کے دین کی نصرت کے لئے حرکت میں آئیں گی، تب غالب اور طاقتور اللہ فرشتوں کو نازل کردے گا جن کے ذریعے ہماری مدد فرمائی جائے گی گا اور ایسا کبھی نہیں ہوگا کہ وہ ہمارے نائب بن کر ہماری طرف سے لڑیں گے ۔ قرآن کی آیات اس پر شاہد عدل ہیں ۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں (بَلَى إِنْ تَصْبِرُوا وَتَتَّقُوا وَيَأْتُوكُمْ مِنْ فَوْرِهِمْ هَذَا يُمْدِدْكُمْ رَبُّكُمْ بِخَمْسَةِ آلَافٍ مِنَ الْمَلَائِكَةِ مُسَوِّمِينَ) "ہاں ! بلکہ اگر تم صبر اور تقویٰ اختیار کرو اور وہ لوگ اپنے اسی ریلے میں اچانک تم تک پہنچ جائیں تو تمہارا پروردگار پانچ ہزار فرشتے تمہاری مدد کرنے بھیج دے گا جنہوں نے اپنی پہچان نمایاں کی ہوئی ہوگی" (آل عمران:125)۔
پھر سوال وجواب کا ایک سیشن ہوا جس میں صحافیوں اور میڈیا کے لوگوں کی طرف سے مختلف سوالا ت کئے گئے،جن کا نہایت شفافیت اور گہرائی کے ساتھ جوابات دئے گئے۔
آخر میں بطور خلاصہ کے مندرجہ ذیل تین نکات پر زور دیا گیا جن کو اس کانفرنس نے سفارشات بلکہ ذمہ داریوں کا نام دیا، جن کے لئے اُمت پر کام کرنا واجب ہے۔
1۔مسلم علاقوں کی آزادی، لوگو ں کی حفاظت اور دشمنوں کے ناپاک ہاتھوں کو کاٹنے کے لئے مسلم افواج کا متحرک ہونا فرض ہے۔ اگر افواج حرکت میں نہیں آتیں تو اُمت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ افواج کو ان پر مسلط حکمرانوں کے طوق کو گلے سے اتار پھینکنے کے لئے اُکسائے کیونکہ فوج اور اہل قوت ہی ہیں جو ان حکمرانوں کو کرسئ اقتدار پر بٹھاتے اور ان کے اقتدار کی بقاء کا باعث ہیں اور یہ افواج ہی ہیں جو ان کی رکھوالی کرتی ہیں ۔اس لئے اگر افواج اللہ کا ساتھ دینے کا فیصلہ کریں تو ان حکمرانوں کا زوال اور ان کی تبدیلی ممکن امر ہے جو ان شاء اللہ بالکل بھی مشکل نہیں۔
2۔ تمام وقتی حل اورمسلمانوں کے عزائم کو ناکام بنانے کی تمام کوششوں کو مسترد کرتے ہیں ۔ مثلاً غزہ میں بین الاقوامی فوج یا عالمی مبصرین کی تعیناتی اور فلسطین کی دو ریاستی حل جیسے حتمی قراردادیں یا ان جیسی دیگر سازشیں.....کیونکہ اہل غزہ نے مقامی طور پر تیار کئے گئے اسلحے کے ذریعے وہ کارنامے انجام دئے جن سے دنیا والوں کے دل دہل جاتے ہیں اور یہودی ریاست میں بھونچال آگیا .....تو آپ اندازہ کریں کہ جب پوری مسلم دنیا کی افواج حرکت کریں گی تو کیا غضب ڈھائیں گی۔
3۔ ذلت و خواری اور بے بسی کی دلدل میں پھنسی ہوئی اس اُمت کو حقیقی آزادی صرف ریاست خلافت راشدہ علی منہاج النبوۃ کے دوبارہ قیام کے ذریعے حاصل ہوگی جو اللہ کی شریعت پر فیصلہ کرنے والے ایک خلیفہ کی بیعت سے وجود پاتی ہے تاکہ اُمت کی بہترین حفاظت وتربیت اوردیکھ بھال کرسکے ۔ وہ خلیفہ جو مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کا خاتمہ کردے گا اور صرف غزہ ہی نہیں بلکہ پورے فلسطین اور تمام مسلم سرزمینوں کو کفار کے قبضہ سے آزاد کرائے گا.....وہ ریاست خلافت جو امت مسلمہ کو اس کی عزت و شرف اور قو ت وطاقت کو واپس لوٹا دے گا اور ایک دفعہ پھر امت عالمی حالات کو نیا رخ دینے کے لئے دنیا کی قیادت کرے گی اور انسانیت کو اس کی خیر وبھلائی کے راستے پر گامزن کردے گی ۔
تو حزب التحریر آپ کو اسی کی دعوت دیتی ہے.....

عثمان بخاش
ڈائریکٹرمرکزی میڈیاآفس
حزب التحریر

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک