الجمعة، 25 صَفر 1446| 2024/08/30
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية
Super User

Super User

جمہوریت کو ختم کرو اور خلافت کو قائم کرو بھارت سے بجلی کی خریداری کھلی غداری ہے


20جون2013کو وفاقی وزیر برائے پانی و بجلی خواجہ آصف نے بھارت سے 2000میگاواٹ بجلی خریدنے کی بد ترین خبر قوم کو سنائی۔ حزب التحریرکیانی و شریف حکومت کی جانب سے قوم اور اس کی معیشت کو بھارت کے ہاتھوں گروی رکھنے کے اس غدارانہ عمل کو مسترد اور اس کی شدید مذمت کرتی ہے۔


پاکستان میں بجلی کا بحران 90کی دہائی سے آنے والی حکومتوں کی مجرمانہ پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔ پاکستان کو اللہ نے دریاوں کے پانی کی عظیم ترین دولت سے نوازا ہے جس سے پیدا ہونے والی بجلی آج بھی دنیا میں سستی ترین بجلی پیدا کرنے کا بہترین ذریعہ ہے۔ لیکن جمہوری اور آمر حکمرانوں نے جہاں ایک طرف جانتے بوجھتے ملک میں اس سستے ترین ذریعے سے بجلی پیدا کرنے سے اجتناب کیا وہیں ہمارے دریاوں کے پانی کو روکنے کی بھارتی غنڈہ گردی پر بھی مکمل خاموشی اختیار کی۔کیا کیانی و شریف حکومت قوم کو یہ بتا سکتی ہے کہ جو بھارت پاکستان کی معیشت کا گلا گھونٹنے کے لیے ہمارے دریاوں کے پانی کو ڈیم پر ڈیم بنا کر روکتا چلا جارہا ہے ،اس سے بجلی خریدنے سے کیا پاکستان کی معیشت مضبوط ہو گی؟یہ قدم میدان جنگ میں دشمن کے سامنے بغیر لڑے ہتھیار پھینکنے کے مترادف ہے اور ایسا کرنے والا غداری کا مرتکب قرار دیا جاتا ہے۔


دراصل غدارحکمران پاکستان کی معیشت کو بھارت سے جوڑدینا چاہتے ہیں تا کہ جس طرح پچھلے 12سالوں میں آمر اور جمہوری حکمران قوم کے سامنے پاکستان کے مفاد کے خلاف امریکہ کے مطالبات تسلیم کرنے کی یہ توجیع دیتے چلے آرہے ہیں کہ ہماری معیشت اور دفاع تو امریکہ کے مرہون منت ہے اور اس کی مدد کے بغیر تو ہم ایک دن بھی نہیں چل سکتے ،بالکل اسی طرح جب بھارت سے مستقل غذائی اجناس، صنعتی خام مال اور بجلی خریدی جائے گی اور بھارت کو ہمارے دریاوں کے پانیوں پر مکمل کنٹرول حاصل ہوچکا ہوگا اور ہماری معیشت بھارت سے جوڑ دی جائے گی تو حکمران بھارت کے سامنے جھکنے کی بھی یہی وجہ دہرا رہے ہوں گے۔


قوم کو یہ جان لینا چاہیے کہ آمریت اور جمہوریت دونوں ہی امریکی گھوڑے ہیں جو امریکی حکم کے مطابق بھارت کو لبھانے اور اس کو امریکی جھولی میں ڈالنے کے لیے پاکستان کو بھارت کے قدموں میں نچھاور کرتے چلے آرہے ہیں۔ اس امریکی منصوبے پر قوم کو اختلاف سے روکنے کے لیے اسے مہنگی بجلی اور اس کی شدید قلت کے بحران میں مبتلا کردیا گیا ہے تا کہ جب یہ حکمران اس کھلی بے غیرتی اور غداری کا مظاہرہ کریں تو قوم اس قدر لاغر ہوچکی ہو کہ اس پر ان کا احتساب ہی نہ کرسکے۔


حزب التحریر پاکستان کے عوام سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ کیانی و شریف حکومت کی اس کھلی غداری کو مسترد کردیں اور ان کا شدید احتساب کریں۔ حزب التحریرافواج میں موجود مخلص افسران سے پوچھتی ہے کیا اب امریکہ کے بعد بھارت کی بالادستی کو بھی قبول کرلیا جائے گا؟کیا ایٹمی پاکستان کے پاس اپنے دشمن بھارت سے بجلی خریدنے کے علاوہ کوئی دوسری صورت باقی نہیں بچی ؟کیا اب ایٹمی پاکستان بھارت کو امریکی کیمپ میں لانے کے لیے امریکی ٹاؤٹ کا کردار ادا کرے گا ؟ کیا آپ خاموشی سے اس بے غیرتی اور غداری کو بھی دیکھتے رہیں گے؟ اٹھیں اور اس کفریہ استعماری سرمایہ دارانہ نظام اور سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں کو اکھاڑ کر ،شیخ عطا بن خلیل ابو رشتہ ،امیر حزب التحریرکی قیادت میں حزب التحریرکو خلافت کے قیام کے لیے نصرۃ فراہم کریں۔ خلافت بجلی کے بحران کے خاتمے کے لیے استعماری پالیسیوں کا خاتمہ کردے گی،قوم کو خود انحصاری کی راہ پر ڈالے گی اور پاکستان اور اس کی افواج کی کھوئی ہوئی عزت اور وقار واپس لوٹائے گی۔

پاکستان میں حزب التحریرکے ڈپٹی ترجمان
شہزاد شیخ

آئی.ایم.ایف کا پاکستان کے لیے بجٹ 14-2013 کیانی و شریف حکومت نے بجلی کی قیمت میں کمر توڑ اضافے کی بنیاد رکھ دی ہے

کیانی و شریف حکومت کی پالیسیاں بجلی کی قیمت میں مزید اضافے کا باعث بنے گی جو پہلے ہی نا قابل برداشت حد تک مہنگی ہو چکی ہے اور یہ مہنگی بجلی بھی با مشکل آدھے دن کے لیے دستیاب ہوتی ہے، یہی وجہ ہے کہ لوگ بجلی کے بلوں کو "دوہرا کرایہ" کہتے ہیں۔ کیانی و شریف حکومت کے وزیر خزانہ کہتے ہیں کہ 12 اگست تک حکومت توانائی کے شعبے میں موجود گردشی قرضے کو مقامی بینکوں اور غیر ملکی اداروں سے سودی قرضہ حاصل کر کے ختم کر دے گی۔ یہ فیصلہ اس فیصلے کے علاوہ ہے جس کے تحت حکومت نے بجلی پر ٹیکسوں میں مزید اضافہ کر دیا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ توانائی کے شعبے میں بھی مزید نجکاری کا اعلان کیا ہے۔ یہ تینوں اقدامات بجلی کی موجودہ قیمتوں میں کئی گنا اضافے کا باعث بنیں گے۔ یہ تین اقدامات آئی.ایم.ایف کی جانب سے لازمی قرار دیے گئے ہیں جبکہ اسلام ان کی اجازت نہیں دیتا:

اول: یہ کہ حکومت کی جانب سے گردشی قرضے کو ختم کرنے کے لیے مزید قرضوں کا حصول دیگر چیزوں کی قیمتوں میں اضافے کے ساتھ ساتھ بجلی کے قیمت میں اضافے کا باعث بھی بنے گا۔ پاکستان کے ذمہ قرضوں کی حجم تمام قابل عمل حدوں کو پار کرچکا ہے۔ حالیہ سالوں میں حکومت نے سٹیٹ بینک سے بھاری قرضے حاصل کیے ہیں جس کے ذریعے بجٹ خسارے کو پورا کیا جاتا ہے۔ کیونکہ اس عمل کے نتیجے میں ہمیشہ کرنسی کی تعداد میں اور اس کے رسد (Supply) میں اضافہ ہوتا ہے اور پھر لازماً افراط زر میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ اسی لیے اس عمل کو اکثر "نوٹ چھاپنا" بھی کہا جاتا ہے۔ اس طرح روپیہ اپنی قدر اور زیادہ کھو دیتا ہے۔ کسی وقت ایک ڈالر 60 روپے کے برابر تھا اور پھر پچھلی بجٹ تقریر کے موقع پر ایک ڈالر 80روپے کا ہو گیا اور اس سال کی بجٹ تقریر کے موقع پر یہ 100 روپے کا ہے اور اگر یہی کفریہ نظام قائم رہا تو اگلے سال بجٹ تقریر کے موقع پر روپیہ مزید گر کر 120 تک پہنچ جائے گا۔ روپے کی مسلسل گرتی قدر بجلی سمیت ہر چیز کو مزید مہنگا کر دے گی جیسا کہ پچھلے کئی سالوں سے ہوتا چلا آ رہا ہے۔ اسلام نہ صرف سود پر قرضے حاصل کرنے کی ممانعت کرتا ہے بلکہ وہ وہ سونے اور چاندی کو کرنسی کی بنیاد قرار دیتا ہے جس کی وجہ سے کرنسی لازمی اپنی قدر نہیں کھوتی اور اس طرح افراط زر کا مسئلہ حل ہو جاتا ہے۔

دوئم: بجلی کے بلوں پر ٹیکسوں کے بڑھانے سے بجلی کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہو جائے گا۔ ایک بار پھر یہ عمل اسلام کے حکم کے خلاف ہے کیونکہ شریعت نے ریاستی اور عوامی ملکیت کی املاک سے محاصل حاصل کرنے کے طریقہ کار بتائے ہیں اور وہ ٹیکس کو حرام قرار دیتی ہے۔ اسلام کے احکامات کے مطابق لوگوں سے ٹیکس نہیں لیا جاتا کیونکہ رسول اللہ ﷺ لوگوں کے امور کی دیکھ بھال کرتے تھے اور ایسا کوئی ثبوت نہیں ملتا کہ رسول اللہ ﷺ نے لوگوں پر ٹیکس لگائے ہوں۔ اور جب رسول اللہ ﷺ کو یہ پتہ چلا کہ حکومتی اہلکار سرحدوں پر ریاست میں داخل ہونے والے مال پر ٹیکس لیتے ہیں تو انھوں نے اس کی ممانعت فرمادی تھی۔

تیسری بات یہ کہ بجلی کے پیداواری اور تقسیم کار اداروں کی نجکاری بجلی کی قیمتوں میں مزید اضافے کا باعث بنے گی کیونکہ اب مزید نجی شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد اور کمپنیاں بجلی کی فروخت سے منافع کمانے کے لیے موجود ہوں گی۔ درحقیقت یہ اس شعبے میں نجکاری کا عمل ہی تھا جس کی بنا پر گردشی قرضے کی بنیاد پڑی۔ اسلام نے توانائی کے شعبے کو عوامی ملکیت قرار دیا ہے جس کا مطلب ہے کہ اس سے حاصل ہونے والے فوائد پوری امت کے لیے ہیں نہ کہ چند افراد کے۔

حزب التحریر پاکستان کے مسلمانوں کو خبردار کرتی ہے کہ اسلام اور خلافت کے بغیر مسلمانوں کی صورتحال ناقابل اصلاح حد تک بگڑ جائے گی۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ مسلمانوں پر شریعت کے احکامات کو ریاست کی جانب سے نافذ کرنا فرض ہے اور اللہ اس کے متعلق ہم سے سوال کریں گے۔ یہی وقت ہے کہ تمام مسلمان چاہے مرد ہو یا عورت، بوڑھا ہو یا جوان اللہ سبحانہ و تعالی کے سامنے یہ عہد کرے کہ وہ اللہ کے دین کے نفاذ کے لیے خلافت کو قائم کرنے کے لیے اپنے دنوں اور راتوں کو ایک کر دے گا۔

پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس

 

شامی عوام کے خلاف حکومت ایران کی جنگ حزب التحریرکے وفد نے ایرانی قونصلیٹ کا دورہ کیا اور شام کے جابر کو مسترد کیا

حزب التحریر ولایہ پاکستان نے اپنا ایک وفدکراچی میں واقع ایرانی قونصلیٹ بھیجا۔ وفد حزب التحریر کے اراکین،ڈاکٹر اسماعیل شیخ اور انجینئر طاہر پر مشتمل تھا ۔ وفد نے شام کے جابر کی حمائت کرنے پر ایرانی حکومت کی کردار کی پرزور مذمت کی۔ وفد نے حزب التحریرکی قیادت کی جانب سے ایک لیفلٹ قونصلیٹ کی نمائندے کے حوالے کیا جس میں شام میں خلافت کی واپسی کو روکنے کے لیے امریکی کوششوں میں ایران اور لبنان میں اس کی حزب کے تعاون کو بے نقاب کیا گیا ہے۔


اس لیفلٹ کا اختتام اس دعوت پر کیا گیا ہے کہ '' اس بات سے قطع نظر کہ کوئی شخص حنفی،مالکی،شافعی،حنبلی،زیدی،جعفری یا عیبادی ہے، جو کوئی بھی ظالم حکمران کی حمائت کرتا ہے اور اس کے جھوٹ کی تصدیق کرتا ہے تو اس پررسول اللہ ﷺ کی یہ حدیث لاگو ہوتی ہے:

(( منی ولست منھم ولایردون علی حوضنی فاوؤک لیسوا ))

''وہ مجھ سے نہیں ہے اور میں اس سے نہیں ہوں اور اس کو میرے حوض پر آنے کی اجازت نہیں ہوگی‘‘۔

یہ وعید اس کے گناہ کی سنگینی کی وضاحت کرتی ہے۔ لہذا حزب التحریراللہ سبحانہ و تعالی کی اس آیت پر ایمان رکھتی ہے کہ

( ہُوَ سَمَّاکُمُ الْمُسْلِمیْن)''اسی اللہ نے تمھارا نام مسلمان رکھا ہے‘‘(الحج:78)،

اور اللہ کی مدد سے سچ بولتی ہے اور سوائے اللہ کے کسی سے نہیں ڈرتی۔ حزب التحریر ان لوگوں کو جنھوں نے شام کے جابر کی مدد کی اور اب بھی اس کی مدد کررہے ہیں، یہ مشورہ دیتی ہے کہ وہ خیر کی جانب لوٹ جائیں اور جو گناہ کیا ہے اس پر توبا کریں۔ ہم ان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنے اس عمل پر افسوس کا اظہار کریں اس سے قبل کہ وہ وقت آجائے جب نہ تو ان کے افسوس کو قبول کیا جائے گا اور ان کی توبا بھی قبول نہیں کی جائے گی۔کیا وہ اب بھی باز آئیں گے؟

(إِنَّ فِیْ ذَلِکَ لَذِکْرَی لِمَن کَانَ لَہُ قَلْبٌ أَوْ أَلْقَی السَّمْعَ وَہُوَ شَہِیْدٌ )

''اس میں ہر صاحب دل کے لیے عبرت ہے اور اس کے لیے جو دل سے متوجہ ہو کر کان لگائے اور وہ حاضر ہو‘‘(ق:37)‘‘ ۔

 

پاکستان میں حزب التحریرکا میڈیا آفس

 

شام کا سرکش، ایرانی حکومت اور لبنان میں اس کی حزب، القصیر شہر کو صفحہ ہستی سے مٹانے میں ہلاکو خان کی یاد تازہ کر رہے ہیں

حزب التحریر نے القصیر، شام میں بشار، ایرانی حکومت اور لبنان میں اس کی حزب کی شام کے مسلمانوں اور ان کے بابرکت انقلاب کو ناکام بنانے کے خلاف گٹھ جوڑ کے پر زور مذمت کی ہے۔ اس عمل کی مذمت میں حزب التحریر نے ایک لیفلٹ جاری کیا ہے جس کا عنوان ہے "شام کا سرکش، ایرانی حکومت اور لبنان میں اس کے حزب، القصیر شہر کو صفحہ ہستی سے مٹانے میں ہلاکو خان کی یاد کو تازہ کر رہے ہیں"۔ اس لیفلٹ میں یہ بتایا گیا ہے کہ "اللہ، اس کے رسول ﷺ اور مومنوں سے کوئی حیا کیے بغیر سرکش لوگ القصیر شہر میں مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیل رہے ہیں، ایک طرف شام کا سرکش بشار الاسد اپنے جنگی جہازوں سے اس پر وحشیانہ بمباری کر رہا ہے، جلاکر راکھ کر دینے والے مواد کے ڈرم گرا رہا ہے، جبکہ دوسری طرف ایران کی حزب اللہ اس کے شانہ بشانہ میزائلوں اور راکٹوں کی بارش کر رہی ہے۔ ایران انتہائی قریب سے اس کی نگرانی کر رہا ہے، ان کو کنٹینروں اور جہازوں کے ذریعے ہر قسم کی انسانی اور لاجسٹک مدد فراہم کر رہا ہے۔ کئی ہفتوں سے ان سرکشوں نے القصیر شہر کے مضافات اور اس کے باغات کو تباہ کیا، اس کے بعد گھروں اور مساجد کو نشانہ بنایا، سرکشوں کی یلغار سے انسان شجر اور حجر میں سے کچھ بھی محفوظ نہیں رہا"۔

لیفلٹ میں اس حملے کی وجہ کو بیان کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ "یہ شرمناک حملے امریکہ کی جانب سے گرین سگنل ملنے کے بعد تھے۔ کیونکہ امریکہ اس غلط فہمی کا شکار ہے کہ شام کی سرزمین پر قتل وغارت کو جاری رکھ کر ہی شام کے لوگوں کو امریکی منصوبوں کو قبول کرنے پر مجبور کیا جا سکتا ہے۔ اور یوں امریکہ "پر امن حل" کے نام سے منعقد کیے جانے والی کانفرنسوں اور بات چیت کے ذریعے ایک ایجنٹ کی جگہ دوسرے ایجنٹ کو بیٹھا سکے۔ اور یوں چہروں کی تبدیلی کے باجود سیکولر نظام کی بنیادیں برقرار رہ سکیں، کیونکہ امریکہ کو اس بات کا ادراک ہے کہ اہلِ شام کا نعرہ اسلام ہے"۔

حزب التحریر نے ایرانی حکومت اور لبنان کی حزب کے شرمناک کردار کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ "کوئی بھی مسلمان اسلام اور مسلمانوں کے ساتھ شام کے سرکش کے بغض و عناد کو سمجھ سکتا ہے۔ کیونکہ اس کی حکومت سیکولر ہے اور وہ اللہ، اس کے رسول ﷺ اور مومنوں کا کھلا دشمن ہے۔ لیکن ایران کی حکومت اور لبنان میں اس کی حزب اللہ تو بظاہر اسلام اسلام کا راگ الاپتے رہتے ہیں۔ پھر یہ کس طرح ایک سیکولر حکومت کے شریک کار ہیں، بلکہ مسلمانوں کو قتل کرنے، مساجد پر بمباری کرنے اور خواتین اور بچوں تک کو قتل کرنے سے دریغ نہیں کرتے؟ "حزب التحریر نے مزید کہا کہ "یقینا القصیر کی لعنت شام کے سرکش، ایرانی حکومت اور لبنان میں اس کی حزب کو لے ڈوبے گی۔ وہاں بہایا گیا پاکیزہ خون دن رات ان کی نیندیں حرام کرے گا، یہاں تک کہ اللہ کی مدد آئے گی۔ اللہ کی مدد تو آنی ہی ہے۔ اگر یہ القصیر کو صفحۂ ہستی سے مٹا بھی دیں تو دنیا میں ان کو رسوائی کے سوا کچھ نہیں ملے گا"۔

حزب التحریر نے ایرانی حکومت اور لبنان کی حزب کو مخاطب کرتے ہوئے خبردار کیا کہ "جنہوں نے شام کے سرکش کی مدد کی یا کر رہے ہیں کہ وہ ہوش کے ناخن لیں اور باز آئیں اور اپنے گناہوں کا کفارہ کریں اور ندامت کا اظہار کریں اس دن سے پہلے کہ جس دن ندامت کوئی فائدہ نہیں دے گی، نہ ہی توبہ قبول ہو گی"۔

نوٹ: لیفلٹ کے مکمل متن کے لیے اس ویب سائٹ لنک کو دیکھیں۔

http://htmediapak.page.tl/The-Tyrant-of-ash_Sham-and-the-Iranian-Regime.htm
پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس

 

Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک