تفسیر سورۃ البقرۃ 142 تا 145
- Published in امیر حزب التحریر
- سب سے پہلے تبصرہ کرنے والے بنیں
- |
اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے ان آیات میں یہ واضح کیا ہے کہ:
1۔ایسا لگ رہا ہے کہ ان آیات میں نزول کے لحاظ سے تقدیم اور تاخیر ہے۔ یہ آیت ﴿سَيَقُولُالسُّفَهَاءُمِنْالنَّاسِ﴾ " اب تو یہ بے وقوف لوگ (بت پرست، منافق اور یہود) کہیں گے"،اس آیت ﴿قَدْنَرَىتَقَلُّبَوَجْهِكَفِيالسَّمَاءِ﴾ " ہم آپ کا منہ باربار آسمان کی طرف اٹھتا دیکھ رہے ہیں " کے بعد ہےجس کے ذریعے اللہ نے اپنے رسول کو مسجد حرام کی طرف متوجہ کیا، اوراس کے بعد فرمایا: ﴿سَيَقُولُالسُّفَهَاءُمِنْالنَّاسِمَاوَلاَّهُمْعَنْقِبْلَتِهِمْالَّتِيكَانُواعَلَيْهَا﴾"اب احمق لوگ (بت پرست، منافقین اور یہود)کہیں گے کہ کس چیز نے ان کو اس قبلے (بیت المقدس) سے پھیر دیا جس کی طرف یہ رخ کرتے تھے"۔