الخميس، 03 ربيع الأول 1446| 2024/09/05
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية
Super User

Super User

بہت ہوگیا!  پاکستان سے امریکی وجود کا خاتمہ کرو جو شیطانیت کی جڑ ہے

16 دسمبر 2014 ء کو پشاور میں ایک شیطانی حملہ ہوا ،جسے سرانجام دینے والے لوگ جانے پہچانے نہ تھے۔ مسلح حملہ آوروں نے آرمی پبلک اسکول پر حملہ کیا، وہ ایک کے بعد دوسرے کمرے میں گئے اور سو سے زائد لوگوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا، جن میں سے اکثر یت معصوم بچوں کی تھی۔ اس قسم کا حملہ انتہائی گھناؤنا اور قابلِ مذمت ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا ارشاد ہے:

مِنْ أَجْلِ ذَلِكَ كَتَبْنَا عَلَى بَنِي إِسْرَائِيلَ أَنَّهُ مَنْ قَتَلَ نَفْسًا بِغَيْرِ نَفْسٍ أَوْ فَسَادٍ فِي الْأَرْضِ فَكَأَنَّمَا قَتَلَ النَّاسَ جَمِيعًا وَمَنْ أَحْيَاهَا فَكَأَنَّمَا أَحْيَا النَّاسَ جَمِيعًا
"اسی وجہ سے ہم نے بنی اسرائیل پر یہ لکھ دیا کہ جو شخص کسی کو بغیر اس کے کہ وہ کسی کا قاتل ہو یا زمین میں فساد مچانے والا ہو، قتل کر ڈالے تو گویا اس نے تمام انسانیت کو قتل کردیا، اور جو شخص کسی ایک کی جان بچا لے، اس نے گویا تمام انسانیت کوبچا لیا" (المائدہ:32)۔

اور اللہ سبحانہ و تعالٰی نے فرمایا :
وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ خَالِدًا فِيهَا وَغَضِبَ اللَّهُ عَلَيْهِ وَلَعَنَهُ وَأَعَدَّ لَهُ عَذَابًا عَظِيمًا
" اور جو کوئی کسی مومن کو قصداً قتل کردے، اس کی سزا دوزخ ہے جس میں وہ ہمیشہ رہے گا، اس پر اللہ کا غضب ہے، اس پر اللہ تعالٰی کی لعنت ہے اور اس کے لئے بڑا عذاب تیار کررکھا ہے" (النساء:93)۔

اور جس وقت مسلمان انتہائی دل گرفتہ تھے اور اپنے پیاروں کی گنتی کررہے تھے تو پاکستان کے وزیر دفاع نے حکومت کی طرف سے ایک بیان جاری کیا کہ "دہشت گرد تکلیف پھیلانا چاہتے ہیں اور ملک کو عدم استحکام سے دوچار کرنا چاہتے ہیں لیکن انہیں ان کے شیطانی منصوبوںمیں کامیاب ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی"۔ لیکن حکومت ان شیطانی منصوبوں کو ختم کرنے اور امن و امان اور تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہے کیونکہ اس حکومت نے بذاتِ خود امریکہ کو پاکستان کے طول و عرض میں اپنی موجودگی قائم کرنے کی اجازت دے رکھی ہے ، وہ امریکہ کہ جو اس شیطانیت کی بنیادی جڑ ہے۔

یقیناًوہ لوگ جو معاملات سے اچھی طرح باخبر ہیں اس بات کو جانتے ہیں کہ امریکی انٹیلی جنس ایجنسیاں بہت عرصہ قبل ہی کمزورقبائلی نیٹ ورکس میں داخل ہو چکی تھیں اور انہوں نے ان قبائلیوں میں موجود نا سمجھ لوگوں اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے مکروہ حربوں سے ناآشنا لوگوں کو بھڑکایاتاکہ وہ اپنی بندوقوں کا رخ افغانستان پر قابض صلیبیوں کی بجائے اپنے ہی مسلمان بھائیوں کے خلاف کر لیں۔ اس قسم کے وحشیانہ حملے جس میں معصوم بچوں تک کو قتل کردیا جائے امریکہ کی اختیار کردہ خارجہ پالیسی کا براہ راست نتیجہ ہیں، خاص طور پر تنازعے کی آگ کو ہلکے ہلکے سلگائی رکھنے کی پالیسی کہ جس کے تحت خفیہ طور پر اس ملک کی فوج اور عوام پر حملے کرائے جاتے ہیں۔ ایسے خفیہ حملے طے شدہ امریکی ہتھکنڈے ہیں جو اس کی انٹیلی جنس اور پرائیوٹ ملٹری دنیا بھر میں اختیار کرتی ہیں تا کہ ممالک کو عدم تحفظ اور بے اطمینانی کی کیفیت سے دوچارکیا جائے اور پھر اس صورتحال کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے ایجنڈے کو پروان چڑھایا جائے۔

اس قسم کے وحشیانہ حملوں کو جواز بنا کر ان ممالک کی غلام حکومتیں جنگ کی آگ کو جاری و ساری رکھتی ہیں جیسا کہ پاکستان کے معاملے میں ان حملوں کو جواز بنا کر قبائلی علاقوں میں فوجی آپریشن کیے جارہے ہیں۔ کیونکہ امریکہ کو ایسے آپریشنوں کی اشد ضرورت ہے تاکہ افغانستان میں اس کے قبضے کے خلاف جاری مزاحمت کو ختم کیا جائے۔ یہی وجہ ہے کہ یکم دسمبر 2009 کو امریکی صدر اوباما نے اعلان کیا تھا کہ "ماضی میں پاکستان میں ایسے لوگ رہے ہیں جو یہ کہتے تھے کہ انتہاپسندوں کے خلاف جدوجہد ان کی جنگ نہیں ۔۔۔لیکن پچھلے چند سالوں میں جب کراچی سے اسلام آباد تک معصوم لوگ قتل ہوئے تو یہ بات واضح ہوگئی کہ یہ پاکستان کے لوگ ہیں جو انتہا پسندی کے ہاتھوںسب سے زیادہ خطرے میں ہیں"۔

اے قبائلی مسلمانو!
وہ جو افغانستان پر قابض امریکی افواج کے خلاف اخلاص کے ساتھ لڑ رہے ہیں ان پر لازم ہے کہ وہ اس قسم کے وحشیانہ حملوں سے لاتعلقی کا اظہار کریں۔ انہیں کسی صورت اس بات کا موقع نہیں دینا چاہیے کہ ایک ایسا ظالم شخص ان کا وکیل بن کر بات کرے جو اسلام کے متعلق کچھ نہیں جانتا اور یوں اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی نافرمانی کرتے ہوئے امریکی منصوبے کو فائدہ پہنچائے۔ آپ پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ اس قسم کے وحشیانہ حملوں کو روکیں جس کا فائدہ صرف امریکہ کو پہنچتا ہے اور جس کے نتیجے میں ایک مسلمان اپنے ہی مسلمان بھائی کے خلاف صف آراء ہو جاتا ہے ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ،

انْصُرْ أَخَاكَ ظَالِمًا أَوْ مَظْلُومًا، يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا نَنْصُرُهُ مَظْلُومًا فَكَيْفَ نَنْصُرُهُ ظَالِمًا تَأْخُذُ فَوْقَ يَدَيْهِ
"اپنے بھائی کی مدد کرو چاہے وہ مظلوم ہو یا ظالم، صحابہؓ نے پوچھا : اے اللہ کے رسول، مظلوم کی مدد کرنا تو سمجھ میں آتا ہے لیکن ظالم کی مدد ہم کیسے کر سکتے ہیں، آپﷺ نے فرمایا، اس کے ہاتھ کو پکڑو تا کہ اسے روک سکو"(بخاری)۔

آپ سب پر لازم ہے کہ انصاف اور حق کی راہ پر استقامت کے ساتھ چلیں اور پاکستان کی افواج کو پکاریں کہ وہ آپ کے ساتھ مل کر قابض کفار کے خلاف شرعی جہاد میں آپ کے ساتھ شریک ہوجائیں اور امریکہ کو بھی ویسے ہی افغانستان سے نکال باہر کریں جیسے آپ دونوں نے مل کر روس کو نکال باہر کیا تھا۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا ارشاد ہے،

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُونُوا قَوَّامِينَ لِلَّهِ شُهَدَاءَ بِالْقِسْطِ وَلَا يَجْرِمَنَّكُمْ شَنَآنُ قَوْمٍ عَلَى أَلَّا تَعْدِلُوا اعْدِلُوا هُوَ أَقْرَبُ لِلتَّقْوَى وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ خَبِيرٌ بِمَا تَعْمَلُونَ
"اے ایمان والو! تم اللہ کی خاطر حق پر قائم ہو جاؤ، راستی اور انصاف کے ساتھ گواہی دینے والے بن جاؤ، کسی قوم کی عداوت تمہیں عدل کے خلاف کرنے پر آمادہ نہ کرے۔ عدل کیا کرو جو پرہیزگاری کے زیادہ قریب ہے اور اللہ سے ڈرتے رہو، جان لو کہ اللہ تعالیٰ تمھارے اعمال سے باخبر ہے"(المائدہ:8)۔

اے پاکستان کے مسلمانو!
ایک طرف تو حکومت اس بات کا دعویٰ کرتی ہے کہ قبائلی علاقوں میں آپریشن کا مقصد امریکی ایجنٹوں سے لڑ نا ہے جبکہ دوسری جانب حکومت نے امریکہ کو اپنے مکروہ عزائم کی تکمیل کے لئے پاکستان میں مکمل آزادی فراہم کررکھی ہے۔ یہی وجہ ہے جب کبھی غدار حکمران کسی امریکی جاسوس کو گرفتار بھی کرلیتے ہیں جیسا کہ ریمنڈ ڈیوس اور Joel Cox وغیرہ، تو انہیں فوراً چھوڑدیتے ہیں۔ یہ کھلا تضاد اس لئے ہے کیونکہ نہ تو حکمرانوں کو ہماری پروا ہے نہ ہی ہمارے دین کی اور نہ ہی اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے احکامات کی۔ ہماری تباہی وبربادی اور عظیم نقصانات کی براہ راست ذمہ داری اس حکومت پر ہے جو ہمارے ہی دشمنوں کو اپنا اتحادی بناتی ہے، ان سے محبت کا اظہار کرتی ہے، انہیں ملک کے اندرمحفوظ ٹھکانے فراہم کرتی ہے ، ملک میں موجود وہ تمام وسائل مہیا کرتی ہے ،اورانہیں ہم پر بالادستی اور دسترس مہیا کرتی ہے تاکہ وہ ہم پر بھر پور طریقے سے حملہ آور ہوسکے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا ارشاد ہے :

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لاَ تَتَّخِذُوا عَدُوِّي وَعَدُوَّكُمْ أَوْلِيَاءَ تُلْقُونَ إِلَيْهِمْ بِالْمَوَدَّةِ وَقَدْ كَفَرُوا بِمَا جَاءَكُمْ مِنْ الْحَقِّ
"اے لوگو جو ایمان لائے ہو ! میرے اور خود اپنے دشمنوں کو اپنا دوست مت بناؤ ،تم تو دوستی سے ان کی طرف پیغام بھیجتے ہو جبکہ وہ اس حق سے کفر کرتے ہیں جو تمھارے پاس آچکا ہے " (الممتحنہ:1)

اور اللہ سبحانہ و تعالٰی کا ارشاد ہے :

إِن يَثْقَفُوكُمْ يَكُونُواْ لَكُمْ أَعْدَآءً وَيَبْسُطُواْ إِلَيْكُمْ أَيْدِيَهُمْ وَأَلْسِنَتَهُمْ بِالسُّوءِ وَوَدُّواْ لَوْ تَكْفُرُونَ
"اگر وہ تم پر بالاستی حاصل کرلیں تو وہ تم سے دشمنوں جیسا سلوک کریں گے اور تمھارے خلاف اپنی زبان اور ہاتھ دونوں استعمال کریں گے اور یہ چاہیں گے کہ تم کفر اختیار کرلو"۔ (الممتحنہ:2)۔

اے افواج پاکستان کے افسران!
جب تک ہماری سرزمین پر امریکہ موجود رہے گا ہم کبھی بھی اس تباہ کن جنگ کا اختتام نہیں دیکھ سکیں گے چاہے اس سے بھی کئی گُنا زیادہ جانیں گنوا دیں کہ جو ہم گنوا چکے ہیں۔ یہ آپ ہی ہیں جو اس بات کی صلاحیت رکھتے ہیں کہ معاملات کو اللہ سبحانہ و تعالٰی کے احکام کے مطابق صحیح کردیں۔ پاکستان کو امریکہ کے نجس وجود سے پاک کردیں اورسانپ نما امریکہ کے سر کو کچل دیں ۔ چنانچہ امریکی سفارت خانے اور قونصل خانوں کو بند کردیں جو در حقیقت ہماری سرزمین پر دشمن کے قلعے ہیں، امریکہ کے سفارت کاروں اور انٹیلی جنس اداروں کے اہلکاروں کو ملک بدر کردیں جو پاکستان کے طول و عرض میں آزادی سے گھومتے پھرتےہیں ، لوگوں سے رابطے کرتے ہیں اور ان میں ڈالر بانٹتے ہیں۔ اور آپ جانتے ہیں کہ عملی طور پر یہ اسی وقت ہو سکے گا جب آپ پاکستان میں خلافت کے قیام کے لئےحزب التحریر کو نصرہ فراہم کریں گے۔

لہٰذا شیخ عطا بن خلیل ابو الرشتہ کی قیادت میں حزب التحریر کو خلافت کے قیام کے لئے نصرہ فراہم کرو جو اللہ کے اذن سےانتشار اور تفریق کو وحدت سے بدل دے گی، فتنے کی جنگ کا خاتمہ کرے گی اورمسلمانوں کی بڑی اور باصلاحیت فوج کو دشمن کے خلاف جہاد کے لئے روانہ کرے گی، ناکامی کے اس طوفان کا رخ موڑ کر امت کو فتح سے ہمکنار کرے گی۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا مَا لَكُمْ إِذَا قِيلَ لَكُمْ انفِرُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ اثَّاقَلْتُمْ إِلَى الأَرْضِ أَرَضِيتُمْ بِالْحَيَاةِ الدُّنْيَا مِنْ الآخِرَةِ فَمَا مَتَاعُ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا فِي الآخِرَةِ إِلاَّ قَلِيلٌ، إِلاَّ تَنفِرُوا يُعَذِّبْكُمْ عَذَابًا أَلِيمًا وَيَسْتَبْدِلْ قَوْمًا غَيْرَكُمْ وَلاَ تَضُرُّوهُ شَيْئًا
"اے ایمان والو! تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ جب تم سے کہا جاتا ہے کہ چلو اللہ کے راستے میں کوچ کرو تو تم زمین سے چپکے جاتے ہو۔ کیا تم آخرت کے عوض دنیا کی زندگی پر فدا ہو گئے ہو۔ سنو! دنیا کی زندگی تو آخرت کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں ہے۔ اگر تم نے کوچ نہ کیا تو تمہیں اللہ تعالٰی دردناک سزا دے گا اور تمہارے سوا اور لوگوں کو لے آئے گا،اور تم اللہ تعالٰی کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتے اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے"(التوبہ:39-38)۔

نوید بٹ کو رہا کرو مہم حزب التحریر ولایہ پاکستان نے نوید بٹ کا مضمون " امریکہ پاکستان میں جگہ جگہ آگ لگانے میں کیسے کامیاب ہوا؟" جاری کردیا

حزب التحریر ولایہ پاکستان نے، حزب التحریر کے پاکستان میں ترجمان نوید بٹ، کا مضمون "امریکہ پاکستان میں جگہ جگہ آگ لگانے میں کیسے کامیاب ہوا؟" جاری کردیا ہے۔ سانحہ پشاور کو راحیل-نواز حکومت نے پاکستان میں جہاد کے تصور کو ختم کرنے، امریکی جنگ کو پاکستان کی جنگ ثابت کرنے،افغانستان میں امریکی افواج کے خلاف جہاد کرنے والوں کو دہشت گرد قرار دینے اور پاکستان میں امریکی راج کو مستحکم کرنے کے لئے استعمال کررہی ہے۔جب سے پاکستان کی سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں نے امریکی جنگ کو پاکستان کی جنگ ثابت کرنے کی کوشش شروع کی ہے پاکستان کی اہم ترین دفاعی تنصیبات اور شہری علاقے بم دھماکوں اور حملوں کی زد میں رہنے لگے ہیں۔ اس مضمون میں نوید بٹ نے تفصیلی دلائل کے ساتھ یہ ثابت کیا ہے کہ درحقیقیت پاکستان میں بدامنی اور عدم استحکام کے وجہ امریکہ کی موجودگی اور بم دھماکوں اور حملوں کے ماسٹر مائینڈ امریکی سی۔ آئی۔آے، اوربلیک واٹر ہیں جنہیں پاکستان بھر میں آزادانہ جاسوسی کرنے، رہائش اختیار کرنے، حملوں کی منصوبہ بندی کرنے اور ان حملوں کو عملی شکل دینے کے لئے لوگوں کو بھرتی کرنے کی اجازت سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں نے دے رکھی ہے۔

یہ مضمون عوام میں موجود اس کنفیوژن اورسوال کا تسلی بخش جواب دیتا ہے کہ آیا یہ جنگ امریکہ کی ہے یا ہماری ؟ یہ مضمون پاکستان کے خلاف امریکی منصوبوں اور سیاسی و فوجی قیادت میں موجود امریکی ایجنٹوں کی غداری کو بے نقاب کرتا ہے۔ یہ مضمون اس بات پر بھی روشنی ڈالتا ہے کہ کیوں افغانستان پر قبضے کے بعد امریکہ پاکستان سے قبائلی علاقوں میں فوجی آپریشنز کا مطالبہ کرنا شروع کردیتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اس مضمون میں امریکی جنگ میں شمولیت کی حکمرانوں کے بزدلانہ اور غلامانہ جواز کو بھی چیلنج کیا گیا ہے کہ امریکی امداد کے بغیر ہم اپنی معیشت نہیں چلا سکتے اور نہ ہی پاکستان امریکہ کو خطے سے نکال سکتا ہے۔ مضمون کے اختتام میں پاکستان کے قبائلی مسلمانوں اور افواج پاکستان سے یہ مطالبہ بھی کیا گیا ہے کہ وہ اپنی صفوں میں موجود غداروں کو نکال دیں اور اس خطے سے امریکہ کو نکال باہر کرنے کے لئے ایک ہو جائیں اور ایسا کرنا کچھ مشکل نہیں کیونکہ اس سے قبل بھی یہ دونوں مل کر روس کو افغانستان سے نکال چکے ہیں۔

نوٹ: نوید بٹ نے یہ مضمون اپنے اغواسے قبل لکھا تھا۔ 11 مئی 2012 کو حکومتی ایجنسیوں نے انہیں ان کے گھر کے دروازے سے اس وقت اغوا کرلیا تھا جب وہ اپنے بچوں کو اسکول سے لے کر گھر پہنچے ہی تھے۔ آج کے دن تک نہ تو نوید بٹ کو رہا کیا گیا ہے اور نہ ہی انہیں کسی عدالت میں پیش کیا گیا ہے۔ ان کا واحد جرم پاکستان سے امریکی راج کے خاتمے اور خلافت کے قیام کی سیاسی و فکری جدوجہد کرنا ہے۔

اس مضمون کو اس لنک پر دیکھا اور ڈاون لوڈ کیا جاسکتا ہے:

http://pk.tl/1i3z

ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے میڈیا آفس

لائن آف کنٹرول اور بین الاقوامی سرحد پر بھارتی جارحیت راحیل_نواز حکومت کا بزدلانہ جواب بھارت کو مضبوط کررہا ہے

پچھلےدو دنوں میں بھارت نے لائن آف کنٹرول اور بین لااقوامی سرحد پر چار پاکستانی فوجیوں کو شہید کردیا ہے۔ پچھلے سال جولائی سے شروع ہونے والی بھارتی جارحیت میں اب تک کئی پاکستانی فوجی اور شہری اپنی جانوں سے ہاتھ دھو چکے ہیں لیکن راحیل-نواز حکومت وزارت خارجہ کے ذریعے مزمتی اور آئی۔ایس۔پی۔آر کے ذریعے "بھارتی بندوقوں کو خاموش "کرنے کے بیانات دینے پر ہی اکتفا کررہی ہے۔ راحیل-نواز حکومت کے کمزور بلکہ بزدلانہ بیانات اور عمل نے بھارت کو یہ ہمت فراہم کی ہے کہ بدھ 31 دسمبر 2014 کو لاہور کے قریب بین الاقوامی سرحد پر پنجاب رینجرز کے دو جوانوں کو دھوکے سے شہید کرنے کے بعد پاکستان کو یہ دھمکی دے رہا ہے کہ اگر پاکستان نے اپنا رویہ درست نہ کیا تو دوگنی طاقت سے جواب دے گا۔

راحیل-نوازحکومت بھارت کے خلاف جہاد کرنے کے بجائے نیشنل ایکشن پلان، جو درحقیقیت امریکی ایکشن پلان ہے، کے تحت قبائلی علاقوں سمیت ملک بھر میں موجود اُن مجاہدین کو ختم کرنے میں مصروف عمل ہے جو افغانستان میں امریکہ کے خلاف جہاد کررہے ہیں۔ اس حکومت کے پاس اس وقت صرف امریکی حکم پر اُس کے خلاف لڑنے والوں کو ختم کرنے کی ہی دہن سوار ہے۔ حکومت نہ تو اس امریکی نیٹ ورک کو ختم کرتی ہے جو ملک میں فوجی تنصیبات اور شہری علاقوں کو نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی اور ان پر عمل کرواتا ہے اور نہ ہی بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دے رہی ہے۔ ایک طرف دن رات ہمارے ٹینک، توپیں اور طیارے اپنے ہی ملک میں بمباری کررہے ہیں لیکن بھارت کو سبق سیکھانے کے لئے ایک بھی ٹینک، توپ یا طیارہ جیسے دستیاب ہی نہیں ہے۔

راحیل-نواز حکومت امریکی منصوبے کے تحت بھارت کی جارحیت کا منہ توڑ جواب نہیں دے رہی ہے۔ امریکہ خطے میں پاکستان کو کمزور اور بھارت کو مضبوط کرنا چاہتا ہے تا کہ بھارت کو چین کے خلاف استعمال کرسکے۔ نیشنل ایکشن پلان (امریکی ایکشن پلان) کا یہی مقصد ہے کہ پاکستان اورافواج پاکستان کو کمزور کرنے کے لئے فوج اور جہادی قوتوں کو ایک دوسرے کے خلاف صف آراء کردیا جائے۔
حزب التحریر افواج پاکستان کے افسران اور جوانوں سے سوال کرتی ہے کہ آپ کس طرح بھارتی جارحیت پر خاموشی اختیار کرسکتے ہو؟ بزدل ہندوستان کبھی آپ پر حملے کی ہمت نہیں کرسکتا جب تک اس کو سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غدار اس بات کا یقین نہ دلا دیں کہ ان کے خلاف افواج پاکستان کے شیروں کو حرکت میں نہیں لایا جائے گا۔ کیا آپ کیپٹن کرنل شیر خان کو بھول گئے ہیں کہ کارگل میں جس کی بہادری اور جواں مردی نے بھارتی فوج کو اس قدر خوفزدہ کردیا تھا کہ اس کی شہادت کے بعد بھی اس کی لاش کو اٹھانے سے ڈر رہے تھے؟ یہ آپ کی دینی اور ملی ذمہ داری ہے کہ آپ اپنے ہتھیاروں کا رخ ہندو مشرکین کی جانب کردیں اور انہیں ان کی اوقات یاد دلا دیں۔ رسول اللہ ﷺنےفرمایاہے،


جَاهِدُواالْمُشْرِكِينَ بِأَمْوَالِكُمْ وَأَنْفُسِكُمْ وَأَلْسِنَتِكُمْ
"مشرکین سے اپنے مال، جانوں اور زبان کے ذریعے لڑو" (ابوداود)۔

سیاسی وفوجی قیادت میں موجود غدار کبھی بھی ہماری افواج کو ان کے دینی فریضے کی ادائیگی کے لئے کام کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، لہٰذا پاکستان کے مسلمانوں اور افواج میں موجود مخلص افسران پر لازم ہے کہ وہ سیاسی وفوجی قیادت میں موجود غداروں سے نجات حاصل کرنے اور خلافت کے قیام کے لئے حزب التحریر کے ساتھ کام کریں۔ پھر خلیفہ افواج کو دشمن کے خلاف حرکت میں لائے گا اور بھارت کو اس کی اوقات یاد لائے گا اور مسلمانوں اور ان کی افواج کو عزت حاصل ہوگی۔

شہزاد شیخ
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

'قومی ایکشن پلان 'کا مقصد پاکستان میں امریکی راج کو مستحکم کرنا ہے

پاکستانی حکومت مسلمانوں کے بچاؤ اورتحفظ کی ذمہ داری کو ادا کرنے میں  سنگین کوتاہی کا مظاہرہ کئے جا رہی ہے  کیونکہ اُس نے ملک بھرمیں ہونے والے وحشیانہ حملوں کی بنیادی وجہ پر اپنی آنکھیں بند کر رکھی ہیں۔یہ بنیادی وجہ ملک کے طول و عرض  میں پھیلا ہوا  امریکی انٹیلی جنس اور نجی فوجی تنظیموں کا جال ہے ۔  یہ " ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک "ہی ہے جو  اِن حملوں  کے لئے انٹیلی جنس معلومات اکٹھا کرتا ہے،  حملوں کی منصوبہ بندی کرتا ہے،بھٹکے ہوئے اور ناسمجھ لوگوں کی ٹریننگ کرتا ہے ، انہیں مالی و مادی وسائل فراہم کرتا ہے، تب ہی یہ لوگ اس قابل ہو پاتے ہیں  کہ وہ ملک کے حساس ترین اورمحفوظ علاقوں میں بھی اتنی  منظم کاروائیاں کر سکیں۔لیکن کئی قراردادوں کہ جنہیں مجموعی طور پر" قومی ایکشن پلان"کا نام دیا جا رہا ہے، میں ایک بھی ایسے قدم کا ذکر نہیں کہ جس کے نتیجے میں ہماری  سرزمین سے خطرناک  امریکی وجود کا خاتمہ ہو سکے،چنانچہ نہ توقاتلوں کوتربیت فراہم کرنے والے امریکی ایجنٹوں اور جاسوسوں کو گرفتارکیا گیا  ،نہ  ان پر مقدمات چلائے گئےاور نہ ہی امریکی ایجنٹوں کو فراہم کردہ محفوظ پناگاہوں کو ختم کیا گیا جو پاکستان کے شہری  علاقوں حتیٰ کہ  فوجی علاقوں میں بھی موجود ہیں اور نہ ہی  امریکہ کے  ان فوجی قلعوں کو بند کیا گیا کہ جوسفارت خانوں اور قونصل خانوں کے نام پرپاکستان میں قائم  ہیں۔یوں موجود ہ حکمرانوں نے ثابت کیا ہے کہ وہ پاکستان کے عوام کے ساتھ ذرّہ برابر بھی مخلص نہیں ،جبکہ رسول اللہ ﷺ نے خبردار کیا ہے :

مَا مِنْ عَبْدٍ يَسْتَرْعِيهِ اللَّهُ رَعِيَّةً يَمُوتُ يَوْمَ يَمُوتُ وَهُوَ غَاشٌّ لِرَعِيَّتِهِ إِلَّا حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ

"ہر وہ شخص جسے اللہ نے لوگوں کے امور پر نگہبان بنا یا ہو اور وہ اس حال میں مرےکہ وہ ان کے ساتھ مخلص نہ تھا تو اللہ اس کے لئے جنت کو حرام کردے گا"(مسلم)۔

پاکستان کی سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں نے صرف مجرمانہ غفلت کامظاہرہ نہیں کیا بلکہ اس سے بڑھ کر وہ مسلمانوں، ان کی سرزمین، ان کی افواج اور مسلمانوں کے سیاسی حقوق، جو دین نے انہیں عطا کیے ہیں،  کے خلاف کھلی غداری کر رہے  ہیں اور افغانستان پر امریکی قبضے  اور پاکستان میں امریکہ کی خطرناک موجودگی کے خلاف جاری مزاحمت  کو کچلنے کی پوری کوشش کر رہے ہیں۔

جہاں تک مسلمانوں کی سرزمین کی حرمت کے خلاف غداری کا تعلق ہے تو حکومت"دہشت گردی"کی روک تھام کے نام پر دراصل اس جہاد کو روک رہی  ہے جو افغانستان میں قابض امریکی افواج کے خلاف جاری ہے۔ اس سے پہلے حکومت یہ دعویٰ کرتی تھی کہ وہ قابض امریکی افواج کو نشانہ بنانے والوں اور پاکستان کے اندر کاروائیاں  کرنے والوں کے درمیان فرق کرتی ہے، لیکن اب  حکومت نے تمام کو ایک قرار دے کر ان کے خلاف اعلانِ جنگ کر دیا ہے اور بچوں کو مارنے والےگھٹیا قاتل اور مغربی صلیبیوں کے خلاف اللہ کی راہ میں لڑنے والےاعلیٰ مجاہدکے درمیان تفریق کو ختم کر دیا ہے۔17 دسمبر 2014 ءکو وزیر اعظم نواز شریف نے اعلان کیا کہ "اب اچھے اور بُرے طالبان میں  کوئی فرق نہیں کیا جائے گا۔ قوم آخری دہشت گرد کے خاتمے تک اس جنگ کو پورے عزم کے ساتھ جاری رکھی گی"۔باوجود یہ کہ اللہ   اور اس کے رسول ﷺ نے جہاد کے فرض سے دستبرداری کی سختی سے مذمت کی ہے،اللہ سبحانہ و تعالٰی کا ارشاد ہے:

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا مَا لَكُمْ إِذَا قِيلَ لَكُمُ انْفِرُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ اثَّاقَلْتُمْ إِلَى الْأَرْضِ أَرَضِيتُمْ بِالْحَيَاةِ الدُّنْيَا مِنَ الْآخِرَةِ فَمَا مَتَاعُ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا فِي الْآخِرَةِ إِلَّا قَلِيلٌ

"اے ایمان والو  تمہیں کیا ہو گیا ہے جب تم سے کہا جاتا ہے کہ اللہ کی راہ میں جہاد کے لیے نکلو، تو بوجھل ہو کر زمین سے چمٹتے ہو،   کیا تم آخرت کی بجائے دنیا کی زند گی پر ہی خوش ہو گئے ہو،  آخرت کے مقابلے میں دنیا  کی زندگی تو بہت ہی معمولی ہے  "(التوبۃ: 38)۔

اور رسول اللہﷺ نے فرمایا،

مَا تَرَكَ قَوْمٌ الْجِهَادَ إِلا عَمَّهُمُ اللَّهُ بِالْعَذَابِ

" کوئی قوم نہیں جو جہاد سے دستبردار ہوجائے ،ماسوائے یہ کہ اللہ اسے عذاب میں مبتلا کر دیتا ہے"(طبرانی)۔

 

جہاں تک مسلمانوں کی افواج کے خلاف غداری کا تعلق ہے تو نہ صرف یہ کہ حکومت ہماری افواج کو اس فرض  سے روکے ہوئے ہے کہ وہ افغانستان پرمغرب کے قبضے کو ختم کرنے کے لیے جہاد کریں  بلکہ اس کے برعکس حکومت افواج کو حکم دے رہی ہےکہ وہ افغانستان پر قابض دشمن افواج کی مدد کے طور پر"اتحاد" اور "سٹریٹیجک تعاون " کے نام پر  قبائلی علاقوں میں آپریشن کریں ۔23 دسمبر 2014 کو آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے  افغان نیشنل آرمی  اور افغانستان میں "ایساف " کے سربراہان سے ملاقات کی اور اس عزم کو دہرایا کہ وہ مشترکہ آپریشنز کے ذریعے تمام قبائلی جنگجوؤں کو ختم کرنے کے لیے تیار ہیں۔اس ملاقات کے متعلق افواجِ پاکستان کے شعبہ تعلقات عامہ نےیہ بیان جاری کیا کہ"دونوں لیڈران(افغان نیشنل آرمی اور ایساف کے سربراہان) نے یقین دلایا ہے کہ وہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اورافغان سرزمین سے دہشت گردوں کے خاتمےمیں(پاکستان کے ساتھ) بھرپور تعاون کریں گے"۔ اوردوسری طرف امریکہ کی طرف سے فراہم  کیے جانےوالے" کولیشن سپورٹ فنڈ"کے لیے اس شرط کا اعلان کیا گیا کہ فنڈ کو جاری کرنے سے قبل صلیبی کافر اس بات کی تصدیق کریں گے کہ پاکستان کی طرف سے سرانجام دیے جانے والے فوجی آپریشن کتنے مؤثررہے اور ان آپریشنوں میں کتنے مسلمانوں کو قتل کیا گیا۔یوں حکومت اس بات پر کاربندہے کہ ہماری افواج کو امریکہ کی ناکام ہوتی صلیبی جنگ کاایندھن بنایا جائے جبکہ اللہ تعالیٰ قرآن میں فرما رہا ہے:

إِنَّمَا يَنْهَاكُمْ اللَّهُ عَنْ الَّذِينَ قَاتَلُوكُمْ فِي الدِّينِ وَأَخْرَجُوكُمْ مِنْ دِيَارِكُمْ وَظَاهَرُوا عَلَى إِخْرَاجِكُمْ أَنْ تَوَلَّوْهُمْ وَمَنْ يَتَوَلَّهُمْ فَأُوْلَئِكَ هُمْ الظَّالِمُونَ

"اللہ تعالیٰ تمہیں ان لوگوں سے گٹھ جوڑ  کرنے سے منع کرتا ہے جنہوں نے دین کی وجہ سے تم سے جنگ کی ہے اور تمہیں تمہاری سرزمین سے نکالاہے اور نکالنے والوں کی مدد کی ہے، توجو لوگ ایسے کفار سے گٹھ جوڑ کریں وہ قطعی طور پر ظالم ہیں"(الممتحنہ:9)۔

 

جہاں تک مسلمانوں کے حق سے غداری کا تعلق ہے جو اسلام انہیں حکمرانوں کے احتساب کے حوالے سے دیتا ہے ،تو حکومت "دہشت گردی کے ہمدردوں" کو روکنے کے نام پر ایسے اقدامات اٹھا رہی ہے کہ جن کے ذریعےمسلمانوں کی زبانوں کو خاموش کر دیا جائے۔پس کوئی بھی  مسلمان جو امریکی راج کے خلاف آواز بلند کرتا ہے یا لوگوں کو اسلام کے کامل نفاذ کی دعوت دیتا ہے یا کفار کی قابض افواج کے  خلاف جہاد کی مدح وتعریف کرتا ہے  تو اب اسکے ساتھ سختی سے نبٹا جائے گا اور اس پر میڈیا کے دروازے بند کیے جائیں گے۔ 21 سمبر 2014ءکو وزیر داخلہ چوہدری نثار نے اعلان کیا کہ "کسی کو اجازت نہیں دی جائے گی کہ وہ میڈیا کے ذریعے'دہشت گردوں'کی تعریف کرے"۔یوں افراتفری اور ظلم کے اندھیرے میں حکومت دراصل ان لوگوں کے منہ بند کرنے کی کوشش کر رہی ہے جو لوگوں کے لئے روشنی اور ہدایت کے مینار ہیں۔اوریہ  سب کچھ کیا جارہا ہے اگرچہ رسول اللہ  ﷺنے مسلمانوں کو حکم دیا ہے کہ وہ نیکی کا حکم دیں اور برائی سے منع کریں اور اس فرض سے کوتاہی پر سخت وعید سنائی ہے،رسول اللہﷺ نے فرمایا،

وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَتَأْمُرُنَّ بِالْمَعْرُوفِ، وَلَتَنْهَوُنَّ عَنِ الْمُنْكَرِ، وَلَتَأْخُذُنَّ عَلَى يَدِ الظَّالِمِ، وَلَيَأْطِرُنَّهُ عَلَى الْحَقِّ أَطْرًا، أَوْ لَيَضْرِبَنَّ اللَّهُ قُلُوبَ بَعْضِكُمْ عَلَى بَعْضٍ، وَلَيَلْعَنَنَّكُمْ كَمَا لَعَنَهُمْ

"اس ذات کی قسم جس کےقبضے میں میری جان ہے ، تم ضرور بالضرورنیکی کا حکم دو اور برائی سے منع کرو ، تم ضرور ظالم کے ہاتھ کو پکڑو اور اسے حق کی طرف موڑو اور اسے حق پر قائم رکھو ورنہ اللہ تمہارے قلوب کو آپس میں ٹکرائے گا اور تم پر اسی طرح لعنت کرے گا جیسے بنی اسرائیل پر کی"(طبرانی)۔

 

اے پاکستان کے مسلمانو!

قومی 'عملی' منصوبہ(نیشنل ایکشن پلان)دراصل آپ کے دشمنوں کے  خلاف"بےعملی "دکھانےکا منصوبہ ہے۔   اور اس سے زیادہ سنگین بات یہ ہے کہ یہ منصوبہ آپ کے دشمنوں کو موقع فراہم کرے گا کہ وہ آپ کے سروں پر امریکی راج کو مزید مستحکم کریں۔یہ حکومت امریکہ کی تابعداری میں کوشش کر رہی ہے کہ آپ کے اندر موجود اسلام کی خواہش کو دبا دیا جائے ، آپ کے اندر خوف پھیلایا جائےاور پاکستان میں خلافت کے قیام کی جانب آپ کے  بڑھتے قدموں کو روک دیا جائے۔ اس صورتِ حال میں آپ پر لازم ہے کہ آپ خلافت کے قیام کو اپنا نصب العین بنا لیں اور اپنے قول و فعل کے ذریعے اس بات کا بھر پور اظہار کر دیں کہ آپ اللہ کے سوا کسی سے نہیں ڈرتے۔  اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا ارشاد ہے:

إِن يَنصُرْكُمُ اللَّهُ فَلاَ غَالِبَ لَكُمْ وَإِن يَخْذُلْكُمْ فَمَن ذَا الَّذِى يَنصُرُكُم مِّنْ بَعْدِهِ وَعَلَى اللَّهِ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُونَ

"اگر اللہ تمہاری مدد کرے تو کوئی تم پر غالب نہیں آسکتا اور اگر اللہ تمہیں چھوڑ دے تواس کے علاوہ  کون ہےجو تمہاری مدد کرے اور ایمان والوں کو صرف اللہ ہی پر بھروسہ کرنا چاہیے"(آل عمران:160)۔

اے افواج پاکستان کے افسران!

اے خالد بن ولید کے بہادر بیٹو!

آپ کی ذمہ داری یہ نہیں کہ آپ سیاسی و فوجی قیادت میں موجود اُن غداروں کی حفاظت کریں جنہوں نےپاکستان میں امریکی راج کو مضبوط بنانے کے لیے مغربی استعماری طاقتوں کے ساتھ گٹھ جوڑ بنارکھاہے۔ بلکہ آپ کی ذمہ داری یہ ہے کہ آپ اسلام اور مسلم علاقوں کی  حفاظت کریں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ اسلام کے سوا کسی اور چیزکو حکمرانی و بالادستی حاصل نہ ہو۔آج جبکہ دنیا میں کہیں خلافت موجود نہیں ہے کہ جس کے ذریعے  امریکہ کے وحشیانہ جرائم کو روکا جا سکے اور مسلمانوں کو ایک طاقتور  ریاست تلے جمع کیا جائے، ہم آپ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ آپ حزب التحریر کو نُصرہ فراہم کریں تا کہ ریاستِ  خلافت کے قیام کے ذریعے ہم پر صرف اسلام کی حکمرانی قائم ہو جو ہمارے دشمنوں کے خلاف جہاد میں آپ کی قیادت کرے گی اور اللہ کی راہ میں فتح یاشہادت ہی حقیقی کامیابی ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:

إِنَّ اللّهَ اشْتَرَى مِنَ الْمُؤْمِنِينَ أَنفُسَهُمْ وَأَمْوَالَهُم بِأَنَّ لَهُمُ الجَنَّةَ يُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ اللّهِ فَيَقْتُلُونَوَيُقتَلُونَ

"بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں سے ان کی جانوں کو اور ان کے مالوں کو جنت  کے بدلے میں خرید لیا ہے ۔ پس  وہ اللہ کی راہ میں لڑتے ہیں،اوراللہ کی راہ میں قتل کرتے ہیں اور قتل کیے جاتے ہیں"(التوبۃ:111)

Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک