السبت، 14 محرّم 1446| 2024/07/20
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

سفارتخانے کے نام پر امریکی فوجی اڈے کی تعمیر کے خلاف حزب التحریر کے لاہور، کراچی اور پشاور میں احتجاجی مظاہرے

حزب التحریر نے لاہور، کراچی اور پشاور میں امریکہ کی طرف سے پاکستان بھر میں سفارتخانے اور قونصلیٹ کے نام پر بنائے جانے والے امریکی فوجی اڈے اور امریکی پرائیویٹ فوج بلیک واٹر (Black Water)کی دہشت گردی کے خلاف بھرپور احتجاجی مظاہرے منعقد کئے۔ لاہور اور کراچی میں ان مظاہروں کا اہتمام پریس کلب کے باہر کیا گیا۔ مظاہرین نے بینر اور پلے کارڈز اٹھارکھے تھے جن پر 'اے افواج پاکستان! بلیک واٹر کو تاریخ کے سیاہ کوڑے دان کا حصہ بنادو‘ جیسے نعرے درج تھے۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے حزب التحریر کے اراکین نے کہا کہ آج کی جمہوری حکومت فوجی ڈکٹیٹر مشرف سے بڑھ کر امریکہ کی غلام بن چکی ہے۔ اپنی کرسی کی خاطر مسلمانوں کے خون کا سودا کرنے والے یہ حکمران ایسٹ انڈیا کمپنی کی طرز پر اب پاکستان کو بیچنے اور اُسے عملاً امریکی کالونی بنانے کے لیے براہِ راست امریکی فوج کے لیے چھائونیاں تعمیر کروا رہے ہیں۔ نیز اِن حکمرانوں نے اسلام آباد کی زمین امریکہ کے ہاتھوں کوڑیوں کے بھائو بیچ دی ہے تاکہ وہ وہاں سفارتخانے کے نام پر فوجی اڈا بنالے۔ یہ حکمران نہایت دیدہ دلیری سے اس غداری کا بھی اعتراف کر رہے ہیں کہ وہاں پر امریکی میرینز بھی تعینات کئے جائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ بدنام زمانہ امریکہ کی پرائیویٹ فوج بلیک واٹر پاکستان میں کام شروع کرچکی ہے۔ یہ وہی بلیک واٹراور امریکی کمانڈوز ہیں جنہوں نے عراق کے اندر ہماری مسلمان بہنوں کی عزتوں کو تار تار کیا اور مسلمانوں کا بے دریغ قتل عام کیا ۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ پاکستان پر عملاً قابض ہونا چاہتا ہے جس کے لیے وہ یہ سب اقدامات کررہا ہے تاکہ بغیر گولی چلائے وہ مسلم دنیا کے طاقتور ترین ملک پر قبضہ جما لے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے مسلمانوں کو امریکہ کے اِن فوجی اڈوں کے تعمیر رکوانے کے لیے پوری قوت سے متحرک ہونا ہوگا۔ انہوں نے پاکستان کے مسلمانوں سے مطالبہ کیا کہ وہ اِن فوجی اڈوں کے خلاف حزب التحریر کی تحریک کا حصہ بنیں۔ انہوں نے پاکستان کی مسلح افواج سے بھی اس بات کا مطالبہ کیا کہ وہ خلافت کے قیام کے لئے حزب التحریر کو نصرت فراہم کریں تاکہ پاکستان اور افغانستان کی سرزمین کو امریکی میرینز اور بلیک واٹر کا قبرستان بنایا جاسکے۔

Read more...

حزب التحریر ولایہ پاکستان کاکراچی، لاہور اور پشاور کے بعدراولپنڈی میں ''رمضان۔ مہینہ غلبہ اسلام‘‘سیمینارز کا انعقاد: امریکی سفارت خانہ بند، سفیر بیدخل، فوجی و انٹیلی جنس تعاون کاٹ کرحزب التحریر کو خلافت کے قیام کیلئے پاک فوج نصرت دے: کانفرنس کا متفقہ اعل

کراچی، لاہور اور پشاور کے بعد 17رمضان کو غزوہ بدر کی فتح کی یادمیں حزب التحریرولایہ پاکستان نے راولپنڈی میں ''رمضان۔ مہینہ غلبہ اسلام‘‘کانفرنس کا انعقاد کیا۔ اس کانفرنس میںراولپنڈی اسلام آباد سے سینکڑوں افرادنے شرکت کی۔ حزب التحریرکے ممبران جناب صہیب سدوزئی، ڈپٹی ترجمان عمران یوسفزئی، جناب جنید خان اور ڈاکٹر افتخارنے ان کانفرنس سے خطاب کیا۔ دیگر شہروں کی کانفرنسوں کی طرح اس کانفرنس میں بھی پاکستان کے مسلمانوں کو امریکہ کی جانب سے مکمل غلام بنانے کیلئے امریکی حالیہ اقدامات کا تفصیلی ذکر ہوا جن میں پاکستان کی غدار حکمران پوری طور پرشریک ہے۔ مقررین نے خطابات میںخلافت کے قیام کے ذریعے امریکہ کو اس خطے سے ایک ہی باری میں ہمیشہ کیلئے ﴿Once and for all﴾اکھاڑ باہر پھینکنے کے طریقہ کار بھی پیش کیا۔ کانفرنس کے شرکائ کو حزب التحریرکے ساتھ اس مشترکہ جدوجہد کی دعوت دینے کے علاوہ ایک قرارداد کی مشترکہ منظوری بھی دی گئی جو کانفرنس کے اعلامیہ کے طور پرمیڈیا کو جاری کی گئی۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ'' پاکستان کے مسلمان نہ صرف امریکی سفارت خانے کی توسیع کے منصوبے کو مستردکرتے ہیںبلکہ وہ امریکی سفارت خانے کو بند کرنے اور امریکی سفیر کی بے دخلی کا مطالبہ کرتے ہیں۔‘‘ اعلامیہ میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ'' امریکی فوج اور انٹیلی جنس عہدے داروں کو فوری طور پربے دخل کیا جائے اور امریکی افواج کو دی جانے والی لاجسٹک مدد کو روکا جائے۔ یہ اقدام افغانستان کے مسلمانوں کو امریکی تسلط سے نجات دلانے کی طرف پہلا قدم ہو گا۔‘‘ مزید برآں ''پاکستان کے مسلمان خلافت کے قیام کے لئے حزب التحریرکا بھرپور ساتھ دینے کا مطالبہ‘‘ کرتے ہوئے''پاکستانی افواج کو پکارتے ہیں کہ وہ حزب التحریر کو﴿خلافت کے قیام کیلئے﴾ نصرت دیں ۔۔جوتمام تر مسلمانوں کو متحد کر ے گی اور تمام انسانیت کے لئے عدل پر مبنی نئی لیڈر شپ کے طور پر ابھرے گی۔‘‘

Read more...

امریکی فوجی اڈوں اور بلیک واٹر کے خلاف حزب التحریر کا اسلام آباد، لاہور، کراچی اورپشاور میں جوتا بردار احتجاجی مظاہرہ

حزب التحریر نے اسلام آباد، لاہور، کراچی اور پشاور میں احتجاجی مظاہرے نکالے جس میں مظاہرین نے دیو قامت جوتے اٹھا رکھے تھے جس پر تحریر تھا ''امریکی راج ختم کرو ، ایمبیسی، اڈے بند کرو‘‘۔ جوتے کے ساتھ مظاہرہ کرنے کا مقصد عوام کو یہ باور کروانا تھا کہ امریکہ کو جوتے مار کر ہی اس خطے سے نکالا جاسکتا ہے۔ ویسے بھی صدر بش کو جوتا مارے جانے کے بعد ''جوتا‘‘ امریکہ کا قومی نشان بنا گیا ہے۔ حزب التحریر نے یہ مظاہرے لاہور ، کراچی ور اسلام آباد میں پریس کلب کے باہر جبکہ پشاور میں قصہ خوانی بازارکے سامنے منعقد کئے۔ مظاہرین نے کتبے اور بینر اٹھا رکھے تھے جس پر'' Af-pak ۔امریکہ نیٹو کا قبرستان‘‘ اور''اے افواج پاکستان ! اٹھو اور پاکستان میں موجود امریکی اڈوں کو ملیا میٹ کر دو‘‘جیسے نعرے تحریر تھے۔ مظاہرین امریکی فوجی اڈوں اور بلیک واٹر کے خلاف شدید نعرے لگا رہے تھے ۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے حزب التحریر کے ممبران نے مطالبہ کیا کہ اسلام آباد، کراچی اور پشاور میں امریکی سفارتخانے اور قونصل خانوں کی توسیع کے نام پر بنائے جانے والے فوجی اڈوں کو فی الفور بند کیا جائے۔ نیز امریکہ کو خطے سے نکال باہر کیا جائے جو فساد کی اصل جڑ ہے۔ اس امر سے سب واقف ہیں کہ امریکی فوج اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے خطے میں آنے سے قبل پاکستان میں دہشت گردی موجود نہ تھی۔ مگر اب امریکہ عراق کی طرز پر شہری علاقوں میں بم دھماکے کروا کر قبائلی علاقوں میں مسلمان کو مسلمان سے لڑا رہا ہے جس کا فائدہ افغانستان میں امریکی فوج اٹھا رہی ہے۔ وقت آگیا ہے کہ پاک فوج امریکہ کو جوتا دکھائے اور اسے خطے سے نکال باہر کرے۔ مزید برآں یہ ذمہ داری سیاسی جماعتوں، علمائ، دانشوروں سمیت معاشرے کے تمام طبقوں پر عائد ہوتی ہے کہ وہ امریکہ کو جوتے مار کر اس خطے سے نکالنے کی مہم کا حصہ بنیں کیونکہ لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانتے۔

Read more...

پاکستان کی سیکولر حکومت ایک بار پھر عوام کو اللہ کے حکم کے مطابق عید منانے سے روک رہی ہے

پاکستان کی سیکولر حکومت جسے اللہ اور رسولﷺکے احکامات کا کوئی پاس نہیں اس کی یہ جرأت کیسے ہوئی کہ وہ اسلام پر عوام کو لیکچر دے۔ یہی وہ حکومت ہے جو اسلام کے تمام احکامات کو پامال کرتے ہوئے مسلمانوں کے قتل عام میں امریکہ کا ساتھ دے رہی ہے۔ اسلام کے معاشی نظام کو پس پشت ڈال کر سرمایہ دارانہ سودی نظام کو نافذ کر رہی ہے اور حدود اللہ کو بالائے طاق رکھ کر انگریز کے چھوڑے کفریہ قوانین کو عدالتی نظام میں لاگو کر رہی ہے۔ جو اسلام کو محض ایک ذاتی معاملہ سمجھتی ہے۔ ایسے میں اس سیکولر حکومت کو عوام کی عبادات میں ٹانگ اڑانے کی آخر کیوں ضرورت محسوس ہوئی؟ درحقیقت عید جیسے معاملے میں حکومت کا اس قدر دلچسپی لینا اور اس میں اپنے موقف کو ڈنڈے کے زور پر نافذ کرنے کا اصل مقصد عوام کو شرعی قوانین کے مطابق چلانا نہیں بلکہ مسلم امت کو مزید تقسیم کرنا ہے۔ استعمار نے جب 1924میںخلافت کا خاتمہ کیا تو اس نے مسلمانوں کے ہر گروہ کو الگ ملک ، الگ جھنڈا اور الگ قومی ترانہ فراہم کیا تاکہ وہ اپنی شناخت اسلام کے بجائے اس نئی قومیت کی بنیاد پراستوار کریں اور ان کی سیاسی اور عسکری وحدت پارہ پارہ ہو کر رہ جائے۔ اسی طرح مسلمانوں کی مذہبی جمعیت کو منتشر کرنے کے لئے ان ممالک کو اپنا اپنا چاند اور رؤیت ہلال کمیٹیاں بھی دی گئیں۔ چنانچہ پاکستان میں دیکھے جانے والا چاند افغانستان کو قابل قبول نہ رہا چاہے وہ ڈیورینڈ لائن کی دوسری طرف چند میل دور ہی کیوں نہ دیکھا گیا ہو۔ اسی طرح ایران کی رؤیت پاکستان کو اور عراق کی رؤیت سعودی عرب کو قابل قبول نہ رہی جبکہ اسلام میں استعمار کی کھینچی ہوئی لکیروں کی کوئی شرعی حیثیت نہیں ۔ جبکہ شریعت کی رو سے مسلمان ایک قوم ہیں اور ان کی عید بھی ایک ہی ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے۔

 

 ﴿اِنَّ هٰذِهۤ اُمَّتُكُمْ اُمَّةً وَّاحِدَةً وَّاَنَا رَبُّكُمْ فَاعْبُدُوْنِ‏

''بے شک یہ تمہاری امت ایک ہی امت ہے اور میں تمہارا رب ہوں پس میری ہی عبادت کرو‘‘۔

 

 ہر سال پاکستانی حکومت پوری دنیا کے مسلمانوں کی رؤیت مسترد کر کے اپنے شہریوں کو رمضان ایک دن دیر سے شروع کرنے اور عید کے دن روزہ رکھنے پر مجبور کرتی ہے۔ چنانچہ یہ معاملہ شرعی نہیں بلکہ سیاسی نوعیت کا ہے جس کا مقصد ہر ملک کی تعصبانہ قومیت پرستی کو ہوا دینا ہے۔ اس کے لئے بہانہ یہ تراشا جاتا ہے کہ پاکستان میں چاند نظر نہیں آیا جبکہ آپ ﷺکی حدیث کے مطابق دنیا میں کہیں بھی چاند دیکھے جانے پر تمام مسلمانوں کے لئے رمضان شروع کرنا اور ختم کرنا فرض ہو جاتا ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا:

 

 ﴿﴿صوموا لرؤیتہ و افطروا لرؤیتہ فان غمی علیکم فاکملوا عدۃ شعبان ثلاثین یوماً﴾﴾

''اس ﴿چاند﴾ کے دیکھے جانے پر تم سب روزے رکھو اور اس ﴿چاند﴾ کے دیکھے جانے پر تم سب روزے افطار کر لو، اگر تم پر بادل چھائے ہوں تو ۳۰ دنوں کی گنتی پوری کر لو‘‘۔

 

 چنانچہ حکم شرعی یہ نہیں کہ ہر شخص خود چاند دیکھے یا ہر شہر یا علاقے کی الگ الگ رؤیت ہو بلکہ شرعی حکم یہ ہے کہ چاند کے دیکھے جانے کی گواہی تمام مسلمانوں کے لئے کافی ہے ۔ نیز سعودی عرب یا کسی بھی ملک کے ساتھ رمضان کی شروعات منسلک کرنے کی شریعت میں کوئی دلیل نہیں ملتی۔ حکومت جان بوجھ کر سعودی عرب کا مسئلہ اٹھا کر مزید کنفیوژن پھیلا رہی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ دیگر مسائل کی طرح یہ مسئلہ بھی خلافت یعنی مسلمانوں کی مرکزیت کی عدم موجودگی اور ان ایجنٹ حکمرانوں کی استعماری غلامی کی بنا پر ہے ۔ امت کو چاہئے کہ خلافت قائم کریں تاکہ امت کے جان و مال کے تحفظ کے ساتھ ساتھ عقائد اور عبادات کا تحفظ بھی کیا جاسکے۔

Read more...

غدار حکمرانوں نے پاک فوج کو امریکہ کے لئے سستی ترین پرائیویٹ سیکورٹی فرم بنا کر رکھ دیا ہے سوات اور خیبر ایجنسی کے بعد اب امریکہ وزیر ستان کے مسلمانوں پر قیامت ڈھانے کے لئے پاک فوج کو استعمال کررہا ہے

امریکی دو ٹوک احکامات کے بعد حکومت پاکستان نے وزیرستان آپریشن پوری شدت کے ساتھ لانچ کرنے کی تیاریاں مکمل کر لی ہیں۔ پچھلے دو ماہ سے جنوبی وزیرستان کے مسلمانوں پر دانہ، پانی پہلے ہی بند کیا جا چکا ہے۔ اس آپریشن کا اعلان امریکی تنخواہ دار صدر زرداری نے مئی میں امریکی دورے سے واپسی پر لندن میں کیا تھا۔ یہی معاملہ سوات آپریشن کا ہوا جب ہیلری کلنٹن کی ناراضگی اور دھمکی پر صدر زرداری نے امریکہ سے ہی فوجی آپریشن شروع کرنے کا حکم صادر فرما دیا۔ حقیقت یہ ہے کہ حکومت امریکی احکامات پر مسلمانوں کے قتل عام کا فیصلہ پہلے کرتی ہے اور عوام کو آمادہ کرنے کے لئے گمراہ کن توجیحات بعد میں تراشی جاتی ہیں۔ حکمرانوں نے صرف خرچے پانی اور عید کے جوڑے پر ہی ہماری افواج کی خدمات امریکہ کے حوالے کر کے اسے دنیا کی سستی ترین پرائیویٹ سیکورٹی فرم بنا کر رکھ دیا ہے۔ اور اب وزیرستان پر دو ڈویژن فوج کے ساتھ چڑھائی کر کے افغانستان میں امریکہ کی ہاری ہوئی صلیبی جنگ کو سہارا دینے کی کوششیں کی جا رہی ہے جس کیلئے امریکہ اور یورپ اپنا ''قیمتی‘‘ خون بہانے سے کترا رہے ہیں۔

حکومت نے پچھلے فوجی آپریشن میں سوات کے لاکھوں افراد کو بے گھر کرکے متعدد بچوں، بوڑھوں اور عورتوں کا قتل عام کیا۔ ان کے گھر، بازار اور سڑکیں تباہ کیں اور اسے کڑوی گولی قرار دے کر یہ دعویٰ کیا کہ اگر عوام بس ایک مرتبہ یہ ''قربانی‘‘ دے دیں تو پھر ہم علاقہ دہشت گردوں سے پاک کر کے مکمل اور دیر پا امن حاصل کر لیں گے۔ لیکن عوام کا اربوں روپے کا نقصان کر کے مالاکنڈ میں امن قائم کرنے کے بجائے اسے کرفیو لگا کرایک ''میگا جیل‘‘ کا روپ دے دیا گیا ہے جس میں عوام بھوکے پیاسے بلک رہے ہیں۔ ان کے باغات اور فصلیں تباہ کرنے کے باوجود تمام ''دہشت گرد‘‘ پکڑے گئے اور نہ ہی مارے گئے بلکہ وہ دیگر علاقوں میں منتقل ہو گئے جبکہ علاقے میں بم دھماکوں کی شکل میں انتشار ابھی بھی برقرار ہے۔ حز ب التحریر نے فوجی آپرشن سے قبل عوام کو خبردار کیا تھا کہ دہشت گردی کا خاتمہ محض ایک بہانہ ہے جبکہ حقیقت میں امریکہ عسکریت پسندوں کی آڑ میں خطے کے عوام کے ساتھ جنگ لڑ رہا ہے۔ یہ اسی خطے کے عوام تھے جنہوں نے ڈیورنڈ لائن کے پار اپنے افغان بھائیوں کے مدد کرنے میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی تھی۔ امریکہ جان چکا تھا کہ جب تک اس قبائلی علاقے سے جہاد کا جذبہ رکھنے والے اسلام پسندوں کو کچلا نہ جائے یا انہیں اسلام سے متنفر نہ کیا جائے وہ افغانستان کی جنگ نہیں جیت سکتا۔ اسی لئے اس نے 2004 میں پاک فوج کی مد د سے شروع کئے جانے والا وزیر ستان کا پہلا آپریشن ناکام رہا کیونکہ پاکستان کے عوام اور خصوصاً پاک فوج کے جوانوں میں اس آپریشن کے لئے رائے عام موجود نہ تھی اور وہ امریکہ کی خاطر اپنے مسلمان بھائیوں کا قتل عام کرنے کے لے ہر گز تیار نہ تھے۔ چنانچہ حکومت کو آپریشن بند کر کے چار و ناچار نیک محمد سے سمجھوتہ کرنا پڑا جسے بعد میں امریکہ نے میزائل حملے میں شہید کر دیا۔ اس کے بعد امریکہ جان گیا کہ جب تک اس مزاحمت کو پاکستان کے عوام اور فوج میں بدنام نہ کیا جائے، وہ اس خطے میں آپریشن کرنے میں کامیاب نہ ہو سکے گا۔ چنانچہ ان نام نہاد شدت پسندوں میں پاکستان اور امریکہ کی خفیہ ایجنسیاں شامل ہو گئیں اور ایسے کام کئے جن کا مقصد اس مزاحمت کو بدنام کرنا اور عوام میں غیر مقبول بنانا تھا۔ پھر ایک منصوبے کے تحت پاکستانی حکومت نے ان شدت پسندوں کو کھلے عام ٹریننگ کیمپ اور ریڈیو سٹیشن کھولنے کی اجازت دی۔ نیز انہیں نئے لوگ ریکروٹ کرنے اور عوام کو حراساں کرنے کی بھی کھلی چھٹی فراہم کی گئی۔ دریں اثنا حکومت نے ازخود قبائلی علاقوں پر اپنا کا کنٹرول آہستہ آہستہ ڈھیلا کرنا شروع کر دیا اور پھر میڈیا کے ذریعے یہ واویلہ مچایا کہ انتہا پسند حکومت کی رِٹ کو چیلنج کر رہے ہیں اور نوبت یہاں تک پہنچ چکی ہے کہ وہ کسی بھی وقت اسلام آباد پر قبضہ کر سکتے ہیں۔ دوسری طرف امریکی خفیہ ایجنسیوں کے اہلکاروں اور بلیک واٹر کے کرائے کے قاتلوں کو پاکستان میں کھلا چھوڑ دیا گیا جس کے نتیجے میں پاکستان میں عراق طرز کے دھماکے شروع ہو گئے جس کا مقصد قبائلی پٹی اور ملحقہ علاقوں میں فوجی آپریشن کے لئے رائے عامہ ہموار کرنا تھا۔ کوڑے مارے جانے والی فلم کی تشہیر اور سینکڑوں اسکولوں کو بم سے اڑانے جیسے واقعات اسی غم و غصے کو بڑھانے کے لئے استعمال کئے گئے یہاں تک کہ پورا پاکستان انتقام کی آگ سے سلگنے لگا اور ہر طرف سے فوجی آپریشن کی آوازیں بلند ہونے لگیں۔ یہ ہے وہ گھناؤنا منصوبہ جس پر چل کر حکومتِ پاکستان نہ صرف پاکستان کی سرحدی پٹی کے مسلمانوں کے خلاف جنگ مسلط کرنے میں کامیاب ہوئی بلکہ پاک فوج کے جرّی اور بہادر مسلمانوں کو بھارتی مداخلت کا دھوکا دے کر امریکی آگ میں جھونک دیا۔ اگر بھارت واقعی اس علاقے میں موجود ہے تو پھر پاکستانی حکومت اس کے ثبوت کو کسی بھی عالمی سطح پر پیش کیوں نہیں کرتا بلکہ وہ تو بھارت کے ساتھ محبت کی پینگیں بڑھانے میں کسی بھی ذلت آمیز سطح پر گرنے کے لئے تیار نظر آتا ہے۔

یہ ہے 'دہشت گردی پر مبنی جنگ‘ کی حقیقت جس کے ذریعے امریکہ ایک تیر سے کئی شکار کر رہا ہے۔ یوں امریکہ جہاد سے محبت رکھنے والے مسلمانوں کو پاکستان میں (engage) مصروف رکھ کے انہیں افغانستان میں جانے سے روک رہا ہے، اسلام سے لوگوں کو متنفر کررہا ہے اور پاک فوج کو اپنے ہی شہریوں کے خلاف لڑارہا ہے تاکہ وہ خطے سے امریکہ کے انخلائ کے متعلق سوچ بھی نہ سکیں۔

اے مسلمانو!

 وقت آگیا ہے کہ تم حکومت کو سوات میں قتل عام کرنے کے بعد وزیر ستان آپریشن جیسی غلطی دہرانے سے روکو۔ کیا تم دیکھتے نہیں کہ جیسے ہی حکومت نے وزیرستان آپریشن کی ٹھانی ہے شہری علاقوں میں یکا یک بم دھماکے بڑھا دئے گئے ہیں۔ یہی معاملہ لوڈ شیڈنگ کا ہے جس کے ذریعے حکومت عوام کو اس قدر زچ کر دیتی ہے کہ وہ یہ بھی نہ جان سکیں کہ ان کے مسلمان بھائیوں کے ساتھ کیا بیت رہی ہے۔ اے مسلمانو ! آنے والی شدید سردی کے موسم میں ایک بار پھر لاکھوں افراد کو بے گھر کیا جائے گا ۔ اس امریکی صلیبی جنگ کے دوران ہزاروں نہیں تو کم ازکم سینکڑوں مسلمان لقمۂ اجل بن جائیں گے۔ مارنے والا بھی کلمہ گو ہو گا اور مرنے والا بھی اللہ کا نام لیوا۔ آپ کو اس ظلم کو روکنے کے لئے سڑکوں پر نکلنا ہوگا۔ آپ کو امریکہ اور بلیک واٹر کو نکال باہر کرنے کے لئے اپنی ذمہ داریاں پوری کرنا ہوں گی۔

اے افواج پاکستان!

 یہ وہی قبائل ہیں جنہوں نے آپ کے ساتھ مل کر روس کو اس خطے سے نکالا تھا۔ جو آپ سے محبت اور آپ ان کی قدر کرتے تھے۔ تو آخر آج کس کی ریشہ دوانیوں کا نتیجہ ہے کہ آپ باہم دست و گریباں ہیں۔ یقینا یہ امریکہ کے اس خطے میں آنے کا نتیجہ ہی ہے۔ اپنے دشمن کو پہچانئے اور امریکہ جیسے شیطان کا ساتھ دینے کے بجائے اپنے ان بھائیوں کا ساتھ دیں جو ان صلیبیوں کو خطے سے نکالنے کے لئے کوشاں ہیں۔ یاد رکھیں کافروں کے ساتھ مل کر مسلمانوں کا قتل عام کسی بھی طور اللہ کے ہاں قابل قبول نہیں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

 

 ﴿وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ خَالِدًا فِيهَا وَغَضِبَ اللَّهُ عَلَيْهِ وَلَعَنَهُ وَأَعَدَّ لَهُ عَذَابًا عَظِيمًا

 

''اور جو کوئی ایک مؤمن کو جان بوجھ کر قتل کریگا تو اس کی جزا جہنم ہے جہاں وہ ہمیشہ رہیگا اور اس پر اللہ کا غضب اور لعنت ہے۔ اور تیار ہے اس کے لئے عذابِ عظیم ‘‘۔

 

 وسط ایشیائ سے لے کر بحیرۂ ہند تک آج آپ ہی مسلمانوں کی سب سے بڑی عسکری طاقت ہیں اور آپ ہی کو اس خطے کے تمام مسلمانوں کی دیکھ بھال کرنی ہے۔ اٹھو! اور حزب التحریرکو نصرت فراہم کرتے ہوئے خلافت کا انعقاد کرو اور تاریخ میں انصارِ ثانی ہونے کا عظیم اعزاز اپنے نام کرلو۔ بے شک یہ دنیا اور آخرت کی بڑی کامیابی ہوگی۔

Read more...

امریکہ، بلیک واٹر اور ڈائن کورسے جان چھڑائے بغیر پاکستان میں امن ممکن نہیں

گزشتہ چند روز سے جاری شہروں میں بم دھماکوں کی حزب التحریر شدید مذمت کرتی ہے اور اسے مسلمانوں کے خلاف سوچی سمجھی امریکی سازش قرار دیتی ہے۔ حزب التحریر ان دھماکوں سے عوام کو پہلے ہی خبردار کر چکی تھی۔ ہم نے پانچ اکتوبر کو جاری کردہ پریس ریلیز میں عوام کو باور کرایا تھا کہ امریکہ کے حکم پر شہری علاقوں میں بم دھماکوں کی کاروائیاں بڑھا دی جائیں گی تاکہ وزیرستان میں آپریشن کرنے کے لئے رائے عامہ ہموار کی جاسکے۔ سوات آپریشن سے قبل بھی یہی طریقہ کار اپنایا گیا تھا اور لڑکی کو کوڑے مارے جانے والی وڈیو بھی اسی مقصد کو پورا کرنے کے لئے منظر عام پر لائی گئی تھی۔ عراقی حکومت کی طرح پاکستانی حکومت نے بھی امریکہ اور بلیک واٹر کو کھلی چھٹی دے رکھی ہے جس کی بنا پر پاکستان انتشار کی آماج گاہ بن کر رہ گیا ہے۔ یہ حکمران امریکی مفادات میں کسی بھی سطح پر گرنے کے لئے تیار ہیں اسی لئے ان کو NRO جیسا بلینک چیک فراہم کیا گیا تھا۔ پاکستانی حکومت امریکی خواہش پر وزیرستان پر آگ اور بارود کی بارش کرنے کی تمام تیاریاں مکمل کر چکی ہے جبکہ وزیر ستان کے مسلمانوں کا قصور محض یہ ہے کہ انہوں نے امریکہ کے خلاف جہاد میں اپنے افغان بھائیوں کی بھر پور مدد کی تھی۔ ہم امت سے مطالبہ کرتے ہیںکہ وہ اس امریکی سازش کو سمجھیں اور امریکہ کو جگہ جگہ جنگ کی آگ بھڑکانے سے روکیں۔ ہم پوچھتے ہیں کہ کیا کوئی شخص سوات، خیبر ایجنسی اور وزیرستان کے بعد جنوبی پنجاب میں بھی فوجی آپریشن کی حمایت کرے گا؟ اگر نہیں تو پھر آج ہم وزیرستان میں قتل عام پر کیونکر خاموش رہ سکتے ہیں؟ ہم افواج پاکستان سے بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ امریکی اشارے پر وزیرستان کے نہتے عوام پر بم برسانے کے بجائے امریکہ اور بلیک واٹر کو خطے سے نکالنے کے لئے متحرک ہو جائیں جو انتشار کی اصل جڑ ہیں۔

Read more...

اے مسلمانو! آخر تم کب تک اپنے بچوں اور عورتوں کے چیتھڑے اڑتے دیکھتے رہو گے؟ اٹھو، اور امریکہ کو خطے سے باہر نکالنے کے لئے سڑکوں پر نکل کھڑے ہوجو پاکستان میں فتنے کی اصل جڑ ہے

ابھی پاکستان کے مسلمان راولپنڈی میں 17 بچوں کے بہیمانہ قتل عام کے دکھ سے سنبھل نہ پائے تھے کہ کل مون مارکٹ لاہور میں ایک بار پھر عورتوں اور ننھے بچوں کا گھات لگا کر شکار کیا گیا۔ ٹائم بم کے ذریعے ایک دھماکہ پلازہ کے اندر اور دوسرا چند سیکنڈ بعد پلازہ کے باہر کیا گیا تاکہ بھاگنے والے اور مدد کے لئے آنے والوں کو بھی نشانہ بنایا جاسکے۔ اور آج ملتان میں دو دھماکوں کے ذریعے پوری عمارت زمیں بوس کر دی گئی۔ یہ وہی ہتھکنڈے ہیں جو امریکہ نے عراق میں افراتفری پھیلانے کے لئے استعمال کئے تھے ۔ آج اسی قسم کی افراتفری پھیلا کر امریکہ قبائلی علاقوں میں اپنی جنگ جاری رکھنا چاہتا ہے۔ یہ سب جانتے ہیںکہ اس قسم کی بے سرو پا بم دھماکے جن کا ہدف محض عورتیں اور بچے ہیں صرف اور صرف امریکی مفاد میں ہیں۔ ہم اس سے قبل اسلامی یونیورسٹی اور پشاور کے بازار میں بھی قتل عام دیکھ چکے ہیں جن کی سوائے اس کے کوئی اور توجیہ نہیں کہ اس کا مقصد عوام میں اشتعال پھیلا کر امریکی جنگ کے لئے رائے عامہ ہموار کرنا تھا۔ اوباما نے اپنی حالیہ پالیسی خطاب میں اپنے گھنائونے منصوبے سے خود ہی پردہ چاک کر دیا اور اپنے شہریوں کو بتایا کہ کس طرح وہ پاکستان کی رائے عامہ اپنے حق میں ہموار کرنے میں کامیاب ہوا: ''ماضی میں پاکستان میں ایسے لوگ رہے ہیں جو یہ کہتے تھے کہ انتہاپسندوں کے خلاف جدوجہد ان کی جنگ نہیں... لیکن پچھلے چند سالوں میں جب معصوم لوگ کراچی سے اسلام آباد تک قتل ہوئے... ﴿پاکستان کی﴾ رائے عامہ تبدیل ہو گئی ‘‘۔ اس قتل عام میں پاکستان کے غدار حکمران امریکہ کا مکمل ساتھ دے رہے ہیں۔ ہر دھماکے کو زبردستی خودکش قرار دینے کا مقصد بھی بلیک واٹر اور امریکی خفیہ ایجنسیوں سے عوام کی توجہ ہٹانا ہے۔ مزید برآں سہالہ میں پائے جانے والے امریکی فوجی ڈپو اور اسلام آباد میں کھلے عام دندناتے بلیک واٹر کے قاتل اہلکاروں کی حکومتی حفاظت و سرپرستی اس امر کی واضح دلیل ہے کہ امریکہ کو اس قتل عام میں پاکستانی حکومت کی مکمل حمایت حاصل ہے۔ اے مسلمانو! یہ غدار حکمران اپنی کرسیاں بچانے کے لئے تمہارے بیوی بچوں اور معصوم قبائلیوں کے جسموں کے چیتھڑے اڑانے میں مصروف ہیں، آخر تم کب تک یہ تماشا دیکھتے رہو گے؟ تم کب تک اپنے پیاروں کی لاشیں اپنے کندھوں پر اٹھائے پھرتے رہو گے ؟ آگے بڑھواور ظالم امریکہ کو خطے سے نکالنے کے لئے متحرک ہو جائو۔ یہ تمہاری ذمہ داری ہے کہ لاکھوں کی تعداد میں سٹرکوں پر نکل کر امریکہ کو بتا دو کہ ہم آپس میں لڑنے کے بجائے تمہیں باہر نکالنے کے لئے متحد ہیں۔ اے مسلم فوج! تم امریکہ کے ہاتھوں اس کی صلیبی جنگ کا ایندھن بننے کے بجائے امریکہ کو نکالنے کے لئے اپنی جانوں کا نذرانہ دو، یہی اصلی جہاد ہے اور اسی میں مرنے والا اصلی شہید ہے۔ نیز خلافت کے انعقاد کے لئے حزب التحریر کو نصرت دو کیونکہ یہی حقیقی 'راہِ نجات‘ ہے!

Read more...

مسجد میں خون کی ہولی اوباما کی پاکستان کے بارے نئی حکمت عملی کے عین مطابق ہے امریکہ پاکستان میں قتل عام پاکستان کے غدار حکمرانوں کی مدد سے کر رہا ہے

راولپنڈی کی ایک مسجد میں ہونے والے مسلمانوں کے بے دریغ قتل عام کی حزب التحریر شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے جس میں 17 بچوں سمیت37 مسلمان جاں بحق ہوئے ۔ عوام جانتے ہیںکہ اس قسم کے دھماکے جن میں صالح مسلمانوں کا قتل عام کیا جاتا ہے درحقیقت ان کے پیچھے مسلمان نہیں بلکہ امریکی ایجنسیاں اور بلیک واٹر اور ڈائن کورپ کے کرائے کے قاتل ملوث ہوتے ہیں۔ اس کی ایک مثال اسلامی یونیورسٹی اور پشاور میں مسجد کے باہر مینابازار میں بم دھماکے کی شکل میں ہم پہلے ہی دیکھ چکے ہیں۔ ان دھماکوں کا مقصد پاکستان میں امریکی جنگ کے لئے رائے عامہ برقرار رکھنا اور مزید علاقوں میں پاک فوج کے آپریشن کرنے کے لئے حالات سازگار بنانا ہوتا ہے۔ چند دن قبل اوباما نے اپنی تقریر میں بھی اس امر کا انکشاف کیا تھا کہ پاکستانی عوام کی رائے تبدیل کرنے میں پاکستان میں ہونے والے بم دھماکوں نے کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ اس نے کہا:

 

 ''ماضی میں پاکستان میں ایسے لوگ رہے ہیں جو یہ کہتے تھے کہ انتہاپسندوں کے خلاف جدوجہد ان کی جنگ نہیں... لیکن پچھلے چند سالوں میں جب معصوم لوگ کراچی سے اسلام آباد تک قتل ہوئے... ﴿پاکستان کی﴾ رائے عامہ تبدیل ہو گئی ‘‘۔

 

 افسوس تو یہ کہ پاکستان کے غدار حکمران امریکہ کو قتل عام میں مکمل تحفظ فراہم کر رہے ہیں۔ سہالہ میں پائے جانے والے امریکی فوجی ڈپو اور اسلام آباد میں کھلے عام دندناتے بلیک واٹر کے قاتل اہلکاروں کی حکومتی حفاظت و سرپرستی اس امر کی واضح دلیل ہیں کہ امریکہ کو اس قتل عام میں پاکستانی حکومت کی مکمل حمایت حاصل ہے۔ امریکہ پہلے ہی پاک فوج میں موجود مخلص اور صالح فوجی افسران سے خطرہ کا اعلان کر چکا ہے۔ آج جس مسجد کو نشانہ بنایا گیا وہاں اعلیٰ فوجی اہلکار نماز جمعہ ادا کر رہے تھے ۔ ایسے میںیہ بعید از قیاس نہیں کہ امریکہ کا ٹارگٹ اسلامی ذہن رکھنے والے چند مخصوص اعلیٰ فوجی افسران ہوں۔ حزب التحریر عوام اور فوج میں موجود مخلص عناصر سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ اس انتشار کو روکنے کے لئے حزب التحریر کے ساتھ مل کر امریکہ کو خطے سے نکالنے اور خلافت قائم کرنے کے لئے متحرک ہو جائیں۔

Read more...

امریکی راج اور وزیرستان آپریشن کے خلاف مہم چلانے پر حزب التحریر کے تیس سے زائد کارکنوں کو گرفتار کر لیا گیا حکومت گرفتاریوں کے ذریعے حزب التحریر کو کلمہ حق بلند کرنے سے نہیں روک سکتی

حزب التحریر اسلام اور مسلمانوں کے مفادات کی خاطر گزشتہ پچاس سال سے قربانیاں دیتی آئی ہے اور حالیہ گرفتاریاں اس کی شاندار تاریخ کی ایک چھوٹی سے مثال ہے۔ حزب التحریر وزیرستان ایجنسی کے نہتے عوام کے خلاف فوجی آپریشن اور پاک فوج کو امریکی جنگ میں جھونکنے کے خلاف مہم چلائے ہوئے ہے۔ اس سے خوفزدہ ہو کر حکومت نے حزب التحریر کے اراکین کو گرفتار کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔ اس ضمن میں کل لاہور سے نہ صرف حزب کے ممبر کو گرفتار کیا گیا بلکہ اسے تشدد کا نشانہ بھی بنایا گیا۔ آج حزب کے ایک پر امن سیمینار پر، جسے ایک گھر میں منعقد کیا گیا تھا، حکومت نے چھاپہ مار کے حزب التحریر کے ڈیپٹٰی ترجمان عمران یوسفزئی سمیت تیس سے زائد حزب التحریر کے ممبران اور سپورٹرز کو گرفتار کر لیا۔ یہ وہی پولیس ہے جو بلیک واٹر اور ڈائن کورپ کے دہشت گردوں کو اسلام آباد کی گلیوں میں دہشت پھیلانے سے تو نہیں روک سکتی لیکن امریکی راج کے خلاف منعقدہ سیمینار کو سبوتاژ کرنے کے لئے فوری متحرک ہو جاتی ہے۔ کیا وجہ ہے کہ وزیرستان آپریشن کے لئے رائے عامہ بنانے کے لئے شہروں میں پے درپے دھماکے کئے جاتے ہیں اور ہماری ایجنسیاں اور سیکورٹی فورسز منہ دیکھتی رہ جاتی ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ان حکمرانوں نے ان سیکورٹی فورسز کو پر امن مسلمانوں اور خلافت کے داعیوں کو گرفتار کرنے کی ذمہ داری سونپ رکھی ہے اور ان کے پاس اصل دشمنوں کو گرفتار کرنے کی فرصت ہی نہیں۔ ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ حزب التحریر کے ممبران کو پکڑنے میں وقت ضائع کرنے کے بجائے بلیک واٹر اور ڈائن کورپ کے دہشت گردوں کو پکڑنے میں وقت صرف کرے ۔ نیز ہم حزب کے ممبران کی فی الفور رہائی کا بھی مطالبہ کرتے ہیں۔

یہ امر پوری دنیا کو معلوم ہے کہ حزب التحریر ایک غیر عسکری سیاسی جماعت ہے جو خلافت کے قیام کے لئے منہج نبوی ﷺ پر کاربند ہے جس میں عسکری جدوجہد کی کوئی گنجائش نہیں۔ اسی لئے حزب التحریر سیاسی اور فکری جدوجہد کے ذریعے معاشرے کو تیار کرنے اور اہل طاقت عناصر سے نصرت طلب کرنے کے طریقہ کار پر کاربند ہے۔ استعمار اور ان کے ایجنٹ جو آزادیٔ رائے کے نام پر پاکستان کے معاشرے میں فحاشی پھیلا رہے ہیں، حزب التحریر کے افکار کو سینسر کرنے اور اسے عوام تک پہنچنے سے روکنے کی ناکام کوششوں میں مصروف ہیں۔ اسی لئے استعمار کے حکم پر حزب التحریر پر تقریباً تمام مسلم ممالک میں پابندیاں لگائی جاتی ہیں اور اس کے ممبران کو گرفتار کیا جاتا ہے کہ کہیں خلافت کے قیام کے ذریعے حزب مسلمانوں کو دوبارہ وحدت نہ بخش دے۔ حکومت یاد رکھے کہ حزب التحریر خلافت راشدہ کے قیام تک اپنی جدوجہد جاری رکھے گی اور اسے گرفتاریوں اور تشدد سے نہیں روکا جاسکتا۔ ہم ان غدار حکمرانوں کو یہ بھی بتا دینا چاہتے ہیں کہ وہ اور ان کا آقا امریکہ ایڑی چوٹی کا زور لگا لے لیکن وہ خلافت راشدہ کے دوبارہ قیام کو نہیں روک سکتے اور ہمیں اس کی بشارت رسولِ مقبول ﷺنے اپنی زبان مبارک سے دی ہے۔

 

 ﴿﴿ثم تکون خلافۃ علیٰ منہاج النبویٰ﴾﴾

''اور خلافت پھر نبی ﷺ کے منہج پر قائم ہوگی‘‘۔

Read more...

وزیرستان آپریشن، جان کیری کی آمد اور گرفتاریوں کے خلاف ملک بھر میں حزب التحریر کے احتجاجی مظاہرے

حزب التحریر نے اسلام آباد، لاہور، کراچی اور پشاور میں احتجاجی مظاہرے منعقد کئے۔ مظاہرے وزیرستان آپریشن، امریکی سینیٹر جان کیری کی آمد اور حزب التحریر کے ۰۳ سے زائد کارکنوں اور سپورٹرز کی گرفتاریوں کے خلاف کئے گئے تھے۔ مظاہرین نے کتبے اور بینر اٹھا رکھے تھے جس پر امریکی راج اور گرفتاریوں کے خلاف نعرے تحریر تھے۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے حزب کے ممبران کی گرفتاری کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور حکومت کو یہ باور کرایا کہ حزب اپنی غیر عسکری سیاسی جدوجہد جاری رکھے گی۔ مزید برآں انہوں نے بڑھتے ہوئے امریکی اثر و رسوخ اور امریکی راج کے لئے حکمرانوں کی طرف سے فراہم کی جانے والی مکمل مدد و معاونت کی بھی مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ بلیک واٹر اور ڈائن کورپ کے دہشت گرد اسلام آباد کی گلیوں میں دندناتے پھرتے ہیں جبکہ اسلام اور خلافت کی بات کرنے والوں کو گھروں سے اٹھالیا جا تا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ گرفتاریاں حکومت کی بوکھلاہٹ ثابت کرتی ہیں اور حزب التحریر وزیرستان میں بے گناہ شہریوں اور فوج کے جوانوں کو لڑانے کی سازش کے خلاف آواز بلند کرتی رہے گی۔ مقررین نے جان کیری کی آمد کی بھی مذمت کی جو پاکستان کے معاملات کو مائیکرو مینج کرنے کے لئے پاکستان آرہا ہے۔ حزب التحریر ایک غیر عسکری سیاسی جماعت ہے جس کا عسکریت پسندی سے کوئی تعلق نہیں لیکن استعمار کے حکم پر اس پر تقریباً ہر مسلم ملک میں پابندی لگائی جاتی ہے۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ حزب التحریر نہ صرف موجودہ سرمایہ درانہ نظام کا متبادل پیش کر رہی ہے بلکہ اس کے پاس خلافت کی شکل میں امت کی وحدت کا عملی پروگرام بھی ہے۔ وقت آگیا ہے کہ اہل نصرت حزب التحریر کی پکار پر لبیک کہیں اور حزب کو نصرت فراہم کرتے ہوئے خلافت کا قیام عمل میں لائیں۔ اسی میں دونوں جہان کی کامیابی ہے!

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک