المكتب الإعــلامي
کینیا
ہجری تاریخ | 27 من ربيع الثاني 1438هـ | شمارہ نمبر: 04/1438 AH |
عیسوی تاریخ | بدھ, 25 جنوری 2017 م |
قائدین اقتدار کے لیے مقابلہ کررہے ہیں جبکہ عوام بھوک سے مر رہے ہیں
کینیا کے لاکھوں باشندے جس قحط کا شکار ہیں اس پر حزب التحریرانتہائی دکھ اور افسوس کا اظہار کر تی ہے۔ بھوک سے نڈھال خاندانوں کا نظارہ ہولناک منظر پیش کر رہا ہے، جس میں کمزور اور لاغر بچے بھوک کی شدت سے اپنی ماوں کے سامنے رو رہے ہیں، جبکہ عمر رسیدہ اور بو ڑھے بھوک کی شدت سے کھڑے نہیں ہو سکتے، اورخالی پیٹ سونے پر مجبور ہیں۔ افسوس کا مقام ہے کہ سیاسی جماعتیں بھی خالی خولی نعرے بازی کر رہی ہیں اور اگست میں آنے والے انتخابات میں زیادہ سے زیادہ ووٹ کے حصول کے لیے دوڑ دھوپ کر رہی ہیں!
ہم یقین سے کہہ رہے ہیں یہ صورت حال ہرگز صرف خشک سالی سے پیدا شدہ نہیں جیسا کہ حکومت دعویٰ کر رہی ہے، بلکہ یہ حکومت کی لا پرواہی اور اس کی جانب سے اپنے ملک کے شہریوں کےامور کے دیکھ بھال نہ کرنےکا نتیجہ ہے۔ محکمہ موسمیات کے ماہرین نے اس قسم کی صورت حال کے بارے میں پہلے ہی خبردار کیا تھا مگر حکومت نے اس وارننگ کو نظر انداز کیا۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ کینیا کے پاس بیش بہا قدرتی وسائل ہیں جن میں معدنیات،دریا، وسیع و عریض میدان اور زرخیز زمین شامل ہے، مگر کرپٹ سرمایہ دارانہ معاشی پالیسیوں کی وجہ سےان وسائل کو صرف اشرافیہ کی کمپنیاں استعمال کرتی ہیں جو صرف اپنے مفادات کو پورا کرتے ہیں جبکہ عوام خالی ہاتھ ہی رہ جاتے ہیں! یقیناً بھوک اور افلاس کو ختم کرنے میں سنجیدہ اور ذمہ دار حکومت تو عذائی اجناس در آمد کرنے یا بیرونی امداد پر بھروسہ کرنے کی بجائے زرعی شعبے پر سرمایہ کاری کرے گی۔ ساتھ ہی وہ کاشتکاروں کے لیے اوزار فراہم کرے گی اور کاشتکاری کے لیے ان کو مالی امداد مہیا کرے گی، ان کے لیے آب پاشی کا نظام وضع کرے گی تاکہ بھوک پر قابو پایا جا سکے۔ افسوس کہ سرمایہ دارانہ نظام میں ایسا نہیں ہو سکتا جس کے سیاست دان تجارتی سرگرمیوں کو اجارہ داری اور بھوک کو بے تحاشہ منافع کمانے کے وسائل کے طور پر استعمال کرتے ہیں، اور مکئی اور دوسری بنیادی عذائی اجناس تک درآمد کرتے ہیں!
ہم مختصراً تمام مسلمان اور غیر مسلم مالداروں کو ترغیب دیتے ہیں کہ وہ بھوک کا شکار لوگوں کی مدد کے لیے اپنی کوششوں کو دوگنا کریں۔ ہم کینیا کے معاشرے کو بھی سرمایہ داریت کے شر کو اعلانیہ طور پربے نقاب کرنے کے لیے ڈٹ جانے کا کہتے ہیں، جس کے سیاست دان چاہے وہ حکومت میں ہوں یا حکومت سے باہر صرف اپنے پیٹ بھرنے کے لیے اقتدار تک پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ہم یقین سے کہتے ہیں کہ اسلام کا نظام جس کو نبوت کے طرز پر خلافت راشدہ کی ریاست میں نافذ کیا جائے تو وہ حکمران کو قیمتی وسائل کو غریب اور مالدار علاقوں کے مابین منصفانہ طور پر تقسیم کا موقع فراہم کرتا ہے۔ جیسا کہ عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ اپنے صوبوں کے ساتھ کرتے تھے جب مصر، شام، فلسطین اور عراق میں اپنے گورنروں سے امداد منگواتے تھے اور وہ لوگ عذائی اجناس او ر دوسری ضروری اشیاء سے لدے قافلوں کو مدینہ منورہ روانہ کرتے تھے، جس سے ہزاروں لوگوں کو بھوک سے بچایا جاتا تھا۔
شابانی موالیمو
کینیا میں حزب التحریر کے نمائندے برائے میڈیا
المكتب الإعلامي لحزب التحرير کینیا |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ تلفون: +255778 870609 |
E-Mail: jukwalakhilafah@gmail.com |